انسانی بے بسی اور خدا کے ہونے کا احساس

اس مثال میں آپ شیر اور ہرن دونوں کے جذبات و احساسات و عمل کو نکال دیں، یہاں صرف انسان کا عمل زیرِ بحث ہے، سیدھا سا سوال ہے انسان کا یہ عمل ظالمانہ ہے یا نہیں؟



سوچنا یہ چاہئے کہ خدا آخر کیسا ہے، اس کا مزاج کیسا ہے، وہ انسانوں اور جانوروں کو ہر دم اس دنیا میں کیوں اذیت میں مبتلا رکھتا ہے، اس اذیت میں کیا اس کے لئے تسکین کا سامان ہے؟ کیوں اس نے زندہ جانوروں کو درندوں کی خوراک بنایا؟ انسان کی تخلیق میں اس نے کون سا عنصر ڈالا ہے کہ وہ ہر دم خونریزی پر آمادہ رہتا ہے، خون خرابے، اذیت ، تکلیف میں خدا کے لئے کیا راحت ہے؟

رشدی تو کس تھالی کا بینگن ہے؟
ادھر ادھر لڑھکتا رہتا ہے
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)

رشدی تو کس تھالی کا بینگن ہے؟
ادھر ادھر لڑھکتا رہتا ہے

اپنی جیبوں میں ہاتھ مار ملنگ، کہیں تیرا ایمان تو نہیں کھا گیا میں؟
ارے او کم بختا، بغیر ایمان کے مر گیا تو جہنم کا داروغہ گردن سے پکڑ کر دوزخ میں پھینک دے گا۔
بات سمجھ نہ آئے تو اپنی "کھتی" میں دو چپیڑیں مار،۔
 
Last edited:

taban

Chief Minister (5k+ posts)
اس مثال میں آپ شیر اور ہرن دونوں کے جذبات و احساسات و عمل کو نکال دیں، یہاں صرف انسان کا عمل زیرِ بحث ہے، سیدھا سا سوال ہے انسان کا یہ عمل ظالمانہ ہے یا نہیں؟
اگر بات صرف انسان کی کریں تو پهر بهی آپ اسکو ظالمانه نہیں کہه سکتے آپ بات کو آوٹ آف دی بکس هو کے سوچیں ظلم وه وہاں هوتا جہاں الله کے احکام کے خلاف کوئی کام کیا جائے یا پهر فطرت کے قوانین کو توڑا جائے آپ کی بیان کرده مثال میں تو انسان جو کر رہا هے هے وه عین فطرت هے
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
اگر بات صرف انسان کی کریں تو پهر بهی آپ اسکو ظالمانه نہیں کہه سکتے آپ بات کو آوٹ آف دی بکس هو کے سوچیں ظلم وه وہاں هوتا جہاں الله کے احکام کے خلاف کوئی کام کیا جائے یا پهر فطرت کے قوانین کو توڑا جائے آپ کی بیان کرده مثال میں تو انسان جو کر رہا هے هے وه عین فطرت هے

آپ کے ظلم کی ڈیفی نیشن غلط ہے، کسی بھی جاندار شے کو بلاوجہ تکلیف دینا ظلم ہے۔مذکورہ بالا مثال میں ہرن کو کس بات کی سزا دی گئی؟
 

غزالی

MPA (400+ posts)
آپ کے ظلم کی ڈیفی نیشن غلط ہے، کسی بھی جاندار شے کو بلاوجہ تکلیف دینا ظلم ہے۔مذکورہ بالا مثال میں ہرن کو کس بات کی سزا دی گئی؟

ظلم کی جو تعریف آپ پیش کر رہے ہیں وہ بھی کچھ زیادہ اطمینان بخش نہیں ہے۔ کسی بھی چیز یا قدر کو اپنی جگہ سے ہٹا دینا ظلم ہے
آپ جو مرکزی سوال ضمنیوں کے ساتھ اکثر اٹھاتے ہیں اور اس تھریڈ پر بھی اٹھایا ہے اس کا تعلق براہ راست تخلیق کی حکمت سے ہے جب ہم اپنی عقلی محدودیت کی بناء پر خالق یا اسکی اپنی نوعیت کو ہی پوری طرح سمجھ نہیں پا رہے تو ہم حکمتِ تخلیق کو پوری طرح کیسے سمجھ پائیں گے؟
دوسرا ایک ضمنی نکتہ آپکی موجودہ بحث کے بارے میں جو ایک دوسرے محترم ممبر کے ساتھ چل رہی ہے، انسان اور جانور دو مختلف مخلوق یا انواع ہیں آپ ایک نوع کی مثال دوسری بالکل مختلف نوع پر منطبق کرکے انکے رویے اور اعمال کیسے سمجھ سکتے ہیں؟ اور کیا یہ کوئی دانشمندانہ رویہ ہے؟
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
آپ کے ظلم کی ڈیفی نیشن غلط ہے، کسی بھی جاندار شے کو بلاوجہ تکلیف دینا ظلم ہے۔مذکورہ بالا مثال میں ہرن کو کس بات کی سزا دی گئی؟
نہیں بهائی غلط نہیں هے آپ ظلم کی بہت چهوٹی تعریف کر رهے هیں ہرن کو سزا آپ کی نظر میں دی گئی حقیقتا ہرن کو آزاد کیا گیا هر جاندار نے جانا هے بس طریقے مختلف هیں یہاں سب کچه الله کے نظام کے تحت چل رہا هے سمجهنے کی بات هے میں پہلے بهی عرض کر چکا هوں راہبر اور منزل والی مثال میں آپ پوسٹ نمبر ۷۹دیکه لیں
 

sameer

MPA (400+ posts)
@Ghazali

I dont know but your style of writing seems to be pretty much inspired by the colossal reformer of Islam Imam Al Ghazali Alihi Rehma, the likes of which mankind has never seen before and even after more than nine hundred years of his demise.

Coming back to your complex questions which I think is not that easy to answer. Anyhow according to my limited understanding Prophet SAW referred a term Fitra which obviously is designed to recognize truth from falsehood, merit from demerit acts and reality from illusion.

Imam Al Ghazali AR himself became mentally ill when he tried to search some critical questions related with the nature of reality and when all of his mental faculties became exhausted then God Himself cast a tiny spark of light on his heart and only then he was able to relax.

This allusion of Casting of Light from his autobiography Munkad Fil Dalal (Deliverance from an Error) do indicate the importance of external factor in the shape of Gods mercy duly complemented by the pristine Fitra of Man. The critical point is this Fitra / undulated nature of Man which normally Man has to attain once it has become corrupted and unclean by committing sins in his life.

Intellectual capacity is pretty much limited in its scope to determine sound nature from unsound, the fact which is evident in this current era as well, it is pretty much evident from the trail of disintegration since the Western world has embarked on the journey of material sciences devoid of divine wisdom and guidance. But with all of its limitations mental faculty do has its due place in the search of reality and it has to follow the guiding pointers of pure human spirit.

Wallahu Alam bil sawab.

but sir i think ghazali(user) went all wrong
look at his pre requisite
he has associated helplessness with recognition
of god, so one may ask if only helpless recognizes
god!
secondly helplessness may lead to rejecting god
and so on and on
guy needs to read philosophy as he may name it
ghazali but can't be ghazali
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
ظلم کی جو تعریف آپ پیش کر رہے ہیں وہ بھی کچھ زیادہ اطمینان بخش نہیں ہے۔ کسی بھی چیز یا قدر کو اپنی جگہ سے ہٹا دینا ظلم ہے
آپ جو مرکزی سوال ضمنیوں کے ساتھ اکثر اٹھاتے ہیں اور اس تھریڈ پر بھی اٹھایا ہے اس کا تعلق براہ راست تخلیق کی حکمت سے ہے جب ہم اپنی عقلی محدودیت کی بناء پر خالق یا اسکی اپنی نوعیت کو ہی پوری طرح سمجھ نہیں پا رہے تو ہم حکمتِ تخلیق کو پوری طرح کیسے سمجھ پائیں گے؟
دوسرا ایک ضمنی نکتہ آپکی موجودہ بحث کے بارے میں جو ایک دوسرے محترم ممبر کے ساتھ چل رہی ہے، انسان اور جانور دو مختلف مخلوق یا انواع ہیں آپ ایک نوع کی مثال دوسری بالکل مختلف نوع پر منطبق کرکے انکے رویے اور اعمال کیسے سمجھ سکتے ہیں؟ اور کیا یہ کوئی دانشمندانہ رویہ ہے؟

ہمارا یہاں زیرِ بحث موضوع اذیت اور تکلیف کا احساس ہے جو کہ جانوروں اور انسانوں دونوں میں پایا جاتا ہے، اس حساب سے جانوروں اور انسانوں میں فرق کیسے ہوا؟ دونوں کو تکلیف کا احساس یکسا ں طور پر ہوتا ہے، اس حساب سے اگر ہم کیٹیگرائز کریں تو انسان اور جانور دونوں ایک ہی کیٹیگری میں آئیں گے۔
 
Last edited:

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
نہیں بهائی غلط نہیں هے آپ ظلم کی بہت چهوٹی تعریف کر رهے هیں ہرن کو سزا آپ کی نظر میں دی گئی حقیقتا ہرن کو آزاد کیا گیا هر جاندار نے جانا هے بس طریقے مختلف هیں یہاں سب کچه الله کے نظام کے تحت چل رہا هے سمجهنے کی بات هے میں پہلے بهی عرض کر چکا هوں راہبر اور منزل والی مثال میں آپ پوسٹ نمبر ۷۹دیکه لیں


اگر آپ کے سامنے ایک کتا بلی کے بچے کو بھنبھوڑ رہا ہو تو کیا آپ اس لئے اس بلی کے بچے کو نہیں بچائیں گے کہ وہ کتا عین فطرت کے مطابق اپنی ضرورتِ خوراک پوری کررہا ہے؟
 

غزالی

MPA (400+ posts)
ہمارا یہاں زیرِ بحث موضوع اذیت اور تکلیف کا احساس ہے جو کہ جانوروں اور انسانوں دونوں میں پایا جاتا ہے، اس حساب سے جانوروں اور انسانوں میں فرق کیسے ہوا؟ دونوں کو تکلیف کا احساس یکسا ں طور پر ہوتا ہے؟ اس حساب سے اگر ہم کیٹیگرائز کریں تو انسان اور جانور دونوں ایک ہی کیٹیگری میں آئیں گے۔

معذرت کے ساتھ تھوڑا سا کنفیوژن محسوس ہوا مجھے آپکے اس تبصرے میں۔ مثال کے طور پر آپ اپنے دونوں سوالوں کو ایک دفعہ پھر دیکھئے
آپکو خود یہ یقین نہیں کہ یہ احساس ہر دو نوع میں یکساں ہے یا نہیں۔ اگر آپکو یقین نہیں ہے تو پھر آپ دونوں کو ایک ہی کیٹیگری میں کیسے رکھ سکتے ہیں؟
اور ایمانداری کی بات یہ کہ اگر انسان ابھی تک اپنے احساسات کی شدت یا گہرائی کو ماپنے کا پیمانہ نہیں بنا سکا تو وہ دو مختلف انواع کے درمیان تقابل کیسے کر سکتا ہے؟
کیا اس آسان بات یہ نہیں ہو گی کہ ہم انسانوں اور جانوروں کے ماحول کی دو مختلف دنیاؤں کی طرح لیں اور خدا کی دی ہوئی عقل و دانش سے کام لیکر پہلے اپنی دنیا کے ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں جو ظلم، ناانصافی اور بدصورتی کی شکل میں سامنے آتے ہیں جو آپ کا سب سے بڑا شکوہ ہے خدا سے؟
 

غزالی

MPA (400+ posts)

but sir i think ghazali(user) went all wrong
look at his pre requisite
he has associated helplessness with recognition
of god, so one may ask if only helpless recognizes
god!
secondly helplessness may lead to rejecting god
and so on and on
guy needs to read philosophy as he may name it
ghazali but can't be ghazali

کہیں یہ دعوی نہیں کیا گیا کہ مجھے فلسفے میں درک حاصل ہے، اور نہ ہی امام ہونے کا دعوی ہے،اسلئے آپکی غزالی نام کے بارے میں حسّاسیت کی سمجھ نہیں آسکی۔
اور ایسا دعوی بھی نہیں کیا گیا کہ بے بسی خدا کو پہچاننےکا واحد ذریعہ ہے، شائد اس تھریڈ کا مقصد ابتدائی پوسٹ سے آپ پر واضح نہیں ہوسکا، اسلئے اس تھریڈ کی اپنی دوسری یا تیسری پوسٹ میں دوبارہ سے وضاحت کر دی تھی اگر زحمت نہ ہو تو ایک دفعہ پھر دیکھ لیں ان پوسٹس کو۔
 

Umer Raza

Politcal Worker (100+ posts)


اگر آپ کے سامنے ایک کتا بلی کے بچے کو بھنبھوڑ رہا ہو تو کیا آپ اس لئے اس بلی کے بچے کو نہیں بچائیں گے کہ وہ کتا عین فطرت کے مطابق اپنی ضرورتِ خوراک پوری کررہا ہے؟

Merit naqes raae mein ye dunya sirf reham ki bunyad pe nahi qaim.zabar aur zulm aik haqeeqat he. Hum lakh kahen k zulm nahi he per roz apni aankhon se zulm hota dekhte hein. Allah Ka naam sirf raheem to nahin.us k 99 naam hein no us ki khasoosiat batate hein
 

Umer Raza

Politcal Worker (100+ posts)

مکالمے کے آداب مکالمے کی بنیاد پر منحصر ہوتے ہیں۔سوال کے آداب سے آپ واقف ہیں ؟
آپ کا مکالمہ وسوسوں کی بنیاد ہے ۔ اس طرح کی باتیں بہت دفعہ سن چکے ۔ دلیل قرآن سامنے ہو تب بھی یقین خدا نہی آئے گا۔
قرآن کے پڑھنے کے بارے اس لئے پوچھا تھا کہ بہت سے دین بیزار اس طرح کے سوالات ہی کرتے پائے جاتے ہیں۔


Yar to dunya ka sabse annoying Ghora he
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
آپ مجھے یہ بتایئے کہ اگر کوئی انسان کسی بھوکے شیر کے پنجرے میں کسی زندہ ہرن کو ڈال دے اور وہ شیر اس ہرن کو بھنبھوڑ کر کھا جائے تو اس انسان کو تو ہم ظالم کہیں گے، لیکن جب یہی عمل ہر پل دنیا کے طول و عرض میں وقوع پذیر ہورہا ہے ، اس کو ہم قانونِ فطرت اور عین انصاف کہتے ہیں؟ ایسا کیوں؟

آپ کی بات کا جواب میں جب دوں گی جب آپ خود انصاف دکھائیں ...غضب خدا کا خود گوشت خور ہیں ..اپنے مزے کے لئے پورا کا پورا دنبہ کی سجی بنا کر کھا جاتے ہیں ..اور اگر شیر جیسا معمولی جانور اپنی بھوک مٹانے کسی دوسرے اپنے سے کمزور جانور کا خود شکار کرے تو الله بے انصاف ..


:doh:
 

sameer

MPA (400+ posts)
کہیں یہ دعوی نہیں کیا گیا کہ مجھے فلسفے میں درک حاصل ہے، اور نہ ہی امام ہونے کا دعوی ہے،اسلئے آپکی غزالی نام کے بارے میں حسّاسیت کی سمجھ نہیں آسکی۔
اور ایسا دعوی بھی نہیں کیا گیا کہ بے بسی خدا کو پہچاننےکا واحد ذریعہ ہے، شائد اس تھریڈ کا مقصد ابتدائی پوسٹ سے آپ پر واضح نہیں ہوسکا، اسلئے اس تھریڈ کی اپنی دوسری یا تیسری پوسٹ میں دوبارہ سے وضاحت کر دی تھی اگر زحمت نہ ہو تو ایک دفعہ پھر دیکھ لیں ان پوسٹس کو۔

purpose is secondary, what i criticized was your
pre requisite,
please refine your thoughts and then put forward
your questions
tx
 
اپنی جیبوں میں ہاتھ مار ملنگ، کہیں تیرا ایمان تو نہیں کھا گیا میں؟
ارے او کم بختا، بغیر ایمان کے مر گیا تو جہنم کا داروغہ گردن سے پکڑ کر دوزخ میں پھینک دے گا۔
بات سمجھ نہ آئے تو اپنی "کھتی" میں دو چپیڑیں مار،۔
میرا ایمان اتنا سستا نہیں کہ تیری طرح کا رشدی چَک مار کے کھا جائے
میں تیری طرح اپنا ایمان جیبوں میں ڈال کر نہیں گھومتا کہ جہاں اچھا بھاؤ لگا بیچ دیا چاہے خریدنے والا ابلیس لعین ہی کیوں نہ ہو
میں تو ہمیشہ یہی دعا کرتا ہوں کہ اللہ ہم سب کو اس ایمان کی حالت میں موت دے جیسا ایمان وہ چاہتا ہے
میری دعا میں تو بھی شامل ہے
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
معذرت کے ساتھ تھوڑا سا کنفیوژن محسوس ہوا مجھے آپکے اس تبصرے میں۔ مثال کے طور پر آپ اپنے دونوں سوالوں کو ایک دفعہ پھر دیکھئے
آپکو خود یہ یقین نہیں کہ یہ احساس ہر دو نوع میں یکساں ہے یا نہیں۔ اگر آپکو یقین نہیں ہے تو پھر آپ دونوں کو ایک ہی کیٹیگری میں کیسے رکھ سکتے ہیں؟
اور ایمانداری کی بات یہ کہ اگر انسان ابھی تک اپنے احساسات کی شدت یا گہرائی کو ماپنے کا پیمانہ نہیں بنا سکا تو وہ دو مختلف انواع کے درمیان تقابل کیسے کر سکتا ہے؟
کیا اس آسان بات یہ نہیں ہو گی کہ ہم انسانوں اور جانوروں کے ماحول کی دو مختلف دنیاؤں کی طرح لیں اور خدا کی دی ہوئی عقل و دانش سے کام لیکر پہلے اپنی دنیا کے ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں جو ظلم، ناانصافی اور بدصورتی کی شکل میں سامنے آتے ہیں جو آپ کا سب سے بڑا شکوہ ہے خدا سے؟

دونوں کو تکلیف کا احساس یکسا ں طور پر ہوتا ہے،؟۔
شاید آپ کو کو غلط فہمی لگ گئی، فقرے کے آخر میں سوالیہ نشان کی وجہ سے جو میری غلطی تھی، جس کو میں نے درست کردیا ہے۔
 
Last edited:

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
آپ کی بات کا جواب میں جب دوں گی جب آپ خود انصاف دکھائیں ...غضب خدا کا خود گوشت خور ہیں ..اپنے مزے کے لئے پورا کا پورا دنبہ کی سجی بنا کر کھا جاتے ہیں ..اور اگر شیر جیسا معمولی جانور اپنی بھوک مٹانے کسی دوسرے اپنے سے کمزور جانور کا خود شکار کرے تو الله بے انصاف ..


:doh:


فرض کریں یہی سوال میری بجائے اگر کوئی ویجی ٹیرین آپ سے کرے، پھر آپ کیا جواب دیں گی، پھر تو آپ کے پاس یہ دلیل بھی نہیں ہوگی جس کو ڈھال بنا کر آپ میرے سوال سے بھاگ رہی ہیں۔
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
میرا ایمان اتنا سستا نہیں کہ تیری طرح کا رشدی چَک مار کے کھا جائے
میں تیری طرح اپنا ایمان جیبوں میں ڈال کر نہیں گھومتا کہ جہاں اچھا بھاؤ لگا بیچ دیا چاہے خریدنے والا ابلیس لعین ہی کیوں نہ ہو
میں تو ہمیشہ یہی دعا کرتا ہوں کہ اللہ ہم سب کو اس ایمان کی حالت میں موت دے جیسا ایمان وہ چاہتا ہے
میری دعا میں تو بھی شامل ہے

نہیں اوئے ملنگ، تیرا ایمان تیری شلوار کی جیب میں پڑا تھا، جس کو میں کب کا اڑا چکا ہوں، جا دوبارہ چیک کر اور کسی دیوار سے ماتھا پیٹ۔
 

Back
Top