
سینئر صحافی اور کالم نگار روف کلاسرا نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس جب یہ آپشن تھا کہ آپ اتحادی پارٹیوں سے بات کریں تو کاسندھ ہاوس میں منحرف لوگوں کو رکھنا اور بعدازاں میڈیا کے سامنے لانا بہت بڑا بلنڈر تھا۔
تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام "ٹونائٹ ود فریحہ" میں بات کرتے ہوئے سینئر صحافی روف کلاسرا کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو تین حکومتیں ایسی آئی ہیں جن کے بعد ان کی قانونی حیثیت، قابلیت اور سالمیت کے حوالے سے سوالات پیدا ہو گئے ہیں کہ یہ حکومتیں کرپشن سے آئی ہیں، دھاندلی ہوئی، دھرنوں کی وجہ سے آئے ہیں یا پھر "سیلیکٹڈ" حکومت کا ٹیگ لگا۔
https://twitter.com/x/status/1514281350823567364
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بولا کہ ہم دیکھتے آرہے ہیں کہ گزشتہ 10سال میں یہ سوچ پختہ ہو گئی ہے کہ جو بھی حکومت آتی ہے اس کو کوئی لے کر آتا ہے، ان کے پاس کوئی قابلیت نہیں، کوئی قانونی حیثیت نہیں، "سیلیکٹڈ" ہے۔
روف کلاسرا نے کہا کہ پہلے تو یہ تمام باتیں نظر انداز کی جاتی رہیں جیسے کہ عمران خان صاحب کو سیلیکٹڈ وزیراعظم کہتے ہیں، چلیں مان بھی لیں کے عمران خان ڈیڑھ دو کروڑ ووٹ لے کر آئے تھے لیکن انہوں نے شبہات پیدا کئے، اگر ان سب باتوں کو آئینی اور قانونی طور پر بھی دیکھاجائے تو عالمی سطح پر ایسا ہوتا ہے، حکومتی اتحاد بنتا ہے اور ٹوٹتا ہے، بھارت میں بھی ایسا بہت بار دیکھا چکے ہیں، جمہوری ممالک میں یہ سب نارمل ہے، لیکن اس کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے جس میں بہت بڑا ہاتھ پی ٹی آئی حکومت کی متحد ہ اپوزیشن جو کہ اب موجودہ حکومت ہے اس کا ہے۔
روف کلاسرا نے سابقہ متحدہ اپوزیشن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جن ابہوں نے عدم اعتماد کے لئے افراد کو حکومت سے توڑ لیا تھا تو ان کو سندھ ہاوس میں دکھانا بہت بڑا سیاسی بلنڈر تھا، جبکہ آپ کے پاس یہ آپشن تھی کہ آپ حکومتی اتحاد سے عدم اعتماد پر بات کر سکتے تھے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/raufi1h2.jpg
Last edited by a moderator: