خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

حلالہ کروانا - یعنی منصوبہ بندی کر کے کسی دوسرے مرد سے شادی کرنا کے طلاق حاصل کرکے پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کر لیا جائے. اس عمل سے اللہ اور اس کا رسول راضی نہیں ناراض ہوتے ہیں

یعینی یہ بات تو سمپل ہے کہ آپ خدا کے قانون کو دھوکہ دے رہے ہیں

ایسا وہی لوگ سمجھتے ہیں جو قانون قدرت کو صرف دنیاوی نظروں سے دیکھتے ہیں کہ صرف لفظ ہے ان کو دھوکہ دے لو
وہ تو ہم مذاق کر رہی تھے حلالہ مولوی کا جو اصل میں حرام خور ہے

اصل بات یہ ہے کہ طلاق دینے میں بہت سارے اختلافات ہیں

کوئی کہتا ہے کہ تین طلاقیں ایک ساتھ بھی ہو جاتی ہے اور کوئی کہتا ہے کہ یہ ایک ہی کنسیڈر ہوں گی

حنفی اور شافی میں فرق ہے

مسلمانوں کو ایک بات پر اتفاق کرنا چاہہے اور اسکو ملک کا قانون بنانا چاہے
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

تقلید چھوڑیں تو کچھ بات لوگ سمجھیں
جب لوگوں نے اپنے آپکو مختلف فقہوں مذہبوں مسلکوں اور علماء کا پیروکار بنا لیا ہے تو رسول عربی صلی الله علیہ وسلّم کاصاف ستھرا اور آسان دین کہاں سے سمجھ ایگا

تقلیدی علماء دو طرف سے پھسے ہووے ہیں
ایک ساتھ تین طلاق کو تین کا فتوی دے کر
اور پھر حلالہ کا فتوی دے کر

اب اگر ایک ساتھ تین کو تین مانتے ہیں تو دوبارہ نکاح کے لئے حلالہ کے بغیر کوئی راستہ نہیں رہتا
اور اگر تین کو تین ماننے کے بعد حلالہ کا فتویٰ نہیں دیتے تو لوگ غضب ناک ہوجاتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک دفعہ کا غصہ پوری زندگی پر پانی پھیر دے

اگر ایک ساتھ تین طلاق کو ایک طلاق ہی شمار کیا جائے جیسا کے احادیث اور قرآن سے ثابت ہے تو مسلہ ہی ختم ہوجاتا ہے

خیر اور عافیت قرآن و حدیث کے اتباع میں ہی ہے
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

یعینی یہ بات تو سمپل ہے کہ آپ خدا کے قانون کو دھوکہ دے رہے ہیں

ایسا وہی لوگ سمجھتے ہیں جو قانون قدرت کو صرف دنیاوی نظروں سے دیکھتے ہیں کہ صرف لفظ ہے ان کو دھوکہ دے لو
وہ تو ہم مذاق کر رہی تھے حلالہ مولوی کا جو اصل میں حرام خور ہے

اصل بات یہ ہے کہ طلاق دینے میں بہت سارے اختلافات ہیں

کوئی کہتا ہے کہ تین طلاقیں ایک ساتھ بھی ہو جاتی ہے اور کوئی کہتا ہے کہ یہ ایک ہی کنسیڈر ہوں گی

حنفی اور شافی میں فرق ہے

مسلمانوں کو ایک بات پر اتفاق کرنا چاہہے اور اسکو ملک کا قانون بنانا چاہے

اصل مسئلہ لوگوں کا رویہ ہے. حلالہ کا مسئلہ طلاق کے بعد پیش آتا ہے چاہے ایک وقت میں تینوں طلاقیں دی جائیں یا الگ الگ. لوگ خود اپنے اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہیں. جو مولوی حلالہ کا شرعی طریقہ بتائے اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور حلالہ مولوی ڈھونڈا جاتا ہے
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

if marriage requires an official paper to be accepted, then so do the TALAQ, SO SAYING IT DO NOT MATTER it has to be in writing and notarized like marriage license.
ہم لکھنے پڑھنے والے کب ہیں

اگر الله تعالیٰ قرض کے بارے میں تاکید فرماتے کہ لکھ لو تو یہ لایف کے اگریمنٹ بھی لکھنے چاہیں

اور ایک مدت میں تے ہونے چاہیں ، چند منٹوں میں نہی ، یہی الله کا مقصد ہے قران میں بتانے کا کہ تین مہیں تک دونوں اکٹھے رہیں ، سوچیں ، پھر سوچیں ، پھر سوچیں پھر فیصلہ کریں


اے نبیؐ، جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو اُنہیں اُن کی عدت کے لیے طلاق دیا کرو اور عدت کے زمانے کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو، اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے (زمانہ عدت میں) نہ تم اُنہیں اُن کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں، الا یہ کہ وہ کسی صریح برائی کی مرتکب ہوں یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں، اور جو کوئی اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے اوپر خود ظلم کرے گا تم نہیں جانتے، شاید اس کے بعد اللہ (موافقت کی) کوئی صورت پیدا کر دے (1) پھر جب وہ اپنی (عدت کی) مدت کے خاتمہ پر پہنچیں تو یا انہیں بھلے طریقے سے (اپنے نکاح میں) روک ر کھو، یا بھلے طریقے پر اُن سے جدا ہو جاؤ اور دو ایسے آدمیوں کو گواہ بنا لو جو تم میں سے صاحب عدل ہوں اور (اے گواہ بننے والو) گواہی ٹھیک ٹھیک اللہ کے لیے ادا کرو یہ باتیں ہیں جن کی تم لوگوں کو نصیحت کی جاتی ہے، ہر اُس شخص کو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو جو کوئی اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا اللہ اُس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

اصل مسئلہ لوگوں کا رویہ ہے. حلالہ کا مسئلہ طلاق کے بعد پیش آتا ہے چاہے ایک وقت میں تینوں طلاقیں دی جائیں یا الگ الگ. لوگ خود اپنے اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہیں. جو مولوی حلالہ کا شرعی طریقہ بتائے اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور حلالہ مولوی ڈھونڈا جاتا ہے

یہ بات مانیں کہ ایک ساتھ تین طلاق دینے اور اس کو نافذ کرنے سے ایک خاندان انجانے اور اندیکھے گڑھے میں گر جاتا ہے
جہاں سے نکلنے کے لئے وہ حلالہ جیسے قبیح فعل پر راضی بھی ہو جاتا ہے

اگر تو طلاق کے اسی شرعی طریقے کو رائج کیا جائے...جو قرآن و حدیث میں مذکور ہے اور تین کو ایک شمار کیا جائے تو رجوع کا بھی وقت ملتا ہے اور سوچنے سمجھنے کا بھی...پھر تین طلاقیں واقع بھی نہیں ہوتی اور ایک طلاق کے بعد ہی لوگ طلاق کی مکروہیت جان جاتے ہیں...حلالہ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا

کیا آپ اس بات سے انکاری ہیں کہ انھیں مساجد کے مفتی صاحبان حلالہ کا فتوی دیتے ہیں جہاں پر طلاق دینے والا نماز پڑھتا ہے..کیا عوام انہی علما سو سے فتوی نہیں لیتے جو انھیں تقلید کرنے کا فتوی دیتے ہیں؟؟ تو پھر فتوے سے انکار کیسے ممکن ہے؟؟

اس مسلے میں شدت پسندی نے مسلے کو بگاڑ دیا ہے

یوں تو تقلیدی مسلے کو چھوٹے چھوٹے مسلے کا نام دے کر جان چھڑائ جاتی ہے...مگر ان مسائل کے وقت پتا چلتا ہے کہ مسلہ چھوٹا نہیں
 

hawkkhan

MPA (400+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported that the (pronouncement) of Three Divorces during the lifetime of Allah's Messenger (may peace be upon him) and that of Abu Bakr and two years of the caliphate of Umar (Allah be pleased with him) (was treated) as one. But Umar b. Khattab (Allah be pleased with him) said: Verily the people have begun to hasten in the matter in which they are required to observe respite. So if we had imposed this upon them, and he imposed it upon them. (Sahih Muslim; Book #009, Hadith #3491)
source: http://www.searchtruth.com/searchHa...k=&start=0&records_display=10&search_word=all

Firstly Umar(ra) didnt initiate a NEW ruling. Secondly that ruling was not applicable to everyone in general but it was for some people in particular. Please notice the words in the narration, he imposed it upon THEM, if that command was for everyone in general or if Umar(ra) was changing the Shariah as the dajjalis claim then the wordings should have been like this, he imposed it upon US. But since it was for some particular people the narrator(ibn abbas) didnt narrate it as a general command.


Umar(ra) imposed his Fatwa because of reason he himself said, Verily the people have begun to hasten in the matter in which they are required to observe respite. Umar ibn Al-Khattab(ra) felt that people were increasingly resorting to a triple divorce at the same time. He said: People are precipitating something concerning which they have been given respite. It may be wise to impose it on them. He proceeded to make that imposition. In other words, Umar wanted to PUNISH THOSE people WHO RESORTED TO A TRIPLE DIVORCE at the same time by making it binding. He did not initiate a new ruling. HE SIMPLY COMMITTED PEOPLE TO WHAT THEY SAID. He made their words binding on them. It is open to a ruler to impose such a punishment. That is the reason why the Prophets companions who were alive at the time did not object to Umars action. They understood it as a punishment which would be valid for a limited period of time and for particular people. Please refer this [link] for a detailed info inregards to divorce.


The action of Umar(ra) can be understood easily by those who are aware of a general rule in Islamic Jurisprudence, which is warding off the greater of the two harms and serving the greater of the two interests. A simple example of this is the issue of abortion, We know that it is haraam to kill the foetus after the soul has been breathed into it( i.e after 120 days since conception) and it is not permissible to kill it under any circumstances, BUT if continuation of the pregnancy will lead to the mothers death then abortion can be done. Though if we view this from the prespective of shiatu ******, then we are changing the shariah by giving the verdict that the child can be killed, but the fact which every unbiased and sane reader can see is that the concession allowing abortion in this case is only allowed in order to ward off the greater of the two harms and serve the greater of the two interests. Thus similar was the case of Umar(ra).


Note: The fact remains that by virtue of being khalifah rashidah, it was his prerogative to make the ijtihad based on the Maslahah Mursalah. We would definately need more info on the practices of the people who newly embraced Islam and perhaps did things that played down the worth of Divorce OR Hajj.Regarding Hajj tamatuu Umar(ra) himself erred on that matter based on his understanding of the issue rather than any deliberate attempt to undermine an established Sunnah (and we know Umar for nothing except his severe adherence to the Sunnah). Yet we find that many senior Sahabah did not take this ijtihad and continued in their preference (rightly so) of Hajj Tamattu. And there is no authentic evidence that Umar punished anyone who went against his fatwa.

jazakallah for your reply, my question is ( was that ruling finished there and then in his time or It continued if yes then when it was finished )

This is a very sensitive issue and i am only getting the information ( no personal ego involved if I am wrong any where will inshallah correct my self :) ) no offence to any other respected membters.
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

یہ بات مانیں کہ ایک ساتھ تین طلاق دینے اور اس کو نافذ کرنے سے ایک خاندان انجانے اور اندیکھے گڑھے میں گر جاتا ہے
جہاں سے نکلنے کے لئے وہ حلالہ جیسے قبیح فعل پر راضی بھی ہو جاتا ہے

اگر تو طلاق کے اسی شرعی طریقے کو رائج کیا جائے...جو قرآن و حدیث میں مذکور ہے اور تین کو ایک شمار کیا جائے تو رجوع کا بھی وقت ملتا ہے اور سوچنے سمجھنے کا بھی...پھر تین طلاقیں واقع بھی نہیں ہوتی اور ایک طلاق کے بعد ہی لوگ طلاق کی مکروہیت جان جاتے ہیں...حلالہ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا

کیا آپ اس بات سے انکاری ہیں کہ انھیں مساجد کے مفتی صاحبان حلالہ کا فتوی دیتے ہیں جہاں پر طلاق دینے والا نماز پڑھتا ہے..کیا عوام انہی علما سو سے فتوی نہیں لیتے جو انھیں تقلید کرنے کا فتوی دیتے ہیں؟؟ تو پھر فتوے سے انکار کیسے ممکن ہے؟؟

اس مسلے میں شدت پسندی نے مسلے کو بگاڑ دیا ہے
یوں تو تقلیدی مسلے کو چھوٹے چھوٹے مسلے کا نام دے کر جان چھڑائ جاتی ہے...مگر ان مسائل کے وقت پتا چلتا ہے کہ مسلہ چھوٹا نہیں


شریعت کے فیصلے میرے اور آپ کے ماننے سے نہیں ہوتے. بہتر طریقہ یہی ہے کے مختلف اوقات میں دی جائیں. لیکن اگر ایک ہی وقت میں تین طلاقیں ایک شمار ہوں گی یا تین فقہی مسئلہ ہے، دونوں طریقوں کے متعلق فیصلے قرآن و حدیث کی روشنی میں دیے گئے ہیں. لیکن ایک چیز طے ہے کے حلالہ کروانا حلال نہیں ہے

نماز پڑھنے والا یا نا پ
ڑھنے والا کسی بھی مفتی کے پاس جائے اس کا اختیار ہے. علما سو کی فہرست موجود ہے تو عنایت فرما دیجیے
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

Read Surah Nisa and Surah TALAQ ,

One Sitting 3 Talaq or a 1ooo Talaq its considered as one Talaq for 3 months at least

You are Right here , Most of the Muslims are un aware of the Concept , It Was a Mistake made by Hazrat Umer R.A when he passed the Law that one sitting 3 Talaq , Will be Considered as 3 Talaq , Then Ali R.A Stopped him and after that Umer R.A Said

Aj Ali Na Hotay To Umer Halaak Ho jata.

Thats the History , If you need References i will search and Provide them to you.

This is one of the major reason I hate to debate with Shias, they would find ways to insult Shahabah Karam (RA), Nauzobillah. I even reported this Blasphemous post to the moderators , but so far no action.

May Allah keep Muslims save from the harm of Shias (Aameen)

Regarding the Question raised by this Shia on Hazrat Umer (RA), I have responded in my above post#20.
 
Last edited:

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س



شریعت کے فیصلے میرے اور آپ کے ماننے سے نہیں ہوتے. بہتر طریقہ یہی ہے کے مختلف اوقات میں دی جائیں. لیکن اگر ایک ہی وقت میں تین طلاقیں ایک شمار ہوں گی یا تین فقہی مسئلہ ہے، دونوں طریقوں کے متعلق فیصلے قرآن و حدیث کی روشنی میں دیے گئے ہیں. لیکن ایک چیز طے ہے کے حلالہ کروانا حلال نہیں ہے

نماز پڑھنے والا یا نا پ
ڑھنے والا کسی بھی مفتی کے پاس جائے اس کا اختیار ہے. علما سو کی فہرست موجود ہے تو عنایت فرما دیجیے
[/right]

جناب اختلاف در اختلاف کے لئے معزرت

بیک وقت تین طلاق کو تین شمار کرنا فقہی سے زیادہ فقہی جمود کا مسلہ ہے

ایک طرف لوگوں سے تقلید کا مطالبہ اور دوسری طرف انسے رویہ درست کرنے کا تقاضہ..کیا یہ تضاد نہیں؟؟ (آپ نے اپنی پچھلی پوسٹ میں کہا کہ لوگوں کے رویہ کی وجہ سے یہ مسلہ ہے)ہ

جب آپ لوگوں سے کہینگے کہ تقلیدی مذھب کی پیروی کرتے ہووے حنفی ہوجاؤ اور دلیل کے مطالبے سے دستبردار تو پھر مقلد حلالہ کے فتوے کو غلط کیسے مانے؟؟
اسے تو جو کہا جائیگا مانے گا
اگر نا مانے تو مقلد کیسا!!!!ہ

اگر آپ تقلید شخصی کے وجوب کے قائل نہیں تو اعتراض کے لئے معزرت
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

jazakallah for your reply, my question is ( was that ruling finished there and then in his time or It continued if yes then when it was finished )

This is a very sensitive issue and i am only getting the information ( no personal ego involved if I am wrong any where will inshallah correct my self :) ) no offence to any other respected membters.

yes the rulling was for temporary period and for particular group of people as mentioned in [MENTION=14588]pakistan1947[/MENTION]'s post

For us rulling of Prophet Muhamamd Sallil Laahu Alaihi Wasallam is valid and mendatory to follow, which is to consider three divorces at the same time as only One.
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

jazakallah for your
reply, my question is ( was that ruling finished there and then in his time or It continued if yes then when it was finished )

This is a very sensitive issue and i am only getting the information ( no personal ego involved if I am wrong any where will inshallah correct my self ) no offence to any other respected membters.

I hope following Fatwa will answer your question:

Question: I divorced my wife about eight years ago. When I asked the qaadi to record the divorce I said: “I divorce my wife So and so the daughter of So and so three times.” When I did that I knew what he had written down because I am an educated man, but when the scribe wrote it down in the records, he wrote it as one divorce. This gave my wife the hope that I would take her back and she has not remarried until now… Now I want to take her back, and her family also wants that.
Should I go against my intention and proceed on the basis of what is written in the records or not?.


Praise be to Allaah.
The scholars differed concerning the ruling on one who divorces his wife by saying “I divorce you thrice”. The majority of scholars are of the view that this means that divorce has taken place three times; others are of the view that divorce takes place only once.


Shaykh ‘Abd al-‘Azeez ibn Baaz (may Allaah have mercy on him) was asked:


A man divorced his wife by saying “I divorce you thrice”; what is the ruling on that?


He replied:


If a man divorces his wife three times with one word, such as saying, “You are thrice divorced”, the majority of scholars are of the view that the woman is indeed thrice divorced and becomes forbidden for her husband until she has been married to another man in a serious marriage in which the new husband has intercourse with her and they only separate as a result of death or divorce, not a tahleel marriage (i.e., a marriage of convenience aimed at making it permissible for her to remarry her former husband).


They quoted as evidence for that the fact that ‘Umar ibn al-Khattaab (may Allaah be pleased with him) counted such a divorce as being three and judged among people accordingly.


Other scholars were of the view that this is to be regarded as a single divorce, and the husband may take her back so long as the ‘iddah has not yet ended. If the ‘iddah has ended then she may marry him with a new marriage contract. They quoted as evidence for that the report narrated in Saheeh Muslim from Ibn ‘Abbaas (may Allaah be pleased with him) who said: “At the time of the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him), the time of Abu Bakr (may Allaah be pleased with him) and the first two years of the caliphate of ‘Umar (may Allaah be pleased with him), a threefold divorce was counted as one. ‘Umar said: “People are being hasty with regard to a matter in which they should not rush. Let us count it as three and judge between people accordingly .” According to another report narrated by Muslim: Abu’l-Sahba’ said to Ibn ‘Abbaas (may Allaah be pleased with them): “Was not three counted as one at the time of the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) and the time of Abu Bakr (may Allaah be pleased with him) and the first three years of the time of ‘Umar (may Allaah be pleased with him)?” He said: “Yes,”


They also quote as evidence the report narrated by Imam Ahmad in al-Musnad with a jayyid isnaad from Ibn ‘Abbaas (may Allaah be pleased with him), that Abu Rakaanah divorced his wife by saying “I divorce you thrice”, then he regretted it, so the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) returned her to him with one word and said, “This is only one (divorce).” This hadeeth and the one before it are to be understood as referring to divorcing by saying “I divorce you thrice”, in order to reconcile these two hadeeths and the verse in which Allaah says (interpretation of the meaning):


“The divorce is twice”


[al-Baqarah 2:229]


“And if he has divorced her (the third time), then she is not lawful unto him thereafter until she has married another husband. Then, if the other husband divorces her, it is no sin on both of them that they reunite, provided they feel that they can keep the limits ordained by Allaah. These are the limits of Allaah, which He makes plain for the people who have knowledge”


[al-Baqarah 2:230]


This was the view of Ibn ‘Abbaas (may Allaah be pleased with him) according to a saheeh report narrated from him; according to the other report narrated from him he shared the view of the majority. The view that they should be regarded as one divorce was narrated from ‘Ali, ‘Abd al-Rahmaan ibn ‘Awf and al-Zubayr ibn al-‘Awwaam (may Allaah be pleased with them).


This was also the view of a number of the Taabi’een, Muhammad ibn Ishaaq the author of al-Seerah, and a number of the earlier and later scholars. It was also the view favoured by Shaykh al-Islam Ibn Taymiyah and his student Ibn al-Qayyim (may Allaah have mercy on them). This is also my view, because that is following all of the texts, and because it is also more merciful and kind to the Muslims.


Fataawa Islamiyyah, 3/281, 282.


It seems that the qaadi was also of this view, which is that the threefold divorce counts as one divorce. Based on this there is nothing wrong with taking her back.


But after the ‘iddah is over you cannot take her back, rather you have to make a new marriage contract with her.


With regard to taking her back after the ‘iddah is over – i.e., after three menstrual cycles – this is not valid, because once a woman’s ‘iddah is completed she becomes a “stranger” for her husband and she is not permissible for him except with a new marriage contract.

source: http://islamqa.info/en/36580
 

Ali raza babar

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س



This is one of the major reason I hate to debate with Shias, they would find ways to insult Shahabah Karam (RA), Nauzobillah. I even reported this Blasphemous post to the moderators , but so far no action.

May Allah keep Muslims save from the harm of Shias (Aameen)

Regarding the Question raised by this Shia on Hazrat Umer (RA), I have responded in my above post#20.

Have you Read the Words ,

Hazrat Umer R.A Said ,

Then I Quoted His Words , Why Dont you People Understand? Why ?
 

Ali raza babar

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

Please advise me when did Hazrat Umer RA passed this rule and when it was finished as my knowledge says some thing else, but I am a human being can make a mistake.


It was in His Rule , Let me find the Historical Evidence for that for you my dear.
 

Ali raza babar

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س



This is one of the major reason I hate to debate with Shias, they would find ways to insult Shahabah Karam (RA), Nauzobillah. I even reported this Blasphemous post to the moderators , but so far no action.

May Allah keep Muslims save from the harm of Shias (Aameen)

Regarding the Question raised by this Shia on Hazrat Umer (RA), I have responded in my above post#20.


What an IDIOT YOU ARE REALLY ,

IF I Intended to NauzuBillah Insult Hazrat Umer R.A Who is so Respectable to me that i Consider my Self Not even Fit To Clean His Shoes , I would have Written Hazrat Before him ?

I quoted His Words What he Said , And you are Making this Up As Blasphemy ? Lanaaat Ullah Alal Kazibeen ,

Secondly , Screw You , Cuz M NOT A SHIA. Neither I am a SUNNI . Calling me a SHIA , you have INSULTED ME , The Same Way I would have Reacted if you would have called me a SUNNI!!!!

Havent you Heard ?

Grab the ROPE of ALLAH and DONT Be Separated in GROUPS ( FIRQAS)
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

جناب اختلاف در اختلاف کے لئے معزرت

بیک وقت تین طلاق کو تین شمار کرنا فقہی سے زیادہ فقہی جمود کا مسلہ ہے

ایک طرف لوگوں سے تقلید کا مطالبہ اور دوسری طرف انسے رویہ درست کرنے کا تقاضہ..کیا یہ تضاد نہیں؟؟ (آپ نے اپنی پچھلی پوسٹ میں کہا کہ لوگوں کے رویہ کی وجہ سے یہ مسلہ ہے)ہ

جب آپ لوگوں سے کہینگے کہ تقلیدی مذھب کی پیروی کرتے ہووے حنفی ہوجاؤ اور دلیل کے مطالبے سے دستبردار تو پھر مقلد حلالہ کے فتوے کو غلط کیسے مانے؟؟
اسے تو جو کہا جائیگا مانے گا
اگر نا مانے تو مقلد کیسا!!!!ہ

اگر آپ تقلید شخصی کے وجوب کے قائل نہیں تو اعتراض کے لئے معزرت

اجتہاد کی موجودگی میں تقلید شخصی کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے، نا ہی کسی فقیہ نے خود کو حرف آخر کہا ہے. کیا فقہ حنفی میں حلالہ کروانے کی اجازت موجود ہے؟

ہر شخص اپنی فقہ خود نہیں لکھ سکتا، کسی نا کسی فقہ کو اختیار کرے گا. موقع کی مناسبت سے خود کو کسی دوسرے فقہ سے جوڑنے کی بھی اجازت نہیں ہے

طلاق کو مکروہ ترین حلال عمل کہنے کے باوجود اسے برقرار رکھا گیا. اسی طرح بیک وقت تین طلاقیں دینا بھی ناپسندیدہ ہے لیکن کوئی پھر بھی ایسا کرے اور پھر حلالہ کرواتا پھرے. اس نے فقہ کی دونوں ہدایات کو نظر انداز کیا ہے

 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س


اجتہاد کی موجودگی میں تقلید شخصی کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے، نا ہی کسی فقیہ نے خود کو حرف آخر کہا ہے. کیا فقہ حنفی میں حلالہ کروانے کی اجازت موجود ہے؟

ہر شخص اپنی فقہ خود نہیں لکھ سکتا، کسی نا کسی فقہ کو اختیار کرے گا. موقع کی مناسبت سے خود کو کسی دوسرے فقہ سے جوڑنے کی بھی اجازت نہیں ہے

طلاق کو مکروہ ترین حلال عمل کہنے کے باوجود اسے برقرار رکھا گیا. اسی طرح بیک وقت تین طلاقیں دینا بھی ناپسندیدہ ہے لیکن کوئی پھر بھی ایسا کرے اور پھر حلالہ کرواتا پھرے. اس نے فقہ کی دونوں ہدایات کو نظر انداز کیا ہے


فقہ حنفی میں اسکو ناپسندیدہ کہتے ہووے حلالہ کے ہوجانے کا فتوی موجود ہے
کہیں تو ویب لنک دوں؟؟
طلاق کا نا پسندیدہ عمل کیا...تین طلاقیں ایک ساتھ دینے کا نا پسندیدہ عمل کیا....پھر حلالہ جیسا نا پسندیدہ عمل کیا
آپ یہ کہنا چاہتے ہیں..کہ جس طرح طلاق واقع ہوجاتی ہے اس طرح حلالہ بھی واقع ہوجاتا ہے؟؟؟

کسی ایک مخصوص فقہ کے تعین کی تو کوئی دلیل ہو
اور فقہ کو چار اماموں میں محصور کس نے کیا؟؟
کیا یہ بعد کی اختراع نہیں؟؟
پھر یہ کہنا کہ موقع مناسبت سے خود کو کسی دوسری فقہ سے جوڑنے کی اجازت نہیں...کے کیا معنی؟؟
اور اگر کسی دوسری فقہ بقول آپ کے سے جڑنے کی اجازت نہیں تو پھر حلالہ کے فتوے سے نجات کیسے ملے؟؟


 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

فقہ حنفی میں اسکو ناپسندیدہ کہتے ہووے حلالہ کے ہوجانے کا فتوی موجود ہے
کہیں تو ویب لنک دوں؟؟
طلاق کا نا پسندیدہ عمل کیا...تین طلاقیں ایک ساتھ دینے کا نا پسندیدہ عمل کیا....پھر حلالہ جیسا نا پسندیدہ عمل کیا
آپ یہ کہنا چاہتے ہیں..کہ جس طرح طلاق واقع ہوجاتی ہے اس طرح حلالہ بھی واقع ہوجاتا ہے؟؟؟

کسی ایک مخصوص فقہ کے تعین کی تو کوئی دلیل ہو
اور فقہ کو چار اماموں میں محصور کس نے کیا؟؟
کیا یہ بعد کی اختراع نہیں؟؟
پھر یہ کہنا کہ موقع مناسبت سے خود کو کسی دوسری فقہ سے جوڑنے کی اجازت نہیں...کے کیا معنی؟؟
اور اگر کسی دوسری فقہ بقول آپ کے سے جڑنے کی اجازت نہیں تو پھر حلالہ کے فتوے سے نجات کیسے ملے؟؟


حلالہ ہو جانے سے اگر آپ کی مراد "منصوبہ بندی کر کے حلالہ کروانا ہے". میری معلومات کے مطابق یہ حرام ہے اور میں اسی پر قائم ہوں. بغیر کسی منصوبہ بندی کے عورت دوسری شادی کرتی ہے اور پھر کسی وجہ سے طلاق ہو جاۓ تو وہ پہلے شوہر سے شادی کر سکتی ہے

جو آپ کہ رہے ہیں وہ بھی تو بعد کی اخترا ہے. سنت کے مآخذ اماموں کے ہی مرتب کردہ ہیں. چارو نا چار آپ کو ان ہی سے رجو کرنا پڑتا ہے

کس دوسری فقہ سے جڑنے کی اجازت کا مطلب یہ ہے کے ویسے تو آپ حنفی، شافعی ہیں لیکن ذکوت کی کٹوائی سے بچنے کے لئے بنک میں شیعہ ظاہر کیا ہوا ہے

حلالہ کا فتوی کیا ہے؟

 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س



حلالہ ہو جانے سے اگر آپ کی مراد "منصوبہ بندی کر کے حلالہ کروانا ہے". میری معلومات کے مطابق یہ حرام ہے اور میں اسی پر قائم ہوں. بغیر کسی منصوبہ بندی کے عورت دوسری شادی کرتی ہے اور پھر کسی وجہ سے طلاق ہو جاۓ تو وہ پہلے شوہر سے شادی کر سکتی ہے

جو آپ کہ رہے ہیں وہ بھی تو بعد کی اخترا ہے. سنت کے مآخذ اماموں کے ہی مرتب کردہ ہیں. چارو نا چار آپ کو ان ہی سے رجو کرنا پڑتا ہے

کس دوسری فقہ سے جڑنے کی اجازت کا مطلب یہ ہے کے ویسے تو آپ حنفی، شافعی ہیں لیکن ذکوت کی کٹوائی سے بچنے کے لئے بنک میں شیعہ ظاہر کیا ہوا ہے

حلالہ کا فتوی کیا ہے؟

[/right]

جی ہاں منصوبہ بندی کر کے حلالہ کروانا...اور یہی فتوی ہے کے ہے تو قبیح عمل مگر حلالہ ہوجاتا ہے...اس لئے اس مشکل میں پڑنے سے بہتر ہے کہ طلاق جلد بازی میں نا دی جائے وغیرہ


امام احمد رضا محد ث بریلوی قدس سرہ فرماتے ہیں

شرائط وقصد میں فرق ہے ۔ شرط تو یہ ہے کہ عقد نکاح میں لگائی جائے کہ اس صورت میں نکاح ہورہا ہے۔ ایسا حلالہ کرنے والے پر لعنت آئی۔ اور قصد یہ کہ دل میں ارادہ تو ہو مگر شرط نہ کی جائے تو جائز بلکہ اس پر اجر کی امید ہے۔
فتاوی رضویہ ۶۴۵/۵

سنت کے ماخذ میں اور اماموں سے منسوب مستند و غیر مستند فتاوی میں فرق ہے
فتوی تو خلاف دلیل ہوسکتا ہے...مگر سنت تو خود ایک دلیل ہے
اس لئے سنت کے ماخذ کا موازنہ فقہی فتاوی سے کرنا درست نہیں

کسی ایک فقہ سے جڑنے کی اجازت کس نے دی؟؟ اور حنفی کو حنفی بننے کا مشورہ کس نے دیا؟ ایک ہی مقام جہاں حنفی شافعی دونوں ہوں..وہاں کس فقہ کو اختیار کرنا ہوگا؟ میاں بیوی الگ الگ فقہ سے ہوں تو کس کی چلےگی؟؟
جناب مان لیجئے...دین عربی صلی الله علیہ وسلّم میں ایسی گتھیاں قطعا نا تھیں
بعد کے لوگوں کے جمود نے ان مذاہب کی بنیاد رکھی اور لوگ انہی مذاہب کے محصور ہوگے

آپ شاہ ولی الله محدث دہلوی کی حجت البالغہ میں تقلید کا باب پڑھیں
شاہ صاحب نے انتہائی حقیقت پسندانہ گفتگو کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ ٤٠٠ ہجری تک تقلید شخصی کا کوئی وجود نا تھا
اور چار سو سال تک لوگ دین پر بھی تھے...سنت پر عمل بھی کرتے تھے...اور طریقہ یہ تھا کہ کسی بھی مسلے کے دوچار ہونے کی صورت میں عالم سے جا کر قرآن و سنت کے مطابق مسلہ پوچھ لیا جاتا...اس پریشانی کا شکار ہووے بغیر کے میں کس کا مقلد ہوں اور عالم کس کا...قرآن و سنت علماء کا شعار تھا...اور بس
 
Last edited:

muntazir

Chief Minister (5k+ posts)
Re: خفیہ حلالہ سینٹر کے مولوی نے مختلف مردوں س

ایک وقت میں تین طلاق دینے کے متعلق خلیفہ دوم کا فتوی

سوال : عورت کو ایک وقت میں تین طلاق دینے سے متعلق حضرت عمر بن خطاب کا کیا نظریہ تھا؟ کیا یہ نظریہ قرآن کریم اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی سنت کے مطابق تھا؟

جواب : ابن عباس سے نقل ہوا ہے : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کی حکومت کے شروع کے دوسالوں میں ایک وقت میں تین طلاقیں ، ایک طلاق شمار ہوتی تھی، لیکن حضرت عمر نے کہا : ”ان الناس قد استعجلوا فی امر کانت لھم فیہ اناة، فلو امضیناہ علیھم ، فامضاہ علیھم“ (۱) ۔جن کاموں میں لوگوں کو صبر سے کام لینا چاہئے ان کاموں میں جلدی کرتے ہیں اور ہم سے درخواست کرتے ہیں کہ ہم اس کو تصویب اور دستخط کردیں، اے کاش کہ ہم اس پر دستخط کرتے، پھر اس کو ان کے لئے تصویب اور دستخط کردئیے قرآن کریم صراحت کے ساتھ کہتا ہے : ”الطلاق مرتان فامساک بمعروف او تسریح باحسان “ ۔ طلاق(ایسی طلاق جس میں رجوع کیا جاسکتا ہے) دو مرتبہ دی جائے گی،(اور ہر مرتبہ )نیکی کے ساتھ اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھے (اس کے ساتھ صلح و دوستی کرے) یا حسنِ سلوک کے ساتھ آزاد کردے ۔یہاں تک کہ ”فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ“ (۲) ۔ (اگر دو مرتبہ طلاق اور دو مرتبہ رجوع کرنے کے بعد) تیسری مرتبہ طلاق دے دی تو عورت مرد کے لئے حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ دوسرا شوہر کرے اوراس کے ساتھ ہمبستری کرے ۔
اس آیت میں خداوند عالم دو طلاقوں کو ضروری سمجھتا ہے اورحرمت کو تیسری طلاق کے محقق ہونے کے بعد قرار دیتا ہے اور یہ تین طلاقیں، ”لفظ تین “ کو تکرار(یعنی مرد یہ کہے کہ میں نے تجھ کو تین مرتبہ طلاق دیدی ہے) یا صیغہ طلاق کوبلا فاصلہ تین مرتبہ تکرار کرنے سے واقع نہیں ہوتی ۔
۱۔ پہلی قسم (لفظ ”تین“ کو تین بار تکرار کرنے )میں طلاق اس لئے واقع نہیں ہوگی کیونکہ یہ ایک طلاق ہے اور صیغہ طلاق میں لفظ تین کو استعمال کرنے سے تین طلاقیں واقع نہیں ہوںگی،اس کی مثال ایسی ہی ہے کہ نماز کی ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھنا شرط ہے ، لہذااگر کوئی پوری نماز میں ایک مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھے اور نماز ختم کرنے کے بعد لفظ پانچ یا دس کی قید کا اضافہ کرے (اور کہے کہ میں نے پانچ مرتبہ یا دس مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھ لیا) توکوئی بھی یہ نہیں کہے گہ کہ اس نے پانچ مرتبہ یا دس مرتبہ سورہ فاتحہ کی تکرار کی ہے ۔
اور جن احکام میں بھی تکرار اور عدد کی شرط ہے اس میں اسی طرح ہے : جیسے رمی جمرات میں سات مرتبہ پتھر مارنا واجب ہے اور ایک مرتبہ میں سات پتھر مارنا کافی نہیں ہے ،یا لعان کے مسئلہ میں چارمرتبہ شہادت کو ایک مرتبہ شہادت کو ”چار“ کی قید سے ادا کرنا کافی نہیں ہے بلکہ اصل شہادت کو چار مرتبہ اس کی طرف سے تکرار کرے ۔
۲۔ دوسری قسم (ایک وقت میں صیغہ طلاق کو تکرار کرنے)میں طلاق پہلے ہی صیغہ میں حاصل ہوجائے گی اور عقد ختم ہوجائے گا اور میاں بیوی ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں گے اور عقد ازدواج باقی نہیں رہ جائے گا لہذا دو مرتبہ یا تین مرتبہ صیغہ طلاق کو جاری کرنا لغو ہوگا،کیونکہ جس عورت کو طلاق ہوگئی ہے اس کو دو مرتبہ طلاق دینے کے کوئی معنی نہیں ہے اور ختم شدہ عقد دوبارہ ختم نہیں ہوگا اور یہاں پر جو تکرار کی شرط ہے وہ اس طرح حاصل نہیں ہوگی ،بلکہ طلاق اس وقت تکرار ہوگی جب ہر عقد کے بعد ایک طلاق دی جائے ، چاہے یہ عقد ، مرد کے رجوع کرنے سے ہی کیوں نہ واقع ہو ورنہ بعد والی طلاق لغو ہوگی ، پس پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی فرمایش کے مطابق ”لا طلاق الا بعد نکاح“۔ طلاق ، شادی کے بغیر صحیح نہیں ہے اور اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا ۔ اور ”لا طلاق قبل نکاح“ ۔ شادی سے پہلے کوئی طلاق نہیں ہے ۔ ”ولا طلاق لمن لا یملک“ (۳) ۔ جو شخص (عورت سے بوس و کنارکا)مالک نہیں ہے وہ طلاق نہیں دے سکتا، جب تک ان کے درمیان عقد ازدواج اور بیوی و شوہر کا رابطہ نہ ہو ، دوسری طلاق لغو اور بے معنی ہوگی احکام القرآن میں جصاص نے کہا ہے (۴) : طلاق کی آیت : ”الطلاق مرتان“ (جس طلاق میں رجوع ہے) وہ دو مرتبہ ہے ۔
اولا : حکم دیتا ہے کہ طلاقوں کے درمیان فاصلہ ہونا چاہئے ۔ ثانیا : حکم رجوع کو بیان کرتے وقت رجوع تین طلاق سے کم میں واقع نہیں ہوگا کیونکہ خداوند عالم فرماتا ہے : ”الطلاق مرتان“ اور ”الطلاق مرتان “ اقتضاء کرتا ہے کہ طلاقوں کے درمیان فاصلہ ہونا چاہئے، کیونکہ اگر کوئی بغیر فاصلہ کے دو مرتبہ صیغہ طلاق جاری کرے تو یہ صحیح نہیں ہے اور یہ نہیں کہا جاسکتا کہ دو مرتبہ طلاق واقع ہوگئی ہے،اس کی مثال ایسی ہے کہ اگر کسی شخص کو دو روپیہ ایک ساتھ دئیے جائیں تو یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں نے تمہیں دو مرتبہ پیسہ دئیے تھے مگریہ کہ اس کو دو مرتبہ پیسہ دئیے جائیں اور پھر کہا جائے کہ میں نے اس کو دو مرتبہ پیسہ دئیے ہیں ۔
سنت پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم): ابن ماجہ اپنی ”سنن“ میں ایک صحیح روایت محمود بن لبید سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں :
پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو خبر دی گئی کہ ایک مرد نے ایک وقت میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیدی ہیں، آنحضرت (ص) بہت زیادہ ناراض ہوئے اور کھڑے ہوگئے پھر آپ نے فرمایا: ”ایلعب بکتاب اللہ و انا بین اظھرکم“ ؟ (۵) ۔ کیا میرے ہوتے ہوئے تمہارے درمیان (اور میرے سامنے) کتاب خدا سے مزاق ہوتی ہے ؟ اس وقت ایک مرد کھڑا ہوا اور عر ض کیا ، یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کیا میں اس کو قتل کردوں؟ (۶) ۔
_________________
1 ـ مسند أحمد 1 : 314 ]1/516 ،ح 2870[ ; صحیح مسلم 1 : 574 ]3/276 ، ح 15 ، کتاب الطلاق[ .

2 ـ بقره : 229 ـ 230 .
3 ـ سنن دارمى 2 : 161 ; سنن أبی داود 1 : 342 ]2/258 ، ح 2190[ .
4 ـ أحکام القرآن 1 : 447 ]1/378[ .
5 ـ سنن ابن ماجه، ج 1، ص 631; سنن ابى داود، ج 1، ص 342; سنن دارمى، ج 2، ص 161; مستدرک حاکم ج 2 ص 24.
6 ـ شفیعى شاهرودى، گزیده اى جامع از الغدیر، ص 537.
 
Last edited:

Back
Top