
پارلیمنٹ مدر آف انسٹی ٹیوشنز جس سے آئین پاکستان نے جنم لیا ہے: وزیر داخلہ
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی چینل 92 نیوز کے پروگرام بریکنگ ویوز ود مالک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج حکومتی اتحاد کے اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے جو بات کی اس پر مشاورت ہوئی ہے۔
اجلاس میں اس حوالے سے اتفاق رائے پایا گیا کہ پارلیمنٹ کے منی بل کو مسترد کرنے کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے جو فیصلہ اب کیا ہے یہ پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے، اس حوالے سے استحاق کمیٹی رپورٹ مرتب کرے۔
https://twitter.com/x/status/1651264775089971201
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ استحقاق کمیٹی کی رپورٹ کے نتیجے میں یہ فیصلہ ہو سکتا ہے کہ محترم ججز کو پارلیمنٹ بلا کر ان کا موقف سنا جائے کیونکہ قواعدوضوابط کے مطابق کوئی ممانعت نہیں ہے کہ ججز کو پارلیمنٹ نہیں بلایا جا سکتا۔
پارلیمنٹ استحقاق کی خلاف ورزی پر کسی کو بھی طلب کر سکتی ہے، اس حوالے سے عمومی رائے پائی جاتی ہے جس کا اظہار اجلاس کے علاوہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں بھی کیا ہے۔
پروگرام کے میزبان سینئر صحافی محمد مالک کی طرف سے سوال کیا گیا کہ "استحاق کمیٹی کے طلب کرنے پر بھی اگر سپریم کورٹ کے ججز نہیں آتے تو کیا آرٹیکل 245 کے تحت سول یا عسکری اداروں کے ذریعے انہیں بلائیں گے؟ " جس پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 245 کی ضرورت پیش نہیں آئے گی، اس کے بغیر ہی ان کو بلایا جا سکتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1651265149326729218
انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ پارلیمنٹ میں آنے کو ججز صاحبان اپنی توہین یا سزا تصور کریں گے، پارلیمنٹ مدر آف انسٹی ٹیوشنز جس سے آئین پاکستان نے جنم لیا ہے۔ پارلیمنٹ کے آئین ہی کی بنیاد پر محترم ججز صاحبان نے حلف اٹھایا ہوا ہے، اسی بنیاد پر سپریم کورٹ آف پاکستان قائم ہے۔
پارلیمنٹ میں ججز صاحبان کو بلایا جانا ان کیلئے اعزاز ہو گا، ان کیخلاف یہاں کوئی عدالت نہیں لگے گی۔