سوشل میڈیا کی خبریں

حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلیٰ پنجاب حلف برداری نہ ہونے پر مریم نواز پھٹ پڑیں۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں مریم نواز نے لکھا کہ عدالت کے واضح احکامات کے باوجود حمزہ شہباز کی حلف برداری کو ڈھٹائی سے روکا جا رہا ہے۔اتنی دیدہ دلیری سے آئین،قانون اور عدالتوں کا تمسخر اڑانا کسی نارمل انسان کا کام نہیں ہو سکتا۔ انہون نے مزید کہا کہ بنی گالہ کے بھوت اگر باتوں سے نہیں مانتے تو سختی سے نپٹنا چاہیے۔ یہ 12 کڑوڑ عوام کا صوبہ ہے مذاق نہیں اپنے ایک اور غصیلے ٹوئٹر پیغام میں مریم نواز نے لکھا کہ ان پاگلوں کو یا تو پاگل خانوں میں بھرتی کرانا چاہیے یا ان پر سنگین غدارای اور عدالتوں کی توہین کے مقدمات چلنے چاہییں۔ ایسی بچوں والی حرکتیں کہ انسان دنگ رہ جائے۔ مریم نواز نے مزید لکھا کہ سوچو ایسے ذہنی اور نفسیاتی مریضوں کے حوالے ہمارا ملک تھا ! شکر ہے پاکستان بچ گیا! واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست پر حکم جاری کیا تھا کہ گورنر پنجاب خود یا اپنے کسی نمائندے کے ذریعے حمزہ شہباز سے وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف لے۔ عدالت نے گورنر پنجاب کو حلف لینے کیلئے آج رات 12 بجے تک کی مہلت دی تھی۔ دوسری جانب گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے قانونی ٹیم سے طویل مشاورت کے بعد حمزہ شہباز سے وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
موجودہ اور سابق حکومت کے درمیان الزامات کی جنگ جاری ہے, سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی اور لیگی رہنما ایک دوسرے پر لفظی وار کررہے ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی شہباز گل نے نومنتخب وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز پر تنقید کردی,جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں میزبان نے حمزہ شہاز کی ماضی کی ویڈیوز دکھائیں جس میں وہ جہانگیر ترین اور علیم خان پر تنقید کررہے ہیں۔ شہباز گل نے ٹوئٹر پر کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ‏زرداری لیگ جوائنٹ ونچرآجکل اپنے سیاسی صحافتی ونگ اورسوشل میڈیا پرالزامات لگانے میں بہت زورو شور دکھا رہی ہے.ایسی ہی باتیں وہ ترین اور علیم خان کے خلاف بھی کیا کرتے تھے,اتنی سی اوقات ہے انکے الزامات کی,بقول حمزہ شہباز یہ جھوٹے الزامات ہماری سیاست ہیں۔ پروگرام میں دکھائی گئی ویڈیوز میں حمزہ شہباز کہتے ہیں کہ جہانگیر ترین جو خود کرپشن میں ملوث ہیں وہ کہتے ہیں کہ کرپشن درست نہیں,علیم خان کا بھی یہ ہی حال ہے,جس پر میزبان شاہزیب خانزادہ نےسوال کیا کہ یہ قیامت کی نشانی ہے آپ ان کے ساتھ حکومت بنانا چاہتے ہیں,جواب میں وزیراعلی پنجاب نے کہا یہ ہی سیاست ہے۔ واضح رہے کہ علیم خان نے اپنے 9 ارکان سمیت وزارت اعلیٰ پنجاب کے لیے حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ حمزہ شہباز نے علیم خان سے ملاقات کی تھی، اس دوران علیم خان نے اپنے 9 ارکان سمیت ان کی حمایت کا فیصلہ کیا تھا۔ اس سے قبل جہانگیر خان ترین گروپ بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیےحمزہ شہباز کی حمایت کا باضابطہ اعلان کرچکا تھا۔
سینئر صحافی و اینکر پرسن کامران شاہد نے پاکستان کے عدالتی نظام پر سوال اٹھاتے ہوئے ملک کو بنانا ری پبلک قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس کی سماعت 15 مئی تک ملتوی ہونے پر کامران شاہد پھٹ پڑے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کامران شاہد نے کہا کہ آج انصاف کی موت ہوگئی، وزیراعظم شہباز شریف کو آج منی لانڈرنگ کیس میں حاضری سے استثنیٰ مل گیا کیونکہ وہ کابینہ اجلاس میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا انصاف وزیراعظم کی آفس کی ذمہ داریوں کا ماتحت ہے؟ وزیراعظم کے ماتحت ایف آئی اے نے بھی لمبی تاریخ پر کوئی اعتراض نہیں کیا، کیا یہ کوئی بنانا ری پبلک ہے؟ واضح رہے کہ آج لاہور کی سپیشل سینٹرل کورٹ کے جج اعجاز اعوان نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی، دوران سماعت شہباز شریف کے وکلاء نےموقف اختیار کیا کہ ملزم شہباز شریف کابینہ اجلاس میں مصروف ہیں لہذا ان کی عدالت پیشی پر معافی دی جائے اور کیس کی سماعت ایک لمبی تاریخ دے کر ملتوی کردی جائے۔ سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کے وکیل نے بھی لمبی تاریخ دینے کی مخالفت نہیں کی بلکہ موقف اپنایا کہ کیس کے تفتیشی افسر کو سندھ ٹرانسفر کردیا گیا ہے نئے تفتیشی افسر کی تعیناتی ہوچکی ہے مگر انہیں کیس کا جائزہ لینا ہے، عدالت مہلت دے۔ دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں میں 14 مئی تک کی توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔
سوشل میڈیا صارفین اور تحریک انصاف کے رہنما اظہر مشہوانی نے عمران خان کی ایک تقریر کی ایڈیٹ ویڈیوز شیئر کرکے ان کے خلاف توہین مذہب کی مہم چلانے والے صحافیوں کو جواب دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مختلف سینئر صحافیوں و اینکر پرسنز کی جانب سے ٹویٹر پر عمران خان کی تقریر کا ایک چھوٹا سا کلپ شیئر کیا جارہا تھا جس میں عمران خان کہتے سنائی دیتے ہیں کہ "دنیا کے بہترین لیڈرز اللہ کے پیغمبر تھے جو عوام میں اللہ کا پیغام لے کر جاتے ہیں اسی طرح آپ عوام میں میرا پیغام لے کر نکلیں"۔ یہ ویڈیو کلپ سینئر تجزیہ کار و صحافی طلعت حسین، عمر چیمہ، خرم حسین اور ابصار عالم جیسے بڑے لوگوں نے بھی بغیر تصدیق و تحقیق شیئر کیا اور عمران خان کے خلاف توہین مذہب کی مہم جوئی کی کوشش کی ۔ مریم نواز نے بھی نعوز باللہ کے کیپشن کے ساتھ طلعت حسین کے اس نامکمل ویڈیو کلپ کو شیئر کیا ہے۔ تاہم اس ویڈیو کلپ کی حقیقت رہنما تحریک انصاف اظہر مشہوانی نے بتائی اور تقریر کا وہ پورا حصہ شیئر کیا جس میں عمران خان نے یہ گفتگو کی۔ عمران خان نے کہا کہ" آپ لوگ لیڈر ہیں، لیڈر اپنے عوام میں شعور پیدا کرتا ہے، اللہ کے جو سب سے بڑے لیڈرز تھے وہ اللہ کے پیغمبر تھے وہ عوام میں اللہ کا پیغام لے کر گئے تھے، آپ نے بھی لوگوں کے پاس میرا پیغام لے کر جانا ہے گلیوں میں محلوں میں جاکر آپ نے لوگوں کو تبلیغ کرنی ہے، اور تبلیغ کیا کرنی ہے کہ انسان اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکتا"۔ عمران خان نے مزید کہا کہ" لاالہ الااللہ انسان کو آزاد کردیتا ہے، اس کا مطلب اقبال کا انسان شاہین بن جاتا ہے اور اوپر چلاجاتا ہے جو غلام ہوتے ہیں وہ زمین میں رینگتے رہتے ہیں"۔ اظہر مشہوانی نے عمران خان کی تقریر کا مکمل حصہ شیئرکرتے ہوئے کہا کہ ان صحافیوں میں شرم کے اجزاء ختم ہوگئے ہیں تبھی کفر کے فتووں پر بات آگئی ہے، جب انہیں کچھ نہیں ملا تو 26 سیکنڈز کی ویڈیو پوسٹ کررہے ہیں جو شائد انہیں واٹس ایپ میں ہدایات کے ساتھ ملی ہے۔ صحافی طارق متین نے لکھا کہ چھبیس سیکنڈ کا کلپ اپ لوڈ کرنے والے پر بےشرم کے نام ،منہ پہ ماریں یہ مکمل کلپ ان بے غیرتوں کے۔ قلم فروش رائے ونڈ جاتی امرا کے ملازم فتویٰ فروش بھی بن رہے ہیں۔ لعنت ان کی صحافت پہ سوشل میڈیا پر مخصوص صحافیوں کی جانب اس غیر امہ درانہ عمل پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ خرم حسین دو دن پہلے مفتاح اسماعیل کی حمایت کر رہے تھے اور عمران خان کے خلاف توہین مذہب کے چارجز لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی جانب سے تحریک انصاف پر اداروں کے خلاف منظم سوشل میڈیا مہم چلائے جانے کے الزام پر سوش میڈیا صارفین کا سخت ردعمل سامنے آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹویٹر پر مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ محمد آصف نے جیو نیوز کی ایک رپورٹ شیئر کی جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان سمیت پارٹی کے کسی بھی رہنما نے فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے والی ٹیم اور پارٹی کے حامیوں کی مذمت نہیں کی۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ عمران خان کی ایماء اور سرپرستی میں فوج، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کیخلاف سوشل میڈیا پہ گالیوں اور زہریلی مہم چلائی جا رہی ہے، ریاستی ادارے اگر عمران خان کے مفادات کا تحفظ اور اسکی ذات کے تابع ہوں تو سب اچھا ہے ورنہ گالیاں اور بد زبانی شروع ہوجاتی ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما کی جانب سے اس بیان پر تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر ارسلان خالد نے ردعمل دیا اور کہا کہ ہم نے ہمیشہ ریاستی اداروں پر حملوں کی مذمت کی ہے۔ اسکے برعکس نواز شریف، مریم نواز، خواجہ آصف ،حامد میر، سلیم صافی ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اداروں کے خلاف گھٹیا مہم چلائی، اوریہ لوگ آج حکومت کا حصہ ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے بھی خواجہ آصف کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا، ایک صارف نے مریم نواز شریف کی ایک تقریر کے دوران فوج مخالف نعرے بازی کی ویڈیو شیئر کی اور خواجہ آصف سے سوال کیا کہ جناب یہ کیا ہے؟ ایک اور ٹویٹر صارف نے خواجہ آصف کی ماضی کی ایک تقریر شیئر کی جس میں وہ خو د اداروں کے خلاف گفتگو کرتے دکھائی دے رہے تھے، صارف نے ڈی جی آئی ایس پی آر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر دفاع کے خلاف کب ایکشن لیا جائے گا جو پاک فوج کے خلاف نفرت آمیز مہم اور شہداء کی تذلیل کرتے ہیں۔ ایک صارف نے خواجہ آصف کی جانب سے اداروں کی ترجمانی پر کہا کہ دیکھیں تو یہ باتیں کرکون رہا ہے۔ محمد عزت نے مسلم لیگ ن کے جلسوں میں فوج مخالف نعرے بازی، نواز شریف کی جانب سے نام لے لے کر فوج کے سربراہان پرتنقید کی ویڈیوز شیئر کیں اور کہا کہ میں آپ کی بات سے متفق ہوں ڈی جی آئی ایس پی آر کو ان تمام لوگوں کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔ محمد شفیق نے خواجہ آصف کی ماضی میں پاکستانی کی جنگوں سے متعلق گفتگو کا ایک کلپ شیئر کیا اور خواجہ آصف کا مشہور جملہ لکھا کہ" کچھ شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے جو آپ لوگوں میں ہرگز نہیں" ایک اور صارف نے کہا کہ پاک فوج کے خلاف ٹی ایل پی بھی آپ لوگوں کے کہنے پر باتیں کررہی ہے، جو ملک کا نہیں ہوسکتا وہ کسی اور کا کیا ہوگا۔ حسبان میمن نے خواجہ آصف کے ماضی کے ایک انٹرویو کا کلپ شیئر کرکے انہیں آئینہ دکھایا جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ پاک فوج نے ملک پر 35 سال حکمرانی کی، 71 کی جنگ ہاری، کارگل کی جنگ ہاری، سیاچن ہارا کسی نے فوج سے کچھ پوچھا؟ راؤ ساجد نے کہا کہ سب جانتے ہیں اداروں پر تنقید کون کرتا ہے ہمیں بیوقوف نا بنایا جائے۔
شیریں مزاری نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے فون ٹیپ کیے جا رہے ہیں اور گھر پر بھی ریکی ہو رہی ہے۔ سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ٹویٹ میں کہا کہ شیریں مزاری نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ فونز تو پہلے ہی ٹیپ کیےجاتے تھے اب پتہ چلا گزشتہ ہفتے کی رات میری رہائشگاہ پر خفیہ آلات بھی نصب گئے۔ انہوں نے اپنے گھر کے باہر ریکی کرنے والو سے کہا "شرارتی لڑکو" تمہارے پاس میرا نمبر بھی تو تھا مجھے فون کر لیتے، جو پوچھنا تھا پوچھ لیتے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اب اس کے بعد اور کیا ہو گا؟ گالے ویگو؟ آپ کو شرم آنی چاہیے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اسکی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال نہیں ہونے چاہئیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن پر مبینہ طور پر ٹویٹر ٹرینڈز کیلئے صارفین کو 2 ہزار روپے 25 ٹویٹس ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے، تحریک انصاف کے رہنماؤں نے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک واٹس ایپ گروپ کی چیٹ کا اسکرین شاٹ وائرل ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک ٹرینڈ کو چلانے کیلئے 25 ٹویٹس کرنے والے صارف کو 2ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ چیٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حمایت کیلئے شروع کی جانے والی ایک سیاسی مہم ہے ، دلچسپی رکھنے والے افراد کو دیئے گئے لنک پر رابطہ کرنے کا کہا گیا ہے۔ تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے اس سکرین شاٹ کو شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب آپ امریکی سازش کے نتیجے میں حکومت میں آئیں اور آپ جانتے ہوں لوگوں کو کیسے خریدا جاسکتا ہے، آپ پٹواری سوچ سے باہر نہیں نکل سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ تحریک انصاف کے حقیقی سپورٹرز اور سوشل میڈیا ٹیم سے مقابلہ نہیں کرسکتے۔ تحریک انصاف کے سابق وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے بھی اس سکرین شاٹ کو شیئر کیا اور کہا کہ یہ اشعار ہے ن لیگ والوں کا، ان کی حقیقت چند دن میں ہی کھل کر سامنے آگئی ہے، اور یہ چلے تھے عمران خان سے مقابلہ کرنے جن کےساتھ کروڑوں لوگ کھڑے ہیں۔
وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے وزیراعظم کی جانب سے عمرہ ادائیگی کے لیے پی آئی اے کے طیارے بوئنگ 777 کو طلب کیے جانے کی خبروں کی تردید کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک سابق وزیر اطلاعات کو صحافیوں کے خلاف ایسا بے ہودہ بیان دیتے ہوئے شرم آنی چاہئے، وزیراعظم کسی چارٹرڈ جہاز پر نہیں جا رہے ، فیک نیوز آپ کی پہچان اور جھوٹ طرہ امیتاز ہے، ٹویٹ کرنے سے پہلے یہ تو جان لیتے کہ کوئی صحافی سرکاری خرچ پر نہیں جارہا۔ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف بھی کمرشل پرواز پر جا رہے ہیں، شہباز شریف اپنے ذاتی خرچ پر سعودی عرب جا رہے ہیں، شہباز شریف بطور وزیر اعلیٰ پنجاب دس سال تک بیرون ملک سفر کے اخراجات ذاتی جیب سے کرتے رہے لیکن سچائی اور پی ٹی آئی دو متضاد چیزیں ہیں۔ وزیراطلاعات نے کہا ہے کہ میڈیا نے چونکہ احسان کیا تھا، عمران صاحب نے چار سال اپنے شر سے میڈیا کو اُس کا خوب بدلہ دیا، اقتدار میں تھے تو چینل، پروگرام اور کالم بند کراتے، صحافیوں کی پسلیاں توڑتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار سے رسوا ہوکر نکلنے کے بعد اب الزامات کی گولیاں چلارہے ہیں، صحافیوں کو کبھی سازش میں ملوث کرتے ہیں تو کبھی دوروں کے جھوٹے ٹوئٹ چلاتے ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ جو چار سال میں عوام کا آٹا، چینی، دوائی، روزگار، معیشت، بجلی، تیل گیس سب کچھ کھاگئے، انہیں صحافیوں کے کھانوں پر تکلیف ہورہی ہے، ایک ٹوئٹ توشہ خانے کی گھڑی، ہار اور انگوٹھیوں پر بھی کردیں لیکن اس کے لئے ضمیر کا جاگنا شرط ہے۔ وزیراطلاعات نے کہا ہے کہ چار سال عمران صاحب نے کفایت شعاری کا جو ڈرامہ کیا، وہ آج تاریخ کے سب سے زیادہ فسکل خسارے کی شکل میں سب کے سامنے، اس لئے اپنے لیکچر اپنے پاس رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ بھینسوں کی نیلامی، انڈے مرغی کٹوں کے تماشے کرنے والے جھوٹ کی دکان چلانا بند کریں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کی سیالکوٹ شہر میں گھومنے کی ویڈیو سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے، وہ بغیر پروٹوکول اپنے شہر میں گھوم رہے ہیں۔ خواجہ آصف کی سوشل میڈیا پر زیرگردش ویڈیو میں انہیں بغیر پروٹوکول سڑکوں پر عوام سے ہاتھ ملاتے، دکانداروں سے بات چیت کرتے ، کاروبار سے متعلق پوچھتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ "سیالکوٹ کی گلیوں میں گھومنا، لوگوں سے ملنا، اس کے اور اس کے لوگوں کے درمیان کوئی ریاستی سیکیورٹی پروٹوکول نہیں"۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے بھی دورہ لاہور کے دوران جوہر ٹاؤن میں قائم رمضان بازار کا اچانک دورہ کیا تھا۔ انہوں نے بازار کے دورہ پر عوام کو ماہ رمضان میں اشیائے خورونوش کی ارزاں نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنانے کی خصوصی ہدایت کی تھی۔
سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی شہباز گل کی طرح جیو نیوز کے صحافی کو لیا خوب آڑے ہاتھوں ٹویٹ میں وقار ستی کا ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ویسے تو جیو کے کسی صحافی کو جواب دینا توہین آمیز ، لیکن ریکارڈ کی درستگی کیلئے سابق وزیراعظم کا استحقاق ہے کہ اسے بلٹ پروف گاڑی دی جائے اور تمام سابق وزرائے اعظم سرکاری گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں لیکن آج عمران خان نے حکومت کو یہ گاڑی بھی شکریہ کے ساتھ واپس بھجوا دی ہے۔ وقار ستی نے لکھا تھا کہ کہاں کا صادق اور کہاں کا آمین ؟ عمران نیازی صاحب جاتے جاتے اپنے ہی زیر استعمال سرکاری بلٹ پروف گاڑی اپنے ہی نام کر گئے،یہ الزام بھی نواز شریف یا آصف علی زرداری پر ڈال دیں اور نہیں تو کوئی نئی سازش ہی گھڑ لیں۔ توبہ ہے توبہ اس سے قبل جیو نیوز کے اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ نے عمران خان کو فاشسٹ لیڈر کہا جس کا جواب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے ٹویٹ میں دیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ یہ ہیں جنہوں نے صحافت کا نام ڈبویا ہے، کل جب اس کا شو چل رہا تھا تو جیو کو آن لائن 18 ہزار لوگ دیکھ رہے تھے اور اسی وقت ARY کو 3 لاکھ آٹھ ہزار لوگ دیکھ رہے تھے۔ یہ صدمہ نہیں برداشت کر پا رہا اور صحافت کے نام پر اس روش پر چل نکلے ہیں،یہ صحافت نہیں۔ یہ بیمار بکی ہوئی سوچ ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے اپنے پروگرام میں کہا تھا کہ فاشسٹ لیڈرکی کہانی جس نےنوجوانوں سےخودمختاری اورمعاشی ترقی کاوعدہ کیا،قوم نےاس پربھروسہ کیا۔اس لیڈرنے مخالفین کوجیل میں ڈالا،میڈیا میں تنقید پرکریک ڈاؤن کیا،ملک کےخلاف بیرونی سازش کاجھوٹابیانیہ بنایا، اقتدارنہ ملنے پردھرنےدیےاوراقتدارملنے پرقوم تباہ کردی۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا تھا کہ عمران خان کی سیاست انا کے سوا کچھ نہیں جس نے ملک کو تباہ کیا، ایک ایسا لیڈر آیا بھی جو اس قدر خود پسندی میں مبتلا تھا کہ اسے خود سے بہتر کچھ لگا نہیں،اس کی خواہش تھی پوری دنیا کی توجہ کا مرکز وہ ہی رہے،جو بھی ہو اس کی مرضی سے ہو۔
پاکستان کےو زیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے امریکہ میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان کے مذہبی خیالات کو طالبان سے تشبیہ دے کر انتہا پسند قرار دینے کی کوشش کی ہے۔ حسن نثار نے سوال کیا کہ مفتاح اسماعیل صاحب پُوچھنا یہ تھا کہ عمران خان قرآنی آیات کا حوالہ نہ دے تو کس کتاب کا حوالہ دے؟ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے امریکہ جانے والے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے غیر ضروری طور پر سابق وزیراعظم عمران خان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ابتدائی طور پر قرآنی آیات "امر بالمعروف" کا سہارا لے کر ایک مہم چلائی۔ مفتاح اسماعیل نے عمران خان کی اس مہم کو افغانستان کی طالبان حکومت کےادارے سی پی وی پی وی سے جوڑتے ہوئے کہا کہ عمران خان شائد ہمیں برائی اور خود کو اچھائی کے طور پیش کرتے ہیں،غالبا افغان طالبان کی حکومت میں اس نام سے ایک وزارت بھی قائم کی گئی تھی۔ معروف ڈرامہ نگار اور اداکار خلیل الرحمان قمر کا کہنا تھا کہ اس سے بڑا گناہ کیا ہوسکتا ہے کہ مفتاح اسمعیل امریکہ میں بیٹھ کر اُمریکیوں کو شکائت کر رہا ہے کہ عمران خان امر بالمعروف کا ذکر کرتا ہے استغفراللہ صحافی طارق متین نے تبصرہ کیا کہ مفتاح اسماعیل صاحب نے تو اخیر بیہودگی کی ہے اور یہ راتب خوروں کی خاموشی اس سے بڑھ کے بیہودگی ہے۔ شرم نہیں آتی ان کو۔ ارم زعیم نے لکھا کہ اگر مُلا فضل کی طرف سے مفتاح اسماعیل پر قرآن اور اسلام کے نام پر عمران خان کا مذاق اُڑانے پر کوئی فتوی یا مذمت آئے تو برائے مہربانی لنک شئیر کر دیں جب ڈیجیٹل کرنسی اور WEB 3.0 پر شرمندگی اُٹھانی پڑھی تو قرآن/اسلام بیچ میں لا کر انتہاپسندی کی طرف Atlantic کونسل کو چکر دینے لگ گیا میر محمد علی خان نے کہا کہ اس سے بڑی لعنت کوئی ہو سکتی ہے کہ ایک سیاستدان ایک غیر مُسلم مُلک میں قُرآن کی آیات پڑھنے والوں کو دہشت گرد کہے ؟ انورلودھی نے تبصرہ کیا کہ مفتاح اسماعیل نے امریکہ میں قرآنی آیت کے بارے میں جس طرح گفتگو کی ہے اس پر حکومت میں شامل اسلام کے علمبردار فضل الرحمن نوٹس لیکر احتجاج کریں گے یا گردن جھکا کر حکومت انجوائے کرتے رہیں گے؟ سلطان سالارزئی نے سوال کیا کہ کیا قرآنی آیات پڑھانا غلط ہے نعوذباللہ؟ سہیل کا کہنا تھا کہ کسقدر گر گئےلوگ ۔۔۔ ایک شخص کو گرانے کے لیۓ ۔۔۔ تنویر نے لکھا کہ اقتدار کے لیے ایمان فروشی بھی کر لیتے ہیں۔
ٹویٹر نے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر کا جعلی ٹویٹر اکاؤنٹ معطل کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر اسد مجید خان نے ٹویٹر پر اپنے نام سے چلائے جانے والے ایک جعلی اکاؤنٹ کا نوٹس لیتے ہوئےاسے رپورٹ کیا جس کے بعد ٹویٹر نے اس اکاؤنٹ کو معطل کردیا ہے۔ اسد مجید خان نے اپنے ویری فائیڈ اکاؤنٹ سے اس حوالے سے ایک پیغام بھی جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ تمام لوگوں کیلئے اہم اعلان ہے کہ میرا واحد ٹویٹر اکاؤنٹ یہ والا ہے جو کہ ٹویٹر سے ویری فائیڈ بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ کسی اوراکاؤنٹس سے میرا نام استعمال کرکے کوئی بھی بیان جاری کیا جانا جھوٹ اور جعلی ہوگا۔ واضح رہے کہ اسد مجید خان امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر تھے جو اس وقت بیلجئم میں بطور پاکستانی سفیر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، اسد مجید خان سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے خلاف امریکی سازش کے حوالے سے مراسلہ بھیجنے والے انسان تھے، یہی وہ شخص تھے جنہیں امریکی حکام نے بلا کر پاکستان میں سیاسی تبدیلی سے متعلق پیغام دیا اور اس کے حوالے سے دھمکیاں بھی دیں۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے ایک بار پھر اپنی توپوں کا رخ سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب کرتے ہوئے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناڈالا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف نے کہا کہ عمران خان نے جس طرح گزشتہ چار سالوں میں ملک کے ہر شعبے میں تباہی مچائی، ملک کو ہر سطح پر نقصان پہنچایا اور جس ڈھٹائی سے آئین شکنی کی، عدلیہ کے احکامات کا مذاق اڑایا ، انہیں اپنے پیروں تلے روندا۔ مریم نواز نے کہا کہ جس طرح عمران خان ملک میں اب فساد برپا کرنے کی کوشش کررہا ہے، یہ کسی بھی رحم و رعایت کے مستحق نہیں ہیں، ریاست کو ان کے ساتھ ایک فتنہ کی طرح نمٹنا چاہیے۔ رہنما ن لیگ نے مزید کہا کہ عمران خان نے ایک خطرناک کھیل کھیلا ہے، یہ شخص اپنی کرسی کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔ مریم نواز نے دوسری ٹویٹ میں کہا کہ امریکی خط کے پیچھے پاکستانی نژاد بزنس مین عارف نقوی کے خلاف متوقع فیصلہ ہے کیونکہ انہیں جس الزام میں پکڑا گیا ہے اس معاملے میں عمران خان بھی ملوث ہیں کیونکہ عمران خان نے عارف نقوی سے لاکھوں روپے غیر قانونی طور پر لیےہوئے ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان پر عمران خان کے حملہ آور ہونے کی وجہ غیر قانونی فنڈنگ کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا ہے کہ دھمکی آمیز امریکی مراسلہ اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور عمران خان سے چھپایا گیا تھا۔ تفصیلااپنے ایک ٹویٹ میں شہباز گل نے کہا "مراسلہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم عمران خان سے چھپایا گیا تھا۔پھر شاہ صاحب کو ایک محب وطن افسر نے خفیہ اطلاع دی۔شاہ صاحب نے مراسلہ حاصل کیا اور وزیراعظم عمران خان تک پہنچایا۔ شہباز گل نے مزید کہا کہ پھر مشورہ دیا گیا ابھی چپ کر جائیں خان صاحب ابھی اس پر بات نہ کریں۔بار بار کہا گیا مراسلے کا ذکر نہ کریں۔" واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں تینوں سروسز چیفس اور وفاقی وزرا شریک ہوئے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی اداروں نے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے کی تحقیقات کی ہیں ، دوران تحقیقات غیر ملکی سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے اس لئے مراسلے میں کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی۔ تاہم قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے مداخلت ہے کی توثیق کی گئی ہے، کہا گیا ہے کہ امریکی مراسلہ سازش نہیں مداخلت ہے، خفیہ اداروں نے اعلامیہ کی تحقیقات کی، واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کو ٹیلی گرام موصول ہوا، تمام ترمعلومات اور مراسلوں کی بنیاد پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ غیر ملکی سازش نہیں تھی۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسے کے دوران ایک خط لہرا کر دکھاتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی حکومت کو گرانے کی سازش ایک بہت ہی طاقتور ملک کی جانب سے کی گئی۔ بعد ازاں اس معاملے پر دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات امریکی ناظم الامور سے احتجاج کرتے ہوئے ڈی مارش بھی جاری کیا تھا۔ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے کامیاب ہونے کے بعد منتخب ہونے والے وزیراعظم شہباز شریف نے پہلی ہی تقریر میں قومی اسمبلی میں مبینہ دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
سینئر تجزیہ کار عامر متین نے پی ٹی آئی کے جلسے سے متعلق کہا ہے کہ اگر کسی کو لگتا ہے کہ تحریک انصاف کا یہ جلسہ چھوٹا تھا تو یا وہ شخص تعصب کا شکار ہے یا پھر اندھا ہے۔ عامرمتین نے کہا کہ یہ لاہور کے سب سے بڑے جلسوں میں سے ایک تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیک ہولڈرز عمران خان کے اس ضبط کو کمزوری نہ سمجھیں۔ کیونکہ یہ شفٹ گیئر والا معاملہ ہے، کیا ہمارا ملک ایسے حالات کا متحمل ہو سکتا ہے؟ کوئی سن رہا ہے؟ اس کے بعد ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ "بھائی لوگو مجھے لاہور کے بی بی کی 1986، 1988 کے علاوہ بڑے جلسے دیکھنے کا تجربہ ہے۔ یہ بڑا جلسہ تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اب کرنا کیا ہے۔ کیا انتظار کرنا ہے کہ عمران خان کو دیوار سے لگایا جائے یا غیر متنازع انتخابات کروا کر فیصلہ کرایا جائے۔ فیصلہ حالات خراب ہونے سے پہلےکر لینا پلیز۔ اجمل جامی نے سوال کیا کہ لیکن یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ کچھ "دانشور" اس جلسے کو "ناکام جلسہ" کیسے اور کیوں قرار دے رہے ہیں۔۔۔؟؟ اچھا خاصا بھرپور اور چارجڈ جلسہ ھے۔۔۔!! اینکر عمران خان کا کہنا تھا کہ تمام ہتھکنڈے استعمال کرنے کے باوجود #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور لاہور جلسے کو ناکام نہیں کر سکی۔ اب تمام حکومتی جماعتیں مل کر عید کے بعد کوشش کر دیکھیں۔ 40 سال سے یہ میدان ن لیگ کا منہ چڑا رہا ہے۔ کبھی تو آؤ جلسہ کرنے۔
معروف اینکر پرسن و تجزیہ کار کامران خان نے کہا ہے کہ عمران خان مینار پاکستان لاہور جلسے کی سب سے غیر معمولی بلکہ چونکا دینے والی اہمیت جلسے میں ریکارڈ تعداد میں خواتین بچوں اور فیملیز کی شرکت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاندان در خاندان جوق در جوق آج اس جلسے میں شرکت کے لئے اپنے گھروں سے نکلے۔ کامران خان نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر مزید کہا کہ پشاور اور کراچی کے بعد اس وقت لاہور کے مینار پاکستان میں عمران خان کا جلسہ کئی لحاظ سے تاریخی ہے لاکھوں کا جم غفیر اس لاہور میں جو ہمیشہ وزیر اعظم رخصتی کا جشن مناتا ہے قابل دید ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لاہور کے اس جلسے میں عمران خان کی سیاسی قوت کا مظاہرہ نواز، زرداری، فضل الرحمان سمیت حکومت کے لئے خطرے کا الارم ہے۔ کامران خان نے یہ بھی کہا کہ عمران خان تیزی سے بڑھتی عوامی مقبولیت کے باوجود کسی تصادم ٹکراؤ کی بات نہیں کررہے آج الیکشن کراؤ تحریک کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے جمہوریت کے سب سے بڑے امتحان یعنی فوری الیکشن کا فیصلہ اپنے اور مخالفین کے لئے چنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا مطالبہ جائز ہے مگر اس جائز مطالبے کے جواب میں پی ٹی آئی کو بند گلی میں دھکیلنا ظلم ہوگا۔
سابق وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کوئی پرائیویٹ بیرون ملک کا دورہ نہیں کیا تھا جبکہ بجٹ میں سے بھی 3 سال میں 110 کروڑ روپے بچت بھی کی۔ نجی چینل کے صحافی عمر جٹ نے ایک ٹویٹ کیا جس میں اس نے عمران خان کے بنی گالہ چئیرمین سیکرٹریٹ کی حالت زار کی تصویر شئیر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ساڑھے تین سال ملک کے وزیراعظم رہنے والے عمران خان کا بنی گالہ میں چئیرمین پی ٹی آئی سیکرٹریٹ ہے۔اگر وزارت عظمی کے دوران اس کو وزیراعظم کیمپ آفس ڈکلئیر کیا جاتا تو شاید یہ ایسے بوسیدہ حالت میں نہ ہوتا۔!!! اس کے جواب میں فرخ حبیب نے کہا کہ عمران خان نے تو وزیراعظم ہاؤس اور وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے بجٹ میں سے بھی 3 سال میں 110 کروڑ روپے بچت کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کوئی پرائیویٹ بیرون ملک کا دورہ نہیں کیا نہ ہی بنی گالہ کو وزیراعظم کیمپ آفس ڈکلئیر کیا۔ دوسری جانب سابق فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت سے ملک کی معیشت نہیں سنبھالی جارہی ہے۔ فرخ حبیب نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ڈالر مزید مہنگا ہوتا جارہا ہے اور روپے کی قدر میں کمی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اور معاشی استحکام کا واحد حل فوری انتخابات ہے تاکہ عوامی مینڈیٹ سے منتخب شدہ حکومت اقتدار میں آکر فیصلہ سازی کرے۔ واضح رہے کہ نومنتخب وزیراعظم شہبازشریف کی رہائشگاہوں کو وزیراعظم ہاؤس کا درجہ دے دیا گیا۔لاہور میں شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاون، رائیونڈ، مرکزی سیکرٹریٹ کو وزیراعظم ہاوس کا درجہ دیا گیا ہے۔ ن لیگی رہنما مریم اورنگزیب نے اس خبر کی تردید کی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر ارسلان خالد نے ن لیگی رہنما عابد شیر علی کی جانب سے وزیراعظم کے تنخواہ نہ لینے سے متعلق بیان پر تصحیح کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے لندن میں مقیم رہنما عابد شیر علی نے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے تنخواہ نہ لینے سے متعلق فیصلے کا اعلان کیا۔ عابد شیر علی نے کہا کہ عوامی وزیراعظم شہباز شریف اپنی مبلغ 8 لاکھ روپے کی تنخواہ وصول نہیں کیا کریں گے بلکہ وہ یہ پیسے کڈنی سینٹر کو ہر ماہ عطیہ کریں گے۔ رہنما ن لیگ نے کہا کہ غریب عوام کا درد دل رکھنے والے لوگوں کا ایسا ہی عمل ہوتا ہے۔ عابد شیر علی کے اس بیان پر تحریک انصاف کے رہنما اور ڈیجیٹل میڈیا کے معاملات دیکھنے والے ڈاکٹر ارسلان خالد نے تصحیح کرتے ہوئے عابد شیر علی سے اہم سوال بھی پوچھ لیا۔ ڈاکٹر ارسلان خالد نے لکھا کہ وزیراعظم کے عہدے کی تنخواہ تو 8 لاکھ ہے ہی نہیں، یہ باقی 6 لاکھ کیا اپنے بڑے بھائی کی طرح کسی اقامے پر نوکری کی مد میں ملنے تھے؟ انہوں نے کہا کہ میں دوبارہ یہ بات دہرارہا ہوں کہ آج کے دور میں اگر 90 کی دہائی والی سیاست دہرائیں گے تو نوجوان آپ سے متنفر ہوجائیں گے۔
سابق فوجیوں کی تنظیم ایکس سروس مین کے ترجمان میجر(ر) عادل راجا جن کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات تھیں اب سن کی اہلیہ نے تصدیق کر دی ہے کہ وہ خیریت سے ہیں۔ میجر(ر) عادل راجا کی اہلیہ سبین کیانی نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ان کی اپنے شوہر سے بات ہوئی ہے اور وہ ٹھیک ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے میرے شوہر آزاد ہیں اور ٹھیک ہیں۔ سبین کیانی نے معاملے پر ان کے ساتھ آواز اٹھانے والوں کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ اپنی دعاؤں میں ہمیں بھی یاد رکھیئے گا۔ میجر (ر)عادل راجہ نے اپنے ٹوئٹر پیگام میں کہا کہ دوستوں کی دعاؤں اور اللّٰہ کی مدد کیساتھ الحمدللہ میں خیر و عافیت سے اپنی فیملی کے پاس برطانیہ پہنچ گیا ہوں۔ آپ کی نیک خواہشات کا شکریہ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کہنے کو بہت کچھ ہے مگر ہر بات اپنے وقت پر ہوگی۔ اس کے بعد اگر میری ماں اور عزیزوں پر آنچ بھی آئئ تو میں کسی کا لحاظ نہیں کرونگا۔ دوسری جانب سینئر صحافی حامد میر نے ایک تصویر شیئر کی جس پر سوال اٹھایا کہ میجر ریٹائرڈ عادل راجا 20 اپریل کو غیرملکی ایئرلائنز کی پرواز سے برطانیہ جا چکے ہیں۔ انہوں نے فلسئٹ کا نمبر بھ شیئر کیا اور سوال اٹھایا کہ کیا یہ شخص میجر ریٹائرڈ عادل راجا ہی ہے؟ جس پر ایک صارف نے کہا کہ ایسا دوسری بار ہوا ہے کہ ایف آئی اے نے اپنا ڈیٹا جیو گروپ کے صحافیوں کو لیک کیا ہے جس سے واضح ہو گیا کہ موجودہ امپورٹڈ حکومت جیو کے صحافیوں کے ہاتھ میں ہے۔
سلمان اقبال کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک کے فوری بعد ایک اور پاکستان سپر لیگ کا ٹورنامنٹ کرا دینا چاہیے، کیونکہ عوام کو حالیہ سیاسی بحث سے نکالنے کا بس یہی ایک طریقہ ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے مالک سلمان اقبال نے تجویز دی ہے کہ موجودہ سیاسی بحث و مباحثے والی صورتحال سے نکالنے کیلئے پی ایس ایل کا ایک اور ٹورنامنٹ کرا دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے لوگوں کی توجہ دوسری جانب مبذول ہو سکے گی، یا پھر عام انتخابات کا اعلان کر دینا چاہیے کیونکہ موجودہ صورتحال سے نکلنے کی یہی دو صورتیں ہیں۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے کے بعد ملک میں سیاسی ہلچل اپنے عروج پر ہے، سوشل میڈیا اور سڑکوں پر لوگ صرف ایک ہی بات کرتے نظر آتے ہیں۔ گزشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر امپورٹڈ حکومت نامنظور کا ٹرینڈ ٹاپ کر رہا ہے۔

Back
Top