اقبال اور قفقاز کا احوال - تاریخ کا ایک ورق

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)


495x278x19396_55560538.jpg.pagespeed.ic.wguBOTAQmc.jpg



جس زمانے میں علامہ اقبالؒ او رغلام رسول مہر لندن میں تھے۔ ان کی ملاقات غازی رئوف پاشا سے ہوئی۔ رئوف پاشا کا مستقل قیام پیرس میں تھا۔ آپ بحریات ترکی پر ایک مفصل کتاب لکھنا چاہتے تھے۔ اور اس مقصد کے لیے وہ لندن میں مختلف دستاویزات اور بعض قدیم و نادر کتابوں کا مطالعہ کر رہے تھے۔ آپ عربی سمجھتے تھے اور فرانسیسی‘ ترکی اور انگریزی بولتے تھے۔ رئوف نے اقبالؒ اور مہر کو سعید شامل سے ملوایا۔ سعید شامل انیسویں صدی کے قفقازی مجاہد امام شامل کے پوتے تھے۔ 15 اکتوبر1931ء کو رئوف پاشا اور سعید شامل مہر کی قیام گاہ پر مولانا شوکت علی سے ملنے کے لیے آئے۔

18اکتوبر کو رئوف بے اور سعید شامل نے علامہ اقبالؒ سے ملاقات کی۔ اس محفل میں مہر اور مولانا شفیع دائودی بھی موجود تھے۔ اس مجلس میں مسلمانوں کے اتحاد و جمعیت اور مختلف اسلامی ممالک کے سیاسی موقف کے بارے میں گفتگو ہوئی تھی۔ سعید شامل عربی ‘ ترکی اور فرانسیسی اور روسی جانتے تھے۔ 16 اکتوبر کو سعید شامل اور رئوف اقبالؒ کے لیے تشریف لائے۔یہ ملاقات تقریباً تین گھنٹے جاری رہی۔رئوف نے بیان کیا کہ جدید ترکی میں مصطفیٰ کمال کی اصلاحات کے خلاف شدید رد عمل پایا جاتا تھا۔ عوام نے ان کی اصلاحات بالخصوص مذہبی اصلاحات کو قبول نہیںکیا لیکن وہ کھلم کھلا اختلاف کی جرأت نہیں کر سکتے تھے۔ سعید شامل اس زمانے میں وارسا میں رہتے تھے۔ اس کے علاوہ آپ ترکی اور پیرس بھی جاتے رہتے تھے۔

ا دوروں کا مقصد شمالی قفقاز کے حق میں رائے عامہ بیدار کرنا تھا۔ آپ اپنے وطن کی سوویت روس کے چنگل سے نجات کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے تھے اور آپ کے تعلقات وسط ایشا کی مسلم اکثریتی ریاستوں کے نمائندوں سے تھے۔ سعید شامل نے بتایا کہ سلطان شامل مرحوم زار روس کی فوج سے شکست کھانے کے بعد سینٹ پیٹرز برگ چلے گئے۔ بعد ازاں آپ مدینہ منورہ تشریف لے گئے۔ سعید شامل مدینہ منورہ میں پیداہوئے اور پھر ان کا خاندان استنبول آ گیا۔ 1917ء میں انقلاب روس کے دوران زار کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تو سعید شامل قفقاز چلے گئے اور شمالی قفقاز میں ایک مستقل جمہوری اسلامی حکومت کی بنیاد پڑ گئی۔ 1921ء میں بالشویکوں نے مختلف اقوام کی آزادی کے پر فریب دعوؤں کے باوجود ان تمام اسلامی ریاستوں پر حملہ کر دیا جو انقلاب روس کے دوران آزا د ہوئی تھیں۔ پہلے بخارا اور دوسری اسلامی ریاستوں کی آزادی سلب ہوئی۔

ان کے بعد شمالی قفقاز کی اسلامی جمہوریہ بھی فنا کے گھاٹ اتر گئی۔ اسے جبراً سوویت روس کا جزو بنا لیا گیا اور یہاں جبراً اشتراکی نظام نافذ کر دیا گیا۔ اس وقت سے سعید شامل اپنے وطن سے دور وارسا (پولینڈ) میں رہتے تھے۔ سوویت افواج کے قبضے کے بعد شمالی قفقاز کے مسلمان بہت بری حالت میں تھے۔ اس ریاست کا رقبہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ مربع میل تھا اور وہاں چالیس لاکھ باشندے آباد تھے۔ ان لوگوں نے 1921ء میں اپنی آزادی کے تحفظ کے لیے انتہائی سرفروشی کے ساتھ روسی اشتراکی فوج کا مقابلہ کیا لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ بعض مجاہد جلاوطن ہو گئے تھے۔ بہت سے مجاہد گرفتار ہو کر شہید ہو گئے۔ اس زمانے میں بعض مجاہدین پہاڑوں میں چھپ گئے اور وقتاً فوقتاً اشتراکیوں کا ناطقہ بند کیا کرتے تھے۔

روسیوں نے طیاروں کے ذریعے ان پر بمباری کی۔ جس سے بہت سے بے گناہ بھی مارے گئے تھے۔ اشتراکیوںنے شمالی قفقاز پر غاصبانہ قبضے کے بعد سب سے پہلے علما مشائخ اور اکابرین کو موت کے گھاٹ اتارا۔ ان کا خیال تھا کہ علما و مشائخ کے خاتمے کے بعدمذہبی تعلیم بھی ختم ہو جائے گی۔ 1925ء میں امام م شمتہ الدین کو شہید کیا گیا جو قفقاز میں انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ ان کے علاوہ درویش محمد حاجی بلیال حاجی شیخ محمد امین اور ابراہیم شیخ کو سزائے موت دی گئی۔ زاران روس کا دور حکومت ظلم و جبر انسانی کا تاریک ترین مرقع سمجھا جاتا تھا۔ قفقاز کے امام شامل مرحوم نے ساٹھ سال تک زاروں کے خلاف مسلح جنگ جاری رکھی اور اس طویل جہاد میں اتنے روسی جرنیل مارے گئے کہ قفقاز کو روسی جرنیلوں کا قبرستان کہا جاتا تھا۔

امام شامل شکست کھانے کے بعد جب اپنے آپ کو روسی فوج کے حوالے کر دینے پر مجبور ہوئے تو انہیں محض وطن سے باہر رہنے پر مجبور کیا گیا۔ اشتراکی تسلط سے قبل شمالی قفقاز میں تقریباً پانچ ہزار مدارس و مکاتب تھے‘ جن میں ڈیڑھ لاکھ بچے دینی تعلیم پاتے تھے۔ یہ مدارس مسجدوں سے ملحق تھے اور ان میں دینی تعلیم کا عمدہ انتظام تھا۔ ان کی نگرانی آئمہ مساجد کے ہاتھ میں تھی۔

اشتراکیوں نے جبراً ان مدارس کو بند کر دیا اور ان کی جگہ نئے مدرسے نہ بنائے۔ اس طرح قفقازی باشندوں کا تعلیمی نظام درہم برہم ہو گیا۔ یہاں وصولی زکواۃ کا عمدہ انتظام تھا اشتراکیوں نے اسے بھی ختم کر دیا۔ 1925ء میں 27 مساجد بند کر دی گئیں۔1927ء میں 36 مساجد1927ء میں 116 مسجدیں اور1929ء میں213 مسجدیں بند کی جا چکی تھیں۔ قفقاز کی مجلس دفاع ملی نے روسی اشتراکیوں کے مظالم کو ایک پمفلٹ میں درج کیا تھا۔ یہ پمفلٹ انگریزی اور فرانسیسی زبان میںشائع ہوا تھا۔ سعید شامل سے اقبالؒ کی دوبارہ ملاقات 23 اکتوبر کو ہوئی۔ ٭…٭…٭


 

Back
Top