
غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ترکی میں موجود 10 مغربی ممالک کے سفیروں کی جانب سے عثمان کافالا کے کیس کو جلد نمٹانے کے بیان پر ترک صدر طیب ایردوان نے وزیر خارجہ سے کہہ دیا ہے کہ ہم ان سفیروں کی میزبانی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
امریکا اور جرمنی سمیت دس مغربی ملکوں نے انسانی حقوق کے رہنما عثمان کافالا کی گرفتاری کی مذمت کی تھی جوکہ 2017 سے زیر حراست ہے۔ اپنے مشترکہ بیان میں امریکا، جرمنی، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے اور سویڈن کے سفیروں نے کہا کہ عثمان کافالا کی بغیر کسی مقدمے کے گرفتاری مایوس کن ہے۔ عثمان کافالا کے معاملے کو جلد نمٹایا جائے۔
ترک دفتر خارجہ نے 10 مختلف ممالک کی نمائندگی کرنے والے ان سفراء کو منگل کے روز طلب کیا اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ ترک دفتر خارجہ نے کہا کہ سفارتکاروں کے مطالبات "غیر ذمہ دارانہ" ہیں اور انہیں ایسے بیانات پر ترکی سے نکالا جا سکتا ہے۔
ان سفیروں کو لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ عثمان کافالہ کے معاملے میں تاخیر جمہوریت کے احترام، قانون کی حکمرانی اور شفافیت کی مثال ہے۔ سفرا کی جانب سے ایسے بیان سے حکومتی حلقوں میں تشویش اور ترک عدلیہ کے معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ان سفیروں کی جانب سے ایسا بیان اور اس پر لکھا گیا خط غیر ضروری اور ناقابل قبول ہے۔ ترکی ایک جمہوری ملک ہے جو قانون کی حکمرانی سے چلتا ہے جو انسانی حقوق کا احترام کرتا ہے۔ ترک عدلیہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے متاثر نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ 64 سالہ عثمان کافالہ ایک مشہور کاروباری شخصیت ہیں جو کہ 2017 سے ترک حکومت کی قید میں ہیں ان پر آج تک کوئی کیس نہیں بنایا گیا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ 2013 میں حکومت مخالف مظاہرے کے ذمہ دار تھے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/b5Frqj4/rajab.jpg