
لاہور ہائی کورٹ نے95 برس پرانے چائلڈ میرج ایکٹ 1929 میں شادی کیلئے لڑکے و لڑکی کی عمر میں فرق کے قانون میں ترمیم کا حکم جاری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ایک کیس کے دوران 5صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے، فیصلے میں چائلڈ میرج ایکٹ 1929 کے قانون میں لڑکے کی شادی کی عمر 18 سال اور لڑکی کی 16 سال کی شق کو کالعدم قرار دیدیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شادی کے قانون کا مقصد اقتصادی، سماجی و تعلیمی عوامل کے ساتھ جڑنا ہے، آئین کے تحت قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں، کسی بھی شہری کے ساتھ امتیازی برتاؤ نہیں کیا جاسکتا، چائلڈ میرج ایکٹ میں شادی کیلئے لڑکے اور لڑکی کی عمر میں فرق امتیازی سلوک کے زمرے میں آتا ہے۔
عدالت نے قانون میں عمر کے اس فرق کو غیر آئینی اور کالعدم قرر دیتے ہوئے حکومت کو فیصلے کی روشنی میں چائلڈ میرج ایکٹ میں 15 روز کے اندر ترمیم کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔