اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط میں کون کون سے انکشافات کیے گئے؟

7khahjshtmmatajskj.png

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے عدالتی کیسز میں انٹیلی جنس اداروں کی مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا دیا ہےجس میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ مں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثرانداز ہونے کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔

تفصیلات کےمطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے ایک خط کی تفصیلات سامنے آرہی ہیں، صحافیوں کی جانب سے سامنےلائی جانے والی تفصیلات میں کہا جارہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے کیسز میں انٹیلی جنس اداروں کی مداخلت کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کو گزشتہ دو سالوں کے دوران لکھے گئے خطوط کو بھی شامل کیا ہے۔


اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ "عمران خان کے خلاف ٹرایان وائٹ کیس سے ججز کی رائے میں اختلاف کا آغاز ہوا، چیف جسٹس عامر فاروق نے ٹر یان وائٹ کیس قابلِ سماعت قرار دیا جبکہ کیس ناقابلِ قرار دینے والے ججوں پر آئی ایس آئی کی جانب سے رشتہ داروں اور دوستوں کے ذریعے بےحد پریشر ڈالا گیا، یہ معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور پھر اُس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے رکھا گیا تو چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ انہوں نے آئی ایس آئی کے ڈی جی سی سے بات کر لی ہے آئندہ ایسا نہیں ہو گا لیکن پھر بھی یہ سلسلہ رک نہیں سکا۔

https://twitter.com/x/status/1772638891155009863
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے اپنے خط میں مزید لکھا ہے کہ "3 مئی کو ماتحت عدالتوں کے انسپکشن جج نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا کہ ماتحت عدلیہ کے ججوں کو دھمکایا جا رہا ہے اور ایک ایڈیشنل سیشن جج کو ڈرانے کیلئے اسکے گھر تو کریکر بھی پھینکا گیا ہے. متعلقہ ایڈیشنل سیشن جج کو بلا کر تصدیق کی گئی اور پھر اُسے او ایس ڈی بنا کر اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کر دیا گیا اور بعد ازاں واپس پنجاب بھیج دیا گیا".

https://twitter.com/x/status/1772643035794300977
2023 کی گرمیوں میں ہائیکورٹ کے ایک جج اپنی آفیشل رہائش گاہ منتقل ہوئے. دیوار کی ایک لائٹ اُتارتے ہوئے معلوم ہوا کہ اُنکے ڈرائنگ روم میں خفیہ ویڈیو کیمرہ لگایا گیا ہے اور اُس میں ڈرائنگ روم کی ویڈیوز اور آڈیوز ریکارڈ کی اور کہیں اور بھیجی جاتی رہیں. ایسا ہی ایک خفیہ کیمرہ ماسٹر بیڈروم میں بھی لگایا گیا تھا. یو ایس بی سے ملنے والی جج اور اسکی فیملی کی پرائیویٹ ویڈیوز ہائیکورٹ کے ججوں کی موجودگی میں چلا کر تصدیق کی گئی. معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے علم میں لایا گیا لیکن یہ تعین نہ کیا جا سکا کہ وہ سسٹم کس نے انسٹال کیا تھا۔

https://twitter.com/x/status/1772653914770325902
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں نے خط میں لکھا ہے کہ "مئی 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج کے بہنوئی کو یونیفارم پہنے لوگوں نے اغواء کیا، تشدد کیا، الیکٹرک شاکس دیے ویڈیو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے مجبور کیا. جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر کے اور میڈیا پر مہم چلوا کر استعفیٰ دینے کیلئے پریشر ڈالا گیا".

https://twitter.com/x/status/1772641545562341661
خط میں ایک دوسری مثال دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک جج کے سالے کو آئی ایس آئی نے اغوا کیا، بجلی کے جھٹکے دیے، اقبالی بیان کیلئے پریشر ڈالا اور میڈیا پر اس جج کے خلاف مہم چلوائی کہ وہ مستعفیٰ ہوجائیں، جج کے بیڈروم وڈرائنگ روم میں خفیہ کیمروں کی شکایت جب چیف جسٹس عامر فاروق کو لگائی گئی تو بھی تحقیقات نہیں ہوئیں ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ "10 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جو خط لکھ کر مطالبہ کیا کہ عدالتی کارروائی میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کر کے یقینی بنایا جائے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ایگزیکٹو یا انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مداخلت کے بغیر اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے لیکن کوئی کارروائی شروع نہیں کی گئی. خط کی کاپی بھی ساتھ لف کی گئی ہے".

https://twitter.com/x/status/1772650529686016021
خط میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ہائیکورٹ کے بنچوں کی تشکیل میں انٹیلی جنس اداروں کی مداخلت کے الزام کی انکوائری کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے مزید مطالبہ کیا گیا ہے کہ انکوائری کا سکوپ بڑھا کر یہ بھی تعین کیا جائے کہ کیا اسلام آباد ہائیکورٹ کے موجودہ انتظامی معاملات حتی کہ بنچوں کی تشیکل اور مقدمات کی مارکنگ اور عدالتی کارروائی میں اب بھی مداخلت جاری ہے یا نہیں؟ اور کیا ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں کے جج اِن تھریٹس کے دوران اپنے فرائض درست طور پر ادا کر رہے ہیں؟

https://twitter.com/x/status/1772647546805997811
https://twitter.com/x/status/1772654647800402074
 
Last edited by a moderator:

kayawish

Chief Minister (5k+ posts)
the problem is DG ISI dont know what lower rank ISI officers are doing.Most of time they dont report everything to their senior officers.ISI is not the only intellegence agency in Pakistan so this can be possible that MI is doing stuff and ISI is getting blame for it.Then ninja turtles are also another problem in Pakistan.
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
7khahjshtmmatajskj.png

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے عدالتی کیسز میں انٹیلی جنس اداروں کی مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا دیا ہےجس میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ مں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثرانداز ہونے کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔

تفصیلات کےمطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے ایک خط کی تفصیلات سامنے آرہی ہیں، صحافیوں کی جانب سے سامنےلائی جانے والی تفصیلات میں کہا جارہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے کیسز میں انٹیلی جنس اداروں کی مداخلت کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کو گزشتہ دو سالوں کے دوران لکھے گئے خطوط کو بھی شامل کیا ہے۔


اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ "عمران خان کے خلاف ٹرایان وائٹ کیس سے ججز کی رائے میں اختلاف کا آغاز ہوا، چیف جسٹس عامر فاروق نے ٹر یان وائٹ کیس قابلِ سماعت قرار دیا جبکہ کیس ناقابلِ قرار دینے والے ججوں پر آئی ایس آئی کی جانب سے رشتہ داروں اور دوستوں کے ذریعے بےحد پریشر ڈالا گیا، یہ معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور پھر اُس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے رکھا گیا تو چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ انہوں نے آئی ایس آئی کے ڈی جی سی سے بات کر لی ہے آئندہ ایسا نہیں ہو گا لیکن پھر بھی یہ سلسلہ رک نہیں سکا۔

https://twitter.com/x/status/1772638891155009863
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے اپنے خط میں مزید لکھا ہے کہ "3 مئی کو ماتحت عدالتوں کے انسپکشن جج نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا کہ ماتحت عدلیہ کے ججوں کو دھمکایا جا رہا ہے اور ایک ایڈیشنل سیشن جج کو ڈرانے کیلئے اسکے گھر تو کریکر بھی پھینکا گیا ہے. متعلقہ ایڈیشنل سیشن جج کو بلا کر تصدیق کی گئی اور پھر اُسے او ایس ڈی بنا کر اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کر دیا گیا اور بعد ازاں واپس پنجاب بھیج دیا گیا".

https://twitter.com/x/status/1772643035794300977
2023 کی گرمیوں میں ہائیکورٹ کے ایک جج اپنی آفیشل رہائش گاہ منتقل ہوئے. دیوار کی ایک لائٹ اُتارتے ہوئے معلوم ہوا کہ اُنکے ڈرائنگ روم میں خفیہ ویڈیو کیمرہ لگایا گیا ہے اور اُس میں ڈرائنگ روم کی ویڈیوز اور آڈیوز ریکارڈ کی اور کہیں اور بھیجی جاتی رہیں. ایسا ہی ایک خفیہ کیمرہ ماسٹر بیڈروم میں بھی لگایا گیا تھا. یو ایس بی سے ملنے والی جج اور اسکی فیملی کی پرائیویٹ ویڈیوز ہائیکورٹ کے ججوں کی موجودگی میں چلا کر تصدیق کی گئی. معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے علم میں لایا گیا لیکن یہ تعین نہ کیا جا سکا کہ وہ سسٹم کس نے انسٹال کیا تھا۔

https://twitter.com/x/status/1772653914770325902
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں نے خط میں لکھا ہے کہ "مئی 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج کے بہنوئی کو یونیفارم پہنے لوگوں نے اغواء کیا، تشدد کیا، الیکٹرک شاکس دیے ویڈیو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے مجبور کیا. جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر کے اور میڈیا پر مہم چلوا کر استعفیٰ دینے کیلئے پریشر ڈالا گیا".

https://twitter.com/x/status/1772641545562341661
خط میں ایک دوسری مثال دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک جج کے سالے کو آئی ایس آئی نے اغوا کیا، بجلی کے جھٹکے دیے، اقبالی بیان کیلئے پریشر ڈالا اور میڈیا پر اس جج کے خلاف مہم چلوائی کہ وہ مستعفیٰ ہوجائیں، جج کے بیڈروم وڈرائنگ روم میں خفیہ کیمروں کی شکایت جب چیف جسٹس عامر فاروق کو لگائی گئی تو بھی تحقیقات نہیں ہوئیں ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ "10 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جو خط لکھ کر مطالبہ کیا کہ عدالتی کارروائی میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کر کے یقینی بنایا جائے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ایگزیکٹو یا انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مداخلت کے بغیر اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے لیکن کوئی کارروائی شروع نہیں کی گئی. خط کی کاپی بھی ساتھ لف کی گئی ہے".

https://twitter.com/x/status/1772650529686016021
خط میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ہائیکورٹ کے بنچوں کی تشکیل میں انٹیلی جنس اداروں کی مداخلت کے الزام کی انکوائری کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے مزید مطالبہ کیا گیا ہے کہ انکوائری کا سکوپ بڑھا کر یہ بھی تعین کیا جائے کہ کیا اسلام آباد ہائیکورٹ کے موجودہ انتظامی معاملات حتی کہ بنچوں کی تشیکل اور مقدمات کی مارکنگ اور عدالتی کارروائی میں اب بھی مداخلت جاری ہے یا نہیں؟ اور کیا ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں کے جج اِن تھریٹس کے دوران اپنے فرائض درست طور پر ادا کر رہے ہیں؟

https://twitter.com/x/status/1772647546805997811

حیرت ہے کہ منافق قاضی عیسی نے شوکت عزیز صدیقی کی مراعات تو بحال کر دی لیکن اسکے آئی ایس آئی پر الزامات کی تحقیقات بارے سوچنے کی زحمت بھی نہیں کی۔۔ کیونکہ یہ اسٹبلشمنٹ کا سب سے بڑا ٹاؤٹ ظے۔
 

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
the problem is DG ISI dont know what lower rank ISI officers are doing.Most of time they dont report everything to their senior officers.ISI is not the only intellegence agency in Pakistan so this can be possible that MI is doing stuff and ISI is getting blame for it.Then ninja turtles are also another problem in Pakistan.
So, basically... our intelligence service is a circus.
 

monkk

Senator (1k+ posts)
as a panjabi I admit this ISI is personification of panjabi mind set... where you fcuk the weak and consider your self brave.. where your bravery and sexual frustration has blurry line inbetween.
 

khan1953

Senator (1k+ posts)
the problem is DG ISI dont know what lower rank ISI officers are doing.Most of time they dont report everything to their senior officers.ISI is not the only intellegence agency in Pakistan so this can be possible that MI is doing stuff and ISI is getting blame for it.Then ninja turtles are also another problem in Pakistan.
The problem is you want to support criminal Pakistan Army and don’t see their mafia and mercenaries mindset