آئین تو مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے ہی غیرموثر ہو چکا تھا: حامد میر
سینئر صحافی وتجزیہ کار حامد میر نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں 12 جولائی 2024ء کو سپریم کورٹ کی طرف سے مخصوص نشستوں کے حوالے سے فیصلے کے بعد حکومتی جماعتوں کی طرف سے کی جانے والی تنقید اور اقدامات پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں پاک چائنہ سنٹر میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کی تعریفوں کے ساتھ بہت اہم باتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے علماء کنونشن میں سب سے اہم بات کی کہ جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتا ہم اسے پاکستانی تسلیم نہیں کرتے، آئین کے حوالے سے یہ ان کی انتہائی اہم سٹیٹمنٹ ہے اور اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ آئین کو کون نہیں مانتا؟ پاکستان کا آئین پچھلے ڈیڑھ سے تقریباً 2 سال سے غیرموثر ہے۔
جب پنجاب و خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں ٹوٹنے پر سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ آ ئین کے مطابق 90 دنوں کے اندر انتخابات کروائے جائیں اور انتخابات نہیں ہوئے، اس وقت بھی کسی کو خیال کرنا چاہیے تھا کہ آئین پر عملدرآمد بہت ضروری ہے اور جو آئین کو نہیں مانتا وہ پاکستان کو نہیں مانتا۔ آئین کی خلاف ورزی کا سلسلہ تو 12 جولائی کے سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے سے ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب موجودہ حکومت سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بینچ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرنا چاہتی تو یہ کوئی نئی بات نہیں، اس سے پہلے بھی پی ڈی ایم کی حکومت میں بہت دفعہ ایسے ہو چکا ہے۔ آئین پر عملدرآمد نہ ہونے کے نتیجے میں ملک کا نوجوان انتخابی سیاست اور ریاست سے ان کا اعتماد واعتبار اٹھتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے اگر حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتی اور پارلیمنٹ کے ذریعے متبادل قانون سازی کر دی ہے تو صاف سی بات ہے یہ پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے سامنے لا کر کھڑا کر دیا گیا ہے، دونوں ادارے لڑ رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کے سیاسی مفاد پر زد پڑ رہی ہے تو یہ لڑیں آپس میں لیکن اس سے پاکستان مضبوط ہو گا نہ ہی عوام کے مسائل حل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ منصور علی شاہ صاحب جانیں یا وزیراعظم شہبازشریف جانیں، اگر آپس میں لڑیں گے تو ہو سکتا ہے شہباز شریف کا اقتدار کچھ دن کیلئے بڑھ جائے لیکن گراؤنڈ پر جو صورتحال نظر آرہی ہے وہ ٹھیک نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر بھی اگر عملدرآمد نہیں ہو گا تو پھر وہ تمام ادارے جو اپنے آپ کو طاقتور سمجھتے ہیں وہ یاد رکھیں کہ ان کی بھی اس ملک میں کوئی عزت نہیں کرے گا۔