
سینئر تجزیہ کار محسن بیگ نے بڑا انکشاف کر دیا، انہوں نے کہا کہ لکھی اگلے دس روز میں یہ ثابت ہو جائے گا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو موصول ہونے والا خط گھڑا گیا تھا اور بیرون ملک کی کیبل کی لینگویج شاہ محمود قریشی نے لکھی تھی۔
تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام "فیصلہ آپ کا " میں "سازشی خط" اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی آج کی پریس کانفرنس جے حوالے سے بات کرتے ہوئے محسن بیگ نے کہا کہ جو پریس کانفرنس آج ہوئی یہ پندہ دن پہلے ہونا طے تھی، لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر اس کو ملتوی کیا گیا، شاید اس کے پیچھے یہ سوچ بھی کارفرما تھی کہ اس وقت پریس کانفرنس کرنا سٹنگ وزیراعظم کی نفی کرتی تھی جو کہ مناسب نہیں تھا۔
https://twitter.com/x/status/1514633121899360256
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے محسن بیگ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان صاحب نے کہا کہ سازش ہے، انہوں نے ایسا کونسا کام کر لیا امریکہ کے خلاف کہ امریکہ نے انہیں ہٹانے کا تہیہ کر لیا، درحقیقت عمران خان جھوٹ بولتے ہیں، اور کثرت سے بولتے رہتے ہیں، اس کے علاوہ اپنے ساتھیوں کو بھی یہی ہدایت کی ہوتی کہ جھوٹ بولیں، یہ خط من گھڑت ہے، اس کی لینگویج شاہ محمود قریشی نے لکھی تھی، آئندہ چند روز میں یہ ثابت ہو جائے گا، ان کی وجہ سے پاکستانی سفیر اسد مجید بھی پریشان ہیں، جلد ان کا استعفی آنے کا بھی امکان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کی پریس کانفرنس ایسی ہی واضح ہونی چاہیئے تھی، انہوں نے اڈے دینے تک کی بات مسترد کر دی کیونکہ ایسی کوئی بات نہیں کی گئی۔
https://twitter.com/x/status/1514633136386318336
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے جانا تو تھا ہی، ضد پکڑ کے بیٹھ گئے کہ نہیں جانا، عثمان بزدار کو بٹھا دیا جس کی وجہ سے پی ٹی آئی کی اکثریت ناراض تھی، انہوں چاہیئے تھا کہ آرام سے مستعفی ہوتے اور گھر جاتے۔
واضح رہے کہ ک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں دھمکیوں کے خلاف دن رات کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اعلامیئے میں سازش کا لفظ نہیں ہے، آج کی پریس بریفنگ کا مقصد قومی سلامتی کی صورتِ حال سے آگاہ کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 3 ماہ کے دوران 128 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔افواہوں کی بنیاد پر بے بنیاد کردار کشی کرنا کسی صورت قابلِ قبول نہیں، یہ ملک کے مفاد کے سراسر خلاف ہے۔ پاکستان کی طرف کسی نے بھی میلی آنکھ سے دیکھا تو اس آنکھ کو نکال دیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے فوجی قیادت سے رابطہ کیا تھا، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی وزیرِ اعظم ہاؤس گئے تھے تو ان کے رفقا بھی موجود تھے، ان کے ساتھ بیٹھ کر 3 آپشنز پر بات چیت ہوئی۔ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے نہ کوئی آپشن دیا گیا نہ سامنے رکھا گیا، وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ نیوٹرل وغیرہ کوئی چیز نہیں، ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، فوج مستقبل میں بھی اپنا آئینی کردار ادا کرتی رہے گی۔ا گر کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ ہم نے مداخلت کی ہے تو سامنے لائے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے، فوجی اڈوں کا کسی سطح پر مطالبہ نہیں کیا گیا، اگر مطالبہ ہوتا تو جواب یہی ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بقا صرف اور صرف جمہوریت میں ہے، پاکستان میں کبھی مارشل لاء نہیں آئے گا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، جلسے جلوس جمہوریت کا حصہ ہیں۔
ایک سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ ڈی مارش صرف سازش پر نہیں دیا جاتا، اس کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/mohsin111.jpg