امریکہ وبھارتی سربراہان کی ملاقات کے بعد ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس کا جواب دفتر خارجہ کی طرف سے دیا جائے گا: وزیر خارجہ
وزیر خارجہ وچیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ امریکہ کے بھارت سے بڑھتے ہوئے تعلقات سے پاکستان امریکہ ودیگر ممالک سے تعلقات کے حوالے سے غیرمحفوظ نہیں ہو گا۔
ہمارے ملک کیلئے بہتر یہی ہے کہ ہم بین الاقوامی سیاست کے بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ مرکوز رکھیں۔ امریکہ وبھارتی سربراہان کی ملاقات کے بعد ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس کا جواب دفتر خارجہ کی طرف سے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ، بھارت کے اعلامیہ کے باعث نہیں بلکہ ہم اپنے ملک کی خاطر یہ جنگ لڑ رہے ہیں۔ خطے میں امن کے قیام کیلئے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں ہم نے ہیں، ہم دہشت گردی کا کیوں نہیں چاہیں گے۔ ہم اپنے معاشی مسائل حل کر کے ہی دنیا میں اہداف حاصل کر سکتے ہیں، پہلے بھی اپنے بل بوتے پر کھڑے تھے آئندہ بھی ایسے ہی کھڑے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم کی پالیسیوں کے باعث ہمارے لیے پھر مسئلہ بنا ہوا ہے۔ امریکہ میں بھی ایک سیاستدان پاپولر پالیٹکس کر رہا تھا، امریکی پارلیمان اور کانگریس پر حملہ ہوا۔ سابق امریکی صدر نے ریڈ لائن کراس کی تو اس کیخلاف ایکشن ہوا اور اس کا سوشل میڈیا اکائونٹ بند کر دیا گیا۔ موجودہ حکومت سے پہلے وزیراعظم کی سٹریٹجی تھی کہ جھوٹ بولا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں جو قدرتی آفت آئی ہے اس کی ہماری تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ شہبازشریف مسلم لیگ ن کے کم پیپلزپارٹی کے وزیراعظم زیادہ ہیں، شہبازشریف جس نیت سے کام کرتے ہیں، ان سے بہتر کوئی نہیں دیکھا۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ ہماری درخواست پر یہاں آئے، دنیا اپنے مسائل میں الجھے ہونے کے باوجود بھی پاکستان کی مدد کو تیار ہوئی۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس وقت امریکا کے دورے پر ہیں جہاں وائٹ ہاؤس سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں سرحد پار سے پراکسی گروہوں کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان کو کہا گیا ہے کہ اپنی سرزمین کو دہشت گرد حملوں کیلئے استعمال نہ ہونے دے۔