خالص عمرانی سوچ کا اظہار ،تبدیلی سمندر میں غرق ہو چکی ،سونامی واپس سمندر میں جاتی ہے ،تباہی کے بعد ،بچتا کچھ نہیں ،یقین کر لو عمران خان اگر وزیر اعظم نہ بن سکاتو تحریک انصاف ختم ہو جائے گی لیکن جماعت اسلامی کا دس ہزار ووٹ لینے والا بھی اپنا مشن نہیں چھوڑے گا
آفاق چوہدری صاحب۔ ایک بات سے تو آپ متفق ہی ہوں گے کہ دو دن بعد کے الیکشن میں جماعت اسلامی کا وزیرِاعظم نہیں بنے گا اور نہ ہی آپ پسندیدہ فضل الرحمان کا ایسا کوئی چانس ہے۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو آپ تین تین بار آزما چکے اور حقیقتوں سے واقف ہیں، تو ذرا میری مدد کیجئے کہ میرا وزارتِ عظمی کے لئے چائس کون ہونا چاہئے۔
آپ یقین کرلیں کہ خان صاحب ایماندار آدمی ہیں ۔ عمران خان وہ واحد سیاستدان ہیں جو 62 ، 63 پر پورا اترتے ہیں ۔ اگر آپ کو یقین نہ آئے تو آپ ان کے امیدواروں کی فہرست اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو اندازہ ہوجائیگا ۔ ان امیدواروں میں 62 ایسے ہیں جنکا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور 63 کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے ۔لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کیونکہ خان صاحب ایماندار ہیں ۔
میاں صاحب والے ہی کیس میں نااہل ہونے والے جہانگیر ترین ، 2005 میں مشرف ، 2008 میں ق لیگ ، 2013 میں پیپلز پارٹی اور اب 2018 میں تحریک انصاف کے ” حق گو ” ترجمان فواد چوہدری صاحب کی موجودگی ، بطور پاکستانی سب سے زیادہ آف شور کمپنیز رکھنے والے علیم خان ، ای – او – بی – آئی جیسے ادارے کو کھا کر ڈکار تک نہ لینے والے اور 400 ارب روپے سے زیادہ کی کرپشن میں ملوث نذر محمد گوندل ، ندیم افضل چن جیسے ” ایماندار ترین ” لوگوں کی تحریک انصاف میں شمولیت اور بطور امیدوار اپنے حلقوں میں موجودگی کے باوجود مجھے پورا یقین ہے کہ کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ خان صاحب ایماندار ہیں ۔
فردوس عاشق اعوان جیسی ” پوتر ” اور ” مادر ملت ” خاتون کا خان صاحب کے ساتھ کرسی لگا کر بیٹھنا ، ” محافظ ختم نبوت ” اور اس ملک کے “سنجیدہ ترین” انسان عامر لیاقت حسین کا 245 کراچی سے قومی اسمبلی کے ٹکٹ پر کھڑا ہونا اور اشرف جبار جیسے ” لینڈ گریبر ” کے ساتھ ہونے کے باوجود میرا ماننا ہے کہ لیڈر دیانتدار ہونا چاہیئے ۔
غلام مصطفی کھر جیسے 82 سالہ ” لڑکے ” پرویز خٹک جیسے یوتھ کے ” نمائندے ” اور دوست محمد کھوسہ جیسے ” ہینڈ سم اسمارٹ بوائے ” کو ٹکٹ دینے ۔ محض 180 دنوں میں 20 کروڑ سے زیادہ کی چائے انڈیل لینے والی خیبر پختونخواہ کی حکومت ۔ لیڈر ایماندار ہو تو ٹیم میں کرپشن کرنے کی جرات نہیں ہوتی جیسے ” ایمان افروز ملفوظات ” کے ساتھ 5 سال بعد 21 صوبائی اسمبلی کے ارکان کا صرف ڈھائی اور تین کروڑ روپے میں بک جانے کے باوجود میرا مان ہے کہ خان صاحب کرپٹ نہیں ہیں ۔
5 سال تک اپنے حلقے میں شکل تک نہ دکھانے اور اب رکشہ چلا چلا کر غریبوں کا مسیحا بننے والے دندان ساز عارف علوی صاحب کی صداقت اور دیانت کے باوجود کہ 57 تولے سونے کی قیمت محض ساڑھے تین لاکھ روپے ، انکے ڈینٹل ہاسپٹل کی مالیت صرف ڈیڑھ کروڑ روپے۔ دھوراجی سوسائٹی میں زوجہ محترمہ کے نام ایک سادہ سا بنگلہ صرف 30 لاکھ اور اسلام آباد کے مہنگے ترین علاقے میں اپارٹمنٹ گیارہ کروڑ کا ہے ۔ بہرحال میرا عارف علوی سے کچھ لینا دینا نہیں ہے لیڈر ایماندار ہونا چاہئیے۔
آپ کمال ملاحظہ کریں ۔ اسلام آباد کے پہاڑی علاقے میں 15 ہزار گز پر مشتمل ” سادگی کا نمونہ ” خان صاحب کے ننھے سے بنی گالہ کی قیمت ایک کروڑ 14 لاکھ روپے ہے ۔ میرا خیال ہے کہ اگر خان صاحب واضح کردیتے کہ یہ ہندوستانی روپیہ ہے یا پاکستانی تو خاصی آسانی ہوجاتی ۔ خیر ملک بھر میں 14 پراپرٹیز کی قیمت 3 کروڑ دس لاکھ سے ذرا زیادہ ہے۔لیکن ان سب میں مجھے خان صاحب کی جو ادا سب سے زیادہ پسند آئی وہ یہ کہ وہ ایک ” بے کار ” آدمی ہیں یعنی ” غربت اور افلاس” کی وجہ سے اب تک ایک بھی گاڑی نہیں خرید سکے ہیں ۔ خان صاحب کی سالانہ آمدنی 17 لاکھ ہے ۔ ہاں یہ علیحدہ بات ہے کہ ” مخیر حضرات ” کے تعاون اور اللہ کے فضل و کرم سے وہ عمرہ ڈیڑھ کروڑ میں کر آتے ہیں ۔لیکن اس کے باوجود مجھے یقین ہے کہ خان صاحب ایماندار ، دیانتدار ، صادق اور امین ہیں ۔
میں نے رسول خداﷺ کہ یہ حدیث سنی تھی کہ ” آدمی اپنی صحبت سے پہچانا جاتا ہے “۔اب مسئلہ یہ ہے کہ خان صاحب ایک ایماندار آدمی ہیں اور صحبت ان سے زیادہ ” ایماندار ” ہے ۔ویسے تو ہم نے اپنے بزرگوں سے یہ بھی سنا ہے کہ ” اگر ایک صاف ستھرے سیب کو گندے سیبوں میں رکھ دو تو وہ اچھا والا سیب بھی سڑ جاتا ہے “۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ بڑے بزرگ غلط کہتے تھے کیونکہ تب تک وہ خان صاحب سے نہیں ملے تھے ۔
جن چوروں کو چوراہوں پر لٹکا نا تھا خان صاحب نے اپنی پارٹی کو ان سے لٹکادیا ۔ لیکن پھر بھی میں دل سے اس نئے پاکستان کے انتظار میں ہوں جس کے لئیے ہر اصول ، ہر ضابطے اور اپنی 22 سالہ جدوجہد کو خان صاحب نے ایسے قربان کردیا کہ ہر لوٹے اور کرپٹ لوگوں کے لئیے اپنے دروازے چوپٹ کھول دئیے ۔ خان صاحب روک سکیں تو روک لیں کہیں یہ تبدیلی آپ کو ہی تبدیل نہ کردے اور آپ بھی میاں صاحب کی طرح پوچھتے پھریں ” مجھے کیوں نکالا ؟”۔
link
میں نے پوچھا تھا کہ مجھے عمران نہیں تو کسے وزیرِاعظم بننے کی خواہش کرنی چاہئے آپ نے جواب ہی نہیں دیا۔ اس لئے ان میں سے جو الیکٹرول سپورٹ رکھتے ہوئے وزیر اعظم بننے کے قابل ہیں ان میں سے آپ اپنا چائس بتا دیں تاکہ اپنی تصیح کرتے ہوئے آپ کی تقلید کی جا سکے۔
حالات بتاتے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان بنے گا اور پی پی پی سے مخلوط حکومت بنے گی ویسے ہی تو زرداری نے سودے نہیں کئے تھے ، اب خوش ؟؟ عمران خان کی اگر وزیر اعظم بننے کی بچگانہ خواہش پوری نہ ہو سکی تو تحریک انصاف بکھر جائے گی ،خیبر میں اس دفعہ تحریک انصاف نہیں بنا سکتی ، کہاں جائے گی ، انتظار کریں ، سندھ اور بلوچستان میں بلکل نہیں اور پنجاب میں پچاس فیصد امکان ہے
حالات بتاتے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان بنے گا اور پی پی پی سے مخلوط حکومت بنے گی ویسے ہی تو زرداری نے سودے نہیں کئے تھے ، اب خوش ؟؟ عمران خان کی اگر وزیر اعظم بننے کی بچگانہ خواہش پوری نہ ہو سکی تو تحریک انصاف بکھر جائے گی ،خیبر میں اس دفعہ تحریک انصاف نہیں بنا سکتی ، کہاں جائے گی ، انتظار کریں ، سندھ اور بلوچستان میں بلکل نہیں اور پنجاب میں پچاس فیصد امکان ہے