

کل جب پاکستان اور بنگلہ دیش کا میچ اختتام ھوا تو ورلڈ کپ کی ٹاپ ٹیموں جن میں انڈیا، آسٹریلیا اور انگلینڈ شامل تھی اطمنان کا سانس لیا۔۔۔کیونکہ باوجود ھماری ٹیم کوئ بہترین ٹیم نہی اور ھم اکثر ان ٹیموں سے اکثر ھار جاتے ھیں مگر پھر بھی کوئ بھی ٹاپ ٹیم سیمی فائنل یا فائنل میں ھمارا سامنا نہی کرنا چاھتی۔۔۔ کیونکہ ھم کسی بھی ٹیم کو ھر وقت ھرانے کی صلاحیت رکھتے ھیں۔۔۔۔۔پاکستان کرکٹ کا نہ کوئ اسٹرکچر ھے، نہ نظام ھے، نہ ملک و قوم کا کوئ اسٹرکچر ھے نہ نظام ھے، مگر پھر بھی ایک کرکٹ کا ورلڈ کپ، ایک T20 کا کپ، ایک چیمپیئن ٹرافی، دنیا کی اکثر ٹاپ ٹیموں کو ٹیسٹ سیریز میں ان کے گھر جاکر شکست دی ھوئ ھے۔
انگلینڈ دنیا کو کرکٹ کا کھیل دینے والے، دنیا کا بہترین کرکٹ کا نظام اور انفرا اسٹرکچر، اپنے ملک میں چار ورلڈ کپ منعقد کروانے کے باوجود آج تک ایک ورلڈ کپ نہی جیت سکا۔۔۔۔۔دوسری طرف ھم ھر وقت دنیاے کرکٹ کو ھر وقت حیران کردینے والی قوم۔۔ ۔اس ورلڈ کپ میں بھی گاوں دیہات کا 19 سالہ شاھین آفریدی جیسا ٹیلینٹ دکھاکر سب کو حیران کردیا۔۔۔
اب آجائیں اصل پوائنٹ کی طرف۔۔۔۔ایک ٹوٹے پھوٹے نظام جس میں کوئ پراپر اسٹرکچر نہی، ھم ھر وقت ٹاپ کلاس ٹیلنٹ نکال کر سب کو حیران کر دیتے ھیں ۔۔۔ذرا سوچیں کہ ھمارے پاس اگر کوئ نظام ھو تو ھم کیا کریں۔۔۔۔اسی طرح زندگی کے دوسرے شعبے لے لیں ۔۔۔۔جی ھاں بنگلہ دیش کا ٹکہ ڈالر کے مقابلے میں 80 ٹکہ کے لگ بھگ اور ھمارا 155 کے لگ بھگ۔۔۔ مگر امریکہ جیسے ملک میں 18000 سے زیادہ پاکستانی ڈاکٹرز موجود ھیں۔۔۔چیلنج سے کہتا ھوں آپ مجھے ایک ھزار بنگالی ڈاکٹر ڈھونڈ کر دکھا دو۔ اسی طرح عالمی سیاست میں امریکہ، چین، روس، سعودیہ، ایران۔۔۔۔۔سب کی ضرورت پاکستان ھے، بنگلہ دیش کا 80 ٹکہ کا ڈالر نہی ھے ۔۔۔۔صرف ڈاکٹرز نہی اسی طرح انجینئرز، فارمیسیٹ، اکاؤنٹنٹ اور ھر طرح کا پاکستانی پروفیشنل دنیا کے ھر ملک میں ملے گا۔۔۔۔۔اور یہ سارے پروفیشنل اسی ٹوٹے پھوٹے نظام سے ھی پیدا ھوکر نکل رھے ھیں. ۔۔
مگر ھم سب اپنے سب سے بڑے دشمن ھیں، ھم ھر وقت سازشوں کا شکار رھنے کے عادی ھوچکے ھیں، ھم آپس میں لڑ مرکر خوش رھتے ھیں، ملک سے لگاو صرف ایک نام کی حد تک، مگر بنیادی طور پر قبیلوں اور زبانوں کی بنیاد پر تقیسم رھنے والی قوم ھیں، اور اوپر سے سونے پر سہاگہ مزھب کے تڑکہ نے تو پوری ھانڈی کا کام تمام کردیا ھے۔۔۔۔۔اگر یہ نظام درست ھوجاے، اگر یہ ٹوٹی پھوٹی قوم ایک ھوجاے، اگر ھم سب ایک قوم بن کر سوچنا شروع کردیں، ھمیں خود نہی اندازہ کے ھمارا مستقبل کیا ھو۔۔