سوشل میڈیا پر ججز کے خلاف ذاتی تنقید غیر آئینی،غیرقانونی،غیراخلاقی ہے

10jusicebandial.jpg

چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے آخری عدالتی دن میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’بغیرکسی خوف اور دباؤ کے بحیثیت چیف جسٹس نہ صرف کیسز کے فیصلے کیے بلکہ انتظامی امور کی ذمہ داری بھی نبھائی۔‘

تفصیلات کے مطابق پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے منگل کو اپنے آخری عدالتی دن فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بغیرکسی خوف اور دباؤ کے بطور چیف جسٹس کے فرائض اداکیے، آئین میں چیک اینڈ بیلنس نظام موجودہے تاکہ ریاست کا ہر ستون بہترکام کرسکے۔

جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی سے سپریم کورٹ میں تاریخ رقم ہوئی ہے، کورونا کے دوران بہت دباؤ تھا لیکن عدالت نے اپنا کام جاری رکھا، اسلام آباد میں ماڈل جیل کے قیام اور جیلوں میں سہولیات کی فراہمی کے لیے ہدایات دیں۔


انہوں نے بلند ترین سطح پر زیر التوا کیسز کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’جیسے ہی چیف جسٹس کی ذمہ داری ملی کووڈ 19 کا معاملہ شروع ہو گیا۔ مجھے کام کے ساتھ ساتھ ججز اور سٹاف کی صحت کا بھی خیال رکھنا تھا۔‘

’نومبر 2011 میں سپریم کورٹ کا جج بنا جبکہ دسمبر 2019 میں بطور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا حلف اٹھایا۔ ‘

اس موقع پر نامزد چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے الوداعی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بطور ستائیسویں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کو دو چیلنجر کا سامنا رہا۔ پہلا بڑا چیلنج کرونا وبا تھی جس کی وجہ سے انصاف کی فراہمی میں مشکلات سامنے آئیں۔ کرونا وبا کے باعث مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے معاملے پر چیف جسٹس گلزار احمد نے آزاد ججز کے نام تجویز کیے۔ پہلی خاتون جج کو سپریم کورٹ لانے کا اعزاز بھی چیف جسٹس گلزار احمد کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس پر اہم فیصلہ دیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کا بھی حکم دیا گیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ججز اپنی اصلاح کرتے ہیں اسی لیے جسٹس فائزعیسٰی کیس میں اقلیت اکثریت میں بدلی، عدالتی فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پر طوفان مچایا گیا،سوشل میڈیا پر ججز کے خلاف ذاتی تنقید کی جا رہی ہے، جو غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے، بار ججز پر تنقید کے خلاف کردار اداکرے، اس سے پہلےکہ عدالت نوٹس لے۔

جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ تمام عدالتوں کو پرفارمنس آڈٹ کرنا ہوگا تاکہ کمزوریوں کی نشاندہی ہو سکے، تحقیقات اور پراسیکیوشن میں اصلاحات، مقدمات جلد نمٹانے کے لیے ضروری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غربت، بے روزگاری اور آبادی میں اضافے کے مسائل حل کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھنا ہوگا،عدالت کی جہاں بھی ضرورت محسوس ہوئی اپنا کردار ادا کرے گی۔
 

ranaji

President (40k+ posts)
جو گشتی کے بچے نطفہ حرام غیر آئینی غیر قانونی طور پر یہ بھونک سکتے ہیں کہ جج ایک آسمان سے اتری ہوئی مخلوق ہے جج چوری کرے حرام خوری کرے ملک دشمنی کرے اس نطفہ حرام کی ہر چوری ہر حرام خوری رشوت اور ملک دشمنی میں لیا ہوا پیسہ جائز ہے وہ نطفہ حرام فراڈیا منی لانڈر اس حرام کی کمائی کو اپنی بیوی بچوں کے نام سے رکھے اور اس چوری حرام خوری فراڈ اور منی لانڈرنگ میں ثبوتوں کے ساتھ بھئ پکڑا جائے تو اس حرام کے نطفے کے بیوی بچوں سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوسکتی کوئی کاروائی نہئں ہو سکتی کوئی قانون کوئی آئین لاگو نہیں ہوتا جبکہ آئین کہتا ہے سب برابر ہیں اور کوئی حرام کا نطفہ چار فراڈیا خنزیر النسل منیُ لانڈر قانون سے بالاتر نہیں مگر کچھ گشتی کے بچوں کا قانون کہتا ہے کہ صفدر وزیر اعظم ہر افسر چھوٹا بڑا ہر ایک سے چوری حرام خوری رشوت کی کمائی کی پوچھ پر تیت ہو سکتی ہے جج اور بیوی بچوں کی نہیں یہ تو پھر چکلے کا قانون اور گشتی کے بچوں کا قانون ہو سکتا ہے کسی اور کا نہیں کیونکہ یہ آئین کے منافی ہے جس آئین کے تحت سب کے حقوق برابر ہیں
 

Kam

Minister (2k+ posts)
I read carefully judges appointment procedure. My concern is lower judiciary. Common public has nothing to do with judiciary and government affairs.
Justice Faez ISSA behavior is kind of a psycho person. He does not seem a judge by his statements and his behavior. He seems more than a Factory union leader.
In any case, selection procedure is fair enough but problem is moral and character judgement. It's not implemented and favoritism is there.

Secondly if judges decisions are not scrutinized and investigated then how one can promote and dismiss judges.
If a judge 10 decisions are challenged in higher courts and proved wrong, why he is sitting as judge.
Justice delivery and quick justice delivery to common public is of high importance and justice should be without any cost to the right party.
Secondly recent statement by new CJ also hints moral collapse. He should have asked his judge to provide relevant evidence of his properties. Everyone knows that Faez ISSA is inclined towards a political party and has his own political ambitions. In bars, he is surrounded by one party political media persons.
It's a shame for a judge to be fair.
 

ranaji

President (40k+ posts)
اس سے بڑا گدھے کا بچہ کوئی نہیں کہ جو غیر آئینی غیر قانونی اور غیر حقیقی فیصلے کرے یہ سوچے کہ وہ ڈرا کر دھمکا کر سزا دلا کر لوگوں اپنے خلاف بولنے سے روک سکتا ہے لوگوں کی زبان بندی کر سکتا ہے اور زبردستی اپنی عزت کرا سکتا ہے ایسا سوچنے والا کسی گدھے کا بچہ ہے کوئی سینس ایبل جج نہیں
 

Zainsha

Chief Minister (5k+ posts)
Go to hell kanjar.. jahannum ki aag main jalo tum sab haraami.. supreme kotha of pakistan..
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
10jusicebandial.jpg

چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے آخری عدالتی دن میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’بغیرکسی خوف اور دباؤ کے بحیثیت چیف جسٹس نہ صرف کیسز کے فیصلے کیے بلکہ انتظامی امور کی ذمہ داری بھی نبھائی۔‘

تفصیلات کے مطابق پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے منگل کو اپنے آخری عدالتی دن فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بغیرکسی خوف اور دباؤ کے بطور چیف جسٹس کے فرائض اداکیے، آئین میں چیک اینڈ بیلنس نظام موجودہے تاکہ ریاست کا ہر ستون بہترکام کرسکے۔

جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی سے سپریم کورٹ میں تاریخ رقم ہوئی ہے، کورونا کے دوران بہت دباؤ تھا لیکن عدالت نے اپنا کام جاری رکھا، اسلام آباد میں ماڈل جیل کے قیام اور جیلوں میں سہولیات کی فراہمی کے لیے ہدایات دیں۔


انہوں نے بلند ترین سطح پر زیر التوا کیسز کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’جیسے ہی چیف جسٹس کی ذمہ داری ملی کووڈ 19 کا معاملہ شروع ہو گیا۔ مجھے کام کے ساتھ ساتھ ججز اور سٹاف کی صحت کا بھی خیال رکھنا تھا۔‘

’نومبر 2011 میں سپریم کورٹ کا جج بنا جبکہ دسمبر 2019 میں بطور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا حلف اٹھایا۔ ‘

اس موقع پر نامزد چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے الوداعی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بطور ستائیسویں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کو دو چیلنجر کا سامنا رہا۔ پہلا بڑا چیلنج کرونا وبا تھی جس کی وجہ سے انصاف کی فراہمی میں مشکلات سامنے آئیں۔ کرونا وبا کے باعث مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے معاملے پر چیف جسٹس گلزار احمد نے آزاد ججز کے نام تجویز کیے۔ پہلی خاتون جج کو سپریم کورٹ لانے کا اعزاز بھی چیف جسٹس گلزار احمد کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس پر اہم فیصلہ دیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کا بھی حکم دیا گیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ججز اپنی اصلاح کرتے ہیں اسی لیے جسٹس فائزعیسٰی کیس میں اقلیت اکثریت میں بدلی، عدالتی فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پر طوفان مچایا گیا،سوشل میڈیا پر ججز کے خلاف ذاتی تنقید کی جا رہی ہے، جو غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے، بار ججز پر تنقید کے خلاف کردار اداکرے، اس سے پہلےکہ عدالت نوٹس لے۔

جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ تمام عدالتوں کو پرفارمنس آڈٹ کرنا ہوگا تاکہ کمزوریوں کی نشاندہی ہو سکے، تحقیقات اور پراسیکیوشن میں اصلاحات، مقدمات جلد نمٹانے کے لیے ضروری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غربت، بے روزگاری اور آبادی میں اضافے کے مسائل حل کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھنا ہوگا،عدالت کی جہاں بھی ضرورت محسوس ہوئی اپنا کردار ادا کرے گی۔
Decision of faiz Essa wife case is against UN convention and Transparency International...signed by Pakistan...this decision is anti Islamic values and Constitution of Pakistan...Govt should take action ..link attached..of transparency Intl. guidelines over judicial corruption...https://knowledgehub.transparency.org/assets/uploads/kproducts/Topic_guide_on_judicial_corruption_.pdf
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
Last edited by a moderator:

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

یہاں امریکہ میں کوئی وکیل یا کوئی بندہ لوئر ترین کورٹ کے جج کے ١٢ فٹ کے دائرے کے قریب بھی آنے کی کوشش کرے تو کورٹ مارشل اور پولیس والے اس کو زندہ زمین میں گاڑ دیں
ہمارے ملک میں ہر چیز نرالی ہے