
کامران شاہد نے اعظم خان سے منسوب ایک اعترافی بیان شئیر کیا جس کے بعد وہ سوشل میڈیا پر مذاق بن گئے۔کئی صحافی کامران شاہد کا مذاق اڑاتے رہے اور کامران شاہد کومشورہ دیتے رہے کہ کم از کم شئیر کرنے سے بیان تو ایک بار پڑھ لیتے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اعظم خان کا اعترافی بیان نہیں تھا بلکہ پوائنٹس تھے جن پر ہم خیال صحافیوں کو پروگرام کرنا تھے اور ویڈیو بھی چلانی تھی۔ یہ انسٹرکشنز تھیں جو وٹس ایپ پر صحافیوں کو دی گئی تھیں لیکن کامران شاہد نے اعترافی بیان سمجھ کر شیئر کردیں
اسی طرح پیراگراف جے میں بھی ہدایات تھیں کہ صفحہ نمبر 13 اور 14 کے یہ نکات استعمال کرنے ہیں۔
پیراگراف ڈی کے مطابق صحافیوں سے کہا گیا تھا کہ اس کے بعد عمران خان کی وڈیو چلانی ہے کہ سائفر کی کاپی کہاں گئی۔یہ ویڈیو عمران خان کا وہ بیان ہے جو انہوں نے ماریہ میمن کو انٹرویو میں دیا تھا۔
اکبر نامی سوشل میڈیا صارف نے اس پر تبصرہ کیا کہ آپ نے وہ لطیفہ تو سنا ہوگا جس میں بچہ باہر جا کر کہتا ہے "ابو کہہ رہے ہیں وہ گھر پر نہیں ہیں"آج ٹاؤٹس نے بھی کمپنی کا دیا سکرپٹ اعظم خان کے نام سے ایکسپوز کردیا ہےمیڈیا کو انسٹرکشن دی گئی تھی کہ کیا بیانیہ چلانا ہے کامران شاہد نے انسٹرکشن والا پیج ہی پوسٹ کردیا
https://twitter.com/x/status/1681596912401629186
ڈاکٹر شہبازگل نے طنز کیا کہ جو پرچہ کامران شاہد کو وٹس ایپ کے ذریعے آیا تھا انہوں نے سوچے بغیر اور تہلکہ مچانے کیلئے ٹویٹ کردیا، کامران شاہد کو یہ نہیں پتہ تھا کہ وہ پرچہ اعترافی بیان نہیں بلکہ ایک سکرپٹ تھا جو انہوں نے پروگرام میں پڑھنا تھا لیکن ٹویٹ کردیا۔
https://twitter.com/x/status/1681650538407157761
انہوں نے مزید کہا کہ کامران شاہد نے پرچہ ہی لیک کردیا،شہبازگل نے کامران شاہد کو نالائق طالب علم سے تشبیہہ دی جو نقل کرتے ہوئے "باقی جواب اگلے صفحے پر" لکھ دیتا ہے۔
طارق متین نے طنز کیا کہ کارندے نے بھنڈ ماردیا
https://twitter.com/x/status/1681622789642661893
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/kamranshaa.jpg