سوشل میڈیا کی خبریں

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کو غیر ملکی میڈیا پر دیئے گئے ایک انٹرویو کے بعد تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس میں انہوں نے موروثی سیاست پر جواب دیا جو کہ میزبان کو مطمئن نہ کر سکا، اسی انٹرویو پر بات کرتے ہوئے اداکار فیروز خان نے پی پی چیئرمین کو کارٹون نیٹ ورک کہہ دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق فیروز خان نے بلاول بھٹو کے انٹرویو کی تصویر اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "جیسا کہ وہ بلاول کو کارٹون نیٹ ورک کہتے ہیں" یاد رہے کہ سی این این کی میزبان بیکی اینڈرسن نے انٹرویو کے دوران بلاول سے سوال کیا کہ کيا پاکستان ميں مسائل کی وجہ موروثی سياست ہے؟ جس پر بلاول نے مختلف وضاحتيں ديں، جس سے بظاہر میزبان مطمئن دکھائی نہ دی۔ بلاول نے اس پر کہا کہ آپ اقربا پروری اور خاندانی سیاست پرجتنی چاہیں تنقید کر سکتے ہیں لیکن پاکستان کے عوام جو بھی فیصلہ کریں گے اس سے فرق پڑتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس زندگی کو اپنے لیے نہیں چنا بلکہ اس زندگی نے مجھے چنا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی عوام ميں مقبوليت کے سوال پر بلاول بولے کہ دنيا بھر ميں ہر فاشسٹ کو حمايتی مل جاتے ہيں، عمران خان پارليمنٹ ميں صرف تيس فيصد عوام کی نمائندگی کرتے ہيں، عمران خان نے امريکی سازش کا جھوٹ بولا، 70 فيصد عوام کے نمائندوں کو غدار قرار ديا۔ عمران خان نے اپنا اقتدار بچانے کیلئے خطرناک کھيل کھيلا۔ بلاول نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو حال ہی میں وہی تجربہ ہوا جو امریکی عوام کو 6 جنوری کے ٹرمپ کے واقعے میں ہوا تھا، عمران خان نے آئینی بغاوت کی کوشش کی۔
پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کے بعد ملکی سیاسی درجہ حرارت میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا ہے ، تاہم اس بار حقیقی خبروں کے بجائے جھوٹے پراپیگنڈے کا سہارا بھی لیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر کچھ دیر پہلے یہ خبریں گردش کرنا شروع ہوئی جس میں دعویٰ کیا جارہا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل دینے کیلئے ایک جوابی پریس کانفرنس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جھوٹی پھیلائی جانے والی خبروں کو عام سوشل میڈیا صارفین کے علاوہ مختلف شخصیات کی جانب سے بھی شیئر کیا گیا، پاکستانی نژاد امریکی شہری میر محمد علی خان نے بھی اس معاملے پر ایک ٹویٹ کی اور کہا کہ میرے پاس بھی کچھ ایسی کی خبریں آرہی ہیں، اللہ پاک پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔ تاہم ان خبروں کی فوری تردید تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے بلا تاخیر کی اور اپنی ٹویٹ میں میر علی محمد خان کی ہی ٹویٹ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اور بے کار پراپیگنڈہ نیوز شیئر کی جارہی ہے۔ فواد چوہدری کی جانب سے ان خبروں کی تردید کے بعد میر علی محمد خان نے اپنی ٹویٹ فوری طور پر ڈیلیٹ کردی ۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کے مختلف دعوؤں کا جواب دیا تھا جن میں قابل ذکر دھمکی آمیز خط تھا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ قومی سلامتی اعلامئے میں کسی سازش کا ذکر نہیں تھا۔ اسی طرح ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ نے فوج سے کوئی اڈے نہیں مانگے تھے جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا تھا کہ فوج نے کوئی 3 آپشنز نہیں رکھے تھے۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے اتوار کے روز دوپہر ایک بجے عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ کے گھر کے باہر احتجاج کے اعلان پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے جمائما نے کہا کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ یہ 90 کی دہائی کا وہی لاہور بن گیا ہے۔ جمائما نے کہا کہ میرے بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی یہود مخالف مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی جانب سے احتجاج میں شرکت کیلئے بنایا گیا دعوت نامہ شیئر کیا جس پر ان کے چاہنے والوں نے پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے اسے غلط قرار دیا جبکہ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین اس پر معذرت کرتے نظر آئے۔ صحافی کامران خان نے کہا کہ جمائما بی بی کا کیا قصور اس وقت لندن میں انکے گھر کو ن لیگی کارکنوں نے گھیرے میں لے لیا ہے۔ جمائما اور ان کے صاحبزادوں کا عمران خان سے آجکل رسمی تعلق بھی شائد نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمائما جن کو یہودی خاندان سے نسبت پر بھی نشانہ بنایا جارہا ہے مناسب عمل نہیں نواز شریف صاحب ہی جمائما کو بچائیں۔ جب کہ حامد میر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو لندن میں نوازشریف کے گھر کے باہر احتجاج روکنا چاہیے اور مسلم لیگ ن کو بھی چاہیے کہ وہ اس سے باز رہے۔ جو خود شیشے کے گھر میں رہتا ہو اسے دوسرے پر پتھر نہیں پھینکنا چاہیے۔ حامد میر کے اس ٹویٹ پر جمائما نے بھی نہیں سخت ردعمل دیا اور کہا کہ ان کا اور ان کے بچوں کا پاکستانی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ جس کے بعد حام میر نے پھر کہا کہ ان کے بھائی نے پاکستانی سیاست میں مداخلت کی۔ جس جمائما نے جواب دیا کہ وہ اپنے سابق شوہر اور بھائی کے کاموں کی جوابدہ نہیں۔ حامد میر نے ایک اور ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیٹے نے اپنے انکل کیلئے الیکشن مہم چلائی۔ جس پر جمائمانے انہیں شٹ اپ کال دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کی ہالی ڈے جاب تھی اور وہ اس وقت ٹین ایجر تھا۔ یاد رہے کہ اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے متعدد رہنما بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ جمائما کے گھر کے باہر احتجاج کیلئے جا رہے ہیں۔ ویڈیو اسکینڈل کے مشہور کردار ناصر بٹ نے کہا کہ چونکہ وہ یہاں احتجاج کیلئے آ رہے ہیں اس لیے ہم وہاں جائیں گے۔ عابد شیر علی نے بھی اعلان کیا کہ یہ احتجاج کیا جا رہا ہے تاکہ عمران خان کے بچوں کو بھی پتہ چلے۔ مسلم لیگ برطانیہ کے صدر زبیر گل نے بھی کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ اتوار کے روز ایک بجے جمائما گولڈاسمتھ کی رہائشگا ہے باہر پہنچ جائیں۔ مسلم لیگ ن برطانیہ کے سیکرٹری جنرل راشد ہاشمی نے کہا کہ مورخہ 17 اپریل 2022 مسلم لیگ ن برطانیہ کے زیرِ اہتمام عمران خان کے بچوں اور سابقہ اہلیہ جمائما کے لندن میں واقع گھر کے باہر آٹا چوری، چینی چوری، دوائی اسکینڈل، توشہ خانہ اور فارن فنڈنگ کیس سمیت علیمہ خان، بشری بی بی اور اس کی فرنٹ پرسن فرح گجر کی کرپشن کے خلاف پُرامن احتجاج کیا جا رہا ہے۔
نیپرا نے فروری کے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 4 روپے 85 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔ اس طرح ماضی میں جب بجلی مہنگی ہوتی تھی تو وزیراعظم شہبازشریف اس کی مخالفت کرتے اور اسے ظالمانہ عمل کہتے تھے۔ تفصیلات کے مطابق نیپرا نے فروری کے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 4 روپے 85 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دیدی ، سی پی پی اے نے 4 روپے 94 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی تھی۔ اس سے قبل جنوری کا فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ صارفین سے 5 روپے 94 پیسے چارج کیا گیا تھا، نیپرا کے مطابق فروری کا ایف سی اے جنوری کی نسبت 1 روپے 9 پیسے اپریل میں کم چارج کیا جائے گا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق اس کا اطلاق صرف اپریل کے ماہ کے بلوں پر ہوگا، اس کا اطلاق ڈسکوز کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن صارفین پر ہوگا۔ حکومت کی جانب سے مہنگائی سے پسی عوام کو مہنگی بجلی کا جھٹکا دینے پر سابق وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے وزیراعظم شہبازشریف کا 14جنوری 2022 کو منگی بجلی کے خلاف کیا گیا ٹوئٹ شیئر کر دیا جس میں وہ 4 روپے 30 پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی ہونے کی مذمت کر رہے ہیں۔ اس وقت شہباز شریف نے کہا تھا کہ حکومت نے 4 روپے 30 پیسے فی یونٹ بڑھانے کا ایک اور ظالمانہ اضافہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی بے حس حکومت نے پہلے ہی خستہ حالت لوگوں کی زندگیوں کو جہنم بنا رکھا ہے ۔ یہ حکومت صرف اپنے فنانسرز اور ڈونرز کے مفادات کو سنتی ہے اور ان کا تحفظ کرتی ہے۔ اسکے علاوہ بھی شہبازشریف متعدد مواقعوں پر بجلی اور تیل کی قیمتیں بڑھنے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے رہے۔ وزارت خزانہ کے سابق ترجمان مزمل اسلم نے بھی کہا کہ عوام پر بجلی بم گرانے پر کوئی حکومتی ترجمان اس کی وضاحت کرے گا؟
گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں سازش کا لفظ استعمال نہیں ہوا، ایک صحافی کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سازش نہیں مداخلت ہوئی ہے اور مراسلے کی زبان بھی غیرسفارتی تھی جس پر پاکستان نے امریکہ سے احتجاج کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان نہ صرف سوشل میڈیا بلکہ پرصحافیوں کی بڑی تعداد سوال اٹھارہی ہے کہ اگر سازش نہیں ہوئی تو مداخلت کیسے ہوگئی؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ پھر پاکستان نے امریکہ سے احتجاج کیوں کیا؟ ارشد شریف نے تبصرہ کیا کہ تمام سرکاری دستاویز میں لفظ “سازش” کہیں نہیں ہے- تاہم مداخلت کیسے کرنی ہے، مختلف ممالک میں امریکی رجیم چینج پراجیکٹ میں وہی فارمولا لگا جو پاکستان میں- سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن بنا کر تحقیقات کرے تو نہ صرف سازش بلکہ اندرونی سہولتکار بھی سامنے آجایں گے- صحافی اوریا مقبول جان نے لکھا کہ آج پہلی دفعہ انکشاف ہوا ہے کہ کسی آزاد ملک کے خلاف “مداخلت” اور “سازش “ میں فرق ہوتا ہے ۔ مداخلت برداشت کرنی چاہیے ، زیادہ سے زیادہ معمولی احتجاج کافی ہے ، لیکن اگر کبھی ثبوتوں کے ساتھ پتہ چل جائے کہ سازش ہوئی ہے تو ۔۔ لیکن امریکہ تو ثبوت پچیس سال بعد افشاء کرتا ہے ۔ انتظار کرو رضوان غلیزئی نے تبصرہ کیا کہ وسیم عباسی کےسوال نے پوری پریس کانفرنس پر پانی پھیر دیا۔ اگر بیرونی سازش نہیں تھی تو عسکری قیادت نےاحتجاج کا فیصلہ کیوں کیا؟ سوال خط میں استعمال کی گئی زبان اور بیرونی مداخلت پر احتجاج کرنےکا فیصلہ کیا، ڈی جی ISPR کا جواب۔ کیا بیرونی مداخلت اور بیرونی سازش میں کوئی فرق ہوتا ہے؟ منہاج القرآن کے رہنما رحیق عباسی نے تبصرہ کیا کہ میری عمران خان سے درخواست ہے کہ آئیندہ سازش کے لفظ کے بجائے پاکستان میں "امریکہ کی کھلی مداخلت کے ذریعے حکومتی تبدیلی" کا جملہ استعمال کریں۔ کیونکہ سلامتی کونسل کے اعلامیہ اور آج کی بریفنگ میں کھلی مداخلت Blatant interference کا لفظ استعمال کیا گیا۔ ارم زعیم کا کہنا تھا کہ سازش نہیں لیکن مداخلت ہوئی ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر سازش مداخلت ہمارے ملک کے مفاد میں نہیں، کسی کو حق نہیں کہ پاکستان میں مداخلت کرے یا سازش کرے ہم ایٹمی قوت ہیں ایسی مداخلت ہوتی رہی تو اللّٰہ ہی حافظ اس ملک کا جو کہہ رہے تھے کوئی خط نہیں ان کو بھی افاقہ ہوا ہوگا حسن نثار کا کہنا تھا کہ میری اردو بہت کمزور ہے.. کوئی مجھے بتا سکتا ہے کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت اور بیرونی سازش میں کیا فرق ہے اینکر عمران خان نے تبصرہ کیا کہ سازش تو اداروں نے پکڑنا تھی۔ منصورکلاسرا نے لکھا کہ سادہ سے بات ہے گاوں میں بہت سے معاملات میں دیکھا اور سنا ہے کہ کسی گھر میں مداخلت وہاں گھر کے کسی فرد سے ساز باز بغیر ممکن نہیں مزمل اسلم نے لکھا کہ افسوس مراسلہ سہولت کار جو داغ اپنے اوپر سے ہٹانے کی کوشش کر رہے تھے آج کی پریس کانفرنس کے بعد وہ بھی دم توڑ گیا۰ اب عمران خان کا بیانیہ اور مضبوط اور مخالف کو اس داغ کے ساتھ چلنا پڑھے گا۔ فیاض راجہ کا کہنا تھا کہ پس ثابت ہوا عمران خان حکومت کے خلاف بیرونی مداخلت ہوئی اور ہاں سازش تو اندرونی تھی جس کا آغاز 2018 الیکشن نتائج کے وقت ہوگیا تھا جب آر ٹی ایس بٹھا کر عمران خان کی 25 سیٹیں کم کی گئیں تاکہ بیساکھیوں پر بنی حکومت کو بعد میں گرایا جاسکے اسی لئے #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور سابق ایم این اے کنول شاذب نے تبصرہ کیا کہ وہ بائیڈن بھاجی سے کہنا یہ تھا کہ آپ کو مداخلت کر کے وزیراعظم ہٹانے اور اپنا پٹھو بٹھانے کی پوری اجازت ہے مگر ہم سازش بالکل برداشت نہیں کریں گے
سینئر تجزیہ کارارشد شریف نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پرردعمل دیتے ہوئے امریکہ کی جانب سے فوجی اڈے مانگنےکی خبریں شیئر کردی ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں ارشد شریف نے پاکستانی اور امریکی خبررساں ادارے کی جانب سے 7 اور 8جون 2021 کو سی آئی اے چیف کی آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کےبعد نشر کی جانے والی خبروں کے تراشے شیئر کیے۔ ارشد شریف نے ان خبروں کو شیئر کرتےہوئے کہا کہ ڈان اور نیویارک ٹائمز نے 7 اور 8 جون کو یہ خبر شائع کی کہ سی آئی اے چیف نے پاکستان کی عسکری قیادت سے ملاقات میں فوجی اڈے مانگے۔ ارشد شریف نے کہا کہ تاہم پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے19 جون کو واضح الفاظ میں دنیا کے سامنے “Absolutely Not”کہا ۔ واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات کے عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر بابرافتخار نے آج میڈیا بریفنگ میں عمران خان حکومت کے اس دعوے کی تردید کی جس میں کہاگیا تھا کہ عمران خان نے امریکہ کو فوجی اڈے دینے سے انکار کیا۔ میجر جنرل بابرافتخار نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان سے فوجی اڈے مانگے اور نہ ہم نے دیئے، اگر امریکہ کی جانب سے اڈے مانگے بھی جاتے تو وہی موقف ہوتا جو اس وقت کے وزیراعظم کا تھا۔
معروف صحافی و اینکر پرسن حامد میر نے حالیہ لوڈشیڈنگ کو گزشتہ حکومت کی نااہلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کو بتایا گیا ہے کہ 18 پاور پلانٹس بند ہیں۔ تجزیہ کار حامد میر نے لکھا کہ لوڈشیڈنگ کی وجہ بجلی کی کمی نہیں نااہلی نکلی، آج پاور ڈویژن نے وزیراعظم کو بتایا 18 پاور پلانٹ بیلٹ ٹوٹ جانے اور تاریں خراب ہونے کی وجہ سے بند ہیں ۔ حامد میر نے مزید کہا کہ 7 پاور پلانٹس کے پاس ایندھن نہیں، 9 نے بل ادا نہیں کئے۔ یہ سب پاور پلانٹ 8 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں، عید تک ٹھیک ہو جائیں گے۔ حامد میر کے اس ٹوئٹ پر اکبر نامی صارف نے کہا کہ حامد کے مطابق عمران خان جاتے جاتے پلانٹس کی بیلٹیں اور تاریں توڑ گیا ہے۔ صبط نقوی نے کہا کہ حامد میر کی عمر کے لوگوں کے اپنے ہی قائدے اور اصول ہیں۔ حیدر علی ہوتی نے کہا کہ میر صاحب زیادہ کا نہیں صرف ایک جی ٹی پی ایس فیصل آباد کا پتہ کر لو کہ ایل این جی پر پروڈکشن کی پر یونٹ کاسٹ کتنی ھے پھر امید ھے آپکا درد کم ھو گا اور پتہ چل جائے گا کہ یہ تھرمل پاور پلانٹس کیوں بند ھیں۔ اگر لفافہ جرنلسٹ نہیں ھو تو جواب ضرور دینا۔ ایک صارف نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ بیلٹ پینٹ والا ڈالا ہوا تھا؟ ارمغان احمد داؤد نے کہا کہ ابھی سے ہی غلط اور گندہ پراپیگنڈا شروع نونی ٹونیوں اور ہمنواؤں کا۔ آر ایل این جی اور آر ایف او پلانٹس اسلئے بند ہیں کہ اس وقت ان سے بنائی بجلی بہت مہنگی پڑے گی اور جب فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ بل میں آئے گی تو آپکی چیخیں نکل جائیں گی اور پھر آپ حکومت کو ہی روئیں گے۔ انجنیئر مجید خٹک نے لکھا کہ بُغض میں لسٹ شئیر کردی پڑھنا نصیب نا ہوا۔ یہ وہی آئی پی پیز کی لسٹ ہے جنکے ساتھ مہنگے معاہدے کرگئے تھے نواز شریف اور اسخاق ڈالر کہ بجلی جتنی بھی بناو پیسے آپکو پورے ملیں گے۔۔ اب دوبارہ قوم کا پیسہ ضائع ہونے جارہا ہے۔ وقاص اختر نے کہا کہ کیا حامد میر نے مسلم لیگ ن کی ترجمانی شروع کر دی ہے؟ ایک صارف نے کہا کہ حامد میر صاحب کاپی پیسٹ صحافت چل رہی ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے نے عمران خان کی حمایت میں بولنے والے ایک اور صحافی احسن اعوان کو گھر سے اٹھا لیا ہے، ایک رات حراست میں رکھ کر چھوڑنا پڑگیا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ہم نیوز کے نمائندے احسن اعوان نے اپنی ٹویٹ میں انکشاف کیا کہ میں ایک صحافی ہوں اور میرا جرم صرف اور صرف عمران خان کی حمایت میں بولنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات کچھ لوگوں نے مجھے میرے گھر سے اٹھایا اور نامعلوم مقام پر لے جاکر پوچھ گچھ کی، اللہ کا شکر ہے میرے خلاف قومی مفاد کے خلاف کوئی سرگرمی کا ثبوت نہیں مل سکا جس کے بعد مجھے چھوڑ دیا گیا ہے۔ احسن عوان کی جانب سے اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے ایکسپریس نیوز کے صحافی اور ایکسپریس ٹریبیون کے مصنف رضوان احمد غلزئی نے بھی اس الزام کی تصدیق کی اور کہا کہ احسن اعوان کو گزشتہ رات ایف آئی اے کی ٹیم نے بغیر ورانٹ گھر سے اٹھایا اور ان کا موبائل فون ، لیپ ٹاپ اپنے قبضے میں لے لیا۔ رضوان احمد نے مزید بتایا کہ ایف آئی اے نے احسن اعوان کو ایک دن تک راولپنڈی آفس میں رکھا اور جب کچھ نہ ملا تو آج شام کو انہیں چھوڑ دیا گیا، تاہم احسن کا لیپ ٹاپ ابھی بھی ایف آئی اے کی تحویل میں ہے۔ رضوان احمد نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ایف آئی اے مسلسل اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ مہربخاری کا کہنا تھا کہ محفوظ رہئے۔ سینئر صحافی ٹی وی اور ٹویٹر پر دوسری پارٹیوں کے حق میں بولتے ہیں، بہت زیادہ جھکاؤ کے ساتھ تجزیہ کرتے ہیں، مقصد پر رہنے کی کوشش بھی نہیں کرتے اور جو ہمارے یہاں ہم نیوز کے ساتھی بھی احسن اعوان کی طرح محفوظ رہیں واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصا ف کی حکومت کے جاتے ہی وفاقی تحقیقات ایجنسی نے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ورکرز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے اور درجنوں سوشل میڈیا ایکٹویسٹس کوحراست میں لیا جاچکا ہے اور متعدد کو ہراساں بھی کیا جارہا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنماعطا ءتارڑ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں واضح طور پر بتارہا ہوں ہمارے کسی رکن یا رہنما کے خلاف کسی نے نعرہ لگایا تو میریٹ ہوٹل میں جو ہوا اس سے بھی برا حشر کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا بریفنگ کے دوران عطاء تارڑ نے کہا کہ کسی رکن کی طرف کسی نے نعرہ لگایا، گالی دی یا آواز نکالی تو گزشتہ روز میریٹ ہوٹل میں ہونے والے واقعہ سے برا حشر ہوگا یہ میں آج واضح کررہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالےسے ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں، ہم نے بہت برداشت کیا ہے،2017 میں جہاں جاتے تھے ہوٹلوں میں جہازوں میں گو نواز گو کے نعرے لگانے والے لوگ جمع ہوجاتے تھےمگر ہم نے کبھی مزاحمت نہیں کی تھی مگر اب اگر کسی رکن کو گالی دی گئی یا نعرہ لگایا گیا تو وہی ہوگا جو کل میریٹ ہوٹل میں ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر عطاء تارڑ کے اس بیان کے وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا صارفین نے اس پر تبصرے شروع کردیئے ہیں، صارفین نے عطاء تارڑ کی اس دھمکی کی مذمت کی اور اسے اظہار رائے کی آزادی کے خلاف اقدام قرار دیا۔ ڈاکٹر جنید نے کہا کہ منی لانڈرنگ سمیت دیگر کیسز میں ملوث قیادت کی جانب سے یہ ایک شرمناک بیان ہے۔ رابعہ آصف نے لکھا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت کو اس پاگل پن کو روکنا ہوگااور ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدالتوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے مافیاز کے خلاف ایکشن لیں۔ ام عبیہا نے عطاء تارڑ کے بیان پرسخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو شائد یہ علم نہیں ہے کہ یہ کوئی مہم نہیں بلکہ عوامی ردعمل ہے، آپ کی جرآت کیسے ہوئی کہ آپ 22 کروڑ لوگوں کو دھمکی دیں۔ عمرارشد نے کہا کہ یہ شخص تشدد کو ہوا دے رہا ہے، کوئی عدالت ہے جو ابھی کھلے اور اس کے خلاف ایکشن لے؟ محمد احمد نے سپریم کورٹ سے عطاء تارڑ کے بیان پر نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فورا انصاف چاہیے اور ہمیں کچھ روز پہلے معلوم ہوا ہے کہ عدالتیں رات کے 11 بجے بھی نوٹس لے لیتی ہیں۔
ن لیگ کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے سرکاری ملازمین کے تبدیل شدہ اوقات کار ٹوئٹر پر شیئر کئے گئے جس پر صحافی مونا عالم کی طرف سے شدید تنقید سامنے آئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق حال ہی میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے بطور وزیراعظم نااہل قرار دیئے جانے کے بعد مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے وزارت عظمی سنبھالی جس کے بعد نئی حکومت کی جانب سے بڑے اعلانات و اقدامات سامنے آرہے ہیں، اسی طرح سرکاری دفاتر کے اوقات کار میں تبدیلی بھی کر دی گئی ہے۔ صحافی مونا عالم کی جانب سے اس فیصلے پر شدید تنقید کی گئی، انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہسرکاری دفاتر کے ملازمین کل صبح ہفتے کی تعطیل حکومت کی طرف سے ختم کئے جانے کےخلاف احتجاج کریں گے۔ کل سے یہی دیکھ رہی ہوں کہ سرکاری ملازمین میں اس فیصلے کے خلاف شدید ردِّ عمل پایا گیا ہے۔ یہ ایک غیر مقبول اقدام ہے، مجھے ڈر ہے کہاس کا نتیجہ صرف غیر پیداواری نکلے گا کیونکہ سرکاری افسران کو مناسب آرام نہیں ملے گا اور اگر وہ باہر تعینات ہیں تو ان کے اہل خانہ سے ملنے سے بھی محروم رکھا جائے گا، اس سےناراضگی بھی بڑھ سکتی ہے۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی شہبازشریف کے اس فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ مفتاح اسماعیل نے اپنے ٹوئٹر پر سرکاری اوقات کار شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ لوگ شہباز سپیڈ کی باتیں کرتے ہیں۔ شہباز کی رفتار کے پیچھے شہباز "ورک ایتھک " یعنی کام کرنے کی اخلاقیات ہے۔
نومنتخب وزیراعظم میاں شہبازشریف وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کافی متحرک ہیں اور نئے احکامات و کئی محکموں اور علاقوں کے دورے کر رہے ہیں۔ ان کے حوالے سے اب ایک خبر سامنے آئی ہے کہ وہ وزیراعظم ہاؤس کا کھانے پینے کا سارا خرچ خود اٹھائیں گے۔ بشیر چودھری نامی ایک صحافی نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا ہے مریم اورنگزیب نے واضح کیا کہ صرف آج کی افطاری نہیں بلکہ وزیراعظم ہاؤس کا کھانے پینے کا تمام خرچ شہباز شریف خود دیں گے۔ اچھی بات یہ تھی کہ وزیر اعظم عمران خان کی بیٹ کور کرنے والے تمام رہورٹرز کو مدعو کیا گیا تھا۔ اس ٹوئٹ کو نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز نے بھی ری ٹوئٹ کیا۔ اسی پر ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ یہ تو آنے والا وقت بتاے گا کہ خود دیتے یا نہیں ویسے ایسا رواج ہے تو نہیں ان کے ہاں ہو سکتا اب کوئی تبدیلی آ گئی ہو۔ بشیر چودھری نے اس صارف کو بھی کہا کہ نواز شریف بھی وزیر اعظم ہاؤس میں رہنے کے علاوہ اپنا تمام خرچ خود اٹھاتے تھے بلکہ اپنے سٹاف کو کھانا بھی اپنے خرچ سے دیتے تھے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے جاتے جاتے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کسی صورت قبول نہیں ہے، پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کے حامی بھی امپورٹڈ حکومت کو مسترد کرچکے ہیں، صحافی برادری بھی ان میں شامل ہیں۔ صحافی راؤ فیصل نے یہ کہہ کہ میڈیا کی جاب کو خیر باد کہہ دیا کہ انہیں لگتا ہے کہ میڈیا اس امپورٹڈ حکومت کو لانے میں آلہ کاربنا ہے اسلئے مستعفی ہورہاہوں، آزاد صحافت کا آغاز کررہا ہوں۔ راؤ فیصل کے اس اعلان پر ساتھی صحافی نے اسد چوہدری نے لکھا کہ راؤ فیصل بھائی کے ساتھ نیو نیوز میں کام کیا ہے، وہ زبردست اور باصلاحیت صحافی ہیں اور منصور علی خان کے ساتھ ایکسپریس نیوز میں بطور سینئر پروڈیوسر کام کر رہے تھے لیکن اب مستعفی ہوگئے ہیں۔انکی پوسٹ پڑھیں لیں، مگر مجھے لگتا ہے کہ وہ بھی یہی کہنا چاہتے ہیں کہ امپورٹڈ حکومت نامنظور اسد چوہدری کی بات کی خود راؤ فیصل نے بھی تائید کردی، جوابی ٹویٹ میں لکھا کہ بے شک وطن عزیز میں مجھ جیسے خاکسار کبھی بھی امریکن سنڈی کو فصلیں تباہ نہیں کرنے دیں گے، کیونکہ میرا تعلق پہلے محکمہ زراعت سے تھا بعد میں میڈیا سے ہوا۔ راؤ فیصل نے مزید لکھا کہ جب وہ امپورٹڈ حکومت لانی کی تیاری کررہے تھے ہم جہاد کی تیاری کررہے تھے، 05 مارچ کی تحریر پیش خدمت ہے،وطن پر نوکری کیا جان بھی جائے تو پرواہ نہیں۔ راؤ فیصل کی جانب سے نوکری چھوڑنے کے اعلان پر سابق وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ری ٹویٹ کیا اور لکھا کہ جذبے سلامت ہیں۔
آج تحریک انصاف کے منحرف ایم پی اے علیم خان اور حمزہ شہباز کے درمیان لڑائی اور شدید تلخ کامی کی خبریں زیرگردش تھی جس کا انکشاف مختلف صحافیوں نے کیا نجی چینل کے صحافی اسد کھرل نے خبر دی کہ لاہور کے ایک ہوٹل میں علیم خان اور حمزہ شہباز کے درمیان مبینہ طور پرلڑائی اورتلخ کلامی ہوئی ہے۔ علیم خان نے مستعفی ہونے کی دھمکی دیدی بعدازاں اینکر عمران خان نے ٹویٹ کی جس میں انکا کہنا تھا کہ لاہور کے ایک ہوٹل میں لڑائی کی خبر۔ پنجاب میں بہت کچھ بدل سکتا ہے۔ ان خبروں پر علیم خان کا ردعمل بھی سامنے آگیا جنہوں نے اسے پرویزالٰہی کا پروپیگنڈا قرار دیا۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں علیم خان نے لکھا کہ پرویز الہیٰ صاحب کو اپنی ہار نظر آر ہی ہے۔اُن کو پتہ چل چکا ہے کہ شکست اُن کا مقدر بن چکی ہےتو وہ بھونڈی حرکتوں پر آگئے ہیں۔ علیم خان نے مزید کہا کہ حمزہ کے ساتھ میرا بہت ہی اچھا محبت اور عزت کارشتہ ہے۔ وہ میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہیں۔ایسی کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔ علیم خان نے پرویز الٰہی کو مشورہ دیا کہ پرویز الہیٰ صاحب کو چاہیے کہ اپنی شکست تسلیم کر لیں۔ الیکشن کے میدان میں آئیں۔ انہیں ایسی حرکتیں کرنے کی کوئی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔
اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں بزرگ شہری کو تشدد کا نشانہ بنانے پر ندیم افضل چن کا ردعمل سامنے آ گیا۔ ندیم افضل چن نے اپنے پارٹی لیڈرز کے ساتھ مل کر بزرگ شہری پر تشدد کرنے کے واقعہ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ آصف غفور کے کتے( زورو ) جتنی تو ماؤں بہنوں کو عزت دیں ، گالی مردوں کو دیں۔ جوان بیٹیوں کو ناں دیں۔ جبکہ دوسری جانب وائرل ویڈیو میں ندیم افضل چن خود بزرگ شہری کو ماں بہن کی گالیاں دیتے اور مارنے کیلئے بڑھتے نظر آ رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے منحرک رکن نور عالم خان نے پیپلزپارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر، فیصل کریم کنڈی اور ندیم افضل چن کے ساتھ مل کر بزرگ شہری کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ وفاقی دارالحکومت کے معروف ہوٹل میریٹ میں افطاری کے وقت یہ واقعہ پیش آیا، ہوٹل میں افظاری کے دوران ایک بزرگ شہری نے پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما نور عالم خان، ندیم افضل چن، مصطیٰ نواز کھوکھر اور فیصل کریم کنڈی کو دیکھ کر "غدار" کے نعرے لگائے۔ شہری کی نعرے بازی پر سیاسی رہنما آپے سے باہر ہوگئے، رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کی شہری کے ساتھ ہاتھا پائی ہوئی اور پھر پیپلزپارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھراور نورعالم خان نے شہری کوتھپڑ مارے اور زدوکوب کیا۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو میں نور عالم خان کو بزرگ شہری پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
عمران خان کی وزارت عظمیٰ برطرفی کے بعد زیادہ تر شوبز شخصیات ناراض نظر آرہی ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد شہباز شریف کے وزیراعظم بننے پر شوبز کے کچھ فنکارخوش ہیں تو چند ناراض بھی ہیں۔ عمران خان کے وزارت عظمیٰ سے ہٹنے کے بعد فنکار ایک طرف ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں تو کچھ شہبازشریف کے بھی حق میں سامنے آ رہے ہیں اور شہبازشریف کو وزارت عظمیٰ ملنے پر انہیں مبارکباد پیش کر رہے ہیں۔ شہبازشریف کے پاکستان کے 23ویں وزیراعظم بننے پر شوبز شخصیات مختلف انداز میں تبصرے کرتی نظر آرہی ہیں۔ اداکارہ ارمینا خان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا "آپ میرے وزیراعظم نہیں ہیں"، یہ بات یاد رکھیے گا۔ دوسری جانب اداکارہ حنا خواجہ بیات نے انسٹاگرام پر شہباز شریف کی تصویر کے ساتھ لکھا "عدالت سے ضمانت پر ملزم کو سرکاری نوکری نہیں مل سکتی لیکن وہ وزیراعظم بن سکتا ہے"۔ CcNc6qmuVr2 دوسری جانب اداکار فہد مصطفیٰ نے شہباز شریف کو پاکستان کا وزیراعظم بننے پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ وہ اس ملک کی بہترین خدمت کریں گے۔ ٹوئٹ کے آخر میں فہد مصطفیٰ نے پاکستان زندہ باد بھی لکھا۔ ادھر اداکارہ ریشم بھی شہباز شریف کے وزیراعظم بننے پر بہت خوش نظر آئیں۔ انہوں نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پیغام میں "شہباز شریف زندہ باد" کا نعرہ لگایا تھا۔ CcJMhRWusUC
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے شہبازشریف کے وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کر کے سابق وزیراعظم کا نام لیے بغیر تنقید کی تو سوشل میڈیا صارفین بپھر گئے اور لالا کو ہدف تنقید بنا لیا۔ تفصیلات کے مطابق شاہد آفریدی نے ایک ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے عمران خان کا نام لیے بغیر اپنی ٹویٹ میں سابق حکومت کے خاتمے سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب وقت رخصت آ جائے تو چاہے حق پر ہوں یا غمزدہ؛ رخصت باوقار طریقے سے قبول کرنی چاہیے۔ شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ الزامات تراشی سازشیں، حتی کہ شکست بھی اقتدار کے کھیل کا حصہ ہے۔ تاریخ کے صفحات میں بالآخر بات اخلاقی معیار، جمہوریت اور آئین کی بالادستی پر آتی ہے۔ لالا کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں رہنما اصولوں پر میزان لگتا ہے اور انہیں اصولوں کو قائم کرنے والے کردار امر ہوتے ہیں۔ شاہد آفریدی کے اس ٹوئٹ پر عابد ملک نے ان پر تنقید کرتے ہوئے ان سے منسوب بال ٹمپرنگ کے الزام کی خبر شیئر کی اور کہا کہ شاہد آفریدی بطور کپتان آسٹریلیا کے خلاف میچ میں باوقار طریقے سے شکست قبول کرنے کے لیے بال ٹیمپرنگ کرتے ہوئے۔ احمد ندیم نے کہا کہ زندگی میں بڑے بڑے گناہ کئے ہیں، لیکن شاہد آفریدی کو نہ کبھی اچھا پلیئر مانا ہے اور نہ ہی اچھا انسان، شکر ہے اس نے اپنا اصل رنگ ٹھیک وقت پر دکھا دیا۔ ایک صارف آنسہ بٹ نے کہا کہ مسٹر تمہاری اوقات صرف اتنی ہے تم ناکام ترین کپتان تھے۔ سازش کر کے یونس خان کو سائیڈ لائن کیا۔ تم کپتانی نہیں چھوڑ رہے تھے۔ کبھی پشاور زلمی کبھی کراچی کنگز کے آگے کپتانی کی بھیک مانگتے رہے ملتان سلطان میں 12 ویں کھلاڑی بنے اب گھر بیٹھے ہو ۔ بس اتنا ہی کہنا ہے۔ اخلاق نے کہا کہ شاہد آفریدی اب پی سی بی میں کوئی عہدہ چاہ رہے ہیں۔ حبیب خان نے کہا کہ ساری زندگی اس بندے کو اپنے دل سے لگا رکھا. آج اس سے نفرت ہوگئی، کاش یہ سمجھتا کہ اس دفعہ جنگ خودداری اور غلامی سے ہے. ایک صارف نے کہا کہ شاہد بھائی نہ آپ سے ساری زندگی کرکٹ صحیح سے کھیلی گئی نا اب آپ کو سیاست کا پتہ ہے اس لیے خاموش رہیں آپ ہمارے قومی ہیرو رہے ہیں اپنی رہی سہی عزت کا کچرا نا کریں۔ وقت رخصت صرف موت ہے اس سے پہلے حق کی جنگ جاری رہے گی جمہوریت کی آڑ میں ڈکیتوں کی وکالت سے باز رہیں۔ عادی نے کہا کہ خاموش رہیں کیونکہ عمران خان کا جتنا اب سیاست مین تجربہ ہو چکا ہے اتنا تو آپ کا ون ڈے کرکٹ میں ایوریج بھی نہیں۔ اظہر مشوانی نے کہا کہ کاش اتنی غیرت آپ دو تین بار ٹیم سے باہر ہونے پر بھی دکھاتے اور زبان پر تالہ رکھتے تو ہم آپ کے فضول لیکچر ضرور سنتے قوم سادی ہے لیکن یادداشت اچھی ہے۔ عدنان ظہیر خواجہ نے کہا کہ ورلڈ کپ سے پہلے مصباح کی کپتانی اور آپ کی پریس کانفرنس ۔۔۔ ہمیں سب یاد ہے۔ یہ اخلاقیات کا بھاشن اپنی جیب میں رکھو آپ کی کرکٹ سیاست کا ماضی سب جانتے ہیں۔ اگر حق کا ساتھ دینے کی جرات نہیں، تو باطل سے منہ مت کالا کراؤ۔
قومی اسمبلی اجلاس میں نئے وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر مختلف جماعتوں نے اپنے اپنے نعرے بازی کرنا شروع کردی، سینئر تجزیہ کار حامد میر کی مذمت۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں کے مختلف نعرے سننے کو ملے، کہیں دیکھو دیکھو کون آیا شیرآیا، شیر آیا کے نعرے لگے تو کہیں ایک زرداری سب پر بھاری، جئے بھٹو ، کہیں مولانا فضل الرحمان کے حق میں تو کہیں ایم کیوایم کے ارکان جئے مہاجر کے نعرے لگتے رہے اس پر سینئر تجزیہ کار حامد میر نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ نئے وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر اسمبلی میں مختلف جماعتوں کی جانب سے اپنے اپنے نعرے بازی سے اچھا تاثر پیدا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں کہیں سے شیر کا نعرہ سنائی دیاتو کہیں سے جئے بھٹو کا نعرہ لگایا گیا، کہیں ایک زرداری سب پر بھاری کا نعرہ لگا ، تو کہیں سے وزیراعظم نواز شریف کا نعرہ لگا، کہیں سے مریم نواز اور کہیں حمزہ کا نعرہ لگا، یہ سب کیا ہے؟ واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس میں سابق اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ امیدوار میاں شہباز شریف نےاعتماد کا ووٹ لیا ہے جس کے بعد وہ ملک کے نئے وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں، شہباز شریف پر 174 ارکان اسمبلی نے اعتماد کا اظہار کیا جبکہ ان کے مخالف تحریک انصاف کے امیدوار شاہ محمود قریشی اپنی جماعت کی جانب سے انتخاب کے بائیکاٹ کے باعث کوئی ووٹ نہ لے سکے۔
سینئر تجزیہ کار طلعت حسین نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ نے وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہ کرکے برا تاثر دیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں طلعت حسین نے کہا کہ نو منتخب وزیراعظم شہبازشریف کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہ کرکے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے3 ناقابل رشک نتائج حاصل کیے ہیں۔ طلعت حسین نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے آرمی چیف نے حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہ کرکے اس حکومت کو امریکی سازش قرار دینے کے سابق وزیراعظم عمران خان کے الزامات کو ہوا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا عمران خان کو اقتدارسے نکالنے کے بعد جو عوام باہر نکلی ہے آرمی چیف نے اس اسٹریٹ پاور کو بھی تسلیم کیا ہے۔ طلعت حسین نے کہا کہ تیسرا نتیجہ یہ ہے کہ آرمی چیف نے اندرونی حساسیت کو تسلیم کیا ہے، یعنی یہ اقدام ایک برا تاثر تھا۔ واضح رہے کہ پاکستان کے 23ویں وزیراعظم شہبازشریف نے آج میں قائم مقام صدر مملکت صادق سنجرانی سے اپنے عہدے کا حلف لیا تھا، حلف برداری کی تقریب میں ملک کی اعلی سیاسی و عسکری قیادت نے شرکت کی تاہم غیر معمولی طور پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجود اس موقع پر موجودنہیں تھے جس کے بعد سیاسی حلقوں میں سرگوشیاں شروع ہوگئی ہیں۔
پاکستان کے اسٹار کرکٹر شاہد خان آفریدی نے نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف کو مبارکباد پیش کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق شاہد آفریدی نے ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں شہباز شریف کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ شہباز شریف اپنی انتظامی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کو موجودہ سیاسی و معاشی بحرانوں سے نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔ شاہد آفریدی نے عمران خان کا نام لیے بغیر اپنی دوسری ٹویٹ میں سابق حکومت کے خاتمے سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب وقت رخصت آ جائے تو چاہے حق پر ہوں یا غمزدہ؛ رخصت باوقار طریقے سے قبول کرنی چاہیے۔ شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ الزامات تراشی سازشیں، حتی کہ شکست بھی اقتدار کے کھیل کا حصہ ہے۔ تاریخ کے صفحات میں بالآخر بات اخلاقی معیار، جمہوریت اور آئین کی بالادستی پر آتی ہے۔ بوم بوم آفریدی نے کہا کہ انہیں رہنما اصولوں پر میزان لگتا ہے اور انہیں اصولوں کو قائم کرنے والے کردار امر ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس میں سابق اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ امیدوار میاں شہباز شریف نےاعتماد کا ووٹ لیا جس کے بعد وہ ملک کے نئے وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں، شہباز شریف پر 174 ارکان اسمبلی نے اعتماد کا اظہار کیا جبکہ ان کے مخالف تحریک انصاف کے امیدوار شاہ محمود قریشی اپنی جماعت کی جانب سے انتخاب کے بائیکاٹ کے باعث کوئی ووٹ نہ لے سکے۔
گزشتہ روز تحریک انصاف کے کارکنوں نے پاکستان کے مختلف شہروں میں عمران خان حکومت کو برطرف کرنے کے خلاف احتجاج کئے جس میں کارکنوں نے حیران کن تعداد میں شرکت کی۔ تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہروں کے یہ مناظر دیکھ کر نہ صرف سوشل میڈیاصارفین بلکہ حکومت مخالف صحافی بھی حیران ہوئے بغیر نہ رہ سکے، انکا کہنا تھا کہ انہیں توقع نہیں تھی کہ انتی بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوں گے۔ کچھ صحافیوں نےا سے عوامی سوموٹونوٹس قرار دیا تو کچھ نے کہا کہ گل ودھ گئی اے مختاریا۔ مجیب الرحمان شامی نے تبصرہ کیا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں اور حامیوں نے جس طرح اور جتنی بڑی تعداد میں اپنے احتجاجی جذبات کا اظہار کیاہے وہ کم ازکم میرے لئے غیر متوقع نہیں ہے تحریک انصاف ایک بڑی سیاسی جماعت کے طور پر کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے انصارعباسی کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ پاکستان کے مختلف شہروں میں کہاں سے نکل آئے؟؟ غیر معمولی، توقع سے بہت زیادہ کامران خان نے ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ یہ ہے منی پاکستان کراچی یہ جذبات ہیں یہ رد عمل ہے پاکستانی عوام کا 174 اراکین اسمبلی 5 رکنی سپریم کورٹ بینچ کے فیصلے کے خلاف یہ دیکھ سن کر خون بڑھ گیا کہ بد ترین غصے کی کیفیت میں بھی یہ عظیم جم غفیر قومی ترانے پر جھوم رہا ہے عمر جٹ کا کہنا تھا کہ طویل مدت سے سیاسی جماعتوں کے دھرنے,جلسے,انتخابات,احتجاج,ریلیاں,جلوس سب کی کوریج کی۔ہجوم کے مزاج کو قریب سے دیکھا مگر جو آج تھا وہ ہجوم نہیں تھا۔۔یقین سے کہ سکتا ہوں یہ صرف سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ پاکستان کا کراوڈ تھا اے آروائی کے اینکر کاشف عباسی نے کہا کہ عوامی عدالت بھی رات کو لگ گئی۔ ایسا لگتا ہے کہ سب ختم نہیں ہوا، بہت متاثرکن مناظر ہیں۔ طارق متین کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کو لبرٹی لاہور کی ایک فوٹوشاپڈ تصویر نظر آ رہی ہے اور حقیقتا ہے بھی فوٹوشاپڈ ۔ غلطی سے کچھ پی ٹی آئی رہنماؤں نے ٹویٹ بھی کردی ہے۔ مگر جن کو تصویر دیکھ کر کچھ سوال تنگ کر رہے ہیں وہ یہ ویڈیو دیکھ لیں۔ ٹھنڈ پڑے گی۔ صحافی اسداللہ خان نے اسے سرپرائز قرار دیا۔ عدیل وڑائچ کا کہنا تجھا کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے عدم اعتماد پر عدم اعتماد کر دیا۔عوام نے بھی آدھی رات کو عدالت لگا لی انہوں نے مزید کہا کہ اقتدار سے نکلنے کے بعد تحریک انصاف اپنے پہلے امتحان میں کامیاب ہوتی نظر آئی، پاکستان کی تاریخ میں کسی وزیراعظم کے گھر جانے پر اتنے لوگ نہیں نکلے صحافی ضمیر حیدر بھی ان مناظر سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ عامر متین کاکہنا تھا کہ وہ تصور بھی نہیں کرسکتے کہ کراچی جیسے شہر میں اور شریف خاندان کے پاور سنٹر لاہور میں اتنا بڑا شو ہو۔آپ عمران خان سے اختلاف کرسکتے ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے جسے اگنور نہیں کرسکتے۔ خاورگھمن کا کہنا تھا کہ یہ تو ابھی شروعات ہے، آگے اللہ خیر کرے۔ میرے خیال میں ابھی بھی وقت ہے۔ مبشرزیدی نے بھی لاہور اور کراچی میں لوگوں کی شرکت کی تصاویر شئیر کیں۔ جمیل فاروقی کا کہنا تھا کہ کیا ہُوا حضورِ والا ! زباں بندی کے لئے تالے کم پڑے گئے کیا ؟ سمیع ابراہیم نے لکھا کہ تجزیوں اور تبصروں سے بات بہت آگے نکل چکی ھے۔۔۔ صابر شاکر نے ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ اے دنیا کے منصفو عوام کا قومی مفاد میں رات بارہ بجے سو موٹو نوٹس اینکر عمران خان کا کہنا تھا کہ کل عمران خان نے ایک سوال کیا تھا "دیکھنا کوئی رہ تو نہیں گیا (اس نظام میں) جو میرے خلاف نہ ہو؟ آج اسکے لشکروں نے ہر شہر میں اسکا جھنڈا لہرا دیا۔ عارف حمید بھٹی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ گل ودھ گئی اے مختاریا

Back
Top