سوشل میڈیا پر لوگ کیسے کامیاب ہوتے ہیں؟

USTADBONA

Senator (1k+ posts)
410376_15926240.jpg


کچھ ایسے لوگوں کی سوشل میڈیا پر جدوجہد، جنہوں نے بہت ہی کم عرصے میں سوشل میڈیا پر اپنا نہ صرف نام بنایا بلکہ اس سے خوب پیسے بھی کمائے۔

[FONT=&amp]سوشل میڈیا تقریباً پندرہ سال پرانا ہے، مگر اس کا ڈنکا اب تک دنیا بھر میں بج رہا ہے بلکہ اگر کہا جائے کہ آج دنیا کا دارومدار سوشل میڈیا پر ہی ہے تو کچھ غلط نہ ہو گا۔ سوشل میڈیا میں تمام ایسی نیٹ ورکنگ سائٹس شامل ہیں جو انسان کو اپنے خیالات، احساسات اور نظریات کو ایک کمیونٹی سے شئیر کرنے کا موقع دیتی ہیں۔ ایسی سائٹس میں فیس بُک، ٹویٹراور یوٹیوب وغیرہ شامل ہیں۔

[/FONT]
شروعات میں سوشل میڈیا استعمال کرنے کا مقصد اپنی اس آواز کو لوگوں تک پہنچانا تھا، جسے اصل دنیا میں کوئی سننا نہیں چاہتا۔ آہستہ آہستہ اسے لوگوں نے اپنے کاروبار کے فروغ کےلئے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ ان میں سے کچھ کو ناکامی ملی تو کچھ کو کامیابی۔ جنہیں کامیابی ملی ان کا کاروبار دن دگنی رات چگنی ترقی کرنے لگا۔ اسی طرح کئی لوگوں نے سوشل میڈیا کو اپنے ٹیلنٹ دکھانے کا پلیٹ فارم بنا لیا۔ ان میں سے بھی کئی ناکام ہوئے اور کئی سوشل میڈیا سیلیبرٹٰی بن گئے۔ بس ایک تصویر، ویڈیو یا پوسٹ کے وائرل ہونے کی دیر تھی کہ جسے کوئی نہیں جانتا تھا، اس کو دنیا جاننے لگی۔

کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو سالہا سال سے سوشل میڈیا پر لگے ہوئے ہیں، مگر ان کے فالوورز کی تعداد چند سو سے آگے نہیں بڑھ پا رہی۔ اب اس کی کیا وجہ ہے؟ اس کے لئے ہم کچھ ایسے لوگوں کی سوشل میڈیا کی جدوجہد کو پڑھتے ہیں جنہوں نے بہت ہی کم عرصے میں سوشل میڈیا پر اپنا نہ صرف نام بنایا بلکہ اس سے خوب پیسے بھی کمائے۔

ارسلان نصیر

Arslan.jpg


اگر پاکستان کے ایسے لوگوں کی فہرست بنائی جائے جو پاکستان میں سوشل میڈیا پر بہت کامیاب ٹھہرے تو ان میں ارسلان نصیر کا نام ضرور شامل ہو گا جو کہ اس پیج کے بانی ہیں۔ ارسلان نے برطانیہ کی یونیورسٹی آف سیلفورڈ سے مارکٹینگ میں ماسٹر ڈگری حاصل کی ہے۔ پاکستان میں ان کی پہچان ایک کارٹونسٹ کی حیثیت سے ہے۔ انہوں نے برقع ایونجرز کا سکرپٹ بھی لکھا تھا۔ 2011ء میں ارسلان نے کامکس بائے ارسلان کے نام سے فیس بُک پر ایک پیج بنایا، جس پر انہوں نے مشہور شخصیات کے کارٹونز بنا کر اپلوڈ کرنا شروع کر دیے۔

یہ کارٹونز اتنے مزاحیہ ہوتے تھے کہ لوگ انہیں شئیر کئے بغیر نہیں رہتے تھے۔ آہستہ آہستہ پیج پر فالوورز کی تعداد بڑھنے لگی اور جلد ہی یہ پیج لوگوں میں مشہور ہو گیا۔ اس کے علاوہ ان کے مووی ریویوز نے بھی انہیں بہت شہرت دی۔

ارسلان ایڈورٹائزنگ سے بھی گہرا شغف رکھتے ہیں۔ وہ اگر کسی ایڈ میں کوئی غلطی دیکھ لیں تو فوراً اس پر ایک کارٹونسٹ ریویو بنا ڈالتے ہیں جسے لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں اور شئیر بھی کرتے ہیں۔ آج کامکس بائے ارسلان کے تقریباً ساڑھے گیارہ لاکھ فینز ہیں جو کہ ارسلان کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ارسلان کی دیکھا دیکھی بہت سے اور لوگوں نے بھی کارٹونز بنا کر سوشل میڈیا کو شہرت کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی، مگر انہیں ویسی کامیابی نہیں ملی جو ارسلان کا مقدر بنی۔ اس کی ایک وجہ ارسلان کی شاندار حسِ مزاح بھی ہے جو ان کے کارٹونز میں خوب جھلکتی ہے۔

زید علی

ZaidAli.jpg


زید علی کو کون نہیں جانتا۔ ابھی حال ہی میں ان کی شادی ہوئی جسے پاکستانی میڈیا نے خوب کروریج دی۔ زید کی شہرت کا سہرا بھی سوشل میڈیا کے سر ہے۔ زید پاکستانی ہیں اور کینیڈا میں اپنے خاندان کے ساتھ رہتے ہیں۔ انہوں نے یوٹیوب سے اپنے سفر کا آغاز کیا اور بعد میں فیس بُک پر بھی اپنا پیج بنال یا۔ یوٹیوب کی نسبت فیس بُک سے انہیں زیادہ شہرت ملی۔ اب انہوں نے سوشل میڈیا پر ایسا کیا کیا جس نے انہیں اتنا مشہور کر دیا؟ تو ہوا کچھ یہ کہ 2014ء میں زید نے سوشل میڈیا پر اپنا پیج زید علی ٹی کے نام سے بنایا۔

وہ اس پر دیسی لوگوں سے متعلق مختلف قسم کی مزاحیہ ویڈیوز بنا کر اپلوڈ کرتے تھے۔ ان کی ویڈیوز میں ایک دیسی گھرانے کا ماحول اور دیسی لوگوں کی ثقافت کو ایک خوشگوار انداز میں دکھایا جاتا تھا۔ زید دیسی گھر اور دیسی لوگوں کا مغرب سے موازنہ بھی اتنے مزاحیہ انداز میں دکھاتے تھے کہ لوگ ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو جاتے تھے۔ ان کی ویڈیوز بہت جلد دیسی حلقوں میں مقبول ہونا شروع ہو گئیں اور جلد ہی انہیں ملک بھر میں جانا جانے لگا۔ فیس بُک پر ان کے فالوورز کی تعداد تقریباً پچپن لاکھ ہے۔

میس یہ

MSyeah.jpg


”میس یہ“ چائنا کی سوشل میڈیا سیلیبریٹی ہیں۔ فیس بُک پر ان کا پیج ”میس یہ“ کے نام سے موجود ہے۔ یہ پیج انہوں نے اس سال مارچ میں بنایا تھا اور اب ان کے فالوورز کی تعداد تقریباً بتیس لاکھ ہے۔ اتنی جلدی اتنے زیادہ فالوورز حاصل کرنا کیسے ممکن ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ”میس یہ“ کے پاس ویڈیو ایڈیٹنگ اور ڈائریکٹنگ کی ڈگری تھی۔ وہ اپنے دفتر میں بھی یہی کام کرتی تھیں۔ اب انہوں نے اس ڈگری، دفتر اور اپنے کھانا پکانے کے شوق کو ملا کر کچھ ایسا منفرد کرنے کا سوچا جو چائنا میں تو کیا شاید پوری دنیا میں کوئی نہیں کرتا۔ انہوں نے دفتری اشیا جیسے کہ الیکٹرک لائٹ، پانی کا ڈسپینسر، کمپیوٹر کے سی پی یو کو استعمال کرتے ہوئے کھانا بنانا شروع کر دیا۔ ہے نا حیران کُن؟

ان کے دفتر کا ماحول کافی خوشگوار ہے اور انہیں کھانا بنانے کا بھی بہت شوق ہے۔ اب دفتروں میں مکمل کچن تو دستیاب نہیں ہوتا تو کھانا کیسے بنایا جائے؟ اس کا حل ”میس یہ“ نے بخوبی ڈھونڈ لیا۔ وہ آفس میں موجود مختلف چیزوں کو استعمال کرتے ہوئے کھانا پکاتی ہیں اور اس سارے مرحلے کی ویڈیو بنا کر اپنے سوشل میڈیا پیجز پراپ لوڈ کر دیتی ہیں۔ اپنی ایک ویڈیو میں وہ کمپیوٹر کے سی پی یو پر کریپس بناتی ہوئی دکھائی دیں۔ ان کا پیج دیکھا جائے تو وہ ہر ویڈیو میں ایسی ہی عجیب و غریب چیزیں استعمال کر کے کھانا بناتی ہیں۔ اسی وجہ سے ان کے فالوورز کی تعداد دن بدن بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔ حال ہی میں انہیں فیس بُک اور یو ٹیوب نے ہانگ کانگ میں واقع اپنے دفتر میں انٹرویو کے لئے بلایا تھا۔

ان تینوں کے سوشل میڈیا پیجز کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر اپنی ایک الگ جگہ بنانے کے لئے انہوں نے کسی جادو کی چھڑی کا استعمال نہیں کیا بلکہ اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے یہاں اپنی جگہ بنائی۔ اگر آپ بھی سوشل میڈیا پر ان کی طرح کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اپنے آپ کو اور اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں۔ اس کے بعد آپ کے پاس کوئی ایسا منفرد اور اچھوتا سا آئیڈیا ہونا چاہیے جو لوگوں کے دل میں اتر جائے۔ اس کے بعد آپ کے لئے راہیں ہموار ہوتی چلی جائیں گی
۔

Source
 
Last edited by a moderator:

logo2017.png


اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ سیاست-پی کے اس وقت بلا شبہ پاکستان کی سب سے بڑی،پسند کی جانے والی ا ور قابل اعتماد سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ہے یہی وجہ ہے نقالوں اور حاسدوں نے اس کے مقابل آنے کی کوشش کی اورمنّہ کی کھائی
بڑھائی شیخ نے داڑھی ہزار سن کی سی
مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی

 

Asad Mujtaba

Chief Minister (5k+ posts)

logo2017.png


اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ سیاست-پی کے اس وقت بلا شبہ پاکستان کی سب سے بڑی،پسند کی جانے والی ا ور قابل اعتماد سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ہے یہی وجہ ہے نقالوں اور حاسدوں نے اس کے مقابل آنے کی کوشش کی اورمنّہ کی کھائی
بڑھائی شیخ نے داڑھی ہزار سن کی سی
مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی


no body is criticizing siasat.pk. What made you make this comment?
 

Back
Top