US CENTCOM
Councller (250+ posts)
طالبان کے اعمال اور ان کی سچائی ہی ان کے دعووں کی تردید کرتی ہے۔ وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ جان بوجھ کر وہ عام شہریوں پر حملہ نہیں کرتے لیکن در حقیقت ہم اکثر شہریوں پر ان کے حملے اور قتل و غارت کے واقعات دیکھتے اور سنتے ہیں۔ مثلاً موسم بہار کی جنگوں کے دوران طالبان نے شہریوں کو نشانہ نا بنانے کی قسم کھائی تھی۔ پر افسوس کی بات ہے کہ اقوام متحدہ نے مئی کے مہینے کو افغان شہریوں کی حلاکتوں کے حساب سے سب سے بھیانک مہینہ قرار دیا۔ اس ایک ہی مہینے میں386 شہری مارے گئے اور مزید 593 زخمی ہوئے جن میں سے 82 فیصد طالبان اور دیگر دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے ۔
[FONT="]http://unama.unmissions.org/Portals/UNAMA/Press Statements/June09_ 2011_UNAMA POC_Eng.pdf
[/FONT]
کیا کابل انڑکانٹینینٹل ہوٹل پر ہونے والا حملہ افغانستان کی تاریخی عمارتوں، کاروبار اور عوام پر دہشت تاری کرنے کی ایک اور مثال نہیں؟ جو امن اور معاشرتی قاعدے و قانون کے دشمن یہ طالبان بڑی بے شرمی سے قبول کرتے ہیں؟ ہم اس حادثے میں قتل ہونے والوں کے لیے دعائیں اور ان کے اھل و عیال سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ افسوس ہے کہ ایسے حملے افغانستان اور پاکستان کے ہوٹلوں، حکومتی اداروں، اسکولوں، بازاروں میں پہلے بھی کئی بار ہو چکے ہیں۔
http://tribune.com.pk/story/188043/blast-in-i-8-sector-of-islamabad-live-updates/http://www.bbc.co.uk/news/world-south-asia-13662773
http://www.dawn.com/2011/06/25/three-dead-in-pakistan-police-station-attack.html
http://youtu.be/ITYyW7p7mSU
اسامہ بن لادن کی موت کا بدلہ لینے کے لیے طالبان نے جو مسلسل حملے کیئے ہیں ان میں انھوں نے معصوم بچیوں کو بھی نہیں بخشا۔ سرکاری اہلکاروں کی اطلاع کے مطابق حال ہی میں طالبان نے دھوکے سے ایک ۸ سالہ بچی کو ایک پولیس چوکی تک بم پہنچانے میں ملوث کیا جس کے پھٹنے سے صرف اسی بے گناہ بچی کی ہی جان گئی۔
بے غیرت طالبان کو پاکستانی، افغان اور ایساف کے فوجیوں سے آمنے سامنے جنگ کرنے کی ہمت نہیں، اس لیے وہ معصوم بچوں کو خودکش حملے کرنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ ان کو اس بات کا ڈر ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی آنے والی تعلیم یافتہ نسلیں صرف اپنے ملک کی ترقی نہ کہ ملا عمر، ٹی ٹی پی، یا پھر القائدہ کے لیے کام کریں گی۔ ان کے اسی ڈر کی وجہ سے وہ عام لوگوں پرشدت پسند نظریات، ظلم، قتل و غارت، اور خوف تاری کرتے ہیں۔ اسی سال میں ہی انھوں نے 400 سے زیادہ لوگوں کو خودکش حملوں کے زریعے قتل اور مزید 750 کو زخمی کیا۔
ہارون احمد
ڈی-ای-ٹی یو۔اس۔ سنٹرل کمانڈ