عدت کیس میں سلمان اکرم راجہ کا مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
سلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ کی جانب سے عدالت میں مسلم لا کے حوالے سے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ

ایک کیس میں سیکشن 7 کا نوٹس نہیں ہوا تو خاتون نے خرچہ کا دعویٰ کردیا،عدالت نے اس کیس میں بھی خاتون کو خرچے کا حق دیا،اس کیس میں ان کسیز کا حوالہ دیا گیا جس میں عدت کا کوئی ذکر ہی نہیں،خاتون یونین کونسل کے سرٹیفکیٹ کے بغیر بھی نکاح کر سکتی ہے ،وکیل سلمان اکرم راجہ

ٹرائل کورٹ کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں آخری سات صفحات گواہ لطیف کے متعلق ہیں،سورہ بکرہ کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 دن نہیں ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کی ججمنٹ ہے جس میں 90 دن دورانیے کا زکر ہے،حتمی ججمنٹ سپریم کورٹ کی ہی تصور ہو گی،وکیل سلمان اکرم راجہ

ہمارے سارے کیس میں سپریم کورٹ کی ججمنٹ scmr 92 کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا،شکائت کنندہ کی جانب سے صرف ایک بیان دیا گیا کوئی ثبوت موجود نہیں،عدالت کے سامنے غلط بیانی کی گئی وڈیو کلپ میں خاور مانیکا واضح کہہ رہے ہیں کہ میری سابقہ اہلیہ پاک خاتون ہیں،وکیل سلمان اکرم راجہ

خاتون نےدوسری شادی کی مگر سرٹیفیکیٹ نہیں دیا اور دوسرا شوہرکچھ وقت بعد وفات پا گیا،دوسرے شوہر کے بچوں نےخاتون کےخلاف دعویٰ کردیا کہ وراثت میں حصہ نہیں بنتا،عدالت نے خاتون کےحق میں فیصلہ دیا،لطیف کی گواہی کی بنیاد پر یہ نکاح فراڈ قرار دے دیا گیا اور سزا دی گئی،وکیل سلمان اکرم راجہ

فیملی لا ذاتی قانون کا حصہ ہے اس لیے ایسے کیسز شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اگر یونین کونسل کا پروسیجر مکمل نہیں بھی ہوتا تو طلاق موثر ہو جائے گی،عدالت نے کہا سیکشن 7 کو پریشر ڈالنے کے لیے نہیں استعمال کیا جا سکتا،وکیل سلمان اکرم راجہ
 

Back
Top