سوشل میڈیا کی خبریں

سابق وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ امریکا کی پاکستان میں اپنے وفاداروں کی تلاش کب سے شروع ہے اور اس نے یہاں اپنے کون کونسے عزائم اس طریقے سے حاصل کیے ہیں۔ شیریں مزاری نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ امریکہ نے پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کی سازش کاآغازاس وقت کیا جب عمران خان نے آزاد خارجہ پالیسی کا آغاز کیا جو تمام فریقین کی مرضی سے یوکرین پر رائے شماری کی قراردادوں پرغیرجانبداریت پر تمام ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو کے بعد امریکا کو ہمیشہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سے فرمانبردار قائدین کی تلاش رہی جو اسے ہمیشہ ملے۔ شیریں مزاری نے یہ بھی کہا حتیٰ کہ لیاقت علی خان سے فوجی آمروں تک ہماری ابتدائی تاریخ میں بھی مطالبات کے سامنے ڈھیر ہونا ایک رسم تھی۔ ان کا پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن سے متعلق کہنا تھا کہ 1989میں ادائیگیوں کےعوض خریدے گئےF16 طیاروں کی فراہمی اکتوبر1990میں روک دی گئی۔ان طیاروں کو کھڑا کرنے کا کرایہ بھی بٹورا گیا، نوازشریف حکومت میں آئے تو دسمبر1998میں مضحکہ خیز معاہدہ کر ڈالا کہ ان طیاروں کےادا شدہ 324 ملین ڈالر تو نہیں لوٹائے گا البتہ ان کےعوض کو گندم اور سویابین مہیا کریگا۔ سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ نوازشریف نے معاملہ عدالتوں میں لڑنے کا وعدہ تو کیا کیونکہ یہ ایک کاروباری معاہدہ تھا مگرجب امریکا نے دباؤ ڈالا تو لیٹ گئے۔ 1999میں کارگل کے دوران نوازشریف کلنٹن سے ملنے واشنگٹن گئے تو کسی کارروائی نویس کےبغیرہی ملاقات کی اور انخلاء کا معاہدہ کر ڈالا جس کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس انخلاء کے دوران افواج پاکستان کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ 2008 میں ممبئ حملے ہوئے تو اس وقت کے صدر زرداری نے DGI کو تفتیش کیلئے بھجوانے کی رضاکارانہ پیشکش کرڈالی۔ کسی سربراہِ ریاست کیجانب سے دشمن ملک کیلئےاس پیشکش (کےخوفناک نتائج) تو ذرا تصور کیجئے۔ ان کا کہنا ہے کہ زرداری کے جوہری اسلحے سےمتعلق "استعمال میں پہل نہ کرنے" کی حکمت عملی کا اعلان پر ہمیں امریکا کی خفیہ ایجنسیوں، حسین حقانی، سی آئی اے اور بلیک واٹر کو ریوڑیوں کی طرح ہزاروں ویزے بانٹنے پڑے۔ تبھی میمو گیٹ کا معاملہ بھی سامنے آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کیس میں اس امریکی شہری نے لاہور میں ہمارے 2 شہریوں کو گولیاں ماریں جہاں ن لیگ کی حکومت تھی۔ مرکز اور پنجاب کی باہم ملی بھگت سے اسے بھگایا گیا حالانکہ وہ ایک سفارتکار نہیں بلکہ قتل کا مرتکب مجرم تھا۔ تاثر یہی ہے کہ سیاہ آسیب بھی انکے ہمنوا تھے۔ مسلم لیگ ن کی گزشتہ حکومت سے متعلق انہوں نے کہا کہ 2013 میں حکومت نوازشریف کے ہاتھ لگی تو قومی سلامتی کے بھارتی مشیر کو پاکستان میں بلا روک رسائی دے ڈالی۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس دوران کبھی کشمیر پر بات نہیں کی۔ شیریں مزاری نے کہا کہ چنانچہ مقامی سہولتکاروں کی مدد سے ان ”بھکاریوں“ اور سمجھوتے کرنے والوں کو اقتدار میں لانے کی امریکی سازش پر کوئی حیرت نہیں! انہیں انکا صلہ جلد ہی مل گیا۔ امریکہ و بھارت کے”ڈومور“ کے مطالبے کا جواب شہباز شریف کو منتخب ہونے کےبعد مبارکباد سے ملا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہبازشریف نے بغیر پیشگی شرط کے گفتگو کیلئے بھی مودی کو خط بھجوایا ہے۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں، آبادی کا تناسب بدلنے کی کوششوں میں مسلمانوں پر ظلم اور ان کے قتلِ عام کی انہیں رتی بھر پرواہ نہیں۔ جو سوال واقعتاً پریشان کن ہے وہ یہ کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی جانب سے پاکستان کے دفاع و سلامتی پر بڑے سمجھوتوں کی ایک تاریخ کے باوجود یہ امپورٹڈ حکومت ایک غیرمرئی حفاظتی غلاف میں کیوں لپیٹی گئی ہے۔ انہوں نے اس کے ساتھ عام انتخابات کا مطالبہ بھی کیا۔
گزشتہ روز عمران خان نے ٹوئتر اسپیس میں کارکنوں سے خطاب کیا اور ان کے سوالوں کے جوابات دئیے۔ عمران خان کی ٹوئٹر سپیس کا اہتمام پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کیا گیا تھا جسے لاکھوں افراد نے زائد افراد نے براہِ راست سنا۔ اعدادوشمار کے مطابق عمران خان کو 4 لاکھ 74 ہزار سے زائد افراد نے سنا جبکہ ایک ہی وقت میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد آن لائن رہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس اسپیس میں عمران خان کے مخالف صحافیوں اور شخصیات نے بھی شرکت کی جن میں علی ترین، ماروی سرمد، منصور علی خان، چوہدری سرور شامل ہیں۔ چوہدری سرور اور علی ترین کا سوشل میڈیا صارفین خصوصی تذکرہ کررہے ہیں۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین کا دعویٰ ہے کہ عمران خان کی ٹوئٹر اسپیس نے تمام ریکارڈز توڑدئیے ہیں، اتنی بڑی تعداد میں ٹوئٹر اسپیس میں لوگ اکٹھے نہیں ہوئے۔ اسپیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے سپورٹرز کو تلقین کریں گے کہ وہ فوج کے خلاف بات نہ کریں کیونکہ ’عمران خان کے بجائے اس ملک کو فوج کی زیادہ ضرورت ہے۔‘ ، عمران خان نے کہا کہ فوج نے ہمارے ملک کو بچا کر رکھا ہوا ہے، اور ملک کے دشمن چاہیں گے کہ فوج کمزور ہو۔
گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈان لیکس پر نکالے گئے طارق فاطمی کو معاون خصوصی برائے وزیر خارجہ تعینات کردیا۔ اس سے قبل وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی کابینہ میں اسی عہدے پر تعینات تھے تاہم ڈان لیکس کی تحقیقات کے نتیجے میں انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ یادر ہے کہ کہ 6 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے ایک خبر شائع ہوئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دہشت گردی کے معاملے پر حکومت اور عسکری قیادت میں اختلافات ہیں۔ یہ خبر سامنے آنے کے بعد پورے ملک میں ہنگامہ برپا ہوگیا اور اس حوالے سے تحقیقات کی گئیں جن کے نتیجے میں طارق فاطمی کو ان کے عہدے سے فارغ کیا گیا۔ طارق فاطمی کے علاوہ پرویز رشید اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین کو بھی اپنے عہدوں سے ہاتھ دھونے پڑے تھے جبکہ مریم نوازکو بچالیا گیا تھا۔ طارق فاطمی کو معاون خصوصی برائے خارجہ بنانے پر مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اسے دوبارہ عہدہ ملنا اس نظام پر زناٹے دار تھپڑ ہے؟ کیا ڈان لیکس جھوٹ تھا ان کا مزید کہنا تھا کہ شہبازشریف کی ادائیں بتارہی ہیں کہ یہ کمپنی زیادہ نہیں چلے گی۔ صحافی ہارون رشید نے تبصرہ کیا کہ طارق فاطمی کو قومی مفادات کے خلاف کام کرنے پر نواز شریف کابینہ سے الگ کیا گیا تھا۔ جنرل راحیل شریف اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس پر واضح موقف اختیار کیا تھا۔ آج یہ صاحب وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر کیسے ہوگئے؟ ارشد شریف نے تبصرہ کیا کہ آج شہباز شریف نے سلسلہ وہاں سے ہی شروع کیا جہان ڈانلیکس میں ٹوٹا تھا! ڈان لیکس انکوائری کے بعد ۲۰۱۷ میں طارق فاطمی کو جس عہدے سے ہٹایا تھا آج اسی عہدے پر تعینات کر کے شہباز شریف نے نظام کو ایک زناٹے دار تھپڑ مارا- اینکر عمران خان نے ارشد شریف کے ٹویٹ کو قوٹ کرتے ہوئے لکھا کہ نظام اگر محسوس نا کرے تو کچھ بھی نہیں ہوا۔ اور احساس تو ویسے ہی چلا گیا ہے۔ فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس انکوائری کمیٹی کی بنیاد پر ہٹائے گے طارق فاطمی کو دوبارہ معاون خصوصی برائے خارجہ امور تعینات کردیا گیا ہے۔ بیرونی طاقت کے ذریعے اقتدار حاصل کرنے والے do moreکے تحت سارے مطالبات پورے کرہے ہے جمیل فاروقی نے لکھا کہ طارق فاطمی صاحب کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ کا چارج دے دیا گیا لیکن سوال تو بنتا ہے کہ کیا ڈان لیکس واقعہ ”شارٹ ٹرم“ میموری سے ”لانگ ٹرم“ کے لئے مٹا دیا گیا ہے یا پھر سب کو ”گجنی“ سمجھ رکھا ہے ؟ صابر شاکر نے لکھا کہ طارق فاطمی صاحب کی دھماکے دار واپسی سویلین سپریمیسی مبارک ویلڈن ⁦ مریم نواز۔۔⁩ باقی بھی نوٹ کرلیں اسامہ غازی نے تبصرہ کیا کہ انسان اپنی اداؤں سے پہچانا جاتا ہے۔۔اور شہباز شریف کی ادائیں بتا رہی ہیں۔ کام زیادہ دیر نہیں چلنا۔۔ ڈان لیکس انکوائری کے بعد طارق فاطمی کو جس عہدے سے ہٹایا تھا آج اسی عہدے پر دوبارہ تعینات کر دیا گیا صحافی ذوالقرنین نے لکھا کہ ڈان لیکس کے مرکزی کردار طارق فاطمی بھی کابینہ میں شامل وزارتِ خارجہ اُمور کیلئے وزیراعظم کے معاون خصوصی مقرر تحسین باجوہ نے لکھا کہ قومی اسمبلی اور ٹی وی انٹرویوز میں طرح طرح کی بڑھکیں مارنے والے خواجہ آصف وزیر دفاع ڈان لیکس پر ہٹائے جانے والے طارق فاطمی مشیر خارجہ محسن داوڑ کو بھی وزارت دینے کے لئے پر تولے جا رہے ہیں یہ ہو کیا رہا ہے ہمارے پیارے ملک کے ساتھ واقعی سمجھ نہیں آ رہا۔ سید محمد مدنی نے لکھا کہ سسٹم کو ایک بار پھر زور دار طمانچہ سلسلہ وہیں سےشروع جہاں ڈان لیکس سانحہ ہؤا اس انکوائری کے بعد ۲۰۱۷ میں طارق فاطمی کوجس عہدے سے ہٹایا آج پھر اسی عہدےپر واپسی معاون خصوصی برائےخارجہ امورتعینات ابھی حال ہی میں میجرحارث اورپی ٹی ایم کی تقاریریاد ہیں ہمیں انیس الرحمان نے لکھا کہ عثمان بزدار کی جگہ علیم خان کی تقرری پر اعتراض اٹھانے والوں کو طارق فاطمی کی تقرری پر کوئی اعتراض نہیں ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ ڈان لیکس کے مرکزی کردار طارق فاطمی کی کابینہ میں واپسی وہی طارق فاطمی جس کے بارے میں پریس کانفرنس کر کے بتایا گیا تھا یہ سجن جندال سے ملتا یہ اسرائیل کے لوگوں سے رابطے میں رہتا آج اس کو وزرات خارجہ کے امور کی نگرانی کے طور پر رکھا گیا تمہیں یاد ہو کے نا یاد ہو ہمیں یاد ہیں زرا ایک اور سوشل میڈیا صارف نے مایوسی کا اثظہار کرتےو ہے لکھا کہ طارق فاطمی مشیر ۔ کنفرم ہو گیا ھمارے ملک کا سودا ہوچکا ہے
معروف قانون دان سلمان اکرم راجا کی دو مختلف مواقع پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے متعلق رائے پر صحافی عدیل راجہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اٹارنی جنرل بننے کیلئے اپنی سی وی پیش کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سلمان اکرم راجا نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد قانونی نکتہ واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دی جائے تو پھر اسمبلی کی تحلیل بھی کالعدم ہے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ یہ سب کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد معاملہ اتوار کی صبح پر واپس جانا چاہیے۔ جب کہ پنجاب اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد انہوں نے اپنا اسی سے ملتی جلتی صورتحال پر بالکل مختلف مؤقف اپنایا اور کہا کہ جب یہ سب ہو چکا ہے اور اس کے بعد اگر کہہ دیا جائے کہ استعفیٰ ہوا ہی نہیں ہے تو یہ میری نظر میں غلط بات ہے۔ سلمان اکرم راجا کہتے ہیں کہ ان کے نزدیک جب یہ معاملہ عدالت میں جائے گا تو یقیناً عدالت بھی اس معاملے کی تصحیح کر دے گی۔ ان کا نیا مؤقف ہے کہ اب صورتحال کو وہاں واپس نہیں لیجایا جا سکتا جہاں وزیراعلیٰ کے الیکشن سے پہلے تھی۔
پیپلزپارٹی کے ایم این اے عبدالقادرپٹیل کو وفاقی وزیر صحت بنادیا گیا ہے، اس سے قبل یہ عہدہ سابقہ عمران خان حکومت میں ڈاکٹر فیصل سلطان کے پاس تھا جنہوں نے کرونا وبا کے دوران تندہی سے کام کیا تھا اور اسد عمر کیساتھ ملکر ایسی پالیسیاں مرتب کیں جس سے پاکستان میں کورونا کا زور ٹوٹا۔ ڈاکٹر فیصل سلطان کے بعد یہ عہدہ عبدالقادر پٹیل کے پاس جانے پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل کا اظہار کیا، کسی نے قادر پٹیل کو منابھائی ایم بی بی ایس سے تشبیہہ دی تو کسی نے کہا کہ مراد سعید اور دیگر مخالفین پر ذاتی حملوں کے انعام کے طور پر انہیں یہ عہدہ ملا ہے۔ کچھ صحافیوں نے بھی سوال اٹھایا کہ اتنی اہم وزارت کیسے ایک ضمانت پر رہا شخص کے پاس چلی گئی۔ صحافی فیض اللہ خان کا کہنا تھا کہ قادر پٹیل کی پاکستان میں صحت کے حوالے سے ایسی کیا خدمات ہیں کہ پیپلز پارٹی نے انہیں وزیر صحت بنایا ۔ فیض اللہ خان نے مزید سوال اٹھایا کہ کیا پوری پیپلز پارٹی میں ایک بھی ڈاکٹر یا اس شعبے کا ماہر نہیں جسے یہ عہدہ ملنا چائیے تھا ؟ سوائے مراد سعید پہ گھٹیا جگتوں کے قادر پٹیل کے دامن میں کیا ہے ؟ یہ کونسی جمہوریت ہے ؟ مولانا عالم نے سوال اٹھایا کہ کیا قادر پٹیل کو وزارت صحت دینے کی وجہ مخالفوں پر ذاتی حملے اور غیراخلاقی ریمارکس تھے؟ مشرف زیدی کا کہنا تھا کہ کورونا ختم ہونے کے بعد ڈاکٹر فیصل سلطان کے متبادل کے طور پر قادرپٹیل؟ صحافی کامران خان نے بھی قادرپٹیل کے وزیر صحت بننے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا عدیل احسن نے تبصرہ کیا کہ قادر پٹیل کو وزیر صحت بنایا جارہا ہے مگر ہنسنا منع ہے اظہر صدیق ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ کیا ہماری اتنی اوقات ہے؟ شکریہ قوم کو ڈاکٹر فیصل سلطان کی جگہ قادر پٹیل دینے کا تحسین باجوہ کا کہنا تھا کہ یہ بھی بہت پراپگنڈہ کیا گیا عمران خان خود اچھا ہے اسکی ٹیم نہیں اچھی. عمران خان کا وزیر صحت : دنیا کی ٹاپ یونیورسٹیز سے متعدد میڈیکل ڈگریوں کا حامل ڈاکٹر فیصل سلطان شہباز شریف کا وزیر صحت : بی اے پاس قادر پٹیل عون محمد شاہ نے تبصرہ کیا کہ ڈاکٹر فیصل سلطان کی جگہ قادر پٹیل ۔۔۔ کتنا ظلم کیا ہے میرے ملک کے ساتھ، یہ قوم کبھی معاف نہیں کرے گی سلمان درانی نے ڈاکٹر فیصل سلطان اور عبدالقادر پٹیل کی کوالیفکیشن شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ نئے پاکستان کے ڈاکٹر فیصل اور پرانے پاکستان کے قادر پٹیل کی قابلیت ملاحظہ فرمائیں کیا آپ اس سے زیادہ پستی تک کا سفر تصور کرسکتے ہیں؟ صداقت علی عباسی کاکہنا تھا کہ یہ ہے موازنہ پرانا پاکستان بمقابلہ نیا پاکستان
مسلم لیگ (ن) برطانیہ کی جانب سے جمائما گولڈ اسمتھ کے گھر کے باہر احتجاج کی کال پر کارکن جمع ہوئے اور کمرے میں گھسنے کی دھمکیاں دینے کے بعد کارکن گندے اور غیر اخلاقی اشارے کرتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ اتوار سے مسلم لیگ ن برطانیہ کی جانب سے عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ کے گھر کے باہر احتجاج کیا جا رہا ہے جس میں لیگی کارکنوں نے پہلے مظاہرہ کیا اور بعد ازاں جمائما کے کمرے میں گھسنے کی دھمکیاں دیتے رہے۔ اب ان احتجاجی مظاہرین کی جانب سے تمام اخلاقی حدیں پار کر دی گئیں ہیں اور یہ گولڈ اسمتھ خاندان (جمائما) کے گھر کے باہر گندے اشارے کر رہے ہیں جو کہ اخلاق سے گری حرکت ہے۔ اس حوالے سے خود جمائما نے ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں کہا کہ یہ کیسا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ میری ماں کے گھر کے بالکل سامنے احتجاج کرنے والے پہلے کمرے میں گھسنے کی دھمکی دیتے رہے اور اب گندے اشارے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ہمیشہ کی طرح اپنا آپ دکھا رہی ہے۔ جمائما کے اس ٹوئٹ پر سوشل میڈیا صارفین مسلم لیگ ن کے کارکنوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں غیر اخلاقی قرار دے رہے ہیں۔ عدیل حبیب کا کہنا تھا کہ ایسی ریلیاں عابدشیر علی کا ٹریڈمارک ہے اور اس طرح کی گندی حرکتیں ن لیگ میں اسکے علاوہ کون کرسکتا ہے؟ پی پی رہنما ندیم افضل چن نے اس پر کہا کہ آپ کا گھر ہو یا نواز شریف کا ایسا کہیں بھی نہیں ہونا چاہیے، انہوں نے جمائما سے معذرت کی۔ سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ افسوس برطانیہ میں جہالت کوئی جرم نہیں ہے وگرنہ یہ سب مورکھ جیل میں ہوتے۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی ن لیگی کارکنوں کی اس گھٹیاحرکت پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
وزیراعظم عمران خان کی حمایت کے معاملے پر ریحام خان اور اداکارہ مشی خان کے درمیان لفظی جنگ شروع ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں تحریک انصاف کے جلسے میں شوبز کے ستاروں کی بھرپور شرکت پر عمران خان کی سابق اہلیہ کی تنقید پر اداکارہ مشی خان نے کرارا جواب دیا جس پر ریحام خان نے بھی بھرپور جواب دیدیا ہے ، دونوں کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے۔ ریحام خان کی تنقید پر جواب دیتے ہوئے مشی خان نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انہوں نے ہم ہمیشہ عمران خان کی حمایت کریں گے، اگر فنکاروں نے کشمیر کیلئے احتجاج نہیں کیا تو ریحام خان کرلیتیں، آپ کو کس بات کا انتظار ہے۔ مشی خان نے کہا کہ آپ نے آج کل سر پر دوپٹہ لے لیا ہے تو کشمیر یادآگیا ہے، آپ ہمیں ڈکٹیشن دیتی رہتی ہیں لیکن جب کشمیر کا مسئلہ کھڑا ہوا تھا تو اس وقت آپ بی بی سی پر رپورٹنگ یا کبھی مغربی طرز زندگی گزارتی نظر آرہی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا پورا حق ہے ہم جسے چاہیں سپورٹ کریں ، آپ جیسے بغیر اجازت موبائل فون اسمبلی ہال میں لے گئیں اور الٹی سیدھی ویڈیوز بناتی ہیں وہ بنائیں اور ہمیں اپنا کام کرنے دیں۔ مشی خان کے اس تنقید کے جواب میں ریحام خان خاموش نہیں رہ سکیں اور مشی خان کو جواب دیتے ہوئے طنزیہ بیان جاری کیا اور کہا کہ "یہ عمران خان کی وہی دوست نہیں ہیں جنہیں میں نے اپنی فلم "جانان" میں پھپھو کا کردار دیا تھا۔ واضح رہے کہ ریحام خان کی پروڈیوز کی گئی فلم جانان 2016 میں ریلیز ہوئی جس میں مشی خان نے بطور شیریں گل ایک پھپھو کا کردار ادا کیا تھا۔
نجی ٹی وی چینل سے منسلک صحافی امیر عباس نے تحریک انصاف کی سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے شہباز شریف کی تعریف کر دی جس پر سوشل میڈیا صارفین ان پر برس پڑے۔ امیر عباس نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر کہا کہ تحریک انصاف کی مایوس یا سست رفتار کارکردگی پر جب بھی مثبت تنقید کی تو علی اعوان جیسے بھائی گالیاں دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے 3 سال میں بھی گزشتہ حکومت اسلام آباد میٹرو بس کا افتتاح نہ کر سکی تھی مگر شہبازشریف نے 6 دن میں وہ کام کر دکھایا ہے۔ صحافی نے مزید کہا کہ اگر چور ڈاکو کی گردان چھوڑ کر دن رات کام کیا ہوتا تو آج اقتدار میں ہوتے۔ ان کی اس خوشامدی ٹوئٹ سوشل میڈیا صارفین کو ایک آنکھ نہ بھائی اور ردا فاطمہ نے کہا کہ آپ کے امپورٹڈ وزیراعظم کی کابینہ فائنل نہیں ہوئی اب تک بس آتے ہی شوبازی میں لگے ہوئے ہیں۔ احمد بلال نے کہا کہ مجھے تو ڈر ہے شھباز سپیڈ کسی شادی پر چلا جائے اور دلہا دلہن کو کہے مجھے مٹھائی 9 ماہ میں نہیں 3 ماہ میں چاہیے صحافی وہاں بھی نہ کہنا شروع ہو جایں واہ واہ اس طرف تو ہمارا دھیان کبھی گیا ہی نہیں بہت اعلی بہت اعلی۔ محمد ظہیر نے کہا کہ محترم صرف ایک سوال کے جواب کے منتظر ہیں؟ چھے دنوں میں دس بائی دس کا کمرا کھڑا نہیں ہوتا، میٹرو کا روٹ چلا دیا؟ سی ڈی اے کہہ چکا تھا کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں روٹ چل جائے گا تو یہاں بھی شُوبازی؟ اسد ملک نے کہا کہ یہ بغض عمران ہے یا منافقت کیونکہ فروری میں ہی اعلان ہو چکا تھا کہ میٹرو اپریل میں چلے گی۔ سید خاور نے کہا کہ یہ ادھوری خبر دے رہے ہیں، آپ کو سی ڈی اے کی پریس ریلیز دیکھنی چاہیے کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں میٹرو چل جائے گی۔ وہ اس طرح کے پراجیکٹ کو کس طرح 6 دن میں مکمل کر سکتے ہیں۔ ایک صارف نے کہا کہ پانچ دن میں اس گورنمنٹ نے اس پراجیکٹ کے لیے کچھ بھی نہیں کیا پانچ دن میں تو چائنا سے پاکستان بسیں بھی نہیں آ سکتی تھیں۔ اظہر نامی صارف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ عقل سلیم عطا فرمائے اور جھوٹ منافقت اور باطل کے دفاع سے پرہیز کرنے کی توفیق بھی دے۔
غریدہ فاروقی کی ایک بار پھر غلط بیانی پکڑی گئی ۔کہتی ہیں کہ سابقہ حکومتی وفاقی کابینہ میں صرف ایک وزیر خاتون شامل تھی جبکہ شہبازشریف کی کابینہ میں 5 خواتین وزراء اور مشیر شامل ہیں۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں غریدہ فاروقی کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومتی وفاقی کابینہ، جسمیں صرف ایک خاتون وزیر شامل تھیں؛ خوش آئند ہے کہ نئی کابینہ میں 5خواتین وزراء/مشیر شامل ہیں جن میں سے ہر ایک انتہائی قابل اور دبنگ ہے۔ غریدہ فاروقی کا مزید کہنا تھا کہ شیری رحمان، مریم اورنگزیب، شازیہ مَری، حنا ربانی کھر، عائشہ غوث پاشا اپنے اپنے شعبوں کی انتہائی لائق خواتین۔ سوشل میڈیا صارفین نے غریدہ فاروقی کی غلط بیانی پکڑلی جن کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں 5 خواتین وزراء اور مشیر شامل تھیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ شیریں مزاری وزیر انسانی حقوق، زرتاج گل وزیر مملکت برائے ماحولیات، زبیدہ جلال وزیردفاعی پیداوار، فہمیدہ مرزا وزیر بین الصوبائی امور، ڈاکٹرثانیہ نشتر احساس پروگرام کی سربراہ سوشل میڈیا صارفین نے غریدہ فاروقی کو مشورہ دیا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی چاپلوسی میں حقائق کو توڑمروڑ کر پیش نہ کریں اور جھوٹ نہ بولیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ بجائے غلط بیانی کرنے کے شیریں رحمان، شیریں ،شازیہ مری کا ثانیہ نشتر ، شیریں مزاری، زرتاج گل سے موازنہ کریں
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شریں مزاری نے کہا کہ کسی بھی جمہوری معاشرے میں سویلین بالادستی اہم چیز ہے مگر ریاست کو موثر انداز میں چلانے کیلئے سول ملٹری تعلقات میں ہم آہنگی ضروری ہے۔ ٹویٹر پر اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں شیریں مزاری نے کہا کہ میں آئین میں بیان کردہ جمہوریت اور سول بالادستی پر یقین رکھتی ہوں، وزیراعظم کی جانب سے وزیر اعلی کے انتخاب کرنے میں کوئی اکڑ نہیں ہے بلکہ یہ آئین میں دیا گیا وزیراعظم کا کلی اختیار ہے ، ایسا اختیار جیسا وزیراعظم کو تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی تعیناتی کا ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل243 اور 245 میں واضح طور پر آرمی کے دائرہ اختیار سے متعلق تفصیلات موجود ہیں ، تو اگر آرمی سول لیڈرشپ کو کچھ معاملات میں مدد فراہم کرتی ہے تو یہ سول ملٹری تعلقات میں مضبوطی کا ثبوت ہے۔ شریں مزاری نے کہا کہ ہم نے دیکھا جب مفاد عامہ کی اہم قانون سازیاں ہونی تھیں اور حکومت اس کیلئے پرعزم تھی مگر اسے سبوتاژ کردیا گیا اور حیران کن بات یہ ہے کہ جنہوں نے اسے سبوتاژ کیا وہ امریکی سازش کے نتیجے میں واپس آنے کی منصوبہ بندی کرنے لگے۔ یہ وہ وقت تھا جب ملک معاشی طور پر ترقی کی طرف گامز ن تھا، عمران خان نے ایک خود مختار فارن پالیسی متعارف کروادی تھی، امریکہ کو ایبسلیوٹلی ناٹ کہا جاچکا تھا، پوری مسلم امہ اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو اسلاموفوبیا کے معاملے پر اکھٹا کردیا تھا۔ شیری مزاری نے لکھا کہ اس سب میں ایک سازش تیار کی گئی ، بہت سے مقامی کرداروں کو ساتھ ملایا گیا جس کے شواہد سائفر میں ملتے ہیں، اس سازش کے کامیاب ہونے پر ایک آزاد خیال وزیراعظم کو کرپٹ جرائم پیشہ سیاستدانوں کے ٹولے سے تبدیل کردیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں ہماری فوجی سپاہیوں، شہداء کا سلام پیش کرتی ہوں جنہوں نے اپنے ملک کو محفوظ رکھنے کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا، اس امپورٹڈ حکومت کو مسترد کرنے کیلئے باہر نکلنے والے لوگوں کو سلام پیش کرتی ہوں، پاکستان زندہ باد۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف بھی تحریک انصاف کی سوشل میڈیا مہم کے حوالے سے بول پڑی ہیں، انہوں نے بھی مریم اورنگزیب کی طرح پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم کو جعلی قرار دیدیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں مریم نواز شریف نے کہا کہ عمران خان کاایک اور جھوٹ پکڑا گیا ہے،جس میں ریاستی اداروں کے خلاف نفرت آمیز مہم اور بیرونی سازش سے متعلق منفی پراپیگنڈہ چند افراد کے ذریعے چلایا جارہا ہے جو سینکڑوں جعلی اکاؤنٹس اور بوٹس کا استعمال کرتے ہیں۔ مریم نواز نے الزام عائد کیا کہ ان جعلی سوشل میڈیا مہم کو براہ راست عمران خان لیڈ کرتے ہیں، ہم نے پی ٹی آئی کی مجرمانہ سرگرمیوں کا سراغ لگالیا ہے جس سے متعلق آئندہ کچھ دنوں میں مزید انکشافات ہوں گے ، اور اس بار کوئی جھوٹ انہیں بچا نہیں پائے گا۔ رہنما ن لیگ نے مزید کہا کہ ان کا مینڈیٹ، لیڈر، بیانیہ اور تبدیلی کے بعد اب اکاؤنٹس بھی جعلی نکلے ہیں، شرم آنی چاہیے۔ مریم نواز نے اس مبینہ جھوٹ پر تحریک انصاف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حکومت کی طرح ان کا سوشل میڈیا بھی موکلات اور جنات چلا رہے ہیں اسی لیے ان کے جلسوں کی تصاویر خلا (ناسا) سے لی جاتی ہیں۔ مریم نواز نے تحریک انصاف کی جانب سے درست اور جعلی ہیش ٹیگ سے متعلق جاری کردہ ایک پوسٹر بھی شیئر کیا اور کہا کہ ٹویٹر نے ان کے ٹرینڈ کو بین کردیا ہے اسی لیے اب یہ ملتے جلتے ہیش ٹیگز استعمال کررہے ہیں۔ ن لیگی رہنما نے ایک گراف بھی شیئر کیا جو ان کے مطابق ٹرینڈ کی سرگرمیوں کے حوالے سے تھا، مریم نے کہا کہ اس ٹرینڈ کی تمام سرگرمیاں ایک دوسرے سے منسلک تھی یہ قدرتی نہیں تھیں، تمام ٹویٹس، رپلائز اور لائکس وغیر ایک ساتھ اوپر نیچے ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ مریم نواز نے ٹویٹر پر شروع ہونے والا "جعلی ٹرینڈ پکڑا گیا" کے ٹاپ ٹرینڈ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چوری اور چور پکڑلیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے احساس پروگرام کی چیئر پرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے لیگی رہنما احسن اقبال کے لنگر خانوں سے متعلق بیان کو جھوٹ قرار دے دیا۔ احسن اقبال نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ عمران نیازی حکومت کے دور میں پورے ملک میں فقط 19 لنگر خانے چلے، ڈھنڈورا یوں پیٹا گیا جیسے کہ پورے ملک میں جال پھیلا دیا گیا ہو اور لطف کی بات یہ ہے کہ ان میں خوراک “سیلانی” (NGO) فراہم کرتی تھی، پرایا مال مگر کریڈٹ اپنا، ساری حکومت سوشل میڈیا کے پراپیگنڈہ کے زور پہ چل رہی تھی۔ احسن اقبال ملک بھر میں صرف 19 لنگر خانے چلنے کے دعوے پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی خاص ہدایت پر پورے ملک میں 184لنگر کھولے گئے (تقریباََ 125پناہ گاہوں میں لنگر خانے، 19احساس لنگر خانے اور احساس کوئی بھوکا نہ سوئے کے 40ٹرک لنگر) کام کرتے تھے۔ اور روزانہ تقریباََ ایک لاکھ سے زائد مزدور و مستحق افراد مستفید ہوتے تھے۔ اپنے اگلے ٹویٹ میں ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے معاہدے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لنگرخانوں میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت کھانا کھلانے والے ٹرسٹ کے ساتھ باہمی تعاون کی بنیاد پر شراکت داری ہوئی تھی جس کی تفصیل احساس لنگر پالیسی میں درج ہے اور جو کہ احساس کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اپنے تیسرے ٹویٹ میں ثانیہ نشتر نے ویڈیو شیئر کرت ہوئے لکھا کہ احساس لنگر خانوں اور پناہ گاہوں میں سیاست سے بالاتر ہو کر مزدور بھائیوں کو ان کی عزت نفس مجروح کیئے بغیر دو وقت کا کھانا اور بستر فراہم کیا جاتا تھا۔ ہمارے دین میں بھی مستحقین اور ضرورت مندوں کو کھانا کھلانے کی تلقین کی گئی ہے۔
رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر شہباز گل نے سعودیہ عرب سے وزیراعظم کو ملنے والی سونے سے بنی کلاشنکوف سے متعلق غریدہ فاروقی کے سوال پر کرارا جواب دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صحافی و اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے توشہ خانہ اسکینڈل میں سابق وزیراعظم عمران خان پر الزام عائد کرتے ہوئے ایک ٹویٹ کی جس میں عمران خان کو سعودی شہزادے فہد بن عبدالعزیز کی جانب سے سونے سے بنی کلاشنکوف تحفہ میں دی جارہی تھی۔ غریدہ فاروقی نے لکھا کہ عمران خان بس سونے سے بنی اس ایک کلاشنکوف کا ریکارڈ فراہم کردیں، کیا یہ تحفہ توشہ خانہ میں جمع کروایا گیا، اس تحفے کے عوض کتنی رقم کیسے ادا کی گئی؟ کیا اس تحفے کو ڈکلیئر کیا گیا تھا؟ان سوالوں کے جواب مل جائیں ساری حقیقت کھل کر سامنے آجائے گی۔ ڈاکٹر شہباز گل نے اس کلاشنکوف کی توشہ خانہ میں موجود تفصیلات کا تراشہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ویسے تو آپ نے جھوٹ بولنے سے باز نہیں آنا اور آج کل تو وزیراعظم ہاؤس کا ہر دروازہ آپ کے پاس بغیر اجازت کھولنے اور بند کرنے کا اختیارہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ آپ یہ ریکارڈ وہاں سے حاصل کیوں نہیں کرتیں۔ شاید آپ کی وہاں دوسری سیاسی سماجی صحافتی مصروفیات ہوں گی۔ اس لئے اس کا ریکارڈ میں پیش کر دیتا ہوں۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم عمران خان پر توشہ خانہ میں ملنے والے تحائف کو بیرون ملک فروخت کرنے کے الزامات سامنےآئے تھے جس میں سے چند الزامات کی تصدیق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بھی ہوگئی تھی۔
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے تحریک انصاف کی سوشل میڈیا مہم کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ کیسے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹرینڈز چلاتی ہے، تاہم ان کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر ارسلان خالد نےانہی کی غلطی کی نشاندہی کردی۔ تفصیلات کے مطابق مریم اورنگزیب نے اپنی پریس کانفرنس میں ٹویٹر پر امپورٹڈ حکومت نامنظور کے ٹرینڈ کے پیچھے پی ٹی آئی کی کاوشوں پر روشنی ڈالی اور دعویٰ کیا کہ ٹویٹر نے پی ٹی آئی کی "بوٹ آرمی" کی نشاندہی کرتے ہوئے اس ٹرینڈ کو "سپام" قرار دیدیا ہے۔ مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی کے یہ بوٹ مسلسل الفاظ کی تبدیلی کےساتھ ساتھ غلط معلومات پھیلارہے ہیں، پاکستان عوامی بیوقوف نہیں ہیں جو ایسے جھوٹوں کی باتوں میں آجائیں گے۔ تاہم مریم اورنگزیب نے جس ٹویٹر ہیش ٹیگ کا تیا پانچا کیا وہ درحقیقت پی ٹی آئی کی جانب سے چلایا جانے والا ٹرینڈ ہے ہی نہیں ، اس غلطی کی نشاندہی پاکستان تحریک انصاف کے ماہر ڈاکٹر ارسلان خالد نے کی ۔ ڈاکٹر ارسلان خالد نے پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ خاتون اس معاملے پر کیوں کمنٹ کررہی ہیں جسے سے متعلق انہیں صفر معلومات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں سے ہی جو ٹویٹر کو سمجھتا ہو مریم اورنگزیب کو روکے تاکہ وہ خود کو اور پارٹی کو شرمندہ نہ کریں۔ مریم اورنگزیب کی جانب سے جعلی ہیش ٹیگ پر تبصرہ کرنے کی غلطی پر ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا کہ یہ ملک کن جوکروں کے ہاتھوں میں چلا گیا ہے، غلط ہیش ٹیگ کو موضوع بنا کر ایک پوری پریس کانفرنس کردی گئی۔ ڈاکٹر ارسلان خالد نے مریم اورنگزیب کو ٹویٹر کی سمجھ دینے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو سوشل میڈیا کا پتا نہیں ہے تو پی ٹی آئی آپ کو مفت سبق دے سکتی ہے، اصل ہیش ٹیگ پر اب تک 6 کروڑ کے قریب ٹویٹس ہوچکی ہیں۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں معروف صحافی سلیم صافی کا کہناہے کہ کابینہ کی تشکیل میں تاخیرکےبنیادی ذمہ دارزرداری صاحب ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرویزالہی کی طرح اتحادی جماعتوں کاخودساختہ نمائندہ بن کرانہوں نےاہم مناصب اپنےلئےہتھیالئےلیکن اب ایم کیوایم،جے یو آئی،اے این پی اوربی این پی وغیرہ کوخیرات پرٹرخارہےہیں۔ سلیم صافی نے امید ظاہر کی کہ تاہم لگتاہےکہ کل کابینہ کی پہلی قسط حلف اٹھالےگی۔ اپنے ایک اور ٹویٹ میں سلیم صافی کا کہنا تھا کہ کئی دن گزرجانے کے باوجود وفاقی کابینہ کی عدم تشکیل حکمران اتحادی جماعتوں کی پہلی ناکامی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کابینہ نہ ہونےکی وجہ سے پاکستان کونقصان ہورہاہے۔اگرآج رات تک وفاقی کابینہ پراتفاق نہ ہواتواسکامطلب یہ لیاجائیگا کہ پچھلی حکومت کی طرح ان جماعتوں کوبھی پاکستان سےزیادہ پارٹی مفاد عزیز ہے۔ سلیم صافی کے اس ٹویٹ پر صوبائی وزیر خیبرپختونخوا تیمور جھگڑا نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں تک کہ سلیم صافی بھی اعتراف کررہا ہے کہ سب غلط ہورہا ہے سلیم صافی کے اس ٹویٹ کا دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی خوب مذاق اڑایا جن کا کہنا تھا کہ یہ سب کو پتہ تھا کہ یہ اقتدار کے بھوکے ہیں اور آپس میں لڑپڑیں گے، کچھ کا کہنا تھا کہ اب کیا کابینہ بھی قسطوں پر بنائیں گے۔ واضح رہے کہ اہم وزارتوں اور آئینی عہدوں پر 12 سے زائد رکنی اتحاد میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان صدر پاکستان کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ آصف زرداری صدارت اپنے لئے مانگ رہے ہیں اسی طرح پیپلزپارٹی صوبائی گورنرز سمیت اہم عہدے مانگ رہی ہے جبکہ پیپلزپارٹی قومی اسمبلی کی اسپیکرشپ راجہ پرویز اشرف کیلئے لینے میں کامیاب ہوچکی ہے۔
سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے تجزیہ کار ریما عمر کے پنجاب اسمبلی سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف اپنی غیر ملکی این جی او کیلئے بولتی ہیں پاکستانی عوام کیلئے نہیں، انہیں چاہیے اپنی این جی او کے سامنے جا کر رونا دھونا کریں۔ تفصیلات کے مطابق 16 اپریل کو پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب کے دوران ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پر تشدد کیا گیا جس پر ردعمل دیتے ہوئے ریما عمر نے کہا کہ تحریک انصاف کے لوگ کافی عرصے سے مخالفین کے خلاف اس تشدد کیلئے اپنے لوگوں کو بھڑکاتے رہے ہیں۔ ریما عمر نے مزید کہا کہ اب ڈپٹی اسپیکر پر تشدد کے بعد اس پر جواز بنا بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ جس سے ثابت ہورہا ہے کہ یہ آئین و قانون کی حکمرانی تسلیم کرنے والی کوئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک مشتعل ہجوم ہے۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ پی ٹی آئی سے آپ کی نفرت کی کوئی حد نہیں، لیکن خوش قسمتی سے آپ پاکستانیوں کی اکثریت کے لیے نہیں بولتے، بلکہ صرف اپنی غیر ملکی این جی او کے لیے بات کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ بس اب اکھڑ پن اور تکبر کی حد ہو گئی ہے اس لیے آپ ایسا کریں کہ اپنی این جی او کے پاس جائیں اور جا کر اپنا رونا دھونا سنائیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے عمران خان کی کراچی جلسے میں انٹری پر چارٹر طیارے کے ساتھ لی گئی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جہاز اینگرو کمپنی کا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں چاہیے کہ حکومت مخالف ریلی نکالنے والے سیاسی رہنما کو اپنا جہاز مت دیں اور اپنی حد میں رہیں۔ احسن اقبال کے ٹوئٹ پر رد عمل دینے والے صارفین نے کہا ہے کہ لگتا ہے کراچی میں جلسہ دیکھ کر احسن اقبال کی کانپیں ٹانگ گئی ہیں اس لیے وہ ایسے ٹوئٹس کر رہے ہیں اور اتنی بڑی کمپنی کو سیدھی دھمکیاں دے رہے ہیں جو کہ کاروباری شعبے کیلئے اچھی بات نہیں ہے۔ سابق وفاقی وزیر کے ٹوئٹ پر ردعمل میں سید حیدر نامی صارف نے کہا کہ احسن اقبال لگتا ہے خان کا جلسہ دیکھ کر آپ کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ احسن اقبال کو اعتراض ہے کہ پرائیویٹ کمپنی نے اپنا طیارہ عمران خان کو کیوں دیا اور واپسی پہ وہ طیارہ خان کے لئے دستیاب نہیں تھا... یہ ہے طاقت پاکستان کے ٹیکس گزاروں کی کہ انہیں دھمکایا جاتا ہے۔ حافظ علیم نے کہا ہو سکتا ہےتحریک انصاف نے رینٹ دیا ہو، ویسے بھی پراٸیویٹ کمپنی کی مرضی ہے وہ اپنے جیٹ کو جیسے چاہے استعمال کرے امریکی مداخلت پر بنی حکومت کی ویلیو کو عوام تسلیم کرے گی تو ریلیاں کامیاب نہیں ہونگی۔ ظفر علی شاہ نے کہا کہ اگر آپ حکومت میں ہیں تو آپ کو لائسنس نہیں مل جاتا کہ ہر کسی کو دھمکاتے پھریں، کم ازکم ارسطو کو اپنے ماضی سے سیکھنا چاہیے۔ سرمد عثمانی نے کہا کہ کیا احسن اقبال اینگرو کو دھمکا رہے ہیں؟ عبداللہ سعد نے کہا کہ ہاں ضرور دھمکیاں دیں اس طرح کمپنیز کو یہ پاکستانی کاروبار کیلئے بہتر رہے گا۔ علی نامی صارف نے کہا کہ اسی کم علمی کی وجہ سے انہیں ارسطو کہا جاتا ہے۔ سابق وزیر اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ تکبر، غرور کیساتھ دھمکیاں کس بات پر لگا رہے ہو۔ عمران خان سے خوفزدہ ہونے کا عالم دیکھیں ایک جہاز سے کانپیں ٹانگ گئی ہیں۔
آج کل لگتا ہے کہ غریدہ فاروقی کو کوئی کام نہیں ہے، وہ پارک میں بیٹھی ہوتی ہیں اور کیمرے اڑاکر حساب لگارہی ہوتی ہیں کہ بیچ میں لوگ اتنے تھے،ادھر سے پانچ نظر آرہے تھے۔ادھر سے۔۔ غریدہ فاروقی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ ہمیں کیا سمجھتی ہیں؟ ہم عوام ہیں ہماری آنکھیں ہیں بٹن نہیں ہیں۔ہمیں سب نظر آرہا ہے، آپکے پاس کوئی اور کام نہیں ہے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ 1.4ملین فالورز کے بعد بھی آپ جھوٹ سے باز نہیں آتیں، کچھ کام والی چیز کریں، ویسے بھی آپکے گھر میں جو ملازمائیں ہیں، انکے ساتھ ظلم وستم کرکے اپنی فرسٹریشن نکالتی ہیں وہ تو سب کو پتہ ہے۔ CcbpYWdIju3 مشی خان نے مخصوص انداز میں غریدہ فاروقی کی نقل اتارتے ہوئے کہا کہ آپ اپنا کام کریں آپ کیا کولمبو بنی ہوئی ہیں۔ادھر اتنے لوگ تھے ادھر فلانے تھے کوئی تھا ہی نہیں وہاں پہ واضح رہے کہ گزشتہ روز غریدہ فاروقی نے کراچی جلسے سے ایک دن قبل کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ تحریک انصاف کے جلسے میں لوگ نہیں آئے۔ اپنے ٹوئتر پیغام میں انکا کہنا تھا کہ کراچی جلسے کی ویڈیو۔ ڈرون فوٹیج۔ خود دیکھ لیجیے۔ باغِ جناح مکمل خالی۔ سٹیج کے اردگرد زیادہ مجمع موجود۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دو کروڑ سے زائد کے شہر میں 20 سے 25 ہزار لوگ جلسے میں شریک ہیں اور ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کردیا کہ ایجنسیوں کی رپورٹس آ گئیں۔ ویڈیو بوقت عمران خان جلسہ گاہ میں موجود ہیں۔ سٹیج کے قریب زیادہ مجمع ہو تو تاثر وہی ملے گا۔ اس سے قبل غریدہ فاروقی نے پشاور جلسے سے متعلق بھی ایسا ہی دعویٰ کیا تھا لیکن سوشل میڈیا صارفین نے جلسے میں انصارالاسلام کے کارکنوں کی موجودگی دکھاکر اصل حقیقت بتادی۔
سینئر تجزیہ کار سلیم صافی کا فوجی اڈے مانگنے پر یوٹرن، صارف نے آئینہ دکھادیا ماضی میں کچھ ۔ اور حال میں کچھ اور، سینئر صحافی سلیم صافی کا ایک پرانا کلپ ان کے گلے پڑ گیا، جس میں وہ کہتے نظر آئے امریکا نے فوجی اڈے مانگے تھے اور اب یوٹرن لیتے ہوئے کہہ رہے ہیں امریکا نے فوجی اڈے مانگنے کی بات ہی نہیں کی۔ صارف نے سلیم صافی کی ایک پرانی خبر ٹویٹ پر شیئر کی، جس میں سلیم صافی کہتے نظر آرہے ہیں کہ امریکا قازقستان، ازبکستان،تاجکستان اور پاکستان سے اڈے مانگ رہاہے، اس سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں، اڈے مانگنے کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ طالبان اگر کابل اور دوسرے بڑے شہروں پر قبضہ کرتے ہیں تو پھر امریکی اپنی فضائی طاقت کے ذریعے افغان حکومت کی مدد کرینگے۔ سلیم صافی نے کہا کہ اس کی دو صورت ہیں ایک ڈرون کا ایک ہوائی جہازوں کے ذریعے، یہ اس صورت میں جب پڑوسی ممالک میں ان کے اڈے ہوں دوسری صورت میں خلیج میں جہاں انکےبحری بیڑے کھڑے ہیں، اڈے ہیں وہاں سے ان کے جہاز جائیں۔ سلیم صافی کی سال پرانی خبرپر عدیل راجا نے لکھا کہ سلیم صافی اب کہتا ہے اڈے مانگے ہی نہیں۔۔ کیسے کر لیتے ہو بھائی؟ #امپورٹڈحکومتنامنظور رواں سال کے ایک اور پروگرام کلپ میں صحافی نے دعویٰ کیا کہ امریکا پاکستان اور ازبکستان سے اڈے مانگے مگر پاکستانی عسکری قیادت نے انکار کردیا۔ دوسری جانب پندرہ اپریل کو سلیم صافی اپنے ہی بیان سے مکر گئے، ٹویٹ پر ایک تصویر شیئر کی جس میں لکھا کہ ترجمان افواج پاکستان میجر جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس کا خلاصہ ملاحظہ کیجیئے،تصویر میں امریکی اڈوں کے معاملے پر عمران خان کا ابسلوٹلی ناٹ، ابسلوٹ جھوٹ، عدم اعتماد کی تحریک کے پیچھے امریکی سازش ابسلوٹ جھوٹ، نو اپریل کو آرمی کی مداخلت اور دباؤ ڈالنے کا عمرانی دعویٰ ابسلوٹ جھوٹ،آرمی چیف کی ایکسٹینشن کی خواہش ابسلوٹ جھوٹ،آرمی چیف نے اپوزیشن کو تین آپشن دیئے ابسلوٹ جھوٹ، اور سیکیورٹی کمیٹی کی اعلامیہ کی عمرانی تشریح ابسلوٹ جھوٹ۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم صافی کی میزبانی میں قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے تفصیلی خصوصی انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکا کو اڈے دینے کا باب بند ہو چکا ہے،پاک امریکا قومی سلامتی کے مشیروں کے اجلاس میں امریکا نے نہ ہوائی اڈوں کا مطالبہ کیا نہ ہی فضائی حدود کے استعمال کی بات کی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے ،سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے ڈیجیٹل میڈیا فوکل پرسن اظہر مشوانی کی جانب سے حمزہ شہباز کی تقریر پر شدید تنقید کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے ڈیجیٹل میڈیا فوکل پرسن اظہر مشوانی نے اپنے ٹوئٹر پر حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلی پنجاب پہلی تقریر کا ایک کلپ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اب سکرپٹ سب کو سمجھ آ گیا ہے۔ اپنی اس تقریر میں حمزہ شہباز کہتے ہیں کہ بھرے جلسوں میں اس ملک کے دوستوں کو للکارا جاتا ہے کبھی ابسلوٹلی ناٹ کہا جاتا ہے تو کبھی یورپی یونین کو دھمکایا جاتا ہے ۔ اظہر مشوانی سے قبل محمد فیضان یاسین نامی سوشل میڈیا صارف کی جانب سے یہ ٹوئٹ کی گئی تھی جس کو انہوں نے ری ٹوئٹ کیا تھا ۔ فیضان یاسین نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ پہلے امپورٹڈ وزیراعظم اور اب امپورٹڈ وزیراعلی نے بھی پہلی ہی تقریر میں پھر قبول کرلیا کہ ساری بات ایبسولوٹلی ناٹ کی تھی، ہم بھکاری ہیں،ہم غلام ہیں اور ہمیں کوئی حق نہیں امریکہ کو جواب دینے کا۔ اکبر کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کسی موضوع پر تقریر کررہا ہو وہ یہ کہنا نہیں بھولتا کہ امریکہ کو absolutely ناٹ کیوں کہا یورپی یونین کی غلامی سے انکار کیوں کیا ۔۔ پھر کہتے ہیں مداخلت کے ثبوت کہاں ہیں عمران خان غداری اور آزادی کا درس نہ دے ۔۔ عاشور کاکہنا تھا کہ اب بھی کسی کو شک رہ گیا ہے کہ یہ لوگ اور ان کو لانے والے امریکہ اور یورپ کے غلام نہیں ہیں؟ انجم کیانی کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز آج پھر یورپی یونین اور امریکا کی ٹی سی کر رہا ہے۔ یہ اپنے آقاؤں کو پیغام پہنچا رہے ہیں کہ ہمارا سر اور آپ کے جوتے۔ واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے۔ تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد ہونے والی ووٹنگ میں حمزہ شہباز کو 197 ووٹ ملے جبکہ پرویز الہٰی کو کوئی ووٹ نہیں ملا۔حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کا باقاعدہ اعلان ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے کیا۔ تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد ہونے والی ووٹنگ میں حمزہ شہباز کو 197 ووٹ ملے جبکہ پرویز الہٰی کو کوئی ووٹ نہیں ملا۔

Back
Top