ہارون الرشید صاحب نے اپنے مرشد پروفیسر احمد رفیق اختر کے قدموں میں چند آڑی ترچھی لکیریں کھینچ کر قلم اٹھایا اور عہد کیا کہ جب تک ہاتھ چلتے رہیں گے کبھی ایسا کوئی کالم نہیں لکھوں گا جو عام فہم، سلیس اوردلچسپ ہو۔
جناب کے کالموں سے سادہ لوح قاری سبق تو کیا سیکھے اُلٹا احساسِ کمتری کا شکار ہو جاتا ہے کہ پتا نہیں بابا جی نے کتنی گہری باتیں لکھی ہیں جو مجھ ایسے کند ذہن کی سمجھ میں ہی نہیں آ کر دے رہیں، یقیننا کوئی معرفت کی بات ہوگی۔ ہر تیسری چوتھی سطر پر پہنچ کر لگتا ہے اب تک جو سمجھا تھا اس کالم کا موضوع وہ نہیں بلکہ یہ ہے لیکن اگلی چار سطریں پڑھ کر لگتا ہے . . . . نہیں نہیں جو سمجھ آیا بابا جی وہ بھی نہیں کہنا چاہتے۔ اسی کشمکش میں بابا جی کا کالم ناتمام ہو جاتا ہے مگر مجال ہے جو بات پلے پڑ جائے۔
بابا جی خود تو چار جماعتیں اور پانچ کتابیں پڑھے ہوئے ہیں لہذا اپنی لا یعنی قسم کی تحریروں کو کسی دلیل سے شاید جسٹیفائی بھی کر لیں لیکن موصوف کی دیکھا دیکھی بلکہ پڑھا پڑھی نو آموز لکھنے والوں نے بھی بابا جی کے اسلوبِ تحریر کو اپنانے (کاپی کرنے) کی کوشش میں ایسی ایسی بے تکیاں ماری ہیں کہ پڑھ کر سر پٹخنے (لکھنے والے کا) دل کرتا ہے۔
بابا جی کی انشا پردازی کا ایک شکار تو اس فورم کا "انوکھا لاڈلا" ہے جسے خود آج تک پتا نہیں چلا کہ وہ کیا بتانا چاہتا ہے اور کیا چھپانا۔ تخیل سے محروم تکے باز شاعروں کی طرح کوئی (قافیہ) لفظ ذہن میں آ جائے باقی مضمون اسکے گرد باندھنے بیٹھ جائے گا ۔ ۔ ۔ پھر فرمائش ہوتی ہے کہ مجھے ممتاز مفتی یا اشفاق احمد تسلیم کیا جائے۔
ہارون الرشید صاحب نے اپنے مرشد پروفیسر احمد رفیق اختر کے قدموں میں چند آڑی ترچھی لکیریں کھینچ کر قلم اٹھایا اور عہد کیا کہ جب تک ہاتھ چلتے رہیں گے کبھی ایسا کوئی کالم نہیں لکھوں گا جو عام فہم، سلیس اوردلچسپ ہو۔
جناب کے کالموں سے سادہ لوح قاری سبق تو کیا سیکھے اُلٹا احساسِ کمتری کا شکار ہو جاتا ہے کہ پتا نہیں بابا جی نے کتنی گہری باتیں لکھی ہیں جو مجھ ایسے کند ذہن کی سمجھ میں ہی نہیں آ کر دے رہیں، یقیننا کوئی معرفت کی بات ہوگی۔ ہر تیسری چوتھی سطر پر پہنچ کر لگتا ہے اب تک جو سمجھا تھا اس کالم کا موضوع وہ نہیں بلکہ یہ ہے لیکن اگلی چار سطریں پڑھ کر لگتا ہے . . . . نہیں نہیں جو سمجھ آیا بابا جی وہ بھی نہیں کہنا چاہتے۔ اسی کشمکش میں بابا جی کا کالم ناتمام ہو جاتا ہے مگر مجال ہے جو بات پلے پڑ جائے۔
بابا جی خود تو چار جماعتیں اور پانچ کتابیں پڑھے ہوئے ہیں لہذا اپنی لا یعنی قسم کی تحریروں کو کسی دلیل سے شاید جسٹیفائی بھی کر لیں لیکن موصوف کی دیکھا دیکھی بلکہ پڑھا پڑھی نو آموز لکھنے والوں نے بھی بابا جی کے اسلوبِ تحریر کو اپنانے (کاپی کرنے) کی کوشش میں ایسی ایسی بے تکیاں ماری ہیں کہ پڑھ کر سر پٹخنے (لکھنے والے کا) دل کرتا ہے۔
بابا جی کی انشا پردازی کا ایک شکار تو اس فورم کا "انوکھا لاڈلا" ہے جسے خود آج تک پتا نہیں چلا کہ وہ کیا بتانا چاہتا ہے اور کیا چھپانا۔ تخیل سے محروم تکے باز شاعروں کی طرح کوئی (قافیہ) لفظ ذہن میں آ جائے باقی مضمون اسکے گرد باندھنے بیٹھ جائے گا ۔ ۔ ۔ پھر فرمائش ہوتی ہے کہ مجھے ممتاز مفتی یا اشفاق احمد تسلیم کیا جائے۔
laadla, who ???
Someone tell him (if he doesn't know already) China's role in all this situation.
https://www.dawn.com/news/1357218/
per wo har dil aziz hey kon ??? :)
جناب
وہی جو کل تک ذاتی دوست تھا کیونکہ "گونھ اگلتے " منہوں سے صرف نظر کرتے ہوے
بندوں کو اشرف المخلوقات سمجھ کر دیکھتا تھا پر تعفن اتنا پھیلا کہ اسے گٹروں پر ڈھکن رکھنا ہی
پڑا ، نتیجہ کیڑے اب بند کلبلاتے پایے جاتے ہیں
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|