گزشتہ روز نجی چینل جیو پر شہبازشریف نے کہا کہ بھکاریوں کے پاس کوئی چوائس نہیں ہوتی، بھکاری اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں کرسکتے، ہمیں اپنی قوم کا پیٹ پالنا ہے، یتیموں کے سروں پر دست شفقت رکھنا ہے،
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کیسے کسی سے لڑ سکتے ہیں کیسے نعرے لگا سکتے ہیں ، ہم اپنی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔ہم نے قوم کے معمار بنانے ہیں، ہم نے لاکھوں کروڑوں بچوں بچیوں کوپڑھانا ہے،
صحافی ارم زعیم نے اس پر طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ہم ٹوکروں کو ریڑھی پر ڈال کر امریکہ سے بھیک مانگیں گے۔ ہم میاں صاحب کے ایکسرے دکھا کر برطانیہ سے بھیک مانگیں گے۔ ہم بلاول کی کانپیں ٹنگوا کر یورپی یونین سے بھیک مانگیں گے۔ بس آتے ہی مانگنا شروع کر دیں گے قوم مایوس نا ہو۔
احتشام الحق کا کہنا تھا کہ باپ وزیراعظم کے عہدے کیلۓ ُامیدوار، بیٹا وزیراعلیٰ کیلۓ اور ”بھکاری“ ہم؟ بھکاری لفظ ٹھیک کہا ہے۔ پوری زندگی ہم اِن کو ووٹ دیا ہے اور غلامی کی ہے اب اِن کے بچوں کوووٹ دیں گے اور ُان کی غلامی کریں گے۔
صحافی زبیر علی خان نے تبصرہ کیا کہ وزیراعظم نےقوم سےخطاب میں امریکہ کا نام لیاخواجہ آصف امریکہ کےدفاع میں پریس کانفرنس کر بیٹھے۔ شہباز شریف نے آج قوم کو بھکاری کہہ کر ثابت کر دیا کہ مائینڈ گیم میں اپوزیشن سے بلنڈرز ہو رہے ہیں۔
صحافی امتیازگل نے کہا کہ یہ کیا مذاق ہے، ہم نیوکلئیر پاور ہیں،
اظہرمشوانی نے تبصرہ کیا کہ یا اللہ رحم کر ہماری قوم پر کن قومی غیرت و حمیت سے عاری لوگوں کے ہاتھ میں آ گیا ہے اس قوم اس ملک کا مستقبل
سعید بلوچ نے ایک سکرین شاٹ شئیر کرکے تبصرہ کیا کہ اس تصویر میں اوپر وزیراعظم بننے کے خواہشمند کا بیان ہے اور نیچے موجودہ وزیراعظم کا بیان ہے، فیصلہ خود کرلیں
عائشہ بھٹہ نے تبصرہ کیا کہ شہباز شریف کے قوم کو بھکاری ڈیکلئر کرنے کےُ بعد مجھے تو رات بھرنیند نہیں آئی وہ جو ہمیں بچپن سے عزت،غیرت، قومی خودداری کا سبق پڑھاتے آ رہے ہیں۔جن کے عزت،عظمت اور قومی غیرت کے پیچھے جان قربان کرنے کے مختلف دن ہم پورا سال بچپن سے مناتے آ رہے ہیں۔۔وہاں بھی شبِ بیداری تھے یا شبِ عید؟
رانا اظہر نے تبصرہ کیا کہ خواجہ آصف کا امریکا کو مائی باپ قرار دینا، شہباز شریف کا اپنے ملک کو بھکاری کہنا، پیپلز پارٹی کی طرف سے وائٹ ہاؤس کے موقف کی تائید۔ وہ عظیم دانشور جو ہمیشہ ہماری قوم کو امریکا کی غلامی کے طعنے دیتے تھے اور بطور تحقیر بخشو کہتے تھے، اب کس بل میں چھپے ہوئے ہیں؟
مجتبیٰ شرف کا کہنا تھا کہ فرق کیا ہے ، شہباز شریف کہتا ہے کہ رازق امریکہ ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ رازق اللہ ہے
شہزادرانا کا کہنا تھا کہ و جماعتیں دو بیانیئے ، ایک طرف عمران خان کہتا ہے کہ ہم پروں کے ساتھ پیدا ہوئے, جب ہم اڑ سکتے ہیں تو رینگتے کیوں ہیں؟ لیکن شہباز شریف کہتا ہے کہ ہم بھکاری ہیں، اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں کر سکتے دو نظریات ایک خودارادی کا فلسفہ بیان کر رہا ہے دوسرا عوام کے نام پر بھیک مانگ کر اپنا پیٹ پالنے کا
واضح رہے اس سےق بل خواجہ آصف نے کہا تھا کہ امریکا چاہے تو پاکستان کے لیے بہت ہی زیادہ معاشی مشکلات پیدا کر سکتا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ بہت پاور فل ہے ہمیں امریکہ چاہے تو ابھی تباہ کردے. ہمیں ونٹی لیٹر پر لٹادے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا تھا کہ امریکا کے بغیر نہیں رہ سکتے کوئی قدم اٹھایا تو گھٹنوں پر آجائیں گےامریکہ چاہے تو ہمیں آج سٹون ایج میں بھیج سکتا ہے ۔