خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں

muntazir

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س


بسمہ سبحانہ و بذکر ولیہ
تین طلاق ایک نشست میں

اﷲ سبحانہ و تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ : الطلاق مرتان فامسک بمعروف او تسریح باحسان ولا یحل لکم ان تا خذوا مما اٰتیتمو ھن شیئا الآ ان یخافآ الا یقیما حدود اﷲ ط فان خفتم الا یقیما حدود اﷲ لا فلا جناح علیھما فیما افتدت بہ ط تلک حدود اﷲ فلا تعتدوھا ج ومن یتعد حدود اﷲ فاولٰٰٓئک
ھم الظالمون۔ سورۃ البقرۃ آیت ۲۲۹۔
طلاق دو مرتبہ ہے اور مناسب طریقے سے اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھے یا نیکی کے ساتھ اُسے چھوڑدے اور تمہارے لئے حلال نہیں کہ اُنہیں جو چیز دی ہے وہ اُن سے واپس لو۔ مگر یہ کہ دونوں اس سے ڈریں کہ حدود الٰہی کی پاسداری نہیں کرسکیں گے اگر اُنہیں خوف ہے کہ وہ حدود الٰہی کا لحاظ نہ کرسکیں گے تو پھر اُن کے لئے کوئی حرج نہیں کہ عورت معاوضہ دے دے( اور طلاق لے لے) یہ حدود اور خدائی سرحدیں ہیں۔ اُن سے تجاوز نہ کرو اور جو شخص اُن سے تجاوز کرے وہ ظالم ہے۔(سور بقرہ آیت ۲۲۹)
زیر بحث آیت میں ارشاد ہے کہ دو مرتبہ طلاق اور دو مرتبہ رجوع صحیح ہے لیکن اگر تیسری مرتبہ طلاق انجام پذیر ہوئی تو پھر رجوع کا حق نہیں ہے۔ اور آخری طلاق یہی تیسری طلاق ہے ۔ البتہ ’’ الطلاق مرتان‘‘ سے مراد ہے وہ طلاق جس میں رجوع ممکن ہے اور جس کے بارے میں ’’ امساک بمعروف‘‘
صادق آتا ہے جو دو سے زیادہ نہیں اور تیسری طلاق میں رجوع نہیں ہے جیسا کے آیت کریمہ گواہی دیتی ہے۔
’’امساک‘‘ کے معنی ہیں روکے رکھنا اور ’’تسریح‘‘ کے معنی ہے رخصت کردینا۔ جب کشمکش ، پھر طلاق پھر صلح پھر رجوع دو مرتبہ گزرے تو پھر مرد کو چاہئے کہ معاملے کو ایک طرف کردے۔
شیعہ مکتب میں یہ مسئلہ متفق علیہ ہے لیکن اہل سنت کے درمیان اس سلسلے میں اختلافِ ہے ۔
چنانچہ مفتی عزیز الرحمن روزنامہ ’’ انقلاب ‘‘ مبمئی ہندوستان نے ایک سوال کے جواب میں یہ دلیل پیش کی: ’’ آیت ِکریمہ میں اصل لفظ مرّتان ہے قرآن ِکریم میں ایک دوسرے موقع پر بھی یہ لفظ استعمال ہوا جہاں یکے بعد دیگرے کا بھی کوئی تصور نہیں چہ جائیکہ الگ الگ مجلسوں اورمہینوں کا ۔ چنانچہ سورۂ احزاب میں ارشادِ ربانی ہے نؤ تہا اجر ہا مرتین مشہوراہل حدیث عالم مولانا محمد جونا گڑھی اس کا ترجمہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :’’ اور تم میں سے کوئی اللہ او راس کے رسول (ﷺ) کی فرماںبرداری کریگی اور نیک کام کریگی ہم اُسے اجر بھی دُہرا دیں گے ‘‘۔کوئی کہہ سکتا ہے کہ یہ اجر الگ الگ مہینوں میں دیا جائیگا نیز علامہ ابن جریر نے مرتا ن کی تفسیرسے یہ واضح کر دیا ہے کہ مجلس یا طہر کے الگ الگ ہونے کا اس لفظ کے ساتھ کوئی تصور نہیں ۔ بخاری شریف کی روایت ہے کہ حضور ﷺ نے وضو کیا مرۃً مرۃً مرًتین مرًتین اور ثلاثا ثلاثا ظاہر ہے اعضأ وضو کا دھونا دو دو مرتبہ ہو یا تین تین مرتبہ ایک ہی مجلس میں تھا ایسا حضورﷺنے وضو کرتے ہوئے اعضائے وضو کو دو یا تین الگ الگ مجلسوں یا مہینوں میں دھویا تھا ۔
قرآن کریم نے یہ بتایا ہے کہ تین کے بعد عورت ہمیشہ کیلئے حرام ہے یہ آیت یعنی آیت ۲۳۰ عربی کے حر ف ِعطف فا ء سے شروع ہوئی ہے قواعد عربی
میں فاء صرف ترتیب کو بتلاتاہے تاخیر کا اس میں کوئی مفہوم نہیں تاخیر کے مواقع میں ثُمَّ استعمال ہوتا ہے لہٰذا اگر یہ تیسری طلاق تیسرے مہینے یا اطہر میں د ی جانے والی طلاق ہوتی تو فاء کے بجائے ثُم کا استعمال کیا جاتا حرف فاء کا لایا جانا بتلارہا ہے ۔(ختم بیان مفتی عزیز الرحمن ’’انقلاب‘‘ حرف بہ حرف نقل ہے)۔
حسب بالادلیل کاجواب صرف قرآن مجید ہی سے ممکن ہے اور وہ ہے سورہ بنی اسرآئیل( اسراء) کی آیت (۴ )اور (۵)۔ اﷲ تعالی ارشاد فرماتا ہے وقضینآ الیٰ بنی اسرآء یل فی الکتٰب لتفسدن فی الارض مرتین ولتعلن علوا کبیرا ۴۔ فاذا جآء وعدا ولٰھما بعثنا علیکم عبادا لنا ٓاُلی باس شدید فجاسوا خلٰل الدیارط وکان وعدا مفعولا ۵۔
تمام مفسرین نے یہ لکھا کہ اﷲ سبحانہ و تعالی ارشاد فرماتا ہے کہ ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں بتلادیا تھا کہ زمین میں دو مرتبہ (مرتین )فساد برپا کروگے اور بڑی سرکشی کروگے۔ جب ان میں سے پہلی سرکشی کا موقع آیا تو ہم تمہارے اوپر نہایت زور آور لو گ بھیجیں گے گھروں کی تلاشی لیں گے اور یہ وعدہ قطعی
ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ دونوں واقع کے درمیان برسوں کا فاصلہ ہے یعنی ایک کے بعد ایک بلا فصل نہیں ہوئے۔ اور آیت ۵ بھی باوجود تاخیر کے لفظ ’’فا‘‘ سے ہی شروع ہورہی ’’ ثم‘‘ سے نہیں۔ لہذا جو دلیل مولانا مفتی عزئز الرحمن صاحب نے قرآن سے دی وہ اس آیت قرآنی سے رد ہوجائے گی۔
یہاں دو نکات قابل توجہ ہیں:۔
۱۔ جس طرح رجوع کرنے اور عورت کو روکے رکھنے میں ’’معروف‘‘ کی شرط ہے، یعنی رجوع اور روکے رکھنا صلح و صفائی اور خلوص و محبت کی بنیاد پر ہو اُسی طرح جدائی بھی ’’احسان‘‘ کے ساتھ مقید ہے۔ یعنی علٰیحدگی اور جدائی ہر طرح کے نا پسندیدہ امر سے پاک ہو۔ مثلاً انتقام، غیض ، غضب، اورکینہ سے مبرّا ہو۔
۲۔ الطلاق مرتان۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دو یا تین طلاقیں ایک ہی نشست میں انجام نہیں پاسکتیں اور چاہئے کہ متعدد مواقع پر واقع ہوں۔ خصوصاً جب تعداد طلاق کا مقصد یہ ہے کہ رجوع کا زیادہ موقع مل سکے اور شائد پہلی کشکمش کے بعد صلح و صفائی برقرار ہوجائے، اور اگر پہلی مرتبہ صلح و صفائی نہ ہوسکے تو شائد دوسری مرتبہ صلح اور محبت پیدا ہوجائے۔ لیکن ایک ہی موقع پر متعدد طلاق ، طلاق، طلاق سے یہ راستہ صلح و صفائی کا بند ہوجائے گا۔ اور میاں بیوی ہمیشہ کے لئے ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں اور اس طرح تین طلاق عملی طور بے اثر ہوکر رہ جاتے ہیں ۔
اس کو احادیث کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں:۔
کان الیٰ سنتین من عھد عمر طلاق الثلٰث واحدۃ فقال ان الناس قد استعجلوا فامضاہ علیھمـ ثلٰثا ۔ آنحضرت ؐ اور حضرت ابوبکراور خلافت حضرت عمر میں بھی دو برس تک یہی حکم رہا کہ اگر کوئی شخص تین طلاق ایک ہی نشست میں ایک بار دیدے تو صرف ایک طلاق پڑتی تھی (شمار کی جاتی تھی) پھر حضرت عمرنے کہا لوگوں نے طلاق دینے میں جلدی شروع (کثرت شروع ) کی ہے تو انھوں نے تین طلاق پڑجانے کا (شمار کرنیکا) حکم جاری کیا۔ صحیح مسلم کتاب الطلاق باب الطلاق الثلاثہ ج۳ ص۱۸۳؛ مسند احمدابن حنبل ج ۱ ص ۳۱۴؛ المغنی ج۸ ص ۲۴۳؛ الشرح الکبیر ج۸ ص۲۶۰؛ سنن نسائی کتاب طلاق ج ۶ ص ۱۴۵؛ مستدرک الصحیحین ج ۲ ص ۱۹۶؛ فتح الباری ابن حجر ج ۹ ص۲۹۷؛ شرح مسلم النووی ج ۱۰ ص ۷۰؛الدیباج علی مسلم جلال الدین سیوطی ج ۴ ص۸۸؛ عون المعبود عظیم العبادی ج ۶ ص ۱۹۰؛المصنف ج۶ص ۳۹۲ عبد الرزاق الصنعانی؛ المعجم الکبیر طبرانی ج۱۱ ص ؛۱۹ تفسیر قرطبی ج۳ ص ۱۳۰؛تفسیر در المنثور ج۱ ص ۲۷۹؛ المحلی ابن حزم ج ۱۰ ص۱۶۸؛ نیل الوطار الشوکانی ص ۱۱ تا ۱۴؛ سبل السلام ابن حجر عسقلانی ج ۳ ص ۱۷۱؛المجموع نووی ج ۱۷ ص ۸۵و ۱۲۲؛
حاشیہ رد المختار ابن عابدین ج ۳ ص ۲۵۶؛المغنی ابن القدامہ ج ۸ ص ۲۴۳ ؛لغات الحدیث علامہ وحید الزمان حرف ’’ط ‘‘۔ص ۳۸
الطلاق الثلاث: قال ابن عباس: کان الطلاق في عھد رسول اﷲ ﷺ وأبی بکر و سنتین من خلافۃ عمر طلاق الثلاث، واحدۃ، فقال عمر : إن الناس قد استعجلوا في أمر کانت لھم فیہ أناۃ فلو أمضیناہ علیھم فأمضاہ علیھم،وروی عکرمۃ عن ابن عباس قال: طلق رکانۃ امرأتہ ثلاثا في مجلس واحد، فحزن علیھا حزنا شدیدا فسألہ النبي ﷺ کیف طلقتھا ؟ فقال طلقتھا ثلاثا: فقال في مجلس واحد؟ فقال :نعم۔ قال فإنما تلک واحدۃ فإن شئت فراجعھا۔ محاضرات الادباء الامام الادیب الاراغب
الاصفھانی متوفی ۵۰۲ ؁ھطبع شرکۃ دار الارقم بیروت جلد اول ص ۲۴۶۔
اسی روایت کو دوسرے طریقے سے یوں بیان کی گئی ہے:۔
حدثنا عبد اﷲ حدثنی أبی سعد بن ابراھیم ثنا أبی عن محمد ابن اسحاق حدثنی داود بن الحصین عن عکرمۃ مولی ابن عباس عن ابن عباس قال طلق رکانۃ بن عبد یزید أخو بنی مطلب امأتہ ثلاثا في مجلس واحد فحزن علیھا حزنا شدیدا قال فسألہ رسول اﷲ ﷺ کیف طلقتھا قال طلقتھا ثلاثا قال فقال في مجلس واحد قال نعم قال فانما تلک واحدۃ فارجعھا ان شئت قال فرجعھا فکان ابن عباس یری انما الطلاق عند کل طھر۔ مسند امام احمد ج۱ ص۲۶۵؛السنن الکبری البھیقی ج۷ ص ۳۳۹؛ فتح الباری ج۹ ص۲۹۷؛ مسند ابی یعلی
الموصلی ج۴ ص۳۷۹ سلسہ ۲۵۰۰؛ کنزالعمال ج۹ ص ۷۰۵ سلسلہ ۲۸۰۶۰؛ عون المعبود محمد شمس الحق العظیم
آبادی ج ۶ ص۱۹۰؛ المصنف عبدالرزاق ج۷ ص۱۲؛ الکفایۃ فی علم الروایۃ خطیب بغدادی ص۱۸۱۔
شاہ ولی اﷲ محد ث دھلوی ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخفاء طبع قدیمی کتاب خانہ کراچی جلد سوم ص ۴۱۶ تا ۴۱۹ میں تحریر فرماتے ہیں:۔ کے شافعیؒ طاؤس سے روایت کرتے ہیں کہ ابو الصہباء نے ابن عباسؓ سے سوال کیا کہ تین طلاقیں رسول اﷲ ﷺ کے زمانے میں ایک طلاق قرار دی جاتی تھی اور عہد حضرت ابوبکر میں بھی اور حضرت عمرکے ابتدائے امارت کے تین سال تک اسی پر عمل ہوتا رہا؟ ابن عباس ؓ نے کہا :ہاں۔ مسلم طاؤس سے وہ ابن عباسؓ سے کہ رسول اﷲ ﷺ اور حضرت ابوبکر کے زمانے میں اور حضرت عمرکی خلافت کے دوسال تک تین طلاق کو ایک قرار دیا جاتا تھا۔ پھر حضرت عمرابن خطاب نے کہا کہ لوگوں نے عجلت کرنا شروع کردیا اس امر میں جس میں اُن کو مہلت دی گئی تھی تو کیوں نہ ہم اُن پر اُس کو جاری کردیں(یعنی تین طلاق کو تین ہی قرار دیں)۔
کتاب’’ المسند ‘‘ ص ۱۹۲ دارالکتب العلمیۃ بیروت الاما م شافعی ؒ متوفی ۲۰۴ ؁ ھ ؛ صحیح مسلم ج ۴ ص۱۸۴؛ سنن ابو داؤد ؒ باب تفریع ابواب الطلاق سلسلہ ۲۱۹۹ ج اول ص۴۹۰؛سنن النسائی کتاب الطلاق ج۶ ص۱۴۵؛ السنن الکبری ج۷ ص۳۳۶ ۔
اسی کتاب ازالۃ الخفاء جلدچہارم ص ۲۳۶ میںعمران بن سوادۃ اللیثی سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے اقرار کیا کہ انہوں نے جو تبدلیاں کئیںاُن میں تین طلاق بھی شامل ہے۔
علامہ قاضی محمد ثناء اﷲ پانی پتی تفسیر مظہری جلد اول صفحہ ۴۹۳میں اسی سورہ بقرہ کی آیت ۲۲۹ کے تحت لکھتے ہیں : اﷲ تعالی کے مرتان فرمانے اوثنتان نہ فرمانے میں اس امر کی دلیل ہے کہ ایک ہی دفعہ دو طلاقیں مکروہ ہے کیونکہ مرتان کا لفظ عبارۃ ً تو تفریق کی دلالت کرتا ہے اور اشارۃً عدد پر اور الطلاق میں حرف’’ لام ‘‘جنس کے لئے ہے اور جنس کے علاوہ کوئی اور کچھ نہیں ہے پس قیاس تو یہ چاہتا ہے کہ اکھٹی دو طلاقیں معتبر نہ ہوں اور جب دو
طلاقیں معتبر نہ ہوئیں تو تین طلاقیں اکھٹی دیدینی تو بدرجہ اولیٰ معتبر نہ ہوگی کیونکی تین میں دو کے علاوہ اور زیادتی ہے۔
بعض کا قول یہ ہے کہ طلاق سے مراد تطلیق ہے اور معنٰی (آیت کے) یہ ہیں کہ شرعی طلاق دینا یہ ہے کہ اطہار میں متفرق طور پر یکے بعد دیگرے طلاق دے نہ کہ اکھٹی اور اِس وقت مرتین سے تثنیہ مراد نہ ہوگا بلکہ تکریر (تکرار)مقصود ہوگی جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کے اس قول میں ہے ثم ارجع البصر کرتین۔ یعنی کرۃً بعد کرۃٍ۔اس تاویل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دو طلاقیں یا تین طلاقیں ایک لفظ سے ہوں یا مختلف الفاظ سے ایک طہر میں اکھٹی دیدینی حرام ۔
بدعت، باعث گناہ ہیں۔تفسیر مظہری۔
یہ واضح ہے کہ تین طلاق کا مفہوم تین مرتبہ طلاق دینا ہے ۔ ایک ساتھ تین لفظ ِ طلاق کا استعمال نہیں ہے اور اُس کی واضح ترین دلیل یہ ہے کہ اگرزوجیت طلاق چاہتی ہے تو ایک طلاق کے بعد رجوع نہ ہو یا عدت کے بعد دوبارہ عقد نہ کیا جائے تو دوسری طلاق کا موضوع ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔ ایک ساتھ تین طلاق اگر تین ہیں تو دوسری زوجیت کب واپس آئی ہے، اور اگر سب ملاکر ایک ہیں تو تین طلاق کے احکام نافذ کرنا غلط ہے


ImageProxy.mvc


ImageProxy.mvc
ImageProxy.mvc
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س


جی ہاں منصوبہ بندی کر کے حلالہ کروانا...اور یہی فتوی ہے کے ہے تو قبیح عمل مگر حلالہ ہوجاتا ہے...اس لئے اس مشکل میں پڑنے سے بہتر ہے کہ طلاق جلد بازی میں نا دی جائے وغیرہ


امام احمد رضا محد ث بریلوی قدس سرہ فرماتے ہیں

شرائط وقصد میں فرق ہے ۔ شرط تو یہ ہے کہ عقد نکاح میں لگائی جائے کہ اس صورت میں نکاح ہورہا ہے۔ ایسا حلالہ کرنے والے پر لعنت آئی۔ اور قصد یہ کہ دل میں ارادہ تو ہو مگر شرط نہ کی جائے تو جائز بلکہ اس پر اجر کی امید ہے۔
فتاوی رضویہ ۶۴۵/۵

سنت کے ماخذ میں اور اماموں سے منسوب مستند و غیر مستند فتاوی میں فرق ہے
فتوی تو خلاف دلیل ہوسکتا ہے...مگر سنت تو خود ایک دلیل ہے
اس لئے سنت کے ماخذ کا موازنہ فقہی فتاوی سے کرنا درست نہیں

کسی ایک فقہ سے جڑنے کی اجازت کس نے دی؟؟ اور حنفی کو حنفی بننے کا مشورہ کس نے دیا؟ ایک ہی مقام جہاں حنفی شافعی دونوں ہوں..وہاں کس فقہ کو اختیار کرنا ہوگا؟ میاں بیوی الگ الگ فقہ سے ہوں تو کس کی چلےگی؟؟
جناب مان لیجئے...دین عربی صلی الله علیہ وسلّم میں ایسی گتھیاں قطعا نا تھیں
بعد کے لوگوں کے جمود نے ان مذاہب کی بنیاد رکھی اور لوگ انہی مذاہب کے محصور ہوگے

آپ شاہ ولی الله محدث دہلوی کی حجت البالغہ میں تقلید کا باب پڑھیں
شاہ صاحب نے انتہائی حقیقت پسندانہ گفتگو کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ ٤٠٠ ہجری تک تقلید شخصی کا کوئی وجود نا تھا
اور چار سو سال تک لوگ دین پر بھی تھے...سنت پر عمل بھی کرتے تھے...اور طریقہ یہ تھا کہ کسی بھی مسلے کے دوچار ہونے کی صورت میں عالم سے جا کر قرآن و سنت کے مطابق مسلہ پوچھ لیا جاتا...اس پریشانی کا شکار ہووے بغیر کے میں کس کا مقلد ہوں اور عالم کس کا...قرآن و سنت علماء کا شعار تھا...اور بس
امام احمد رضا، امام حنیفہ سے لگ بھگ ہزار سال بعد کی شخصیت ہیں ان کا فتوی رضویہ ہو سکتا ہے حنفیہ نہیں. خود حنفی مسلک میں ان سے شدید اختلاف کرنے والے موجود ہیں

میں نے کہاں گستاخی کی کے سنت اور اماموں کے ذاتی فتاوی ایک ہی درجے کی چیزیں ہیں. اسی اصول کا اطلاق غیر مقلد پر بھی ہوتا ہے

اختیاری حنفی، شافعی یا غیر مقلد شاذ ہی ہوتے ہیں، اکثریت پیدائشی ہوتی ہے. آپ اصول وضع کر لیں یا نکاح کے وقت طے کر لیں عائلی و وراثتی معاملے میں کس کی فقہ چلے گی

محمد
pbuh کی حیات میں ایسا ممکن نہیں تھا، آپ کے فیصلے کو دلی خوشی یا نا خوشی سے تسلیم کرنا زمین آسمان کے فرق کے برابر تھا. لیکن آپ کے بعد اختلاف پیدا ہوئے حضرت ابو زر غفاری و دیگر اصحاب میں قرآن کی ہی ایک آیت کو لے کر شدید اختلاف ہوا. شاہ ولی اللہ کا ثبوت منطقی ہے احادیث کی تدوین کا کام اسی دور میں شروع ہوا. صحابہ اکرم محمد pbuh سے براہراست مستفید ہوئے کسی سوال کی صورت میں آپ حاضر تھے. آپ کی وفات کے بعد اصحاب کے پاس فرمودات موجود ہے، تابعیں و تبع تابعین تک یہی سلسلہ چلا. تین سو سال بعد اگر کسی کو سوال ہے تو کس سے کرے جواب دینے والا کن ماخذ کو سامنے رکھے. چلیں ائمہ کو اور ان کی کاوشوں کو ایک طرف رکھ دیں اب مجھے دو رکعت نماز پڑھنے کا طریقہ بتا دیں
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

امام احمد رضا، امام حنیفہ سے لگ بھگ ہزار سال بعد کی شخصیت ہیں ان کا فتوی رضویہ ہو سکتا ہے حنفیہ نہیں. خود حنفی مسلک میں ان سے شدید اختلاف کرنے والے موجود ہیں

میں نے کہاں گستاخی کی کے سنت اور اماموں کے ذاتی فتاوی ایک ہی درجے کی چیزیں ہیں. اسی اصول کا اطلاق غیر مقلد پر بھی ہوتا ہے

اختیاری حنفی، شافعی یا غیر مقلد شاذ ہی ہوتے ہیں، اکثریت پیدائشی ہوتی ہے. آپ اصول وضع کر لیں یا نکاح کے وقت طے کر لیں عائلی و وراثتی معاملے میں کس کی فقہ چلے گی

محمد
pbuh کی حیات میں ایسا ممکن نہیں تھا، آپ کے فیصلے کو دلی خوشی یا نا خوشی سے تسلیم کرنا زمین آسمان کے فرق کے برابر تھا. لیکن آپ کے بعد اختلاف پیدا ہوئے حضرت ابو زر غفاری و دیگر اصحاب میں قرآن کی ہی ایک آیت کو لے کر شدید اختلاف ہوا. شاہ ولی اللہ کا ثبوت منطقی ہے احادیث کی تدوین کا کام اسی دور میں شروع ہوا. صحابہ اکرم محمد pbuh سے براہراست مستفید ہوئے کسی سوال کی صورت میں آپ حاضر تھے. آپ کی وفات کے بعد اصحاب کے پاس فرمودات موجود ہے، تابعیں و تبع تابعین تک یہی سلسلہ چلا. تین سو سال بعد اگر کسی کو سوال ہے تو کس سے کرے جواب دینے والا کن ماخذ کو سامنے رکھے. چلیں ائمہ کو اور ان کی کاوشوں کو ایک طرف رکھ دیں اب مجھے دو رکعت نماز پڑھنے کا طریقہ بتا دیں

احمد رضا نا سہی یوسف لدھیانوی سہی
گفتگو طویل ہوجائیگی...مگر وضاحت ضروری ہے

------------------------------------------------------------------------------------
http://shaheedeislam.com/aap-k-masaul-or-un-ka-hal/ap-k-masail-or-unka-hal-jild-5/1418-talaq-mugalaza

کیا حلالہ جائز ہے یا ناجائز؟ قرآن پاک و حدیث کی رُو سے تفصیل سے آگاہ فرمائیں۔ میری والدہ کو میرے والد صاحب نے سوچ سمجھ کر
۳ بار لفظ ”طلاق“ دہراکر طلاق دی، اور پھر حلالہ کرکے عدّت گزرنے کے بعد نکاح کروالیا۔ حلالہ کچھ اس طرح کیا کہ ایک شخص کو پوری تفصیل سے آگاہ کرکے نکاح کے بعد طلاق دینے پر آمادہ کیا، اس شخص نے نکاح کے دن بغیر ہم بستری کے اسی وقت دروازے کے قریب والدہ کے سامنے کھڑے ہوکر ۳ بار طلاق دے دی اور پھر عدّت گزرنے کے بعد ہمارے والد نے ہماری ماں سے دوبارہ نکاح کروالیا اور ایک ساتھ رہنے لگے۔ یہ حلالہ صحیح ہوا یا غلط؟ اس کی روشنی میں والدہ صاحبہ سے دوبارہ نکاح جائز ہوا یا نہیں؟

ج… قرآنِ کریم میں ارشاد ہے کہ اگر شوہر بیوی کو تیسری طلاق دے دے تو وہ اس کے لئے حلال نہیں رہتی یہاں تک کہ وہ عورت (عدّت کے بعد) دُوسرے شوہر سے نکاح (صحیح) کرے، (اور نکاح کے بعد دُوسرا شوہر اس سے صحبت کرے، پھر مرجائے یا اَز خود طلاق دے دے اور اس کی عدّت گزر جائے، تب یہ عورت پہلے شوہر کے لئے حلال ہوگی، اور وہ اس سے دوبارہ نکاح کرسکے گا)، یہ ہے حلالہ شرعی۔

تین طلاق کے بعد عورت کا کسی سے
اس شرط پر نکاح کردینا کہ وہ صحبت کے بعد طلاق دے دے گا، یہ شرط باطل ہے، اور حدیث میں ایسا حلالہ کرنے والے اور کرانے والے پر لعنت فرمائی گئی ہے۔ تاہم ملعون ہونے کے باوجود اگر دُوسرا شوہر صحبت کے بعد طلاق دے دے تو عدّت کے بعد عورت پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی۔
اور
اگر وہ صحبت کئے بغیر طلاق دے دے (جیسا کہ آپ نے اپنی والدہ کا قصہ لکھا ہے) تو عورت پہلے شوہر کے لئے حلال نہیں ہوگی۔
اور
اگر دُوسرے مرد سے نکاح کرتے وقت یہ نہیں کہا گیا کہ وہ صحبت کے بعد طلاق دے دے گا، لیکن اس شخص کا اپنا خیال ہے کہ وہ اس عورت کو صحبت کے بعد فارغ کردے گا تو یہ صورت موجبِ لعنت نہیں۔ اسی طرح اگر عورت کی نیت یہ ہو کہ وہ دُوسرے شوہر سے طلاق حاصل کرکے پہلے شوہر کے گھر میں آباد ہونے کے لائق ہوجائے گی، تب بھی گناہ نہیں۔
تین طلاق کے بعد ہمیشہ کے لئے تعلق ختم ہوجاتا ہے

------------------------------------------------------------------------------------

ذرا آخری پیرا گراف پر توجہ دیجئےگا....یوں تو آخری پیرا گراف ہے مگر یہیں سے کہانی شروع ہوتی ہے
اگر اس فتوے کو آپ غور سے پڑھیں تو وہی بات ہے کہ شرط نا رکھی جائے نکاح کے وقت...دل میں ارادہ ہو تو صحیح ہے
اور اسی ارادے کو پہلے راسخ کیا جاتا ہے حلالہ سے پہلے اور نکاح کے وقت کوئی شرط نہیں رکھی جاتی
اور ہاں صحبت بھی ضروری ہے
العیاذباللہ

 
Last edited:

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

امام احمد رضا، امام حنیفہ سے لگ بھگ ہزار سال بعد کی شخصیت ہیں ان کا فتوی رضویہ ہو سکتا ہے حنفیہ نہیں. خود حنفی مسلک میں ان سے شدید اختلاف کرنے والے موجود ہیں

میں نے کہاں گستاخی کی کے سنت اور اماموں کے ذاتی فتاوی ایک ہی درجے کی چیزیں ہیں. اسی اصول کا اطلاق غیر مقلد پر بھی ہوتا ہے

اختیاری حنفی، شافعی یا غیر مقلد شاذ ہی ہوتے ہیں، اکثریت پیدائشی ہوتی ہے. آپ اصول وضع کر لیں یا نکاح کے وقت طے کر لیں عائلی و وراثتی معاملے میں کس کی فقہ چلے گی

محمد
pbuh کی حیات میں ایسا ممکن نہیں تھا، آپ کے فیصلے کو دلی خوشی یا نا خوشی سے تسلیم کرنا زمین آسمان کے فرق کے برابر تھا. لیکن آپ کے بعد اختلاف پیدا ہوئے حضرت ابو زر غفاری و دیگر اصحاب میں قرآن کی ہی ایک آیت کو لے کر شدید اختلاف ہوا. شاہ ولی اللہ کا ثبوت منطقی ہے احادیث کی تدوین کا کام اسی دور میں شروع ہوا. صحابہ اکرم محمد pbuh سے براہراست مستفید ہوئے کسی سوال کی صورت میں آپ حاضر تھے. آپ کی وفات کے بعد اصحاب کے پاس فرمودات موجود ہے، تابعیں و تبع تابعین تک یہی سلسلہ چلا. تین سو سال بعد اگر کسی کو سوال ہے تو کس سے کرے جواب دینے والا کن ماخذ کو سامنے رکھے. چلیں ائمہ کو اور ان کی کاوشوں کو ایک طرف رکھ دیں اب مجھے دو رکعت نماز پڑھنے کا طریقہ بتا دیں

کچھ غلط فہمیاں خوش فہمیوں کو جنم دیتی ہیں
آپ کہتے ہیں کہ احمد رضا ہزار سال بعد کی شخصیت ہیں انکا فتوی رضویہ تو ہوسکتا ہے فتوی حنفیہ نہیں
جناب اپنی تصحیح کرلیں
فقہ حنفیہ کے اکثریت فتاویٰ کا تعلق ویسے بھی امام ابو حنیفہ سے نہیں...فقہ کی کتابیں اٹھائیں ہدایہ قدوری شامی فتاوی عالمگیری وغیرہ...پڑھتے جائیں اور جانتے جائیں
ایک ہی مسلے میں امام ابو حنیفہ کے دو دو یا تین تین اقوال..پھر صاحبین (امام ابو حنیفہ کے دو مشہور شاگرد امام یوسف اور امام محمد) کا اختلاف امام کے ساتھ...پھر کبھی صاحبین کا آپس میں اختلاف اور آخر میں کتاب لکھنے والا مفتی بہ قول پیش کر کے کبھی امام کے قول کو چھوڑ کر صاحبین کے قول کو اختیار کرلیتا ہے اور کبھی صاحبین میں سےکسی ایک کے قول کو یا کبھی امام کے دو میں سے ایک قول کو وغیرہ
یہ ہے فقہ کا حال...جسے آپ امام ابو حنیفہ کی فقہ کہ رہے ہیں

مسلہ آئمہ دین کی کاوشوں اور جھود سے استفادے کا نہیں...اس استفادے کے تو ہم بھی قائل ہیں اور اسی کو ہم فہم سلف الصالح کے تحت لازم سمجھتے ہیں
ہیں...مسلہ ہے کسی ایک امام سے فقہ کو منسوب کرنا...دیگر اماموں کی فقہ کو نظر انداز کرنا اور دیگر اماموں کی جھود اور کاوشوں سے صرف نظر کرنا ہے...اور لوگوں کو پابند کرنا ہے کہ حنفی ہو تو امام احمد بن حنبل کی علمی کوششوں اور جھود سے تمہارا کوئی تعلق نہیں
کیا یہ فقھیں ان اماموں نے مرتب کیں؟؟ ان اماموں نے حکم دیا؟؟؟ یا بعد کے لوگوں نے تعصب اور جمود کا مظاہرہ کیا؟؟
اسی طرح فقہی جمود کا شکار ہو کر براہ راست حدیث کو پڑھنے اور سمجھنے کو گمراہی سے تعبیر کرنا بھی قابل مذمت ہے...جیسا کے ہم تقلیدی علماء سے سنتے ہیں

جناب سیدھے سادھی دعوت یہ ہے کہ قرآن و حدیث کا منہج یہی ہے کہ قرآن و حدیث کو مقدم سمجھا جائے اور علماء دین و آئمہ دین کی علمی کاوشوں سے استفادہ کیا جائے نا کے انکی تقلید...مگر فقہی جمود و تعصب قرآن و حدیث کے بجاے فقہی/حنفی فتاوی چاہے قرآن و حدیث کے خلاف ہی کیوں نا ہوں کو مقدم سمجھتا ہے

اگر ہوسکے تو ایک سوال پر یا تو غور کرلیں یا جواب دے دیں
آپ جنھیں غیر مقلد کہتے ہیں...وہ کس طرح اور کیوں کر قرآن و حدیث یعنی دین پر عمل کے معاملے میں مقلدین سے کمتر ہیں؟؟ وہ دین یعنی قرآن و حدیث کے کس اصول کی خلاف ورزی کر رہے ہیں؟؟؟
اگر کہیں خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں تو بیان کردیں...اگر نہیں ہو رہے تو پھر ٤٠٠ سال بعد تقلید شخصی کی کیوں ضرورت پیش آئ؟؟

 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س


احمد رضا نا سہی یوسف لدھیانوی سہی
گفتگو طویل ہوجائیگی...مگر وضاحت ضروری ہے

------------------------------------------------------------------------------------
http://shaheedeislam.com/aap-k-masaul-or-un-ka-hal/ap-k-masail-or-unka-hal-jild-5/1418-talaq-mugalaza

کیا حلالہ جائز ہے یا ناجائز؟ قرآن پاک و حدیث کی رُو سے تفصیل سے آگاہ فرمائیں۔ میری والدہ کو میرے والد صاحب نے سوچ سمجھ کر
۳ بار لفظ طلاق دہراکر طلاق دی، اور پھر حلالہ کرکے عدّت گزرنے کے بعد نکاح کروالیا۔ حلالہ کچھ اس طرح کیا کہ ایک شخص کو پوری تفصیل سے آگاہ کرکے نکاح کے بعد طلاق دینے پر آمادہ کیا، اس شخص نے نکاح کے دن بغیر ہم بستری کے اسی وقت دروازے کے قریب والدہ کے سامنے کھڑے ہوکر ۳ بار طلاق دے دی اور پھر عدّت گزرنے کے بعد ہمارے والد نے ہماری ماں سے دوبارہ نکاح کروالیا اور ایک ساتھ رہنے لگے۔ یہ حلالہ صحیح ہوا یا غلط؟ اس کی روشنی میں والدہ صاحبہ سے دوبارہ نکاح جائز ہوا یا نہیں؟

ج قرآنِ کریم میں ارشاد ہے کہ اگر شوہر بیوی کو تیسری طلاق دے دے تو وہ اس کے لئے حلال نہیں رہتی یہاں تک کہ وہ عورت (عدّت کے بعد) دُوسرے شوہر سے نکاح (صحیح) کرے، (اور نکاح کے بعد دُوسرا شوہر اس سے صحبت کرے، پھر مرجائے یا اَز خود طلاق دے دے اور اس کی عدّت گزر جائے، تب یہ عورت پہلے شوہر کے لئے حلال ہوگی، اور وہ اس سے دوبارہ نکاح کرسکے گا)، یہ ہے حلالہ شرعی۔

تین طلاق کے بعد عورت کا کسی سے
اس شرط پر نکاح کردینا کہ وہ صحبت کے بعد طلاق دے دے گا، یہ شرط باطل ہے، اور حدیث میں ایسا حلالہ کرنے والے اور کرانے والے پر لعنت فرمائی گئی ہے۔ تاہم ملعون ہونے کے باوجود اگر دُوسرا شوہر صحبت کے بعد طلاق دے دے تو عدّت کے بعد عورت پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی۔
اور
اگر وہ صحبت کئے بغیر طلاق دے دے (جیسا کہ آپ نے اپنی والدہ کا قصہ لکھا ہے) تو عورت پہلے شوہر کے لئے حلال نہیں ہوگی۔
اور
اگر دُوسرے مرد سے نکاح کرتے وقت یہ نہیں کہا گیا کہ وہ صحبت کے بعد طلاق دے دے گا، لیکن اس شخص کا اپنا خیال ہے کہ وہ اس عورت کو صحبت کے بعد فارغ کردے گا تو یہ صورت موجبِ لعنت نہیں۔ اسی طرح اگر عورت کی نیت یہ ہو کہ وہ دُوسرے شوہر سے طلاق حاصل کرکے پہلے شوہر کے گھر میں آباد ہونے کے لائق ہوجائے گی، تب بھی گناہ نہیں۔
تین طلاق کے بعد ہمیشہ کے لئے تعلق ختم ہوجاتا ہے

------------------------------------------------------------------------------------

ذرا آخری پیرا گراف پر توجہ دیجئےگا....یوں تو آخری پیرا گراف ہے مگر یہیں سے کہانی شروع ہوتی ہے
اگر اس فتوے کو آپ غور سے پڑھیں تو وہی بات ہے کہ شرط نا رکھی جائے نکاح کے وقت...دل میں ارادہ ہو تو صحیح ہے
اور اسی ارادے کو پہلے راسخ کیا جاتا ہے حلالہ سے پہلے اور نکاح کے وقت کوئی شرط نہیں رکھی جاتی
اور ہاں صحبت بھی ضروری ہے
العیاذباللہ



فتوے میں مستحب اور ملعون دونوں پہلو بتا دیے گئے ہیں. اور اس معاملے میں تو کچھ اور ہی ہو گیا. حدیث کی روشنی میں کوئی شخص ملعون ہونا پسند کرتا ہے اس کا اختیار ہے. جیسے آپ کو ملعون ہونا پسند نہیں میں بھی یہی سمجھتا ہوں. منصوبہ بندی کر کے نکاح اور طلاق کا عمل نہیں ہونا چاہے.

آپ کی توجہ دلانا چاہوں گا "میری والدہ کو میرے والد صاحب نے سوچ سمجھ کر ۳ بار لفظ طلاق دہراکر طلاق دی". ایک وقت کی دی گئی ایک یا زائد طلاق کو ایک شمار کرنے میں یہی حکمت سمجھی جاتی ہے کے سوچنے کا وقت ملتا ہے. لیکن اس بات کی ضمانت نہیں ہے کے سوچ سمجھ کر طلاق دینے کے بعد بھی پچھتاوا نا ہو اور حلالہ کروانے کی نوبت نا آئے
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

کچھ غلط فہمیاں خوش فہمیوں کو جنم دیتی ہیں
آپ کہتے ہیں کہ احمد رضا ہزار سال بعد کی شخصیت ہیں انکا فتوی رضویہ تو ہوسکتا ہے فتوی حنفیہ نہیں
جناب اپنی تصحیح کرلیں
فقہ حنفیہ کے اکثریت فتاویٰ کا تعلق ویسے بھی امام ابو حنیفہ سے نہیں...فقہ کی کتابیں اٹھائیں ہدایہ قدوری شامی فتاوی عالمگیری وغیرہ...پڑھتے جائیں اور جانتے جائیں
ایک ہی مسلے میں امام ابو حنیفہ کے دو دو یا تین تین اقوال..پھر صاحبین (امام ابو حنیفہ کے دو مشہور شاگرد امام یوسف اور امام محمد) کا اختلاف امام کے ساتھ...پھر کبھی صاحبین کا آپس میں اختلاف اور آخر میں کتاب لکھنے والا مفتی بہ قول پیش کر کے کبھی امام کے قول کو چھوڑ کر صاحبین کے قول کو اختیار کرلیتا ہے اور کبھی صاحبین میں سےکسی ایک کے قول کو یا کبھی امام کے دو میں سے ایک قول کو وغیرہ
یہ ہے فقہ کا حال...جسے آپ امام ابو حنیفہ کی فقہ کہ رہے ہیں

مسلہ آئمہ دین کی کاوشوں اور جھود سے استفادے کا نہیں...اس استفادے کے تو ہم بھی قائل ہیں اور اسی کو ہم فہم سلف الصالح کے تحت لازم سمجھتے ہیں
ہیں...مسلہ ہے کسی ایک امام سے فقہ کو منسوب کرنا...دیگر اماموں کی فقہ کو نظر انداز کرنا اور دیگر اماموں کی جھود اور کاوشوں سے صرف نظر کرنا ہے...اور لوگوں کو پابند کرنا ہے کہ حنفی ہو تو امام احمد بن حنبل کی علمی کوششوں اور جھود سے تمہارا کوئی تعلق نہیں
کیا یہ فقھیں ان اماموں نے مرتب کیں؟؟ ان اماموں نے حکم دیا؟؟؟ یا بعد کے لوگوں نے تعصب اور جمود کا مظاہرہ کیا؟؟
اسی طرح فقہی جمود کا شکار ہو کر براہ راست حدیث کو پڑھنے اور سمجھنے کو گمراہی سے تعبیر کرنا بھی قابل مذمت ہے...جیسا کے ہم تقلیدی علماء سے سنتے ہیں

جناب سیدھے سادھی دعوت یہ ہے کہ قرآن و حدیث کا منہج یہی ہے کہ قرآن و حدیث کو مقدم سمجھا جائے اور علماء دین و آئمہ دین کی علمی کاوشوں سے استفادہ کیا جائے نا کے انکی تقلید...مگر فقہی جمود و تعصب قرآن و حدیث کے بجاے فقہی/حنفی فتاوی چاہے قرآن و حدیث کے خلاف ہی کیوں نا ہوں کو مقدم سمجھتا ہے

اگر ہوسکے تو ایک سوال پر یا تو غور کرلیں یا جواب دے دیں
آپ جنھیں غیر مقلد کہتے ہیں...وہ کس طرح اور کیوں کر قرآن و حدیث یعنی دین پر عمل کے معاملے میں مقلدین سے کمتر ہیں؟؟ وہ دین یعنی قرآن و حدیث کے کس اصول کی خلاف ورزی کر رہے ہیں؟؟؟
اگر کہیں خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں تو بیان کردیں...اگر نہیں ہو رہے تو پھر ٤٠٠ سال بعد تقلید شخصی کی کیوں ضرورت پیش آئ؟؟
کیا غیر مقلد اس بات میں دو ہاتھ آگے نہیں؟ جاگیرداری یا حلال ہوسکتی ہے یا حرام. ابو حنیفہ نے حرام قرار دیا شاگردوں نے حیلہ ڈھونڈھ لیا. آپ کے پاس کوئی تیسرا رستہ ہے. گھوم پھر کے پھر وہی آنا ہے لیکن ماننا نہیں کے ہم کسی امام کی تقلید کر رہے ہیں

جہاں تک ایک فقہ پر جامد اور دوسری کو یکسر نظر انداز کرنا ہے. اس کے پیچھے یہ حکمت ہے کے محض اپنی حکمت کے لیے حیلہ سازی نا کی جائے. بنک میں شیعہ، طلاق و نکاح میں حنبلی، وراثت میں کچھ اور. دین میں بہتری کے لیے سارے دروازے کھلے ہیں، دین میں بہتری کے لئے جہاں سے اچھی چیز ملے لے لو. فقہ حنفی میں غسل واجب کے ساتھ وضو بھی ہو جاتا ہے، ایک شیعہ عالم سے سنا وضو کا طریقہ قرآن میں مذکور ہے اس عمل کو دہرانا بہتر ہے لہذا بہتری کے لے غسل کے ساتھ وضو بھی کرنا شروع کر دیا. زکوت خصوصا سونے کے معاملے میں حیلہ موجود ہے میں استفادہ نہیں کرتا

جناب بحث آپ نے شروع کی ہے میں نے بڑی ہمت کر کے لفظ غیر مقلد استعمال کیا. ایک طرف آپ ہر فقہ سے استفادہ حاصل کرنے کا کہ رہے ہیں پھر فقہ حنفی سے اتنی کد کیوں. آپ سے زیاد تو میں غیر مقلد ثابت ہوتا ہوں

لوگ مقلد ہونا کیوں شروع کی وجہ پہلے بیان کر چکا ہوں. کسی امام نے ذاتی فتووں کو حدیث پر فوقیت نہیں دی. اور نا ہی دوسرے امام کی یکسر نفی کی. غالبنا امام مالک اور شا فعی کا تذکرہ ہے ایک امام دوسرے کی خدمت یا زیارت قبر کے لئے گئے تو نماز دوسرے امام کے بیان کے طریقے کے مطابق ادا کی

مقلد یا غیر مقلد ہونے سے سوچ جامد نہیں ہوتی. مقلد فراغ دل اور غیر مقلد تنگ دل بھی ہو سکتا ہے. بات وہی ہے "ذاتی رویہ". کون کیا چاہتا ہے ملعون آسانی یا بہتر دین
 

Pa_Ji

Voter (50+ posts)
halala karney aur karwaney waley pur laanaat baishumaaar!!!

mOULVI ZINA KARTA HAI HALALA NAHI KARTA.....
 

warlock

MPA (400+ posts)
yeh ****** ke media ko bus Islam ko badnam karne ka bahana chahiye or admin lannnnaaat hai tm par jo es tarah video apne site par detay ho:angry_smile:
 

warlock

MPA (400+ posts)
halala karney aur karwaney waley pur laanaat baishumaaar!!!

mOULVI ZINA KARTA HAI HALALA NAHI KARTA.....
oyeeeee apni mouuuu ko laga deeeeeee samjeeeeeeeeee nam apna islam isdie rakha hai or bejte ho lannnaaaaat islam parrrrrr......lannnnnnnnnaaaattttttttt tmmmmmm parrrrrrrrrrrrrr beshamaaaaaaarrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrrr(thumbsdown)
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س


فتوے میں مستحب اور ملعون دونوں پہلو بتا دیے گئے ہیں. اور اس معاملے میں تو کچھ اور ہی ہو گیا. حدیث کی روشنی میں کوئی شخص ملعون ہونا پسند کرتا ہے اس کا اختیار ہے. جیسے آپ کو ملعون ہونا پسند نہیں میں بھی یہی سمجھتا ہوں. منصوبہ بندی کر کے نکاح اور طلاق کا عمل نہیں ہونا چاہے.

آپ کی توجہ دلانا چاہوں گا "میری والدہ کو میرے والد صاحب نے سوچ سمجھ کر ۳ بار لفظ ”طلاق“ دہراکر طلاق دی". ایک وقت کی دی گئی ایک یا زائد طلاق کو ایک شمار کرنے میں یہی حکمت سمجھی جاتی ہے کے سوچنے کا وقت ملتا ہے. لیکن اس بات کی ضمانت نہیں ہے کے سوچ سمجھ کر طلاق دینے کے بعد بھی پچھتاوا نا ہو اور حلالہ کروانے کی نوبت نا آئے
[/right]

محترم میں نے آپ سے پہلے ہی کہا تھا کہ آخری پیرا گراف پر توجہ دیں
آخری پیرا گراف کا تعلق مسلے سے نہیں بلکہ مسلے سے ہٹ کر ہے

آپکی سہولت کے لئے آخری پیرا گراف پھر پیش خدمت ہے

اگر دُوسرے مرد سے نکاح کرتے وقت یہ نہیں کہا گیا کہ وہ صحبت کے بعد طلاق دے دے گا، لیکن اس شخص کا اپنا خیال ہے کہ وہ اس عورت کو صحبت کے بعد فارغ کردے گا تو یہ صورت موجبِ لعنت نہیں۔ اسی طرح اگر عورت کی نیت یہ ہو کہ وہ دُوسرے شوہر سے طلاق حاصل کرکے پہلے شوہر کے گھر میں آباد ہونے کے لائق ہوجائے گی،تب بھی گناہ نہیں

مجھے بتائیے کے نکاح سے پہلے طلاق کا دل میں ارادہ درست ہے؟؟ کیا نکاح مسنونہ اسی کا نام ہے؟؟ مفتی صاحب لکھتے ہیں که دوسرا شوہر یہ سوچے کے صحبت کے بعد فارغ کردیگا تو ملعون نا ہوگا... کیا یہ زنا نہیں؟؟ نکاح سے پہلے عورت کا طلاق لے کر علیحدہ ہونے کی دل میں نیت درست ہے؟؟ کیا یہی عقد نکاح ہے جو شریعت کا تقاضہ ہے؟؟
حلالہ اسے نہیں کہتے تو کسے کہتے ہیں؟؟

حیلے ہیں جناب حیلے..کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے سے کوئی فائدہ نہیں
ذرا جائیں اپنے علما کے پاس دیکھیں کیا کیا راستے دکھاتے ہیں


 
Last edited:

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

کیا غیر مقلد اس بات میں دو ہاتھ آگے نہیں؟ جاگیرداری یا حلال ہوسکتی ہے یا حرام. ابو حنیفہ نے حرام قرار دیا شاگردوں نے حیلہ ڈھونڈھ لیا. آپ کے پاس کوئی تیسرا رستہ ہے. گھوم پھر کے پھر وہی آنا ہے لیکن ماننا نہیں کے ہم کسی امام کی تقلید کر رہے ہیں

جہاں تک ایک فقہ پر جامد اور دوسری کو یکسر نظر انداز کرنا ہے. اس کے پیچھے یہ حکمت ہے کے محض اپنی حکمت کے لیے حیلہ سازی نا کی جائے. بنک میں شیعہ، طلاق و نکاح میں حنبلی، وراثت میں کچھ اور. دین میں بہتری کے لیے سارے دروازے کھلے ہیں، دین میں بہتری کے لئے جہاں سے اچھی چیز ملے لے لو. فقہ حنفی میں غسل واجب کے ساتھ وضو بھی ہو جاتا ہے، ایک شیعہ عالم سے سنا وضو کا طریقہ قرآن میں مذکور ہے اس عمل کو دہرانا بہتر ہے لہذا بہتری کے لے غسل کے ساتھ وضو بھی کرنا شروع کر دیا. زکوت خصوصا سونے کے معاملے میں حیلہ موجود ہے میں استفادہ نہیں کرتا

جناب بحث آپ نے شروع کی ہے میں نے بڑی ہمت کر کے لفظ غیر مقلد استعمال کیا. ایک طرف آپ ہر فقہ سے استفادہ حاصل کرنے کا کہ رہے ہیں پھر فقہ حنفی سے اتنی کد کیوں. آپ سے زیاد تو میں غیر مقلد ثابت ہوتا ہوں

لوگ مقلد ہونا کیوں شروع کی وجہ پہلے بیان کر چکا ہوں. کسی امام نے ذاتی فتووں کو حدیث پر فوقیت نہیں دی. اور نا ہی دوسرے امام کی یکسر نفی کی. غالبنا امام مالک اور شا فعی کا تذکرہ ہے ایک امام دوسرے کی خدمت یا زیارت قبر کے لئے گئے تو نماز دوسرے امام کے بیان کے طریقے کے مطابق ادا کی

مقلد یا غیر مقلد ہونے سے سوچ جامد نہیں ہوتی. مقلد فراغ دل اور غیر مقلد تنگ دل بھی ہو سکتا ہے. بات وہی ہے "ذاتی رویہ". کون کیا چاہتا ہے ملعون آسانی یا بہتر دین

جناب میں نے کب کہا که جس امام کا مسلہ دل کو پسند هو وہ لےلیں؟؟
یہ تو آپ خود سوچ رہے ہیں...میں تو قرآن و حدیث سے جو ثابت هو وہ لینے کی بات کر رہا ہوں...چاہے نفس پر آسان هو یا بھاری..ریت روایات سے ہٹ کر هو یا مطابق...آسان لگے یا مشکل...نیت فقط اتباع سنت کی

ناراض نا ہوئے گا...آپکی بات واضح نہیں
میں آپکی بات کا جواب دیتا ہوں آپ میرے جواب کا رد کرنے کے بجاے نئی بات لے آتے ہیں...بہرحال آپکی پوسٹ سے اندازہ ہوتا ہے که آپ کی معلومات فقہ حنفی کے بارے میں سطحی سی ہے...ایک امام کا دوسرے امام کی قبر کی زیارت جیسے مجہول اور ضعیف واقعات کا حوالہ دینا اس کی خبر دیتا ہے
بہرحال بحث براۓ بحث کا فائدہ نہیں...میں نے کافی باتیں کردی ہیں اور آپکی پڑھ بھی لی ہیں
اللہ سے ہدایت کا طلبگار ہوں

مجھے فقہ حنفی سے کوئی عناد نہیں
مگر چونکہ میں ایک حنفی سے بات کر رہا ہوں اس لئے فقہ حنفی کا حوالہ دے رہا ہوں..اور یہ بھی ذہن سے نکال دیں که قرآن و حدیث پر عمل آسانی کے لئے ہے..دین تو ویسے بھی آسانی چاہتا ہے...اور شریعت تو نام ہی آسانی کا ہے...باقیاگر آسانی کا مطلب تساہل ہے تو ٤٠٠ سال تک جب تقلید نا تھی تو کیا لوگ متساہل تھے؟؟

میں نے اپنی پوسٹ کے آخر میں ایک سوال رکھا تھا جواب عنایت ہوجاتا تو میری تسلی ہوجاتی...جواب دینا چاہئیں تو خوشی ہوگی...ورنہ کوئی شکایت نہیں

آپ جنھیں غیر مقلد کہتے ہیں...وہ کس طرح اور کیوں کر قرآن و حدیث یعنی دین پر عمل کے معاملے میں مقلدین سے کمتر ہیں؟؟ وہ دین یعنی قرآن و حدیث کے کس اصول کی خلاف ورزی کر رہے ہیں؟؟؟
اگر کہیں خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں تو بیان کردیں...اگر نہیں ہو رہے تو پھر ٤٠٠ سال بعد تقلید شخصی کی کیوں ضرورت پیش آئ؟؟
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

محترم میں نے آپ سے پہلے ہی کہا تھا کہ آخری پیرا گراف پر توجہ دیں
آخری پیرا گراف کا تعلق مسلے سے نہیں بلکہ مسلے سے ہٹ کر ہے

آپکی سہولت کے لئے آخری پیرا گراف پھر پیش خدمت ہے

اگر دُوسرے مرد سے نکاح کرتے وقت یہ نہیں کہا گیا کہ وہ صحبت کے بعد طلاق دے دے گا، لیکن اس شخص کا اپنا خیال ہے کہ وہ اس عورت کو صحبت کے بعد فارغ کردے گا تو یہ صورت موجبِ لعنت نہیں۔ اسی طرح اگر عورت کی نیت یہ ہو کہ وہ دُوسرے شوہر سے طلاق حاصل کرکے پہلے شوہر کے گھر میں آباد ہونے کے لائق ہوجائے گی،تب بھی گناہ نہیں

مجھے بتائیے کے نکاح سے پہلے طلاق کا دل میں ارادہ درست ہے؟؟ کیا نکاح مسنونہ اسی کا نام ہے؟؟ مفتی صاحب لکھتے ہیں که دوسرا شوہر یہ سوچے کے صحبت کے بعد فارغ کردیگا تو ملعون نا ہوگا... کیا یہ زنا نہیں؟؟ نکاح سے پہلے عورت کا طلاق لے کر علیحدہ ہونے کی دل میں نیت درست ہے؟؟ کیا یہی عقد نکاح ہے جو شریعت کا تقاضہ ہے؟؟
حلالہ اسے نہیں کہتے تو کسے کہتے ہیں؟؟

حیلے ہیں جناب حیلے..کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے سے کوئی فائدہ نہیں
ذرا جائیں اپنے علما کے پاس دیکھیں کیا کیا راستے دکھاتے ہیں



آپ نے پہلے جملے پر غور نہیں کیا " اس معاملے میں تو کچھ اور ہی ہو گیا". اسی تفصیل کی طرف اشارہ تھا جو آپ نے بیان کی ہے

مجھے علم ہے علما کیا کیا راستے دیکھاتے ہیں. مقلد ہوں یا غیر مقلد چن کر گندگی پر ہی بیٹھنا پسند کریں تو پسند ان کی
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

جناب میں نے کب کہا که جس امام کا مسلہ دل کو پسند هو وہ لےلیں؟؟
یہ تو آپ خود سوچ رہے ہیں...میں تو قرآن و حدیث سے جو ثابت هو وہ لینے کی بات کر رہا ہوں...چاہے نفس پر آسان هو یا بھاری..ریت روایات سے ہٹ کر هو یا مطابق...آسان لگے یا مشکل...نیت فقط اتباع سنت کی

ناراض نا ہوئے گا...آپکی بات واضح نہیں
میں آپکی بات کا جواب دیتا ہوں آپ میرے جواب کا رد کرنے کے بجاے نئی بات لے آتے ہیں...بہرحال آپکی پوسٹ سے اندازہ ہوتا ہے که آپ کی معلومات فقہ حنفی کے بارے میں سطحی سی ہے...ایک امام کا دوسرے امام کی قبر کی زیارت جیسے مجہول اور ضعیف واقعات کا حوالہ دینا اس کی خبر دیتا ہے
بہرحال بحث براۓ بحث کا فائدہ نہیں...میں نے کافی باتیں کردی ہیں اور آپکی پڑھ بھی لی ہیں
اللہ سے ہدایت کا طلبگار ہوں

مجھے فقہ حنفی سے کوئی عناد نہیں
مگر چونکہ میں ایک حنفی سے بات کر رہا ہوں اس لئے فقہ حنفی کا حوالہ دے رہا ہوں..اور یہ بھی ذہن سے نکال دیں که قرآن و حدیث پر عمل آسانی کے لئے ہے..دین تو ویسے بھی آسانی چاہتا ہے...اور شریعت تو نام ہی آسانی کا ہے...باقیاگر آسانی کا مطلب تساہل ہے تو ٤٠٠ سال تک جب تقلید نا تھی تو کیا لوگ متساہل تھے؟؟

میں نے اپنی پوسٹ کے آخر میں ایک سوال رکھا تھا جواب عنایت ہوجاتا تو میری تسلی ہوجاتی...جواب دینا چاہئیں تو خوشی ہوگی...ورنہ کوئی شکایت نہیں

آپ جنھیں غیر مقلد کہتے ہیں...وہ کس طرح اور کیوں کر قرآن و حدیث یعنی دین پر عمل کے معاملے میں مقلدین سے کمتر ہیں؟؟ وہ دین یعنی قرآن و حدیث کے کس اصول کی خلاف ورزی کر رہے ہیں؟؟؟
اگر کہیں خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں تو بیان کردیں...اگر نہیں ہو رہے تو پھر ٤٠٠ سال بعد تقلید شخصی کی کیوں ضرورت پیش آئ؟؟

آپ کسی بھی ایسے مسئلے کے نتیجے پر پہنچیں جو پہلے پیش آیا ہوا ہے آپ کو اس کے بارے میں فیصلہ/فتوی مل جائے گا. ہو سکتا ہے دو یا زائد آرا موجود ہوں آپ نے پہیہ دوبارہ ایجاد کر کے کیا تیر چلا لیا

ہر کوئی اپنی بات قرآن و حدیث سے ثابت کرتا ہے کوئی یہ نہیں کہتا میری بات قرآن و حدیث سے متصادم ہے لیکن میرا فیصلہ یہی ہے

آپ نے بلکل صحیح فرمایا میری معلومات سطحی ہیں. مقلدوں کی کی اکثریت ایسی ہی ہوتی ہیں، غیر مقلدوں کی اکثریت مفسر و محدث ہے تو قابل تحسین ہیں

تین سو سال تک لوگ خود باعلم تھے، مینار علم سے قریب تھے احادیث یاد رکھنے والے اور قرآن سمجھنے والے تھے. ایک ایک کر کے شمع بجھتی رہی تو اگلی نسلوں کی رہنمائی کے لئے احادیث کی تدوین کی گئی تفاسیر لکھی گئیں

کمتر سمجھتا تو بحث میں شروع کرتا بڑھ بڑھ کر حملے کرتا. دفاع کرنا میرا حق ہے وہ میں کر رہا ہوں. تین سو سال بعد کسی شخص کو نماز پڑھنے کا طریقہ معلوم کرنا ہے تو کیا کرے. اس نے نبی کریم کو نماز پڑھتے نہیں دیکھا. آپ کی نماز مقلدین سے مختلف ہے اگر ہے تو کس بنیاد پر. رفع یدین کرتے ہوں گے یا نہیں کوئی تیسری صورت ہے؟ نکاح اور حلالہ کے متعلق جو آپ کی رائے ہے وہ کسی نا کس فقہ میں موجود ہے. آپ تین سو سال کی بات کرتے ہیں خود نبی کریم کی زندگی میں تمام اعراب کو یہ سہولت حاصل نہیں تھی کے آپ سے تمام دین مدینے میں رہ کر سیکھے جس کسی کو کسی قبیلے/علاقے کی طرف بھیجا گیا لوگ اعتماد کی بنیاد پر اس کی تقلید کرتے تھے. کان سامنے سے پکڑیں یا بازو گھما کر گردن کے پیچھے سے دو ورکعت نماز پڑھنے کا طریقہ کسی شخص کی کتاب میں ہی ملے گا. اس سے باہر کوئی طریقہ ہے تو بتائیں

 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س


آپ نے پہلے جملے پر غور نہیں کیا " اس معاملے میں تو کچھ اور ہی ہو گیا". اسی تفصیل کی طرف اشارہ تھا جو آپ نے بیان کی ہے

مجھے علم ہے علما کیا کیا راستے دیکھاتے ہیں. مقلد ہوں یا غیر مقلد چن کر گندگی پر ہی بیٹھنا پسند کریں تو پسند ان کی

میں حیران اس بات پر ہوں کہ عوام سے مطالبہ یہ کہ کسی ایک پر اعتماد کر کے بس اسی کے ہو کر رہ جائیں اور پھر کسی اور کی طرف دیکھنے کی اجازت بھی نہیں..ورنہ ملعون آسانی کا الزام
اور طعنہ یہ کہ چن کر گندگی پر بیٹھیں تو پسند انکی
جناب مقلد کے پاس چننے کا اختیار ہے کہاں؟؟ حنفی پیدا ہو اور حنفی مر جاۓ بس یہی مختصر کہانی ہے بچارے مقلد کی

ہاں غیر مقلد کے پاس چننے کا اختیار ہے..چاہے تو گندگی پر بیٹھے چاہے تو خوشبودار پھول پر

باقی بحث کے دوران آپ نے اس بات سے لا علمی کا اظہار کیا تھا کہ حنفی علما حلالہ کا فتوی دیتے ہیں..پہلے احمد رضا خان کو حنفیت سے خارج کیا اور متنازع باور کروایا جس پر یوسف لدھیانوی دیوبندی کا فتوی آپکو پیش کیا...اب آپ کہ رہے ہیں یہ تو عوام کی غلطی ہے..چت بھی میری اور پت بھی میری..ان نام نہاد علما کے بارے میں بھی کچھ کہدیں جو لوگوں کو حرام کاری کے راستے بتاتے ہیں

 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س


آپ کسی بھی ایسے مسئلے کے نتیجے پر پہنچیں جو پہلے پیش آیا ہوا ہے آپ کو اس کے بارے میں فیصلہ/فتوی مل جائے گا. ہو سکتا ہے دو یا زائد آرا موجود ہوں آپ نے پہیہ دوبارہ ایجاد کر کے کیا تیر چلا لیا

ہر کوئی اپنی بات قرآن و حدیث سے ثابت کرتا ہے کوئی یہ نہیں کہتا میری بات قرآن و حدیث سے متصادم ہے لیکن میرا فیصلہ یہی ہے

آپ نے بلکل صحیح فرمایا میری معلومات سطحی ہیں. مقلدوں کی کی اکثریت ایسی ہی ہوتی ہیں، غیر مقلدوں کی اکثریت مفسر و محدث ہے تو قابل تحسین ہیں

تین سو سال تک لوگ خود باعلم تھے، مینار علم سے قریب تھے احادیث یاد رکھنے والے اور قرآن سمجھنے والے تھے. ایک ایک کر کے شمع بجھتی رہی تو اگلی نسلوں کی رہنمائی کے لئے احادیث کی تدوین کی گئی تفاسیر لکھی گئیں

کمتر سمجھتا تو بحث میں شروع کرتا بڑھ بڑھ کر حملے کرتا. دفاع کرنا میرا حق ہے وہ میں کر رہا ہوں. تین سو سال بعد کسی شخص کو نماز پڑھنے کا طریقہ معلوم کرنا ہے تو کیا کرے. اس نے نبی کریم کو نماز پڑھتے نہیں دیکھا. آپ کی نماز مقلدین سے مختلف ہے اگر ہے تو کس بنیاد پر. رفع یدین کرتے ہوں گے یا نہیں کوئی تیسری صورت ہے؟ نکاح اور حلالہ کے متعلق جو آپ کی رائے ہے وہ کسی نا کس فقہ میں موجود ہے. آپ تین سو سال کی بات کرتے ہیں خود نبی کریم کی زندگی میں تمام اعراب کو یہ سہولت حاصل نہیں تھی کے آپ سے تمام دین مدینے میں رہ کر سیکھے جس کسی کو کسی قبیلے/علاقے کی طرف بھیجا گیا لوگ اعتماد کی بنیاد پر اس کی تقلید کرتے تھے. کان سامنے سے پکڑیں یا بازو گھما کر گردن کے پیچھے سے دو ورکعت نماز پڑھنے کا طریقہ کسی شخص کی کتاب میں ہی ملے گا. اس سے باہر کوئی طریقہ ہے تو بتائیں


آپکی ساری بحث کا جو حاصل میں نے لیا ہے وہ یہ کہ آپ تقلید کی تعریف سے نابلد ہیں، اور یہ میری غلطی ہے کہ پہلے تعریف ہی بیان ہوجاتی تاکہ بات کچھ سمجھ آتی

تقلید کے اصطلاحی معنی بمطابق احناف کی معتبر کتاب "مسلم الثبوت"ہ
---------------------------------------------------
تقلید : (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ) غیر (امتی) کے قول پر
بغیر حجت (دلیل) کے عمل (کا نام) ہے ۔
پس نبی علیہ الصلوۃ والسلام اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں ہے ۔

اور اسی طرح
عامی (جاہل) کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا تقلید میں سے نہیں ہے ۔ کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے۔

مندرجہ بالا تعریف سے ثابت ہوا که مقلد آنکھیں بند کرے اور عمل کرے تو ٹھیک ورنہ حنفیت سے خارج

مندرجہ بالا تعریف سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ،قرآن و سنت کی صحیح معنوں میں اتباع کی نیت سے اور اسمیں آسانی کے لئےعلما سے رہنمائی لینا...علما کی کاوشوں اور جھود سے استفادہ کرنا، سلف الصالحین کے دین کے فہم سے رہنمائی لین محدثین کی علمی کاوشوں کو سراہنا، ذخیرہ حدیث اور اس حوالے سے کتب سے استفادہ کرنا
یہ تمام چیزیں قطعا قطعا تقلید نہیں، مجتہد کے اجتہاد کو قبول کرنا، کم علم ہونے کی صورت میں قرآن و سنت کے اتباع کی رغبت رکھتے ہووے کسی عالم پر بھروسہ کرتے ہووے اس سے سوال کرنا قرآن و حدیث کے مطابق جواب مانگنا قطعا قطعا تقلید نہیں
اور یہی پہلے ٤٠٠ سال کا طرز عمل تھا جسے خیر القرون کہا گیا


اوپر تو صرف تقلید کی تعریف بیان ہوئی...پھر تقلید شخصی کے کیا کہنے
یعنی کسی بھی ایک شخصیت (غیر نبی) کو چن لینا کے دین کے ہر ہر معاملے میں اس ایک شخص کی بات ہی کو بلا دلیل اور حجت مانا جائے گا...اور اسکے مقابلے میں کسی دوسرے کی بات کو چاہے وہ قرآن و حدیث کے زیادہ قریب تر ہی کیوں نا ہو نا مانا جائے گا....تقلید شخصی ہے
یعنی حدیث سن کر بھی عمل نا ہوگا کہ مقلد کا کام دلیل کی پیروی نہیں

اب اس تمام بحث کے بعد آپ کہیں که مروجہ حلالہ کی حرام کاری میں عوام کا قصور ہے...اس سے عجیب بات کیا ہوگی...یا تو مروجہ حلالہ کو حرام کاری نا کہیں...اور علما سے فتوی لے کر جب لوگ اس کی طرف راغب ہوں تو لوگوں سے شکایت نا کریں...یا پھیر انھیں تقلید کے بندھن سے آزاد کریں تاکہ لوگ مختلف علما سے رجوع کر کے صحیح قرآن و سنت پر عمل کا جذبہ لے کر حقیقت تک رسائی حاصل کریں
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س


میں حیران اس بات پر ہوں کہ عوام سے مطالبہ یہ کہ کسی ایک پر اعتماد کر کے بس اسی کے ہو کر رہ جائیں اور پھر کسی اور کی طرف دیکھنے کی اجازت بھی نہیں..ورنہ ملعون آسانی کا الزام
اور طعنہ یہ کہ چن کر گندگی پر بیٹھیں تو پسند انکی
جناب مقلد کے پاس چننے کا اختیار ہے کہاں؟؟ حنفی پیدا ہو اور حنفی مر جاۓ بس یہی مختصر کہانی ہے بچارے مقلد کی

ہاں غیر مقلد کے پاس چننے کا اختیار ہے..چاہے تو گندگی پر بیٹھے چاہے تو خوشبودار پھول پر

باقی بحث کے دوران آپ نے اس بات سے لا علمی کا اظہار کیا تھا کہ حنفی علما حلالہ کا فتوی دیتے ہیں..پہلے احمد رضا خان کو حنفیت سے خارج کیا اور متنازع باور کروایا جس پر یوسف لدھیانوی دیوبندی کا فتوی آپکو پیش کیا...اب آپ کہ رہے ہیں یہ تو عوام کی غلطی ہے..چت بھی میری اور پت بھی میری..ان نام نہاد علما کے بارے میں بھی کچھ کہدیں جو لوگوں کو حرام کاری کے راستے بتاتے ہیں



اس کو رد کرنا عوام کے اختیار میں ہے. میں حنفی ہوں لیکن اگر ایک شیعہ کی بات وزنی لگے تو اختیار کرتا ہوں حنفی کی بات ہلکی لگے تو دور رہتا ہو. کوئی اور کیا کرتا ہے یہ میرے اختیار میں نہیں.

دونوں حوالوں کے لحاظ سے آپ مجھے کر گندگی پر ہی پیٹھے نظر آئے ہیں، جبکہ اس کے برعکس حوالے بھی موجود ہوں گے.

یہ آپ کے اپنی سوچ ہے. میں اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھتا کے احمد رضا یا یوسف لدھیانوی کو خارج یا اندراج کروں. ان کے فتوے کو قبول کرنا یا نا کرنا یہ میرے اختیار میں ہے. آپ اپنا فریضہ ضرور سر انجام دیجیے

حلال کاری کے راستے بھی علما ہی بتاتے ہیں آپ کیوں کے حرام ہی دیکھنا چاہتے ہیں اسلئے آپ کو وہی نظر آ رہے ہیں
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س


آپکی ساری بحث کا جو حاصل میں نے لیا ہے وہ یہ کہ آپ تقلید کی تعریف سے نابلد ہیں، اور یہ میری غلطی ہے کہ پہلے تعریف ہی بیان ہوجاتی تاکہ بات کچھ سمجھ آتی

تقلید کے اصطلاحی معنی بمطابق احناف کی معتبر کتاب "مسلم الثبوت"ہ
---------------------------------------------------
تقلید : (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ) غیر (امتی) کے قول پر
بغیر حجت (دلیل) کے عمل (کا نام) ہے ۔
پس نبی علیہ الصلوۃ والسلام اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں ہے ۔

اور اسی طرح
عامی (جاہل) کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا تقلید میں سے نہیں ہے ۔ کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے۔

مندرجہ بالا تعریف سے ثابت ہوا که مقلد آنکھیں بند کرے اور عمل کرے تو ٹھیک ورنہ حنفیت سے خارج

مندرجہ بالا تعریف سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ،قرآن و سنت کی صحیح معنوں میں اتباع کی نیت سے اور اسمیں آسانی کے لئےعلما سے رہنمائی لینا...علما کی کاوشوں اور جھود سے استفادہ کرنا، سلف الصالحین کے دین کے فہم سے رہنمائی لین محدثین کی علمی کاوشوں کو سراہنا، ذخیرہ حدیث اور اس حوالے سے کتب سے استفادہ کرنا
یہ تمام چیزیں قطعا قطعا تقلید نہیں، مجتہد کے اجتہاد کو قبول کرنا، کم علم ہونے کی صورت میں قرآن و سنت کے اتباع کی رغبت رکھتے ہووے کسی عالم پر بھروسہ کرتے ہووے اس سے سوال کرنا قرآن و حدیث کے مطابق جواب مانگنا قطعا قطعا تقلید نہیں
اور یہی پہلے ٤٠٠ سال کا طرز عمل تھا جسے خیر القرون کہا گیا


اوپر تو صرف تقلید کی تعریف بیان ہوئی...پھر تقلید شخصی کے کیا کہنے
یعنی کسی بھی ایک شخصیت (غیر نبی) کو چن لینا کے دین کے ہر ہر معاملے میں اس ایک شخص کی بات ہی کو بلا دلیل اور حجت مانا جائے گا...اور اسکے مقابلے میں کسی دوسرے کی بات کو چاہے وہ قرآن و حدیث کے زیادہ قریب تر ہی کیوں نا ہو نا مانا جائے گا....تقلید شخصی ہے
یعنی حدیث سن کر بھی عمل نا ہوگا کہ مقلد کا کام دلیل کی پیروی نہیں

اب اس تمام بحث کے بعد آپ کہیں که مروجہ حلالہ کی حرام کاری میں عوام کا قصور ہے...اس سے عجیب بات کیا ہوگی...یا تو مروجہ حلالہ کو حرام کاری نا کہیں...اور علما سے فتوی لے کر جب لوگ اس کی طرف راغب ہوں تو لوگوں سے شکایت نا کریں...یا پھیر انھیں تقلید کے بندھن سے آزاد کریں تاکہ لوگ مختلف علما سے رجوع کر کے صحیح قرآن و سنت پر عمل کا جذبہ لے کر حقیقت تک رسائی حاصل کریں


معلومات میں اضافہ کرنے کا شکریہ

آپ سے یہی عرض کروں گا میرے متعلق آپ کے خیالات آپ کے محدود ذہن کی تخلیق ہیں، بار بار سمجھانے کے باوجود مرغا ایک ہی ٹانگ پر کھڑا ہے.

آپ کس ایک شخص یا تقلیدی فلسفے کو بنیاد بنا کر پوری فقہ کو کیسے ناقص قرار دے سکتے ہیں. جبکہ آپ یہ بتانے سے قاصر ہیں کے آپ نے نماز پڑھنے کا طریقہ کہاں سے لیا. اس بات کی کیا ضمانت ہے کے کسی غیر مقلد نہیں کبھی کوئی غلطی نہیں کی اور نہیں کرے گا.

لوگ اپنی خواہشات کے قید ہیں نماز چاہے نا پڑھیں چار شادیوں کی اجازت سب کو پتہ ہے اور شرعی مہر ساڑھے بتیس روپے بتانے والوں کی کمی نہیں ہے. اپنی نیت کج ہو تو من پسند فتوی ڈھونڈا جاتا ہے
 

Hadith

Minister (2k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

I hope following Fatwa will answer your question:

Question: I divorced my wife about eight years ago. When I asked the qaadi to record the divorce I said: I divorce my wife So and so the daughter of So and so three times. When I did that I knew what he had written down because I am an educated man, but when the scribe wrote it down in the records, he wrote it as one divorce. This gave my wife the hope that I would take her back and she has not remarried until now Now I want to take her back, and her family also wants that. Should I go against my intention and proceed on the basis of what is written in the records or not?.


Answer: Praise be to Allaah.

The scholars differed concerning the ruling on one who divorces his wife by saying I divorce you thrice. The majority of scholars are of the view that this means that divorce has taken place three times; others are of the view that divorce takes place only once.

Shaykh Abd al-Azeez ibn Baaz (may Allaah have mercy on him) was asked:

A man divorced his wife by saying I divorce you thrice; what is the ruling on that?

He replied:

If a man divorces his wife three times with one word, such as saying, You are thrice divorced, the majority of scholars are of the view that the woman is indeed thrice divorced and becomes forbidden for her husband until she has been married to another man in a serious marriage in which the new husband has intercourse with her and they only separate as a result of death or divorce, not a tahleel marriage (i.e., a marriage of convenience aimed at making it permissible for her to remarry her former husband).

They quoted as evidence for that the fact that Umar ibn al-Khattaab (may Allaah be pleased with him) counted such a divorce as being three and judged among people accordingly.

Other scholars were of the view that this is to be regarded as a single divorce, and the husband may take her back so long as the iddah has not yet ended. If the iddah has ended then she may marry him with a new marriage contract. They quoted as evidence for that the report narrated in Saheeh Muslim from Ibn Abbaas (may Allaah be pleased with him) who said: At the time of the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him), the time of Abu Bakr (may Allaah be pleased with him) and the first two years of the caliphate of Umar (may Allaah be pleased with him), a threefold divorce was counted as one. Umar said: People are being hasty with regard to a matter in which they should not rush. Let us count it as three and judge between people accordingly . According to another report narrated by Muslim: Abul-Sahba said to Ibn Abbaas (may Allaah be pleased with them): Was not three counted as one at the time of the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) and the time of Abu Bakr (may Allaah be pleased with him) and the first three years of the time of Umar (may Allaah be pleased with him)? He said: Yes,

They also quote as evidence the report narrated by Imam Ahmad in al-Musnad with a jayyid isnaad from Ibn Abbaas (may Allaah be pleased with him), that Abu Rakaanah divorced his wife by saying I divorce you thrice, then he regretted it, so the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) returned her to him with one word and said, This is only one (divorce). This hadeeth and the one before it are to be understood as referring to divorcing by saying I divorce you thrice, in order to reconcile these two hadeeths and the verse in which Allaah says (interpretation of the meaning):

The divorce is twice
[al-Baqarah 2:229]

And if he has divorced her (the third time), then she is not lawful unto him thereafter until she has married another husband. Then, if the other husband divorces her, it is no sin on both of them that they reunite, provided they feel that they can keep the limits ordained by Allaah. These are the limits of Allaah, which He makes plain for the people who have knowledge"
[al-Baqarah 2:230]

This was the view of Ibn Abbaas (may Allaah be pleased with him) according to a saheeh report narrated from him; according to the other report narrated from him he shared the view of the majority. The view that they should be regarded as one divorce was narrated from Ali, Abd al-Rahmaan ibn Awf and al-Zubayr ibn al-Awwaam (may Allaah be pleased with them).

This was also the view of a number of the Taabieen, Muhammad ibn Ishaaq the author of al-Seerah, and a number of the earlier and later scholars. It was also the view favoured by Shaykh al-Islam Ibn Taymiyah and his student Ibn al-Qayyim (may Allaah have mercy on them). This is also my view, because that is following all of the texts, and because it is also more merciful and kind to the Muslims.

Fataawa Islamiyyah, 3/281, 282.

It seems that the qaadi was also of this view, which is that the threefold divorce counts as one divorce. Based on this there is nothing wrong with taking her back.

But after the iddah is over you cannot take her back, rather you have to make a new marriage contract with her.

With regard to taking her back after the iddah is over i.e., after three menstrual cycles this is not valid, because once a womans iddah is completed she becomes a stranger for her husband and she is not permissible for him except with a new marriage contract.

Fataawa Islamiyyah, 3/293

And Allaah knows best.


source

Marry her right away give her the credit that she loved you and did not marry for all these years enough, and as now you plan on same, then what is stopping you? Allah knows what is your heart saying, BUT she surely deserve her wish to remarry you as she did not betrayed you for your simple mistake. But remember very very few divorces happen in cool mind it always happens in state of anger
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س


اس کو رد کرنا عوام کے اختیار میں ہے. میں حنفی ہوں لیکن اگر ایک شیعہ کی بات وزنی لگے تو اختیار کرتا ہوں حنفی کی بات ہلکی لگے تو دور رہتا ہو. کوئی اور کیا کرتا ہے یہ میرے اختیار میں نہیں.

دونوں حوالوں کے لحاظ سے آپ مجھے کر گندگی پر ہی پیٹھے نظر آئے ہیں، جبکہ اس کے برعکس حوالے بھی موجود ہوں گے.

یہ آپ کے اپنی سوچ ہے. میں اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھتا کے احمد رضا یا یوسف لدھیانوی کو خارج یا اندراج کروں. ان کے فتوے کو قبول کرنا یا نا کرنا یہ میرے اختیار میں ہے. آپ اپنا فریضہ ضرور سر انجام دیجیے

حلال کاری کے راستے بھی علما ہی بتاتے ہیں آپ کیوں کے حرام ہی دیکھنا چاہتے ہیں اسلئے آپ کو وہی نظر آ رہے ہیں

تضادات سے بھرپور منہج ہے آپکا
تقلید کی وکالت بھی کر رہے ہیں اور دوسری طرف تقلید سے باہر بھی جا رہے ہیں

پہلے لکھتے ہیں

موقع کی مناسبت سے خود کو کسی دوسرے فقہ سے جوڑنے کی بھی اجازت نہیں ہے

اور اب لکھ رہے ہیں

میں حنفی ہوں لیکن اگر ایک شیعہ کی بات وزنی لگے تو اختیار کرتا ہوں حنفی کی بات ہلکی لگے تو دور رہتا ہو

کبھی آپکو حنفی مسلک کے آگے حدیث بھی بھاری لگتی ہے؟؟ یا مقلدین کے فتاویٰ ہی ہلکے بھاری لگتے ہیں
 

Back
Top