Hunain Khalid
Chief Minister (5k+ posts)
اوپر سے نیچے تبدیلی کیسے آتی ہے۔۔۔
فرض کیجیئے آپ ایسے مقام پر موجود ہیں جہاں اردگرد گندگی پڑی ہے اور قریب کوئی ایسا ڈرم یا ٹوکری بھی نہیں رکھی گئی جس میں کوڑا کرکٹ پھینکا جا سکے۔۔۔ اب آپ کو بھی ریپر یا استعمال شدہ کوئی چیز پھینکنی ہو تو آپ کیا کریں گے؟ نوے فیصد امکانات یہی ہیں کہ آپ بھی دوسروں کی طرح یونہی کسی دیوار کے پاس کوڑا پھینک کر چل دیں گے۔۔۔
اب فرض کیجیئے کہ آپ کسی ایسے مقام پر کھڑے ہیں جہاں باقاعدہ طور پر کوڑا کرکٹ پھینکنے کے لیے ایک ٹوکری رکھی گئی ہے۔۔۔ اور دیوار پر ایک بورڈ آویزاں ہے جس پر لکھا گیا ہے۔۔۔ گندگی مت پھیلائیں۔۔۔ تو ایسے ماحول میں بھی نوے فیصد امکانات یہی ہیں کہ آپ اپنا کوڑا اسی ٹوکری میں پھینکیں گے تا کہ آپ کی وجہ سے ماحول آلودہ نہ ہو۔۔۔
پاکستان میں بھی جب ہم عوام کے لیے تمام معاملات کو قانونی طور پر آسان اور سہل بنائیں گے۔۔۔ قوانین کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔۔۔ کرپشن اور کرپٹ عناصر کے خاتمے کے لیے ٹوکری رکھیں گے۔۔۔ اشرافیہ اپنے عمل سے یہ باور کروائے گی کہ یہاں قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے۔۔۔ تو ضرور لوگ بھی یہی کوشش کریں گے کہ ملکی نظام آلودہ نہ ہو۔۔۔ میں ایک پاکستانی ہوں، میرے پاس انجینئرنگ کی ڈگری ہے، میں قانون کی حد میں رہ کر نوکری کی تلاش میں مارا مارا پھرتا ہوں لیکن کوئی امید بر نہیں آتی۔۔۔ پانچ سات سال بیروزگار رہنے کے بعد ایسے میں نوے فیصد امکانات یہی ہیں کہ میں بھی وہ غیر قانونی ذرائع تلاش کرنا شروع کر دوں جس سے معاشرے میں نوکری کا حصول ممکن ہے۔۔۔ اگر پولیس میرے خلاف ناجائز کاروائی نہ کرے۔۔۔ تو کیا مجھے رشوت دینے کی ضرورت پڑے گی؟ جب مجھے پتا ہو گا کہ میرے دیئے گئے ٹیکس سے آف شور کمپنیاں نہیں بنائی جا رہی ہیں، عیاشیاں نہیں ہو رہی ہیں اور طاقتور لوگ اس ٹیکس سے مستثنی بھی نہیں ہیں تو میں کیوں ٹیکس چوری کروں گا؟
المیہ یہ ہے کہ ملک کو چلانے والے خود چور ہیں۔۔۔ اداروں کے سربراہ کرپشن کو فروغ دے رہے ہیں۔۔ دیواروں پر اینٹی کرپشن کے اشتہارات بھی آویزاں ہیں۔۔۔ تقریروں میں شفافیت کے نعرے بھی لگائے جاتے ہیں۔۔۔ لیکن ماحول میں وہ ٹوکری موجود ہی نہیں ہے جس میں کرپشن کوڑا پھینکا جا سکے اور اس کو تعفن پھیلنے سے پہلے بروقت تلف کیا جا سکے۔۔۔ ہم سب اس گندے ماحول کے عادی ہو چُکے ہیں۔۔۔ کچھ کے ناک تو اس گندگی کی بدبو بھی محسوس نہیں کر پا رہے۔۔۔ کچھ نے سیفٹی ماسک پہن لینے میں ہی عافیت جانی ہے۔۔۔ لفافہ صحافت اتنی عام ہوئی ہے کہ گند پھیلانے والا معصوم جبکہ جمعداد ایک گالی بن چُکا ہے۔۔
نوٹ: اس تھریڈ میں صرف اوپر سے نیچے آنے والی تبدیلی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔۔۔ اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ نیچے سے اوپر آنے والی انفرادی تبدیلی کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔۔ میرے نزدیک تبدیلی ان دو ورٹیکل اور ہوریزنٹل پراسسز کا نام ہے جو اپنی اپنی جگہ بہت اہم ہیں۔۔ مغالطہ یہ ہے کہ ہم صرف اوپر سے نیچے تبدیلی کو اہم سمجھ لیں یا صرف نیچے سے اوپر تبدیلی کی ہی بات کریں۔۔
:13: