جنرل راحیل بھی فیل جرنلوں کی لسٹ میں شامل

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
این ایل سی مقدمےمیں انوکھا ’فوجی‘ انصاف

آصف فاروقیبی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

  • 6 اگست 2015
شیئر

150805174241_ncl_640x360_.jpg
یہ معاملہ سنہ 2009 میں قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی
کے سامنے پیش ہوا تھا
پاکستانی فوج نے چھ برس قبل سامنے آنے والے بدعنوانی کے ایک سکینڈل میں دو جنرلوں کو قصور وار قرار دے کر جو سزائیں دی ہیں ان کے بارے میں اسی نوعیت کے مقدمات کی پیروی کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ سزائیں بدعنوانی کے ادارے نیب کے ذریعے دلوائی جاتیں تو مجرموں کو 15 برس تک قید کی سزا ہو سکتی تھی۔

پاکستانی فوج نے سنہ 2009 میں سامنے آنے والے اس مالیاتی سکینڈل میں ملوث ایک فوجی افسر میجر جنرل خالد ظہیر اختر کو تمام مراعات سمیت ملازمت سے برطرفی کی سزا سنائی ہے جبکہ مجرم قرار پانے والے دوسرے افسر لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل مظفر کو ’سخت ناراضی‘ کی سزا دی گئی ہے۔

ان افسران پر الزام ہے کہ انھوں نے قواعد و ضوابط اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے ٹرانسپورٹ کے ادارے نیشنل لاجسٹک سیل کی آمدن کی رقم سے سرمایہ کاری کی جس سے ادارے کو اربوں کا نقصان ہوا۔ اس کے علاوہ ان افسران نے ادارے کے نام پر خریداریاں کیں جن میں بھی گھپلے کیے گئے۔


یہ مقدمہ احتساب عدالت کے آرٹیکل 10 کے زمرے میں آتا ہے جس کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا 14 برس ہے۔ اس کے علاوہ مجرم کی تمام دولت اور جائیداد جرمانے کی صورت میں ضبط کر لی جاتی ہے جو اس کی جائز کمائی سے مطابقت نہیں رکھتی۔نیب کے سابق ایڈیشنل پراسیکیوٹر ذوالفقار بھٹہ


آڈٹ رپورٹس کے مطابق اس مالیاتی سکینڈل میں چار ارب روپے سے زائد کی رقم ملوث تھی۔
یہ جرائم سنہ 2004 سے سنہ 2007 کے دوران کیے گئے جب یہ افسران حاضر سروس جنرل تھے اور این ایل سی میں تعینات تھے۔ یہ معاملہ سنہ 2009 میں قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہوا تھا۔

وزارتِ دفاع اور پاکستانی فوج کی جانب سے عدم تعاون کے باعث اس سکینڈل کی تفتیش میں تاخیر ہوئی اور یہ معاملہ

سپریم کورٹ سے ہوتا ہوا بدعنوانی کی تفتیش کے ادارے نیب کے حوالے کیاگیا۔

نیب نے اس معاملے کی تفتیش ابھی شروع ہی کی تھی کہ فوج نے اس سکینڈل میں ملوث تینوں افسران کو، جو دو سے تین برس قبل ریٹائر ہو چکے تھے، ملازمتوں پر بحال کیا، نیب سے ان کے خلاف ہونے والی انکوائری کا ریکارڈ لیا اور ان کے خلاف فوجی قانون کے تحت خود کارروائی کرنے کا اعلان کر دیا۔


نیب کے سابق ایڈیشنل پراسیکیوٹر ذوالفقار بھٹہ کہتے ہیں کہ اگر ان افسران کے خلاف نیب کے قوانین کے تحت تفتیش کے بعد جرم ثابت ہو جاتا، جس کے لیے انکوائری شروع کر دی گئی تھی، تو مجرموں کو قید اور جرمانے کی سزا دی جا سکتی تھی۔
’یہ مقدمہ احتساب عدالت کے آرٹیکل 10 کے زمرے میں آتا ہے جس کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا 14 برس ہے۔ اس کے علاوہ مجرم کی تمام دولت اور جائیداد جرمانے کی صورت میں ضبط کر لی جاتی ہے جو اس کی جائز کمائی سے مطابقت نہیں رکھتی۔‘


کوئی بھی فوجی اپنی ریٹائرمنٹ کے چھ ماہ تک فوجی قانون کا پابند ہوتا ہے۔ اس کے بعد اس پر سول قوانین لاگو ہوتے ہیں۔ صرف دو معاملات میں اس قانون میں رعایت دی جاتی ہے۔ ایک فوج کے خلاف بغاوت اور دوسرا دشمن کے لیے جاسوسی۔وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم


ذوالفقار بھٹہ کے مطابق چونکہ جب ان افسران کے خلاف مقدمہ نیب کے پاس آیا اس وقت یہ جرنیل ریٹائر ہو چکے تھے اس لیے قانون کے تحت یہ مقدمہ نیب عدالت ہی میں چلنا چاہیے تھا۔
’نیب ایک آئینی ادارہ ہے اور جب اس ادارے نے جب ان ریٹائرڈ افسران کے خلاف مقدمے کی تفتیس شروع کی تو ایسے موقعے پر فوج کا مداخلت کر کے نیب سے ملزمان کا ریکارڈ لے جانا ایک غیر معمولی صورتِ حال ہے۔‘
ذوالفقار بھٹہ نے کہا کہ آئین کے تحت نیب کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ اگر ضروری سمجھے تو پولیس یا کسی دوسری ایجنسی سے بدعنوانی کے مقدمات کی تفتیش لے سکتی ہے لیکن کوئی بھی دوسرا ادارہ نیب سے کوئی تفتیش نہیں لے سکتا۔
فوجی عدالتوں میں مقدمات کا تجربہ رکھنے والے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کا موقف ہے کہ این ایل سی کا یہ مقدمہ کسی بھی قانون کی رو سے فوجی عدالت میں نہیں چل سکتا تھا۔
’کوئی بھی فوجی اپنی ریٹائرمنٹ کے چھ ماہ تک فوجی قانون کا پابند ہوتا ہے۔ اس کے بعد اس پر سول قوانین لاگو ہوتے ہیں۔ صرف دو معاملات میں اس قانون میں رعایت دی جاتی ہے۔ ایک فوج کے خلاف بغاوت اور دوسرا دشمن کے لیے جاسوسی۔‘
اس معاملے کا نوٹس لینے والے قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی رکن یاسمین رحمٰن نے فوجی عدالت کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو سزا ملنے سے قانون کی بالادستی تو قائم ہو گئی لیکن ان افسروں کے خلاف کارروائی میں سول اداروں کا کردار بھی ہونا چاہیے تھا۔

’مجرموں کو سزائیں ملنا تو ٹھیک ہے لیکن مجھے تشویش اس بات پر ہے کہ ان افسروں کے خلاف ساری کارروائی فوجی افسروں نے ہی کی۔ میرے خیال میں سول اداروں مثلاً پلاننگ کمیشن، جس کے ماتحت یہ ادارہ (این ایل سی) آتا ہے، کو بھی ان تحقیقات میں شامل کیا جانا چاہیے تھا۔‘

پاکستانی فوج کے قانون کے تحت جس جنرل کو مراعات سمیت ملازمت سے برطرفی کی سزا دی گئی ہے اس کے بارے میں بھی واضح نہیں ہے کہ کیا میجر جنرل خالد ظہیر اختر سے لوٹی ہوئی رقم بھی برآمد کی جائے گی یا نہیں۔
کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کہتے ہیں کہ فوجی عدالت کا فیصلہ اس بارے میں خاموش ہے۔

’اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں ہے کہ چار ارب روپے کی جو رقم خرد برد ہوئی وہ مجرموں سے وصول کی جائے گی یا نہیں۔ اگر کی جائے گی تو کیسے اور اگر نہیں تو کیوں نہیں۔‘


پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے کے متعلقہ افسران نے اس سوال کا جواب نہیں دیا۔
یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اس مقدمے میں ملوث جن سول افسران پر جرم ثابت ہوا ہے ان کے خلاف کیا کارروائی کی جائے گی۔



http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2015/08/150806_nlc_fraud_convictions_rwa

ایک ہوتی ہے پیار بھری ڈانٹ، لیکن پیار بھری سزا پہلی دفعہ ہوتے دیکھی وہ بھی فوجی عدالت کی چھتری تلے۔ اناللہ۔۔۔۔
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
(1) Altaf has killed thousends and he made all the businesses hostage to his bhatta. He operated a criminal gang which not only did crime but worked for the enemy. Where as Musharaf is a typical dictator who broke the constitution and ruled.

(2) Who are those foriegn agents? would you name a few, specially those who are working for RAW?

(3) In defence of his government and corruption, Zardari spoke against the army where as Altaf called on india and NATO to invade pakistan. You can't see any difference?

One thing I agree though. Army has such a respect and fear of their seniors that they can't (have no gutts) to act against their retired corrupt generals.


Talking of moral authority, how come Altaf Bhai is a devil and General Musharraf is a saint ?
Talking of moral authority, how come rest of the foreign agents are not being treated the way we are treating Altaf bhai ?
Talking of moral authority, how come Zardari speech is treated different than Altaf bhai ?
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
(1) Altaf has killed thousends and he made all the businesses hostage to his bhatta. He operated a criminal gang which not only did crime but worked for the enemy. Where as Musharaf is a typical dictator who broke the constitution and ruled.

(2) Who are those foriegn agents? would you name a few, specially those who are working for RAW?

(3) In defence of his government and corruption, Zardari spoke against the army where as Altaf called on india and NATO to invade pakistan. You can't see any difference?

One thing I agree though. Army has such a respect and fear of their seniors that they can't (have no gutts) to act against their retired corrupt generals. it is mainly because they fear that those retired generals have deep lobbies in the army specially those brigades which they have trained. And that any punishments can creat a division in the army. It is more a technical reason like this.


Talking of moral authority, how come Altaf Bhai is a devil and General Musharraf is a saint ?
Talking of moral authority, how come rest of the foreign agents are not being treated the way we are treating Altaf bhai ?
Talking of moral authority, how come Zardari speech is treated different than Altaf bhai ?
 

adamfani

Minister (2k+ posts)
When a pathan is born on Thursday.....................he is declared Shah or Syed.....................this is called Jumarati SHAH

Son o Gul Khan is Seyed Abdurrema Shah bcuz he was born on Thursday...........................@ Syed Hiader Imam shah
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
Thanks

جنرل راحیل کے کام کرنے کا طریقہ دیکھ لیں ، آپریشن شروع تو وہ کر دیتے ہیں .....مگر شائد ختم کرنا بھول جاتے ہیں
اب تو پورے پاکستان میں کھلارہ ڈال کر بیٹھ گئے ہیں

میں کوئی فوجی تو نہیں مگر ایک چند باتیں سمجھنا ضروری ہے

عام لوگ کسی وجہ سے دہشت گردی کی طرف اتے ہیں ؟

People who commit crimes are usually those who are faced with complicated, socio-economic problems. Because of their circumstances and lack of income, these people are not only compelled to commit crimes but they also join militants who offer them generous rewards.


بیروزگاری اور معاشرے میں عدم مساوات کی وجہ سے اور پھر ان حکومتوں کی وجہ سے جو خود ان تنظیموں کی سرپرستی کرتے ہیں جیسا کے پنجاب کا وزیر قانون خود قانون کا مجرم ہے اور اپنے علاقے کے مجرموں کا والی وارث بھی

کیا پاکستان کی فوج کا ان سب باتوں کے ساتھ تعلق ہے، بلکل نہیں
قصہ مختصر ، پاکستان میں رروٹ کاز پر کسی نے توجہ نہیں دھری

دوسری بات یہ ایک چھاپہ مار جنگ ہے جس میں دہشت گرد چھاپہ مار کر بھاگ جاتے یہں
چھاپہ مار گروپ اس طرح کی جنگ یا آپریشن کو طوالت دیتے ہیں جیسا کے روس کے ساتھ ہوا . افغانستان فتح کرنے کے چکر میں ١٠ سالوں کے بعد اپنا ملک بھی تروا لیا

دوسری بات امریکا جیسی سپر پاور کیا اس چھاپہ مار جنگ میں ١٠ سال کے بعد کیا کامیاب ہو گئی ؟

پاکستان نے اس سے پہلے بھی آپریشن کے تھے ، وہ سب بھی کامیاب تھے تو پھر یہ آپریشن کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟

آپریشن کی طوالت ہی آپریشن کی ناکامی ہے ، اپ دشمن کو نہیں اپنے آپ کو تباہ کر رہیں ہیں
کامیابی کا پتا تو اس وقت چلے گا جب آپریشن ختم ہو گا ...جب آپریشن ختم ہی نہیں ہوا تو کامیابی کیسی ؟

جب تک اپ بنیادی حل کی طرف نہیں آییں گے ، ہر ٣ سال بعد ایک نیا اور کامیاب آپریشن کرنا پڑے گا



پندرہ سالوں کا گند اتنی جلدی صاف ہونے والا نہیں، 2011 میں جب کیانی آپریشن سے بدک گیا تھا اگر اس وقت یہ آپریشن کر لیاجاتا تو اتنا طویل نہ ہوتا۔
یہ آپریشن فائدہ مند رہا یا نقصان دہ، اس کا اندازہ لگانا ہے تو یہ سوچیئے کہ اگر آپریشن نہ ہوتا تو اب تک کے کتنے مزید پاکستانی تواتر سے ہونے والے بم دھماکوں میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہوتے۔
یہ ملا فضل اللہ، اور ان کے گرگے جو فوجیوں کے سروں سے فٹ بال کھیلتے ہیں، یہ آپ کو عام لوگ لگتے ہیں؟ جی نہیں، یہ عام لوگ نہیں ہیں، یہ خونریزی ان کا کاروبار ہے۔ ان سے جتنے مرضی مذاکرات کر لیں یہ اپنا کاروبار چھوڑنے والے نہیں،، اصل میں ان کو خونریزی کے لئے کوئی نہ کوئی پلیٹ فار م چاہئے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ آپ کے ملک میں خونریزی بند کردیں، تو بدلے میں آپ کو ان کوکوئی اور پلیٹ فارم مہیا کرنا ہوگا، جہاں پر یہ بعینہ اسی طرح لوگوں کو مارتے رہیں۔
آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے پاکستان نے اس سے پہلے اتنے بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا۔
جب آپ خود کہہ رہے ہیں کہ آپریشن کی کامیابی کا پتا آپریشن کے ختم ہونے کے بعد چلے گا تو آپ نے ابھی سے آپریشن کو ناکام کیسے قرار دے دیا؟
 

Abdul jabbar

Minister (2k+ posts)
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
کہتے ہیں ہمیشہ اچھے کی امید رکھنی چاہیئے۔ چیزیں جس طرف چل پڑی ہیں ہمیں اپنے پروردگار سے بہت اچھے کی امید ہے۔ جمہوریت کے خلاف عمرانی،قادری سازش کے باوجود حالات بہتری کی طرف گامزن ہیں۔ کراچی کے لوگ مدتوں بعد خود کو محفوظ تصور کر رہے ہیں۔ ضرب عزب نے دہشتگردی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ میعشت دان پاکستانی معیشت کو ایک مستحکم حالات میں دیکھ رہے ہیں۔حالات سیاست میں بھی ٹھہرائو کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ کوئی کتنا بھی اسے منفی رنگ دے حقیقت یہ ہے کہ تمام ادارے ایک ہی پیج پر نظر آ رہے ہیں۔ ان حالات میں چیخیں صرف اور صرف ان کی نکل رہی ہیں جو دھشت گرد یا دھشت گردوں کے ساتھی ہیں۔ وہ دہشت کرد پہاڑوں میں مکین بھی ہو سکتے ہیں اور کراچی جیسے شہر کو جہنم کا روپ دینے والے بھتہ خور،ٹارگٹ کلر،سیاسی مافیاز بھی۔ ان کا چیخنا چلانا ایک فطری عمل ہےاس کے علاوہ ایک اور عنصر ہے ،جن کا کام ہی رونا ہے۔ انہیں ہر کام میں رونے کا کوئی پہلو نظر آ جاتا ہے۔ یہ رونے ہی کے لئے پیدا ہوئے ہیں ۔ سو ان کی بھی مجبوری ہے۔ ان سے کوئی پوچھے" او بھائی کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر نہیں؟ کیا آج سے پہلے آپ کی تاریخ میں کسی جنرل رینک کے فوجی کوسزا ملنے کا کوئی تصور بھی کر سکتا تھا؟۔ آج اگر فوج کےانصاف سے ماورا قرار پانے کے تصور کو ٹھیس لگی ہے تو کل سیاست اور صحافت میں موجود گند کے لئے بھی روز حساب آ سکتا ہے" ابتدا ہمیشہ چھوٹے پیمانے پر ہوتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ بہت کچھ بہتر ہو جائے گا۔ دودھ میں مینگیاں ڈالنے والے تب بھی ڈالتے رہیں گے۔
 

Back
Top