بحرین کی ’سرایا الاشتر‘ دہشت گرد تنظیم قرار
امریکہ نے منگل کے روز بحرین کی شیعہ شدت پسند تنظیم، ’الاشتر برگیڈ‘ (سرایا الاشتر) کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے، جس کے ایران کے پاسداران اسلامی انقلاب کے ساتھ روابط ہیں۔ اس کا اعلان محکمہ خارجہ نے کیا ہے۔
ایک بیان میں محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ ’اس سے قبل اسی سال ’الاشتر بریگڈ‘ کا گروہ ایران کے ’پاسداران انقلاب‘ سے تعلق کی باقاعدہ مہر حاصل کرتے ہوئے ایران کے ساتھ وفاداری کا حلف لے چکا ہے‘‘۔
بیان میں گروپ پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ خلیج کے علاقے میں ایران کے ایجنڈے کو پروان چڑھا رہا ہے اور امریکی حمایت یافتہ حکومتِ بحرین کا تختہ الٹنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
محکمہٴ خارجہ کے انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار، نتھن اے سیلز نے کہا ہے کہ ’’افریقہ، یورپ، شمالی امریکہ، ایشیا اور خلیج میں ایران دہشت گردی کی چال والی لڑائی لڑ رہا ہے، تاکہ اپنے اثر و رسوخ کا جھنڈا گاڑ سکے، اور بین الاقوامی امن اور استحکام کی کوششوں کو ناکام بنایا جائے‘‘۔
سیلز نے کہا کہ ’’ایران کی جانب سے الاشتر ایران کی سرپرستی میں دہشت گردانہ حرکات میں ملوث ہے، جو اس بدعنوان حکومت کے نام پر جاری ہے۔ کالعدم قرار دیے جانے کے آج کے اقدام سے یہ انتباہ جاتا ہے کہ امریکہ ایران کی کارستانی سے بخوبی آگاہ ہے، جو وہ ’الاشتر‘ کے اپنے دہشت گرد گروپ کے ذریعے بحرین پر کر رہا ہے‘‘۔
’شیعہ سرایا الاشتر‘ یا ’الاشتر برگیڈ‘ سنہ 2013میں قائم ہوئی، جس کا اصل مقصد خلیج فارس میں بحرین کے چھوٹے سے عرب جزیرے پر قائم بادشاہت کی مزاحمت کرنا ہے۔ گروپ ملک کی شیعہ آبادی کی برہمی کی آواز بن کر کام کر رہا ہے، حالانکہ یہ خاصی اکثریت والی آبادی ہے، جس کی حکمرانی سنی الخلیفہ خاندان کرتا ہے۔
گروپ پر الزام ہے کہ وہ بحرین میں تقریباً 20 حملے کر چکا ہے، جو زیادہ تر پولیس اہل کاروں اور سلامتی افواج کے خلاف کیے گئے۔ گروپ نے ملک سے باہر بھی حملے کیے ہیں، جن میں مارچ 2014ء میں متحدہ عرب امارات میں کیا گیا بم حملہ بھی شامل ہے، جس میں پولیس کے دو مقامی اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔
Source
امریکہ نے منگل کے روز بحرین کی شیعہ شدت پسند تنظیم، ’الاشتر برگیڈ‘ (سرایا الاشتر) کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے، جس کے ایران کے پاسداران اسلامی انقلاب کے ساتھ روابط ہیں۔ اس کا اعلان محکمہ خارجہ نے کیا ہے۔
ایک بیان میں محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ ’اس سے قبل اسی سال ’الاشتر بریگڈ‘ کا گروہ ایران کے ’پاسداران انقلاب‘ سے تعلق کی باقاعدہ مہر حاصل کرتے ہوئے ایران کے ساتھ وفاداری کا حلف لے چکا ہے‘‘۔
بیان میں گروپ پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ خلیج کے علاقے میں ایران کے ایجنڈے کو پروان چڑھا رہا ہے اور امریکی حمایت یافتہ حکومتِ بحرین کا تختہ الٹنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
محکمہٴ خارجہ کے انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار، نتھن اے سیلز نے کہا ہے کہ ’’افریقہ، یورپ، شمالی امریکہ، ایشیا اور خلیج میں ایران دہشت گردی کی چال والی لڑائی لڑ رہا ہے، تاکہ اپنے اثر و رسوخ کا جھنڈا گاڑ سکے، اور بین الاقوامی امن اور استحکام کی کوششوں کو ناکام بنایا جائے‘‘۔
سیلز نے کہا کہ ’’ایران کی جانب سے الاشتر ایران کی سرپرستی میں دہشت گردانہ حرکات میں ملوث ہے، جو اس بدعنوان حکومت کے نام پر جاری ہے۔ کالعدم قرار دیے جانے کے آج کے اقدام سے یہ انتباہ جاتا ہے کہ امریکہ ایران کی کارستانی سے بخوبی آگاہ ہے، جو وہ ’الاشتر‘ کے اپنے دہشت گرد گروپ کے ذریعے بحرین پر کر رہا ہے‘‘۔
’شیعہ سرایا الاشتر‘ یا ’الاشتر برگیڈ‘ سنہ 2013میں قائم ہوئی، جس کا اصل مقصد خلیج فارس میں بحرین کے چھوٹے سے عرب جزیرے پر قائم بادشاہت کی مزاحمت کرنا ہے۔ گروپ ملک کی شیعہ آبادی کی برہمی کی آواز بن کر کام کر رہا ہے، حالانکہ یہ خاصی اکثریت والی آبادی ہے، جس کی حکمرانی سنی الخلیفہ خاندان کرتا ہے۔
گروپ پر الزام ہے کہ وہ بحرین میں تقریباً 20 حملے کر چکا ہے، جو زیادہ تر پولیس اہل کاروں اور سلامتی افواج کے خلاف کیے گئے۔ گروپ نے ملک سے باہر بھی حملے کیے ہیں، جن میں مارچ 2014ء میں متحدہ عرب امارات میں کیا گیا بم حملہ بھی شامل ہے، جس میں پولیس کے دو مقامی اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔
Source