ایف آئی اے اور پولیس صوفیہ مرزا کو ہراساں کرنے سے باز رہے، لاہور ہائیکورٹ

10sofiamirzaumarfarooq.jpg

عدالت کی طرف سے عمر فاروق کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں اور انہیں عدالتی اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کی گھڑی خریدنے کے دعویدار عمر فاروق کی طرف سے ملک کی معروف ماڈل واداکارہ صوفیہ مرزا کو ہراساں کرنے کے کیس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوارالحق پنوں نے کی۔ سماعت کے دوران ماڈل واداکارہ صوفیہ مرزا کے وکیل چوہدری عدنان کلار نے اپنے دلائل میں کہا کہ صوفیہ مرزا کا سابق شوہر عمر فاروق محکمہ امیگریشن کی ملی بھگت کے ساتھ دونوں بیٹیوں کو بیرون ملک لے گیا ہے۔


عمر فاروق بیرون ملک موجود ہونے کے باوجود اپنے اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے ایف آئی اے اور پولیس کے ذریعے ہراساں کر رہے ہیں، اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ میں صوفیہ مرزا کیخلاف مقدمات درج کرا چکے ہیں اور مزید مقدمات درج کروانا چاہتے ہیں جبکہ ان کے ساتھ دونوں بیٹیوں کی حوالگی کا کیس جاری ہے اور کیس کی پیروی سے باز نہ آنے پر ایف آئی اور اور پولیس اہلکار گھر پر چھاپے مار رہے ہیں جبکہ دھمکیاں بھی دی جا رہی ہے۔

وکیل صوفیہ مرزا نے سماعت کے دوران کہا کہ عدالت کی طرف سے عمر فاروق کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں اور انہیں عدالتی اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے جبکہ نادرا کی طرف سے ملزم کا شناختی کارڈ عدالت حکم پر بلاک کیا جا چکا ہے اس لیے عدالت پولیس کو صوفیہ مرزا کو ہراساں کرنے سے روکنے کے احکامات دے جبکہ کیولری گرائونڈ تھانہ کے ایس ایچ او کی طرف سے عدالت کو جواب میں بتایا گیا کہ پولیس کی طرف سے اداکارہ صوفیہ مرزا کو ہراساں نہیں کیا جا رہا نہ ہی ان کے خلاف کوئی درخواست دائر کی گئی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوارالحق نے ایف آئی اے اور پولیس کو صوفیہ مرزا کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست کو نمٹا دیا۔یاد رہے کہ معروف اداکارہ وماڈل صوفیہ مرزا نے ایف آئی اے اور پولیس کو غیرقانونی طور پر ہراساں کرنے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا تھا۔