انسانی بے بسی اور خدا کے ہونے کا احساس

غزالی

MPA (400+ posts)
انسانی بے بسی اور خدا کے ہونے کا احساس

عمومی تصور یہی ہے کہ کسی سلسلے میں اپنی پوری کوشش کر چکنے کے بعد جس انسان بے بس محسوس کرتا ہے تو اس کے اندر خود سے بالا تر قوت یا قوتوں کی موجودگی کا احساس اور اقرار پیدا ہوتا ہے مجھے جس بات پر رائے درکار ہے وہ یہ ہے کہ یہ احساس داخل میں رکھا گیا ہے یا خارج میں زیادہ مضبوط ہے؟ یا پھر دونوں کے تال میل سے وجود میں آتا ہے، اگر دونوں کا تال میل ہے تو نسبتا" طاقتور عامل کونسا ہے داخلی یا خارجی (طالبان برانڈ نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ :p) ؟

دوسرا نکتہ جو ذہن میں آ رہا ہے وہ یہ اگر خارج (ماحول) میں ہے تو وہاں سب سے طاقتور فیکٹر کونسا ہے اور اگر داخل میں ہے توانسانی فطرت کے اندر سب سے بڑی بے بسی، سب سے بڑی مجبوری کونسی ہے؟

اگر یہ سوال مجھ پر پلٹایا جاتا ہے تو میرا جواب ہو گا کہ خارج میں موسمیاتی تغیّر اور داخل میں تنہائی یا مصروفیت کا نہ ہونا۔

جو ممبران اس موضوع میں دلچسپی رکھتے ہیں، ان کی رائے درکار ہے
 

swing

Chief Minister (5k+ posts)
پائی اپنے سوال کا پہلے تال میل ٹھیک کرو تا کے سمجھنے میں کوئی آسانی ہو سکے
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
میرے خیال میں خدا ہے یا نہیں ہے، اس سے زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ خدا کیسا ہے؟
کیونکہ خدا کی موجودگی کا احساس خارج اور داخل دونوں میں انتہائی کثرت سے پایا جاتا ہے، اگر آپ انسانی جسم کے سٹرکچر پر ہی غور کرلیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ اتنا کمپلیکس سسٹم اپنے آپ وجود میں آہی نہیں سکتا، کائنات کے نظام پر غور کریں، سورج ، چاند سب ایک یکساں رفتار سے گامزن ہیں، اتنا مربوط نظام اپنے آپ وجود میں آہی نہیں سکتا، اس کا احساس تب ہی ہوتا ہے جب انسان کچھ غوروفکر کرے۔

سوچنا یہ چاہئے کہ خدا آخر کیسا ہے، اس کا مزاج کیسا ہے، وہ انسانوں اور جانوروں کو ہر دم اس دنیا میں کیوں اذیت میں مبتلا رکھتا ہے، اس اذیت میں کیا اس کے لئے تسکین کا سامان ہے؟ کیوں اس نے زندہ جانوروں کو درندوں کی خوراک بنایا؟ انسان کی تخلیق میں اس نے کون سا عنصر ڈالا ہے کہ وہ ہر دم خونریزی پر آمادہ رہتا ہے، خون خرابے، اذیت ، تکلیف میں خدا کے لئے کیا راحت ہے؟
 

Sher_ka_Shakari

Senator (1k+ posts)
I believe that Insan agar Allah SAW per Tawakul karey aur Emaan ko mazboot rakhey toh jo kuch app ney bayan kia hai uss ke nobut hi nahin ani chaheay.

Agar app kushhaal hein toh Allah ka bohat SHUKAR ada karein. Agar app pareyshan hein ya beybus toh SABAR karein aur Allah per Bharosa rakhein.

Yehi toh imtihaan hai.
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
اس دنیا میں خدا تک پوھنچنے کے اتنے ہی راستے ہیں جتنی کہ اس دنیا میں روحیں ہیں
مولانا روم

عرصہ پہلے اخبار نواے وقت میں ایک کتاب قسط وار چھپی تھی جس کا عنوان "ہم کیوں مسلمان ہوے" تھا اس میں ان لوگوں کا احوال تھا جو پہلے کافر تھے اور پھر مسلمان ہو گئے ۔ کسی نے کچھ وجہ بتائی اور کسی نے کچھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایک چیز تو مشترک تھی کہ انہوں نے ارد گرد سے کوئی اثر لیا اور پھر ان کی عقل نے گواہی دی اور یہ مسلمان ہو گئے لہٰذا مجھے لگتا ہے کہ اندرونی اور بیرونی عوامل ایک دوسرے کو کومپلیمنٹ کرتے ہیں اور ان میں سے ایک کو مقدم قرار دینا بہت مشکل ہے
 
Last edited:

غزالی

MPA (400+ posts)
میرے خیال میں خدا ہے یا نہیں ہے، اس سے زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ خدا کیسا ہے؟
کیونکہ خدا کی موجودگی کا احساس خارج اور داخل دونوں میں انتہائی کثرت سے پایا جاتا ہے، اگر آپ انسانی جسم کے سٹرکچر پر ہی غور کرلیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ اتنا کمپلیکس سسٹم اپنے آپ وجود میں آہی نہیں سکتا، کائنات کے نظام پر غور کریں، سورج ، چاند سب ایک یکساں رفتار سے گامزن ہیں، اتنا مربوط نظام اپنے آپ وجود میں آہی نہیں سکتا، اس کا احساس تب ہی ہوتا ہے جب انسان کچھ غوروفکر کرے۔

سوچنا یہ چاہئے کہ خدا آخر کیسا ہے، اس کا مزاج کیسا ہے، وہ انسانوں اور جانوروں کو ہر دم اس دنیا میں کیوں اذیت میں مبتلا رکھتا ہے، اس اذیت میں کیا اس کے لئے تسکین کا سامان ہے؟ کیوں اس نے زندہ جانوروں کو درندوں کی خوراک بنایا؟ انسان کی تخلیق میں اس نے کون سا عنصر ڈالا ہے کہ وہ ہر دم خونریزی پر آمادہ رہتا ہے، خون خرابے، اذیت ، تکلیف میں خدا کے لئے کیا راحت ہے؟

معذرت کے ساتھ موضوع یہ نہیں ہے کہ خدا ہے یا نہیں ہے، خدا تو ہے، سوال یہ ہی کہ ہم اسے پہنچانتے کیسے ہیں؟
اب آپ کے تبصرے کی دوسرے پیراگراف میں اٹھائے کے نکات کے بارے میں کچھ معروضات ۔
انسان کو یہ سوچنا چاہیے کہ وہ دوسرے سے سوچ میں مختلف کیوں ہے؟میرے خیال میں یہ رجحان اور افتادِطبع کا مسئلہ ہے، مثلا" آپ ہی ایسے سوال کیوں اٹھاتے ہیں، سب کیوں نہیں اٹھاتے؟ آپکو اس دنیا میں بدصورتی، ظلم وزیادتی اور ناانصافی کیوں نظر آتی ہیں؟
میرے خیال میں یہاں دو فطری مجبوریاں ہیں۔ ا) انسان خدا کی نفسیات کو اپنی نفسیات پر محمول کرتا ہے۔ ب) نتیجے کے طور پر اس کی اپنی افتادِطبع کا عکس کسی نا کسی صورت خدا میں نظرآتا ہے
 
میرے خیال میں خدا ہے یا نہیں ہے، اس سے زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ خدا کیسا ہے؟
کیونکہ خدا کی موجودگی کا احساس خارج اور داخل دونوں میں انتہائی کثرت سے پایا جاتا ہے، اگر آپ انسانی جسم کے سٹرکچر پر ہی غور کرلیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ اتنا کمپلیکس سسٹم اپنے آپ وجود میں آہی نہیں سکتا، کائنات کے نظام پر غور کریں، سورج ، چاند سب ایک یکساں رفتار سے گامزن ہیں، اتنا مربوط نظام اپنے آپ وجود میں آہی نہیں سکتا، اس کا احساس تب ہی ہوتا ہے جب انسان کچھ غوروفکر کرے۔

سوچنا یہ چاہئے کہ خدا آخر کیسا ہے، اس کا مزاج کیسا ہے، وہ انسانوں اور جانوروں کو ہر دم اس دنیا میں کیوں اذیت میں مبتلا رکھتا ہے، اس اذیت میں کیا اس کے لئے تسکین کا سامان ہے؟ کیوں اس نے زندہ جانوروں کو درندوں کی خوراک بنایا؟ انسان کی تخلیق میں اس نے کون سا عنصر ڈالا ہے کہ وہ ہر دم خونریزی پر آمادہ رہتا ہے، خون خرابے، اذیت ، تکلیف میں خدا کے لئے کیا راحت ہے؟
ایک تو تیرے اوتار سے شیطان کا پجاری ہونا ثابت ہے دوسرا تیرے اپنے جیسی منحوس ویب سائٹس سے مواد اٹھا کر پیسٹ کر دینا اس بات کا غماز ہے کہ تو سلمان رشدی کی حقیقی اولاد ہے۔ رمضان المبارک میں اللہ نے تیرے دجالی خدا یعنی ابلیس لعین کو تو قید کر دیا لیکن تجھے انسان جان کر آزاد رکھا اس سے بڑی اللہ کی تجھ پر کیا رحمت ہو گی؟
ویسے ابھی انتظار کر تیرا دوسرا خدا دجال مسیح ابھی قید رہے گا اور اسکو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے
میں تجھے قرآن اور صحیح احادیث سے اللہ رب العزت کا انسانوں اور چوپاؤں پر انتہائی رحم دل ہونا ثابت کر سکتا تھا لیکن تجھے تیری اوقات یاد دلانا زیادہ ضروری تھا
 

KK YASIR

Minister (2k+ posts)
ایک تو تیرے اوتار سے شیطان کا پجاری ہونا ثابت ہے دوسرا تیرے اپنے جیسی منحوس ویب سائٹس سے مواد اٹھا کر پیسٹ کر دینا اس بات کا غماز ہے کہ تو سلمان رشدی کی حقیقی اولاد ہے۔ رمضان المبارک میں اللہ نے تیرے دجالی خدا یعنی ابلیس لعین کو تو قید کر دیا لیکن تجھے انسان جان کر آزاد رکھا اس سے بڑی اللہ کی تجھ پر کیا رحمت ہو گی؟
ویسے ابھی انتظار کر تیرا دوسرا خدا دجال مسیح ابھی قید رہے گا اور اسکو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے
میں تجھے قرآن اور صحیح احادیث سے اللہ رب العزت کا انسانوں اور چوپاؤں پر انتہائی رحم دل ہونا ثابت کر سکتا تھا لیکن تجھے تیری اوقات یاد دلانا زیادہ ضروری تھا


یہ ملحد لوگ اب اسے عجیب و غریب سوال پوچھیں گے کہ انسان سوچے گا کہ اسے جاہل لوگ بھی دنیا میں بستے ہیں
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
ایک تو تیرے اوتار سے شیطان کا پجاری ہونا ثابت ہے دوسرا تیرے اپنے جیسی منحوس ویب سائٹس سے مواد اٹھا کر پیسٹ کر دینا اس بات کا غماز ہے کہ تو سلمان رشدی کی حقیقی اولاد ہے۔ رمضان المبارک میں اللہ نے تیرے دجالی خدا یعنی ابلیس لعین کو تو قید کر دیا لیکن تجھے انسان جان کر آزاد رکھا اس سے بڑی اللہ کی تجھ پر کیا رحمت ہو گی؟
ویسے ابھی انتظار کر تیرا دوسرا خدا دجال مسیح ابھی قید رہے گا اور اسکو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے
میں تجھے قرآن اور صحیح احادیث سے اللہ رب العزت کا انسانوں اور چوپاؤں پر انتہائی رحم دل ہونا ثابت کر سکتا تھا لیکن تجھے تیری اوقات یاد دلانا زیادہ ضروری تھا




جب تیرے جیسے شدت پسندوں کو میرے اٹھائے گئے سوالات سے آگ لگتی ہے اور وہ اپنا ہی سر دیواروں سے ٹکرانے لگتے ہیں ، تو مجھے قلبی اطمینان حاصل ہوتا ہے کہ میں بالکل درست سمت میں سوچ رہا ہوں۔ خدا صرف تمہارا ہی نہیں میرا بھی ہے اور میں اپنے خدا پر سوال اٹھانے کا پورا پورا حق رکھتا ہوں، اگر تم خدا کے محافظ بن کر سامنے آئے ہو تو میرے سوالوں کے جواب دے کر خدا کے سچے باڈی گارڈ ہونے کا ثبوت دو، اور اگر تم اپنے تئیں اس کی "حفاظت" کرنے میں ناکام رہتے ہو تو پھر خدا کو تمہارے ساتھ بھی وہی سلوک کرنا چاہئے جو ایک گھر کا مالک اس چوکیدار کےساتھ کرتا ہے ، جو گھر کی حفاظت کرنے میں ناکام رہتا ہے۔
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)

معذرت کے ساتھ موضوع یہ نہیں ہے کہ خدا ہے یا نہیں ہے، خدا تو ہے، سوال یہ ہی کہ ہم اسے پہنچانتے کیسے ہیں؟
اب آپ کے تبصرے کی دوسرے پیراگراف میں اٹھائے کے نکات کے بارے میں کچھ معروضات ۔
انسان کو یہ سوچنا چاہیے کہ وہ دوسرے سے سوچ میں مختلف کیوں ہے؟میرے خیال میں یہ رجحان اور افتادِطبع کا مسئلہ ہے، مثلا" آپ ہی ایسے سوال کیوں اٹھاتے ہیں، سب کیوں نہیں اٹھاتے؟ آپکو اس دنیا میں بدصورتی، ظلم وزیادتی اور ناانصافی کیوں نظر آتی ہیں؟
میرے خیال میں یہاں دو فطری مجبوریاں ہیں۔ ا) انسان خدا کی نفسیات کو اپنی نفسیات پر محمول کرتا ہے۔ ب) نتیجے کے طور پر اس کی اپنی افتادِطبع کا عکس کسی نا کسی صورت خدا میں نظرآتا ہے

میرے خیال میں اس قسم کے سوالات ہر کسی کے دماغ میں پیدا ہوتے ہیں بس اس کا اظہار کرنے سے ڈرتے ہیں ، کیونکہ ہمارے ملا نے خدا کو ایک ڈریکولا بنا کر پیش کیا ہوا ہے کہ خبردار اگر اس کے متعلق کوئی سوال کیا تو وہ تمہارا خون پی جائے گا، بس اسی وجہ سے لوگ اپنے دماغ میں پیدا ہونے والے سوالات کو اپنے ایمان کے بوجھ تلے دبائے رکھتے ہیں۔
 

غزالی

MPA (400+ posts)
ایک تو تیرے اوتار سے شیطان کا پجاری ہونا ثابت ہے دوسرا تیرے اپنے جیسی منحوس ویب سائٹس سے مواد اٹھا کر پیسٹ کر دینا اس بات کا غماز ہے کہ تو سلمان رشدی کی حقیقی اولاد ہے۔ رمضان المبارک میں اللہ نے تیرے دجالی خدا یعنی ابلیس لعین کو تو قید کر دیا لیکن تجھے انسان جان کر آزاد رکھا اس سے بڑی اللہ کی تجھ پر کیا رحمت ہو گی؟
ویسے ابھی انتظار کر تیرا دوسرا خدا دجال مسیح ابھی قید رہے گا اور اسکو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے
میں تجھے قرآن اور صحیح احادیث سے اللہ رب العزت کا انسانوں اور چوپاؤں پر انتہائی رحم دل ہونا ثابت کر سکتا تھا لیکن تجھے تیری اوقات یاد دلانا زیادہ ضروری تھا

آپ کیوں انہیں سوال اٹھانے سے روک رہے ہیں؟ اٹھانے دیں سوال چاہے وہ کسی نیت سے بھی اٹھا رہے ہوں۔ آپ اپنا موقف رکھیں اور فیصلہ قاری پر چھوڑ دیں وہ خود ہی شیطانی یا رحمانی نیت کا فیصلہ کر لے گا
میرے خیال میں جب ہم کسی کو سوال اٹھانے سے روک رہے ہوتے ہیں تو بالوسطہ اپنی کم علمی کا اقرار یا غصے کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں؟ میرے خیال میں دونوں ہی اس بے سبی کی کافی شدید شکلیں ہیں جو اس تھریڈ کا بڑا موضوع ہے ۔
 

آپ کیوں انہیں سوال اٹھانے سے روک رہے ہیں؟ اٹھانے دیں سوال چاہے وہ کسی نیت سے بھی اٹھا رہے ہوں۔ آپ اپنا موقف رکھیں اور فیصلہ قاری پر چھوڑ دیں وہ خود ہی شیطانی یا رحمانی نیت کا فیصلہ کر لے گا
میرے خیال میں جب ہم کسی کو سوال اٹھانے سے روک رہے ہوتے ہیں تو بالوسطہ اپنی کم علمی کا اقرار یا غصے کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں؟ میرے خیال میں دونوں ہی اس بے سبی کی کافی شدید شکلیں ہیں جو اس تھریڈ کا بڑا موضوع ہے ۔


ایک سوال ہوتا ہے کہ اللہ نے جنت اور جہنم کیوں بنائی؟
حق اور باطل کیا ہے؟
وغیرہ وغیرہ
لیکن اس جانور سے بھی بد تر انسان نے اللہ پر اعتراض اٹھایا ہے کہ اللہ نعوذ باللہ ظالم ہے
 

میرے خیال میں اس قسم کے سوالات ہر کسی کے دماغ میں پیدا ہوتے ہیں بس اس کا اظہار کرنے سے ڈرتے ہیں ، کیونکہ ہمارے ملا نے خدا کو ایک ڈریکولا بنا کر پیش کیا ہوا ہے کہ خبردار اگر اس کے متعلق کوئی سوال کیا تو وہ تمہارا خون پی جائے گا، بس اسی وجہ سے لوگ اپنے دماغ میں پیدا ہونے والے سوالات کو اپنے ایمان کے بوجھ تلے دبائے رکھتے ہیں۔
سب سے بڑھ کر تسمیہ ہے جس میں اللہ کا رحمان اور رحیم ہونا دونوں ثابت ہیں
​حضرت عبداللہ ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ سے واپس آرہے تھے کہ راستہ میں ایک قوم سے ملاقات ہوئی۔ رسول اللہﷺ نے پوچھا:
’تم کون ہو؟‘‘
کہنے لگے ہم مسلمان ہیں۔ یہاں سے کچھ فاصلے پر ایک خاتون بیٹھی چولہا سلگارہی تھی‘ اس کے قریب اس کا ننھا بچہ بھی تھا‘ جب آگ خوب جل اٹھی تووہ بچے کو لے کر رحمت عالمﷺکی خدمت میں اقدس میں حاضرہوئی اورکہنے لگی:
’’آپ اللہ کے رسول ہیں؟‘‘
سرورعالمﷺ نے ارشادفرمایا:’’ہاں میں اللہ کارسول ہوں۔ ‘‘
پھربولی میرے ماں باپ آپﷺ پرقربان ہوں۔ کیا ایک ماں جس قدرمہربان ہے‘اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے زیادہ مہربان نہیں ہے؟ نبیﷺ نے ارشادفرمایا:
’’ہاں بلاشبہ تودرست کہتی ہے۔ اس نے کہا اے اللہ کے پیارے رسولﷺ پھرماں تواپنے بچے کوآگ میں نہیں ڈالتی تواللہ اپنے بندے کوآگ میں کیسے ڈالے گا؟ اس صحرانشین صحابیہؓ کی یہ بات سن کر رسول اکرمﷺ پر سخت رقت طاری ہوگئی اور رسول ﷺ رونے لگے۔ پھر آپﷺ نے سراٹھاکر فرمایا:

’’ اللہ اس بندے کوعذاب میں ڈالے گاجواللہ کی نافرمانی پرڈٹارہے اوراس کوایک نہیں مانتا۔(اس کے ساتھ دوسروں کو بھی شریک ٹھہراتاہے۔)۔
(ابن ماجہ)

ایک ماں اپنے بچے کے لئے کتنی رحم دل ہے' کوئی سوچ بھی نہیں سکتا اور میرا اللہ اس سے بھی بہت بڑھ کر اپنے بندوں پر رحم کرنے والا ہے
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ قیدی لائے گئے اور قیدیوں میں سے ایک عورت کسی کو تلاش کر رہی تھی..
اس نے قیدیوں میں اپنے بچے کو پایا.. اس نے اسے اٹھا کر اپنی چھاتی سے لگایا اور اسے دودھ پلانا شروع کردیا.. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا.. "تمہارا کیا خیال ہے کہ یہ عورت اپنے بچہ کو آگ میں ڈال دے گی..؟"
ہم نے عرض کیا.. "اللہ کی قسم ! جہاں تک اس کی قدرت ہوئی ہے اسے نہیں پھینکے گی.."
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا.. "اس عورت کے اپنے بچہ پر رحم کرنے سے زیادہ اللہ اپنے بندوں پر رحم فرمانے والا ہے.."
صحیح مسلم.. حدیث نمبر ۲۷۵۴..
یہ ایک انسان کے رحم کی مثال ہے اور دنیا کی تمام مخلوق سے زیادہ اللہ اپنے بندوں سے محبت اور رحم کرتا ہے.. یہ بندوں کی بدبختی ہے کہ وہ اللہ سے محبت نہیں کرتے اور نہ ہی اس کے حکموں کی تابعداری کرتے ہیں.. پھر بھی اللہ اپنے رحم و کرم سے بندوں کو نوازتا ہے
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
سب سے بڑھ کر تسمیہ ہے جس میں اللہ کا رحمان اور رحیم ہونا دونوں ثابت ہیں
​حضرت عبداللہ ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ سے واپس آرہے تھے کہ راستہ میں ایک قوم سے ملاقات ہوئی۔ رسول اللہﷺ نے پوچھا:
’تم کون ہو؟‘‘
کہنے لگے ہم مسلمان ہیں۔ یہاں سے کچھ فاصلے پر ایک خاتون بیٹھی چولہا سلگارہی تھی‘ اس کے قریب اس کا ننھا بچہ بھی تھا‘ جب آگ خوب جل اٹھی تووہ بچے کو لے کر رحمت عالمﷺکی خدمت میں اقدس میں حاضرہوئی اورکہنے لگی:
’’آپ اللہ کے رسول ہیں؟‘‘
سرورعالمﷺ نے ارشادفرمایا:’’ہاں میں اللہ کارسول ہوں۔ ‘‘
پھربولی میرے ماں باپ آپﷺ پرقربان ہوں۔ کیا ایک ماں جس قدرمہربان ہے‘اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے زیادہ مہربان نہیں ہے؟ نبیﷺ نے ارشادفرمایا:
’’ہاں بلاشبہ تودرست کہتی ہے۔ اس نے کہا اے اللہ کے پیارے رسولﷺ پھرماں تواپنے بچے کوآگ میں نہیں ڈالتی تواللہ اپنے بندے کوآگ میں کیسے ڈالے گا؟ اس صحرانشین صحابیہؓ کی یہ بات سن کر رسول اکرمﷺ پر سخت رقت طاری ہوگئی اور رسول ﷺ رونے لگے۔ پھر آپﷺ نے سراٹھاکر فرمایا:

’’ اللہ اس بندے کوعذاب میں ڈالے گاجواللہ کی نافرمانی پرڈٹارہے اوراس کوایک نہیں مانتا۔(اس کے ساتھ دوسروں کو بھی شریک ٹھہراتاہے۔)۔
(ابن ماجہ)

ایک ماں اپنے بچے کے لئے کتنی رحم دل ہے' کوئی سوچ بھی نہیں سکتا اور میرا اللہ اس سے بھی بہت بڑھ کر اپنے بندوں پر رحم کرنے والا ہے
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ قیدی لائے گئے اور قیدیوں میں سے ایک عورت کسی کو تلاش کر رہی تھی..
اس نے قیدیوں میں اپنے بچے کو پایا.. اس نے اسے اٹھا کر اپنی چھاتی سے لگایا اور اسے دودھ پلانا شروع کردیا.. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا.. "تمہارا کیا خیال ہے کہ یہ عورت اپنے بچہ کو آگ میں ڈال دے گی..؟"
ہم نے عرض کیا.. "اللہ کی قسم ! جہاں تک اس کی قدرت ہوئی ہے اسے نہیں پھینکے گی.."
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا.. "اس عورت کے اپنے بچہ پر رحم کرنے سے زیادہ اللہ اپنے بندوں پر رحم فرمانے والا ہے.."
صحیح مسلم.. حدیث نمبر ۲۷۵۴..
یہ ایک انسان کے رحم کی مثال ہے اور دنیا کی تمام مخلوق سے زیادہ اللہ اپنے بندوں سے محبت اور رحم کرتا ہے.. یہ بندوں کی بدبختی ہے کہ وہ اللہ سے محبت نہیں کرتے اور نہ ہی اس کے حکموں کی تابعداری کرتے ہیں.. پھر بھی اللہ اپنے رحم و کرم سے بندوں کو نوازتا ہے


یہ احادیث بجا، ان سے انکار ممکن نہیں، لیکن میرے سوالات کا جواب ان میں نہیں، اس نے زندہ جانوروں کو ہی درندوں کی خوراک کیوں بنایا؟ وہ ہر دم دنیا میں خونریزی کیوں بپا رکھتا ہے؟ انسان کی تخلیق ایسی کیوں کی گئی کہ وہ جہاں بھی ہوتا ہے قتل و غارتگری برپا کیئے رکھتا ہے، حتی کہ پہلی انسانی موت بھی طبعی نہیں تھی، ایک انسان کے ہاتھوں انسان کا قتل تھا۔ یہ سب کیا ظاہر کرتا ہے؟ کیا یہ سب خونی تماشا اس نے اپنی تفننِ طبع کے لئے رچایا ہے؟ آخر اس سب کا مقصد کیا ہے؟
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
سلیمان رشدی کو ہڈی مل گئی ۔۔۔۔۔۔ چل اب منہ میں ڈال کر کبھی ادھر کو بھاگ کبھی ادھر کو۔۔۔۔۔


آؤ، آؤ گھوڑے، کیسے ہو! روزہ کیسا چل رہا ہے، پھک ٹائم پر مل جاتا ہے یا سارا دن لائن میں کھڑا رہنا پڑتا ہے، کل تمہارا حال چال کیا پوچھ لیا تم تو یوں بدک کر بھاگے جیسے شیخ چلی کی گھوڑی مولوی کے باڑے میں تیرہ اڑیل گھوڑوں کو دیکھ کر بھاگی تھی۔ خیر چھوڑو، یہ بتاؤ یہ امریکی گھوڑوں کو زیادہ مارتے تو نہیں، یہاں پاکستانی تو مار مار کر گھوڑے کی کھال ادھیڑ دیتے ہیں، تم اپنا خیال رکھنا، اگر تمہارا مالک کوئی درندہ صفت ہو تو بھاگ کر کسی دوسری ریاست میں چلے جاؤ اور کسی اچھے سے مالک کو ڈھونڈلو، تم تو ویسے بھی بھاگنے کے ماہر ہو، پورے فورم پر ہر کسی کے آگے لگ کربھاگتے ہی رہتے ہو۔

ہاں ، جاتے جاتے یاد آیا، شیخ چلی کی یادداشتوں میں ایک بڑا زبردست قصہ درج ہے، کہو تو سنادوں؟
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)

یہ احادیث بجا، ان سے انکار ممکن نہیں، لیکن میرے سوالات کا جواب ان میں نہیں، اس نے زندہ جانوروں کو ہی درندوں کی خوراک کیوں بنایا؟ وہ ہر دم دنیا میں خونریزی کیوں بپا رکھتا ہے؟ انسان کی تخلیق ایسی کیوں کی گئی کہ وہ جہاں بھی ہوتا ہے قتل و غارتگری برپا کیئے رکھتا ہے، حتی کہ پہلی انسانی موت بھی طبعی نہیں تھی، ایک انسان کے ہاتھوں انسان کا قتل تھا۔ یہ سب کیا ظاہر کرتا ہے؟ کیا یہ سب خونی تماشا اس نے اپنی تفننِ طبع کے لئے رچایا ہے؟ آخر اس سب کا مقصد کیا ہے؟
دیکهو میاں الله تو قرآن میں اور پورے دین اسلام میں بلاوجه کی خونخواری سے منع فرماتے هیں حالانکه اسلام کا مطلب بهی سلامتی اور امن هے یه قتل اور خونخوری شیطان کے کام هیں جس پہلے قتل کی طرف تم نے اشاره کیا وه شیطان کے کہنے په هوا تها چونکه آلله نے شیطان کو قیامت تک کی مہلت دی هے لہذا وه یه کام دهڑلے سے کر رہا هے باقی جانور ایک دوسرے کو کها رہے هیں تو وه تو پیدا هی خوراک کے لئے کئے گئے هیں اگر ایسا نه هوتا تو آج جانوروں کی آبادی شائد انسانوں سے زیاده هوتی مجهے تو تمهارے سوال میں کوئی ایسی مشکل نظر نهیں آئی جو سلجهائی نا جا سکے
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
دیکهو میاں الله تو قرآن میں اور پورے دین اسلام میں بلاوجه کی خونخواری سے منع فرماتے هیں حالانکه اسلام کا مطلب بهی سلامتی اور امن هے یه قتل اور خونخوری شیطان کے کام هیں جس پہلے قتل کی طرف تم نے اشاره کیا وه شیطان کے کہنے په هوا تها چونکه آلله نے شیطان کو قیامت تک کی مہلت دی هے لہذا وه یه کام دهڑلے سے کر رہا هے باقی جانور ایک دوسرے کو کها رہے هیں تو وه تو پیدا هی خوراک کے لئے کئے گئے هیں اگر ایسا نه هوتا تو آج جانوروں کی آبادی شائد انسانوں سے زیاده هوتی مجهے تو تمهارے سوال میں کوئی ایسی مشکل نظر نهیں آئی جو سلجهائی نا جا سکے


یہ مسئلہ اتنا سیدھا نہیں، کیا خدا نہیں جانتا تھا کہ اس کے روکنے کے باوجود انسان خونخواری سے باز نہیں آئے گا؟ جانوروں کی آبادی کنٹرول کرنے کا جو خونخوار طریقہ آپ کے مطابق خدا نے اختیار کیا ہے، کیا اس سے بہتر طریقہ اس کے دائرہ قدرت سے باہر تھا؟

 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
یہ مسئلہ اتنا سیدھا نہیں، کیا خدا نہیں جانتا تھا کہ اس کے روکنے کے باوجود انسان خونخواری سے باز نہیں آئے گا؟ جانوروں کی آبادی کنٹرول کرنے کا جو خونخوار طریقہ آپ کے مطابق خدا نے اختیار کیا ہے، کیا اس سے بہتر طریقہ اس کے دائرہ قدرت سے باہر تھا؟

لا حول ولا الله کا علم هر چیز کا احاطه کئے هو ئے هے پهر وہی بات مجهے لگتا هے که تم بات کو سمجهنا نهیں چا هتے اور حجت برائے حجت کی پالیسی په عمل براءهو بلکه شا ئد خدا کی خدائی کو نعوذبآ الله اپنی مرضی سے چلانا چاہتے هو ان ساری باتوں میں آنکهوں والوں کے لئے نشا نیاں هیں فا عتبرو یا اولی البصار
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
لا حول ولا الله کا علم هر چیز کا احاطه کئے هو ئے هے پهر وہی بات مجهے لگتا هے که تم بات کو سمجهنا نهیں چا هتے اور حجت برائے حجت کی پالیسی په عمل براءهو بلکه شا ئد خدا کی خدائی کو نعوذبآ الله اپنی مرضی سے چلانا چاہتے هو ان ساری باتوں میں آنکهوں والوں کے لئے نشا نیاں هیں فا عتبرو یا اولی البصار


میرا بنیادی سوال یہ ہے کہ خدا نے ہر چیز میں اذیت، خونخواری کیوں رکھی ہے؟ آپ مجھے بتارہے ہیں کہ درندوں کے جانوروں کے کھانے سے ان کی آبادی کنٹرول میں رہتی ہے، یہ نہیں بتاتے کہ خدا نے آبادی کنٹرول کرنے کے لئے یہ خونخوارانہ طریقہ کیوں اختیار کیا؟