برما – امريکی حکومت کی جانب سے 185 ملين ڈالرز کی امداد

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Daesh tu Musalman civilians ko dhal bana ky kam kerti hai . Burmese ne wo dhal hi gara di hai . Coward Daesh or Talibans won't go there now
دیوار گرا دی گئی اور عراقی صحراؤں میں ڈبلیو ایم ڈیز دیکھنے والے دیکھتے رہے

ڈھال وال کی فکر نا کریں رقہ سے کرایہ دے کر جہاں بھی بھیجا وہاں سے برما ہی تو بھیجوانا ہے
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
انسانی حقوق کی پامالی روکنے کے لیے برما پر حملہ کب ہو گا؟


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ دليل اور سوچ نا صرف يہ کہ غير دانشمندانہ بلکہ ناقابل عمل بھی ہے کہ جب بھی دنيا کے کسی بھی حصے ميں کسی بھی ظالم حکومت يا جابر حکمران کی جانب سے ظلم کيا جاۓ اور عام انسانوں کے خلاف ناانصافی پر مبنی برتاؤ کا کوئ واقعہ پيش آۓ تو امريکی حکومت کو بغير کسی پس و پيش کے اپنی فوجيں ميدان جنگ ميں اتار دينی چاہيے۔

امريکی حکومت کے پاس نا تو اس قسم کے وسائل ہيں اور نا ہی ہميں اقوام متحدہ کی جانب سے کوئ ايسا جامع مينڈيٹ ديا گيا ہے کہ ہم دنيا کے تمام تنازعوں کے فوجی حل کے ليے وسائل فراہم کر سکتے ہيں۔

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہميں برما ميں جاری نسلی تشدد کے حوالے سے شديد تشويش ہے۔ تاہم دوسرے ممالک کے اقدامات کے ليے امريکہ کو مورد الزام قرار نہيں ديا جا سکتا ہے۔

امريکہ، عالمی برادری کے ساتھ مل کر برما کے مقامی رہنماؤں بشمول مسلمانوں، بدھ مذہب کے پيروکاروں اور روہنگيا سميت ديگر ذمہ دار نمائيندوں کو يہ باور کروا رہا ہے کہ تشدد کو فوری بند کيا جاۓ، پرامن حل کے ليے گفتگو کا آغاز کيا جاۓ اور اس بات کو يقینی بنايا جاۓ کہ ان واقعات کے ضمن ميں ايسی فوری اور شفاف تحقيقات کی جائيں گی جن ميں قانون کی بالادستی اور قواعد کو ملحوظ رکھا جاۓ گا۔

امريکہ کو پاکستان کے بعض میڈيا فورمز پر اس حوالے سے ہدف تنقيد بنايا جا رہا ہے کہ ہم برما میں تشدد کو ختم کرنے کے ليے اپنی افواج کيوں نہيں بيجھتے۔ فرض کريں کہ اگر امريکہ برما ميں نسلی تشدد کے خاتمے کے ليے اپنی افواج بھيج دے تو پھر کيا امريکہ پر يہ الزام نہیں لگايا جاۓ گا کہ يہ دوسرے خودمختار ممالک پر حملہ کرتا ہے اور وہاں پر مستقل فوجی بيس تعينات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے؟

يہ امر قابل افسوس ہے کہ کچھ راۓ دہندگان مسلمانوں کی تکاليف کے ليے امريکہ پر الزام دھر رہے ہيں، باوجود اس کے کہ امريکہ نے بغير کسی مذہبی تفريق کے تشدد اور قدرتی آفات سے متاثرہ خطوں ميں عام شہريوں کو ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کرنے کے ليے ہميشہ اپنا کردار ادا کيا ہے۔ ايک جانب تو يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ امريکہ مسلمانوں پرہونے والے ظلم پر خاموش تماشائ بنا رہتا ہے ليکن يہ باور نہيں کروايا جاتا کہ يہ امريکہ ہی تھا جس نے کوسوو اور بوسنیا کے مسلمانوں کو غیر مسلم لوگوں کے مظالم سے بچانے کی کوششيں کيں تھيں۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
مسلمان ملک پر حملہ کرنے لیے امریکا پیس پیش پیدا کر لیتا ہے. انتہائی دانشمندانا اور قابل عمل منصوبہ بنانے کے لیے سٹوڈیوز میں ویڈیو اور خفیہ دفاتر میں دستاویز تیار کرتا ہے. ظالم حکومت اور جابر حکمران کے خلاف افواج میدان میں اتار کے بعد دنیا کو پتہ چلتا ہے کے سب جھوٹ تھا تودنیا کی آنکھوں میں مزید دھول جھونکنے کے لیے مسلح گروہ بنا لیتا ہے جہاں اپنی موجودگی مقصود ہو ان گروہوں کو کرایہ دے کر روانہ کر دیتا ہے

امریکا کے پاس مسلمان ممالک پر حملہ کرنے کے لیے تمام وسائل ہیں اور اقوام منافقه منیڈیٹ نا بھی دے تب ہی اپنی مرضی کے فوجی علاج کرنے کا وسیلہ بھی
Liberal 000
شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ دليل اور سوچ نا صرف يہ کہ غير دانشمندانہ بلکہ ناقابل عمل بھی ہے کہ جب بھی دنيا کے کسی بھی حصے ميں کسی بھی ظالم حکومت يا جابر حکمران کی جانب سے ظلم کيا جاۓ اور عام انسانوں کے خلاف ناانصافی پر مبنی برتاؤ کا کوئ واقعہ پيش آۓ تو امريکی حکومت کو بغير کسی پس و پيش کے اپنی فوجيں ميدان جنگ ميں اتار دينی چاہيے۔

امريکی حکومت کے پاس نا تو اس قسم کے وسائل ہيں اور نا ہی ہميں اقوام متحدہ کی جانب سے کوئ ايسا جامع مينڈيٹ ديا گيا ہے کہ ہم دنيا کے تمام تنازعوں کے فوجی حل کے ليے وسائل فراہم کر سکتے ہيں۔

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہميں برما ميں جاری نسلی تشدد کے حوالے سے شديد تشويش ہے۔ تاہم دوسرے ممالک کے اقدامات کے ليے امريکہ کو مورد الزام قرار نہيں ديا جا سکتا ہے۔

امريکہ، عالمی برادری کے ساتھ مل کر برما کے مقامی رہنماؤں بشمول مسلمانوں، بدھ مذہب کے پيروکاروں اور روہنگيا سميت ديگر ذمہ دار نمائيندوں کو يہ باور کروا رہا ہے کہ تشدد کو فوری بند کيا جاۓ، پرامن حل کے ليے گفتگو کا آغاز کيا جاۓ اور اس بات کو يقینی بنايا جاۓ کہ ان واقعات کے ضمن ميں ايسی فوری اور شفاف تحقيقات کی جائيں گی جن ميں قانون کی بالادستی اور قواعد کو ملحوظ رکھا جاۓ گا۔

امريکہ کو پاکستان کے بعض میڈيا فورمز پر اس حوالے سے ہدف تنقيد بنايا جا رہا ہے کہ ہم برما میں تشدد کو ختم کرنے کے ليے اپنی افواج کيوں نہيں بيجھتے۔ فرض کريں کہ اگر امريکہ برما ميں نسلی تشدد کے خاتمے کے ليے اپنی افواج بھيج دے تو پھر کيا امريکہ پر يہ الزام نہیں لگايا جاۓ گا کہ يہ دوسرے خودمختار ممالک پر حملہ کرتا ہے اور وہاں پر مستقل فوجی بيس تعينات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے؟

يہ امر قابل افسوس ہے کہ کچھ راۓ دہندگان مسلمانوں کی تکاليف کے ليے امريکہ پر الزام دھر رہے ہيں، باوجود اس کے کہ امريکہ نے بغير کسی مذہبی تفريق کے تشدد اور قدرتی آفات سے متاثرہ خطوں ميں عام شہريوں کو ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کرنے کے ليے ہميشہ اپنا کردار ادا کيا ہے۔ ايک جانب تو يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ امريکہ مسلمانوں پرہونے والے ظلم پر خاموش تماشائ بنا رہتا ہے ليکن يہ باور نہيں کروايا جاتا کہ يہ امريکہ ہی تھا جس نے کوسوو اور بوسنیا کے مسلمانوں کو غیر مسلم لوگوں کے مظالم سے بچانے کی کوششيں کيں تھيں۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
مسلمان ملک پر حملہ کرنے لیے امریکا پیس پیش پیدا کر لیتا ہے. انتہائی دانشمندانا اور قابل عمل منصوبہ بنانے کے لیے سٹوڈیوز میں ویڈیو اور خفیہ دفاتر میں دستاویز تیار کرتا ہے. ظالم حکومت اور جابر حکمران کے خلاف افواج میدان میں اتار کے بعد دنیا کو پتہ چلتا ہے کے سب جھوٹ تھا تودنیا کی آنکھوں میں مزید دھول جھونکنے کے لیے مسلح گروہ بنا لیتا ہے جہاں اپنی موجودگی مقصود ہو ان گروہوں کو کرایہ دے کر روانہ کر دیتا ہے

امریکا کے پاس مسلمان ممالک پر حملہ کرنے کے لیے تمام وسائل ہیں اور اقوام منافقه منیڈیٹ نا بھی دے تب ہی اپنی مرضی کے فوجی علاج کرنے کا وسیلہ بھی
Liberal 000




شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی فوجی بمباری اور مقامی حکومتوں کے تعاون کے ساتھ جب دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے اور بدنام زمانہ دہشت گردوں کے خلاف فوجی کاروائياں کی جاتی ہيں تو اس کے نتيجے ميں مسلمان شہريوں کی جانيں محفوظ نہيں ہوتيں يا ان کاوشوں کا فائدہ خطے کے مسلمان ممالک کو نہيں ہوتا ہے؟

آپ کی راۓ سے تو يہ تاثر ملتا ہے کہ جيسے امريکہ صرف اسلامی ممالک کے خلاف ہی فوجی کاروائياں کرتا ہے۔ امريکی فوجی تاريخ کے سرسری تجزيے سے آپ پر واضح ہو جاۓ گا کہ آپ کی دليل حقائق پر مبنی نہيں ہے۔

امريکہ سميت کسی بھی ملک کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ وہ تمام سياسی، سفارتی اور دفاعی ضروريات کو نظرانداز کر کے مذہب کی بنياد پر خارجہ پاليسی ترتيب دے اور اور اسی بنياد پر عسکری قوت کے استعمال اور ملکی مفاد سے متعلق فيصلے کرے۔

علاوہ ازيں اگر اس دعوے ميں سچائ ہوتی تو اس صورت ميں يہ ممکن نہيں تھا کہ امريکی حکومت دنيا کے اہم اسلامی ممالک کے ساتھ فوجی اور اسٹريجک بنيادوں پر شراکت داری کرے۔ حقيقت يہی ہے کہ امريکی حکومت پاکستان اور سعودی عرب سميت دنيا کے بے شمار اسلامی ممالک کے ساتھ طويل المدت بنيادوں پر تعلقات استوار کيے ہوۓ ہے جس ميں وسائل کا تبادلہ، تربيت کی فراہمی، اينٹيلی جينس کے معاملات پر اشتراک عمل اور لاجسٹک اسپورٹ جيسے معاملات بھی شامل ہيں۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
میں ہی نہیں بہت سے مسلمان ایسا سمجھتے ہیں اور کیوں نا سمجھیں، ایسا ہی ہے. بھارت اور اسرائیلی ریاست نے ستر سال سے کمشیر اور فلسطین میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے. برمی حکومت نے ہزاروں مسلمانوں کو ان کے گھر بار چھوڑنے پر مجبور اور قتل کیا

دنیا کے ساتھ امریکا کا تعارف ہیروشیما ناکاساکی سے ہوتا ہے. دنیا بھر میں امریکی مظالم کی داستان تب سے شروع ہوتی ہے اور شام پر آکر ختم نہیں ہوئی

افغانستان پر جارحیت سے شام میں دخل اندازی کے مابین عراق، مصر، لیبیا سب مسلمان ممالک ہی ہیں. اسرائیل قریب ہی ہے امریکی افواج فسلطینیوں کو اسرائیلی مظالم سے نجات دلانے نہیں پہنچی

مسلمان ممالک امریکا اور اقوام منافقہ کے کردار پر ہمیشہ انگلی اٹھاتے رہے ہیں. سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں بھی پاکستان اور ترکی نے مسلمانوں سے ہونے والی زیادتی اور عالمی امن کے بے ضمیر ٹھیکیداروں کا تذکرہ کیا ہے. صدام، قذافی اور حسنی مبارک کے بھی امریکا اور مغرب کے ساتھ طویل المعیاد تلعقات تھے ..... سعودیہ اور پاکستان کے ساتھ جیسے تعلقات ہیں وہ سب جانتے ہیں اور امریکا کو بھارت اور اسرائیل کتنے عزیز ہیں اس کا بھی سب کو پتہ ہے

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی فوجی بمباری اور مقامی حکومتوں کے تعاون کے ساتھ جب دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے اور بدنام زمانہ دہشت گردوں کے خلاف فوجی کاروائياں کی جاتی ہيں تو اس کے نتيجے ميں مسلمان شہريوں کی جانيں محفوظ نہيں ہوتيں يا ان کاوشوں کا فائدہ خطے کے مسلمان ممالک کو نہيں ہوتا ہے؟

آپ کی راۓ سے تو يہ تاثر ملتا ہے کہ جيسے امريکہ صرف اسلامی ممالک کے خلاف ہی فوجی کاروائياں کرتا ہے۔ امريکی فوجی تاريخ کے سرسری تجزيے سے آپ پر واضح ہو جاۓ گا کہ آپ کی دليل حقائق پر مبنی نہيں ہے۔

امريکہ سميت کسی بھی ملک کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ وہ تمام سياسی، سفارتی اور دفاعی ضروريات کو نظرانداز کر کے مذہب کی بنياد پر خارجہ پاليسی ترتيب دے اور اور اسی بنياد پر عسکری قوت کے استعمال اور ملکی مفاد سے متعلق فيصلے کرے۔

علاوہ ازيں اگر اس دعوے ميں سچائ ہوتی تو اس صورت ميں يہ ممکن نہيں تھا کہ امريکی حکومت دنيا کے اہم اسلامی ممالک کے ساتھ فوجی اور اسٹريجک بنيادوں پر شراکت داری کرے۔ حقيقت يہی ہے کہ امريکی حکومت پاکستان اور سعودی عرب سميت دنيا کے بے شمار اسلامی ممالک کے ساتھ طويل المدت بنيادوں پر تعلقات استوار کيے ہوۓ ہے جس ميں وسائل کا تبادلہ، تربيت کی فراہمی، اينٹيلی جينس کے معاملات پر اشتراک عمل اور لاجسٹک اسپورٹ جيسے معاملات بھی شامل ہيں۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ