قولو حسنا! ۔ ۔ ۔۔
میری آپ سے درخواست ہو گی آپ اس تھریڈ اور آئندہ میرے تھریڈز کی روح کو سمجھ کر تبصرہ فرمائیں، موضوع تک محدود رہیں، سخت بات مت کہیں اور دوسرے ممبران کی طرف سے جوابی تمسخر کو دعوت مت دیں
مجھ سے اپنے نکتے کی زیادہ وضاحت نہ ہوسکی
قرآن میں زوج کے کنسیپٹ پر تھوڑا غور کرنے کی کوشش کریں، زوج کا تصور اس کائنات کی تخلیق کی چند بنیادی کلیدوں میں سے ایک ہے
جہاں پر انکے یا کسی کے بھی ثبوت اور سوچ کی حد ختم ہوتی ہے وہی ان کے علم کی حتمیت ہوتی ہے
تو آپ اپنے چٹخارے کے لئے معصوم مرغی ،بکرا ،دنبہ اور گائے سب کھا جاتے ہیں
(cry)
اگرچہ میرا نکتہ یہاں کچھ اور ہے لیکن آپ نے ویجی ٹیرین کی بحث چھیڑ دی ہے تو اس پر بھی بات کرلیتے ہیں، لیکن اس سے پہلے آپ کو اصل نکتہ سمجھالوں۔
دنیا میں روزانہ ہزاروں، لاکھوں لوگ مرتے ہیں، لیکن خبر صرف ان کی ہی کیوں بنتی ہے جو اذیت ناک موت کا شکار ہوتے ہیں، جیسا کہ کوئی زندہ آگ میں جل مرے، کسی کو بھیڑیا یا شیر کھا جائے، وغیرہ وغیرہ، وجہ؟ وجہ یہ کہ اس میں ایک بربریت کا عنصر آجاتا ہے، اب سوال یہ ہے کہ اگر انسان کو بھیڑیا چیر پھاڑ کر کھا جائے تو ہم کہرام مچادیں اور دیگر جانوروں کو شیر، بھیڑیا، چیتا بطور خوراک روز نوش فرمائیں اس پر اس خدا کے بارے میں کیا رائے قائم کی جائے جس نے اس عمل کو قانونِ قدرت بنایا؟
اب بات کی آپ نے میری مرغی ، بکرا ، دنبہ کھانے کی، تو میں نے کبھی شکار کرکے نہیں کھایا، جس مرغی پر پہلے ہی ظلم ہوچکا ہوتا ہے، اس کو خرید کر کھا لیتا ہوں، ہاں اگر دنیا جانوروں کو مارنے سے باز آجائے تو میں سب سے پہلے گوشت خوری کا بائیکاٹ کرکے جھنڈا لے کر نکلوں گا۔
ویسے ذرا ایک لمحے کے لئے تصور کیجئے کہ آپ کو ایک طاقتور شیر دبوچ لیتا ہے اور پھر آپ کو زندہ ہی کھانا شرو ع کردیتا ہے، تو اس پر آپ کے کیا تاثرات ہوں گے، ذرا قلمبند کرنے کی زحمت کیجئے۔۔
سیدھا راستہ تو صرف ایک ہی ہے گیمراہی کے بے شمار راستے ہیں
تو کیا یہ کہنا بجا ہو گا کے ایک خدا کی تلاش انسانی فطرت میں شامل ہے
جو اپنے ارد گرد کا ماحول سے متاثر ہو کر خدا کو پا لیتا ہے
لیکن یہاں یہ سوال ہے اگر صرف ایک خدا کی پرستش ہی انسانی فطرت میں شامل تو پھر ہزاروں کی طرف جھکنا کیوں پڑا حضرت انسان کو
ایک سوال ہوتا ہے کہ اللہ نے جنت اور جہنم کیوں بنائی؟
حق اور باطل کیا ہے؟
وغیرہ وغیرہ
لیکن اس جانور سے بھی بد تر انسان نے اللہ پر اعتراض اٹھایا ہے کہ اللہ نعوذ باللہ ظالم ہے
آپ کی تھریڈ سے زیادہ میرے لئے قرآن مقدس ہے ۔ توہین اللہ کرنے والے کے ساتھ مل کر یہاں ادب کی ریڑھی مت لگائیں۔
قرآن پڑھا ہے ؟
نماز پڑھتے ہو؟
روزے رکھتے ہو؟
یہ پوچھنے کا مقصد آپ کے پوچھے گئے سوال کا جواب دینا ہے ۔۔۔
My dear I just asked you to apprise us of their arguments based on 'ilm ki hatmiet' ?
قرآن پر آپکی اجارہ داری ہے یا قرآن کی سمجھ پر؟؟
ایک چیز ہوتی ہے مکالمے کے آداب، تھوڑی بہت آشنائی تو ضرور ہوگی، اگر ہے تو اس سے کام لیجیئے او اگر نہیں ہے تو براہ کرم پیدا کرنے کی کوشش کیجیئے
آئندہ آپ سے مکالمہ تب ہو گا جب آپ آداب کی پاسداری کریں گےاور ایک متشدّد مبلغ کی بجائے ایک بااخلاق مبلغ کے طور پر سامنے آئیں گے
مشاہدے کی بات ہے کہ یہاں ایک بہت بڑی اکثریت کو آپ سے یہ شکوہ ہے کہ آپ پہلی فرصت میں سامنے والے کے ایمان کی تصدیق کے پیچھے پڑ جاتے ہیں، اپنی اس پوسٹ کو دیکھئے اور آپ ہی کہیے کہ کیا ان کا شکوہ بےجا ہے؟
ایک سوال ہوتا ہے کہ اللہ نے جنت اور جہنم کیوں بنائی؟
حق اور باطل کیا ہے؟
وغیرہ وغیرہ
لیکن اس جانور سے بھی بد تر انسان نے اللہ پر اعتراض اٹھایا ہے کہ اللہ نعوذ باللہ ظالم ہے
مکالمے کے آداب مکالمے کی بنیاد پر منحصر ہوتے ہیں۔سوال کے آداب سے آپ واقف ہیں ؟
آپ کا مکالمہ وسوسوں کی بنیاد ہے ۔ اس طرح کی باتیں بہت دفعہ سن چکے ۔ دلیل قرآن سامنے ہو تب بھی یقین خدا نہی آئے گا۔
قرآن کے پڑھنے کے بارے اس لئے پوچھا تھا کہ بہت سے دین بیزار اس طرح کے سوالات ہی کرتے پائے جاتے ہیں۔
جہاں انسان کی داخلی یا خارجی " بس " یا " حد ختم " ہوتی ہے
وہاں سے " علی قل شئی قدیر " کی سلطنت ، عظمت و قدرت کی
حد شروع ہوتی ہے
اور
ہمارے لیے ہمارے دلوں میں بستا ہے اورعین اسی وقت جب ہمارے دلوں میں ہوتا ہے
اور ایک "عبد " سے راز و نیاز کر رہا ہوتا ہے
بعینہ
اسی وقت تمام کائنات کے زرہ زرہ کا پالن ہار و غمخوار بھی وہی
واحد و یکتا ہوتا ہے
گویا کہ
ایک وقت میں ایک اپنے ہی تخلیق کردہ لوتھڑے میں سمایا ہوا
اور
اسی لمحہ کائنات کی وسعتوں میں چھایا ہوا
سبحان الله و بحمدہ ، سبحان الله العظیم
پائی اپنے سوال کا پہلے تال میل ٹھیک کرو تا کے سمجھنے میں کوئی آسانی ہو سکے
میں نے اسس تھریڈ کو خاص سمجھا ہی نہیں جانتے ہیں کیوں ؟ مجھے کسی کا شیطان کے ساتھ بولا ہوا مکالمہ یاد آ گیا تھا ، آپ کے ساتھ شئر کرنا چاہو گا اگر ہو سکے تو تھریڈ شروع کرنے والے کو ،،کوٹ ،،کر دینا - شیطان نے کسی کو الله کے نا ہونے کی دلیلیں دی ،اس آدمی کا محتصر جواب تھا شیطان کو ، جا مردود میں اپنے رب کو بنا کسی دلیل کے مانتا ھوں - آپ کو راے ہے کے ایسے لوگوں سے بحث نہ کرا کریں ورنہ اکثر اپنا نقصان ہونے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے - واللہ اعلم
-
-
-
جانوروں سے بحث نہیں بنتی
یہ انسانی فطرت/جبلت کے فیئرز اور ڈیمنز ہوتے ہیں
تو کیا یہ کہنا بجا ہو گا کے ایک خدا کی تلاش انسانی فطرت میں شامل ہے
جو اپنے ارد گرد کا ماحول سے متاثر ہو کر خدا کو پا لیتا ہے
لیکن یہاں یہ سوال ہے اگر صرف ایک خدا کی پرستش ہی انسانی فطرت میں شامل تو پھر ہزاروں کی طرف جھکنا کیوں پڑا حضرت انسان کو
اس کنسپٹ کے بارے تھوڑی وضاحت فرما دیں
@Ghazali
I dont know but your style of writing seems to be pretty much inspired by the colossal reformer of Islam Imam Al Ghazali Alihi Rehma, the likes of which mankind has never seen before and even after more than nine hundred years of his demise.
Coming back to your complex questions which I think is not that easy to answer. Anyhow according to my limited understanding Prophet SAW referred a term Fitra which obviously is designed to recognize truth from falsehood, merit from demerit acts and reality from illusion.
Imam Al Ghazali AR himself became mentally ill when he tried to search some critical questions related with the nature of reality and when all of his mental faculties became exhausted then God Himself cast a tiny spark of light on his heart and only then he was able to relax.
This allusion of Casting of Light from his autobiography Munkad Fil Dalal (Deliverance from an Error) do indicate the importance of external factor in the shape of Gods mercy duly complemented by the pristine Fitra of Man. The critical point is this Fitra / undulated nature of Man which normally Man has to attain once it has become corrupted and unclean by committing sins in his life.
Intellectual capacity is pretty much limited in its scope to determine sound nature from unsound, the fact which is evident in this current that has become a trail of disintegration since the Western world has embarked on the journey of material sciences devoid of divine wisdom and guidance. But with all of its limitations mental faculty do has its due place in the search of reality and it has to follow the guiding pointers of pure human spirit.
Wallahu Alam bil sawab.
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|