سوشل میڈیا کی خبریں

پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہیٰ نے علیم خان کی جانب سے اراکین اسمبلیوں کی خرید وفروخت سے متعلق الزامات پر جواب دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے والے علیم خان نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے مونس الہیٰ پر الزام عائد کیا کہ مونس الہیٰ 6، 6 کروڑ میں اراکین صوبائی اسمبلیوں کو خریدنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کے صاحبزادے مونس الہیٰ نے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے ٹویٹر بیان میں حیرانگی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ"ہیں؟ علیم بھائی یہ کیسے ہوسکتا ہے،آپ تو لوگوں سے کہا کرتے تھے کہ میں مونس الہیٰ کے گھر کا خرچ چلاتا ہوں"۔ مونس الہیٰ نے علیم خان کی پریس کانفرنس کا وہ حصہ بھی شیئر کیا جس میں وہ مونس الہیٰ پر الزام عائد کرتے دکھائی دے رہے تھے، علیم خان کا کہنا تھا کہ آج جو مونس الہیٰ نےیہاں پر بازار لگایا ہوا ہے جس میں پانچ ، چھ کروڑ کی بولیاں دی جارہی ہیں۔ علیم خان نےکہا کہ میں چیلنج کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ وہاں سے پچاس سے زائد اراکین پنجاب اسمبلی کو آفرز بھیجی گئی ہیں،عمران خان کو تحریک انصاف کے 183 میں سے کوئی بند ہ پسند نہیں آیا، جس کو آپ پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہتے تھے اب اپنے 183 ارکان کو کہتے ہیں اس ڈاکو کو ووٹ ڈال دو، ہم تو غدار بن گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علیم خان پر الزام لگاؤ تو سہی کہ میں نےپیسے لے لیے ہیں، چوہدری سالک اور چیمہ صاحب کو بھی غدار کہو کہ انہوں نے پیسے لیے،پہلے خود پرویز الہیٰ کو گالیاں دیں اور اب وہی نیا پاکستان بنائیں گے۔
مشہور گلوکار اور برابری پارٹی کے چیئرمین جواد احمد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو سزائے موت یا عمر قید بھی ہوسکتی ہے۔ ٹویٹر پر اپنے ویڈیو بیان میں جواد احمد کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوں کسی کو یہ بات نہیں سمجھ آرہی پی ٹی آئی کے ووٹرز اور سپورٹرز خوشیاں منارہے ہیں، یہ نہیں جانتے کہ عمران خان نے کیا کیا ہے، عمران خان کو کسی نے غلط مشورے دیئے ہیں مجھے عمران خان پر ترس آرہا ہے۔ جواد احمدنے کہا کہ اس حکومت نے ریاست کو بہت بڑے مسئلے میں ڈال دیا ہے، ملکی ادارے اس وقت شدید پریشانی میں ہیں، قومی اسمبلی میں عدم اعتمادکی تحریک کے خلاف رولنگ دےکر اس معاملے کو ریاست کا بوجھ بنادیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے دفاعی معاملات اور تجارتی تعلقات بہت مضبوط ہیں، ریاست بیوقوفانہ بیانات پر نہیں چلتی ، اس حکومت نے تو مصیبت ڈال دی ہے یہ بوجھ آسانی سے اتارا نہی جائے گا، اور اس غلطی پر عمران خان کو پکڑ لیا جائے گا ، میں سمجھتا ہوں عمران خان کے ساتھ ساتھ انہیں مشورے دینے والوں کو بھی اندر ڈالنا چاہیے۔ جواد احمد نے کہا کہ عمران خان کو پھانسی یا عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے، مجھے یہ کہتے ہوئےا چھا نہیں لگ رہا کیونکہ ایک وقت میں مجھے عمران خان اچھے لگتے تھے ، اگر عمران خان کو ایسی کوئی سزا ہوئی تو قصوروار ان کے وزیر، مشیر اور سپورٹرز ہوں گے۔ جواد احمد نے اپنے ٹویٹ میں عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکہ،برطانیہ سے بھیک مانگنے والے عمران خان آج پاکستانیوں کو بھکاری کہہ رہے ہیں، یہ شخص برطانیہ سے اپنے بالغ بچوں کو واپس نہیں لاسکتے، شائد وہ یہ چاہتے ہیں ان کے بچے باہر عیش کریں اور وہ پاکستانی بچوں کو غیرت مندی کا سبق دیتے رہیں۔ جواد احمدنے کہا کہ اگر اراکین اسمبلی نے اپنے ووٹ بیچے ہیں تو ان پر مقدمہ چلایا جائے نہ کہ انہیں عام انتخابات لڑنے کی دعوت دی جائے، اس پیشکش سے صاف معلوم ہورہا ہے کہ عمران خان جھوٹ بول رہے ہیں درآصل وہ ڈرے ہوئے ہیں کہ کہیں آنے والے مہنگائی کو کم ہی نہ کردیں۔ برابری پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ تسبیح ہاتھ میں پکڑ کر کوئی نیک نہیں بن جاتا، عمران خان کا امر بالمعروف کا نعرہ بھی جھوٹا ہے،جتنے جھوٹ عمران خان نے زندگی میں بولے انہیں نیکی کا نعرہ لگاتےشرم آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستانی عوام کو نیک اور برے پاکستانیوں میں تقسیم کررہے ہیں حالانکہ نیکی اور بدی کا کسی پارٹی کو ووٹ دینے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمدشہباز شریف کی بھی زبان پھسل گئی جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین بلاول بھٹو کے "کانپیں ٹانگنے" کے بیان کوبھول گئے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے ایک ویڈیو بیان کا کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں شہباز شریف فرط جذبات میں ایک جملے کو الٹا پڑھتے سنائی دے رہے ہیں، مشہورجملہ ہے کہ "یہ گردن کٹ کو سکتی ہے مگر جھک نہیں سکتی" مگر شہباز شریف اس جملے کو آگے پیچھے کر گئے اور کہنے لگے " یہ گردن جھک تو سکتی ہے مگر کٹ نہیں سکتی"۔ سوشل میڈیا صارفین کو اس کلپ کے ملتے ہی ایک نئی تفریح کا سامنا مل گیا، سب سے پہلے یہ کلپ رہنما تحریک انصاف مراد سعید نے شیئر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ "کانپیں ٹانگنے کے بعد حاضر ہے"۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو کلپ پر تبصرے کرنا شروع کردیے،عدنان شاہد نے کہا کہ درزی نے شہباز شریف کو ٹیلی فون کرکے کہا ہے کہ پریشان نہ ہوں شیروانی عید پربھی پہنی جاسکتی ہے۔ رمشا ثانی نے کہا کہ کانپیں ٹانگ گئیں، دل دہل گیا، آقا کی حکمرانی کا خواب ٹوٹ گیا۔ جنید نامی صارف نے شہباز شریف کی اس غلطی کو ان کے قوم کو بھکاری قرار دینے سے متعلق بیان سے جوڑتے ہوئے کہا کہ" بیشک یہ سب اللہ کی مرضی سے ہورہا ہے، انشااللہ ان کی نسلیں بھی ذلت اور عبرت کا نشان بنیں گی"۔ زوہیب خٹک نے کہا کہ ان کے چہروں سے بوکھلاہٹ عیاں ہے۔ احسن شمعون نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کے سافٹ ویئر میں کوئی سیریئس بگ(وائرس) ہے بھائی۔
وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی جانب سے لائی گئی تحریک عدم اعتماد پر سرپرائز دینے کا کہا تھا جو کہ آج سامنے آ گیا انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی کی مدد سے اس تحریک کو رد کروایا اور پھر قومی اسمبلی تحلیل کر دی۔ اس صورتحال پر ایک طرف متحدہ اپوزیشن تو تلملا اٹھی ہے جب کہ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے افراد اور رہنما جلتی پر تیل ڈال کر مزے لے رہےہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے ٹوئٹ کیا کہ غداروں اور ضمیر فروشوں عوام میں آؤ، بیرونی سازشوں اور بند کمروں سے باہر نکلو۔ اب آپ کو انتخابات سے راہ فرار اختیار نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے ایک اور ٹوئٹ کیا اور کہا کہ پہلے اپنی جیت سے انہیں مارو اور پھر مسکرائٹ سے جلا دو، انہوں نے اس کے ساتھ عمران خان کی تصویر بھی شیئر کی۔ شہباز گل نے کہا کہ اپوزیشن سے گزارش ہے کہ بچوں کے وزیراعظم شہباز شریف کو اسمبلی سے لے جائیں۔ وہ وہیں پر اڑے بیٹھے ہیں کہ میں نے وزیراعظم بن کر ہی جانا ہے۔ انہیں بتائیں کھیل ختم ہوا۔ اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ فواد چودھری نے کہا کہ کوئی سیاسی جماعت الیکشن سے فرار اختیار کرے تو اسے سیاسی بھگوڑا کہا جائیگا ادھر ادھر کی بونگیاں نہ ماریں الیکشن کی تیاری کریں۔ ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے کہا کہ وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے۔ فیصل جاوید نے کہا مبارک ہو پاکستانیوں باطل کو شکست حق کی فتح
تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے بعد ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئے۔ تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کرکے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا جب کہ عمران خان کی تجویز پر صدرِ مملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی۔ ملک کی سیاست کے حوالے سے پاکستان کے تاریخی دن پر سوشل میڈیا پر صارفین کافی سرگرم ہیں اور اسی حوالے سے "سرپرائز" ٹاپ ٹرینڈ میں شامل ہوگیا ہے۔ کیونکہ عمران خان نے اس دن کیلئے سرپرائز دینے کا اعلان کیا تھا۔ صارفین کے مطابق وزیر اعظم نے اپوزیشن کو حقیقی معنوں میں سرپرائز دیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے کرنا شروع کردیے ہیں۔ حمزہ کلیم نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری اس وقت زمین پر سب سے زیادہ چاہے جانے والے شخص ہیں۔ ایک صارف نے کہا کہ قومی اسمبلی کی تاریخ میں یہ بہترین لمحہ تھا جب تحریک عدم اعتماد کی قراردار مسترد کی گئی، کیا سرپرائز تھا۔ ایک صارف نے قاسم سوری پر میم شیئر کی اور لکھا کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے ساتھ یہ کیا۔ ایک کھلاڑی نے تو ڈپٹی اسپیکر کو بادشاہ ہی کہہ ڈالا۔ اینا نامی صارف نےکہا اپوزیشن ڈپٹی اسپیکر کی وجہ سے رو رہی ہے۔ ماز خان نے شہبازشریف اور قاسم خان سوری کی میم شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بھکاری کبھی چناؤ نہیں کر سکتے۔ عبداللہ ارشد نے کہا کہ بہت اعلیٰ سب کو پہلی ہی گیند پر آؤٹ کر دیا گیا ہے۔ شاہد بھٹی نے قاسم خان سوری کو مین آف دی میچ قرار دیا۔ انزی بلوچ نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن کے 176 لوگوں کو ایک منٹ سے بھی کم وقت میں ٹرول کر دیا ہے۔
گزشتہ روز نجی چینل جیو پر شہبازشریف نے کہا کہ بھکاریوں کے پاس کوئی چوائس نہیں ہوتی، بھکاری اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں کرسکتے، ہمیں اپنی قوم کا پیٹ پالنا ہے، یتیموں کے سروں پر دست شفقت رکھنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کیسے کسی سے لڑ سکتے ہیں کیسے نعرے لگا سکتے ہیں ، ہم اپنی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔ہم نے قوم کے معمار بنانے ہیں، ہم نے لاکھوں کروڑوں بچوں بچیوں کوپڑھانا ہے۔ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے اس طرح کی گفتگو سامنے آنے پروفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ میاں صاحب یہ قوم بھکاری نہیں ہے. اس کی اشرافیہ کا ایک بڑا حصہ ضرور بے ضمیر ہے اور اپنے ذاتی مفاد کے لئے بھیک مانگنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قوم ایک غیرت مند قوم ہے اسی لئے آج کے اس تاریخی لمحہ میں ایک غیرت مند لیڈر کے ساتھ کھڑی ہے۔ فواد چودھری بولے کہ احساس محرومی کا شکار یہ خاندان پاکستان کی سیاست کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہے، غلامی کا یہ لیول باعث شرم ہے خدا اس ملک کو ان سے محفوظ رکھے۔ معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ زلزلہ زدگان کی امداد ہڑپنے والے بھکاری آپ ہیں۔ عام پاکستانی تو غیرت مند محنت مزدوری کر کے حلال رزق کماتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حلال رزق کمانے والا بھکاری نہیں ہو سکتا۔ لیکن خودداری وہ کیا جانے جنھوں نے ساری زندگی حرام کھایا ہو۔ زلزلے متاثرین کو لوٹا ہو۔ سینیٹر فیصل جاوید نے لکھا کہ عمران خان کہتے ہیں پاکستانی عظیم قوم ہیں۔شہباز شریف کی سوچ ہے کہ پاکستانی بھکاری ہیں۔ کون پاکستانیوں کو کس نظر سے دیکھتا ہے فیصلہ خود کریں۔ پی ٹی کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے کہا گیا کہ ایک طرف شہباز شریف کے مطابق ہم بھکاری ہیں، ہم کچھ بھی نہیں ہیں ہم غلام ہیں اور جو خواجہ آصف نے کہا وہ بالکل ٹھیک تھا۔ اور دوسری طرف عمران خان ہے جو بائیس کروڑ کے عظیم ملک کو خودداری کے رستے پر لگا کر قومی مفاد پر آزاد خارجہ پالیسی بنانے کا علم بلند کر رہا ہے۔ وزیر ماحولیات زرتاج گل وزیر نے کہا زنگ آلود مُردہ لوگ ”غُلام اِبن غُلام “ انہوں ے اس کے ساتھ چیری بلاسم کا ہی ٹیگ بھی استعمال کیا۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے لکھا مقصود چپڑاسی کا ماموں خود غلام در غلام در غلام تو ہے ہی، اب بیرونی سازش کا حصہ بن کر قوم کو گمراہ کر رہا ہے۔ سینیٹر عون عباس بپی نے کہا کہ ایک طرف وزیراعظم عمران خان پاکستانی قوم کو ایک غیرت مند قوم بنانے کیلئے فرش کے خداؤں سے ٹکر لے رہے ہیں جبکہ دوسری طرف انکی غلام ذہنیت کا اندازہ لگائیں کہ یہ اپنی ہی قوم کو بھکاری کہ رہے۔ یہ پاکستان کیلئے خاک غیرت دیکھائیں گے؟ شرم آنی چاہیئے شہباز شرہف آپکو! وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہ یہ قومی غیرت کی کیا حفاظت کریں گے جو ہر وقت پالش کرنے میں مصروف ہے۔ شرم نہیں آتی ملک کو پہلے بے دردی سے لوٹ کر خزانہ خالی کردیا اور بھکاری کے طعنے مار رہے ہیں۔ واضح رہے اس سے قبل خواجہ آصف نے کہا تھا کہ امریکا چاہے تو پاکستان کے لیے بہت ہی زیادہ معاشی مشکلات پیدا کر سکتا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ بہت پاور فل ہے امریکہ چاہے تو ہمیں ابھی تباہ کردے. ہمیں ونٹی لیٹر پر لٹادے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا تھا کہ امریکا کے بغیر نہیں رہ سکتے کوئی قدم اٹھایا تو گھٹنوں پر آجائیں گےامریکہ چاہے تو ہمیں آج سٹون ایج میں بھیج سکتا ہے۔
گزشتہ روز نجی چینل جیو پر شہبازشریف نے کہا کہ بھکاریوں کے پاس کوئی چوائس نہیں ہوتی، بھکاری اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں کرسکتے، ہمیں اپنی قوم کا پیٹ پالنا ہے، یتیموں کے سروں پر دست شفقت رکھنا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم کیسے کسی سے لڑ سکتے ہیں کیسے نعرے لگا سکتے ہیں ، ہم اپنی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔ہم نے قوم کے معمار بنانے ہیں، ہم نے لاکھوں کروڑوں بچوں بچیوں کوپڑھانا ہے، صحافی ارم زعیم نے اس پر طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ہم ٹوکروں کو ریڑھی پر ڈال کر امریکہ سے بھیک مانگیں گے۔ ہم میاں صاحب کے ایکسرے دکھا کر برطانیہ سے بھیک مانگیں گے۔ ہم بلاول کی کانپیں ٹنگوا کر یورپی یونین سے بھیک مانگیں گے۔ بس آتے ہی مانگنا شروع کر دیں گے قوم مایوس نا ہو۔ احتشام الحق کا کہنا تھا کہ باپ وزیراعظم کے عہدے کیلۓ ُامیدوار، بیٹا وزیراعلیٰ کیلۓ اور ”بھکاری“ ہم؟ بھکاری لفظ ٹھیک کہا ہے۔ پوری زندگی ہم اِن کو ووٹ دیا ہے اور غلامی کی ہے اب اِن کے بچوں کوووٹ دیں گے اور ُان کی غلامی کریں گے۔ صحافی زبیر علی خان نے تبصرہ کیا کہ وزیراعظم نےقوم سےخطاب میں امریکہ کا نام لیاخواجہ آصف امریکہ کےدفاع میں پریس کانفرنس کر بیٹھے۔ شہباز شریف نے آج قوم کو بھکاری کہہ کر ثابت کر دیا کہ مائینڈ گیم میں اپوزیشن سے بلنڈرز ہو رہے ہیں۔ صحافی امتیازگل نے کہا کہ یہ کیا مذاق ہے، ہم نیوکلئیر پاور ہیں، اظہرمشوانی نے تبصرہ کیا کہ یا اللہ رحم کر ہماری قوم پر کن قومی غیرت و حمیت سے عاری لوگوں کے ہاتھ میں آ گیا ہے اس قوم اس ملک کا مستقبل سعید بلوچ نے ایک سکرین شاٹ شئیر کرکے تبصرہ کیا کہ اس تصویر میں اوپر وزیراعظم بننے کے خواہشمند کا بیان ہے اور نیچے موجودہ وزیراعظم کا بیان ہے، فیصلہ خود کرلیں عائشہ بھٹہ نے تبصرہ کیا کہ شہباز شریف کے قوم کو بھکاری ڈیکلئر کرنے کےُ بعد مجھے تو رات بھرنیند نہیں آئی وہ جو ہمیں بچپن سے عزت،غیرت، قومی خودداری کا سبق پڑھاتے آ رہے ہیں۔جن کے عزت،عظمت اور قومی غیرت کے پیچھے جان قربان کرنے کے مختلف دن ہم پورا سال بچپن سے مناتے آ رہے ہیں۔۔وہاں بھی شبِ بیداری تھے یا شبِ عید؟ رانا اظہر نے تبصرہ کیا کہ خواجہ آصف کا امریکا کو مائی باپ قرار دینا، شہباز شریف کا اپنے ملک کو بھکاری کہنا، پیپلز پارٹی کی طرف سے وائٹ ہاؤس کے موقف کی تائید۔ وہ عظیم دانشور جو ہمیشہ ہماری قوم کو امریکا کی غلامی کے طعنے دیتے تھے اور بطور تحقیر بخشو کہتے تھے، اب کس بل میں چھپے ہوئے ہیں؟ مجتبیٰ شرف کا کہنا تھا کہ فرق کیا ہے ، شہباز شریف کہتا ہے کہ رازق امریکہ ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ رازق اللہ ہے شہزادرانا کا کہنا تھا کہ و جماعتیں دو بیانیئے ، ایک طرف عمران خان کہتا ہے کہ ہم پروں کے ساتھ پیدا ہوئے, جب ہم اڑ سکتے ہیں تو رینگتے کیوں ہیں؟ لیکن شہباز شریف کہتا ہے کہ ہم بھکاری ہیں، اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں کر سکتے دو نظریات ایک خودارادی کا فلسفہ بیان کر رہا ہے دوسرا عوام کے نام پر بھیک مانگ کر اپنا پیٹ پالنے کا واضح رہے اس سےق بل خواجہ آصف نے کہا تھا کہ امریکا چاہے تو پاکستان کے لیے بہت ہی زیادہ معاشی مشکلات پیدا کر سکتا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ بہت پاور فل ہے ہمیں امریکہ چاہے تو ابھی تباہ کردے. ہمیں ونٹی لیٹر پر لٹادے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا تھا کہ امریکا کے بغیر نہیں رہ سکتے کوئی قدم اٹھایا تو گھٹنوں پر آجائیں گےامریکہ چاہے تو ہمیں آج سٹون ایج میں بھیج سکتا ہے ۔
وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے سنیئر صحافی اور اینکر پرسن سلیم صافی کی حکومتی اراکین کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ کرنے والی ٹوئٹ پر آڑے ہاتھوں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق اینکر پرسن سلیم صافی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی پوسٹ میں ایک دفعہ عدم اعتماد کامعاملہ کسی کنارےلگنےدیں توانشااللہ پہلاکام ارسلان،اظہر،غزالی اورجبران وغیرہ کوعدالت کےکٹہرےمیں کھڑاکر کےنشان عبرت بنانےکاکروں گا۔ سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ تب ان لوگوں اور ان لوگوں کو نوازنے والوں سےقومی خزانےکی اس رقم کاحساب لیاجائےگاجوان لوگوں نےہم جیسوں کو گالیاں دینےکےبدلےلوٹا۔ سلیم صافی کی ٹوئٹ پر وزیراعظم کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد کا شدید رد عمل سامنے آگیا ہے، ڈاکٹر ارسلان خالد نے صحافی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ صافی صاحب آپ کو کیوں یقین نہیں آتا کہ آپ پر تنقید لوگ کار خیر سمجھ کے کرتے ہیں ۔ آپ کا نام اور شکل تو اتنی بابرکت ہے کہ اگر کبھی آپ کے ساتھ میری تصویر لگ جائے تو لوگ مجھے بھی گالیاں دینا شروع کردیں گے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما اظہر مشوانی نے بھی اینکر پرسن سلیم صافی کی ٹوئٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمہارےابا جی کی حکومت آ رہی ہے؟ بےشرم آدمی، سب سےپہلے میں تمہیں عدالت میں گھسیٹوں کا اس بکواس پر ، غزالی سرکاری افسر ہے، اس کے علاوہ کسی نےنہ کبھی پارٹی سے ایک روپیہ لیا نہ حکومت سے بلکہ جیب سےلگائے، تم جیسے بےشرموں اور راتب خوروں کو بےنقاب کرنا ثواب کا کام ہے ، فی سبیل اللہ کرتے۔ ایک اور ٹوئٹ میں اظہر مشوانی نے صحافی کی ٹوئٹ کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ رتی برابر غیرت ہوتی تو شرم سے ڈوب مرتے۔ واضح رہے کہ اس وقت ملک سیاسی اتار چڑھاو کا شکار ہے ،متحدہ اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد 28 مارچ کو قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی ہے، اس سے قبل جب تحریک عدم اعتماد نے زور پڑا تو ملکی سیاست میں ہلچل مچ گئی جس کے بعد حکمران جماعت میں سے بھی منحرف ارکان سامنے آنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
وزیر اعظم عمران خان کےمعاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل کا نامور صحافی عاصمہ شیرازی کی ٹوئٹ پر رد عمل سامنے آگیا، خاتون صحافی نے معاون خصوصی کو غیر ملکی یونیورسٹی میں بطور پروفیسر لی جانے والی تنخواہ کو اثاثوں میں پوشیدہ رکھنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ تفصیلات کے مطابق نامور صحافی عاصمہ شیرازی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم کےمعاون خصوصی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا تھا کہ یونیورسٹی نے ابھی تک اُنہیں رکھا ہوا ہے یہ ایک اہم سوال تو ہے ہی لیکن پاکستان میں اپنی تنخواہ اثاثوں میں کیوں چُھپائی یہ ایک بڑا سوال ہے؟ یونیورسٹی کے لیول پر تو سوال اُٹھتا ہی ہے ۔۔۔ عاصمہ شیرازی کی ٹوئٹ پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے شہباز گل نے اپنے بیان میں کہا کہ حاجن باجی آپکے جلنےکے کئے یہ بھی بتاتا چلوں کہ ماضی میں جب صرف پڑھاتا تھا تو آج جو کمائی بتائی جا رہی ہے اس سے کئی گنا زیادہ کماتا تھا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ حاجن باجی آپکی خدمت کرنے کے لئے میں نے کافی ساری کمائی کی قربانی دی ہے۔ وعدہ ہے جب تک سرکاری حج ہوتے رہیں گے آپکا نام لسٹ میں ٹاپ پر رہے گا۔ معاون خصوصی شہباز گل نے ایک اور ٹوئٹ میں عاصمہ شیرازی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا سرکاری حج تو ڈکلئیر نہیں لیکن میری پروفیسری کی آمدن ایف بی آر میں ڈکلئیر ہیں، اور آمدن بینک میں آتی ہے، لفافے میں نہیں۔ اس پر عاصمہ شیرازی بھی خاموش نہ رہ پائیں اور شہبازگل کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ کہا تھا ناں۔۔ یہی لمبی زبانوں اور چھوٹے دماغ والے ہیں جنہوں نے عمران خان کو ڈبونے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرےحج کی پیمنٹ کی رسیدیں میرے پاس موجود ہیں۔ البتہ آپکی امریکی یونیورسٹی سے تنخواہ کی تفصیل کابینہ ڈویژن کو آپ نے جمع نہیں کرائی۔ رہی بات میری، تو آپ نے ساڑھے تین سال بار بار تحقیقات کروالیں، کچھ ملا ہوتا تو سامنے لاتے،، خالی الزامات نا لگاتے۔ شہبازگل پر لگائے گئے الزامات پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی شہباز گل کی حمایت میں بول اٹھے ، انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ زبردستی کا اسکینڈل شہباز گل کو متاثر نہیں کر سکتا، اس ملک میں نہ کوئی صحافتی معیار ہے نہ ہی کوئی فیک نیوز پر چیک، انہوں نے مزید کہا کہ جب دل کرے کسی پر کچھ بھی چھاپ دو، نہ کوئی پوچھنے والا نہ کوئی قانون اور قانون بناؤ تو آزادی متاثر ہو گئی۔۔۔ ایک شرمناک نظام بس چلا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ نجی چینل نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کےمعاون خصوصی شہباز گل اب بھی امریکا کی پبلک یونیورسٹی کے پے رول پر ہیں۔ یہ دعوی کیا جارہا ہے کہ عزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے امریکی پبلک یونیورسٹی میں اپنی تنخواہ اور ملازمت کو کابینہ ڈویژن میں ڈکلیئر نہیں کیا۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل یونیورسٹی آف الینوائے اربانا میں بطور کلینیکل اسسٹنٹ پروفیسر تعینات ہیں، یونیورسٹی کی جانب سے دی نیوز کو ایک تحریری جواب میں تصدیق کی گئی ہے کہ وہ اب بھی یونیورسٹی کے ملازم ہیں اور ان کی سالانہ تنخواہ 124770 ڈالرز ہے۔
معروف صحافی، اینکر پرسن اور تجزیہ کار حامد میر نے بڑا انکشاف کر دیا ، ان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے اسپیکر اسمبلی کو خط لکھ دیا ہے کہ انہیں اسمبلی میں اپوزیشن نشست پر بیٹھنے کی اجازت دی جائے۔ تفصیلات کے مطابق اینکر پرسن اور تجزیہ کار حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر طارق بشیر چیمہ کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی کو لکھے جانے والے خط کی تصویر شیئر کی اور لکھا کہ پی ٹی آئی کے اتحادی مسلم لیگ ق کے رکن قومی اسمبلی کی جانب سے ایک اور حقیقی خط، طارق بشیر چیمہ نے اسپیکر کو خط لکھا کہ وہ اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنا چاہتے ہیں۔ وہ چند روز قبل وزارت سے مستعفی ہوئے تھے۔ مبینہ خط کے متن میں تحریر ہے " میں، طارق بشیر چیمہ ، ممبر قومی اسمبلی محترم اسپیکر صاحب سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے اپوزیشن بنچوں میں سیٹ دے دی جائے"۔ سینئر صحافی کی ٹوئٹ پر وفاقی وزیر مونس الہٰی نے جواب دیتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ انہوں نے یہ واپس لے لیا ہے۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ ق کے رہنما اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے 28 مارچ کو وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا ۔ اس حوالے سے ترجمان ق لیگ کا کہنا تھا کہ طارق بشیرچیمہ نے استعفیٰ قومی اسمبلی کی سیٹ سے نہیں دیا جبکہ انہوں نے سربراہ ق لیگ چوہدری شجاعت ن کی اجازت سے استعفی دیا۔
وزیراعظم عمران خان کو موصول ہونے والے دھمکی آمیز خط کے حوالے سے سلیم صافی اپنے ہی تجزیے کی زد میں آگئے، سوشل میڈیا پر سلیم صافی سے صحافت چھوڑنے کا مطالبہ شروع ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹویٹر پر نیشنل سیکیورٹی کونسل اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ کے بعد صارفین نے سلیم صافی سے ان کے ہی ایک دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے صحافت چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔ ٹوئٹر پر #سلیم_صافی_استعفیٰ_دو ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور سوشل میڈیا صارفین نے سلیم صافی پر خوب طنز کے تیر برسائے۔ کچھ روز قبل یعنی 28 مارچ کو سلیم صافی نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اسلام آباد جلسے میں دھمکی آمیز خط سے متعلق گفتگو کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر عمران خان یہ ثابت کردیں کہ دھمکی آمیز خط کسی مغرب ملک کے عہدیدار نے بھیجا تو میں غلام سرور اور شہریار آفریدی کے طرح خود کشی تو نہیں کرسکتا البتہ صحافت چھوڑدوں گا۔ ٹویٹر صارفین کے علاوہ وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے بھی اس معاملے پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سلیم صافی کا صحافت چھوڑنے کا وقت شروع ہوا جاتا ہے۰ کیونکہ صاحب نے کہا تھا ایسا کوئ مراسلہ ہے ہی نہیں۔ وسیم اعجاز نامی صارف نے سلیم صافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے دعوے کا پاس کرتے ہوئے اب صحافت چھوڑ دیں۔ رانا یٰسین نے اپنے پیغام میں کہا کہ سلیم صافی غیرت اور جرآت کا مظاہر کریں، صحافت کا ڈھونگ چھوڑیں اور باقاعدہ پی ڈی ایم کے ترجمان ہونے کا اعلان کردیں۔ ارسا نامی صارف نے سلیم صافی کو 'لفافہ' کہہ کر پکارا اور کہا کہ اب آپ کو صحافت چھوڑ دینی چاہیے مراسلہ سچ ثابت ہو چکا ہے۔ فاطمہ طارق نے سلیم صافی سے پوچھا جناب صحافت چھوڑنے کااعلان کب کررہےہیں؟ پیر محمد مظہر الحق لکھتے ہیں آج قومی سلامتی کمیٹی جس میں آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف بھی شامل تھے انہوں نے بھی اس مراسلے کی تصدیق کر دی ہے کیا اب سلیم صافی صحافت چھوڑیں گے؟
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبا ز شریف نے وزیراعظم عمران خان کو موصول ہونےوالے خط سے متعلق کچھ روز پہلے کیا تھا؟ تفصیلات کے مطابق آج قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان کو موصول ہونے والے دھمکی آمیز خط سے متعلق شرکاء کو بریفنگ دی گئی، اجلاس میں عسکری قیادت بھی شریک تھی ، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نےبھی اس خط کے اصل ہونے کی تصدیق کی تھی۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر شہبازشریف کا ایک بیان گردش کررہا ہے جو انہوں نے 28 مارچ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا تھا، اور کہا تھا کہ اگر یہ خط سچا ہے اور واقعی ہی کوئی بیرونی سازش پاکستان کے خلاف سازش کررہی ہے تو میں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ شہباز شریف نے کہا تھا کہ عمران خان سے ہمارے سیاسی اختلافات ہیں،لیکن اگر واقعی کسی جگہ پر پاکستان کے مفادات کے خلاف کوئی غیر ملکی مداخلت ہوئی ہے تومیں چیلنج کرتا ہوں وزیراعظم پارلیمنٹ میں آئیں اور وہ لیٹر پوری قو م کو دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومتی ٹیم پارلیمان میں یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئی تو میں خود عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں گا، اگر یہ خط سچا ہے تو اسے پارلیمان میں آنا چاہیے، اس پر اراکین اسمبلی کو اعتماد میں لینا چاہیے ہم لازمی اس پر بات کریں گے۔ ٹویٹر پر صارفین کا کہنا ہے کہ آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ کے بعد یہ ثابت ہوچکا ہے کہ خط بالکل سچا ہے ،اب شہباز شریف کو چاہیے کہ وہ اس خط کے معاملے پر اپنے بیان پر قائم رہتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوئیں۔
شہباز گل نے اپنے دوٹوک پیغام میں کہا ہے کہ پروفیسر ہوں، کرپشن نہیں کرتا، بلیک میلنگ سے خان کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا۔ تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے ٹوئٹر پر جاری ایک پیغام میں کہا ہے کہ میں ایک پروفیسر ہوں۔ کرپشن نہیں کرتا۔ ٹھیکے نہیں لیتا، حکومت سے کوئی تنخواہ نہیں لیتا اور اپنے شوق کے لئے بلکل لیکچر دیتا ہوں اور اس کی باقاعدہ اجازت لے رکھی ہے۔ شہباز گل نے مزید کہا کہ جیو ٹی وی کے لئے عرض ہے، میں کرپٹ نہیں اس لئے آپکی ایسی بلیک میلنگ سے خان کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی معاون خصوصی نے ٹوئٹ کی تھی جس میں نجی نیوز چینل کی جانب سے کئے گئے سوالات کے بارے میں بتایا کہ گل صاحب آپ نے لاہور میں ایک پلاٹ خریدا تھا اس کا پیسا کہاں سے آیا۔ جس کا شہبازگل نے جواب دیا کہ پلاٹ لاہور میں خریدا تھا۔ پیسے فیصل بنک بلو ایریا کے اپنے اکاؤنٹ سے کراس چیک میں ادا کئے۔ FBR میں سب کچھ ڈکلئیر ہے۔ جیو نے دوسرا سوال کیا کہ کیا آپ لیکچر دیتے ہیں جس پر شہباز گل نے جواب دیا کہ جی بلکل میں لیکچر دیتا ہوں۔ یادرہے کہ آج جیو نے دعویٰ کیا ہے کہ شہباز گل اب بھی امریکی پبلک یونیورسٹی کے پے رول پر ہیں،وزیر اعظم کے معاون خصوصی کی تنخواہ اور ملازمت کو کابینہ ڈویژن میں ڈیکلیئر نہیں کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پنجاب میں وزیراعلی کو ہٹانے کے فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے عثمان بزدار کے حوالے سے میمز کی برسات کردی ہے، ایسے میں سابق فاسٹ باؤلر وسیم اکرم اپنے نام کا ٹاپ ٹرینڈ دیکھ کر حیران رہ گئے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان ماضی میں عثمان بزدار کو اپنا وسیم اکرم پلس قرار دیا کرتے تھے، آج جب انہیں عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تو ٹویٹر پرصارفین نے "وسیم اکرم" کا ہیش ٹیگ چلادیا۔ اس ہیش ٹیگ کو دیکھ کر لیجنڈ فاسٹ باؤلر وسیم اکرم بھی شدید خوشگوار حیرت میں مبتلاہوگئے اور انہوں نے اس حیرانگی کا اظہار بھی کرڈالا۔ اپنی ٹویٹ میں وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتا میں ٹرینڈنگ میں کیوں ہوں، بہرحال جو بھی ہے آپ بھی اس میں حصہ ملائیں۔ ان کی اس ٹویٹ پر صارفین کی جانب سے دلچسپ جوابات کا سلسلہ بھی زور و شور سے جاری ہے،سپورٹس جرنلسٹ احتشام الحق نے وسیم اکرم کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹرینڈ"وسیم اکرم پلس " کیلئے ہے وسیم بھائی آپ کیلئے نہیں۔ مشہور گلوکارفخر عالم نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے وسیم اکرم سے کہا کہ"آپ کا پلس ورژن مائنس ہوگیا ہے ، اس لیے آپ ٹرینڈ کررہے ہیں۔ ایک صارف نے وسیم اکرم کی قومی ٹیم کی یونیفارم میں ماضی ایک تصویر کو ایڈیٹ کرکے اس پر عثمان بزدار کا چہرہ لگاکر شیئر کیا اور کہا کہ اس لیے آپ ٹرینڈنگ کررہے ہیں۔ ایک صارف نے کہا کہ آپ کو وزارت اعلی کے عہدےسے ہٹادیاگیا ہے کیونکہ آپ کی کارکردگی اچھی نہیں تھی،آپ کو کل تک لیٹر مل جائے گا۔ ایک اور صارف نے کہا کہ 500جوابات کے بعد اب تو آپ کو پتا چل گیا ہوگا کہ آپ پاکستان میں کیوں ٹرینڈ کررہے ہیں۔ ایک صارف نے کہا کہ آپ کو تلاش کرکے عمران خان نےدنیا کو ایک بہترین کھلاڑی دیا مگرانہوں نے عثمان بزدار کو وسیم اکرم پلس بتاکرحساب برابر کردیا،یہ ایسا ہی ہے کہ فواد عالم کو سر ویوین رچرڈ بول دے کوئی۔
تجزیہ کار ہارون الرشید نے مسلم لیگ ن کی بھارت حمایتی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تنقید کی، یہی نہیں انہوں نے مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹس، ن لیگ اور بریانی کے تعلق، لندن تو کیا پاکستان میں کوئی پراپرٹی نہیں سمیت دیگر کئی الزامات اور بیانات پر بھی تنقید کی ہے۔ سلسلہ وار ٹوئٹس میں ہارون الرشید نے کہا ہے کہ کشمیر پہ شہباز شریف کے کھوکھلےدعوے۔ کشمیری مسلمانوں کے قتل عام پہ نواز شریف اور مریم ایک لفظ کہنے کے روادار نہیں۔ نریندر مودی کو نواسی کے بیاہ پر بلایا۔ اپنی والدہ سے ملایا۔ اس کی ماں کو تحائف بھیجے۔ کھٹمنڈو میں خفیہ ملاقات کی۔ رشتے دار کی طرح شریف خاندان مودی کو عزیز رکھتا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو یہ تو پتہ ہے کہ بنی گالہ میں کیا ہوتا ہے مگر یہ معلوم نہیں کہ مقصود چپڑاسی کے کھاتے میں اربوں روپے کہاں سے آگئے۔ انہوں نے اسے ایک عام شہری کا ٹوئٹ لکھا۔ ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ بریانی اور ن لیگ کا جنم جنم کا ساتھ ہے۔ جہاں جہاں ن لیگ پہنچے گی بریانی ہمیشہ اس کے ساتھ جائے گی۔ جب بھی ہو "نون لیگ کی وفات حسرت آیات کے بعد" بریانی کی جگہ پلاؤ آئے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی حکمرانی ناقص ہے۔ عثمان بزدار ایسا وزیر اعلی مقرر فرمایا، بزدار کو ہٹایا جائے۔ یہ نہیں کہ شریف خاندان مسلط کر دیا جائے۔ صاحبزادی دعویٰ کرتی ہیں کہ لندن کیا پاکستان میں بھی ان کی کوئی جائیداد نہیں۔ اربوں روپے ہڑپ کرکے چچا ارشاد کرتے ہیں کہ ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی۔ ہارون الرشید نے پھر کہا کہ یہ بات قابل فہم نہیں کہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے کی کوشش کی جائے۔ 16 ارب روپے کی رشوت کے ثبوت ایف آئی کے پاس پڑے ہیں۔ کیا یہ ثبوت ضائع کر دیئے جائیں گے۔ کیا ان افسروں کو نکال دیا جائے گا؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کرپٹ سیاستدان تو اور بھی بہت۔ جس دھڑلے سے شہباز شریف کہتے ہیں "کبھی ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی" وہ انہی کی شان ہے۔ یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا۔
عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان، وزیراعظم کے حق میں بولنے والے شوبز کے ستاروں سے ناراض ہوگئیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں آج پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر عام عوام کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیات بھی کافی پرجوش نظرآئیں۔ اسی حوالے سے شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ستاروں کی بڑی تعداد بھی وزیراعظم عمران خان کے جلسے میں شرکت کیلئے عوام کوترغیب دیتے دکھائی بھی دیے۔ تاہم شوبز کے ستاروں کی جانب سےیہ کوشش عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کو بالکل پسند نہیں آئی اور انہوں نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ناپسندیدگی کااظہار بھی کر ڈالا۔ ریحام خان نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ مجھے بہت دکھ ہوا کہ وہ فنکار جن کے آن سکرین ٹیلنٹ کی وجہ سے ہم ان کی بے پناہ عزت کرتے ہیں وہ انتہائی بے شرمی سے اس فاشسٹ حکومت کی آواز بنے ہوئےہیں،ایک ایسی حکومت جو اب گھر جانے کے راستے پر ہے۔ ریحام خان نے کہا کہ فنکاروں کو ایسے سیاستدانوں پرحملے کرنے کیلئے استعمال کیا جانا درست نہیں ہے جن سے حکومت کو خطرہ ہو، ان فنکاروں کو مشورہ ہے کہ پیشہ ورانہ کام پرتوجہ دیں اور اس سے ہٹ کر کسی طرف دیہان نہ دیں۔
فاسٹ باؤلر محمد عامر نے موجودہ گرما گرم سیاسی صورتحال پر اپنا ردعمل دیدیا ہے جس پر ٹویٹر صارفین نے دلچسپ تبصرے بھی شروع کردیئے ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر محمد عامر نے اپنے بیان میں کہا کہ " جتنا جذبہ ہمارے سیاستدان اپنے جلسوں میں لوگ جمع کرنے میں لگارہے ہیں، اللہ کرے اتنا جذبہ پاکستان ٹھیک کرنے میں آجائے تو کیا ہی بات ہے"۔ ٹویٹر پر صارفین نے محمد عامر کے اس بیان پر تبصرے شروع کردیئے، زیادہ تر لوگوں نے محمد عامر کو ان کے ماضی کے حوالے سے طعنے دیتے ہوئے میچ فکسنگاسکینڈل کی یاد دلائی جب کہ کچھ صارفین نے ان کی بات سے اتفاق کیا۔ حسان رضا نے لکھا کہ یہ سوچ صرف محمد عامر کی نہیں ہے بلکہ ہماری اکثریت قوم کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ سیاستدان صرف اپنے مفاد کا تحفظ کرتے ہیں انہیں عوام کی کوئی پرواہ نہیں۔ ملیکہ نامی صارف نے محمد عامر کو مشورہ دیا کہ آپ بھی جتنا وقت یہاں لگاتے ہیں اتنا باؤلنگ میں لگائیں تو بہتر ہوگا۔ افضل خان نے محمدعامر کے بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپ نے ٹھیک فرمایا۔ ایک صارف نے کہا میں نے ہمیشہ آپ کے خلاف ٹرینڈز میں آپ کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے سپورٹ کیا مگر آپ ہر گزرتے دن کےساتھ آپ پر تنقید کرنے والوں کو ٹھیک ثابت کررہے ہیں۔ صارفین نے محمد عامر کو میچ فکسنگ کے طعنے دیتے ہوئے ایسی باتیں کرنے سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا۔
پاکستان تحریک انصاف آج شہر اقتدار میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنے کیلئے پر جوش ہے، پنجاب، خیبرپختونخوا،سندھ سمیت ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں سے پی ٹی آئی کے قافلے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ سینیئر تجزیہ کار اور صحافی اپنے اپنے لحاظ سے آج کے جلسے کے حوالے سے پیش گوئی کررہے ہیں،صحافی اطہر کاظمی نے پی ٹی آئی کے آج کے جلسے کو گیم چیلنجر قرار دے دیا ہے۔ اطہر کاظمی نے بتایا کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے پاس ایک آپشن اسعتفیٰ دینے کا بھی ہے، استعفیٰ دے کر وہ اگلے الیکشن کی جانب بھی بڑھ سکتے ہیں، لیکن خان صاحب نے فیصلہ کیا ہے کہ گیم کو اختتام تک کھیلا جائے گا،آخری گیند تک کھیلیں گے، کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ اطہرکاظمی نے کہا کہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد فیصلہ ہوگا کہ گیم کہاں جانے والا ہے، آج کا دن ایک ڈیڈ لاک ہے کیونکہ اب تک عمران خان کو جتنی بھی تجاویز دی گئی ہیں،جسے ماننے سے انکار کردیا گیا ہے۔ سینیئر صحافی نے کہا کہ اعصاب کی جنگ عروج پر ہے،بہت سےحلقے غلط اندازہ لگا بیٹھے کہ حکومت غیر مقبول ہے،حالیہ بڑے جلسوں کے بعد آج کا جلسہ گیم چیلنجر ثابت ہوسکتا ہے،عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی ڈیل نہیں دی جائے گی،میرا پہلے دن سے یہ موقف ہے کہ عوام کو باہر نکالنا حکومت کا اصل ٹرمپ کارڈ ہے،عوامی دباؤ سے سرپرائز ہوگا؟ دوسری جانب عمران وزیر اعظم عمران خان نےاپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ آج جو جلسہ ہو رہا ہے یہ تحریک انصاف کی نہیں پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے،آج ہم پاکستان کی تاریخ بنانے نکلے ہیں،جلسے میں پہنچنے کیلئے جلدی نکلیں۔
ملکی سیاست کس موڑ پر جائے گی یہ تو وقت بتائے گے، لیکن عوام ہوں یا فنکار ہر طبقے اور شعبے کے افراد اپنے نظریئے کے حساب سے سیاستدانوں کے حامی ہیں، مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان کا جہاز جلد پرانے پاکستان میں لینڈ کرے گا۔ مریم نواز کے اس بیان پر ن لیگ کے چاہنے والے تو خوشی سے نہال ہیں، لیکن مخالفین کیلئے یہ بیان قابل ہضم نہیں،اداکارہ حنا خوابہ بیات بھی مریم نواز کے بیان پر شدید غصہ ہیں،انہوں نے اپنے غصے کا اظہار انسٹاگرام پر ویڈیو شیئر کرکے کیا۔ ویڈیو میں اداکارہ نے واضح کیا کہ انہوں نے آج تک کبھی یہ نہیں چاہا کہ وہ کسی کے بارے میں یا کسی کے لیے سخت الفاظ استعمال کریں، لیکن مریم نواز صاحبہ نے مجھے مجبور کردیا ہے کہ وہ کہیں کہ مریم صاحبہ کے منہ میں خاک۔ حنا خواجہ نے پاکستان کی ترقی اور سلامتی کی دعائیں کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نہ کرے بقول آپ کے پاکستان کا طیارہ اس پرانے پاکستان میں اترے جیسا پاکستان آپ لوگوں نے اور آپ کی اتحادی جماعتوں نے بنادیا تھا،اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کی حفاظت کرے ان دشمنوں سے جو ہمارے ملک کے اندر اور باہر بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’اللہ تعالیٰ حفاظت کرے ہماری پاک افواج کی اور ان لیڈروں کی جو محب وطن ہیں، یہ ایک پاکستانی کی دلی دعا ہے، آمین۔ گزشتہ روز مریم نواز کا کہنا تھا کہ کہ تیار ہو جاؤ اور سیٹ بیلٹ باندھ لو، پاکستان کا جہاز کسی بھی وقت پرانے پاکستان میں لینڈ کرنے والا ہے،وزیر اعظم کو ڈر ہے اقتدار چلا گیا تو چوری کے جو تانے بانے بنی گالہ سے ملتے ہیں وہ کھل جائیں گے۔
شہبازگل رمیش کمار کی واپسی پر خوش،کامیڈین مصطفیٰ چوہدری کی تنقید معاون خصوصی شہباز گل نے کچھ روز قبل دنیا نیوز کے پروگرام میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار کیلئے نامناسب الفاظ کا استعمال کیا تھا رمیش کمار کے ساتھ بحث و مباحثہ بھی ہوا، جبکہ رمیش کمار واپسی کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔ رمیش کمار کی واپسی کی خبر پر معاون خصوصی شہباز گل نے ٹویٹ میں ماشااللہ لکھا معروف کامیڈین اور اداکارہ مصطفیٰ چوہدری نے شہباز گل پر تنقید کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ شہبازے ، صبح کا دلا اگر شام میں واپس آجاے تو اسے دلا کہتے ہیں؟ مصطفیٰ چوہدی کے اس تنقید ی ٹویٹ پر شہباز گل بھی چپ نہ بیٹھے اور جوابی ٹویٹ میں لکھا کہ آپ آئیں تو صحیح ایک بار کیا سو بار آپ جو کہیں گے کہہ دیں گے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے گالی دینے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل کو شہباز گل کو معافی مانگنے کے لیے لیگل نوٹس بھجوادیا تھا،ج سمیں کہا کہا گیا تھا کہ شہباز گل 15دن میں رمیش کمار سے معافی مانگیں اور 10کروڑ روپے ہرجانہ ادا کریں۔ پاکستان انسانی حقوق کمیشن نے شہباز گل کی جانب سے رمیش کمار کے بارے میں نامناسب الفاظ استعمال کرنے کی مذمت کی تھی،کمیشن کا کہناتھا کہ اہم سیاسی مسئلے پر مہذب بحث کے بجائے بات گالی گلوچ پر آگئی، یہ کسی طور بھی اظہارِ رائے کی آزادی نہیں،اینکر کو اسے شہباز گل کا غصہ کہہ کر نظر انداز نہیں کرنا چاہئے تھا۔ چند روز قبل سندھ ہاؤس میں منظر عام پر آنے والے پی ٹی آئی کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی رمیش کمار سے شہباز گل کی پروگرام میں نوک جھوک ہوئی تھی جس کے بعد رمیش کمار نے یوٹرن لیتے ہوئے کہاتھا کہ وزیراعظم سے ملاقات کرکے اعتماد کا اظہار کرچکا ہوں،شوکاز کا جواب سیکریٹری جنرل اسدعمر کو دے چکا ہوں،مودبانہ گزارش ہے کہ شوکاز نوٹس واپس لیا جائے،پی ٹی آئی کا حصہ ہوں چھوڑنے کی خبر بے بنیاد ہے۔

Back
Top