ن لیگ 4.5ارب ڈالر قرض سے 2100 میگا واٹ کے مزید 3 بجلی یونٹ لگانے جا رہی ہے،شہباز رانا
صحافی شہبازرانا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے جمعہ کو چین سے درخواست کی کہ وہ تین بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کی تعمیر کا آغاز کرے جو مجموعی طور پر 2,100 میگاواٹ کی پیداوار رکھتے ہیں، صحافی شہباز رانا کے مطابق ان منصوبوں کی مالیت 4.5ارب ہے جو بطور قرض ہونگے۔
شہباز رانا کے مطابق پاکستان نے چین سے دیامر بھاشا ڈیم، حیدرآباد-سکھر موٹروے، اور پاکستان ریلوے کے مین لائن-I منصوبے کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی درخواست کی، اس کے علاوہ چار دیگر سڑکوں اور پل کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ ان نو توانائی اور انفراسٹرکچر منصوبوں کی تخمینی مالیت 17 ارب ڈالر سے زائد ہے، جن میں توانائی کے منصوبوں کی 4.5 ارب ڈالر کی لاگت بھی شامل ہے۔
وزیر پلاننگ احسن اقبال کے مطابق پاکستان نے چینی مالیات کے لیے سات انفراسٹرکچر منصوبے بھی تجویز کیے ہیں، جن میں سی پیک کا 6.7 ڈالر ارب کا مین لائن-I منصوبہ بھی شامل ہے۔
وزیر منصوبہ بندی نے ذکر کیا کہ دیامر بھاشا ڈیم، پنجگور-مشکور روڈ، حیدرآباد-سکھر موٹروے، ژوب-کوئٹہ روڈ، کوئٹہ-کراچی روڈ، قراقرم ہائی وے کا تھاکوٹ-رائیکوٹ سیکشن، اور ایم-8 موٹروے پر وانگو ٹنل بھی سی پیک میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سی پیک کے فیزون کے تحت، چین نے توانائی اور انفراسٹرکچر منصوبوں میں 28 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔ تاہم، ایسا لگتا ہے کہ حکومت ابھی بھی توانائی اور انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے کم از کم 17 ارب ڈالر مزید حاصل کرنے کی امید کر رہی ہے۔
حکومت نے پہلے ہی چینی توانائی کے قرضوں میں 17 ارب ڈالر کی ادائیگی کی بحالی کا منصوبہ تیار کیا ہے، چین کے کسی بھی ایسی درخواست کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کے باوجود۔
یادرہے کہ پاکستان میں 24 مئی کو بجلی کی ڈیمانڈ 25 ہزار 800 میگا واٹ تھی، لیکن مہنگے تیل گیس وغیرہ کی وجہ سے کَل جنریشن 19 ہزار 177 میگا واٹ تھی۔ جبکہ جنریشن کپیسٹی 42 ہزار میگا واٹ سے زیادہ ہے۔ اور موجودہ سسٹم زیادہ سے زیادہ 26 ہزار میگا واٹ بجلی کی ترسیل کر سکتا ہے۔