گزشتہ روز تحریک انصاف کے کارکنوں نے پاکستان کے مختلف شہروں میں عمران خان حکومت کو برطرف کرنے کے خلاف احتجاج کئے جس میں کارکنوں نے حیران کن تعداد میں شرکت کی۔
تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہروں کے یہ مناظر دیکھ کر نہ صرف سوشل میڈیاصارفین بلکہ حکومت مخالف صحافی بھی حیران ہوئے بغیر نہ رہ سکے، انکا کہنا تھا کہ انہیں توقع نہیں تھی کہ انتی بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوں گے۔ کچھ صحافیوں نےا سے عوامی سوموٹونوٹس قرار دیا تو کچھ نے کہا کہ گل ودھ گئی اے مختاریا۔
مجیب الرحمان شامی نے تبصرہ کیا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں اور حامیوں نے جس طرح اور جتنی بڑی تعداد میں اپنے احتجاجی جذبات کا اظہار کیاہے وہ کم ازکم میرے لئے غیر متوقع نہیں ہے تحریک انصاف ایک بڑی سیاسی جماعت کے طور پر کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے
انصارعباسی کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ پاکستان کے مختلف شہروں میں کہاں سے نکل آئے؟؟ غیر معمولی، توقع سے بہت زیادہ
کامران خان نے ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ یہ ہے منی پاکستان کراچی یہ جذبات ہیں یہ رد عمل ہے پاکستانی عوام کا 174 اراکین اسمبلی 5 رکنی سپریم کورٹ بینچ کے فیصلے کے خلاف یہ دیکھ سن کر خون بڑھ گیا کہ بد ترین غصے کی کیفیت میں بھی یہ عظیم جم غفیر قومی ترانے پر جھوم رہا ہے
عمر جٹ کا کہنا تھا کہ طویل مدت سے سیاسی جماعتوں کے دھرنے,جلسے,انتخابات,احتجاج,ریلیاں,جلوس سب کی کوریج کی۔ہجوم کے مزاج کو قریب سے دیکھا مگر جو آج تھا وہ ہجوم نہیں تھا۔۔یقین سے کہ سکتا ہوں یہ صرف سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ پاکستان کا کراوڈ تھا
اے آروائی کے اینکر کاشف عباسی نے کہا کہ عوامی عدالت بھی رات کو لگ گئی۔ ایسا لگتا ہے کہ سب ختم نہیں ہوا، بہت متاثرکن مناظر ہیں۔
طارق متین کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کو لبرٹی لاہور کی ایک فوٹوشاپڈ تصویر نظر آ رہی ہے اور حقیقتا ہے بھی فوٹوشاپڈ ۔ غلطی سے کچھ پی ٹی آئی رہنماؤں نے ٹویٹ بھی کردی ہے۔ مگر جن کو تصویر دیکھ کر کچھ سوال تنگ کر رہے ہیں وہ یہ ویڈیو دیکھ لیں۔ ٹھنڈ پڑے گی۔
صحافی اسداللہ خان نے اسے سرپرائز قرار دیا۔
عدیل وڑائچ کا کہنا تجھا کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے عدم اعتماد پر عدم اعتماد کر دیا۔عوام نے بھی آدھی رات کو عدالت لگا لی
انہوں نے مزید کہا کہ اقتدار سے نکلنے کے بعد تحریک انصاف اپنے پہلے امتحان میں کامیاب ہوتی نظر آئی، پاکستان کی تاریخ میں کسی وزیراعظم کے گھر جانے پر اتنے لوگ نہیں نکلے
صحافی ضمیر حیدر بھی ان مناظر سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔
عامر متین کاکہنا تھا کہ وہ تصور بھی نہیں کرسکتے کہ کراچی جیسے شہر میں اور شریف خاندان کے پاور سنٹر لاہور میں اتنا بڑا شو ہو۔آپ عمران خان سے اختلاف کرسکتے ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے جسے اگنور نہیں کرسکتے۔
خاورگھمن کا کہنا تھا کہ یہ تو ابھی شروعات ہے، آگے اللہ خیر کرے۔ میرے خیال میں ابھی بھی وقت ہے۔
مبشرزیدی نے بھی لاہور اور کراچی میں لوگوں کی شرکت کی تصاویر شئیر کیں۔
جمیل فاروقی کا کہنا تھا کہ کیا ہُوا حضورِ والا ! زباں بندی کے لئے تالے کم پڑے گئے کیا ؟
سمیع ابراہیم نے لکھا کہ تجزیوں اور تبصروں سے بات بہت آگے نکل چکی ھے۔۔۔
صابر شاکر نے ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ اے دنیا کے منصفو عوام کا قومی مفاد میں رات بارہ بجے سو موٹو نوٹس
اینکر عمران خان کا کہنا تھا کہ کل عمران خان نے ایک سوال کیا تھا "دیکھنا کوئی رہ تو نہیں گیا (اس نظام میں) جو میرے خلاف نہ ہو؟ آج اسکے لشکروں نے ہر شہر میں اسکا جھنڈا لہرا دیا۔
عارف حمید بھٹی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ گل ودھ گئی اے مختاریا