عوام کی اکثریت نے 9 مئی کے بیانیے کو مسترد کر دیا ہے،فضل الرحمان

20fazzninnemamaybianiaia.png

سربراہ جمعیت علماء اسلام (ف) نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں ایک سوال "کیا آپ ڈی جی آئی ایس پی آر سے اتفاق کرتے ہیں کہ 9 مئی کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا اور ذمہ داران کو سزا ملنی چاہیے؟" کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جہاں تک واقعے کا تعلق ہے تو اس پر ہم نے بھی احتجاج کیا تھا۔ ریاست کی تنصیبات یا مراکز پر اس طرح کے حملوں کا یقیناً پوری قوم نے نوٹس لیا تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس اپنی جگہ پر اور ان کا اس پر احتجاج اپنی جگہ پر لیکن اگر ہم ان کی بات کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کی بات صحیح ہے تو پھر ہمیں یہ بتایا جائے کہ انتخابات میں دھاندلی کی ہے یا نہیں؟ یا تو وہ تسلیم کر لیں کہ انہوں نے انتخابات میں دھاندلی کی ہے اور اگر نہیں کی ہے تو عوام کی اکثریت نے ان کے 9 مئی کے بیانیے کو مسترد کر دیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1787888404815843809
مولانا فضل الرحمن نے آئین کی بالادستی پر بات کرتے ہوئے کہا ان باتوں پر جب عملدرآمد ہو گا، اس کے اثرات ہم تک پہنچیں گے تو ہم اس کی تصدیق کر سکیں گے۔ فوج اور عدلیہ کے بارے میں آئین کچھ اور کہتا ہے لیکن ہو کچھ اور رہا ہوتا ہے، پھر کہا جاتا ہے کہ آپ نے عدلیہ یا فوج پر کیوں تنقید کی؟ جس کی آئین کے تحت یہ سزا ہے یہ سزا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ کام نہ کریں جس پر تنقید ہو سکے، احتیاط سے کام لیں، انہی دفعات کا سہارا لے کر وہ عوام یا سیاسی جماعتوں کے ساتھ جو کچھ کریں اس کی کھلی اجازت ہے لیکن اگر ان کی کارکردگی پر اعتراض ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ آپ آئین کی خلاف ورزی اور ہماری توہین کر رہے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1787883924120592788
انہوں نے کہا کہ جمہوری معاشرے میں ایسی چیزیں سامنے آئیں گی تو پھر تنقید ہو گی، فوج کا سیاست میں آنا حرام ہے! پھر اس کے باوجود وہ بھرپور سیاست کرتی ہے، تمام سیاسی فیصلے وہ کرتی ہے، قانون سازی میں مداخلت کرتی ہے، فوج مداخلت نہیں کرتی بلکہ خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے یہ کیا جاتا ہے تاکہ ہمارا بھرم رہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج سیاست میں آئے گی تو سیاست بھی فوج میں جائے گی، اس کا گلہ نہیں ہونا چاہیے! میں ایک سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں اور ہم نے تحریک عدم اعتماد پر دی گئی تجویز رد کی تھی، میں اپنے موقف پر آخری وقت تک کھڑا رہا۔ میری ملاقات بھی سابق آرمی چیف سے ہوئی تھی اور وہ ہمارے ہی آرمی چیف ہیں، بھارت کے نہیں لیکن ملاقات میں بات وہی کروں گا جو میرے ضمیر کے مطابق ہو! اگر انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے تو پھر ان کے منہ پر کہنے والا بھی فضل الرحمن ہی ہے۔