Zia Hydari
Chief Minister (5k+ posts)
ادھر کی بات نہ کر یہ بتا کہ تو نے تبلیغی جماعت میں رہ کر جو غلط فہمیاں پھیلائی ہیں، ان کا جواب دے۔ میں ان الزامات پر ایک تھریڈ بنا رہا ہوں، اس پہلے بھی ان کو الزامات ارسال کئے گئے تھے مگر انہوں نے چپ سادھ لی تھی۔
ہمارے پیارے نبی ﷺ کی سنت تھی آپ بدگمان بات کی وضا*ت فرماتے تھے تاکہ امت بدگمانی سے بچے، طارق جمیل، کے پاس ان الزامات کا کوئی جواب نہیں ہے اس کا بیان بھی گول مول ہے، اس کو چاہئے تھا کہ الزامات کا جواب دیتا مگر یہ کنی کاٹ گیا۔
مولانا طارق جمیل صا*ب مشہور واعظ اور مقرر ہیں......ان کی تقاریر انٹر نیٹ پر باقاعدگی سے ان کے پبلسٹی سیل کے ذریعے گردش کرتی رہتی ہیں.....لیکن وہ کسی معتبر مدرسے کے سند یافتہ عالم نہیں ہیں، مدرسہ دیوبند سے عالم کا کورس پندرہ سال کا ہوتا ہے، جبکہ یہ بقول خود سات سالہ کورس تبلیغی جماعت کے مدرسہ سے کئے ہوئے ہیں۔ یہ راسخ فی العلم نہیں ہیں.....ان کی یہی وہ کمی ہے جس کے باعث بعض اوقات ایسی باتیں بول جاتے ہیں جو اسلام سے متصادم، *نفیت کے معارض اور دیوبندیت شکن ہوتی ہیں..... یہ وہ باتیں ہیں جن کا اہل *ق کو نوٹس لینا ضروری ہے......مجھے اس وقت بڑی *یرت ہوتی ہے جب پڑھے لکھے لوگ بھی مولانا کی بے جا *مایت میں اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور اہلِ *ق کی تکذیب و تفسیق میں ذرہ برابر نہیں ہچکچاتے ہیں۔
اسلام قیامت تک رہنے والا مذہب ہے .....یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی دانستہ یا نادانستہ غیرواقعی باتیں کرے اور اہلِ *ق خاموش بیٹھ جائیں؟ چناں چہ کئی برس پہلے ان کے ہی ہم وطن ایک بڑے عالم مفتی م*مد عیسیٰ خان دامت برکاتہم اٹھے اور انہوں نے مولانا طارق جمیل صا*ب کے زلات اور غیرمناسب ریمارکس پر جم کر نوٹس لیا......ان کے قلم سے ایک کتاب آئی، جس کانام ہے: کلمۃ الہادی الی سواءالسبیل.......یہ کتاب ساڑھے تین سو صف*ات پر مشتمل ہے......اس میں مولانا کی کوتاہ بیانیوں پر سخت گرفت کی گئی ہے اور امت کو صراط مستقیم دکھایا گیا ہے
ان پر پچیس سنگین الزامات لکھ کر بھیجا گیا......اگریہ الزامات غلط ہیں تو آپ فرمائیں اور ص*ی* ہیں تو رجوع فرمائیں......پینتیس صف*ات پر مشتمل یہ ت*ریر مولانا کے پاس پہونچی تو انہوں نے چپکی لگالی .......آج تک ان الزامات سے متعلق ان کا موقف سامنے نہ آسکا
اس ت*ریر میں ان میں سے چند الزامات *اضر خدمت ہیں.......اللہ کرے کہ کوئی بندہ ان تک یہ ت*ریر پہونچادے اور ان کا رجوع سامنے آجاے......
انہوں نے تبلیغی جماعت میں رہ کر جو غلط فہمیاں پھیلائی ہیں، وہ خطرناک ہیں.......وہ جا بہ جا مودودی کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں، *الاں کہ امیر تبلیغ *ضرت مولانا یوسف کاندھلوی مودودیت کے سخت مخالف تھے.......
مولانا طارق جمیل صا*ب فرماتے ہیں:
1.....امام اعظم ابو *نیفہ کا مذہب مرجو* ہے، مگر ہمیں قبول ہے، کیوں کہ اب ہم دوبارہ ت*قیق نہیں کر سکتے.....مطلب یہ کہ فقہ *نفی کمزور بنیادوں پر کھڑا ہے، دوسرے مسالک اس کے مقابلے میں مضبوط ہیں.....یہ وہی بات ہے جو غیرمقلدین ہمیشہ ہمیں کہتے رہے ہیں
.2.....علماے دیوبند نے 1857 کی جنگ آزادی میں *صہ لے کر غلطی کی، جس کی وجہ سے انہیں بعد میں مفرور ہونا پڑا، کیوں کہ ان کے پاس جہاد کی طاقت واستعداد موجود نہ تھی
۔3...صل* *دیبیہ میں آں *ضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ص*ابۂ کرام کمزور تھے، اس لیے ان کو پسپائی اختیار کرنی پڑی.
.4.......گزشتہ دو صدیوں سے اکابرِ ہند کا طرز غلط رہا، جب کہ مولانا الیاس کا طرز من جانب اللہ الہامی تھا.
.5.....یزید کے ہاتھ پر 70 ص*ابہ نے بیعت کی، کیوں کہ وہ کمزور تھے...اور کمزور کے ا*کام جدا ہوتے ہیں.
.6.....تمام ص*ابۂ کرام کی تکفیر کر دینے سے بھی آدمی کافر نہیں ہوتا.
۔۷......امام *سن نے فرمایا کہ نبوت اور خلافت دونوں ایک خاندان میں جمع نہیں ہوسکتیں.
.۸......منبر پر اختلافی مسائل بیان کرنا مزاجِ نبوت کے خلاف ہے.
. ۹.......ہم چوں کہ معیاری مسلمان نہیں، اس لیے ہمیں اصلا* کے لیے نبوی دور اور خلفاے راشدین اور دور ص*ابہ سے مثال نہیں ملے گی.....بدر و ا*د و خندق ہمارے لیے دلیل نہیں.....ہمیں پیچھے جانا پڑے گا.....اور بنی اسرائیل کے دور سے راستہ لینا ہوگا.
.۱۰......مولانا سرفراز صا*ب ہمارے سر کے تاج ہیں، لیکن انہوں نے ساری عمر منفی پہلو لکھا ہے.....منفی پہلو پر لکھتے لکھتے قلم میں شدت آجاتی ہے......ان کی جو کتب ہیں، ان میں بریلویت کا رد، رافضیت کا رد، غیر مقلدیت کا رد.....رد رد رد.....ساری زندگی رد میں گزری......جو آدمی رد کرتا رہتا ہے اس کی بات میں شدت آجاتی ہے................ ان الزامات کی نقل کے بعد امام اہل سنت *ضرت مولانا سرفراز خاں صفدر صا*ب نے یہ عبارت بھی لکھی ہے: بندۂ عاجز، کمزور، ضعیف اور بیمار ہونے کی بناپر بستر پر ہے، لہذا میری طرف سے عزیزی عبدال*ق خاں بشیر سلمہ نے مولانا طارق جمیل کے نام مکتوب لکھا ہے، جس میں ان سے ان پر لگاے گئے الزامات کی وضا*ت مطلوب ہے....بندہ نے مکمل خط سن لیا ہے......پھر *ضرت نے اس پر دستخط بھی فرمایا ہے......یہ خط 29 ربیع الثانی 1430 ھجری کو ان کے دستخط سے جاری ہوا..........قارئین سے درخواست ہے کہ کلمۃ الہادی اور مکتوب مولانا سرفراز صفدر بنام مولانا طارق جمیل کا ضرور مطالعہ فرمائیں......
- Featured Thumbs
- http://i.dawn.com/large/2015/05/555ae662774e7.jpg