سپریم کورٹ کے حکم پر منعقد ہونے والے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں سربراہ مسلم لیگ ق چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے اراکین اسمبلی کو دی گئی ہدایات کے برعکس ووٹ ڈالنے پر ق لیگ کے 10 ووٹ مسترد کر دیئے اور حمزہ شہباز شریف کی کامیابی کا اعلان کر دیا ہے
۔ پی ٹی آئی اور ق لیگ کے مشترکہ امیدوار چوہدری پرویز الٰہی نے 176 ووٹ حاصل کیے جبکہ حمزہ شہبازشریف 179 ووٹ لے کر دوبارہ وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئے ہیں۔
اسی حوالے سےاینکر منصور علی خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے پارٹی ہدایات کے برعکس ووٹ ڈالنے پر عظمیٰ کاردار کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے سپیکر پنجاب اسمبلی کو لکھے گئے خط کو ٹویٹ کر دیا۔
اس ٹویٹ پر سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے جواب دیتے ہوئے لکھا کہ "پھر جان بوجھ کر مسلم لیگ ن کے غیر آئینی فیصلے کا دفاع کر رہے۔ آئین میں صاف درج ہے کہ ووٹنگ کی ہدایت پارلیمانی لیڈر دیتا ہے اور اگر کوئی رکن پارلیمانی لیڈر کی ہدایت کے خلاف ووٹ دے تو پارٹی چئیرمین تادیبی کارروائی کا کہتا ہے لیکن یہاں ووٹ پارلیمانی لیڈر کی ہدایت کے مطابق دیا گیا ہے۔
رہنما ق لیگ چوہدری مونس الٰہی نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے قبل ٹویٹر پر پارلیمانی پارٹی کا خط ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ پارلیمانی پارٹی کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہمارے امیدوار چودھری پرویز الٰہی ہونگے۔