استغفار کے ثمرات

Amal

Chief Minister (5k+ posts)


بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ


استغفار کے ثمرات

حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے کسی نے قحط سالی کی شکایت کی۔
فرمایا: استغفار کرو
دوسرے نے تنگدستی کی شکایت کی
فرمایا: استغفار کرو
تیسرے آدمی نے اولاد نہ ہونے کی شکایت کی
فرمایا: استغفار کرو
چوتھے نے شکایت کی کہ پیداوارِ زمین میں کمی ہے
فرمایا: استغفار کرو
پوچھا گیا کہ آپ نے ہر شکایت کا ایک ہی علاج کیسے تجویز فرمایا؟
تو انہوں یہ آیت تلاوت فرمائی
فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَلْ لَكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَلْ لَكُمْ أَنْهَارًا
(سورۃ نوح: 10-11-12)
ترجمہ:۔ استغفار کرو اپنے رب سے بے شک وہ ہے، بخشنے والا، وہ کثرت سے تم پر بارش بھیجے گا اور تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا اور تمہارے لئے باغات بنادے گا اور تمہارے لئے نہریں جاری فرمادے گا۔

واضح ہے کہ استغفار پر اللہ تعالیٰ نے جن جن انعامات کا اس آیت میں اعلان فرمایا ہے تو ان چاروں کو انہی کی حاجات درپیش تھیں، لہٰذا حضرت حسن بصری رحمہ اللہ نے سب کو استغفار ہی کی تلقین فرمائی۔

ایک بار امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سفرمیں تھے، ایک قصبے میں رات ہو گئی تو نماز کے بعد مسجد میں ہی ٹھہرنے کا ارادہ کر لیا۔ اُن کی عاجزی و انکساری نے یہ گوارا نہ کیا کہ لوگوں کو اپنا تعارف کروا کر خوب آؤ بھگت کروائی جائے۔ مسجد کے خادم نے امام کو نہ پہچانا اور اُن کو مسجد سے باہر نکلنے کا کہا، امام نے سوچا کہ مسجد کے دروازے پر سو جاتا ہوں، لیکن خادم نے وہاں سے بھی کھینچ کر نکالنا چاہا۔
یہ تمام منظر ایک نانبائی نے دیکھ لیا جو مسجد کے قریب ہی تھا، اُس نانبائی نے امام کو اپنے گھر رات ٹھہرنے کی پیشکش کر دی جبکہ وہ امام کو جانتا بھی نہیں تھا۔ امام جب اُس کے گھر تشریف لے گئے تو دیکھا کہ نانبائی کام کے دوران بھی کثرت سے استغفار (استغفر اللہ) کر رہا ہے۔
امام نے استفسار کیا: کیا تمہیں اس قدر استغفار کرنے کا پھل ملا ہے؟
نانبائی نے جواب دیا: میں نے جو بھی مانگا اللہ مالکُ المُلک نے عطا کیا۔۔۔۔ ہاں ایک دعا ہے جو ابھی تک قبول نہیں ہوئی۔
امام نے پوچھا: وہ کونسی دعا ہے؟
نانبائی بولا: میرے دل میں کچھ دنوں سے یہ خواہش مچل رہی ہے کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے ملنے کا شرف حاصل کروں۔
امام فرمانے لگے: میں ہی احمد بن حنبل ہوں۔ اللہ نے نا صرف تمہاری دُعا سُنی بلکہ مجھے تمہارے دروازے تک کھینچ لایا۔

استغفر اللہ الذی لا الہ الا ھو الحی القیوم و اتوب الیہ
اللہ مالک الملک ہمیں استغفار کی اور اپنی ذات ہی سے مانگنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین




023e6e393167fab375f6f130b1718c3c.jpg

 
Last edited:

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
استغفرُللہ استغفرُللہ استغفرُللہ
پا اللّٰہ ھمیں معاف فرما کیسی کا محتاج نہ کرنا اور پاکستان کی تمام مشکلات کو آسان فرما اور ظلموں کے جبر سے اس ملک کو آہنی پناہ میں تاقیامت محفوظ فرما ۔امین ثمہ آمین
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)






 
Last edited:

Technical_guy

Politcal Worker (100+ posts)
استغفرُللہ استغفرُللہ استغفرُللہ
پا اللّٰہ ھمیں معاف فرما کیسی کا محتاج نہ کرنا اور پاکستان کی تمام مشکلات کو آسان فرما اور ظلموں کے جبر سے اس ملک کو آہنی پناہ میں تاقیامت محفوظ فرما ۔امین ثمہ آمین
Ameen
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
DUAA is nothing more than a wish or desire one expresses before God. One has to carry out the needed work to fulfil one's wish or desire. This is how God has set up this world to work. It does not work any other way eg one can keep on asking God for a child but one can only get a child by doing all one needs to do for getting a child.

One can keep on asking God for food but it will not come till one does what one needs to do to get food.

All people of all religions make duaas to be guided but nothing happens, why not? Because people do not make the needed effort for what they ask. This is why deen of islam is not just about duaas but getting up and doing the needed work as well.

Why people who wish to be doctors or lawyers or engineers study instead of making duaas to God? They know very well that if they will not do the works they will not gain the qualifications they wish for.

Even a mullaan who tells people to make duaas does not become a mullaan just by sitting on his back side wishing to be a mullaan. Allah only helps those who help themselves.

 
Last edited: