خود اکھاڑے میں اترنا پڑسکتا ہے
سہیل حلیم
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دلی
(تھرڈ) ورلڈ کلاس سٹی
کامن ویلتھ کھیلوں کی وجہ سے آدھی دلی میں کنسٹرکشن کا کام جاری ہے
جب دلی کو کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی حاصل ہوئی تھی تو کھیلوں کے انعقاد پر بے پناہ خرچ کا جواز یہ کہہ کر پیش کیا گیا تھا کہ کھیلوں سے ملک کا وقار بڑھے گا اور بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر کی تعمیر سے دلی ’ورلڈ کلاس‘ سٹی بن جائے گا :13:۔
اب گیمز میں صرف تین ہفتے باقی ہیں اور دونوں اہداف حاصل ہوتے نظر نہیں آرہے۔ وقار بڑھنا تو دور کی بات، اب تو لوگ کہہ رہے کہ صرف عزت بچ جائے تو کافی ہے۔
:lol:
شہر میں تیاری کو جو عالم ہے وہ تین سال پہلے ہونا چاہیے تھا تین ہفتے پہلے نہیں، آدھی سڑکیں ابھی کھدی پڑی ہیں باقی آدھی یا تو بارش کی وجہ سے دھنس گئی ہیں یا پہلے سے ہی اس حالت میں تھیں. بدعنوانی کے الزامات ہر طرف ہیں، شہر میں ڈینگو پھیلا ہوا ہے، اسپتالوں میں خون کی کمی کی خبریں ہیں۔۔۔ افرا تفری کی تصویر آپ کے ذہن میں آہی گئی ہوگی۔
کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کے چئرمین مایک فینیل کے مطابق اس وقت تک یہ خطرہ باقی ہےکہ کچھ سٹیڈیمز کے کمپلیشن سرٹفکٹ اگر وقت پر نہ ملے تو کچھ مقابلے مسنوخ کیے جاسکے ہیں
ایسے میں دلی کو ورلڈ کلاس سٹی کہنے کی جرات تو کوئی کرنہیں سکتا۔ لیکن اس میں پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں۔
ورلڈ کلاس سٹی نہیں تو کیا ہوا، دلی (تھرڈ) ورلڈ کلاس سٹی تو ہے!
ساڑھے سات سو کروڑ کا انشورنس
آرگنائزنگ کمیٹی کو خطرہ ہے کہ اگر کسی وجہ سے گیمز منسوخ ہوجاتے ہیں تو اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔ لہذا وہ گیمز کا انشورنس کرانے کی کوشش کررہی ہے۔ پھر چاہے دہشت گردوں کا حملہ ہو یا کوئی قدرتی آفت، گیمز منسوخ ہوئے تو نقصان انشورنس کمپنی پورا کرے گی۔
کھیلوں کے بڑے مقابلوں کا انشورنس معمول کی بات ہے لیکن آخری مرتبہ کوئی کھیلوں کے مقابلے کب منسوخ ہوئے تھے؟
کامن ویلتھ گمیز کے بارے میں ایک طرف جوش ہے تو دوسری طرف لوگ حکومت کی کارکردگی سے مایوس ہیں
اس کے باوجود ہو سکتا ہے کہ انشورنس ملنا آسان نہ ہو، اور اگر مل بھی جائے تو پریمئم بہت زیادہ ہوگا کیونکہ انشورنس کا براہ راست تعلق خطرے سے ہوتا ہے۔
اور کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کے سربراہ مایک فینیل کے مطابق اس وقت تک یہ خطرہ باقی ہےکہ کچھ سٹیڈیم کے کمپلیشن سرٹیفیکٹ اگر وقت پر نہ ملے تو کچھ مقابلے منسوخ کیے جاسکے ہیں!
کشتی کے ٹکٹ
اگر ان گیمز میں کوئی نیا ریکارڈ بنتا ہے تو حتی الامکان بارش کا ہی ہوگا۔ اور جس تیزی سے ہندوستانی ایتھیلٹ ممنوعہ دواؤں کے استعمال کے الزام میں پکڑے جارہے ہیں، ہوسکتا ہے کہ مقابلوں کے وقت ٹیم پوری کرنا بھی مشکل ہو جائے۔
اسی لیے کچھ لوگ یہ کہہ رہیں کہ کشتی کے مقابلوں کے تین طرح کے ٹکٹ ہیں۔ پانچ سو روپے میں پیچھے کی صف، ساڑھے سات سو میں آگے کی اور اگر آپ کے پاس ساڑھے بارہ سو والا ٹکٹ ہے تو اپنا لنگوٹ ساتھ لیکر جائیں :lol:، خود اکھاڑے میں اترنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے![hilar]
http://www.bbc.co.uk/urdu/india/2010/09/100906_games_diary.shtml
سہیل حلیم
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دلی
(تھرڈ) ورلڈ کلاس سٹی
کامن ویلتھ کھیلوں کی وجہ سے آدھی دلی میں کنسٹرکشن کا کام جاری ہے
جب دلی کو کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی حاصل ہوئی تھی تو کھیلوں کے انعقاد پر بے پناہ خرچ کا جواز یہ کہہ کر پیش کیا گیا تھا کہ کھیلوں سے ملک کا وقار بڑھے گا اور بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر کی تعمیر سے دلی ’ورلڈ کلاس‘ سٹی بن جائے گا :13:۔
اب گیمز میں صرف تین ہفتے باقی ہیں اور دونوں اہداف حاصل ہوتے نظر نہیں آرہے۔ وقار بڑھنا تو دور کی بات، اب تو لوگ کہہ رہے کہ صرف عزت بچ جائے تو کافی ہے۔
:lol:
شہر میں تیاری کو جو عالم ہے وہ تین سال پہلے ہونا چاہیے تھا تین ہفتے پہلے نہیں، آدھی سڑکیں ابھی کھدی پڑی ہیں باقی آدھی یا تو بارش کی وجہ سے دھنس گئی ہیں یا پہلے سے ہی اس حالت میں تھیں. بدعنوانی کے الزامات ہر طرف ہیں، شہر میں ڈینگو پھیلا ہوا ہے، اسپتالوں میں خون کی کمی کی خبریں ہیں۔۔۔ افرا تفری کی تصویر آپ کے ذہن میں آہی گئی ہوگی۔
کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کے چئرمین مایک فینیل کے مطابق اس وقت تک یہ خطرہ باقی ہےکہ کچھ سٹیڈیمز کے کمپلیشن سرٹفکٹ اگر وقت پر نہ ملے تو کچھ مقابلے مسنوخ کیے جاسکے ہیں
ایسے میں دلی کو ورلڈ کلاس سٹی کہنے کی جرات تو کوئی کرنہیں سکتا۔ لیکن اس میں پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں۔
ورلڈ کلاس سٹی نہیں تو کیا ہوا، دلی (تھرڈ) ورلڈ کلاس سٹی تو ہے!
ساڑھے سات سو کروڑ کا انشورنس
آرگنائزنگ کمیٹی کو خطرہ ہے کہ اگر کسی وجہ سے گیمز منسوخ ہوجاتے ہیں تو اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔ لہذا وہ گیمز کا انشورنس کرانے کی کوشش کررہی ہے۔ پھر چاہے دہشت گردوں کا حملہ ہو یا کوئی قدرتی آفت، گیمز منسوخ ہوئے تو نقصان انشورنس کمپنی پورا کرے گی۔
کھیلوں کے بڑے مقابلوں کا انشورنس معمول کی بات ہے لیکن آخری مرتبہ کوئی کھیلوں کے مقابلے کب منسوخ ہوئے تھے؟
کامن ویلتھ گمیز کے بارے میں ایک طرف جوش ہے تو دوسری طرف لوگ حکومت کی کارکردگی سے مایوس ہیں
اس کے باوجود ہو سکتا ہے کہ انشورنس ملنا آسان نہ ہو، اور اگر مل بھی جائے تو پریمئم بہت زیادہ ہوگا کیونکہ انشورنس کا براہ راست تعلق خطرے سے ہوتا ہے۔
اور کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کے سربراہ مایک فینیل کے مطابق اس وقت تک یہ خطرہ باقی ہےکہ کچھ سٹیڈیم کے کمپلیشن سرٹیفیکٹ اگر وقت پر نہ ملے تو کچھ مقابلے منسوخ کیے جاسکے ہیں!
کشتی کے ٹکٹ
اگر ان گیمز میں کوئی نیا ریکارڈ بنتا ہے تو حتی الامکان بارش کا ہی ہوگا۔ اور جس تیزی سے ہندوستانی ایتھیلٹ ممنوعہ دواؤں کے استعمال کے الزام میں پکڑے جارہے ہیں، ہوسکتا ہے کہ مقابلوں کے وقت ٹیم پوری کرنا بھی مشکل ہو جائے۔
اسی لیے کچھ لوگ یہ کہہ رہیں کہ کشتی کے مقابلوں کے تین طرح کے ٹکٹ ہیں۔ پانچ سو روپے میں پیچھے کی صف، ساڑھے سات سو میں آگے کی اور اگر آپ کے پاس ساڑھے بارہ سو والا ٹکٹ ہے تو اپنا لنگوٹ ساتھ لیکر جائیں :lol:، خود اکھاڑے میں اترنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے![hilar]
http://www.bbc.co.uk/urdu/india/2010/09/100906_games_diary.shtml