امریکی کانگریس کے62 ارکان کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلیے صدرجو بائیڈن کو خط کے جواب میں پاکستان کے160 ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا ہے۔
خط میں امریکی ارکان کانگریس کے خط پر تحفظات کا اظہارکیا گیا ہے ۔اراکین پارلیمنٹ نے لکھا ہے کہ پاکستان کی داخلی صورتحال پرامریکی ارکان کانگرس کا خط زیرسماعت مقدمات کے عدالتی عمل کو متاثر کرنے کے مترادف ہے ۔
خط لکھنے والوں میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، ایم کیوایم ، استحکام پاکستان پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما شامل ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ عمران خان نے ریاستی اداروں کیخلاف سیاسی تشدد،مجرمانہ دھمکیوں کو متعارف کرایا۔عمران خان نے9 مئی 2023ء کو بڑے پیمانے پرہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی،ہجوم کوپارلیمنٹ،سرکاری ٹیلی ویژن بلڈنگ،ریڈیوپاکستان پرحملہ کرنے کیلئے اکسایا۔
خط کے متن کے مطابق جیل سے اسلام آباد اور لاہور میں انتشار اور تشدد کو ہوا دینے پر اکساتا رہا ہے، بانی پی ٹی آئی نے ڈیجیٹل دہشتگردی سے سوشل میڈیاکو انتشار،بدامنی کوہوا دینے،ریاست کودھمکانے کیلئے استعمال کیا۔انتشاری سیاست سے اگست 2014ء اور مئی 2022ء میں بھی ملک کو مفلوج کردیاتھا۔
اس خط پر سوشل میڈیا صارفین اور صحافی خوب مذاق اڑارہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اب شہبازشریف کو یہ خط استعمال کرکے قومی سلامتی کا اجلاس بلانا چاہئے، امریکی سفیر کو بلاکر ڈی مارش کرنا چاہئے اور پریڈ گراؤنڈ اور مینارپاکستان پر جلسہ کرکے خط لہرانا چاہئے
خط میں بہت سی مبینہ جعلسازیاں بھی دیکھنے کو ملیں کہیں ایم این اے کا نام غلط لکھا ملا تو کہیں کسی ایم این اے کے دستخط اور وہ بھی ایک دوسرے سے مختلف
صحافی احمد وڑائچ کے مطابق امریکی کانگریس کے جواب میں لکھے خط میں ایم کیوایم کے ایم این اے کا نام عبدالحلیم خان لکھا ہے۔ قومی اسمبلی ریکارڈ کے مطابق نام عبدالعلیم خان ہے۔ (حلیم اور علیم)
احمد وڑائچ نے مزید انکشاف کیا کہ وزیراعظم کو لکھے خط میں تحریک انصاف کی سابقہ اور ن لیگ کی موجودہ ایم این اے وجیہہ قمر کا 2 بار نام لکھا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں جگہ پر دستخط الگ الگ ہیں۔
اس پر احمد نورانی نے کہا کہ ن لیگ کا ہر کام جعل سازی پر مبنی ہوتا ہے۔ یہ لوگ عام پاکستانیوں کو بے وقوف اور کم عقل سمجھتے ہیں۔ انکی کوئی بھی دستاویز اٹھا کر بیٹھ جائیں، آپ کو ہر قدم پر جعل سازی ہی ملے گی۔
سیع بلوچ نے کہا کہ حکومت کے 160 ارکان کی جانب سے لکھے گئے خط میں حیران کن طور پر دو وجیہہ قمر موجود ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ دونوں کے دستخط بھی مختلف ہیں، کیا وجیہہ قمر نام کی دو خواتین اسمبلی میں موجود ہیں؟ ایک نے غالباً اپنا حلقہ 328 لکھا ہے حالانکہ قومی اسمبلی کے کل 266 حلقے ہیں اور دیگر مخصوص نشستیں ہیں مخصوص نشستوں کا تو کوئی حلقہ ہوتا ہی نہیں ہے اس طرح کل ملا کر 336 ارکان اسمبلی بنتے ہیں
صحافی حسین احمد نے انکشاف کیا کہ 62امریکی نمائندگان کےخط کےجواب میں پاکستان کے 160 ممبران پارلیمنٹ کا وزیراعظم پاکستان کو لکھے خط کی کاپی مخصوص صحافی کو بھیجی گئی اور اس نے خبر بریک کردی ، باقی بیٹ رپورٹرز منہ دیکھتے رہ گئے۔
جس پر فہیم اختر نے ردعمل دیا کہ پاکستان کے 160 مبینہ ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم کو خط لکھا اور 62 امریکی گانگریس نمائندگان کے خط کا جواب دیا۔۔۔مسلم لیگ ن کے میڈیا سیل والے چینل نے خبر بنا کردی
فہیم اختر کا کہنا تھا کہ کمال ہوگیا 62 امریکی کانگریس مین کے خط کا جواب مبینہ 160 پاکستانی ارکان پارلیمنٹ دے رہے ہیں جو کم و بیش 40 سے 50 ہزار مارجن سے ہارے ہوئے ہیں،ان کو خود بھی شرم نہیں آتی یہ کہلواتے ہوئے کہ یہ ایم این ایز ہیں
رائے ثاقب کھرل کا کہنا تھا کہ پریڈ گرائونڈ یا مینار پاکستان میں جلسہ ہو، لاکھوں لوگ موجود ہوں۔۔ اور اراکین اسمبلی کی جانب سے لکھا گیا خط جناب شہباز شریف صاحب قوم کے سامنے پڑھیں۔۔
احمد وڑائچ نے طنز کیا کہ انجم عقیل خان اگر یہی انگریزی خط ٹی وی پر پڑھ کر سنا دیں تو یقین ہو جائے گا کہ حکومت سیریس ہے۔