عمران خان کو الطاف اور نواز زرداری بننے سے بچائیں
سید حیدر امام ( ٹورنٹو )
بولوں اگر میں جھوٹ تو مر جائے گا ضمیر
کہ دوں اگر میں سچ تو مجھے مار دیں گے لوگ
میں لوگوں کی یا تحریک انصاف کی خوشنودی کے لئے کبھی لکھتا ہی نہیں اور نہ اس فورم پر کسی سے دوستیاں گھڑی ہیں .میرے سگے ماموں پرانے زمانے کے ( بی ا ی ) سول انجنیئر ہیں .عمر ، تجربہ ، اخلاق اور ہر لحاظ سے نفیس انسان ہیں مگر وہ نواز شریف کے بہت بڑے سپپورٹر ہیں . لاہور میں انہوں نے مولانا موددی صاحب اور انکی تحریک کو بہت قریب سے دیکھا ہوا ہے. میرے بچپن کا دوست جس نے مجھے فری میں اکاؤنٹنگ سکھائی تھی ، وہ بھی مسلم لیگ کا سپپوٹر ہے .میرے حلقہ احباب میں اور بہت سے لوگ ہیں جو نواز شریف کے پیرو کار ہیں مگر میں نے "زیرو ٹالرنس "کے تحت اور عمران خان کی سیاست کے چکر میں سب کو ناراض کر دیا ہے اور سب سے بول چال ختم کر لی ہے . میری دانست میں جو اپنا اور اپنے بچوں کے مستقبل کا دشمن ہے ، نہ وہ میرا رشتہ دار اور نہ وہ میرا وہ دوست ہو سکتا ہے . تنہائی قبول ہے مگر ذہنی اذیت ہر گز قبول نہیں ہے . سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہوئی ایک پوسٹ اپنے ضرور پڑھی ہو گی ...سیاستدانوں کے چکر میں اپنے ذاتی تعلقات مت خراب کریں . مگر میں کہتا ہوں.....ضرور کریں ....ایسے تعلقات کا کوئی فائدہ نہیں جو اپنی ایک بوٹی کے لئے ہو
میں سیاسی کبھی بھی نہیں تھا مگر بچپن سے سیاسی ورکر کو دیکھتا ا رہا ہوں . میں نے پیوپلزپارٹی کے جیالوں کو کوڑے کھاتے ، جیلوں میں جاتے اور اپنا مستقبل تاریک کرتا دیکھا ہے . میں نے پڑھے لکھے مہاجروں کو دہشت گرد بنتے دیکھا ہے . میں نے پڑھے لکھے اوردیندار مذہبی لوگوں کو نواز شریف جیسے فراڈ اور بہروپیا کے سحر میں گرفتار دیکھا اور شروع سے فیصلہ کر لیا تھا کے اندھی تقلید کبھی بھی نہیں کرنی . میں اس فورم پر ٢٠١٢ سے ڈٹ کر لکھ رہا ہوں اور میرے بلاگ / تجزیے اس بات کی گواہی دیتےنظر آئین گے . میں کمزور اعصاب کا بندہ نہیں جو گالیوں ، تعیننوں اور بکواسیات سے گھبرا جاۓ . میں حاضر جنرلوں اور حاضر ججوں کے خلاف کھل کر لکھنے کی 'عیاشی" کرتا رہا ہوں .اس فورم پر تحریک انصاف کے سب سے زیادہ سپپورٹرز ہیں ...انکی موجودگی میں تحریک انصاف اور عمران خان کے خلاف بھی لکھتا رہا ہوں . یہ تمہید کسی میڈل کے لئے نہیں لکھی بلکے انکے لئے باندھنی پڑ رہی ہے جو اس فورم پر نئے ہیں اور عقل سے پیدل ہیں . فورم کے ریگولر ممبرز کے ساتھ گرم سرد بحث رہتی ہے . الحمدولللہ ، میرے بیشمار تجزئیے درست ثابت ہوے ہیں . میں ڈاکٹر شاہد مسعود جیسے بڑے تجزیہ نگار کو لکھتا رہ گیا کے اپنا انداز بدل لیں ، مگر نقار خانے میں طوطی کی آواز کس نے سنی ہے ؟
میں عمران خان کا سپپورٹر ضرور ہوں مگر تمام پارٹیوں کے سیاسی ورکر سے سیکھ کر اندھی تقلید نہیں کرتا کیونکے میں نے کوئی ذاتی فائدہ تو حاصل کرنا نہیں . جن رشتہ داروں اور دوستوں سے منافقت ، جھوٹ ، لوٹ مار کی بنیاد پر قطع تعلق کیا ہے ، آج ان تمام باتوں کا میں خود کیسے دفاع کر سکتا ہوں ؟
اگر پولیٹیکل اور سوشل میڈیا کے ورکرز اپنی لیڈران کو اوقات میں رکھیں تو پاکستان کو کبھی یہ دن نہ دیکھنے پڑتے . کم از کم میں نے یہ ریت ڈالنے کی کوشش کی ہے . آج الطاف حسین ، نواز شریف ، زرداری ، ملا ، جنرل ، جج کبھی بھی بیرونی ملکوں کے ایجنٹ نہ ہوتے اورنہ اپنے قومیتوں کے غدار ہوتے . یہ بات آپلوگوں کے لئے سمجھنا بہت ضروری ہے کے آپ عمران خان کو الطاف حسین ، نواز زرداری مت بننے دیں . طاقت کے نشے سے انسان بدل جاتا ہے . جسطرح میں عمران خان کو سوشل میڈیا پر سپورٹ کرتا ہوں ، اسی طرح رؤف کلاسرہ ، عامر متیں اور ارشد شریف کا فولّور ہوں . جب عمران خان کے خلاف پروپوگنڈا ہو تو لکھتا ہوں اور جب پاکستان کے ان بہترین صحافیوں کی لوگ تضحیک کریں گے تو میں انکے دفاع میں بھی لکھوں گا
رؤف کلاسرہ اور عامر متین وہ صحافی ہیں جنہوں نے پاکستان میں صحافت کی ایک نئی بنیاد رکھی ہے . انکا کام اگر سب کو خوش کرنا ہوتا تو وہ صحافت نہ کرتے بلکے آئس کریم بیچتے . انکا کام اگر سب کو خوش کرنا ہوتا تو وہ صحافتی طوائف بنتے اور الفاظ کو گھنگرو پہنا کر بازار سیاست میں نچواتے اور دام کھرے کرتے . یہ لوگ پاکستان کے " ٹھاکروں "سے مسلسل لڑ رہیں ہیں . یہ ہیرے صحافی اپنے پروگرام میں مرغے نہیں لڑواتے بلکے انکے کریڈٹ میں ہزاروں نہیں تو سینکڑوں سکینڈل کی فائلنگ کا سہرا ہے . غلیظ سیاستداؤں کے بیانات کو رکھ کر یہ لوگ ہمارا وقت ضیاء نہیں کرتے بلکے بے خوف و خطر پروگرام کرتے ہیں اور اسطرح ہمیں علی بابا اور چالیس چوروں کی ہوش ربا داستانیں سننے کو ملتی ہیں . اس کام میں جان اور مال کے خطرات بھی ہیں مگر متوسط طبقے کے یہ صحافی سرفروشی میں ایک نیا باب رقم کر رہیں ہیں اور سینئر ترین صحافیوں کو میلوں پیچھے چھوڑ چکے ہیں . جو میڈیا گروپ انہیں مصلحت اور سمجھوتہ پر مجبور کرتا ہے ، یہ لوگ وہ گروپ چھوڑ دیتے ہیں . سوشل میڈیا پر پروپوگنڈا کیا جا رہا ہے ملک ریاض نے ٢ ارب کی خطیر رقم عمران خان کے خلاف پروپوگنڈا کے لئے دی ہے . اگر ان" دیوانوں" نے بکنا تھا تو نواز شریف سے بہتر انکا مول کون لگا سکتا تھا ؟
صحافت کے دیوانوں کو پتھر مت ماریں. یہ لوگ آپکی موہبت میں خطروں سے کھیلتے ہیں
جب تین صحافی پانچ سالوں سے مسلسل سکینڈل فائل کر رہے تھے ، اس وقت مسلم لیگ کے پٹواری انہیں لفافہ صحافی کہتے تھے . کیا عمران خان انکو لفافے دیتے تھے . پانچ سالوں کی مسلسل کوریج سے کیا عمران خان اور انکی تحریک انصاف کو بے تحاشا فائدہ حاصل نہیں ہوا . کیا انکی سٹوریز تحریک انصاف کا سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتا رہا ؟
نواز شریف نے جنرل خریدے ، پانچ وقت کے نمازی جج ، صحافی ، افسر ، سیاستدان ، عام آدمی سب خرید لئے مگر پاکستان کے چند صحافیوں کو وہ خرید نہ سکا . یہ لوگ ٥ سالوں سے متواتر " حکومت وقت " کے خلاف پروگرام کرتے رہیں ہیں اور جب حکومت وقت چلی گئی اور میدان ایک جیسا ہو گیا تو انہوں نے تحریک انصاف پر تنقید کیا . ہم لوگ تنقید کے عادی نہیں ہیں لھذا برداشت نہ کر سکے . ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے . جسطرح لوگ الطاف حسین اور نواز شریف کے خلاف بات نہیں سنتے تھے اور تحریک انصاف کے سپپورٹرز انھیں" کھوتا " کہ کر مذاق اڑاتے تھے ، اب وقت ا گیا ہے کے تحریک انصاف کے سپپورٹرز کے ساتھ بھی وہی ہو گا کیونکے ان میں بھی برداشت کا مادہ نہیں ہے . میں نے پچھلی بلاگ میں کسی کو بھی دلیل سے جواب دیتا نہیں دیکھا ، جس سے پاکستان میں تعلیمی فقدان اور ذہنی پسماندگی کا پتا چلتا ہے . کمنٹس اتنے زیادہ تھے کے میں نے جواب دینے کی بجائے ایک نیا بلاگ لکھنا مناسب سمجھا
پاکستان میں اچانک تعلیم اور شعور کا معیار بڑھ تو سکتا نہیں........... لھذا جس کھوتا مائنڈ سیٹ کی عیاشی نواز اور زرداری نے کی ..اب اسکی عیاشی عمران خان کریں گے . الطاف ، نواز زرداری کے خلاف لوگ تنقید سننے کے روادار نہیں تھے ، آج وہی حال عمران خان کا ہے . کیا اپنے کھوتا مائنڈ سیٹ والوں کو یہ کہتے سنا
عمران خان ....ہم نے آپکے ہسپتال بنوائے ، نمل بنوایا ، پارٹی بنوائی ...............الیکشن بھی ہم آپکو جتوائیں گے . آپکو ٢٥٠٠ لوگ ہر حلقے میں چاہیے ، ہم دس ہزار نکلیں گے مگر خدا کا واسطہ ہے کے روائتی چور اچکے مت رکھو .
آج سوشل میڈیا پر جو لوگ سینہ ٹھوک کر اپنی وفاداری کا ثبوت دے رہیں ہیں وہ کبھی بھی حلقوں کی سیاست میں نہیں ہوتے ورنہ پارٹی کبھی بھی لوٹیروں ، زانیوں اور عامر لیاقت جیسوں کے ساتھ الیکشن میں نہ جاتی . جن کھوتوں کی یہ نہیں پتا کے علیم ڈار پر کتنے مقدمے ہیں . زلفی بخاری کا باپ کون تھا ....آج وہ تحریک انصاف کا مقدمہ سوشل میڈیا پر لڑ رہیں ہیں . قربان جاؤں ان واہیات لوگوں کے .....یہ لوگ حسن اور حسین نواز کو قبول نہیں کرتے مگر زلفی بخاری کو کریکٹر سرٹیفیکٹ نکال نکال کر دے رہیں جیسے انکے باپ کا مال ہو . نواز شریف کی نیب میں مقدمات حلال مگر کے علیم خان کے حرام . جسے پاکستان کے اداروں نے مذہبی منافرت پر نکالا ہو ، ہم اسکا دفاع کر رہیں ہیں .جو کل تک عمران خان کو گالی دیتا تھا ، آج وہ انکا ہم زلف ہو گیا ہے
رؤف کلاسرہ ، عامر متین اور ارشد شریف اگر پچھلے پانچ سالوں میں نہیں بکے تو حکومت ختم ہونے پر کیسے بک گئے . ملک ریاض تو عشروں سے میڈیا گروپ کو اشتہار دے رہا ہے
گھٹیا لوگ طرح طرح کے الزامات لگا کر اپنی ذہنی دیوالیہ پن کا کھلا ثبوت دے رہیں ہیں .پاکستان کے ان تمام سورما صحافیوں کو قومی ہیرو کا درجہ دینا چاہیے ، ہمارا گھٹیا اور ذہنی بیمار معاشرہ انھیں ڈرا دھمکا رہا ہے . کیا ہم نے کبھی اپنے قومی ہیرو کی عزت کی ہے ؟
اگر ارشد شریف کی کوئی وقعت نہ ہوتی تو عمران خان کبھی بھی انھیں انٹرویو نہ دیتے اور نہ تحریک انصاف کا میڈیا سیل یہ انٹرویو ہونے دیتا . سوالات پوچھنا نہ صرف انکا حق ہے بلکے انکا پیشہ بھی ہے اور انکے جوابات سننا بھی ہمارا حق ہے . ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کے صاف ستھرے صحافیوں کی اسطرح حوصلہ شکنی کریں اور انہیں ڈرائیں دھمکائیں . نیوٹن کا تیسرا قانون ہمیشہ یاد رکھیں ، اگر نہیں پتا تو اپنے بچوں سے پوچھ لیں . نواز زرداری کی حکومت ختم ہو چکی ھے . تحریک انصاف کے سپپورٹرز سمجھ لیں کے تحریک انصاف طاقت کے کوریڈور میں قدم رکھنے والی ہے لھذا تحریک انصاف کے خلاف پروگرام ہوں گے .کسی بھی سوشل میڈیا کا زیرو ٹولرنس والا ایڈمن ، گالیوں والے میسج کو نہ صرف ڈیلیٹ کر سکتا ہے بلکے آپکو ایک سیکنڈ میں بین کر کے آپکی ا ی ڈی فیس بک کو رپورٹ بھی کر سکتا ہے . اسے رنڈی رونا کی ضرورت نہیں ہے . اسکے علاوہ آپکی لسٹ میں ہزاروں دوست اور رشتدار آپکے کومنٹس پڑھ کر آپکی ذہنی ، علمی اور شعوری قابلیت کا اندازہ بھی لگاتے ہوں گے . آپکی عزت آپکے ہاتھ میں ہے . آپکو سمجھنا پڑے گے گا سوشل میڈیا کیسے استعمال کرنا ہے. گالیوں سے اور منفی پروپوگنڈا سے اگر جنگ جیتی جاتی تو ہمارے اربوں روپے اجاڑ کر نواز زرداری یہ جنگ جیت جاتے ، کیا ایسا ہوا ؟
انشااللہ ، عمران خان الیکشن جیتیں گے . ٢٠١٨ کے الیکشن میں زہن سازوں کے حربے کام نہیں آئین گے . کسی بھی الزام کے جواب کے لئے تحریک انصاف کا میڈیا سیل اور اسکے سیاستدان موجود ہیں جنکے سیاست میں سٹیک ہیں لھذا آپلوگ عبدللہ کی شادی میں دیوانے مت بنیں