سوشل میڈیا کی خبریں

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کی جانب سابق وزیراعظم عمران خان کی پالیسیوں پر تنقید اور وزیراعظم شہباز شریف کی کارکردگی کو سراہنے پر واویلا مچا ہوا ہے، آفریدی پر تنقید کی بھی جارہی ہے۔ شاہد آفریدی کے بیان پر کئی تجزیہ کاروں نے اپنی رائے کا اظہار کیا، سینئر تجزی کار ہارون الرشید نے بھی اپنی رائے کا اظہار کردیا، انہوں نے ٹویٹ پر بتایا کہ تقاضا ہے کہ شاہد آفریدی پہ تبصرہ کیا جائے،آفریدی ایک لیجنڈ اور ہیرو ہیں مگر بچوں کی طرح سادہ لوح، کبھی سنچری اور کبھی زیرو۔ ہارون الرشید نے بتایا کہ خان سے کئی بار کہا پارٹی میں شامل کر لیں،چار سیٹیں جیت سکتا ہے،ہر بار اس کا جواب یہ تھا، وہ بہت سادہ آدمی ہے۔ ہارون الرشید نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ شاہد آفریدی سے اگر یہ کہا جاتا کہ آپ ہمارے ہیرو ہیں، پانچ کروڑ کیا' کسی فلاحی منصوبے کے لیے پانچ ارب روپے قوم آپ کی نذر کر سکتی ہے،سوچ بچار کی فرصت مگر کہاں،تحمل کہاں اور تدبیر کا کیا کام؟ طفلان خود معاملہ قد سے عصا بلند شاہد آفریدی نے ٹویٹ کیا تھا کہ شہباز شریف صاحب کو پاکستان کا 23واں وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ اپنی بہترین انتظامی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کو موجودہ معاشی و سیاسی بحرانوں سے نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔ جواب میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آپ کے مبارکباد کے پیغام کا شکریہ، انشااللہ پاکستان چیلنجز سے نکلے گا۔ میری فوری توجہ مہنگائی سے متاثرہ عوام کو معاشی ریلیف فراہم کرنا ہے۔ ایک اور ٹویٹ میں یہ کہنا تھا کہ جب وقت رخصت آ جائے تو چاہے حق پر ہوں یا غمزدہ، رخصت باوقار طریقے سے قبول کرنی چاہیے۔ الزامات، سازشیں، حتیٰ کہ شکست بھی اقتدار کے کھیل کا حصہ ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے بشام میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر عوام کو سستا آٹا نہیں ملا تو میں اپنے کپڑے بیچ کر عوام کو آٹا مہیا کروں گا۔ انہوں نے مزید کہ کہا کہ اس قوم کی جو چیز ہے وہ آپ کی ہے، وہ چاہے جس صوبے کی ہے، وہ میں بیچوں گا اور سستا آٹا دوں گا۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے کئے اور کہا کہ کیا شہباز شریف اگلی تقریر بغیر کپڑوں کے کریں گے؟ کچھ نے کہا کہ بجائے کپڑے بیچنے کے اپنی لندن کی جائیدادیں بیچ کر اربوں ڈالر پاکستان لے آئیں اور آٹاسستا کردیں۔ شہبازشریف کے اس بیان "امیر آدمی مہنگا علاج باہر کراتا ہے" کا بھی سوشل میڈیاصارفین نے خوب مذاق اڑایا اور کہا کہ شہبازشریف اپنے بھائی نوازشریف کا مذاق اڑارہے ہیں اورانہوں نے مریم نواز کے اس بیان جس میں انہوں نے عمران خان کا نام لیکر شہبازشریف کو چیری بلاسم اور بوٹ صاف کرنیوالا کہا ہے اسکا بدلہ لیا ہے۔ شہباز شریف کے اس بیان پر فوادچوہدری نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ کیا ہی اچھا ہو کہ کرائم منسٹر آپ کپڑوں کی بجائے اپنے اور بھائ صاحب کے لندن میں فلیٹ بیچ کر اربوں ڈالر واپس پاکستان لے آئیں اس سے آٹے کے علاوہ بھی مسئلہ حل ہو سکتا ہے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے طنز کیا کہ اپنے بیچ دے پر اس مرتبہ عوام کے واقعی میں کپڑے بھی بیچ کر 40 ارب کی ایک اور دھاڑی نہ مار لینا۔ معروف صحافی خاورگھمن نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف فرما رہے کہ اگر خیبر پختونخواہ میں آٹا سستا نہیں ہوتا تو وہ اپنے کپڑے بیچ کر یہ آٹا سستا کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں یہ آئیڈیا پسند آیا ہے۔ اینکر طارق متین نے شہباز شریف کے بیان امیر آدمی مہنگا علاج باہر کراتا ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ شہباز شریف نواز شریف کا مذاق اڑاتے ہوئے۔ ڈاکٹر سعید مصطفیٰ نے شہباز شریف کے بیان امیر آدمی مہنگا علاج باہر کراتا ہے پر تبصرہ کیا کہ مریم نے شہباز شریف کو کل جلسہ میں بوٹ پالشیا کہا شہباز شریف نے آج نواز شریف کو رگڑ دیا اینکر ملیحہ ہاشمی نے تبصرہ کیا کہ اس شخص نے 50 روپے کے سٹیمپ پیپر پر نوازشریف کی گارنٹی دے کر انہیں "علاج" کیلئے لندن فرار کروایا چلے ہیں کپڑے بیچنے۔ صحافی عدنان عادل نے اسے رنگ بازی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ کیا اس آدمی کے کپڑے اربوں کھربوں مالیت کے ہیں جن سے یہ آٹا سستا کرے گا؟ کیسی رنگ بازی ہے! صحافی مقدس فاروق اعوان نے سوال کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے کپڑے خون خریدے گا؟ عتیق نے طنز کیا کہ بندہ پوچھے آپکے کپڑے بیچ کر کوئی پرانا لوہے کا زنگ آلود ایک ٹب نہ دے، آٹا سستا کون دیگا نادر بلوچ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کہتےہیں کہ اپنے کپڑے بیچ کر بھی عوام کو سستا آٹا دوں گا، جیسے کہا تھا کہ زرداری کو لاڑکانہ اور لاہور کی سڑکوں پر نا گھسیٹا تو میرا نام بدل دینا۔ احمد جنجوعہ نے تبصرہ کیا کہ شہباز شریف واحد وزیرِ اعظم جو انتظامی امور سے نہیں،اپنے کپڑے بیچ کر مہنگائی ختم کرنے پہ مصر!! کیا تحفہ دیا ہے پاکستانی عوام کو ڈاکٹر حسن بھٹی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف صاحب امپورٹڈ سہی وزیر اعظم تو ہیں کپڑوں کے بغیر وزیر اعظم عجیب سا لگے گا، کپڑے چھوڑیں مقصور چپڑاسی یا کسی اور ٹی ٹی مار کو کہیں وہ باآسانی پیسے ادا کر سکتا ہے
معروف صحافی و تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے شہبازشریف کے امیر لوگوں کے بیرون ملک علاج کے بیان پر تنقید کی اور کہا کہ شہبازشریف صاحب امیر آدمی سے آپ کی مراد وہ شہبازشریف تو نہیں جو ہر سال علاج کروانے باہر جاتا ہے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سر امیر آدمی سے آپ کی مراد 3 بار کا وزیراعظم وہ نوازشریف تو نہیں جو20سال سےاپنا علاج باہر سے کرا رہا اور جسے اس بار آپ نے خود اپنے رزقِ حلال کے 50 روپے کی ضمانت پر علاج کیلئے باہر بھجوایا؟ آٹاسستا کرنے کیلئے کپڑے بیچ دوں گا کہ شہبازشریف کے بیان پر ارشاد بھٹی نے کہا کہ نہ سر نہ، کپڑے نہیں، کپڑوں کے بِنا بھلا بندہ کس کام کا؟ ہاں آپ کے پاس رمضان شوگر مل، لندن میں فلیٹ، ٹی ٹیوں کی رقمیں، 25 ہزار کنال کے رائے ونڈ محل میں آپ کا حصہ صرف یہی بیچ دیں تو امید ہے مسئلہ حل ہو جائے گا مگر کپڑے نہ سر نہ۔ اپنے ایک اور ٹوئتر پیغام میں انہوں نے کہا کہ پرانےپاکستان کی یہ خوبصورتی تو مانیں کہ مہنگائی،بےروزگاری،غربت کا کوئی ذکر نہیں ہوتا،عدلیہ،نیب،ایف آئی اے اچھے ہو جاتے ہیں،وزیراعظم سعودیہ،یو اے ای سے خالی ہاتھ آ جائیں تو بھی واہ واہ ہوتی ہے،مفرور سعودی شاہی محل میں وزیراعظم کےوفد کےساتھ نظر آئیں تو بھی کوئی اعتراض نہیں کرتا۔۔ ملک بھر میں چکن کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر ارشاد بھٹی نے کہا کہ لگتا ہے ان مرغیوں کو ابھی تک پتا نہیں چلا کہ نااہل حکومت جا چکی اور اہل حکومت آ چکی، کوئی ہے جو ان مرغیوں کو بتائے کہ اب تو ماشااللہ معشیت مفتاح اسماعیل اور مفرور اسحاق ڈار کے مضبوط کندھوں پر ہے اب تو سَستی ہو جاؤ۔ پیکا قوانین اور علامہ اقبال سے متعلق شہبازشریف کے بیان پر انہوں نے کہا کہ صبح ایف آئی اے پیکا قانون سپریم کورٹ لے جائے، شام کو حکومت مُکر جائے اور واہ واہ، شہبازشریف1877میں پیدا ہونے والے علامہ اقبال کی1857کی شاعری سنا دیں اور واہ واہ۔ یہ اگر عمران حکومت میں ہوتا تو اب تک قیامت آ چکی ہوتی۔
نواز شریف اور مریم نواز کے قریبی ساتھی نجم سیٹھی کا بڑا دعویٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کے لانگ مارچ سے پہلے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ، جنرل فیض حمید کو کور کمانڈر کے عہدے سے ہٹادیں گے ان کا مزید کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید کو جی ایچ کیو ٹرانسفر کردیا جائے گا اورانکی جگہ نیا کورکمانڈ اپوائنٹ ہوگا۔ وجہ بتاتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ خان صاحب چاہتے ہیں کہ جنرل فیض حمید لانگ مارچ کو مانیٹر کریں اور ہیلپ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے جنرل فیض حمید سے وعدہ کیا ہوا تھا کہ آپ کو آرمی چیف بنایا جائے گا، اس لئے آپ میری مدد کریں۔ آپ 3سال عہدے پر رہیں گے۔ اگلا الیکشن مجھے جتوائیں گے اور جب آپ کی ریٹائرمنٹ کی مدت قریب آئے گی تو میں آپ کو ایکسٹینشن دیدوں گا سوشل میڈیا صارفین اس پر سوال اٹھارہے ہیں کہ نجم سیٹھی کو یہ کس نے بتایا؟سوشل میڈیا صارفین نے آئی ایس پی آر سے نہ صرف وضاحت کا مطالبہ کیا بلکہ ایف آئی اے اور پاک فوج سے نجم سیٹھی کے خلاف کاروائی کا بھی مطالبہ کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سمیع ابراہیم کے خلاف کاروائی ہوسکتی ہے، اینکر عمران خان اور ارشد شریف پر دباؤ ڈالا جاسکتا ہے تو پھر نجم سیٹھی کے خلاف کاروائی کیوں نہیں ہوسکتی؟ کیا وہ پاک فوج کا خودساختہ ترجمان ہے؟ صحافی عمر انعام نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نجم سیٹھی نے اعلان کردیا ہے کہ جنرل فیض حمید سے کور واپس لیکر جلد انکا تبادلہ جی ایچ کیو کردیا جائے گا۔ (یعنی کھڈے لائن لگایا جائے گا)۔ اب دیکھنا پڑے گا کہ خود آئی ایس پی آر یہ پریس ریلیز کب جاری کرتا ہے میر محمد علی خان کا کہنا تھا کہ نجم سیٹھی کہہ رپا ہے کہ اصل گیم جنرل فیض پشاور سے چلا رہے ہیں۔ فیض چاہتے ہیں کہ باجوہ اور ان کے چار قریبی جنرلوں کی بات نہ سنُی جاۓ اور دُوسرے رینک اور فائل کے لوگوں کی سُنی جاۓ ایک سوشل میڈیا صارف نے طنز کیا کہ کیا نجم سیٹھی نے اب ڈی جی آئی ایس پی آر کی ذمہ داریاں بھی سنبھال لی ہیں؟ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے ڈی جی آئی ایس پی آر کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ اس پر وضاحت کریں احتشام الحق نے کہا کہ جی ایچ کیو کی خبر آپ تک کیسے پہنچ گئ؟اگر یہ بات سچ ثابت ہوگئ تو پھر زمہ دار کون ہوگا کہ اتنی حساس خبریں نجم سیٹھی جیسے صحافی تک پہنچ رہی ہے۔ ہمیں تو یہ نہیں پتہ کہ پشاور کن کن صحافیوں کو بلایا جارہا ہے لیکن وزیراعظم ہاؤس میں کل جن کوبلایا تھا وہ پتہ ہے۔ اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ کیا اس کلپ کو بغور اور بار بار سن کر ، مکمل تسلی کر کے بھی نجم سیٹھی کے خلاف ایکشن نہیں ہو گا ؟ یاسر مرزا نے تبصرہ کیا کہ ن لیگی حکومت میں فوج کا ترجمان نجم سیٹھی بن گیا ھے کیا ؟ ڈان لیکس بھی لیگی ترجمانوں کا نتیجہ تھا
شاہدآفریدی کو شہبازشریف کی جانب سے 5 کروڑ روپے کا چیک ملنے کی خبریں وائرل ہو رہی ہیں، جب کہ یہ چیک انہیں 2017 میں شہبازشریف کی جانب سے بطور وزیراعلیٰ پنجاب دیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق یہ پیسے شاہدآفریدی کے فلاحی ادارے آفریدی فاؤنڈیشن کو دیئے گئے تھے۔ یہ پیسے حکومت پنجاب کی جانب سے تھرہسپتال کیلئے عطیہ کیے گئے تھے جس کا چیک وصول کرتے ہوئے شاہدآفریدی کی شہبازشریف ودیگر کے ہمراہ تصاویر بھی موجود ہیں۔ تاہم آج کل شاہدآفریدی عمران خان پر تنقید کر رہے ہیں اور وزیراعظم شہبازشریف کی تعریفوں کے پُل باندھ رہے ہیں، حتیٰ کہ انہوں نے شہبازشریف کو بہترین منتظم قرار دیا ہے۔ سابق کرکٹر کے عمران مخالف بیانات پر ان پر بہت تنقید کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ کہا جا رہا ہے کہ شاہد آفریدی نہیں 5 کروڑ کا چیک بول رہا ہے جو انکی فاؤنڈیشن کو دیا گیا تھا۔ ادھر شاہد آفریدی نے حالیہ تنقید کے بعد ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں کہا کہ بطور کپتان انہوں نے ہمیشہ عمران خان کی تعریف کی لیکن بطور وزیراعظم ان کی پالیسیوں سے اختلاف کرنا ان کا حق ہے۔ شاہد آفریدی نے یوٹیوب چینل پر کہا کہ اختلاف رائے کا احترام کرنا مہذب معاشرے کی نشانی ہے،شہباز شریف کو وزیر اعظم بننے کی مبارک بادی دی تو جانتا تھا کہ مجھ پر تنقید ہوگی،ایک دوسرے سے اختلافات رکھیں لیکن اسے نفرت میں نہیں بدلنا چاہیے۔انہوں نے کہا عمران خان ہمیشہ میرے آئیڈیل رہے ہیں، ان کو دیکھ کر کرکٹ شروع کی،1992ورلڈ کپ ہماری یادیں ہیں۔
کیا مریم نواز اپنے چچا شہباز شریف کو بہانے بہانے سے چیری بلاسم اور بوٹ صاف کرنیوالا کہتی رہیں؟ سوشل میڈیا صارفین کے دلچسپ تبصرے فتح جنگ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کو شہباز شریف سے اتنی تکلیف کیوں ہے؟ عمران خان ،شہباز شریف کو کبھی چیری بلاسم اور کبھی بوٹ صاف کرنے والا کہتا ہے ۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ جس انسان نے ساری زندگی بوٹ صاف کیئے ہوں اس کو بوٹ صاف کے علاوہ کچھ نہیں آتا اس پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے کئے اور کہا کہ مریم نواز بہانے بہانے سے خارنکال رہی ہیں، اسے اپنے چچا کے وزیراعظم اور کزن کے وزیراعلیٰ بننے کا رنج ہے۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ مریم نواز اپنے فوجی خود ماررہی ہیں تو کچھ نے کہا کہ مریم نواز تحریک انصاف کی 12 ویں کھلاڑی ہیں۔ صحافی طارق متین کا کہنا تھا کہ عمران خان کا نام لیکر شہباز شریف کو چیری بلاسم اور بوٹ پالش کرنیوالا کہہ کر مریم نواز بہانے بہانے سے خار نکال رہی ہیں۔ ڈاکٹر عرشین فاطمہ کا کہنا تھا کہ اسے کہتے ہیں سچ خود زبان پر آجانا پلوشہ کا کہنا تھا کہ مریم نواز اپنے ہی چاچا کو عمران خان کی بات دہرا کر بوٹ پالش اور چیری بلاسم کہتی ہے ۔۔۔ اس سے اپنا چاچا اور کزن وزیراعظم اور وزیراعلٰی بنا ہوا برداشت نہیں ہورہا حسنین ملک نے تبصرہ کیا کہ اس عورت نے فتح گڑھ میں سب کو بتا دیا کہ چیری بلاسم اور بوٹ پالش کون ہے گوہر بخاری نے تبصرہ کیا کہ مریم نواز اپنے فوجی خود ہی ماررہی ہے۔ ارشد علی نے کہا کہ اصل میں مریم نواز جان بوجھ کر اپنی بھڑاس نکال رہی ہے شاہزیب ورک کا کہنا تھا کہ مریم نواز تحریک انصاف کی 12 ویں کھلاڑی ہے۔ دیگر سوشل میڈیاصارفین نے بھی اس پر دلچسپ تبصرے کئے
رہنماتحریک انصاف اظہر مشہوانی نے انکشاف کیا ہےکہ گزشتہ رات وزیراعظم ہاؤس میں سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کے اعزاز میں ایک اعشائیہ دیا گیا جس میں انواع و اقسام کی 32 ڈشز رکھی گئی تھیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں اظہر مشہوانی نے کہا کہ ایک طرف شہباز شریف کہہ رہے ہیں کہ میں اپنے کپڑے بیچ کر آٹا سستا کروں گا دوسری طرف گزشتہ رات وزیراعظم ہاؤس میں صرف ایک شخص حامد میر کیلئے خصوصی اعشائیے کا اہتمام کیا گیا جس میں بے شمار ڈشز کے 32 کورسز چلائے گئے۔ اظہر مشہوانی نے حامد میر کو چیلنج کرتے ہوئے مخاطب کیا اور کہا کہ اگر عشائیے کی بات غلط ہے تو حامد میر اس کی تردید کردیں۔ اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ پاکستانی عوام کے ٹیکس کے پیسے سے شہبازشریف نے کل رات حامد میر کی خصوصی دعوت کی جس میں 32 مختلف ڈشز کا اہتمام ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیا ہمارے ٹیکس کا پیسہ اتنا فالتو ہےکہ اسے پاک فوج پر حملےکرتے صحافیوں کی دعوت پر بےدردی سے اڑایا جاۓ؟ ملیحہ ہاشمی نے مزید لکھا کہ شہبازشریف کپڑے نہ بیچیں۔ چوری کرنی بند کر دیں
دنیا میں ٹوئٹر ٹرینڈز مانیٹر کرنے والے ٹوئٹ بائنڈر نے ایک اور تجزیاتی رپورٹ پیش کر دی، امپورٹڈ حکومت نامنظور اب بھی ٹاپ ٹرینڈ ہے۔ تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں ٹویٹس ٹرینڈز کو مانیٹر کرنے والے ٹویٹ بائنڈر بھی امپورٹڈ حکومت نامنظور ٹرینڈ کے اعداد وشمار دیکھ کر حیران رہ گیا، ٹوئٹ بائنڈر نے تجزیاتی رپورٹ بھی پیش کر دی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانیوں نے عمران خان کی حکومت جانے کے بعد ٹوئٹر پر ٹرینڈ چلایا جو اب تک جاری ہے، اس ٹرینڈ پر اب تک 126,607,905 ٹویٹس ہو چکی ہیں۔ واضح رہے کہ 10 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد 174 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہوگئی جس کے بعد انہیں نااہل قرار دیتے ہوئے وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ عمران خان ملک کے پہلے وزیراعظم تھے جن کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی۔
پاکستانی نوجوان لاعلمی میں جی رہے ہیں، وہ سیاست سے منسلک تو ہیں لیکن سیاست کا علم نہیں ہے یہ الفاظ ہیں معروف صحافی محمد مالک کے، جی ٹی وی کے پروگرام میں شریک معروف صحافی محمد مالک نے نوجوان نسل کو تنقید کا نشانہ بنایا، جس پر سوشل میڈیا نوجوانوں نے طوفان کھڑا کردیا اور شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ محمد مالک نے کہا تھا کہ ہماری آج کی یوتھ سیاست سے کنیکٹ تو ہے مگر ان میں انٹیلکچوئل ڈیپتھ نہیں ہے، تاریخ کا نہیں پتا،مطالعہ نہیں ہے، ہماری یوتھ بہت زیادہ لاعلم ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل دیا ۔ حنا شامی نے لکھا کہ نوجوانوں کے بھی آپ کے بارے میں کچھ ایسے ہی خیالات ہیں مسٹر مالک، آپ کا تو تجربہ اور عمر نے کچھ بھی نہ بگاڑا سوری۔ فہد علی نور نے لکھا کہ میڈیا پر بیٹھے مالک جیسے لفافے عوام کو گمراہ کرنے کی کوششیں کرنے کے باوجود لوگ ان کے بہکاوے میں نہیں آرہے،اس لئے اب ان کو نوجوان لا علم لگ رہے ہیں۔ طاہراللہ نے لکھا کہ کوئی شرم ہوتی ہےکوئی حیا ہوتی ہے،تمہیں کیاپتہ یہ کیاہوتی ہے،مالک صاحب!حق تو بنتا ہےآپ ایسےمفروضےبیان کرکےلئےگئے حرام کو حلال کریں،میری خود کی پہلی دفعہ سیاسی گفتگو میں انٹری ہے،لیکن الحمد لللہ اب تک کوئی بے تکی،غیرسنجیدہ،غیراخلاقی مفروضےبیان نہیں کیے۔ ایک صارف نے لکھا کہ مالک صاحب کی تاریخ تو سب جانتے ہی ہیں، شہباز شریف کی میڈیا ٹیم کا حصہ اور ایم ڈی پی ٹی وی رہے،بوٹ پالش کرنے میں جو گہرائی مالک صاحب نے دکھائی وہ کم لوگوں کا خاصہ ہے۔ تہرینہ عامر نے لکھا کہ تم جیسے غداروں سے ہم لاعلم ہی بھلے ہیں۔ قیصر ایوان نے لکھا کہ مالک صاحب پرانے ہو چکے،اب نیا دور نئی نسل ہے اور دور اندیش ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ اس ارسطو کا مطلب یہ ہے کہ یوتھ پیسے لیکر ضمیر کیوں نہیں بیچتی،اگر علم رکھنے کے بعد ایسی صحافت کرنی ہے تو لعنت ہے۔ اوسامہ گجر نے تنقید کی کہ یہ خود سے ہی لاعلم ہیں۔ عبید بھٹی نے لکھا کہ پاکستان کے نوجوان ایسی intellectual depth پر لعنت بھیجتے ہیں،جو کرپٹ سیاستدانوں اور شخصیات کی چاکری کرتے ہوئے انکے بیانیے پھیلانے کیلیے مخصوص ہو دیگر صارفین کی جانب سے نوجوانوں کیخلاف بولنے پر محمد مالک کو خوب آڑے ہاتھوں لیا جارہاہے۔
بیرونی سازش پر کمیشن ابھی بنا نہیں اور مریم اورنگزیب نے پہلے ہی نتیجہ اخذ کرلیا اور اپنی حکومت کو کلین چٹ دے ڈالی۔ مریم اورنگزیب کے اعلان پر سوشل میڈیا صارفین کے دلچسپ تبصرے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مریم اورنگزیب نے کہا کہ بیرون ملک سازش کا کہہ کر جو الزامات لگائے جا رہے ہیں اس پر انکوائری کمیشن منصفانہ طریقے سے اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ بیرون ملک سازش کا اصل کردار عمران خان ہے۔ یہ کمیشن آزادانہ ہوگا اور تمام انکوائری پاکستان کے عوام کے سامنے کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک انکوائری کمیشن بنایا جائے جو غیرجانبدار ہوگا، جو منصفانہ اور آزادانہ طریقے سے اس سازش کی تحقیقات کرے جو عمران خان صاحب کر رہے ہیں۔ تاہم وفاقی وزیر اطلاعات کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے تبصرے کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تو تحقیقات بھی نہیں ہوئیں، لیکن مریم اورنگزیب نے کمیشن کی رپورٹ پہلے ہی پبلک کر دی ہے۔ عائزہ علی خان نے کہا کہ کمیشن ابھی بنا نہیں، انویسٹی گیشن ابھی ہوئی نہیں، سازش کے جھوٹے بیانیہ کا ثبوت ابھی آیا نہیں، لیکن محترمہ مریم اورنگزیب صاحبہ نے کمیشن کی رپورٹ پبلک بھی کر دی ہے۔ احسان راجپوت نے کہا یہ جو عمران روز تماشہ کرتے ہیں سازش سازش حکومت اس پہ کمیشن بنا رہی ہے جو ثابت کرے گا کہ عمران خان جھوٹ بول رہے ہیں۔ مریم اورنگزیب لو جی کمیشن بنا نہیں فیصلہ عمران کے خلاف آ بھی گیا عوام کو کیا سمجھتے ہیں یہ کرائے کے قاتل غدار چور لوگ۔ توقیر احمد رضا نے کہا آزاد اور خود مختار کمیشن جو یہ نتیجہ اخذ کرے گا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی ، سب عمران خان کا ڈرامہ تھا۔ ضیاالرحمان بولے کہ کمیشن "منصفانہ فیصلہ کرے گا کہ غیر ملکی سازش کا بیانیہ سارا ڈرامہ تھا اور اس کے پیچھے اصل کردار عمران خان تھا"۔مریم اورنگزیب ماں صدقے جائے اپنے خلاف آپے ای کمیشن بنائی جا رے او تے اس کمیشن نے کی نتیجہ کڈنا او وی ڈکلیئر کری جا رے او۔ طاہر ملک نے کہا اسے کہتے ہیں کمیشن، ڈان نیوز نے مریم اورنگزیب کے الفاظ لکھے ہیں جسکے مطابق "ہم ایک کمیشن بنائیں گے جو تحقیقات کر کے بتائے گا کہ عمران خان ڈرامہ کر رہا ہے" لفظ "ڈرامہ" سٹیٹمنٹ میں شامل ہے یعنی یہ لوگ تحقیقات سے پہلے ہی اپنا فیصلہ کرچکے۔ صدف خان نے کہا کہ حکومت ایک کمیشن بنارہی ہے جو انکوائری کے بعد فیصلہ کرے گا کہ امریکی سازش صرف ڈرامہ تھا اور یہ بھی کہ اس سارے ڈرامے کے پیچھے اصل کردار عمران خان تھا۔ مریم اورنگزیب کمیشن ابھی بنا نہیں اور آپ نےخود ہی سنا دیا کہ وہ کیا فیصلہ کرے گا۔ صحافی جاوید حسن نے کہا کہ شکر ہے کمیشن کے حوالے سے شرائط سادہ اور غیر مبہم ہیں کیونکہ "عمران خان کو سازش کے لیے ذمہ دار قرار دے دیا گیا ہے"۔
"ایمرجنگ پاکستان" کے نام سے لندن کی سرخ بسوں پر مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کی تصاویر کی تشہیر کئے جانے پر سوشل میڈیا صارفین کا شدید ردعمل سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق لندن کی سرخ بسوں پر میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کی تصاویر کی تشہیر کی جارہی ہے، اس اقدام کے باعث سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا اظہار کیا جارہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا گیا کہ ایک سزایافتہ ملزم جو دوائی لینے لندن گیا اور آج بھی عدالتوں کو مطلوب ہے اور دوسرا امپورٹڈ وزیراعظم جس کو پاکستان پر سازش کر کے مسلط کیا گیا ان کی پی آر کیمپین لندن کی بسوں پر ٹیکس پیئرز کے خرچے پر کی جارہی ہے کوئی شرم ہوتی ہے حیا ہوتی ہے۔ میجر ریٹائرڈ عادل راجہ نے کہا کہ پاکستانی قوم کا پیسہ لندن میں چوروں کے تصویری اشتہار لگانے پر خرچ کیا جا رہا ہے۔ مگر ان اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود بھی باوجی اپنے محل میں محصور رہیں گے کیونکہ وہ لندن میں عوامی ردعمل سے خوفزدہ ہیں اور شوباز پاکستان میں۔ بندہ پوچھے ایسے کام ہی کیوں کرتے ہوں کہ ذلیل ہونا پڑے؟ انہوں نے اگلے ٹویٹ میں کہا کہ جیو اور جھوٹ مترادف ثابت، ایمرجنگ پاکستان (جیو کیمطابق) نامعلوم کاروباری شخصیت نہیں بلکہ حکومت پاکستان چلا رہی ہے۔ قوم کا پیسہ چوروں کی تشہیر پر لگایا جا رہا ہے کیونکہ لندن میں نواز شریف کا جینا دوبھر ہوچکا ہے۔ لگتا ہے باوجی کو اب اسرائیل یا انڈیا شفٹ ہونا پڑے گا۔ صحافی اظہر جاوید نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "ایمرجنگ پاکستان" لندن کی سرخ بسیں اور ان پر قائد ن لیگ میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کی تصاویر۔ شعیب تیمور نامی صارف نے ٹوٹٹ کی کہ مجھے یاد نہیں کہ لندن کی بسوں پر کبھی عمران خان کی تصویریں تھیں، یہ لوگ یقینی طور پر ہر جگہ اپنا پیالا دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ کیا حکومت پاکستان اس مہنگی مہم کی قیمت ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے ادا کر رہی ہے؟ ایک اور صارف نے کہا کہ کیا اس مہم کے لیے ملکہ برطانیہ کی حکومت نے ادائیگی کی ہے یا پاکستانی ٹیکس دہندگان کا پیسہ ہے؟ اگر ایسا ہے تو، اس میں قانون سے بھاگنے والے مجرم کو کیسے دکھایا گیا؟ کیا درآمد کنندگان جواب دیں گے؟ بڑی بی نامی صارف نے ن لیگی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ حلوائی کی دکان پر دادا جان کا فاتحہ، پہلے یہ "لیڈران" کدھر تھے ؟ خزانہ ہاتھ لگا تو ذاتی تشہیر شروع ہوگئی۔ محمد نامی صارف نے لکھا کہ کوشش کرنا اپنے قائد سے کہو کہ وہ ان میں سے کسی ایک بس پر بیٹھ کے لندن کا چکر لگا لے تاکہ وہاں کے پاکستانی لندن والوں کو اس قائد کی اوقات بتا سکیں۔ ویزے میر نامی صارف نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ یسے دے کر کسی کا نام یا تصویر لگائی جا سکتی ہے۔ کل تک چونکہ سرکاری پیسہ میسر نہیں تھا سو جیب سے نہیں لگائیں۔ آج مال مفت ہاتھ آیا ہے لٹا رہے ہیں، بہت شکریہ غدارو انہیں ملک پہ مسلط کیا۔ ایس ایم عمر نامی صارف نے اپنی ٹوئٹ میں امپورٹڈ حکومت نامنظور کاہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ ایک اپنے جرائم کی پاداش میں سزا یافتہ اور انصاف سے مفرور اور دوسرا درآمد شدہ وزیر اعظم جسے حکومت کی تبدیلی کے آپریشن کے ذریعے سازش کر کے پاکستان پر مسلط کیا گیا، ان کی پی آر مہم لندن کی بسوں پر ٹیکس دینے والوں کے خرچے پر چلائی جا رہی ہے۔ آصف نامی صارف نے لکھا کہ میں نے کسی اور ملک کے وزیر اعظم اور اسکے بھائی شائی کو پاکستان کی بسوں پر یا ٹرینوں پر یا کسی اور شاہراہ وغیرہ پر اس طرح کی تشہیر کرتے نہیں دیکھا ۔ یہ دونوں بھائی تو پاکستان کے پبلک ٹوائلٹ پر بھی اپنی تصویر لگانا نہیں بھولتے ۔
آن لائن کامیڈی شو ’’ٹو بی آنیسٹ‘‘ سے مشہور ہونے والے معروف کامیڈین و میزبان تابش ہاشمی حال ہی میں نجی چینل جیو انٹرٹینمنٹ سے ایک کامیڈی شو ’’ہنسنا منع ہے‘‘ ہوسٹ کر رہے ہیں۔ اس شو کا آغاز عیدالفطر پر ہوا ہے جس کی دو اقساط آچکی ہیں۔ شو کا فارمیٹ، سیٹ اور اسٹائل بھارتی کامیڈین کپل شرما کے مقبول ترین کامیڈی شو ’’دی کپل شرماشو‘‘ سے ملتا جلتا ہے۔ اس لیے سوشل میڈیا صارفین میزبان تابش ہاشمی پر کپل شرما شو کا اسٹائل کاپی کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ CdISbGCFRCo پروگرام کے دوران تابش کپل کے ہی انداز میں میزبانی کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں جب کہ شو میں فلم کی پروموشن کے لیے اداکاروں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر تابش ہاشمی کے شو کی مختصر ویڈیو کلپس وائرل ہو رہی ہیں اور صارفین الزام لگا رہے ہیں کہ تابش ہاشمی کا شو کپل شرما شو کی کاپی ہے۔
نئی حکومت کے آتے ہیں پنجاب پولیس کی پھرتیاں دیکھنے لائق ہیں، لاہور پولیس کے ایس ایچ او جاوید نے شہری کے پاس وزارت داخلہ کا اجازت نامہ ہونے کے باوجود اس کی گاڑی کے شیشوں سے نہ صرف کالے اسٹیکر اتارے بلکہ اسے اہلخانہ کے سامنے غلیظ گالیں بھی دیں۔ واقعہ سے متعلق معروف اینکر پرسن اقرار الحسن نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ "لاہور پولیس بدمعاشی اور غنڈہ گردی پر اُتر آئی۔ ایس ایچ او جاوید نے گاڑی کے شیشوں کے حوالے سے وزارتِ داخلہ کا اجازت نامہ پھاڑ کر شہری کو والدہ، بہن، اہلیہ اور بچوں کے سامنے غلیظ گالیاں دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدمعاش ایس ایچ او کی وزارت داخلہ کا لیٹر پھاڑنے کی ویڈیو بھی موجود۔ ہے مگر اعلیٰ افسران مکمل خاموش ہیں۔ تاہم ان کے اس ٹوئٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے پولیس کے رویے کی مذمت کی جبکہ کچھ صارفین نے اسے پولیس کا اچھا اقدام قرار دیا۔ علی بلتی نامی صارف نے کہا کہ پرانے پاکستان میں خوش آمدید۔ فیض احمد مزاری نے کہا کہ پولیس کو شرم انی چاہیے۔ ڈاکٹر مختار اعوان نے کہا کہ پرانے پاکستان میں خوش آمدید، مجھے ڈر ہے کہ شہباز شریف کی قیادت میں کسی دن ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ نہ رونما ہو جائے۔ ایک صارف نے کہا کہ گو کہ ویڈیو میں اقرار الحسن کے کسی دعوی کی تصدیق نہیں کی جا سکتی تاہم یہ پولیس کا مجرمانہ فعل ہے اور اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔ یہ ایک غیر اخلاقی فعل ہے۔ فرخ خالد نے کہاکہ اگر کسی کاغذ کے ٹکڑے پر لگی مہر کی کوئی وقعت نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اب کسی کو قانون کی عملداری سے کوئی لینا دینا نہیں ہونا چاہیے۔ سعدی نامی صارف نے پولیس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وطن کے ان سپوتوں کو سلام جو دھوپ میں کھڑے قانون پر عملدرآمد یقینی بنا رہے ہیں۔ میں تو ان قانون کے رکھوالوں کی دعوت کرنا چاہوں گا۔ گرو نامی صارف نے کہا کہ آپ کو خاص پروٹوکول کیوں چاہیے؟ جب آپ کی جان کو خطرہ نہیں تو پھر آپ وزارت داخلہ کا خط کیوں استعمال کر رہے ہیں۔ اس طرح کا خط تو میں بھی حاصل کر سکتا ہوں، جب ملک میں دہشت گردی کا خطرہ ہو تو پھر یہ سب کرنا ضروری ہے۔ ایک صارف نے محکمہ پولیس پنجاب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بہت اچھا کیا کیونکہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودیہ میں حسین نواز کسی بھی سرکاری سطح کی ملاقات میں شریک نہیں تھے وہ اپنے طور پر عمرہ کے لیۓ آۓ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں میں تمام میٹنگز میں موجود تھا کسی بھی سرکاری میٹنگ میں شامل نہیں ہوئے ۔ اس پر کاشف عباسی نے سوال کیا کہ تصاویر وائرل ہورہی ہیں جس پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میں اپنے الفاظ پر قائم ہوں۔ ایک طرف خواجہ آصف یہ دعویٰ کررہے ہیں تو دوسری طرف ایک ویڈیو بھی وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک میٹنگ میں سلمان شہباز، حسین نواز مولانا طاہر اشرفی کیساتھ بالکل بیٹھے ہیں اوراسی فوٹیج میں ولی عہد محمد بن سلمان کو بھی دیکھاجاسکتا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف کو ویسے ہی جھوٹ بولنے کی عادت ہے، ویڈیوز اور تصاویر میں واضح نظر آرہا ہے لیکن خواجہ آصف پیروں پر پانی پڑنے نہیں دے رہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ جس میٹنگ میں حسین نواز بیٹھے نظرآرہے ہیں اسی میٹنگ میں ولی عہد محمد بن سلمان بھی نظرآرہے ہیں، کیا محمد بن سلمان اتنے ہی فارغ ہیں کہ وہ غیرسرکاری میٹنگز کریں؟ سوشل میڈیا صارفین نے یہ طنز بھی کیا کہ شاید خواجہ آصف کی نظر کمزور ہے جو انہیں میٹنگ میں بیٹھے حسین نواز نظر نہیں آئے۔
وفاقی وزیرداخلہ راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ ہم نے کوئی مقدمہ درج نہیں کرایا، اگر ہم کاروائی نہ کریں تو لوگ ہمیں بھی ملوث سمجھیں گے عمران خان اور دیگر قائدین کے خلاف مقدمات کے اندراج کے بعد ن لیگ تنقید کی زد میں ہے جس پر وزیرداخلہ راناثناء اللہ پر شدید تنقید ہورہی ہے، تجزیہ کاروں کے مطابق رانا ثناء اللہ اور دیگر قائدین اپنی ذاتی انا کی تسکین اور عمران خان کی مقبولیت کم کرنے کیلئے اس قسم کے حربے استعمال کررہے ہیں۔ اپنے ٹویٹر پیغام پر وضاحت دیتے ہوئے راناثناء اللہ نے کہا کہ حکومت نے عمران خان اور پی ٹی آئی قائدین کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کروایا اور نہ ہی مدعی ہے، لیکن مسجد نبوی ﷺ والے واقعے پر عوام میں شدید غم و غصہ ہے اور لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر ان کے خلاف کارروائی نہ کی تو ہم حکومت کو بھی ان کے ساتھ ملوث سمجھیں گے۔ راناثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کا داعی ہوں کہ کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچے تو کارروائی کروائے بجائے خود ہی کھڑا ہو جائے، سیالکوٹ کا واقعہ ہم سب کے سامنے ہے۔ پورے ملک میں درخواستیں دی گئی ہیں جن پر کارروائی جاری ہے، عدالتیں موجود ہیں جو فیصلہ ہوگا قبول ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم خود مذہب کارڈ کا شکار رہے ہیں، ہمارے خلاف فتوے دیے گئے، احسن اقبال کو گولی ماری گئی، خواجہ آصف پر سیاہی پھینکی گئی یہ لوگ اس وقت خوش ہو رہے تھے اور کہتے تھے اچھا ہوا۔ اپیل کرتا ہوں پی ٹی آئی قائدین مسجد نبوی ﷺ میں پیش آئے افسوسناک واقعے کی مذمت کریں۔
کیا شہباز شریف صرف پنجاب کے وزیراعظم ہیں؟ سوشل میڈیا صارفین کا سوال نجی چینل دنیا نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے پنجاب کے تمام ہسپتالوں میں ادویات مفت فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے ہدایت کی ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج معالجے کےلئے کوئی رقم نہ لی جائے، وزیراعظم نے پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں کینسر کے مریضوں کو ادویات نہ ملنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ کیا شہباز شریف صرف پنجاب کے وزیراعظم ہیں؟ شہبازشریف دوسرے صوبوں کے بارے میں کیوں نہیں سوچتے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ شہبازشریف صحت کارڈ بندکرواکر اب ڈرامہ کررہے ہیں، ادویات تو پہلے ہی ہسپتال سے مفت ملتی تھیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ دس لاکھ کا صحت کارڈ ختم کرکے دس روپے کی ڈسپرین مفت دی جائیگی۔ طلعت کا کہنا تھا کہ پناہ گاہیں، لنگر خانے اور صحت کارڈ بند کرنے کے بعد کرائم منسٹر شوباز کا ڈرامہ۔ لعنتی آدمی غریب جب ڈاکٹر کو دکھا ہی نہیں سکے گا تو دوائی تم نے کیا نوازشریف یا مریم کو کھلانے ہے۔ صحت کارڈ تھا تو دوائی اور علاج دونوں فری تھا۔ اب نہ ہی دکھا سکتے نہ دوائی کی ضرورت پڑے گی۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ اسپتال کے باہر جو میڈیکل سٹور ہیں ان پر مفت کرو۔۔۔۔ہسپتالوں سے پیناڈول اور سرنج کے علاؤہ کچھ نہی ملتا۔ یہ شوبازیاں چھوڑ کر صحت کارڈ کو بحال کرو۔ اکبر کا کہنا تھا کہ اچھا اپنے بیٹے کو ہی ہدایت کر دیتا لیکن سوچ وہی ہے وزیراعلی پنجاب والی اس سے باہر نہیں نکل رہا پورے ملک کا وزیراعظم لیکن فوکس صرف پنجاب پر جہاں اپنا بیٹا سی ایم ہے کم از کم آئینی طریقے پر وزیراعلی پنجاب کو درخواست دو کہ یہ شوشا آپ چھوڑو۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے شہبازشریف نے صرف پنجاب کیلئے رمضان پیکیج کا اعلان کیا تھا جبکہ سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے کسی قسم کا اعلان نہیں ہوا۔
امریکی دفاعی تجزیہ کار ریبیکا گرانٹ نے اعتراف کیا ہے کہ عمران خان کو عدم اعتماد سے ہٹانے میں امریکا کا کردار تھا۔ ریبیکا گرانٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کو امریکا مخالف پالیسز کو ختم کرنا ہوگا، یوکرین کی حمایت، روس کے ساتھ معاہدے ختم اور چین کے ساتھ تعلقات کم کرنا ہوں گے، جس کی وجہ سے عمران خان کی حکومت کو عدم اعتماد پر ختم کر دیا گیا۔ عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ بائیڈن انتظامیہ سےمیرا سوال ہےکہ:22 کروڑلوگوں کےدیس میں ایک منتخب جمہوری وزیراعظم کو ہٹانے اور ایک کٹھ پتلی کو لانے کیلئے حکومت کی تبدیلی کی ایک سازش کا حصہ بن کر کیا خیال ہے کہ آپ نے پاکستان میں امریکہ کیخلاف نفرت میں کمی کی ہے یا اضافہ کیا ہے؟ عمران خان کے ٹویٹ پر اوریا مقبول جان نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی رہنما کا امریکہ کے مقابلے میں ایسا لہجہ نہ کبھی دیکھا نہُ سنا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی پاکستان دشمنی بے نقاب ہوچکی ۔ غیرت اور آزادی سے جینے کی منزل دکھائی دے رہی ہے ۔ اوریا مقبول جان کا مزید کہنا تھا کہ اسوقت عالم کفر کے قائد امریکہ کے مقابلے میں کھڑا ہونا بائیس کڑور باغیرت عوام کی غیرت کا تقاضہ ہے اپنے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں اوریا مقبول جان نے کہا کہ میں نے لکھا تھا تم چھپاؤ گے کہ یہ سازش نہیں ہوئی لیکن امریکی کچھ عرصے بعد پورا راز کھول دیں گے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکیوں نے تو تھوڑا عرصہ بھی انتظار نہیں کیا ۔ ابھی سے کھل کر بتاتے لگ گئے ۔ امریکی غلامی میں غلاموں کا پردہ نہیں رکھا جاتا ، انہیں ذلیل کیا جاتا ہے
ملک کے معروف گلوکار علی ظفر نے پاکستان کے سیاستدانوں کو کو خدا کا واسطہ دیتے ہوئے اپیل کی ہے کہ وہ مذہب کو سیاست کیلئے استعمال نہ کریں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ پیغام میں علی ظفر نے کہا ہے کہ خدا کا واسطہ مذہب کو سیاست کے لئے استعمال کرنا چھوڑ دیں اور ایک دوسرے کی ذاتی کردار کشی کی بجائے لوگوں کی فلاح و بہبود پر تمام تر قوت کا استعمال کریں۔ گلوکار علی ظفر نے مزید کہا کہ بچپن سے یہی دیکھتے آئے ہیں۔ دنیا مریخ پر پیر جمانے کے منصوبے بنا رہی ہے اور ہم زمین پر فساد۔ اپنے دلوں میں رحم پیدا کریں۔ یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں ملک کی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر تنقید کے لیے مذہبی کارڈ کا استعمال کر رہی ہیں۔ تحریک انصاف کے خلاف مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم کی جماعتیں مذہب کارڈ استعمال کر رہی ہیں۔
اسلام آباد کے پوش علاقے میں پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے کارکنان سڑکوں پر آگئے، گتھم گتھا ہوئے، واقعہ میں 3 افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ آج شام افطار کے وقت پیش آیا جب دونو سیاسی پارٹیوں کے کارکنان آمنے سامنے آگئے، ہاتھا پائی ہوئی، ایک دوسرے پر کرسیاں اور میز بھی چلائے گئے۔ واقعہ کے بعد جھگڑے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، اس حوالے سے نیشنل پریس کلب کے سابق صدر شکیل قرار نے ٹوئٹ کی کہ اسلام آباد کی پوش سیکٹر میں افطاری سے قبل جھگڑا ہوا اور پولیس کی موجودگی میں کرسیاں چل گئیں 3 زخمی ہوئے۔تحریک انصاف اور پی پی پی کے لوگ آپس میں گتھم گتھم ہوئے۔ دونوں پارٹیوں کی جانب سے تھانہ کوہسار میں درخواست دے دی گئی۔ دوسری جانب اسلام آباد پولیس کا بھی واقعہ کے حوالے سے بیان سامنے آگیا ہے، اسلام آباد پولیس کے آفیشل اکاونٹ پر پوسٹ کیا کہ سیکٹر ایف-7 میں چند لڑکوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کی ویڈیو معاملہ، جھگڑا دوکھوکھے مالکان کے درمیان گراؤنڈ میں کرسیاں لگانے پر پیش آیا۔ ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں نے بروقت پہنچ کر لڑائی جھگڑے کو روکا۔ دونوں پارٹیوں کو تھانے طلب کیا گیا ہے اور قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔
معروف متنازع ٹک ٹاکر حریم شاہ بھی مسجد نبوی کی بے حرمتی پر پاکستان تحریک انصاف پر بھڑک اٹھیں،حریم شاہ نے اپنے بیان میں واقعے کی مذمت کردی۔ حریم شاہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی نہیں عمران خان کی سپورٹر ہوں، مسجد نبویؐ کا جو تقدس پامال کیا گیا، نعرے لگائے اس پر بہت افسوس ہے، ریاست مدینہ کی مثال دینے والوں نے مدینہ کی بے حرمتی کی، عمران خان کو کارکنوں کو روکنا ہو گا۔ وزیراعظم شہبازشریف گزشتہ روز 13 رکنی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے 3 روزہ سرکاری دورے پر مدینہ منورہ میں موجود ہیں، جہاں وفاقی کابینہ کے مسجد نبوی کے دورے کے موقع پر کچھ افراد نے چور چور کے نعرے لگائے۔ شاہ زین بگٹی نے کہا کہ وہ اونچی آواز میں تو بات نہیں کرسکتے،اتنا ضرور کہیں گے کہ وہ مریم اورنگزیب کا تحفظ کر رہے تھے جو لوگوں کو برا لگا،مسجد نبوی میں بعض افراد نے شاہ زین بگٹی کے بال بھی کھینچے تھے۔ سابق کھلاڑیوں نے بھی مسجدِ نبوی واقعے کی مذمت کردی،شاہد آفریدی نے لکھا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں آواز بلند کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے،مگر ہم اپنی سیاسی دشمنیاں نبھانے کیلیے احترام تک بھول گئے۔ انہوں نے کہا کہ عوام ریاستِ مدینہ کے تقدس سے بھی منکر ہو گئے، نعرے لگانے والوں کی پہچان تو ہو جائے گی لیکن ملک کی شناخت کو آج ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، محمد یوسف نے لکھا کہ آج روضہ رسول پر جو کچھ ہوا وہ دیکھ کر اے اللہ پوری امت کی طرف سے تجھ سے معافی مانگتا ہوں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ روضہ رسول کی بے حرمتی قابل مذمت ہے۔ انھوں نے تمام مسالک کے آئمہ کرام سے جمعۃ الوداع کے اجتماعات میں واقعے کی شدید مذمت کرنے کی اپیل کی۔ وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا نے کہا عمران نیازی کےپھیلائے ہوئے شرنے آج روضہ رسول کے تقدس کو پامال کیا،محبت، امن اورسلامتی کی جگہ کوسیاست کے لیے استعمال کیا گیا۔

Back
Top