اب ایک نہیں دونوں باجواؤں کو جانا ہو گا
میں اس فورم پر ٢٠١٢ سے ڈٹا ہوا ہوں اور ہمشہ ہوا کے مخالف لکھتا ہوں . اس فورم پر فیک آئی ڈی والے لگڑ بگڑ بونگیاں مارتے رہتے ہیں مگر انکی بونگیوں میں نہ کوئی دلیل ہوتی ہے اور نہ کوئی منطق. ہر انفرادی کوممیٹس سے کسی بھی انسان کی جہالت کا آسانی سے تعین ہو جاتا ہے .میں مولوی ہارون رشید تو ہوں نہیں جو روزانہ شکایتیں لگاتا پھروں کے مجھے سیاسی پارٹی کے کارکن گالیاں نکالتے ہیں اور نہ مولوی ہاروں رشید جیسے متعد مرد و زن جو لوگ صحافت میں غیر متعلق ہیں . میری کوئی حثیت ویسے بھی نہیں ہے . پچھلے دو بلاگس میں چند لگڑ بگڑ اپنی واہیات لکھتے رہے . مجھے یاد ہے سیاست پی کے کا پورا فورم پنجاب سے تعلق اور بلوچستان کا ڈومیسائل رکھنے والے جسٹس چودھری افتخار اور جسٹس ثاقب نثار کے دیوانے تھے مگر میں دونوں کے خلاف لکھتا تھا تو لوگ ہوش و حواس کھو بیٹھتے تھے . وقت نے مجھے ثابت کیا .انڈیا کے جاسوس کلبوشن کوپھانسی کی سزا ہو گئی تھی مگر میں نے لکھا تھا کے سزا کے باوجود پھانسی نہیں ہو گی . میں ہمیشہ لکھتا ہوں کے پاکستان ایک ٹیم نہیں بن سکتی جب تک شعیب ملک ، حفیظ ، عامر اور وہاب پاکستانی کرکٹ ٹیم میں شامل ہیں ، چونکے کوئی سلیکٹر ماضی سے سیکھتا نہیں تو ایسے سلیکٹر کو ایسی سلیکشن پرزندہ جلا دینا چاہئے جو قوم کے ساتھ اتنا بھیانک مذاق ہر مرتبہ کرتا ہے . نہ کوئی پاکستانی کھلاڑی ذلیل ہو کر ریٹائر ہوتا ہے اور نہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والا کوئی دوسرا شخص . الله پاک ، ہر پاکستانی کا ظاہر اور با طن کھول کر دنیا کے سامنے تیزی سے رکھ رہے ہیں جیسے کوئی بڑا میدان سجنے والا ہو
مزید لکھنے سے پہلے میں پاکستانی عوام کی منافقت کو ٹچ کرتا جاؤں . لیفٹنٹ جنرل عاصم باجوہ صاحب کے مبنیہ کیس میں امریکہ سے آئے ہوے ایک دانشور پروفیسر ڈاکٹر شہباز گل جو عمران خان کے مشیر ہیں ، موصوف کے فوجی بوٹ چومنے پر مجھے حیران و پریشان کر دیا تھا . یہ وہ ہستی ہیں جو روزانہ سوشل میڈیا پر حزب اختلاف کے لیڈروں کے کرپشن پر لتے لیتے نظر اتے ہیں . تحریک انصاف کے علیم ڈار بھی کسی سے پیچھے نہ رہے . تحریک انصاف کے شبلی فراز اور جناب شاہ محمود قریشی صاحب نے بڑا متوازن اور شاندار بیان دیا تھا . زیادہ تر صحافیوں نے مٹھ رکھی تھی چونکے یہ ڈیولپنگ سٹوری تھی . یو ٹیوب پر کراچی کا معروف نام طارق متین بھی بوٹ پالش کرتے دکھائی دئے . پنجاب سے تعلق رکھنے والے نوجوان یو ٹیبرز کی کثیر تعداد بوٹ چمکانے میں مصروف عمل رہے . قصہ مختصر ، یہ پاکستانی عوام کی اجتمائی شعور کا خطرناک رجحان ظاہر کرتا ہے کے لوگ صرف سیاستدانوں کو ہی چور سمجھتے ہیں حالانکہ یہ چوری کا صرف ١٠ فیصد کھاتے ہوں گے . یہ مائنڈ سیٹ ظاہر کرتا ہے اصل مافیا کسطرح برہمن بن کرمقدس گائے کے پیچھے چھپتے ہیں اور پکڑے جانے پر جمہوریت ، عدلیہ ، افسر شاہی کا نظام ، فوج اور صحافت میں خطرے میں ا جاتی ہے . یہ ہماری سوسائٹی کا ایک اور لٹمس ٹیسٹ ہے جو ظاہر کرتا ہے کے ہم لوگ ٧٤ سالوں میں گھٹنوں کے بل کیوں آئے اور کیوں پاکستان میں لوگوں کو ٧٤ سالوں سے بنیادی ضروریات زندگی میسر نہ ا سکی . میں جب سے حب الوطنی کے بیماری سے باہر آیا ہوں ، سکون ہی سکون ہے . جو حلف لے کر رہزنی اور غداری کرتے ہیں تو ایسی جہالت پر منبی ہوں حب الوطنی پر لعنت . اب تمام احمق اپنا تھوکا چا ٹیں جو اس کیس کو سازش قرار دے کر رد کر چکے تھے . اگر یہ کیس سازش تھا تو استعفیٰ اور پواینٹ ٹو پواینٹ وضاحت کا مطلب . عقل نہیں تے موجاں ہی موجاں
میں نے لکھا تھے کے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کے کون کہ رہا ہے ، دیکھنا یہ ہے کے وہ کیا کہ رہا ہے . عاصم باجوہ نے شروع میں یہ رپورٹ یکسر مسترد کر دی تھی
احمد نورانی کی اس رپورٹ شائع ہونے کےبعد عاصم باجوہ نے ٹوئٹر پر اس رپورٹ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
اب لیفٹنٹ جنرل ریٹائر عاصم باجوہ صاحب نے اپنی غلطی تسلیم کر لی اور ساتھ ساتھ ساتھ پہلا استعفیٰ بھی دے دیا . اس استعفیٰ کے ساتھ انہوں نے سکینڈل کو تسلیم کر لیا ہے
وزیرِاعظم پاکستان کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے تاہم وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے سربراہ کے طور پر کام کرتے رہیں گے
جب پانامہ کیس آیا تھا تو لوگ یہی کہتے تھے کے کورٹ جا کر ثابت کرو . جب کورٹ گئے پنجاب کے عظیم ترین منافق ، جھوٹا ، غدار اور لٹیرا نواز شریف نے محض تین جعلی کاغذات جمع کراوئے تھے . آجکل میں کوئی کورٹ جا کر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ کے خلاف کیس داغ دے گا . جیسا کے میں نے لکھا تھا کے یہ کیس احتساب کے عمل میں سنگ میل ثابت ہو گا . سیاسی پارٹیاں اب فوج کے ریٹائر جنرلوں پر انگلیاں اٹھائیں گی لھذا اس کیس میں بھی جائنٹ انویسٹیگیشن بنائی جا سکتی ہے . موصوف نے اپنا ذاتی بیانیہ دے دیا ہے مگر ایک آزاد انکوائری ہی اسکا تعین کر سکتی ہے . جسٹس قاضی فائز صاحب نے بھی استعفیٰ نہیں دیا اور انکا کیس بھی ایسا ہی ہے . وہ بھی منصفی کی کرسی پر براجمان ہو کر انگلیاں اٹھائیں گے . جیسا میں نے لکھا تھا کے لوگ اسے چین پاک کوریڈور پر حملہ قرار دے رہے تھے . یہ پروجیکٹ ٧ سال پہلے شروع ہوا تھا . ایسے پروجیکٹ کی کاغذی کروائی پر کم از کم دس سال لگے ہوں گے . لھذا یہ پروجیکٹ کم از کم١٥- ١٧ سال پرانا ہوگا . موصوف کو بڑے باجوہ صاحب نے فوجی روایات میں ذاتیات جوڑ کر موصوف کو بطور واچ ڈاگ رکھا تھا . فوجیوں کو اتا جاتا تو کچھ ہے نہیں، صرف فیتوں کی طاقت ہوتی ہے . یہ لوگ ہر دوسرے اداروں کے سربراہ لگتے ہیں ، سوائے حاضری رجسٹر کے ، کیا کبھی کسی ادارے نے آجتک کوئی ترقی کی ہے ؟
میں نے اپنے پچھلے بلاگ میں کینیڈا کے وزیر مالیات کی مثال دی تھی . موصوف نے ایک چیرٹی سے ٤١ ہزار ڈالر ( کینیڈین ) کے ٹرپس لئے تھا . قائمہ کمیٹی میں پیش ہونے سے پہلے موصوف نے ٤١ ہزار کا چیک لکھا اور پیش ہو گئے . میڈیا پر رولا پڑا اور نہ نہ کرتے ہونے بھی اس مالیاتی بحران میں لبرل گورنمنٹ کو اپنے فنانس منسٹر سے ہاتھ دھونا پڑا اور کوئی بعید نہیں کے لبرل گورنمنٹ آجکل میں چلی جائے . گورنمنٹ چلی جاتی مگر مالیاتی بحران اتنا بڑا ہے کے کوئی نئی گورنمنٹ اتے ہی فیل ہو سکتی ہے . اسی طرز پر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ نے اپنی بیگم کی رقمیں امریکہ سے نکلوائیں. یہاں ٹائم لائن بہت اہم ہے . لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ صاحب اب احتساب کے عمل میں " نوکلیس " جیسی اہمیت اختیار کر گئے ہیں . یہ کیس نہ اگلا جائے گا اور نہ نگلا جائے گا . نواز شریف ، انکے سپپورٹرز اور پنجاب کے صحافیوں کو ایک آسان بات میں سمجھ نہیں ا رہی ہے . شریف خاندان کو الله روزانہ عالمی لیول پر ذلیل کرواتا ہے . اسکی موت الله نے اتنی آسان نہیں لکھی . شریف زرداری کی ضلالتوں کے بیچ میں تمام دفاع کرنے والے بھی ذلیل ہو رہے ہیں . جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ کے کیس میں بھی یہ ہو گا . دنیا بھر کے مظلوموں کی دعائیں عرش معلیّٰ پر قبول ہو چکی ہیں
بے شک، الله کے ہر کام میں حکمت پوشیدہ ہوتی ہے
ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات 22 جون 2020 کو ظاہر کیں لیکن ان کی اہلیہ چند ہفتے قبل ان کے بھائیوں کے غیرملکی کاروبار سے الگ ہو چکی تھیں اور انھوں نے اپنی سرمایہ کاری یکم جون 2020 کو نکال لی تھی یوں اثاثے ظاہر کرنے کے دن وہ ان کمپنیوں میں سرمایہ کار یا حصص کی مالکہ نہیں تھیں
یاد ماضی عذاب ہے یا رب ، چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
جب عالمی صحافیوں کی انجمن نے پانامہ کیس کے پپرز خریدے تھے تو صحافی عمر چیمہ اس انجمن کے شائد واحد ممبر تھے . پنجاب سے تعلق رکھنے والے صحافی عمر چیمہ کے پاس کاغذات بھیجے گئے تھے . موصوف جیو گروپ سے بھی منسلک ہیں . عمر چیمہ نے وہ کاغذات شریف خاندان کو بھیجے تھے تاکے صحافتی اصولوں کے مطابق انکا نطقہ نظر لیا جا سکے . پنجاب سے ہی تعلق رکھنے والے دھرتی کے عظیم دانشور فرزند جناب جاوید چودھری صاحب نے شریف خاندان کے" ببلو" کا مشہور زمانہ انٹرویو لیا تھا جسے پری ایمپٹ قرار دیا گیا تھا . اسکے بعد میڈیا پر بیانیہ بننا شروع ہوا . اسی طرز پر آج سے چند ماہ پہلے لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ سے انکا نقطہ نظر لیا گیا ہو گا . موصوف نے اس وقت سے اپنے کاغذات سیدھے کرنا شروع کر دئے تھے . اچانک عمران خان کے تمام مشیر اپنی نیٹ و رتھ دنیا کے سامنے ظاہر کرتے ہیں اور لوگ اپنا سر گھٹنوں میں دے دیتے ہیں . حکومتی سطح پر یہ کھیل کب سے جاری ہو گا . ہمارے لئے بیشک نیا ہے
اس سکینڈل کے انے سے پہلے میں نے ارتغل سیریز لکھنی شروع کی تھی . میں نےموجودہ حالات کے مطابق منگول کی بجائے اسرائیل کو اپنا ہدف بنایا تھا . ایک بلاگ کے بعد اچانک اسرائیل اور عرب امارات مھائدہ ہو جاتا ہے . حالات حاضرہ کے مطابق چیف کو ہدف تنقید بنایا ہی تھا تو لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ کا سکینڈل منظر عام پر ا گیا . الله خیر کرے . کہیں میں اٹھا ہی نہ لیا جاؤں ، شکر ہے میں اتنا متعلق نہیں ہوں
پاکستان کرکٹ بورڈ کے منحوس سلیکٹر ، شعیب ملک کو اس وقت تک ٹیم میں رکھیں گے جب تک پاکستانی کرککٹرز کی تیسری نسل جوان نہ ہو جائے . اس طرز پر " باجوہ قبیلہ " کے چیف نے اپنا شعیب ملک ٹیم میں رکھا چاہئے ٹیم ورلڈ کپ ہار جائے . یاد رہے کے انضمام الحق نے خوداری کا مظاہرہ کرتے ہوے استعفیٰ دے دیا تھا مگر وہ تمام منحوس جنکی وجہ سے ٹیم ہاری تھی ، ابھی بھی ٹیم میں موجود ہیں . عدالتوں میں گیم ان ہے . سپریم کورٹ کے ججز صاحبان اس مرتبہ ذرا مختلف نظر اتے ہیں . ماضی کو مدنظر رکھ کر یقین سے کہا جا سکتا ہے عدلیہ کہیں بھی ڈھیری ڈال سکتی ہے لھذا زیادہ گمان اچھا نہیں .اس تمام کش مکش میں چیف کا عھدہ متنازع ہو چکا ہے . کبھی بل آسانی سے پاس ہوتے ہیں اور کبھی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس جیسا انتہائی اہم بل پاس نہیں ہو پاتا . عمران خان اچانک میڈیا اینکرز حضرات کو انٹرویو دینا شروع ہو جاتے ہیں . حکومت پنجاب اپنا میزانیہ لوگوں کے سامنے رکھ رہی ہے . الیکشن ہمیشہ سے ناگزیز تھے . گیم سرکاری سطح پر ان ہے . چیف صاحب ہر کام میں اپنی ٹانگ اڑاتے نظر اتے ہیں . اس مرتبہ چیف صاحب نے اگر احتساب کے عمل میں تانگ اڑائ تو پاکستان قصّہ پارینہ بن جائے گا . چین ایک حد تک اور ایک خاص وقت تک انڈیا کو روک سکتا ہے . یہ اہم ہر گز نہیں کے حالت نازک ہیں . پاکستان کے حالات کب اچھے تھے . چیف کو بھی جانا ہو گا. افراد اتے جاتے رہتے ہیں ، بڑے بڑے "ناگزیز" قبروں میں لیٹے ہیں
لازم ہے کے ہم دیکھیں گے . چیف اب رہزنوں کو سزا سے مزید روکے گیں تو الله کے نبی کا فرمان سب یاد رکھیں
" تم سے پہلے قومیں اسلئے تباہ ہو گئیں کیونکے وہ طاقتور کو تحفظ اور کمزوروں کو سزا دیتی تھیں "
پنجاب کے صحافی دوزخ کے آگ میں جلنے سے پہلے جان لیں کے نبی پاک کے دور میں مجرم کی بیماری دیکھ کر فیصلے نہیں کئے جاتے تھے بلکے جرم دیکھ کر کئے جاتے تھے . آج تم لوگ اپنی مکروہ ذہانت کا استعمال کر رہے ہو ، تمہاری نسلیں اس گناہ کا کفارہ ادا کرتی رہیں گی . اگر کوئی انکی نسل سے میری یہ بات پڑھ رہا ہے تو ذھن نشین کر لے
میں اس فورم پر ٢٠١٢ سے ڈٹا ہوا ہوں اور ہمشہ ہوا کے مخالف لکھتا ہوں . اس فورم پر فیک آئی ڈی والے لگڑ بگڑ بونگیاں مارتے رہتے ہیں مگر انکی بونگیوں میں نہ کوئی دلیل ہوتی ہے اور نہ کوئی منطق. ہر انفرادی کوممیٹس سے کسی بھی انسان کی جہالت کا آسانی سے تعین ہو جاتا ہے .میں مولوی ہارون رشید تو ہوں نہیں جو روزانہ شکایتیں لگاتا پھروں کے مجھے سیاسی پارٹی کے کارکن گالیاں نکالتے ہیں اور نہ مولوی ہاروں رشید جیسے متعد مرد و زن جو لوگ صحافت میں غیر متعلق ہیں . میری کوئی حثیت ویسے بھی نہیں ہے . پچھلے دو بلاگس میں چند لگڑ بگڑ اپنی واہیات لکھتے رہے . مجھے یاد ہے سیاست پی کے کا پورا فورم پنجاب سے تعلق اور بلوچستان کا ڈومیسائل رکھنے والے جسٹس چودھری افتخار اور جسٹس ثاقب نثار کے دیوانے تھے مگر میں دونوں کے خلاف لکھتا تھا تو لوگ ہوش و حواس کھو بیٹھتے تھے . وقت نے مجھے ثابت کیا .انڈیا کے جاسوس کلبوشن کوپھانسی کی سزا ہو گئی تھی مگر میں نے لکھا تھا کے سزا کے باوجود پھانسی نہیں ہو گی . میں ہمیشہ لکھتا ہوں کے پاکستان ایک ٹیم نہیں بن سکتی جب تک شعیب ملک ، حفیظ ، عامر اور وہاب پاکستانی کرکٹ ٹیم میں شامل ہیں ، چونکے کوئی سلیکٹر ماضی سے سیکھتا نہیں تو ایسے سلیکٹر کو ایسی سلیکشن پرزندہ جلا دینا چاہئے جو قوم کے ساتھ اتنا بھیانک مذاق ہر مرتبہ کرتا ہے . نہ کوئی پاکستانی کھلاڑی ذلیل ہو کر ریٹائر ہوتا ہے اور نہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والا کوئی دوسرا شخص . الله پاک ، ہر پاکستانی کا ظاہر اور با طن کھول کر دنیا کے سامنے تیزی سے رکھ رہے ہیں جیسے کوئی بڑا میدان سجنے والا ہو
مزید لکھنے سے پہلے میں پاکستانی عوام کی منافقت کو ٹچ کرتا جاؤں . لیفٹنٹ جنرل عاصم باجوہ صاحب کے مبنیہ کیس میں امریکہ سے آئے ہوے ایک دانشور پروفیسر ڈاکٹر شہباز گل جو عمران خان کے مشیر ہیں ، موصوف کے فوجی بوٹ چومنے پر مجھے حیران و پریشان کر دیا تھا . یہ وہ ہستی ہیں جو روزانہ سوشل میڈیا پر حزب اختلاف کے لیڈروں کے کرپشن پر لتے لیتے نظر اتے ہیں . تحریک انصاف کے علیم ڈار بھی کسی سے پیچھے نہ رہے . تحریک انصاف کے شبلی فراز اور جناب شاہ محمود قریشی صاحب نے بڑا متوازن اور شاندار بیان دیا تھا . زیادہ تر صحافیوں نے مٹھ رکھی تھی چونکے یہ ڈیولپنگ سٹوری تھی . یو ٹیوب پر کراچی کا معروف نام طارق متین بھی بوٹ پالش کرتے دکھائی دئے . پنجاب سے تعلق رکھنے والے نوجوان یو ٹیبرز کی کثیر تعداد بوٹ چمکانے میں مصروف عمل رہے . قصہ مختصر ، یہ پاکستانی عوام کی اجتمائی شعور کا خطرناک رجحان ظاہر کرتا ہے کے لوگ صرف سیاستدانوں کو ہی چور سمجھتے ہیں حالانکہ یہ چوری کا صرف ١٠ فیصد کھاتے ہوں گے . یہ مائنڈ سیٹ ظاہر کرتا ہے اصل مافیا کسطرح برہمن بن کرمقدس گائے کے پیچھے چھپتے ہیں اور پکڑے جانے پر جمہوریت ، عدلیہ ، افسر شاہی کا نظام ، فوج اور صحافت میں خطرے میں ا جاتی ہے . یہ ہماری سوسائٹی کا ایک اور لٹمس ٹیسٹ ہے جو ظاہر کرتا ہے کے ہم لوگ ٧٤ سالوں میں گھٹنوں کے بل کیوں آئے اور کیوں پاکستان میں لوگوں کو ٧٤ سالوں سے بنیادی ضروریات زندگی میسر نہ ا سکی . میں جب سے حب الوطنی کے بیماری سے باہر آیا ہوں ، سکون ہی سکون ہے . جو حلف لے کر رہزنی اور غداری کرتے ہیں تو ایسی جہالت پر منبی ہوں حب الوطنی پر لعنت . اب تمام احمق اپنا تھوکا چا ٹیں جو اس کیس کو سازش قرار دے کر رد کر چکے تھے . اگر یہ کیس سازش تھا تو استعفیٰ اور پواینٹ ٹو پواینٹ وضاحت کا مطلب . عقل نہیں تے موجاں ہی موجاں
میں نے لکھا تھے کے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کے کون کہ رہا ہے ، دیکھنا یہ ہے کے وہ کیا کہ رہا ہے . عاصم باجوہ نے شروع میں یہ رپورٹ یکسر مسترد کر دی تھی
احمد نورانی کی اس رپورٹ شائع ہونے کےبعد عاصم باجوہ نے ٹوئٹر پر اس رپورٹ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
اب لیفٹنٹ جنرل ریٹائر عاصم باجوہ صاحب نے اپنی غلطی تسلیم کر لی اور ساتھ ساتھ ساتھ پہلا استعفیٰ بھی دے دیا . اس استعفیٰ کے ساتھ انہوں نے سکینڈل کو تسلیم کر لیا ہے
وزیرِاعظم پاکستان کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے تاہم وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے سربراہ کے طور پر کام کرتے رہیں گے
جب پانامہ کیس آیا تھا تو لوگ یہی کہتے تھے کے کورٹ جا کر ثابت کرو . جب کورٹ گئے پنجاب کے عظیم ترین منافق ، جھوٹا ، غدار اور لٹیرا نواز شریف نے محض تین جعلی کاغذات جمع کراوئے تھے . آجکل میں کوئی کورٹ جا کر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ کے خلاف کیس داغ دے گا . جیسا کے میں نے لکھا تھا کے یہ کیس احتساب کے عمل میں سنگ میل ثابت ہو گا . سیاسی پارٹیاں اب فوج کے ریٹائر جنرلوں پر انگلیاں اٹھائیں گی لھذا اس کیس میں بھی جائنٹ انویسٹیگیشن بنائی جا سکتی ہے . موصوف نے اپنا ذاتی بیانیہ دے دیا ہے مگر ایک آزاد انکوائری ہی اسکا تعین کر سکتی ہے . جسٹس قاضی فائز صاحب نے بھی استعفیٰ نہیں دیا اور انکا کیس بھی ایسا ہی ہے . وہ بھی منصفی کی کرسی پر براجمان ہو کر انگلیاں اٹھائیں گے . جیسا میں نے لکھا تھا کے لوگ اسے چین پاک کوریڈور پر حملہ قرار دے رہے تھے . یہ پروجیکٹ ٧ سال پہلے شروع ہوا تھا . ایسے پروجیکٹ کی کاغذی کروائی پر کم از کم دس سال لگے ہوں گے . لھذا یہ پروجیکٹ کم از کم١٥- ١٧ سال پرانا ہوگا . موصوف کو بڑے باجوہ صاحب نے فوجی روایات میں ذاتیات جوڑ کر موصوف کو بطور واچ ڈاگ رکھا تھا . فوجیوں کو اتا جاتا تو کچھ ہے نہیں، صرف فیتوں کی طاقت ہوتی ہے . یہ لوگ ہر دوسرے اداروں کے سربراہ لگتے ہیں ، سوائے حاضری رجسٹر کے ، کیا کبھی کسی ادارے نے آجتک کوئی ترقی کی ہے ؟
میں نے اپنے پچھلے بلاگ میں کینیڈا کے وزیر مالیات کی مثال دی تھی . موصوف نے ایک چیرٹی سے ٤١ ہزار ڈالر ( کینیڈین ) کے ٹرپس لئے تھا . قائمہ کمیٹی میں پیش ہونے سے پہلے موصوف نے ٤١ ہزار کا چیک لکھا اور پیش ہو گئے . میڈیا پر رولا پڑا اور نہ نہ کرتے ہونے بھی اس مالیاتی بحران میں لبرل گورنمنٹ کو اپنے فنانس منسٹر سے ہاتھ دھونا پڑا اور کوئی بعید نہیں کے لبرل گورنمنٹ آجکل میں چلی جائے . گورنمنٹ چلی جاتی مگر مالیاتی بحران اتنا بڑا ہے کے کوئی نئی گورنمنٹ اتے ہی فیل ہو سکتی ہے . اسی طرز پر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ نے اپنی بیگم کی رقمیں امریکہ سے نکلوائیں. یہاں ٹائم لائن بہت اہم ہے . لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ صاحب اب احتساب کے عمل میں " نوکلیس " جیسی اہمیت اختیار کر گئے ہیں . یہ کیس نہ اگلا جائے گا اور نہ نگلا جائے گا . نواز شریف ، انکے سپپورٹرز اور پنجاب کے صحافیوں کو ایک آسان بات میں سمجھ نہیں ا رہی ہے . شریف خاندان کو الله روزانہ عالمی لیول پر ذلیل کرواتا ہے . اسکی موت الله نے اتنی آسان نہیں لکھی . شریف زرداری کی ضلالتوں کے بیچ میں تمام دفاع کرنے والے بھی ذلیل ہو رہے ہیں . جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ کے کیس میں بھی یہ ہو گا . دنیا بھر کے مظلوموں کی دعائیں عرش معلیّٰ پر قبول ہو چکی ہیں
بے شک، الله کے ہر کام میں حکمت پوشیدہ ہوتی ہے
ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات 22 جون 2020 کو ظاہر کیں لیکن ان کی اہلیہ چند ہفتے قبل ان کے بھائیوں کے غیرملکی کاروبار سے الگ ہو چکی تھیں اور انھوں نے اپنی سرمایہ کاری یکم جون 2020 کو نکال لی تھی یوں اثاثے ظاہر کرنے کے دن وہ ان کمپنیوں میں سرمایہ کار یا حصص کی مالکہ نہیں تھیں
یاد ماضی عذاب ہے یا رب ، چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
جب عالمی صحافیوں کی انجمن نے پانامہ کیس کے پپرز خریدے تھے تو صحافی عمر چیمہ اس انجمن کے شائد واحد ممبر تھے . پنجاب سے تعلق رکھنے والے صحافی عمر چیمہ کے پاس کاغذات بھیجے گئے تھے . موصوف جیو گروپ سے بھی منسلک ہیں . عمر چیمہ نے وہ کاغذات شریف خاندان کو بھیجے تھے تاکے صحافتی اصولوں کے مطابق انکا نطقہ نظر لیا جا سکے . پنجاب سے ہی تعلق رکھنے والے دھرتی کے عظیم دانشور فرزند جناب جاوید چودھری صاحب نے شریف خاندان کے" ببلو" کا مشہور زمانہ انٹرویو لیا تھا جسے پری ایمپٹ قرار دیا گیا تھا . اسکے بعد میڈیا پر بیانیہ بننا شروع ہوا . اسی طرز پر آج سے چند ماہ پہلے لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ سے انکا نقطہ نظر لیا گیا ہو گا . موصوف نے اس وقت سے اپنے کاغذات سیدھے کرنا شروع کر دئے تھے . اچانک عمران خان کے تمام مشیر اپنی نیٹ و رتھ دنیا کے سامنے ظاہر کرتے ہیں اور لوگ اپنا سر گھٹنوں میں دے دیتے ہیں . حکومتی سطح پر یہ کھیل کب سے جاری ہو گا . ہمارے لئے بیشک نیا ہے
اس سکینڈل کے انے سے پہلے میں نے ارتغل سیریز لکھنی شروع کی تھی . میں نےموجودہ حالات کے مطابق منگول کی بجائے اسرائیل کو اپنا ہدف بنایا تھا . ایک بلاگ کے بعد اچانک اسرائیل اور عرب امارات مھائدہ ہو جاتا ہے . حالات حاضرہ کے مطابق چیف کو ہدف تنقید بنایا ہی تھا تو لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ کا سکینڈل منظر عام پر ا گیا . الله خیر کرے . کہیں میں اٹھا ہی نہ لیا جاؤں ، شکر ہے میں اتنا متعلق نہیں ہوں
’وزیر اعظم عمران خان کا عاصم باجوہ کا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار‘ - BBC News اردو
وزیرِ اعظم پاکستان کے دفتر کے مطابق عمران خان نے جمعرات کو مستعفی ہونے والے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے انھیں کام جاری رکھنے کو کہا ہے۔
www.bbc.com
پاکستان کرکٹ بورڈ کے منحوس سلیکٹر ، شعیب ملک کو اس وقت تک ٹیم میں رکھیں گے جب تک پاکستانی کرککٹرز کی تیسری نسل جوان نہ ہو جائے . اس طرز پر " باجوہ قبیلہ " کے چیف نے اپنا شعیب ملک ٹیم میں رکھا چاہئے ٹیم ورلڈ کپ ہار جائے . یاد رہے کے انضمام الحق نے خوداری کا مظاہرہ کرتے ہوے استعفیٰ دے دیا تھا مگر وہ تمام منحوس جنکی وجہ سے ٹیم ہاری تھی ، ابھی بھی ٹیم میں موجود ہیں . عدالتوں میں گیم ان ہے . سپریم کورٹ کے ججز صاحبان اس مرتبہ ذرا مختلف نظر اتے ہیں . ماضی کو مدنظر رکھ کر یقین سے کہا جا سکتا ہے عدلیہ کہیں بھی ڈھیری ڈال سکتی ہے لھذا زیادہ گمان اچھا نہیں .اس تمام کش مکش میں چیف کا عھدہ متنازع ہو چکا ہے . کبھی بل آسانی سے پاس ہوتے ہیں اور کبھی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس جیسا انتہائی اہم بل پاس نہیں ہو پاتا . عمران خان اچانک میڈیا اینکرز حضرات کو انٹرویو دینا شروع ہو جاتے ہیں . حکومت پنجاب اپنا میزانیہ لوگوں کے سامنے رکھ رہی ہے . الیکشن ہمیشہ سے ناگزیز تھے . گیم سرکاری سطح پر ان ہے . چیف صاحب ہر کام میں اپنی ٹانگ اڑاتے نظر اتے ہیں . اس مرتبہ چیف صاحب نے اگر احتساب کے عمل میں تانگ اڑائ تو پاکستان قصّہ پارینہ بن جائے گا . چین ایک حد تک اور ایک خاص وقت تک انڈیا کو روک سکتا ہے . یہ اہم ہر گز نہیں کے حالت نازک ہیں . پاکستان کے حالات کب اچھے تھے . چیف کو بھی جانا ہو گا. افراد اتے جاتے رہتے ہیں ، بڑے بڑے "ناگزیز" قبروں میں لیٹے ہیں
لازم ہے کے ہم دیکھیں گے . چیف اب رہزنوں کو سزا سے مزید روکے گیں تو الله کے نبی کا فرمان سب یاد رکھیں
" تم سے پہلے قومیں اسلئے تباہ ہو گئیں کیونکے وہ طاقتور کو تحفظ اور کمزوروں کو سزا دیتی تھیں "
پنجاب کے صحافی دوزخ کے آگ میں جلنے سے پہلے جان لیں کے نبی پاک کے دور میں مجرم کی بیماری دیکھ کر فیصلے نہیں کئے جاتے تھے بلکے جرم دیکھ کر کئے جاتے تھے . آج تم لوگ اپنی مکروہ ذہانت کا استعمال کر رہے ہو ، تمہاری نسلیں اس گناہ کا کفارہ ادا کرتی رہیں گی . اگر کوئی انکی نسل سے میری یہ بات پڑھ رہا ہے تو ذھن نشین کر لے