چیف جسٹس کی جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس کے دوران مداخلت اور نوک جھونک

qzi1h1i2h34.jpg

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس کے دوران مداخلت اور نوک جھونک

جسٹس اطہر من اللہ نے صدر سپریم کورٹ بار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا "76 سال سے اس ملک میں جھوٹ بولا جا رہا ہے ! ہم خوفزدہ کیوں ہیں؟سچ کیوں نہیں بولتے؟ہمیں عدلیہ میں مداخلت کو تسلیم کرنا چاہیے" ۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں یہاں انٹریپٹ کروں گا، پلیز کیس آگے بڑھائیں۔


صدر سپریم کورٹ بار بولے "مائی لارڈ سچ کہیں اور سے آنا چاہیے ! آپ یہاں پر بیٹھ کر تسلیم کر رہے ہیں آپ شریک جرم ہیں"

اِس پر روسٹرم پر موجود صدر سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن شہزاد شوکت کا موقف تھا کہ اگر آپ ایسا کہیں گے تو آپ (جھوٹ میں ملوث ہونے کا ) اعتراف کر رہے ہونگے
https://twitter.com/x/status/1787778229438152815
جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا "صدر صاحب آپ یہ کہیں کہ پھر آپکو یہاں نہیں بیٹھنا چاہیے ! معزرت چاہتا ہوں لیکن میں اس دلیل سے اتفاق نہیں کرتا ! دو ٹوک انداز میں یہ کہنا چاہتا ہوں ! اگر ایسا ہے تو پھر آپ کو یہاں نہیں بیٹھنا چاہیے ! کوئی ایسا کہے تو ایسی باتیں کرنیوالے (جج) کو یہاں بیٹھنے کے بجائے گھر چلے جانا چاہیے" ۔
https://twitter.com/x/status/1787775752500396096
اس پر جسٹس اطہر من اللہ بولے " یہ میں نہیں کہہ رہا یہ بات اٹارنی جنرل صاحب نے بھی کہی ہے"