
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، عدالت نےراناشمیم، میرشکیل، عامرغوری، انصارعباسی کو فرد جرم عائد کرنے کیلئے بیس جنوری کو طلب کرلیا۔
رانا شمیم بیان حلفی پر توہین عدالت کیس کے حوالے سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری حکمنامہ جاری کیا،تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے توہین کے ملزمان کو کافی وقت دے لیا،ملزمان کا یہی مؤقف رہا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا، رپورٹر ، ایڈیٹر اور چیف ایڈیٹر کا موقف اہم ہے، یہ مؤقف ماننا زیر التوا کیسز سے متعلق کچھ بھی چھاپنے کا لائسنس دینے جیسا ہوگا۔
https://twitter.com/x/status/1482293738617638912
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ لگتا ہے رپورٹر، ایڈیٹر اور چیف ایڈیٹر زیر التوا کیسز کے رُولز سے ناواقف ہیں، توہین عدالت کیس کے دوران بھی کیس پر تنظیموں کے مؤقف چھاپے جا رہے ہیں، رپورٹر نے کہا بیان حلفی کا درست یا غلط ہونے کا جاننا اس کی ذمہ داری نہیں تھی، پروفیشنل صحافی زیر التوا کیس سے متعلق ذمہ داری سے واقف نہیں نظر آئے۔
اپنے حلف نامے میں رانا شمیم نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کو ٹیلی فون کر کے کہا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی درخواست ضمانت کو 2018 کے عام انتخابات تک منظور نہ کریں۔
رانا شمیم کے مطابق جسٹس ثاقب نثار نے یہ کال گلگت کے دورے کے دوران کی، جہاں انہوں نے جی بی سپریم اپیلٹ کورٹ کے ریسٹ ہاؤس میں ان کی میزبانی کی تھی،حلف نامے پر مبنی اسٹوری دی نیوز میں شائع ہونے پر عدالت رانا شمیم، صحافیوں انصار عباسی، عامر غوری اور جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کررہی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/mir--1j2jj21.jpg