سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کے کورٹ مارشل کا مطالبہ سب سےپہلے کس نے یا تھا؟ یہ تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) نےگزشتہ روز ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کو حراست میں لے کر ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کا پہلا مطالبہ 8 مارچ 2023 کو مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے سامنے آیا تھا۔
انہوں نے 8 مارچ 2023 کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جنرل فیض حمید کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے،فیض حمید نے 2 سال مسلم لیگ ن کی حکومت گرانے اور4 سال عمران خان کی حکومت کی حمایت کرتے ہوئے ملک کو تباہ کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔
مریم نواز نے کہا تھا کہ اس غیر آئینی اقدام کرنے پر جنرل فیض حمید کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ آئندہ پھر کسی کو اس قسم کا اقدام کرنے کی جرات نا ہو، جنرل فیض کے خلاف سب سے بڑا ثبوت یہ تھا کہ وہ شوکت عزیز صدیقی کے گھر گئے اور ان سے نواز شریف اور مریم کو سزا دینے اور ضمانت نا دینے کا کہا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ایسےا فراد اپنی حرکتوں کی وجہ اداروں کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں، میرے خیال میں اداروں کو ایسے افراد کو سزا دینی چاہیے اور ان کا احتساب کرنا چاہیے جو اداروں کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں اور اجن کی وجہ سے اداروں پر انگلیاں اٹھتی ہیں، اگر ایسا کیا گیا تو اس سے اداروں کی اپنی عزت اور تکریم میں اضافہ ہوگا اور نیک نامی بھی بڑھے گی۔