پاکستان کا آسٹریلیا سے سیمی فاینل ہے۔ اگر دیکھا جاے تو پاکستان کے لیے آسٹریلیا کو ہرانا اتنا مشکل نہیں ہونا چاہیے۔ میں یہ بات کویی اسلیے نہیں کہہ رہا کیونکہ میں پاکستان کو انڈیا والوں کی طرح ناقابل تسخیر سمجھتا ہوں بلکہ میرے یہ کہنے کی وجہ آپکو آسٹریلیا کے اپنے پول میں کھیلے دو میچ آسانی سے بتا دیں گے۔
اگر آپ آسٹریلیا اور ساوتھ افریقہ کا میچ دیکھیں تو آسٹریلیا کی بیٹینگ ساوتھ افریقہ کے چھوٹے سے ٹوٹل ۱۱٦ کے سامنے ڈھیر ہوتی ہویی نظرآیی اور بمشکل میچ جیت پایی۔ میرے خیال میں اسمیں ساوتھ افریقہ کافی اچھا کھیلا۔ اگر اسی میچ میں آسٹریلیا کی پہلی بیٹنگ ہوتی تو آسٹریلیا بلا شبہ ساوتھ افریقہ سے باآسانی ہار جاتا۔
یہ آپ آسانی سے انگلینڈ اور آسٹریلیا کے میچ میں دیکھ سکتے ہیں۔ انگلینڈ نے ساری آسٹریلین ٹیم کو ۱۱۹ رنز پر لٹا دیا اور ۱۲ اوور میں میچ جیت گیے ۔
اب اگر دیکھا جاے تو پاکستان کی باولنگ انگلینڈ اور ساوتھ افریقہ سے اگر اچھی نہیں تو کم بھی نہیں تو اگر پاکستان ٹاس جتتا ہے اور پہلے بیٹنگ آسٹریلیا کو دیتا ہے تو بہی قوی چانس ہے کہ آسٹریلینز کو ایک چھوٹے ٹوٹل پر روک سکتا ہے اور باآسانی انڈیا کی طرح میچ جیت سکتا ہے اور اگر بیٹنگ پہلے کرنی پڑتی ہے تو پھر ۱۵۰ رنز کا ٹارگٹ بھی آسٹریلیا کے لیے کافی ہو گا۔
بس دو تین چیزیں کرنی ہوں گی پاکستان کو۔
۱) پریشر لینے کی قطعا کو ضرورت نہیں
۲) بابر کو روک کے اور رضوان کو ٹھو ک کے رنز بنانے والی سٹریٹیجی کے ساتھ میدان میں اترنا ہو گا۔ اگر بیٹنگ پہلے آتی ہے تو۔ ہمیں پاور پلے میں ۴۰ سے ۴۵ رنز بنانے ہوں گے اور دس اوورز میں ۸۰ یا ۹۰ اسکے بدلے اگر ایک دو وکٹ گر بھی جاتی ہیں تو بھی خیر ہے۔ آخری اوورز کے معجزوں پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔
۳) سپنرز کا استعمال ٹھیک کرنا چاہیے وکٹ کے لحاظ سے۔ اور حسن علی کوقدرے کم پریشر والے وقت میں باولنگ دینی چاہیے تاکہ وہ بغیر خوف کے باولنگ کراے اور اپنے ردھم کو واپس لایے۔
۴) آخر میں یہی کہوں گا کہ پروفیشنل ہو کے کھیلیں اور جذبات کو ساییڈ میں رکھ کر کھیلیں۔ ملک کے لیے کھیلیں اپنے لیے نہیں۔ (یہ میں نمیبیا اور سکاٹ لینڈ کے میچ کی وجہ سے کہہ رہا ہوں جسمیں بابر اور رضوان کچھ خودغرض لگے)
اگر آپ آسٹریلیا اور ساوتھ افریقہ کا میچ دیکھیں تو آسٹریلیا کی بیٹینگ ساوتھ افریقہ کے چھوٹے سے ٹوٹل ۱۱٦ کے سامنے ڈھیر ہوتی ہویی نظرآیی اور بمشکل میچ جیت پایی۔ میرے خیال میں اسمیں ساوتھ افریقہ کافی اچھا کھیلا۔ اگر اسی میچ میں آسٹریلیا کی پہلی بیٹنگ ہوتی تو آسٹریلیا بلا شبہ ساوتھ افریقہ سے باآسانی ہار جاتا۔
یہ آپ آسانی سے انگلینڈ اور آسٹریلیا کے میچ میں دیکھ سکتے ہیں۔ انگلینڈ نے ساری آسٹریلین ٹیم کو ۱۱۹ رنز پر لٹا دیا اور ۱۲ اوور میں میچ جیت گیے ۔
اب اگر دیکھا جاے تو پاکستان کی باولنگ انگلینڈ اور ساوتھ افریقہ سے اگر اچھی نہیں تو کم بھی نہیں تو اگر پاکستان ٹاس جتتا ہے اور پہلے بیٹنگ آسٹریلیا کو دیتا ہے تو بہی قوی چانس ہے کہ آسٹریلینز کو ایک چھوٹے ٹوٹل پر روک سکتا ہے اور باآسانی انڈیا کی طرح میچ جیت سکتا ہے اور اگر بیٹنگ پہلے کرنی پڑتی ہے تو پھر ۱۵۰ رنز کا ٹارگٹ بھی آسٹریلیا کے لیے کافی ہو گا۔
بس دو تین چیزیں کرنی ہوں گی پاکستان کو۔
۱) پریشر لینے کی قطعا کو ضرورت نہیں
۲) بابر کو روک کے اور رضوان کو ٹھو ک کے رنز بنانے والی سٹریٹیجی کے ساتھ میدان میں اترنا ہو گا۔ اگر بیٹنگ پہلے آتی ہے تو۔ ہمیں پاور پلے میں ۴۰ سے ۴۵ رنز بنانے ہوں گے اور دس اوورز میں ۸۰ یا ۹۰ اسکے بدلے اگر ایک دو وکٹ گر بھی جاتی ہیں تو بھی خیر ہے۔ آخری اوورز کے معجزوں پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔
۳) سپنرز کا استعمال ٹھیک کرنا چاہیے وکٹ کے لحاظ سے۔ اور حسن علی کوقدرے کم پریشر والے وقت میں باولنگ دینی چاہیے تاکہ وہ بغیر خوف کے باولنگ کراے اور اپنے ردھم کو واپس لایے۔
۴) آخر میں یہی کہوں گا کہ پروفیشنل ہو کے کھیلیں اور جذبات کو ساییڈ میں رکھ کر کھیلیں۔ ملک کے لیے کھیلیں اپنے لیے نہیں۔ (یہ میں نمیبیا اور سکاٹ لینڈ کے میچ کی وجہ سے کہہ رہا ہوں جسمیں بابر اور رضوان کچھ خودغرض لگے)