سوشل میڈیا کی خبریں

امریکی کانگریس کے62 ارکان کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلیے صدرجو بائیڈن کو خط کے جواب میں پاکستان کے160 ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا ہے۔ خط میں امریکی ارکان کانگریس کے خط پر تحفظات کا اظہارکیا گیا ہے ۔اراکین پارلیمنٹ نے لکھا ہے کہ پاکستان کی داخلی صورتحال پرامریکی ارکان کانگرس کا خط زیرسماعت مقدمات کے عدالتی عمل کو متاثر کرنے کے مترادف ہے ۔ خط لکھنے والوں میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، ایم کیوایم ، استحکام پاکستان پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما شامل ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ عمران خان نے ریاستی اداروں کیخلاف سیاسی تشدد،مجرمانہ دھمکیوں کو متعارف کرایا۔عمران خان نے9 مئی 2023ء کو بڑے پیمانے پرہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی،ہجوم کوپارلیمنٹ،سرکاری ٹیلی ویژن بلڈنگ،ریڈیوپاکستان پرحملہ کرنے کیلئے اکسایا۔ خط کے متن کے مطابق جیل سے اسلام آباد اور لاہور میں انتشار اور تشدد کو ہوا دینے پر اکساتا رہا ہے، بانی پی ٹی آئی نے ڈیجیٹل دہشتگردی سے سوشل میڈیاکو انتشار،بدامنی کوہوا دینے،ریاست کودھمکانے کیلئے استعمال کیا۔انتشاری سیاست سے اگست 2014ء اور مئی 2022ء میں بھی ملک کو مفلوج کردیاتھا۔ اس خط پر سوشل میڈیا صارفین اور صحافی خوب مذاق اڑارہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اب شہبازشریف کو یہ خط استعمال کرکے قومی سلامتی کا اجلاس بلانا چاہئے، امریکی سفیر کو بلاکر ڈی مارش کرنا چاہئے اور پریڈ گراؤنڈ اور مینارپاکستان پر جلسہ کرکے خط لہرانا چاہئے خط میں بہت سی مبینہ جعلسازیاں بھی دیکھنے کو ملیں کہیں ایم این اے کا نام غلط لکھا ملا تو کہیں کسی ایم این اے کے دستخط اور وہ بھی ایک دوسرے سے مختلف صحافی احمد وڑائچ کے مطابق امریکی کانگریس کے جواب میں لکھے خط میں ایم کیوایم کے ایم این اے کا نام عبدالحلیم خان لکھا ہے۔ قومی اسمبلی ریکارڈ کے مطابق نام عبدالعلیم خان ہے۔ (حلیم اور علیم) احمد وڑائچ نے مزید انکشاف کیا کہ وزیراعظم کو لکھے خط میں تحریک انصاف کی سابقہ اور ن لیگ کی موجودہ ایم این اے وجیہہ قمر کا 2 بار نام لکھا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں جگہ پر دستخط الگ الگ ہیں۔ اس پر احمد نورانی نے کہا کہ ن لیگ کا ہر کام جعل سازی پر مبنی ہوتا ہے۔ یہ لوگ عام پاکستانیوں کو بے وقوف اور کم عقل سمجھتے ہیں۔ انکی کوئی بھی دستاویز اٹھا کر بیٹھ جائیں، آپ کو ہر قدم پر جعل سازی ہی ملے گی۔ سیع بلوچ نے کہا کہ حکومت کے 160 ارکان کی جانب سے لکھے گئے خط میں حیران کن طور پر دو وجیہہ قمر موجود ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ دونوں کے دستخط بھی مختلف ہیں، کیا وجیہہ قمر نام کی دو خواتین اسمبلی میں موجود ہیں؟ ایک نے غالباً اپنا حلقہ 328 لکھا ہے حالانکہ قومی اسمبلی کے کل 266 حلقے ہیں اور دیگر مخصوص نشستیں ہیں مخصوص نشستوں کا تو کوئی حلقہ ہوتا ہی نہیں ہے اس طرح کل ملا کر 336 ارکان اسمبلی بنتے ہیں صحافی حسین احمد نے انکشاف کیا کہ 62امریکی نمائندگان کےخط کےجواب میں پاکستان کے 160 ممبران پارلیمنٹ کا وزیراعظم پاکستان کو لکھے خط کی کاپی مخصوص صحافی کو بھیجی گئی اور اس نے خبر بریک کردی ، باقی بیٹ رپورٹرز منہ دیکھتے رہ گئے۔ جس پر فہیم اختر نے ردعمل دیا کہ پاکستان کے 160 مبینہ ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم کو خط لکھا اور 62 امریکی گانگریس نمائندگان کے خط کا جواب دیا۔۔۔مسلم لیگ ن کے میڈیا سیل والے چینل نے خبر بنا کردی فہیم اختر کا کہنا تھا کہ کمال ہوگیا 62 امریکی کانگریس مین کے خط کا جواب مبینہ 160 پاکستانی ارکان پارلیمنٹ دے رہے ہیں جو کم و بیش 40 سے 50 ہزار مارجن سے ہارے ہوئے ہیں،ان کو خود بھی شرم نہیں آتی یہ کہلواتے ہوئے کہ یہ ایم این ایز ہیں رائے ثاقب کھرل کا کہنا تھا کہ پریڈ گرائونڈ یا مینار پاکستان میں جلسہ ہو، لاکھوں لوگ موجود ہوں۔۔ اور اراکین اسمبلی کی جانب سے لکھا گیا خط جناب شہباز شریف صاحب قوم کے سامنے پڑھیں۔۔ احمد وڑائچ نے طنز کیا کہ انجم عقیل خان اگر یہی انگریزی خط ٹی وی پر پڑھ کر سنا دیں تو یقین ہو جائے گا کہ حکومت سیریس ہے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ثانیہ نشتر سینیٹ کی نشست سے مستعفی ہو گئیں۔ نجی چینل کے مطابق ثانیہ نشتر کا استعفیٰ سینیٹ سیکرٹریٹ کو موصول ہو گیا ہے ۔ ثانیہ نشتر نے جنیوا میں بین الاقوامی ادارے میں ملازمت اختیار کرنے کے باعث استعفیٰ دیا۔ ثانیہ نشتر 2021 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر سینیٹ کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔ثانیہ نشتر پی ٹی آئی کے دور حکومت میں معاون خصوصی برائے تخفیف غربت اور سوشل سیفٹی بھی رہ چکی ہیں۔وہ احساس پروگرام کی بھی سربراہ رہ چکی ہیں۔ عمران دراز گوندل نے اس پر کہا کہ ثانیہ نشتر کا سینٹ سے استعفی اچھی خبر نہیں ہے۔ پاکستان کو ایسے سنجیدہ اور سلجھے ہوئے لوگوں کی ہی ضرورت ہے عمران بھٹیی نے جواب دیا کہ پاکستان کو ایسے لوگوں کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔۔بلکہ ایسے لوگوں سے دور رہنا چاہیے اگر 76 سالہ پرانے نظام کے ساتھ ہیں چلنا ہے تو۔۔۔۔ رضوان غلزئی نے تبصرہ کیا کہ اس سے پہلے کے 27ویں آئینی ترمیم کے لئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے بچوں کو بھی اٹھایا جاتا انہوں نے مستعفی ہونا ہی بہتر سمجھا۔ ویسے بھی فیصل واوڈوں اور محسن نقویوں کے سینیٹ میں ڈاکٹر ثانیہ جیسی پروفیشنل کا کیا کام احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا استعفیٰ پاکستان اور پاکستانی سیاست کا نقصان ہے، عوام کو عظمیٰ بخاری، مشعال یوسفزئی، حنا پرویز بٹ جیسی خواتین سیاستدان ہی مبارک شہبازگل نے تبصرہ کیا کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا استعفیٰ پاکستان کا نقصان ہے عوام کو عظمیٰ بخاری، عظمیٰ کاردار، مائزہ حمید، حنا پرویز بٹ، فردوس عاشق اعوان جیسی خواتین سیاستدان ہی میسر ہوں گی چوہدری ویسے بھی پڑھی لکھی خواتین سے بہت خائف اور ان پر بڑا ناراض ہے مثلاً ڈاکٹر یاسمین راشد ، عالیہ حمزہ عدنان ظہیر خواجہ نے ردعمل دیا کہ جو نظام ڈاکٹر ثانیہ نشتر جیسوں کی قدر نہیں کرتے ان کے نصیب میں عظمی بخاری ، مریم صفدر وغیرہ آتے ہیں ناہید کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سینیٹر ثانیہ نشتر نے سینیٹ کی نشست سے استعفٰی دے دیا۔ وہ 2021 میں خیبر پختونخواہ سے سینیٹر منتخب ہوئی تھی۔ اس سے پہلے کے 27ویں آئینی ترمیم کے لئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے بچوں کو بھی اٹھایا جاتا انہوں نے مستعفی ہونا ہی بہتر سمجھا یادرہے کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا تعلق پشاور سے ہے اور وہ سردار عبدالرب نشتر کے پوتے غالب نشتر کی اہلیہ ہیں ۔ غالب نشتر معروف بنکار سمجھے جاتے ہیں اور خوشحالی بنک کے سربراہ کے طورپر کام کرتے رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اسموگ کے خاتمے کے لیے بھارت سے کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عندیہ دے دیا، انہوں نے کہا کہ اسموگ کے خاتمے کے لیے بھارت کے ساتھ سفارتکاری کرنا ہوگی۔ بھارتی اور پاکستانی پنجاب کو مل کر اسموگ کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ اسموگ سیاسی نہیں انسانی مسئلہ ہے، سوچ رہی ہوں بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھوں۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا وہ بیان یاد آیا جب اس نےکہا تھا کہ وہ امن وامان کی خاطر خود افغانستان سے مذاکرات کریں گے اور لیگی رہنماؤں اور ان کے حواری صحافیوں نے خوب شور مچایا تھا اور اسے وفاق پر حملہ قرار دیا تھا۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے اس وقت ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ کے پی کا افغانستان سے براہ راست مذاکرات کا بیان وفاق پر حملہ ہے، وزیر اعلیٰ کے پی کا افغانستان سے خود مذاکرات کا کہنا زہر قاتل ہے انہیں اس طرح کی بات نہیں کرنی چاہیے تھی، کوئی صوبہ براہ راست کسی ملک سے مزاکرات نہیں کرسکتا۔ علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین گنڈاپور نے سوال اٹھایا کہ کیا پنجاب کی وزیراعلی انڈیا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کر سکتی ہیں؟ جس پر مزمل اسلم نے کہا کہ رؤوف حسن کسی بھارتی صحافی سے بات کرے تو غداری، مگر برکا دت کو گھر میں بٹھا کر گپ لگانا میزبانی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ اگر افغانی سفارتکار سے دہشت گردی کے خاتمے کی بات کرے تو وفاق کے کام میں مداخلت، مگر مس ٹک ٹاک ہندوستان سے ڈپلومیسی کریں تو واہ واہ۰۰۰ کیا معیار ہے منافقت کا؟ صبیح کاظمی نے ردعمل دیا کہ تاریخ میں پہلی بار صوبہ فارن پالیسی بنا رہا ہے، ہندوستان کے ساتھ پنجاب کی حکومت کی مکھے منتری نے ڈپلومیسی شروع کر دی ہے۔ باو جی ، جرنل باجوہ کی خواہشات کو پورا کرنا ان کی اکشا ہے۔ ثمینہ پاشا نے جواب دیتے ہوئے تبصرہ کیا کہ کے پی کے چیف منسٹر نے امن کی خاطر افغانستان سے بات کرنے کی کوشش کی تو شور مچ گیا کہ صوبہ اپنے طور پر کیسے خارجہ پالیسی بنا سکتا ہے! البتہ پنجاب بھارت سے سموگ کی خاطر بات کرے تو اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ اعتراض ہمسایہ مملک سے بات کرنے پر نہیں ،دو طرح کے ردعمل پر ہے۔ صحافی محمد فہیم نے کہا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا کا افغانستان سے بات کرنے کا اعلان جس طرح فیڈریشن پر حملہ قرار دیا گیاکیا یہی پیمانہ وزیر اعلی پنجاب کیلئے بھی ہوگا؟ امجد اقبال نے سوال کیا کہ کل جو علی امین گنڈا پور کے فغانستان حکومت سے مذاکرات پر چیخ رہے تھے اب مریم صفدر کے مذاکرات کرنے پر کیا کہیں گے؟ اسلام الدین ساجد نے تبصرہ کیا کہ جب خیبرپختونخوا کے وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے امن و امان کے بحالی کے لیے افغانستان سے بات کرنے کی بات کی تھی تو خواجہ آصف سمیت تمام ٹاوٹس نے آسمان سر پر اٹھا لیا تھا کہ یہ اختیار سے تجاوز کیا اب مریم نے وہی بات کی تو یہ تجاوز نہیں؟
سابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو برطانیہ کی قدیم ترین قانونی درسگاہ مڈل ٹیمپل میں بطور بینچر منتخب کیا گیا ہے، ان کے اعزاز میں گزشتہ روز تقریب کا اہتمام کیا گیا۔تحریک انصاف کے سپورٹرز نے اس موقع پر خوب احتجاج کیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ اپنی اہلیہ کے ساتھ مڈل ٹیمپل سے سیاہ گاڑی میں روانہ ہو رہے تھے کہ درسگاہ کے دروازے پر موجود پی ٹی آئی ورکرز کو دیکھ کر انہوں نے چہرہ چھپانے کی کوشش کی پی ٹی آئی سپورٹرز کے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف احتجاج کی وجہ انکے فیصلے میں، قاضی فائز عیسیٰ نے ہی تحریک انصاف سے انتخابی نشان بلا چھین کر تحریک انصاف کو بطور جماعت انتخابات کی دوڑ سے باہر کیا۔ اسی طرح قاضی فائز عیسیٰ پر الزام ہے کہ انہوں نے لیول پلینگ فیلڈ، نیب ترمیمی کیس، آرٹیکل 63 اے کیس میں حکومت کی سہولت کاری کی، 63 اے کیس کی وجہ سے ہی حکومت آئینی ترمیم پاس کرانے میں کامیاب ہوئی جس کا مقصد منحرف اراکین کا ووٹ شمار کرنا تھا۔ عدیل حبیب نے تبصرہ کیا کہ قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد، ان کی زندگی کا نیا اور زلت آمیز دور شروع ہو گیا ہے، اب اسی طرح منہ چھپا کر ہی باہر نکلا کریں گے بشارت راجہ نے تبصرہ کیا کہ یہ تصویر ماضی کے قاضی کی لندن میں جب وہ نکلے تو ان کے خلاف احتجاج کیا گیا وہ منہ نیچے کر کے چلے گئے جی وہی ماضی کا قاضی القضاۃ قاضی فائز عیسیٰ جو اپنی عدالت میں لوگوں کی تضحیک کیا کرتا تھا جو وکیل بولتا اُس کا لائسنس معطل کروانے کی دھمکی دیتا پولیس سے پٹواتا کوئی فریادی جاتا کہ حضور میرے گھر پولیس نے ریڈ کیا اس پر نوٹس لیں تو تمکنت سے کہتا میں تھانیدار نہیں ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عہدوں پر بیٹھ کر لوگ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہم نے جانا ہے سدا بادشاہی میرے اللہ کی ہے صحافی طارق متین نے ردعمل دیا کہ یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا اس پر امیر عباس نے تبصرہ کیا کہ یہ ایوب خان کے مارشل لا کو بچانے والے جسٹس منیر اور ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے والے جسٹس مشتاق سے بھی بدترین کردار تھا۔ انہوں نےمزید کہا کہ یہ کلنک تھا سپریم کورٹ کی پیشانی پر، ایسے بدبخت، بد طینت، ضدی، بغض میں ڈوبے، طاقتور کے سہولتکار اور نفسیاتی مریضوں کا راستہ بند ہونا چاہیے۔ یہ المیہ ہے ہمارے نظام کا کہ قاضی اور اس قماش جیسے کئی خطرناک لوگ ملک کے سب سے بڑے عہدوں پر کیسے پہنچ رہے ہیں افسوس۔! قاضی صاحب کو وقار کے ساتھ فیس کرنا چاہیے تھا۔ شفقت علی نے ردعمل دیا کہ اتنا انصاف نہیں کرنا چاہئیے کہ بوجھ اٹھاتے کندھے جھک جائیں اور حاسدین سمجھے کہ منہ چھپا رہا ہے ۔۔۔۔ عینی سحر کا کہنا تھا کہ لندن میں رات کو بھی قاضی پیچھا کرتےپاکستانیوں سے منہ چھپا کر بھاگتا پھرتا ہے فرید ملک نے تبصرہ کیا کہ قاضی کا یہ جھکا ہوا سر مقامِ عبرت ہے !دنیا کے کسی بھی کونے میں جائیں گے پاکستانی ان کو سر اٹھا کر نہیں چلنے دینگے اس کے ظلموں کے احتساب کا وقت شروع ہو چکا ہے یہ باقی عوام کے حقوق کے غاصبوں کے لیے بھی مقام عبرت ہے
کچھ روز قبل ایمان مزاری اور انکے شوہر کو ٹریفک روٹ توڑنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا جس پر اسد طور نے ایمان مزاری نے ایک وکیل کو ہائیر کرلیا جو جسامت سے لحاط پتلا اور قد کے لحاظ سے چھوٹا تھا۔ مطیع اللہ جان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ایڈوکیٹ ایمان مزاری کی گرفتاری کے بعد اسد طور اپنے نئے وکیل ایڈوکیٹ محسن مسعود کے ساتھ اس پر ن لیگی سپورٹرز نے محسن مسعود کی جسامت کا خوب مذاق اڑایا اور باڈی شیمنگ کرتے ہوئے جگتیں اور طنز کرتے رہے، لیگی سوشل میڈیا صارفین کی اس جملے بازی پر کچھ صحافیوں نے شدید ردعمل دیا اور کہا کہ کیا اس شخص کو اسکی ظاہر صورت، پستہ قد کی وجہ سے مذاق کا نشانہ بنایا رہا ہے؟ انکا کہنا تھا کہ محسن مسعود کو مشورہ دیا کہ ایسے لوگوں کی بکواس کو اگنور کریں اور اپنے کام پر فوکس رکھیں، لوگوں کی عادت ہے، دنیا میں کوئی بھی پرفیکٹ ہے، انسان اپنے کردار، ہنر اور محنت کی وجہ سے آگے بڑھ سکتا ہے۔ احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ ایڈووکیٹ محسن مسعود لاکھوں کروڑوں پاکستانیوں سے بہادر ہیں، باڈی شیمنگ کرنے والے انتہائی جاہل اور گھٹیا کردار کے لوگ ہیں۔ ان جیسے کروڑوں پر اکیلا محسن مسعود بھاری ہے احمد نورانی نے تبصرہ کیا کہ قابل احترام ایڈوکیٹ محسن مسعود صاحب جن کی تصویر کا آج مریم نواز سوشل میڈیا سیل اور ن لیگ کی طرف سے تمسخر اڑایا گیا اس کا جواب کل شریف فیملی کے افراد کی تصویروں کے ساتھ کل دوں گا۔ ان غلیظ لوگوں کو جواب نہ دیا جائے تو یہ کمزور لوگوں کو جینے نہیں دیتے۔ انسانیت کا تمسخر اڑاتے ہیں۔ رضی دادا نے کہا کہ ہم جناب مطیع اللہ جان کی طرف سے اپنی پوسٹ کے ذریعے وکیل محسن مسعود صاحب کی ٹرالنگ کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ قرآن کا فرمان ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہر شخص کو بہترین صورت میں پیدا کیا۔ محسن صاحب کو اللہ مزید ترقیاں دے۔ ماجد نظامی نے کہا کہ بلدا سُورج کہندا سی۔۔۔ ہے کوئی میری تھاں ورگا نِکا جیا اِک دیوا بولیا۔۔۔ شام پئی فیر ویکھاں گے طاقتوروں کی رعونت پہ خاک ڈالنے کے لیے محسن مسعود صاحب کے لیے نیک خواہشات رائے ثاقب کھرل نے تبصرہ کیا کہ وکیل صاحب: خوب محنت کرنی ہے: ایک دن مخدوم علی خان / اعتزاز احسن اور حامد خان سے بڑا وکیل بننا ہے۔۔ اور بکواس کرنے والوں کو بس اگنور کرنا ہے فیصل خان کا کہنا تھا کہ اسد طور کے ساتھ کھڑے ایمان مزاری کے وکیل کو پٹواری ٹرول کر رہے ہیں کیونکہ اس نے پلاسٹک کی سرجری نہیں کی ہیں اور نہ ہی قوم کا پیسہ لوٹا ہے بلکہ محنت کرکے پیسے کما رہا ہے آزاد منش نے ردعمل دیا کہ اسد طور کا وکیل ایک لائق اور محنتی بندہ ہے، کیوں اسکی شخصیت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ کچھ خدا کا خوف کرو ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ کل اسد طور کے وکیل کا ہم سب نےاسکی جسامت،قدوقامت کا مذاق بنایا۔جو کہ نہیں بنانا چاہیے تھے۔اُسّے اُسی نے خلق کیا ہے جس نے ہمیں بنایا۔بلکہ وہ قابل تعریف ہے کہ اس نے کسی احساس کمتری میں آئے بغیر ہمت کی اورآج وہ ایمان مزاری کاوکیل بنا۔پرفیکٹ تو کوئی نہیں سوائے رب کے
جیو پر تابش ہاشمی کے شو "ہنسنا منع ہے" کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہورہا ہے جس پر ن لیگی سپورٹرز شدید غم وغصے میں ہیں اور تابش ہاشمی کو چینل سے فارغ کرنے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کررہےہیں۔ اس شو میں تابش ہاشمی نے دو مہمانوں کو بٹھایا ہوا ہے اور انکی آنکھوں پرپٹی بندھی ہوئی ہے اور سامنے شہبازشریف کی تصویر ظاہر کرکے پوچھتے ہیں کہ یہ کون ہے؟ اس پر مہمان کبھی چیز، کبھی جانور کہتے ہیں، کبھی کہتے ہیں یہ کھانیوالی چیز ہے ۔ تابش ہاشمی کہتے ہیں کہ وہ کھانے کے شوقین بھی ہیں جس پر مہمان اندازے لگاتے لگاتے یہ تک کہتے ہیں کھاتے تو جانور بھی ہیں۔ تابش ہاشمی کہتے ہیں کہ وہ جانور نہیں انسان ہیں وہ کھاتےہیں۔ اس پر مہمان کہتے ہیں کہ کھانے کے شوقین پھر نوازشریف ہونگے جس پر تابش ہاشمی کہتے ہیں کہ ہر کھانیوالی چیز نوازشریف نہیں جس پر مہمان کہتے ہیں کہ پھر شہبازشریف ہونگے۔ اس کلپ کے وائرل ہونے پر ن لیگ سپورٹرز غصے میں آگئے اور عطاء تارڑ، مریم اورنگزیب سے تابش ہاشمی کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تابش ہاشمی کوچینل سے نکالا جائے ورنہ ہم جیو نہیں دیکھیں گے، کبھی نے تو تابش ہاشمی پر لعنت تک بھیج دی اور اسے پی ٹی آئی سپورٹر قرار دیا۔ عامر قریشی نے ردعمل دیا کہ تابش ہاشمی کے پروگرام "ہنسنا منع ہے" کا وہ ایپیسوڈ دیکھنے کے بعد جس میں اس نے وزیراعظم پاکستان اور میاں نواز شریف صاحب کی توہین کی, میں جیو اور انکا کوئی بھی دوسرا ٹی وی چینل نہ دیکھنے کا اسوقت تک عہد کرتا ہوں جب تک اس کو چینل سے نکالا نہیں جاتا- ساتھ ہی جیو کے مالکان, پروگرامز ڈائریکٹر اور اس شو کے پروڈیوسر سمیت اس پروڈکشن میں شامل ہر فرد پر بیشمار لعنت بھیجتا ہوں ایک لیگی سپورٹر نے کہا کہ تابش ہاشمی جیسا تھرڈ کلاس مراثی بھی 25 کروڑ عوام کے وزیراعظم کی ٹرولنگ کر رہا ہے اگر اس نے آرمی چیف کی ٹرولنگ کی ہوتی تو اسکو ایجنسیوں نے پکڑ لینا تھا اور اگر چیف جسٹس کی توہین کی ہوتی تو اس پر توہین عدالت لگ جانی تھی طارق مسعود بٹ نے ردعمل دیا کہ جیو پر تابش ہاشمی نامی لونڈے کے پروگرام میں کبھی بے حیائی کو فروغ دیا جاتا ہے، تو کبھی بدتہذیبی کو، حالیہ پروگرام میں شہباز شریف اور نواز شریف کی ذلت آمیز کردار کشی کی گئی ہے، جس کا سہرا بلاشبہ عطاء تارڑ، مریم اورنگزیب، جیو کو باندھنا چاہئے، جو اس کے مکمل ذمہ دار ہیں ثمینہ قاسم نے کہا کہ تابش ہاشمی نےاپنےپروگرام "ہنسنامنع ہے”میں وزیراعظم شہبازشریف اورنوازشریف صاحب کی توہین کی ہے۔یہ شخص پکایوتھیاہے۔ہمیں اپنےرہنماؤں کی بےعزتی کسی طوربرداشت نہیں۔میں عطا اللہ تارڑصاحب اورجیونیوزکے مالکان سےگزارش کرتی ہوں کہ اس پروگرام کوفوری طورپر بین کیاجاۓاورتابش کےخلاف ہتک عزت کامقدمہ کیاجاۓ۔ محسن کمال نے کہا کہ تابش ہاشمی کے خلاف قانونی کارروائی کرنے چائے اگر ایسا نہں ہوا تو ہم پارٹی کے خلاف سخت ردعمل اپنائیں گے کیوں تابش جیسے دوٹکے آدمی نے میری قائدین کے توہین کی ہے جس پر اس معافی مانگتے چائے اگر ایسا نہں ہوا تو پھر ہم اپنا راستہ اختیار کریں گے
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چئیرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان اب بھی عوام میں مقبول ہیں, ایک سال سے عرصے سے جیل میں رہنے کے باجود ان کے سوشل میڈیا حامیوں میں کوئی کمی نہیں, پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ہونے والے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں ایک غیر ملکی سیاح نے ایکس پر پیغام میں عمران خان سے محبت کا اظہار کیا۔ سیاح کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان اور انگلینڈ کا میچ دیکھنے کے لیے عمران خان انکلوژر کا ٹکٹ مانگا جس کے جواب میں ٹکٹ آفس نے انہیں کہا کہ سارے ٹکٹ بک چکے ہیں جبکہ انہوں نے عمران خان انکلوژر میں اپنی چند تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں جس میں انکلوژر کو بالکل خالی دیکھا جا سکتا ہے۔ سیاح نے تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی تو پی ٹی آئی کے حامی صارفین عمران خان کے حق میں سامنے آ گئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان انکلوژر کو اس لیے سولڈ آؤٹ قرار دیا گیا تاکہ لوگ وہاں بیٹھ کر میچ نہ دیکھ سکیں۔ پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس ہینڈل نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے صحیح کہا تھا کہ یہ لوگ جب عمران خان کا نام سنتے ہیں تو ان کی ٹانگیں کانپنے لگتی ہیں۔ انہوں نے غیر ملکی سیاح کی ٹوئٹس شیئر کرتے ہوئے کہا پاکستان اور انگلینڈ کے میچ کے دوران حکومت نے عمران خان انکلوژر کو ’سولڈ آؤٹ‘ قرار دے دیا تاکہ لوگ وہاں بیٹھ کر میچ نہ دیکھ سکیں۔ تاہم ایک غیر ملکی سیاح نے اس جھوٹ کا پردہ فاش کر دیا۔ احمد فرہاد کہتے ہیں کہ غیرملکیوں سے جھوٹ بولا گیا کہ عمران خان انکلوژر کے سارے ٹکٹس فروخت ہوچکے ہیں تا کہ کوئی عمران خان انکلوژر میں نہ بیٹھ جائےلیکن غیر ملکی سیاح بھی ٹکٹ لے کر ہی ٹلے۔ ایک صارف نے لکھا عمران خان انکلوژر کے ٹکٹ جان بوجھ کر فروخت ہی نہیں کیے گئے,بغض عمران خان میں یہ سسٹم اور کتنا گرے گا؟ تابندہ نامی صارف نے لکھا کہ ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ یہ لوگ ڈر گئے ہیں۔ راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز کے آخری اور فیصلہ کن میچ کے دوسرے دن کا کھیل جاری ہے۔ میچ کے پہلے دن انگلینڈ کے پہلی اننگز میں 267 رنز کے جواب میں پاکستان کی بیٹنگ جاری ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے الوداعی ریفرنس کی تقریب کے بعد بنیادی انسانی حقوق کی یادگار کا افتتاح کیا جس کی تعمیر پچھلے ایک سال سے جاری تھی اور اب آخری مراحل میں ہے۔ بنیادی انسانی حقوق کی یادگار میں مختلف بلاکس میں مختلف عبارتیں اور شعر درج ہیں جیسے کہ اجتماع کا حق، بلاتفریق عوامی مقامات تک رسائی، ملکیت کا حق، تجارت کی آزادی جینے کی آزادی، اظہار رائے کی آزادی اور غیرقانونی حراست کی ممانعت جیسے الفاظ درج ہیں۔ الوداعی ریفرنس کی تقریب ختم ہونے کے بعد وکلاء نے ان سے ملاقات کی اور بعدازاں قاضی فائز عیسیٰ کے انسانی حقوق کی یادگار کا افتتاح کرنے کے موقع پر کچھ صحافیوں نے ان سے سوالات کیے وہ کوئی جواب دیئے بغیر چلے گئے۔ قاضی فائز عیسیٰ کا دور ختم ہو گیا ہے تاہم انسانی حقوق کی یادگار کا افتتاح کرنے کے بعد ان پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ بنیادی انسانی حقوق کی یادگار کا افتتاح کرنے کے موقع پر سینئر صحافی مطیع اللہ جان اور اسد طور نے بھی قاضی فائز عیسیٰ سے سوالات پوچھے جن کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ احمد وڑائچ نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: 6ججز کا خط بھی انسانی حقوق کے مقبرے میں دفن ہے، اسد طور کا قاضی فائز عیسیٰ سے سوال! صحافی بینظیر شاہ نے لکھا: میرے نزدیک جسٹس فائز عیسی کا دور بطور چیف جسٹس ان کی اہم معاملات میں خاموشی کے لیے یاد رکھا جائے گا! شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل، چھ ججز کے خط کا معاملہ اور آئینی ترمیم پر ان کا رد عمل! ان کے دور میں کیے گئے فیصلوں اور الفاظ سے زیادہ ان کی خاموشی تاریخ میں شاید یاد رکھی جائے گی۔ صحافی ماجد نظامی نے لکھا: اگرچہ ثاقب نثار اور فائز عیسیٰ کے خیالات اور شخصیات میں کئی متضاد باتیں ہیں تاہم قدر مشترک یہ رہی کہ بطور چیف جسٹس دونوں نے اپنے اپنے دور کے حاضر سروس صاحبانِ شجاعت کی خواہشات کے عین مطابق اہم فیصلے دئیے! اپنے اپنے دور میں سٹیبلشمنٹ کی "ناپسندیدہ" سیاسی جماعتوں کے پر کاٹنے کے لیے اپنی عدالتی خدمات پیش کیں! مزمل اسلم نے لکھا: قاضی صاحب کا اختتام بطور قاضی ہر صاحب اقتدار اور سرکاری ملازم کیلئے نہایت سبق آموز ہے اور وہ کیا ہے؟ (1)کرسی عارضی ہے (2)اقتدار ایک امانت ہے نا کہ اپنی زاتی ملکیت (3)عزت اور زلت اللہ کے بعد عوام فیصلہ کرتی ہے۔ (4)اخلاق اور عاجزی ایک بہترین اثاثہ ہے۔ (آخری)ایک فیصلہ آپ کا ہے اور ایک اللہ کا! اظہر مشوانی نے لکھا: آج جسٹس یحییٰ آفریدی نے قاضی کو “غصیلے ریچھ” سے تشبیہ دی! کاش یہ غصیلہ ریچھ سپریم کورٹ میں لا کر عوام کی امیدوں کی چیر پھاڑ کرنے کی بجائے محلوں میں کتوں سے لڑائی کے لیے ہی رکھا جاتا! بابر اعوان نے لکھا: وہ چیف جسٹس سے زیادہ کوتوال تھا! سائلین کے منہ پڑتا، معزز وکلاء سے مسلسل بدتمیزی کرتا، آزاد صحافیوں سے چھپتا پھرتا، بنچ پر بیٹھ کر بے تکی سیاسی تقریریں کرتا، عمران خان فوبیا میں جلتا رہا، اس طرزِ چیف جسٹسی نے آئین کو دفنایا! شہید صحافی ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے لکھا: آج دو سہولت کار گمنامی میں چلے گئے لیکن عوام اور ڈونٹس ان کی زندگیاں پررونق رکھیں گے! صدیق جان نے لکھا: قاضی تھا۔۔۔عمران ہے! سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے لکھا: چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے الوداعی عدالتی ریفرنس میں پانچ ججز کی عدم شرکت جانے اور آنے والے قاضیوں اور دیگر ججوں کے لیے سبق آموز ہونا چاہئے۔ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس ملک شہزاد احمد آج کے فل کورٹ ریفرنس میں شریک نہیں ہوئے۔ انہوں نے لکھا: یہ وہ قاضی فائز عیسیٰ ہیں جو عہدہ سنبھالتے ہی فل کورٹ بلا کر سپریم کورٹ کے ججوں میں یکجہتی بحال کرنے کا دعویٰ کرتے تھے اور آج اپنے آخری الوداعی ریفرنس میں سپریم کورٹ کی یکجہتی ہی نہیں ملک اور قوم کو بھی سیاسی انتشار کا شکار کر کے جا رہے ہیں۔ صحافی اجمل جامی نے لکھا: انہیں ویسے "بنیادی حقوق یادگار" کا افتتاح زیب دیتا تھا؟ کچھ اور کر لیتے بھلا۔۔ کچھ تو ذہن میں ندامت ہوئی ہوگی، کچھ تو لجاجت محسوس ہوئی ہوگی، بنیادی حقوق اور میں؟ کچھ تو۔۔! رتی برابر بھی نہیں۔۔؟! واقعی۔۔؟ یعنی حد ہے۔۔!
صحافی اے وحید مراد نے دعویٰ کیا ہے کہ صحافی عمرچیمہ نے اپنا یوٹیوب چینل "ٹاک شاک" بیچ دیا ہے اور ان پیسوں سے اسلام آباد کلب کی ممبر شپ لے لی ہے۔ جسٹس یحیٰی آفریدی کی بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ تعیناتی پر عمرچیمہ نے کہا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کا چیف جسٹس بننا بہترین فیصلہ ہے اور عدالتی یوٹیوبرز کی آمدن میں کمی متوقع ہے اس پر صحافی اے وحید مراد نے طنز کیا کہ یوٹیوب چینل بیچ کر اسلام آباد کلب کی ممبرشپ لینے والے سے بہتر یہ بات کون جان سکتا ہے عمرچیمہ کے دفاع میں صحافی عمران وسیم بھی میدان میں آگئے اور کہا کہ عمر چیمہ نے اپنا یوٹیوب بیچا ہے اس کو فروخت کرکے وہ ممبر شپ لے یا پیسہ لٹا دے اسکی مرضی یاد رہے کہ عمر چیمہ اور اعزاز سید نے مل کر ایک یوٹیوب چینل ٹاک شاک کے نام سے شروع کیا تھا جس پر دونوں۔ مل کر پروگرام کیا کرتے تھے ۔۔ لیکن کچھ ہی عرصے بعد اس پر دونوں کی ویڈیو انا بند ہو گئیں اور اور کچھ عرصے کے بعد اعزاز سید نے اکیلے ہی اس پر انٹرویو کرنے شروع کیے ۔ ذرائع نے مطابق عمر چیمہ نے تن تنہا ہی اس چینل کو جیو ڈیجیٹل کو فروخت کر دیا ۔اور اپنے ساتھی اعزاز سید کیساتھ دھوکا کیا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سلیم صافی اور ٹاک شاک شو اب جیو کنٹرول کررہا ہے اور انکا سیٹ بھی جیو پر ہی لگا ہوا ہے ۔۔اسکے علاوہ عورت کارڈ بھی جیو ڈیجیٹل جی ہی پروڈکشن تھی یادرہے کہ عورت کارڈ نامی یوٹیوب چینل بے نظیرشاہ اور ریما عمر چلاتی ہیں۔
گزشتہ روز بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ 2 کیس میں ضمانت ہوگئی جس کے بعد بشریٰ بی بی رہا ہوگئیں اور رہائی پانے کے بعد پشاور پہنچ گئی ہیں۔ اس ضمن میں صابر شاکر نے سلمان اکرم راجہ کا ایک کلپ شئیر کیا جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ کیس کچھ بھی نہیں تھا، یہ بالکل واضح ہے جو بھی اس کیس سے متعلق جانتا ہے اسے پتہ ہے کہ اس کیس میں کچھ نہیں ہے۔ صحافی کے سوال کہ پی ٹی آئی مرکزی لیڈرشپ کیوں نہیں آئی ،سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بشری بی بی کو حکومت نے جلدی جلدی رہا کیا تاکہ عوام جمع نہ ہوسکیں سلمان اکرم راجہ کی اس ویڈیو پر فوادچوہدری سامنے آگئے اور فوادچوہدری پر طنزیہ وار کرتے ہوئے کہا کہ ورنہ راجہ صاحب کی کال پر دس لاکھ لوگ جمع ہو گئے تھے! کیا لوگ ہیں بغیر ضرورت کے جھوٹ؟ سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں نے فوادچوہدری کی اس تنقید کو بلاجواز قرار دیا اور کہا کہ آپ کی اس قسم کی باتیں آپکو تحریک انصاف سے دور لیکر جارہی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں آپ پارٹی کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے اور اب جو پی ٹی آئی میں رہ گئے ہیں انہیں تنقید کا ہدف بنارہےہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کی یہ تنقید حسد سے بھرپور ہے،آپ باقی رہی سہی عزت بھی گنوارہے ہیں۔ ثمینہ پاشا نے فوادچوہدری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ چوہدری صاحب سلمان اکرم راجہ کوئی روایتی سیاستدان تو ہیں نہیں جو ان کا کوئی ذاتی ووٹ بینک یا کارکن ہوں۔ان کا قد اس لئے بڑا ہے کہ وہ آئین و قانون کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ باقی ووٹ سپورٹ تو پی ٹی آئی کے کسی لیڈر کی اس وقت اپنی نہیں سب خان کی ہے۔ راجہ صاحب کو ایک لاکھ سے زائد ووٹ پڑا۔ رضوان نے تبصرہ کیا کہ چودھری جی اب ہر کوئی آپ جیسا موقع پرست نہیں ہوتا کہ وکالت سے بھی اور سیاست سے بھی دونوں ہاتھوں سے کمائے۔پہلے آپ پیپلز پارٹی کو سہارا دیتے رہے پھر ایک آمر کے حق میں نعرہ مرتے رہے پھر پی ٹی آئی میں آ کر دوبارہ جمہوری هو گئے۔چودھری جی جان دیو ہن۔۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ اب چوہدری فواد کے ذمہ لگایا گیا ہے کہ سلمان اکرم راجہ کے خلاف اکسائیں اور ان کے خلاف باتیں کریں وقاص اعوان نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ راجہ صاحب پر بلا جواز تنقید بالکل ناجائز ہے ۔ سلمان اکرم راجہ جیسے لوگوں کا اس ماحول میں پاکستانی سیاست مین انا کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں راشد عباسی نے فوادچوہدری کو جواب دیا کہ چودھری صاحب جب آپ بھاگے تھے تب بہت سے لوگوں کہ دل ٹو ٹ گے تھے ورکر کمزور پڑ گے تھے پھر ان ہی لوگوں نے حوصلہ دیا آپ کا پی ٹی آئی سے کو تعلق نہیں اب کی ہر ٹویٹ ہر تنقید عسکری یا ن لیگی تنقید سمجھی جاتی ھے سو پلیز ہمیں سب پتہ ھے دور رہو آپ ایک صارف نے کہا کہ چوہدری صاحب آپکی یہی چول چلا کیاں آپکو پی ٹی آئی سے دور لے گئی ہیں میڈی کا کہنا تھا کہ فواد چودھری سیکرٹری جنرل بن کر تحریک انصاف میں واپسی چاہتے تھے ۔سلمان اکرم راجہ صاحب کو بنادیا گیا۔راجہ صاحب قابل آدمی ہیں منہ پھٹ نہیں ہیں۔زیادہ تر سوچ سمجھ کر چلتے ہیں۔ اب چودھری صاحب ساڑ نکالتے رہتے ہیں ان کی ان حرکات پر مثال وہی ہے کہاں راجہ بھوج کہاں گنگو تیلی عبید بھٹی کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری صاحب کے سلمان اکرم راجہ صاحب پر آئے روز طنز کے نشتر اور بھونڈی تنقید آسمان پر تھوکنے کے مصداق ہے۔ چوہدری صاحب کو شاید خوف ہے کہ سلمان اکرم راجہ جیسا اصول پسند، اینٹی اسٹیبلشمنٹ، آئین قانون جاننے والے شخص کے ہوتے فواد چوہدری کی اہمیت اور جگہ کبھی نہیں بن پائیگی یادرہے کہ سلمان اکرم راجہ عدت کیس میں بشریٰ بی بی کے وکیل تھے اور انہوں نے بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمہ ختم کرواکر رہائی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
عمامہ کے بجائے ٹوپی پہننے پر استاد نے شاگرد کے ساتھ ناروا سلوک کی انتہا کردی,نہ صرف توہین آمیز گفتگو کی بلکہ سزا بھی دلوائی اور بھری محفل میں توہین رسول کا فتوی بھی دے دیا, ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ایکس صارفین نے خوب آڑے ہاتھوں لیا. ایک صارف نے لکھا مذہب جب ہدایت کے بجائے بیماری بن کر روح میں اتر جائے تو ایسے دو نمبر ملّا وبائیں بن کر معاشرے کو برباد کرنے لگتے ہیں,یہ شخص اپنے شاگرد پر توہین رسول کا فتویٰ تک اس لئے دے رہا ہے کہ اس نے عمامے کے بجائے ٹوپی پہن رکھی ہے,اس مذہبی بیمار بے غیر ت سے کوئی پوچھے کے عمامہ کب سے مذہبی تعلیم کے حصول کے ساتھ لازم و ملزوم ہو گیا ہے؟؟؟ مونا سکندر نے لکھا پھر تو بنا داڑھی والے مسلمان ہی نہ رہے ان کے نزدیک,ان ہی مدارس سے گستاخی کے فتوے نکلتے ہیں پھر,لیکن یہ ہر مدرسے میں نہیں ہوتا,اسلام تو رواداری کا مذہب ہے شرمینا ہاشمی نے لکھا ذہنی طور پر بیمار لوگ ہیں یہ. کوئی ایسا نظام نافذ کیا جائے، کہ ان جیسے جاہل مولوی صاحبان سے پاکستان کی جان چھوٹ جائے, یہ اسلام دوست نہیں اسلام کے دشمن ہیں خدارا اپنے بچوں کو ان ظالموں کے ہاتھ نہ دیں. ‏‎ایسے بیمار ذہن والوں کے پاس اپنے بچوں کو تعلیم دینے سے بہتر ہے گھر پہ خود پڑھا لو اعوان نے لکھا انکا طرزِ عمل بلکل بھی درست نہیں، مگر آپ کے سوال و جواب، حضور پرنور نبی کریم رؤف الرحیم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم عموماً عمامہ ہی پہنتے تھے اور کبھی ننگے سر مبارک بھی رہے زلفیں ہمیشہ رکھیں جو کہ ان مولانا صاحب کی بھی نہیں.
چیف جسٹس نے بھی مخصوص نشستوں کے کیس میں اختلافی نوٹ جاری کردیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اختلافی نوٹ 14 صفحات پر مشتمل ہے۔ چیف جسٹس کا اختلافی نوٹ میں کہنا ہے کہ اکثریتی فیصلہ بنیادی اصولوں کے مطابق نہیں تھا۔فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی بھی نہیں ہو سکتی آٹھ ججز کا 12 جولائی کا مختصر اور 23 ستمبر کا تفصیلی فیصلہ غلطیوں سے بھرپور ہے آٹھ اکثریتی ججز کی 14 ستمبر اور 18 اکتوبر کی وضاحتوں میں بھی آئینی غلطیاں ہیں آٹھ ججز نے اپنی الگ ورچوئل عدالت قائم کی پاکستان کا آئین تحریری ہے اور اس کی زبان آسانی سے سمجھنے والی ہے،یہ آئین صدیوں پرانا نہیں،آئین میں ایسے قدیم الفاظ نہیں جن کے معنی نکالنے کی ضرورت ہو،عوام نہیں چاہتےانہیں یہ بتایا جائے کہ انہیں کس طرح حکومت کرنی ہے۔ ہمیں وہی کرنا چاہیے جو ہمارے آئین میں کہا گیا ہے،ہمارے آئین کی قابل اطلاق دفعات واضح اور خود وضاحت کرنے والی ہیں،آئین میں معنی تلاش کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے جو موجود نہیں۔ وحید مراد نے ردعمل دیا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے جاتے جاتے بھی 14 صفحات سیاہ کر دیے۔ مخصوص نشستوں کے فیصلے میں اختلافی نوٹ احمد وڑئچ نے تبصرہ کیا کہ اختلافی نوٹ کم اور طعنے زیادہ ہیں، میں نہیں مانتا میں نہیں مانتا، اتنا بڑا خود پرست بندہ زندگی میں نہیں دیکھا۔ نرگسیت کا مارا نفیساتی عارضے میں مبتلا بغض سے بھرا ایک گھٹیا ذہن سعید بلوچ نے لکھا کہ قاضی صاحب کے اختلافی نوٹ میں توسیع دھاڑیں مار مار کے رو رہی ہے طارق متین نے طنز کیا کہ او جا یار معاف کر جاتے جاتے بھی روئے جا رہا ہے اتنا گند پھیلا چکا اب مزید کیا کرنا ہے عمیر نے طنز کیا کہ ساری دنیا پتل دی بے بی ڈول میں سونے دی جمیل فاروقی نے کہا کہ لگ رہا ہے کہ وہ جاتے جاتے بھی "ڈونٹ" کھانے کا ارادہ رکھتا ہے ثاقب کھرل کا کہنا تھا کہ آٹھ جج غلط میں اکیلا ٹھیک ہوں۔ بشارت راجہ نے تبصرہ کیا کہ قاضی کے اس اختلافی نوٹ پر پکوڑے رکھ کر کھائے جائیں گے مگر اچھا ہوا موصوف نے جاتے جاتے یہ دکھایا کہ آئین اور جمہوریت کا جعلی لبادہ اوڑھ رکھا تھا ثاقب بشیر نے تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ حیران کن طور تین دن بعد ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں 13 میں سے ایک جج کی حیثیت سے نئی کہانی اپنے دو ججز کے اقلیتی تفصیلی فیصلے میں اپنے اضافی نوٹ کی شکل میں لکھی ہے " ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں اپیلوں کا حتمی فیصلہ ہوا ہی نہیں اکثریتی ججز نے وضاحت کی درخواستوں کی گنجائش باقی رکھی کیس کا چونکہ حتمی فیصلہ ہی نہیں ہوا ،اس پر عملدرآمد "بائنڈنگ" نہیں فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی بھی نہیں ہو سکتی آٹھ ججز کا 12 جولائی کا مختصر اور 23 ستمبر کا تفصیلی فیصلہ غلطیوں سے بھرپور ہے آٹھ اکثریتی ججز کی 14 ستمبر اور 18 اکتوبر کی وضاحتوں میں بھی آئینی غلطیاں ہیں آٹھ ججز نے اپنی الگ ورچوئل عدالت قائم کی " ناصر کیانی نے لکھا کہ ایکسٹینشن نہ ملنے کا اتنا غصہ؟ وسیم ملک نے کہا کہ کوڑے دان سے جب بھی نکلا، گند ہی نکلا سحرش منیر نے تبصرہ کیا کہ ہ پیرا نمبر 7 پڑھ کرکوئی عقل سے پیدل آدمی بھی جان جائے گا کہ جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم اختر افغان کے اختلافی نوٹ کےلکھاری قاضی صاحب خود تھے۔ کیونکہ اُن دونوں کے نوٹ میں الیکشن کمیشن کو آئین شکنی اور اکثریتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کی وہی نصیحت تھی جو آجکے نوٹ میں ہے قمبر زیدی نے تبصرہ کیا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے اختلافی نوٹ میں کمال کر دیا ہے کہتے ہیں کہ مخصوص نشستوں کا فیصلہ حتمی طور پر ہوا ہی نہیں ہے ۔ لہزا اس پر عملدرآمد کرنا ضروری نہیں اور نہ ہی توہین عدالت کی کاروائی اس پر ہو سکتی ہے ۔ پہلی دفعہ کسی چیف جسٹس نے اپنی ہی فل کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کروانے کی نہ صرف ترغیب دی ہے بلکہ توہین عدالت سے بھی الیکشن کمیشن کو بچانے کی بھرپور کوشیش کی
عمران خان ، انکی اہلیہ اور دونوں بہنیں جیل کے اندر ہیں جبکہ جیل سے باہر عمران خان کی بہن نورین نیازی عمران خان سے ملاقات کی کوشش کررہی ہیں جن کا اپنا بیٹا حسان نیازی آج کل فوج کی تحویل میں ہے۔ عمران خان کی بہن نورین نیازی کی تصویر سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہورہی ہے جس میں وہ اکیلی کھڑی ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ آج ہماری عمران خان سے ملاقات کا دن طے تھا، ہم اس وقت اڈیالہ جیل کے باہر اپنے بھائی عمران خان سے ملاقات کے انتظار میں کھڑے ہیں لیکن جیل انتظامیہ نے ملاقات کروانے سے انکار کر دیا ہے۔ نورین نیازی کو اکیلا دیکھ کر پی ٹی آئی سپورٹرز اور سوشل میڈیا صارفین پی ٹی آئی لیڈرشپ پر برس پڑے۔انکا کہنا تھا کہ عمران خان کے نام پر ووٹ لینے والوں، ایم این اے، ایم پی اے ، وزارت اعلیٰ، وزاتیں لینے والوں نے اسکی بہن کو ہی تنہا چھوڑ دیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے مخصوص نشستوں کی امیدوار خواتین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو مخصوص نشستوں کے کیس میں ہر پیشی پر بڑے مجمعے کے ساتھ عدالت میں پیش ہوتی تھیں۔ سحر مان نے 2تصاویر شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ اوپر والی تصویر میں عمران خان کی بہن تن تنہا جیل کے باہر کھڑی بھائی سے ملاقات کا مطالبہ کر رہی ہے۔ دوسری تصویر میں عمران خان کی جماعت کی مخصوص نشستوں کی طلب گار عورتیں ہیں جو نشست کے لالچ میں گلے پھاڑ پھاڑ کر عمران خان سے وفاداری کے نعرے لگا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ خواتین مخصوص نشستوں کے لیے سپریم کورٹ بھی جاتیں اور پارٹی دفتر بھی۔ لیکن آج جب وفاداری ثابت کرنے کا وقت آیا تو گدھے کے سر سے سینگ کی طرح غائب ہیں۔ عمران خان نے ایسی قوم کے لیے اپنی لگا دی ۔؟ کامران نے ردعمل دیا کہ جس قیدی کی وجہ سے ایک صوبے میں حکومت جب کے 90 ایم این ایز ہیں اس قیدی کی بہن جیل کے باہر اکیلی کھڑی ہے، افسوس ہو رہا ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ یہ تصویر ان مخصوص نشستوں والیوں کے لیے طمانچہ ہے جو اپنے لیے تو نکل سکتی لیکن اپنے لیڈر کے لیے ان کی بہن کے ساتھ نہیں نکل سکتی عالیہ نامی سوشل میڈیا صارف نے ٹوٹے دل کا ایموجی شئیر کرکے اپنے جذبات کا اظہار کیا امجد خان نے بھی ٹوٹے دل کا ایموجی شئیر کرکےکہا کہ آخر میں بہنیں ہی کام آتی ہیں نوشی گیالنی نے ردعمل دیا کہ کیا دھرتی سے محبت کا یہی صِلہ ہے ۔۔ خان صاحب کی بہن اڈیالہ جیل کے باہر تنہا کھڑی ہیں فیاض شاہ نے تبصرہ کیا کہ عمران خان کی بہن اکیلے جیل کے باہر اپنے بھائی سے ملاقات کے لیے دھکے کھا رہی ہے۔ کسی پی ٹی آئی سینیٹر، کسی ایم این اے یا کسی ایم پی اے کو ساتھ جانے کی توفیق نہیں ہوئی؟ ان سے صرف دھواں دھار تقریریں کروا لو علی بٹ نے ردعمل دیا کہ عمران خان کی بہن اکیلی بھائی سے ملاقات کیلئے ماری ماری پھیر رہی!!کہاں ہیں وہ غیرتمند سینکڑوں جان کی قربانی دینے والے ایم این اے اور ایم پی اے اور وکلاء کی فوج؟ زبیر علی خان کا کہنا تھا کہ شوکت خانم ٹھیک کہتی تھیں میرا بیٹا بہت سادہ ہے ہر کسی پر اعتبار کر لیتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے نام پر وزیر بن گئے، ایم این ایز سینیٹرز بن گئے لیکن ان کی بہن اکیلی اڈیالہ کے باہر کھڑی ہے ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ کہاں ہیں وہ مخصوص نشستوں والی خواتین، جہاں پہنچنے کی ضرورت ہوتی ہے، وہاں پہنچتی نہیں۔ سب یاد رکھا جائے گا!آج خان سے ملاقات کا دن طے تھا، نورین آپا اس وقت اڈیالہ جیل کے باہر ملاقات کے انتظار میں اکیلی کھڑی ہیں لیکن جیل انتظامیہ نے ملاقات کروانے سے انکار کر دیا ہے جمی ورک کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بہن اڈیالہ جیل کے باہر اکیلی کھڑی ہے۔ تحریک انصاف کی ویمن ونگ کی عہدیداران، مخصوص نشستوں کی طلبگار بیگمات آپ کو کہیں نظر آئیں؟ فیصل خان نے کہا کہ اس وقت سب اپنے کمفرٹ زون میں بیٹھے ہیں لیکن خان صاحب کی بہن نورین خان اکیلی اڈیالہ جیل کے سامنے کھڑی بھائی کے ساتھ ملنے کی کوشش کر رہی تھی لیکن ملنے نہیں دیا گیا حماد نے تبصرہ کیا کہ وہ جس کے بھائی کے نام پر صوبوں کی حکومتیں چل رہی ہیں۔سینٹ اور قومی اسمبلیوں میں پروٹوکول مل رہے ہیں ۔اس بھائی کی بہن اکیلی اڈیالہ جیل کے باہر کھڑی ہے سیمی راجہ کا کہنا تھا کہ لعنت کا مقام ہے ہم سب کے لیے کہ آج خان کی بہن تنہا کھڑی ہے صبا نے کہا کہ خان کی بہن اڈیالہ کے باہر اکیلی کھڑی رہیں ۔کوئی نہیں پہنچا کہ کم ازکم ہم نورین آپا کو اکیلا نہ چھوڑیں بابا کوڈ نے تفصیلی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عربی کہاوت ہے کہ اگر یوسف کی بہن ہوتی تو کبھی اپنے بھائی کو کنویں میں نہ چھوڑ کر جاتی - انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی دو بہنوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے، تیسری بہن آج اکیلی ہی اڈیالہ جیل کے باہر کھڑی نظر آئی۔جب مخصوص نشستوں کا فیصلہ آیا اور لگا کہ تحریک انصاف کو اچھی خاصی تعداد میں یہ نشستیں ملنے جارہی ہیں تو ہر طرف سے عورتیں ایسے سامنے آئیں جیسے آندھی میں گندے شاپر آجاتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ آج عمران خان کے حق میں سڑکوں پر واحد اس کی بہن ہی کھڑی ہے، باقی آپ دعوے جتنے مرضی کرلیں، گلے کی نسیں پھلا کر جتنے مرضی نعرے بلند کرلیں، آپ سب لوگ عمران خان کو بھلا چکے ہیں۔اب آپ صرف جیل سے اس کی لاش دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ اس پر روتے ہوئے، بین کرتے ہوئے آپ کی ٹک ٹاک بن سکے، جسے دکھا کر آپ اپنا حلقہ پکا کرسکیں۔ باباکوڈا نے مزید کہا کہ یاد رکھیں، عمران خان کے بعد صرف قیامت ہے۔ بھول جائیں کہ لوگ آپ میں سے کسی کو کونسلر تک کا الیکشن بھی جیتنے دیں گے!!!
تحریک انصاف کے ووٹوں سے جیتنے والے ایم این اے عادل بازئی جنہیں زبردستی مسلم لیگ ن کا رکن اسمبلی ڈیکلئیر کیا گیا تھا، نے آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کیا تو اسکا گھر ، کاروبار تباہ کردیا گیا، پلازے گرادئیے گئے مگر وہ ڈٹا رہا۔ صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ عادل بازئی کی اسمبلی رکنیت بھی ختم کرانے کی کوشش ہورہی ہے اور اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا ہے۔ عادل بازئی کی بہادری اور ڈٹے رہنے کی تحریک انصاف کے رہنماؤں کے علاوہ سوشل میڈیاصارفین اور صحافی بھی کررہے ہیں اور انکا کہنا ہے کہ ایک طرف زین قریشی اور مبارک زیب خان ہے اور دوسری طرف عادل بازئی جس نے سب کچھ تباہ کروالیا مگر ڈٹا رہا۔ قاسم سوری نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب نیت صاف، حوصلے بلند، اپنے لیڈر پر اعتماد اور اللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین کامل ہو تو پھر دنیا کی کوئی طاقت، کوئی فسطائیت، کوئی لالچ آپ کو نہیں خرید سکتا، بلوچستان کا بہادر نوجوان عادل خان بازئی اپنے کپتان کےلیے اپنا کروڑوں، اربوں کا نقصان اور جان لینے کی دھمکیاں ہنس کر سہہ گیا۔ صابر شاکر کا کہنا تھا کہ عادل بازئی سب کچھ لُٹا کر بھی ثابت قدم رہا سلطان سالارزئی نے تبصرہ کیا کہ عادل بازئی نے ہم بلوچستان والوں کی لاج رکھی. بہت الزامات بہت اعتراضات آئے اس پر. لیکن جوان بدترین مالی نقصانات، دھمکیاں اور پریشانی برداشت کرگیا مگر بہکا نہیں. انکو ، انکے خاندان کو اور انکے مینٹور اعظم سواتی صاحب کو بہت خراج تحسین اور مبارکباد پی ٹی آئی رکن اسمبلی شاہد خٹک نے تبصرہ کیا کہ بلوچستان کوئٹہ کی عوام عادل بازئی کا وہ تاریخ استقبال کرے گی جو تاریخ میں کسی کا بلوچستان میں نہیں ہوا ہو گا میں بلوچستان کی غیرتمند عوام سے اپیل کرتا ہو اپ لوگ جائے عادل بازئی کے گھر وہاں اُن کے فیملی کو پیغام دے کہ اپ کے بیٹے نے عمران خان کے ساتھ جو وفا نبھائی اپ کے آنے والے نسلوں کی لوگ عزت کرینگے۔ احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ پورے ایوان میں واحد داد کا مستحق عادل بازئی ہے، ن لیگ نے ڈی سیٹ کرنے کیلئے ریفرنس بھیجا، پلازہ گرایا گیا، گھر کے باہر مشینری پہنچی لیکن ووٹ نہیں دیا۔ ویل ڈن جوان، خوش رہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ بازئی کو ٹکٹ دینے کی مخالفت ہوئی، اعظم سواتی نے کہا ٹکٹ دیں، لوٹا نہیں ہو گا۔ منصور کلاسرا نے ردعمل دیا کہ عادل بازئی ان تمام گدی نشین وڈیروں سرمایہ کاروں سے معتبر ٹھہرے جو آئینی ترامیم میں جھک گئے لیٹ گئے نادربلوچ کا کہنا تھا کہ عادل تاریخ میں آپ کا نام سنہری حروف میں لکھا جائیگا۔۔۔ دنیا شجاع اور وفا شعاروں کو یاد کرتی ہے غداروں کو نہیں۔ رضوان غلزئی نے کہا کہ اکیلا عادل بازئی پوری پارلیمنٹ پر بھاری رہا۔ اپنی سیٹ، کاروبار سب کچھ قربان کردیا مگر ڈٹا رہا فوزیہ صدیقی نے تبصرہ کیا کہ ان سب لوٹوں پر کوئٹہ کا یہ نوجوان عادل بازئی بازی لے گیا، اس کے گھر والوں کو اٹھایا گیا اس کا کاروبار تباہ کیا گیا گھر گرایا گیا مگر یہ ثابت قدم رہا، ملک عادل خان بازئی جیسے نوجوان ھی عمران خان کے حقیقی جانشین ہیں، آپ نے عمران خان کا سر فخر سے بلند کردیا سجادچیمہ کا کہنا تھا کہ میں وفا پرستی پر یقین رکھنے والا انسان تو نہیں ہوں لیکن مجھے عادل بازئی نے غلط ثابت کردیاہے صبور خواجہ نے ردعمل دیا کہ زین قریشی کی سو سالہ گدی نشینی سے عادل بازای کا گرا ہوا مکان معتبر ہے
26 ویں آئینی ترمیم منظور ہوگئی,آئینی ترمیم سے متعلق پی ٹی آئی کے ایم این اے زین قریشی کا اہم ویڈیو بیان سامنے آگیا,زین قریشی نے اسمبلی میں اپنی موجودگی کی تردید کردی,انہوں نے کہا آئینی ترمیم کی حمایت سے متعلق ان کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، قومی اسمبلی جانا تو دور کی بات وہ اس کے قریب سے بھی نہیں گزرے۔ زین قریشی نے بتایا وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور پارٹی پالیسی کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کی کسی حکومتی اہلکارسے ملاقات ثابت ہوجائے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنے والد شاہ محمود قریشی کے کہنے پر روپوشی اختیار کی، والد نےلاہور بلایا اور کہا کسی صورت آئینی ترمیم منظورنہیں ہونی چاہیے۔ وضاحتی بیان پر زین قریشی کو صارفین نے خوب آڑھے ہاتھوں لیا,صارف فیاض شاہ نے لکھا کہ صبح کے 4 بجے آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد آپ کا وضاحتی بیان منظرعام پر آیا، جبکہ میڈیا پر یہ نام رات 9 بجے سے لیا جا رہا ہے، اگر آپ حکومتی لابی میں نہ بیٹھے ہوتے تو یہ ویڈیو ترمیم منظور ہونے سے پہلے آ جانی تھی۔ شاہد خٹک نے ردعمل دیا کہ زین قریشی کے حوالے سے پارٹی آفیشل کی طرف سے وضاحت آئے گی لیکن مجھے اب زین قریشی پر کوئ اعتماد نہیں ہے عادل راجہ نے تبصرہ کیا کہ اگر زین قریشی واقعی پرعزم اور مخلص ہیں تو وہ ملتان میں جلسہ کریں اور پھر عمران خان کی حمایت میں دھرنے کے لیے ایک کارواں اڈیالہ لے جائیں ۔ یہ یقینی طور پر ایک مضبوط اقدام ہوگا جاوید بلوچ نے کہا کہ زین قریشی کے ساتھ ایسا ہی سلوک ہو جو باقی لوٹوں کے ساتھ ہوا عظیم جٹ کا کہنا تھا کہ کچھ اولادیں ہوتی ہیں جو باپ کی قربانیوں کی وجہ سے بنی عزت چند ٹکڑوں میں نیلام کر دیتی ہیں۔ ان میں حالیہ مثال زین قریشی کی ہے۔پارٹی نے اگر دوسرے غداروں اور اس غدار میں فرق کیا یا جو بھی اس کے حق میں بولا اسے بھی غدار ہی سمجھا جائے گا ادریس عباسی نے سکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ وڈیو مخالفین کی اور ٹویٹ رفقا پہلے کر رہے فرحان ورک کے اکاؤنٹ سے زین قریشی کی وڈیو 4 بجکر 17 منٹ پر ٹویٹ ہوئی اور زین قریشی کی اپنی وڈیو انکے خود اپنے اکاؤنٹ سے 4 بجکر 39 منٹ پر ٹویٹ ہوئی سلمان درانی نے سوال اٹھایا کہ زین قریشی کی ویڈیو اپنے اکاؤنٹ سے پہلے فرحان ورک صاحب کے اکاؤنٹ سے اپلوڈ ہونے کا مطلب؟ رحیق عباسی نے تبصرہ کیا کہ آپ سے پہلے فرحان ورک یہ ویڈیو پوسٹ کرچکا ہے۔ جو یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ آپ اس وقت کس کی تحویل میں ہیں۔ اب آپ سیاست کو خیر باد کہیں اور خاموشی پیری مریدی کریں ۔ رکن قومی اسمبلی زین قریشی کچھ دنوں سے منظرعام سے غائب تھے اور ان کی ہمشیرہ مہر بانو قریشی کی جانب سے زین قریشی سے رابطہ نہ ہونے اور ان کو اغوا کیے جانے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا۔ 26 ویں آئینی کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے,گزشتہ روز کابینہ کی منظوری کے بعد دونوں نے ایوانوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی جس میں حکومت نے دونوں ایوانوں میں اپنی اکثریت ثابت کی۔
زین قریشی کا ویڈیو بیان آگیا ۔ انکا کہنا ہے کہ ٹی وی کے ذریعے اطلاع ملی ہے میرے خلاف جھوٹا پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے، یقین دلاتا آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دوں گا انہوں نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے میرے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ اور اسمبلی میں موجودگی کی غلط خبر کی تردید کرتا ہوں، خان کے ساتھ تھا، ہوں اور رہوں گا۔ زین قریشی کے ساڑھے 4 بجے کے بعد جانیوالے اس ویڈیو پیغام پر سوالات اٹھ گئے حسنین فریق نے کہا کہ اوپر ٹائم کا فرق دیکھیں اپنے اکاؤنٹ سے ویڈیو بعد میں پوسٹ ہوئ ہے رفقاء کو پہلے بھیجی گئی ہے ادریس عباسی نے سکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ وڈیو مخالفین کی اور ٹویٹ رفقا پہلے کر رہے فرحان ورک کے اکاؤنٹ سے زین قریشی کی وڈیو 4 بجکر 17 منٹ پر ٹویٹ ہوئی اور زین قریشی کی اپنی وڈیو انکے خود اپنے اکاؤنٹ سے 4 بجکر 39 منٹ پر ٹویٹ ہوئی سلمان درانی نے سوال اٹھایا کہ زین قریشی کی ویڈیو اپنے اکاؤنٹ سے پہلے فرحان ورک صاحب کے اکاؤنٹ سے اپلوڈ ہونے کا مطلب؟ رحیق عباسی نے تبصرہ کیا کہ آپ سے پہلے فرحان ورک یہ ویڈیو پوسٹ کرچکا ہے۔ جو یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ آپ اس وقت کس کی تحویل میں ہیں۔ اب آپ سیاست کو خیر باد کہیں اور خاموشی پیری مریدی کریں ۔ یامین خان نے ردمعل دیا کہ فرحان ورک کی اکاؤنٹ سے ویڈیو زین قریشی کی اکاؤنٹ سے 23 منٹ بعد اپلوڈ ہوئی ۔یہ ویڈو فرحان ورک کو پہلے کیسے پہنچی آخر کیسے ؟؟
صوبائی دارالحکومت لاہور کے ایک نجی کالج میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کیس کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں جبکہ پنجاب کے مختلف شہروں میں طلبہ نے احتجاجی مظاہرے کیے اور یہ سلسلہ آزادکشمیر تک پہنچ گیا جہاں طلبہ وطالبات نے مبینہ زیادتی کے واقعے کی تحقیقات کر کے حقائق سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف سینئر صحافی عمران ریاض خان نے مسلم لیگ ن کے آفیشل ٹویٹر اکائونٹ سے اس معاملے پر کیے جانے والے پراپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا۔ عمران ریاض خان نے اپنے ٹوئٹر (ایکس) پیغام اور مسلم لیگ ن کے آفیشل ٹوئٹر (ایکس) سے جاری پیغام کا سکرین شارٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا: صرف یہ 2 سکرین شاٹس غور سے دیکھ لیجئے اور اندازہ کیجئے کہ کس قدر بے غیرت اور جھوٹے ترین بے شرم جتھے کو پراپیگنڈا پر لگا دیا گیا ہے، اب اس 2 نمبری فرا ڈ اور نوسر بازی کا مقدمہ کہاں ہوگا؟ پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹوئٹر (ایکس) اکائونٹ سے جاری پیغام میں ڈاکٹر شہباز گل، معید پیرزادا، عادل راجہ اور عمران ریاض کے ٹوئٹر پیغامات شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ: امریکہ، برطانیہ اور یہاں تک کہ سوات میں بیٹھ کر وہ پنجاب کے طلباء کو توڑ پھوڑ اور انارکی میں ملوث ہونے پر اکساتے ہیں، یہ پاکستان کے اصل دشمن ہیں! عمران ریاض کے پیغام میں ردوبدل کی گئی تھی اور "طلباء جو کچھ کرینگے" کے الفاظ کا اضافہ کیا گیا تھا۔ اشعر باجوہ نامی صارف نے: سینئر صحافی عمران ریاض اور معید پیرزادا کے اصل ٹوئٹر (ایکس) پیغامات کو شیئر کرتے ہوئے لکھا: اس وقت ن لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم فیک وٹس ایپ سکرین شاٹس اور صحافیوں کی ایکس پوسٹس کو فوٹوشاپ کر کے ان میں خاص طور پر "طلباء احتجاج " کا اضافہ کر کے شیئر کر رہے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ ان لوگوں کو یہ سوچنا چاہیے کے ایکس اکاؤنٹس پر فیکٹ چیک کرنے میں صرف 2 سیکنڈ لگتے ہیں، خدا کے لیے ایسے کام کر کے اپنے آپ کو اور بدنام نہ کریں! عمران ریاض اور معید پیر زادہ کے اکاؤنٹ سے کی گئی پوسٹیں اور ساتھ میں مسلم لیگ ن ڈیجیٹل کے آفیشل اکاؤنٹ سے کی گئی فوٹوشاپ پوسٹیں شیئر کر رہا ہوں! صحافی زبیر علی خان نے عمران ریاض کا اصل پیغام اور ن لیگ کے اکائونٹ سے جاری جعلی پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا:میڈم مکھے منتری جی کا جھوٹا پراپیگنڈا سیل! عمران بھائی نے اپنے ٹویٹ میں پنجاب کے طلباء کا ذکر ہی نہیں کیا لیکن میڈیا سیل جعلی سکرین شارٹ لگا کر بیانیہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ حکومت اس وقت کسی بھی طرح عمران ریاض کو گرفتار کرنا چاہتی ہے اسی لیے جھوٹے مقدمات درج کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عمران ریاض خان نے زبیر علی خان کے ایکس (ٹوئٹر) پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: میرے خیال میں یہ زیادہ بوکھلا گئے ہیں اور اب جھوٹ پر قائم حکومت مزید جھوٹوں کا سہارا لینے پر مجبور ہے! طارق متین نے کہا جھوٹ ساز فیکٹری والو عمران ریاض کے ٹویٹ میں اسٹوڈنٹس کا ذکر ہے ہی نہیں عمران ریاض خان نے اپنے ردعمل میں کہا آئین میں ترمیم کرتے کرتے ٹویٹس میں ترمیم شروع کر دی۔
عظمیٰ بخاری نے اظہرمشوانی، شہبازگل اور عالیہ حمزہ سے متعلق ایک وٹس ایپ سکرین شاٹ شئیر کیا جوپنجاب کالج کے سٹوڈنٹس کے احتجاج سے متعلق تھا۔ اس مبینہ سکرین شاٹ جسے جعلی سکرین شاٹ قرار دیا جارہا ہے کہا جارہا تھا کہ سٹوڈنٹس سے احتجاج کیلئے کیاٹاسک دینا ہے اور ویڈیوز بناکر کیسے اپلوڈ کرنی ہیں۔ سکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ چلو بھئی شروع ہوجاو،عام بچوں کو باہر بیٹھ کر فساد کے کام پر لگاو،سٹوڈنٹس کو آگے لگاو،انکی ویڈیوز بنا کر انقلاب لانے کی کوشش کرو،خود سارے باہر بیٹھے ہیں اور ہمارے بچے اور انکے والدین رل رہے ہیں،سیاسی گدھ اور کیا ہوتے ہیں؟ عظمیٰ بخاری کے اس سکرین شاٹ پر عالیہ حمزہ نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ماشاءاللہ منسٹر صاحبہ"فیک سکرین شارٹ" پھیلاتےہوئے اس جھوٹے پراپیگنڈےمیں ملوث ہرایک کےخلاف میں معزز عدالت سےرجوع کروں گی میں طلبہ طالبات کےساتھ ہوں وہ مجھے اپنےبچوں کی طرح عزیزازجان ہیں وہ میرےپاکستان کاروشن مستقبل ہیں ان پرکیےگئے ہرظلم کاحساب ہوگا اظہر مشوانی نے ردعمل دیا کہ ریمنڈ ڈیوس کی دلالی کر کے باپ نے جو حرام کا پیسہ کھلایا ہے تو وہ رنگ تو دکھائے گا بےشرم عورت یہ فیک اور فوٹوشاپڈ ہے فوادچوہدری نے کہا کہ جعلی اسکرین شاٹس شیئر کرنا جرم ہے امید ہے میڈم چیف جسٹس اس کا بھی نوٹس لیں گی۔ زبیر علی خان نے تبصرہ کیا کہ حکومت خود فیک سکرین شارٹ پھیلانے میں مگن ہے۔ اس وقت سب سے بڑی فیک نیوز کی فیکٹری ن لیگ کا میڈیا سیل ہے وقاص اعوان نے عظمیٰ بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ک میڈم آپ خود فیک نیوز کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اور خودی فیک سکرین شارٹ کو پھیلا لا رہی ہیں اس عمل سے آپکی سوشل میڈیا کے مس یوز کے خلاف درخواست کا کوئی فائدہ نہیں ہے جب آپ خودی یہ عمل کر رہی ہیں۔ عمیر حسن کا کہنا تھا کہ خود یہ ہر معاملے کو ایف آئی اے میں لے جاتی یے اور خود سوشل میڈیا پر فیک سکرین شاٹ لگا کر جھوٹ پھیلا رہی یے اور اوپر سے بھاشن جھاڑ رہی ی اسلام الدین ساجد نے ردعمل دیا کہ عظمی، یہ واٹس ایپ سکرین شاٹ فیک یعنی جعلی ہے، بہتر ہوتا کہ جعلی پوسٹ شئیر کرنے سے پہلے تصدیق کر دیتی۔ اگر ایک وزیر جعلئ خبر پھیلاتی ہے تو باقی لوگوں سے کیا شکوہ کوئی کرے گا عائشہ بھٹہ کا کہنا تھا کہ پنجاب کی یہ خاتون وزیرِ اطلاعات آئے روز خود کو فیک نیوز کا وکٹم ثابت کرنے لاہور ہائیکورٹ پہنچی ہوتی ہیں، لیکن یہ خود سب سے بڑی فیک نیوز ماسٹر ہیں۔واٹس ایپ پر موصول ایک فیک اسکرین شاٹ ایسے فخر سے پوسٹ کر رہی ہیں جیسے دشمن ملک کی کوئی سازش پکڑ لی ہو۔عقل نہیں تو موجیں ہی موجیں!!
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آئے روز راستوں کی بندش اور پروٹوکولز کی وجہ سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، سوشل میڈیا پر صحافی و شہریوں نے انتظامیہ کو عوام کی پریشانی کا سبب بننے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پہلے ایک سیاسی جماعت کے احتجاج اور اب شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے،اس موقع پر شہر کی مختلف سڑکوں کو کنٹینرز کھڑے کرکے بند کردیا، انتظامیہ نے شہر کے ایسی شاہراہوں کو بھی عوام کیلئے بند کردیا جو سیکیورٹی پلان میں شامل نہیں تھیں۔ آئے روز شہر کی سڑکوں اور شاہراہوں کی بندش کی وجہ سے وفاقی دارالحکومت کے رہائشی شدید تکلیف کاشکار ہیں اور اس شہر میں رہائش کواذیت زدہ قرار دے رہے ہیں، سوشل میڈیا پر صحافیوں سمیت صارفین نے انتظامیہ کے ناقص پلان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور عوام کی تکلیف کا اظہار کیا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار خاور گھمن نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ چینی وزیراعظم کے ساتھ کھانے کی دعوت تھی مگر چار گھنٹے سڑکوں پر مارے مارے پھرنے کے باوجود منزل پر پہنچنے میں کامیابی نہیں ملی۔ تنویر اعوان نے کہا کہ جڑواں شہروں کے باسی آج اپنے گھروں میں ہی رہیں، کیونکہ ٹریفک پولیس نے جو راستے بتائے وہ بھی بند ہیں ۔ صحافی عادل سعید عباسی نے کہا کہ پولیس نے اسلام آباد کے شہریوں کو بھیڑ بکریاں سمجھ لیا ہے، شہریوں کو دیئے گئے متبادل راستوں کو بھی بند کردیا گیا ہے،انتظامیہ نے مری جانےوالوں کیلئے بنی گالہ کا متبادلہ راستہ دیا تھا اور یہ بھی بند ہے۔ ایک صارف نے سڑکوں کی بندش پر شدید برہمی کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ اسلام آباد میں رہنا اب ایک عذاب بن گیا ہے۔ ہمایوں نامی صارف نے کہا کہ اگر شہر کو وی آئی پی پروٹوکول کے چکر میں بند کرنے کے بجائے اگر ریڈ زون کے قریب ہی چھوٹا سا ایئر پورٹ یا ہیلی پیڈ بنادیا جائے تو نا ہی سیکیورٹی کا مسئلہ پیدا ہوگا اور نا ہی شہری پریشان ہوں گے۔
جمائما گولڈ اسمتھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے عمران خان کی حفاظت اور صحت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں عمران خان کے حوالے سے سنگین اور تشویش ناک معاملات درپیش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی حکام نے اہل خانہ اور وکلا کو عمران خان سے ملاقات سے روک دیا ہے جس کے ساتھ ساتھ تمام عدالتی سماعتیں بھی ملتوی کردی گئی ہیں۔ اس پر خواجہ آصف نے جمائما کو جواب دیتے ہوئے کہاکہ عمران خان کے ساتھ مستقل طور پر نرمی برتی گئی، اس شخص نے اپنے مخالفین کے لیے کبھی نرمی نہیں دکھائی تھی۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو اپنی مرتی ہوئی اہلیہ سے فون پر بات کرنے کی اجازت تک نہیں دی گئی تھی جب کہ اپوزیشن کے متعدد رہنماؤں کو بغیر کسی الزام کے جیل میں رکھا گیا تھا۔ سوشل میڈیا صارفین نے خواجہ آصف کی غلط بیانی انکے سامنےا یکسپوز کردی اور کہا کہ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے، ایک منٹ میں جھوٹ پکڑا جاتا ہے، سوشل میڈیا صارفین نے عمران خان کے نوازشریف سے متعلق ٹویٹس شئیر کئے جس میں وہ نوازشریف سے ہمدردی اور بہتر سہولیات دینے کی بات کررہے ہیں۔ صحافی نادر بلوچ نے عمران خان کا ٹویٹ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ رنگ بازیاں نہ گئیں۔۔ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے جھوٹ ایک منٹ میں پکڑا جاتا ہے نعیم پنجوتھہ نے خواجہ آصف کو جواب دیا کہ خواجہ جی مریم نے فون رکھا ہوا تھا اور جب ٹیم نے چھاپا مارا تو اپنے نیچے تکیہ کے نیچے چھپا دیا اور تکیہ رکھ کے اس کے اوپر بیٹھ گئی ،پھر جب مریم کو اوپر اٹھایا اور نیچے سے تکیہ اٹھایا تو نیچے سے موبائل نکلا ،آپ بھول گئے ہیں شاہد ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ جناب 50 روپے کے اسٹامپ پر بھاگ کیا تھا تمھارا بہادر لیڈر

Back
Top