دو کردار، مختلف انجام
--------------------------
ججی مالشیا اور بلاول قریب آگے پیچھے اسی سال پیدا ہوۓ، ہم عمر ہی سمجھیے
ایک کی کچے گھر میں بوسیدہ کاٹھ پر تو دوسرا کئی ٹرینڈ دائیوں کی نگرانی میں پیدائشی عمل سے گزرا- فرق اتنا ہے کہ ایک کی پیدائش محلے کی اور دوسرے کی محلات میں
ایک کو ٹٹ پونجیا مکتب جانا نصیب بھی نہ ہوا تو دوسرا اسلام آباد ودبئی کے امریکن اسکول سے فارغ التحصیل- ایسا نہیں ججی سکول نہیں گیا، چند روز کے لیے گیا مگر استاد (جلاد) کی سختی نے ایسا متنفر کیا لوٹ کر سکول آیا نہ گھر
بلاول کو کھیلنے واسطے شاہی سبزہ زار، جدید کھلونے، بڑی سکرین پر کارٹون، انگریزی ادب آداب سیکھانے کو آیا سمیت ہر دنیوی سہولت- ججی کے گھر کے بغل میں مزار، مزار پر نشئی اور ان نشئیوں کی صحبتِ بد میں پلتا کم سن ججی
نتیجہ کیا نکلا
ایک 18 سال کی عمر میں ملکی گیر سیاسی پارٹی کا بلاشرکت غیرے چئیرمین بن گیا- سرکاری عہدہ نہ ہونے کے باوجود جب بھی باہر قدم رکھا تو پورے پروٹوکول کے ساتھ، 10 گاڑیاں آگے اور اتنی ہی پیچھے، ایک ناآشنا لہجے وزبان میں غریبوں کی بات بھی کرتا ہے- ملک کے مقتدر حلقوں کو سمیت سبھی کو للکارتا ہے --- جی ہاں اس بات پر نہیں کہ اس کے زیرحکمرانی صوبے میں بچے بھوک یا کتے کاٹنے سے مر رہے ہیں بلکہ اس بات پر کہ کوئی اس سے اس کے باپ کی ناجائز دولت کا نہیں پوچھ سکتا، فوج نہ عدالت
ججی کا کیا بنا؟ وہی جو درماندہ دھرتی پر رعایا نامی مخلوق کے لاکھوں کروڑوں لعلوں کے ساتھ ہو رہا ہے- گھر نہ رہا تو سرپرست کہاں، دست شفقت نہ ہی تیغِ نظر، ورکشاپ پر دن اور لنگرخانوں پر رات، بے راہ روی اور درندوں کے جنسی زیادتیوں نے نفسیاتی مسائل کی دلدل میں آن دھکیلا، آسرا نہ کوئی ہمدرد، نشے میں سکون ملا، عارضی سکون روگِ جان بنا، ادھورے نشے واسطے پیسے نہ ملے تو چوری چکاری جو بڑھ کر انسانی خون تک پہنچ گئی- جی ہاں فقط 400 روپوں کے لیے انسانی خون
ججی جیل میں قتل کے مقدمات کا سامنا کرے گا اور چئیرمین بلاول وزیراعظم بننے کا انتظار
جب تک اشرافیہ قابض ہے، قوم کے ججییوں کا مستقبل یوں ہی تاریک رہے گا کیونکہ اشرافیہ کے بچوں کا مستقبل ہماری تاریکی کی قیمت پر روشن ہے
نوٹ: تبصرے کی خبر کا لنک ملاحظہ کیجیۓ
https://www.bbc.com/urdu/pakistan-5...YP2aLjscCqcRnq2F5S0VIldUOldtrdj28d4tryTJROfx0
--------------------------
ججی مالشیا اور بلاول قریب آگے پیچھے اسی سال پیدا ہوۓ، ہم عمر ہی سمجھیے
ایک کی کچے گھر میں بوسیدہ کاٹھ پر تو دوسرا کئی ٹرینڈ دائیوں کی نگرانی میں پیدائشی عمل سے گزرا- فرق اتنا ہے کہ ایک کی پیدائش محلے کی اور دوسرے کی محلات میں
ایک کو ٹٹ پونجیا مکتب جانا نصیب بھی نہ ہوا تو دوسرا اسلام آباد ودبئی کے امریکن اسکول سے فارغ التحصیل- ایسا نہیں ججی سکول نہیں گیا، چند روز کے لیے گیا مگر استاد (جلاد) کی سختی نے ایسا متنفر کیا لوٹ کر سکول آیا نہ گھر
بلاول کو کھیلنے واسطے شاہی سبزہ زار، جدید کھلونے، بڑی سکرین پر کارٹون، انگریزی ادب آداب سیکھانے کو آیا سمیت ہر دنیوی سہولت- ججی کے گھر کے بغل میں مزار، مزار پر نشئی اور ان نشئیوں کی صحبتِ بد میں پلتا کم سن ججی
نتیجہ کیا نکلا
ایک 18 سال کی عمر میں ملکی گیر سیاسی پارٹی کا بلاشرکت غیرے چئیرمین بن گیا- سرکاری عہدہ نہ ہونے کے باوجود جب بھی باہر قدم رکھا تو پورے پروٹوکول کے ساتھ، 10 گاڑیاں آگے اور اتنی ہی پیچھے، ایک ناآشنا لہجے وزبان میں غریبوں کی بات بھی کرتا ہے- ملک کے مقتدر حلقوں کو سمیت سبھی کو للکارتا ہے --- جی ہاں اس بات پر نہیں کہ اس کے زیرحکمرانی صوبے میں بچے بھوک یا کتے کاٹنے سے مر رہے ہیں بلکہ اس بات پر کہ کوئی اس سے اس کے باپ کی ناجائز دولت کا نہیں پوچھ سکتا، فوج نہ عدالت
ججی کا کیا بنا؟ وہی جو درماندہ دھرتی پر رعایا نامی مخلوق کے لاکھوں کروڑوں لعلوں کے ساتھ ہو رہا ہے- گھر نہ رہا تو سرپرست کہاں، دست شفقت نہ ہی تیغِ نظر، ورکشاپ پر دن اور لنگرخانوں پر رات، بے راہ روی اور درندوں کے جنسی زیادتیوں نے نفسیاتی مسائل کی دلدل میں آن دھکیلا، آسرا نہ کوئی ہمدرد، نشے میں سکون ملا، عارضی سکون روگِ جان بنا، ادھورے نشے واسطے پیسے نہ ملے تو چوری چکاری جو بڑھ کر انسانی خون تک پہنچ گئی- جی ہاں فقط 400 روپوں کے لیے انسانی خون
ججی جیل میں قتل کے مقدمات کا سامنا کرے گا اور چئیرمین بلاول وزیراعظم بننے کا انتظار
جب تک اشرافیہ قابض ہے، قوم کے ججییوں کا مستقبل یوں ہی تاریک رہے گا کیونکہ اشرافیہ کے بچوں کا مستقبل ہماری تاریکی کی قیمت پر روشن ہے
نوٹ: تبصرے کی خبر کا لنک ملاحظہ کیجیۓ
https://www.bbc.com/urdu/pakistan-5...YP2aLjscCqcRnq2F5S0VIldUOldtrdj28d4tryTJROfx0