آج کل یہ بڑا رٹا رٹایہ جملہ بولا جا رہا ہے کہ اس میں فرانس کا کیا نقصان توڑ پھوڑ تو اپنی ہو رہی ہے , سعودی عرب نے کیا کر لیا ہم کیوں ٹھیکیدار بنے پھرتے ہیں وغیرہ وغیرہ
عرض یہ ہے کہ جس کی جتنی پہنچ ہوتی ہے وہ قدم بھی اسی حساب سے اٹھاتا ہے. عوام.کی پہنچ ہمیشہ سڑکوں اور چوراہوں تک ہی ہوتی ہے ایوانوں میں بیٹھے حرام خوروں کی پہنچ باقی دنیا تک ہوتی ہے جہاں ضمیر اور غیرت کے سودے ہوتے ہیں . جیسے کشمیر کے سفیر نے کچھ عرصہ پہلے بھڑک ماری تھی مظفرآباد میں کہ آپ لوگ باڈر کراس نہ کرنا میں لندن سے واپسی پر آکر بتاؤں گا. بعد میں اسی طرح اپنی ہی عوام.پر آزاد کشمیر میں گولیاں چلا دی.
دوسرا یہ کہ سعودی عرب یا کوئی دوسرا اگر اپنا درس ایمان بھول چکا ہے تو کیا ہمیں بھی وہی کرنا چاہیے ایمان غیرت عقیدت سب کا سودا کر دینا چاہیے؟
ان کے لئے تو ویل العرب کی وعید بھی ہے تو تم بھی گھسیٹ لو اپنے آپ کو اس میں. اور آخری بات کہ جتنے مرضی سجدے کر لو مغرب کو نجات صرف الله کو راضی کرنے سے ہی ملے گی.