سوشل میڈیا کی خبریں

محترم و محتشم سپریم کورٹ عرض ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 پر آپ کی سنجیدہ بحث قابل داد ہے لیکن اس حوالے سے چند نقاط قابل غور ہیں۔ یہ قانون دراصل دو صوبوں میں الیکشن روکنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ یہ مقصد حاصل ہو چکا ہے اس لیے زیادہ پریشانی ضرورت نہیں۔ اس قانون کے ذریعے کچھ لوگوں کی اہلیت یقینی بنانا تھا۔ وہ کام ہو چکا ہے۔ چیف جسٹس کے اختیار میں کمی کا معاملہ صرف جسٹس عمر عطا بندیال تک محدود تھا۔ قاضی فائز عیسیٰ بھی فوری طور پر الیکشن کا حکم دیں گے تو ان کے ساتھ وہی ہوگا جو ان کے پیشرو کے ساتھ ہوا۔ فل کورٹ بنانا ہے تو یہ الیکشن کے لیے بنائیے اور اس کی کارروائی براہ راست نشر کرائیے۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر والی کہانی پر وقت نہ ہی ضائع کریں تو بہتر ہو گا۔ پس نوشت: ہم ججوں کو ایماندار ہی سمجھ کر لگاتے ہیں۔ اگر وہ چیف جسٹس بن کر قانون کی بجائے اپنی مرضی یا کسی کی مرضی پر چلنا شروع کر دیں تو یہ ہماری نہیں ان کی بدقسمتی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عباد فاروق کے بیٹے کی موت پر صحافی برادری پھٹ پڑی، چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما میاں عباد فاروق کےبیٹے عمار عباد نے شدید علالت کے بعد آج دم توڑ دیا ہے، عمار عباد کی دوران علالت متعدد ویڈیوز اورتصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔ میاں عباد فاروق 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ہونےو الے کریک ڈاؤن میں حراست میں لیے گئے تھے،میڈیا رپورٹس کےمطابق ان کے بیمار بیٹے کو کسی بھی ہسپتال میں علاج کیلئے داخل بھی نہیں کیا جارہا تھا جس کے بعد اس کا علاج گھر پر ہی کیا گیا مگر وہ جانبر نا ہوسکے۔ سوشل میڈیا پر عباد فاروق کے بیٹے کی موت پر سخت ردعمل سامنے آرہا ہے، صارفین اپنے غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں، صحافی برادری بھی ننھے عمار کی موت پر سراپا احتجاج ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ عمار اپنے والد کی راہ دیکھتا ہوا اس دنیا سے چل بسا، بار بار یہ اپیل کی گئی کہ معصوم بچے کو اپنے والد سے ملنے دیا جائے مگر پتھر دل ظالم کے دل میں رحم نہیں آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ظلم کا نظام زیادہ دیر چل نہیں سکتا، اللہ کی لاٹھی بے آواز مگر بے اثر نہیں ہے، عمار کو اللہ کی عدالت میں انصاف ضرور ملے گا۔ صحافی طارق متین نے کہا کہ عمار دنیا سے چلا گیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بتائیں کہ کون ہے قاتل، ہم نے ہنستے کھیلتے بچے کو 9 مئی کے بعد گھر پر ہراسانی کیلئے آنے والوں کے ہاتھوں بیمار پڑتا اور وینٹی لیٹر پر جاتا دیکھا ہے، لگاؤ عدالت، کیمرے رکھو، اس بچے کے والدین کو بلاؤ اور انصاف کرو۔ صحافی عمر انعام نے کہا کہ یزید اور شمر نے بھی بیمار کو چھوڑ دیا تھا مگر آج کے بے غیرت، بے شرم ، بزدل یزیدوں نے معصوم عمار پر رحم نہیں کیا۔ صحافی رائے ثاقب کھرل نے سپریم کورٹ کی کارروائی براہ راست ٹی وی پر نشر کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس کو مخاطب کیا اور کہا کہ عمار دنیا سے چلا گیا، ہوسکے تو 9 مئی کے کیسز بھی ایسے ہی کیمروں کے سامنے سنیے گا۔ صحافی رضوان غلزئی نے لکھا کہ ایک بچہ اپنے والد سے ملاقات کی حسرت لیے سسک سسک کر مرگیا اور کسی عدالت یا جج کے کان پر جوں تک نا رینگی، یہ تماشے بند کرو، انصاف کے انتظار میں بچے قربان ہوتے رہیں اور ہم خوش ہیں کہ سپریم کورٹ کی کارروائی لائیو نشر کی جارہی ہے۔ صحافی واینکر ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ اللہ اس شخص کو بھی اسی کرب سے گزاریں جس اذیت سے آج عباد فاروق اور اس کے گھر والے گزررہے ہیں،ایک بچے کو اپنے باپ کی گرفتاری کا خوف اور اذیت ہنستے کھیلتے بچے کو قبر میں اتار گیا۔ صحافی و سیاسی مبصر سلمان درانی نے کہا کہ عباد فاروق کا بیٹا سسٹم کے آگے سسکتے سسکتے زندگی کی بازی ہار بیٹھا۔ صحافی شاکر محمود اعوان نےلکھا کہ ظل شاہ کے بعد ایک اور ناحق خون، تحریک انصاف اور اس کے ورکرز کے ساتھ ریاست نے جو کچھ کیا وہ سیاہ تاریخ سے بھی بدتر ہے، یزید کے بعد ایسا ظلم موجودہ دور میں دیکھا گیا،اس ناحق موت کا باعث بننےوالوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو۔ صحافی خرم اقبال نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب نے کہا کہ وہ اللہ کو جواب دہ ہیں، ننھا عمار بھی جواب مانگ رہا ہے، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟ صحافی محمد عمیر نے کہا کہ نواز شریف کو علاج کیلئے باہر جانے کیلئے مکمل سہولت کاری کی گئی، مریم کو والد کی تیمارداری کیلئے ضمانت مل گئی، مگر عباد فاروق اور اس کے بیٹے کو ایسا کوئی ریلیف نہیں مل سکا، اس ناحق خون پر کمپنی اور عدالتیں برابر کی ذمہ دار ہیں۔ سوشل میڈیا ایکٹویسٹ وہاب خان نے عباد اور ان کےبیٹے عمار کی ایک خوشگوار ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ عباد فاروق کو بتادو کہ تم نے پی ٹی آئی نہیں چھوڑی مگر تمہارا بیٹاباپ کی جدائی میں دنیا چھوڑ گیا۔ عثمان فرحت نے کہا کہ جو بھی اس ظلم میں براہ راست یا بالواسطہ شامل ہے ، ان کی سات نسلوں پر بدترین عذاب اور تکلیفیں نازل ہوں۔
سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کی ن لیگ میں شمولیت پر دلچسپ تبصرے قومی اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف راجہ ریاض احمد نے پاکستان مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی۔راجہ ریاض نے مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف سے لندن میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران راجہ ریاض نے نواز شریف کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔ راجہ ریاض کی شمولیت پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے کئے کسی نے راجہ ریاض کو فصلی بٹیرا کہا تو کسی نے کہا کہ جتھے دی کھوتی اوتھے آن کھلوتی تو کسی نے کہا کہ یہ ووٹ کو عزت دو کے بیانئے کی توہین ہے۔مریم نواز تو کہتی تھیں کہ لوٹوں کی جگہ واش روم میں ہے۔ فرخ حبیب نے تبصرہ کیا کہ راجہ ریاض فیصل آباد سے رانا افضل مرحوم کی وفات کے بعد ن لیگ شامل ہو گیا تھا بطور فرینڈلی اپوزیشن لیڈر ن لیگ کیساتھ خوب جمہوری نظام کا مذاق بنایا ہے اس نے کسی سے وفاداری نہیں کی اور ہمیشہ پیٹھ پر چھڑا گھونپا ہےن لیگ کو راجہ ریاض جیسا فصلی بٹیرا مبارک ہو ڈاکٹر شہبازگل نے کہا کہ جتھے دی کھوتی اوتھے آن کھلوتی راجہ ریاض ن لیگ میں شامل اس فراڈ ارینجمنٹ کا نام پارلیمنٹ رکھا گیا تھا جس میں چوروں نے مل کر اپنی ہی چوری کو قانون بدل کر معاف کروایا تھا اور ایک محترم جج صاحب نے فیصلے میں اسی پارلیمنٹ کو آئین سے سپریم قرار دیا خاورگھمن نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کا رونا رونے والوں کو آج قائد ایوان (شہباز شریف) اور قائد حزب اختلاف (راجہ ریاض) نے ہاتھ جوڑ کر ایک زور دار طمانچہ رسید کیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ لندن میں جو کچھ ہوا ، اس آج کے تماشے کے بعد پی ڈی ایم کی زیرقیادت حکومت کی طرف سے منظور کردہ ہر ایکٹ اور قانون کو کالعدم قرار دیا جانا چاہیے۔ مہربخاری نے کہا کہ نظام کا یہ کیسا مذاق ہے، ہر پاکستانی کے منہ پر طمانچہ ہارون رشید نے کہا کہ نون لیگ میں راجہ ریاض کی شرکت کو پنجابی میں یوں بیان کیا جائے گا " کھے کھادی راجے نے" جھک ماری راجہ صاحب نے ۔ رائے ثاقب نے کہا کہ ن لیگ والے پشانتے ہیں اب راجہ ریاض صاحب کو؟ امتیازعالم نے تبصرہ کیا کہ راجہ ریاض کی مسلم لیگ ن میں شمولیت سے ظاہر ہے کہ انہیں ایک لوٹا قائد حزب اختلاف کا کردار ادا کرنے پر مسم لیک ن کے ٹکٹ سے نوازا گیا ہے۔ لیکن کیا راجہ صاحب ن لیگ کے ٹکٹ سے کامیاب ہو پائیں گے؟ لوٹوں کے خلاف رائے عامہ کی بڑی لہر ہے، اس سے راجہ صاحب بچ پائیں گے؟ آپکی رائے کیا ہے؟ ماجد نظامی نے کہا کہ راجہ ریاض کی مسلم لیگ ن میں شمولیت: کیا ن لیگ نے فیصل آباد سے اپنے سابق وزیر کیپٹن (ر) رانا افضل مرحوم کے بیٹے، وزیراعظم شہباز شریف کے سابق کو آرڈینیٹر رانا احسان افضل کی سیاسی قربانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے؟ اگر ایسا ہی ہے تو فیصلہ کرنے والوں کی سیاسی بصیرت کو "پشاننا" بہت ضروری ہے خرم کا کہنا تھا کہ جو زرداری کا نہ ہوا، عمران خان سے وفا نہ کر سکا وہ اب خاندان شریفیہ سے عہدو پیماں کر آیا، کیا فیصل آباد والے راجہ ریاض کو تیسری قلا بازی مارنے کے بعد قبول کر لیں گے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کی حکومت ختم ہونے کے مہینے بعد ہی ن لیگ میں شمولیت سے سیاست میں ایک نئی بےشرمی کا آغاز ہو گیا ہے جس کا سنگ بنیاد ن لیگ نے باقاعدہ طور پر آج رکھ دیا، 16 ماہ عمران خان کی نفرت میں جعلی حکومت اور نام نہاد اپوزیشن ایک بن کر ملک کی تباہی و بربادی کرتے رہے،ایک عمران خان نے سب سیاستدانوں کی جمہوریت پسندی کو بےنقاب کر دیا سلطان سالارزئی نے کہا کہ راجہ ریاض کی نون لیگ میں شمولیت کٹھپتلی امپورٹڈ حکومت کی ملی بھگت سے بنائے تمام قوانین اور فیصلوں کو رسواکردیاہے۔ وہ تمام قوانین اور فیصلے اب دو کوڑی کی قدروقیمت نہیں رکھتے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ مسلم لیگ ن رانا احسان جیسے پرانے ساتھی کی قربانی دے کر راجہ ریاض کو ٹکٹ کی گارنٹی دے دی۰ ابھی تو ابتدا ہے ایسے بہت سے تحفے شامل ہونے والے ہیں۰ مقصد حکومت حاصل کرنی ہے انورلودھی کا کہنا تھا کہ پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف لیتے ہوئے اپنی اہلیہ سرینا عیسیٰ کو اسٹیج پر بلاکر ساتھ کھڑا کرلیا، ماضی میں اہلیہ کے اثاثہ جات کے معاملے پر حکومت کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس کا سامنا کرنے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اپنی اہلیہ کو ہمراہ کھڑے کرنا بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس وقت یہ بحث زور و شور سے جاری ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اپنی اہلیہ کو ساتھ کھڑا کرنا ، کیا کسی بڑی شخصیت کیلئے پیغام ہے؟ کیا یہ عمران خان اور صدرعارف علوی کیلئے پیغام ہے جنہوں نے اہلیہ کے اثاثوں پر قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بھجوایا؟ کیا یہ تصویر آنیوالے دنوں کا تعین کرتی ہے؟ کیا قاضی فائزعیسیٰ عمران خان کے کیسز کا فیصلہ پرانی رنجش اور اہلیہ کے ساتھ ہونیوالے سلوک کو سامنے رکھ کر کرینگے؟عمرعطاء بندیال کو ساس کا طعنہ دینے والے اب کیا قاضی فائز عیسیٰ کو زن مرید کے طعنے دیں گے؟ صحافی فہیم اختر ملک نے اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا چیف جسٹس اب عدالت میں اپنی اہلیہ کی کرسی بھی ساتھ لگوائیں گے؟ نسیم کھیڑا نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو رن مریدی کا طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ کیا اب وہ عدالت میں اپنی بیوی کی کرسی بھی لگوائیں گے؟ بلال بشیر نے یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ خاتون اول کا تو سنا تھا مگر کیا یہ خاتون عدل ہوں گی؟ حارث انصاری نے کہا کہ جو پہلے ساس کورٹ تھی اب رن مرید کورٹ ہوگی؟ ڈاکٹر فیصل ودود نے کہا کہ ساس زدہ چیف جسٹس کے بعد پیش خدمت ہے رن مرید چیف جسٹس عمران وسیم نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سرپرائز پر سرپرائز دے رہے ہیں اور ابھی مزید سرپرائز باقی ہیں۔ رائے شاہنواز نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کو طاقت کے ایوانوں اور شہر اقتدار میں گھسیٹا گیا، ذاتی حملے کیے گئے، عزت نفس مجروح کی گئی، جنرل فیض اور عمران خان ان پر براہ راست حملہ آور ہوئے، ان کی سوشل میڈیا کی ٹیموں نے قاضی فائز عیسیٰ کی شخصیت کے ٹکڑے ٹکڑے کیے،مگر قاضی فائز عیسیٰ نے آج اس تصویر سے ان تمام لوگوں کو شائستگی سے جواب دیا۔
سابق چیئرمین نادرا طارق ملک ورلڈ بینک کے ٹیکنیکل ایڈوائزر مقرر ہوگئے ہیں، سوشل میڈیا پر ان پاکستان سے جانے کے بعد ان کی اس کامیابی کے چرچے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین نادرا طارق ملک نے بطور ٹیکنیکل ایڈوائزر ورلڈ بینک اپی ایک تصویر شیئر کی اور لکھا"ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں"۔ پاکستان سے زبردستی چیئرمین نادرا کے عہدے سے ہٹائے جانے والے طارق ملک کے ایک بڑے عالمی ادارے میں ایک اہم عہدے پر تعینات ہونے پر سوشل میڈیا صارفین نے پاکستان کی بدقسمتی اور سابق حکمرانوں کو خوب کوسا۔ سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہا کہ طارق مک عمران خان کی محبت میں ورلڈ بینک کی نوکری چھوڑ کر پاکستان آیا تھا، تاہم انہیں آپریشن رجیم چینج کے بعد احکامات نا ماننے پر عہدے سے ہٹادیا گیا، الٹا ان پر جھوٹے کیسز بنانے کی کوشش بھی کی گئی،اب یہی نالائق ٹولہ جب بھیک مانگنے ورلڈ بینک جائے گا تو اسی طارق ملک کے آگے ہاتھ پھیلائے گا۔ سینئر صحافی احمد نورانی نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ طارق ملک کاکول نہیں جاسکے، اگر وہ واقعی قابل ہوتے تو جنرل نا صحیح کم از کم بریگیڈیئر تو بن جاتے، انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ن لیگ جیسی کرپٹ جماعت نے ان سے دوبار جان چھڑوائی۔ صحافی سبیع کاظمی نے کہا کہ ڈاکٹر فیصل، تانیہ ادرس، عاطف یا طارق ملک جیسے پروفیشنلز کو کمپنی کبھی پاکستان میں ٹکنے نہیں دیتی، کیونکہ ان سے ان کی بارہ جماعتوں کی پرفارمنس کھل کر سامنے آجاتی ہے۔ صحاف نجم الدین نے کہا کہ طارق ملک 2018 میں اقوام متحدہ میں اپنی نوکری چھوڑ کر اس وقت کے وزیراعظم کی درخواست پر پاکستان آئے اور چیئرمین نادرا کا عہدہ سنبھالا تھا۔ احمد وڑائچ نے ردعمل دیتے ہوئے مشہور گانے "تیرا گھاٹا میرا کچھ نہیں جاتا" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طارق ملک عالمی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر کام کرچکے تھے، پاکستان میں انہیں چیئرمین نادرا کا عہدہ دے کر نکالا گیا، وہ ایک بار پھر عالمی ادارے میں اہم پوزیشن پر تعینات ہیں، پاکستان نے کیا کھویا کیا پایا؟ ارسلان بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں قابل لوگوں کی کوئی قدر نہیں، ن لیگ نے اپنے پہلے دور میں انہیں نوکری سے نکالا،وہ بیرون ملک گئے اور ورلڈ بینک میں ملازمت اختیار کرلی، عمران خان کی حکومت میں انہیں دوبارہ چیئرمین نادرا لگایا گیا اور ن لیگ کی حخومت نے انہیں دوبارہ نوکری سے نکال دیا اور اب وہ ایک بار پھر ورلڈ بینک میں نوکری کررہے ہیں۔ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ بچہ خانزادہ نےکہا کہ طارق ملک دوبار پاکستان سے نکالے گئے اور عالمی اداروں میں اعلی عہدوں پر فائز ہوگئے، پاکستان نے کیا کھویا کیا پایا؟پاکستان کو توڑنے والوں کی نسلیں برباد ہوجائیں گی مگر یہ وطن تاقیامت قائم رہے گا۔ جاسمین نامی صارف نے کہا کہ حاضر سروس جنرل کو چیئرمین نادرا لگانے کیلئے جس طارق ملک کو نکالا گیا وہ ورلڈ بینک کا مشیر لگ گیا ہے، آپ ہر ادارے میں حاضر سروس و ریٹائرڈ لوگ لگاتے جائیں اور قابل لوگ ملک چھوڑتے چلے جائیں گے۔ ماجد مہر نے کہا کہ بیرون ملک سے لاکھوں ڈالر کی تنخواہ و مراعات چھوڑ کر آنے والے حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہر شخص کو یہاں سے کچھ عرصے بعد دوبارہ واپس جانا پڑتا ہے۔
سابق وزیراعظم میاں شہباز شریف کے بڑے صاحبزادے سلیمان شہباز نے لندن میں پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان کو ہوائی بوسہ دیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سلیمان شہباز لندن کی ایک سڑک پرپید ل چلتے جارہے ہیں کہ سڑک کی دوسری جانب موجود پی ٹی آئی کی خواتین نے انہیں دیکھ کر "لوٹ کر کھاگئے پاکستان کو " کے نعرے لگانا شروع کردیئے۔ سلیمان شہباز نے نعرے لگاتی خواتین کو دیکھ کر اپنے ہاتھ سے ہوائی بوسہ دینے کا اشارہ کیا اور وہاں سے گزر گئے، ان کی اس حرکت پر ویڈیو بنانے والا شخص قہقہہ لگاکر ہنسنے لگا جبکہ نعرے بازی کرتی خواتین شدید برہم ہوگئیں۔ انہوں نےسلیمان شہباز کو کھری کھری سناتے ہوئے کہا کہ یہ جائیں گے پاکستان، پاکستان کی عوام ان کا ایسا استقبال کرے گی کہ ان کو یادرہے گا۔ مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے سلیمان شہباز کی اس حرکت کو غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ وقاص امجد نے اس ویڈیو کو شیئر کرتےہوئے کہا کہ اربوں کی کرپشن کے کیسز میں ملوث سلیمان شہباز باپ کی حکومت میں پاکستان آیا، حکومتی مراعات حاصل کیں، کیسز معاف کروائے، لندن میں اس شخص کو چور چور کہا جارہا ہے اور یہ آگے سے ہوائی چمیاں دے رہا ہے، ایسے شخص کو کیا کہا جاتا ہے۔ فاطمہ نامی صارف نے کہا کہ گھٹیا خاندان کی گھٹیا پرورش ، خواتین کے حقوق کا راگ الاپنے والے اب سلیمان شہباز کی اس گھٹیا حرکت کی مذمت کریں گے۔ ایک صارف نے سلیمان شہباز کو ٹھرک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جیسا باپ ویسا بیٹا۔
پورا ملک ایکسٹنشنوں پر چلنے لگا، امیرعباس کا تجزیہ عمران خان، نواز شریف اور آصف زرداری نے جنرل باجوہ کو توسیع دیکر اس ملک پر بہت بڑا ظلم کیا تھا۔ میں اُن چند لوگوں میں تھا جنہوں نے جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن پر کُھل کر شور مچایا تھا۔ جب ہاتھ کُھل گیا تو شہباز شریف نے ڈی جی آئی بی کو 3 سال کی توسیع دی، پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو توسیع دی۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں نگران حکومتوں کو توسیع دی اور اب ڈی جی آئی ایس آئی کو بھی توسیع مل گئی ہے۔ جو قومیں بار بار قانون اور اصول تبدیل کریں وہ کبھی عظیم نہیں بنا کرتیں بلکہ حشرات الارض کی طرح ہمیشہ رینگتی رہتی ہیں۔ کوئی شخص جتنا ہی قابل اور باصلاحیت کیوں نہ ہو وہ ریاست کیلئے ناگزیر نہیں ہو سکتا۔ ہر شخص کو اپنا کردار ادا کر کے باوقار انداز سے چلے جانا چاہیے اور نئے لوگوں کو موقع دینا چاہیے۔ ہم کتنی آسانی سے مفاد کیلئے بار بار رول آف گیم تبدیل کر دیتے ہیں۔ ہمارا کوئی دین ایمان ہی نہیں رہا۔ پاکستانی فوج میں اگر ایک سے بڑھ کر ایک عظیم جرنیل موجود ہے تو پھر ہمیں توسیع کیوں دینا پڑتی ہے؟ میرا اصولی موقف ہے کہ کوئی بھی محکمہ ہو اور کوئی بھی فرد، توسیع نہیں ملنی چاہیے۔
گزشتہ روز سائفر کورٹ کے جج ابوالحسنات نے عمران خان کی درخواست ضمانت خارج کردی۔۔جج نے ضمانت خارج کرنے کیلئے پراسیکیوٹر کے جواب کو جواز بنایا اور ضمانت میں ٹرائل شروع ہونے اور شہادتیں ریکارڈ ہونے سے پہلے ہی کیس کے میرٹ ڈسکس کردئیے۔ جج نے اپنے فیصبے میں لکھا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف ناقابل تردید شواہد ان کا کیس سے لنک ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں ریکارڈ کے مطابق ملزمان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 اور ناقابل ضمانت دفعات کے جرم کے مرتکب ٹھہرے ، ضمانتیں خارج کرنے کے لیے مواد کافی ہے ۔ عدالت نے اپنے آرڈر میں ایف آئی اے پراسیکیوٹرز کے دلائل لکھتے ہوئے کہا کہ " پراسیکیوشن کے مطابق 161 کے بیانات کے مطابق عمران خان کی جانب سے سائفر کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنا ثابت ہے اور انہوں نے غیر متعلقہ افراد کے سامنے سائفر معلومات گھما پھیرا شئیر کیں جس نے بیرونی طاقتوں کو فائدہ پہنچایا اور پاکستان کی سیکیورٹی کو متاثرہ کیا " واضح رہے کہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ایون فیلڈ کیس میں ضمانت کے کیس میں اس وقت کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کے میرٹس ڈسکس کردئیے تھے اور انہی میرٹ کو بنیاد بناکر جسٹس عامرفاروق نے انکے خلاف کیس ختم کردیا تھا۔ یہ کیس سپریم کورٹ پہنچا تو سپریم کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کیااور کہا کہ ضمانت کے کیسز میں میرٹس کو ڈسکس کرنا کیس کا فیصلہ کرنے کے مترادف ہے۔ایک بار پھر ایسا ہی ہوا ہے کہ جج نے ٹرائل سے پہلے اور شہادتیں ریکارڈ کرانے سے پہلے ہی عمران خان کو قصوروار قراردیدیا ہے۔ عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے کہا کہ سائفر کیس میں ضمانت خارج کرنے کے ساتھ ساتھ عدالت نے ٹرائل سے پہلے ہی عمران خان اور شاہ محمود کو guilty یعنی مجرم کہہ دیا ، اس سٹیج پر دونوں درخواست گزاروں کے لیے مجرم کا لفظ استعمال نہیں کیونکہ مجرم شہادت ریکارڈ کرنے کے بعد جب ٹرائل کورٹ پورے ٹرائل کا فیصلہ سناتی ہے تو یہ کہا جاتا کہ الزام علیہ پر جرم ثابت ہوتا ہے لہذا وگناہگار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ایسے حالات میں حسنات صاحب پر اعتماد کیا جانا ہم سب کے کیے بہت مشکل ہوجائے گا صحافی ثاقب بشیر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کی جانب سے ضمانت اسٹیج پر ملزمان کو "گناہگار" سمجھنا ویسے سمجھ سے بالاتر ہے ضمانت میں بغیر میرٹس کو چھیڑے صرف عدالتوں کی عارضی تشخیص ہوتی ہے جس میں ایسی رائے عدالتیں نہیں دیتی ( جیسا کہ توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت منظور کرتے ہوئے کیا ) تاکہ ٹرائل میں کسی کا حق متاثر نا ہو ایسی گہری رائے ہمیشہ عدالتوں کی جانب سے مکمل ٹرائل کے بعد دی جاتی ہے
عادل شاہزیب نے ایک ٹویٹ کی جس میں انہوں نے کہا کہ کابینہ کے ایک پروفیسر نے کال کر کےعادل شاہ زیب کو کہا وزیراعظم عمران خان نے آپکی ماں بہن۔۔کرنے کا حکم دیا ہے۔۔ انہوں نے مزید کہا کہ فواد چوہدری اس پر عمل کر رہا ہے لیکن یہ میں باکل نہیں ہوں. ڈاکٹر جب پکڑا گیا اور جو اگلا، اس سب کچھ نے عمران خان کا دھڑن تختہ کر ڈالا۔ اسکے بعد عمران خان میں جان نہیں رہی اس پر منیب فاروق نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ مکافات عمل نہیں تو اور کیا ہے۔ عمران خان کو اقتدار میں لانے کے لیے نواز شریف کو نااہل کر کے اقتدار سے نکالا، بیٹی سمیت جیل بھیجا، تمام ساتھیوں کو دو نمبر کیسز میں جیلوں میں خوار کروایا اور آج عمران خان خود اسی حالت میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خود نااہل ہو کر جیل میں، متعدد مقدمات کا انبار، پارٹی کا پتہ نہیں، زیادہ تر ساتھی چھوڑ گئے، کچھ بھاگ گئے، اور کچھ جیل میں۔ گلے میں ۹ مئی کے سیاہ دن کا طوق۔ آج کی تاریخ میں سیاسی مستقبل تاریک۔ اقتدار کی ہوس کا اتنا بھیانک انجام ایک بہت بڑا سبق ہے۔ منیب فاروق کو جواب دیتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ مکافات عمل یہ ہے کہ کسی کی گوالمنڈی سے بھی الیکشن لڑتے ہوئے کانپیں ٹانگ رہی ہیں۰ اور کہا یہ جا رہا ہے 804 کا مستقبل تاریک ہے۰ جن کے روشن مستقبل کی بات ہو رہی ہے اصل تو مکافات کا وہ شکار ہیں۰ دیکھنے کا طریقہ میں فرق ہے بس۔ اس پر منیب فاروق نے کہا کہ یہی تو مسئلہ ہے۔ آپ ایک عینک سے سب کچھ دیکھتے ہیں۔ تمام تر مقبولیت کے باوجود بھی کوئی 804 بن گیا اور کوئی نااہلی کے باوجود اقتدار میں واپس آنے کی تیاری کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیا اس بات کا احساس ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟ نہ ہی آپ کے پاس 2018 کی دو نمبری کی کوئی دلیل ہے اور نہ ہی 9 مئی 2023 کا دفاع۔ یہ بھی مکافات عمل ہے۔ بے شک وقت ایک سا نہیں رہتا۔ جو آج مشکل میں ہیں اللہ تعالی ان کے لئے آسانی فرمائیں۔ آمین۔ اس پر مزمل اسلم نے کہا کہ میرے بھائی تھانیدار لگا کر مخالف کو بند کرانا مکافات عمل نہیں ہوتا۔ واپس جس نے آنا ہے وہ مفرور ہے اور جیل جانا ہے اگر انصاف کا سودا نا ہوا تو۔۔۔ انکا مزید کہنا تھا کہ آخر میں 804 نے تو خود بولا واپس آؤ اور اپنی پسند کی جگہ سے الیکشن لڑو اور میں سامنے کمپین بھی نہیں کروں گا۰ ایک دفعہ الیکشن ہونے دیں ساری 2018 کی دو نمبری سامنے آجائے گی۰ منیب فاروق نے مزمل اسلم کو جواب دیا کہ اب بھی آپ کے پاس کوئی جواب نہیں۔ رہ گئی بات تھانیدار کی تو 2017-2022 کا تھانیدار یاد ہے؟ وہ تو آپ کے ساتھ تھا۔ اس کے ساتھ مل کر جو کچھ کیا وہ یاد ہے؟ انکا مزید کہنا تھا کہ آج کوئی نیا تھانیدار کسی اور کے ساتھ ہے تو پھر تکلیف کیوں؟ جو بویا وہ کاٹ رہے ہیں میرے بھائی۔ یہی تو مکافات عمل ہے۔ آج مظلومیت کی داستان نہ بنیں۔ پہلے اپنی غلطی تسلیم کریں لیکن وہ آپ نے کرنی نہیں۔ سبق سب کے لئے ہے میرے بھائی۔ مزمل اسلم نے اس پر جواب دیا کہ اس نے تو آزاد کیا تھا چار سال پہل، قید میں تو وہ وزیر اعظم بنے سے پہلے تھا اور اب 804 قید میں بھی آزاد باقی سارے آزاد ہو کر بھی قیدی تصور کر رہے ہیں۔ انہون نے مزید کہا کہ وہ دن دور نہیں جب آپ سماء کے الیکشن سیل میں بیٹھ کر 804 کی کامیابی کے بلے بلے کرنے پر مجبور ہوگے۰ کیونکہ تھانیدار تو اپنا لگا سکتے ہو، عوام کا کیا کروں گے؟
خبررساں ادارے جیو نیوز کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران ن لیگی رہنما عطا تارڑ کو بھرپور کوریج دی گئی ہے، ٹویٹر صارفین نے اس معاملےکو لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق بلاول کے بیانات سے جوڑ دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری آج مظفر گڑھ میں ایک تقریب سےخطاب کررہے تھے، اسی موقع پر ن لیگی رہنما عطاء تارڑ بھی کسی جگہ پر گفتگو فرمارہے تھے۔ تمام خبررساں اداروں نے دونوں تقاریر کو لائیو کوریج دی، تاہم جیو نیوز نے دونوں کو ایک سکرین پر برابر رکھتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کی آواز بند کرکے عطاء تارڑ کو بھرپور کوریج دی۔ سوشل میڈیا صارفین نے جیو نیوز کی جانب سے اس اقدام کو بلاول بھٹو کی جانب سے لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق دیئے گئے بیانات سے جوڑا اور سوالات اٹھائے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فرحان لغاری نے بھی اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اشارے بہت ٹائم سے واضح ہیں، تاہم عوام ان کو ایسے نہیں چھوڑے گی، جیو نیوز والے صحافی بنیں چمچے نا بنیں، ایشیاء کے ایک بڑے لیڈر کی آواز بند کرکے ایک نالائق اور چھوٹے آدمی کی آواز اوپن کردی ہے، کچھ شرم کریں۔ صحافی امداد علی سومرو نے جیو نیوز کی اس ویڈیو کلپ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف ن لیگ کے چوتھے درجے کا جونیئر ترین رہنما اور پی پی چیئرمین، بلاول بھٹو کی آواز بند اور عطاء تارڑ کی کھلی ہے، اشارے بہت واضح ہے۔ صحافی عبید بھٹی نے کہاکہ عمران خان کی آواز بند ہوئی، اس کی جماعت کو کرش کیا گیا اور آپ خوشیاں مناتے رہے، آج آپ کی اپنی جماعت کے چیئرمین کی آواز صرف سکرین مینجمنٹ کیلئے بند ہوئی تو آپ پریشان ہوگئے ہیں، حوصلہ رکھیں۔ رب نواز بلوچ نے کہا کہ ہر تقریر میں بلاول بھٹو جس لیول پلیئنگ کا تذکرہ کرتے ہیں اس کا ثبوت آج جیو پر نظر آگیا، پارٹی چیئرمین کی آواز ایک دوسری پارٹی کے تیسرے درجے کے رہنما کے سامنے بند ہے۔ صحافی فہیم اختر ملک نے کہا کہ ابھی تو آپ کی آواز بند ہے تو چیخیں نکل گئی ہیں، پی ٹی آئی والوں کے نام لینے پر بھی پابندی ہے، اب آپ بھی انجوائے کریں۔ صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ اس میں یہی سبق ہے کہ آواز کسی کیلئے بھی بند نہیں ہونی چاہیے۔
عادل شاہ زیب کا شہبازگل پر الزام۔۔۔ شہبازگل نے ڈبل سواری کا قصہ کھول دیا اپنے ٹوئٹر پیغام عادل شاہ زیب نے کہا کہ کابینہ کے ایک پروفیسر نے کال کر کےعادل شاہ زیب کو کہا وزیراعظم عمران خان نے آپکی ماں بہن۔۔کرنے کا حکم دیا ہے۔۔فواد چوہدری اس پر عمل کر رہا ہے لیکن یہ میں بالکل نہیں ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر جب پکڑا گیا اور جو اگلا، اس سب کچھ نے عمران خان کا دھڑن تختہ کر ڈالا۔ اسکے بعد عمران خان میں جان نہیں رہی شہباز گل کا عادل شاہ زیب کو جواب پچھلی بار آپکا دعوہ تھا کہ ایک پروفیسر نے فون کر کے آپکو بتایا تھا کہ شبلی فراز آپکے خلاف سازش کر رہا ہے۔ اور پروفیسر روک رہا تھا۔ آپ نے خود ہی ٹوئیٹ کر کے یہ دعوہ کیا تھا۔ اب فواد چوہدری پسند آ گیا ہے۔ رہی بات چندے کی تو اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی بھی کابینہُ کا رکن پچھلے ایک سال سے کوئی چندہ جمع نہیں کر رہا اور نہ کسی وزیر مشیر کو خان کی طرف سے یہ اجازت ہے۔ پروفیسر نے تو چندہ کبھی اکھٹا کیا ہی نہیں آج تک۔ اس کو تو صرف کتے مار مہم چلانے کا پتہ ہے۔ یہ پروفیسر کوئی واقعی بڑا بدتمیز ہے۔ آپ نے پروفیسر کی کہانی سنائی میں آپکو ایک صحافی کے بارے اصل کہانی سناتا ہوں۔ جس کا میں گواہ ہوں۔ میں نیچے جو لکھ رہا ایمان کو حاضر ناظر جان کر لکھ رہا ہوں۔ ایک صحافی موٹر سائیکل پر ڈبل سواری کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ ہمارے ایک کے پی کے کہ ایم این اےکے ساتھ وہ صحافی ڈبل سواری کر رہا تھا۔ ڈبل سواری میں ایم این اےپیچھے بیٹھا تھا اورصحافی آگے۔ پولیس نے دونوں کو پکڑ لیا۔ اس وقت ایک بریگیڈئیرس ل نامی افسر ایک انٹیلی جنس ادارے کا اسلام آباد کا ہیڈ تھا۔ ان کا مجھے فون آیا۔ کہ یہ خبر باہر نکل گئی تو بری بات ہے کِہ ایم این اےڈبل سواری کر رہا تھا۔ آپ فورا آئی جی کے پاس جائیں اور مسلہ رفع دفعہ کریں۔ میں پنجاب ہاؤس سے آئی کے پاس گیا۔ پتہ چلا مری روڈ پر راول ڈیم کی کچی روڈ پر ڈبل سواری ہو رہی تھی۔ میں ایم این اےصاحب اور صحافی کو چھڑا کر ساتھ لے آیا۔ اگلے دن یہ بات ایم این اےکی بیوی کو پتہ چلی وہ صحافی کے چینل کے مالک کے گھر پہنچ گئی۔ مالک کے گھر میں خوب شور مچا۔ مالک کی بیوی درمیاں میں پڑی اور اس کے کہنے پر مالک نے صحافی کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔ اس ساری کہانی کا علم بول ٹی وی سے منسلک رہنے والی ایک بہت بڑی شخصیت کو پتہ ہے۔ اب صحافی کو لگتا ہے اس کا زمہ دار میں ہوں۔ میں ہرگز نہیں ہوں۔ ایم این اےکو لگتا ہے کہ میں نے اس کی بیوی کو بتایا۔ لیکن سچ یہ کہ میں قصور وار نہیں ہوں۔ اب وہ صحافی اکثر میرے خلاف جھوٹ پھیلاتا ہے۔ جس چینل سے ڈبل سواری صحافی فارغ ہوا وہ بول نہیں تھا۔ بول کا زکر یہاں صرف اتنا ہے کہ ماضی میں بول سے منسلک رہنے والے انسان کو سارا واقعہ برگیڈئیر صاحب نے بتایا۔ تو وہ بھی گواہ ہیں۔ بول والے سنئیر بندے کا نام ایس سے ہے۔
مشہور صحافی و اینکر پرسن عادل شاہزیب عباسی نے پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کے ایک بیان پر سخت تنقید کی جس کے بعد انہیں ٹویٹر پر سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، عادل شاہزیب عباسی اس بیان پر تنقید کرنے والوں کو بھی جوابات دیتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق عادل شاہزیب عباسی نے مراد سعید کے دہشت گردی سے متعلق ایک بیان پر ردعمل دیتےہوئے ان پر تنقید کی اور کہا کہ یہ آگ آپ جیسوں کو لانے کیلئے لگائی گئی،2013 میں بھی آپ جیسوں کو لانے کیلئے خیبر پختونخوا میں اے این پی اور پی پی پی کا ستیاناس کروایا گیا،2018 میں بھی آپ کے علاوہ تمام جماعتوں کا جنازہ نکالا گیا۔ انہوں نے مراد سعید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمت ہے تو بولو کس نے کروایا تھا یہ سب، اگر انقلاب اتنی زور سے آیا ہے تو سچ پورا بولو۔ انہوں نے دوسری ٹویٹ میں کہا کہ آپ کی پارٹی میں ایک علی محمد خان کافی ہے، جسے آپ سب نے پارٹی سے نکالنے کیلئے سب نے 10 برس محنت کی، مگر وہ ڈٹار ہا، وزیر بن کر آپ کی گردن میں جو سریا آیا ہے وہ آج تمہیں چبھ رہا ہے۔ عادل شاہزیب کے بیان پر صحافیوں اور پی ٹی آئی رہنماؤں نےانہیں سخت جواب دیئے جس پر انہوں نے بھی سخت زبان میں ردعمل دیا۔ فیصل امین گنڈا پور نے کہا حقیقت بتائے بغیر لفافہ مراد سعید پر مذموم حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ کیا کے پی میں امن کا مطالبہ کرنا، جس نے مسلط کردہ جنگوں میں اپنے ہزاروں شہیدوں کی قربانیاں دی، آپ کو دہشت گردی کا حامی بناتا ہے؟ جب لفافہ حقائق کے ساتھ جواب نہیں دے سکتا تو لوگوں کو کتے کہتا ہے۔ صحافی طارق متین نے کہا کہ غصہ میں سہی مگر آگ لگانےو الوں کا کردار تسلیم کرنے کا شکریہ۔ عادل شاہزیب نے جواب دیا کہ میں نے چار سال آپ کے لیڈر کے دور میں بھی آگ لگانے والےیہ کردار ایکسپوز کرتا رہا ہے، آپ کو لیٹ پتا چلا توکوئی بات نہیں لیکن آئندہ ٹویٹ سے پہلے تھوڑی بہت تحقیق ضرور کرلیا کریں۔ طارق متین نے جواب دیتے ہوئے شعر لکھا۔ محمد عمیر جعفر نےکہا کہ آپ برا پھر بھی مراد سعید کو کہہ رہے ہیں جنازہ نکالنے والوں کو نہیں کہہ رہے۔ عادل شاہزیب عباسی نے کہا کہ یہ وزیر بن کر خان سے زیادہ فرعون بن گئے تھے، میں بہت سی باتیں نہیں بتاسکتا، یہ تکبر میں کابینہ کے ارکان کی شلواریں اتاردیا کرتے تھے، جو انہیں لائے انہوں نے ہی انہیں لات ماری، سوات کی گلیوں سے اٹھا کر منسٹر کالونی پہنچانے والوں سے بندہ کتنی احسان فراموش کرے گا۔ ایڈووکیٹ اقرار منہاس نے کہا کہ مراد سعید ایک ہیرو ہیں، آئین کہاں ہے؟ عادل شاہزیب عباسی نے کہا کہ میں مراد سعید کی پارٹی اور عمران خان سے وفاداری کو 10 میں سے 10 نمبر دیتا ہوں، مگر ہم اس بارے میں بحث نہیں کررہے، مراد سعید اور ان کے لیڈر عمران خان ہمیشہ سے طالبان اپولیجسٹ رہےہیں،۔ عمر دراز گوندل نے کہا کہ ایک منتخب نمائندے کیلئے "تم"، یہ تو کسی اور کی زبان ہے، تابعداری میں اتنا آگے تک نہیں جانا چاہیے۔ عادل شاہزیب نے کہا کہ میں نے تو مراد سعید کو جواب دیا، پی ٹی آئی چھوڑیں صحافی نما کارکنان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، یہ بھائی خود کو صحافی کہلاتا، مگر انہیں سلیس اردوسمجھ نہیں آتی۔ ایک صارف نے مراد سعید کی مقبولیت اور انتخاب جیتنے کی صلاحیت کی بات کی تو عادل شاہزیب عباسی نے کہا کہ میری دعا ہے کہ ایک دن مراد سعید عمران خان سے بھی بڑا پاپولر لیڈر بن جائے میری بلا سے، میں نے بس اتنا کہا کہ مراد سعید اور ان کی پارٹی طالبان اپولیجسٹ ہے۔کوئی ایک بندہ اس فیکٹ کو ڈینائی نہیں کر سکتا۔ صبح سے ہزاروں صرف بھونک رہے ہیں میرا جواب کسی کے پاس نہیں
سینئر صحافیوں نے ارشد شریف کی بیوہ کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق اینکر غریدہ فاروقی کا جھوٹ بے نقاب کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی واینکر پرسن غریدہ فاروقی نے گزشتہ روز ایک ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے شہید ارشد شریف کی بیوہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ اگر کسی کے پاس جاری شدہ یا وصول شدہ وارنٹ موجود ہیں تو اپلوڈ کریں۔ غریدہ فاروقی کےاس ٹویٹ کے جواب میں ان کی اپنی برادری سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے قطار در قطار ٹویٹس کرکے عدالتی احکامات کی نقل شیئر کی اور غریدہ فاروقی کے جھوٹ کو بے نقاب کردیا، صحافیوں نے ماضی میں غریدہ فاروقی کی جانب سے شہید ارشد شریف کو ملنے والی دھمکیوں کے مذاق اڑانے کا حوالہ دیتے ہوئے شدید ردعمل دیا۔ عدیل راجہ نےکہا آپ اور آپ جیسے ارشد کے پاکستان پر جانے پر بھی اچھل اچھل کر تصاویر ڈال رہے تھے کہ بھاگ گیا۔۔ اب یہ پراپیگنڈا۔۔ جس نے بھی آپکو بولا کہ یہ ٹویٹ کرو اس سے پوچھ لینا کہ سر وارنٹ تو ہے۔۔ اب کیا کروں ٹویٹ۔۔ اگر ارشد کے لیے انصاف نہیں مانگ سکتی تو کم سے کم یہ گھٹیا حرکات بند کر دو! صحافی ارم زعیم نے غریدہ فاروقی کی ٹویٹس شیئر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پہلے بے شرموں کی طرح شہید ارشد شریف کو ملنے والی دھمکیوں کا مذاق اڑایا اور آج یہ شہید کی فیملی کو ملنے والے وارنٹ گرفتاری کو جھوٹا قرار دے رہی ہیں۔ نجم الحسن باجوہ نے بھی کورٹ آرڈر کی نقل شیئر کرتےہوئے کہا کہ' ایسے گھٹیا لوگوں کو جواب دینا ضروری نہیں، مگر بات ارشد شریف کی فیملی کی ہے تو یہ رہا مطلوبہ آرڈر، یہ انسان نہیں بلکہ چند ٹکوں پر ضمیر بیچنے والے شیطان ہیں،اسی خاتون نے ارشد شریف کے بیرون ملک جانے کا مذاق اڑایا تھا، اب یہی خاتون ارشد شریف کی فیملی کیلئے تکلیف کا سبب بن رہی ہے"۔ صحافی خرم اقبال نے کہا کہ محترمہ کو خبر پہنچا دے کوئی کہ آج جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے ارشد شریف کی بیوہ اور پروڈیوسر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا ہے۔ صحافی رضوان غلزئی نے کہا کہ اس خاتون نے پہلے ارشد شریف کے ملک چھوڑنے کا مذاق اڑایا اور آج یہ خاتون اور چند ضمیر فروش صحافی ایک بار پھر فرمائشی ٹویٹس کررہے ہیں کہ ارشد شریف کی اہلیہ کے وارنٹس گرفتاری جاری ہی نہیں ہوئے، یہ کیسے لوگ ہیں چند ٹکوں کی خاطر اپنا ضمیر ، ایمان سب کچھ بیچ دیتے ہیں۔ شاکر محمود اعوان نے غریدہ فاروقی کیلئے عدالتی حکم نامہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے توقع تھی کہ اس عدالتی حکم کی مذمت کریں گی، کم از کم اس معاملے میں آپ کو تمام اختلافات بالائے طاق رکھ کر اپنی برادری کے ساتھ کھڑی ہونا چاہیے تھا، لیکن آپ کو ہر وہ عمل برا لگتا ہے جو اس حکومت اور اس کے بیانیے کو سپورٹ نا کرتا ہو۔ یادرہے کہ اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے ارشد شریف قتل کیس میں ارشد شریف کی بیوہ اور پروڈیوسر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے احکامات دیئے تھے جس کے بعد ملک بھر میں صحافیوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
کچھ روز قبل حبیب اکرم نے ایک وی لاگ کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص ہے جس کا نام عمران خان ہے، جس کو لوگوں نے ووٹ دے کر اپنا وزیراعظم بنایا تھا، اس وقت یہ نامعلوم جرم میں اٹک جیل میں بند ہے، عمران خان مانگ بھی کیا رہا ہے جو آئین میں صاف صاف لکھا ہے یعنی الیکشن اپنے وی لاگ میں حبیب اکرم نے مزید کہا کہ دستور کے تحت الیکشن کروانے کا مقدمہ بھی خوب تھا جس کے فیصلے کے بعد مدعیوں پر ہی آسمان ٹوٹ پڑا، جن کے خلاف فیصلہ تھا وہ عدالت کے پڑوس میں جشنِ فتح مناتے رہے اور وہ جو حق مانگنے آئے تھے قانون کے تازیانوں کی زد میں ہیں۔ معاف کیجئے حبیب اکرم صاحب آپ کا احترام ہے مگر عمران نیازی لوگوں کے ووٹوں سے وزیر اعظم نہیں بنے تھے بلکہ آرٹی ایس کے جھرلو سے وزیر اعظم بنے تھے۔ 2018 انتخابات بدترین پری پول دھاندلی کے باوجود ن لیگ جیت رہی تھی مجبورا آرٹی ایس کریش کرنا پڑا اور جھرلو سے تحریک انصاف کو جتوایا گیا تھا۔ تاریخ کو مسخ نہ کیجئیے۔ حبیب اکرم نے اس پر جواب دیا کہ احسن بھائی۔ اگر یہ الیکشن جعلی تھا تو ۱اسی کے نتیجے میں بننے والی اسمبلی میں ن لیگ نے بھی حکومت بنائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی اسمبلی کو عمران خان نے توڑا اور ن لیگ اسے بحال کرانے میں بھرپور حصہ لیا۔ حبیب اکرم نے مزید کہا کہ میرے علم میں ایسی چند نشستیں ہیں جہاں آرٹی ایس کی بندش کا فائدہ ن لیگ کو ہی پہنچا۔ اس پر ایک سوشل میڈیا صارف نے سکرین شاٹ شئیر کیا اور بتایا کہ آرٹی ایس بند ہونے سے پہلے تحریک انصاف کی 118 اور ن لیگ کی 43 نشستیں تھیں۔ صحافی طارق متین نے کہا کہ خدا کا خوف کیجیے احسن اقبال صاحب ، یہ اس دن کے آدھی رات کے ثبوت ہیں ۔ آر ٹی ایس بیٹھنے کا نقصان پی ٹی آئی کو ہوا اور پھر صبح باجوائی طاقتوں سے یہ حقیقتیں بدل گئیں۔ لیجیے ملاحظہ کیجیے طارق متین کے شئیر کردہ سکرین شاٹس کے مطابق تحریک انصاف این اے 79(محمداحمد چٹھہ)، این اے 106(نثارجٹ بمقابلہ رانا ثناء اللہ )، این اے 73 (عثمان ڈار بمقابلہ خواجہ آصف)میں آگے تھیں علاوہ ازیں تحریک انصاف سرگودھا، سیالکوٹ کی متعدد نشستوں پر بھی آگے تھی بعدازاں نتائج تبدیل ہوگئے تھے۔
حامد میر نے جیو نیوز کے شو نیا پاکستان میں دعوی کیا کہ عارف علوی نے بغیر پڑھے الیکشن ایکٹ پر دستخط کئے انہوں نے مزید کہا کہ صدر مملکت اس لئے الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کر رہے کہ وہ آئین سے متصادم الیکشن ایکٹ کےترمیمی قانون پر دستخط کر چکے ہیں بلاگر احمد وڑائچ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سر حامد میر صاحب ویسے الیکشن ایکٹ پر دستخط کے وقت صدر عارف علوی حج کیلئے مکہ مکرمہ تھے، دستخط قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے کیے، آپ عظیم صحافی ہیں، لازمی پتہ ہو گا انہوں نے مزید کہا کہ آپ کو اپنے جیو کی خبر ہی دیکھ لیں بھلا فیک نیوز پر نظر رکھنے والے ایکس ااکاؤنٹ کا کہنا تھا کہ حامد میر نے جیو نیوز کے شو نیا پاکستان میں دعوی کیا کہ عارف علوی نے بغیر پڑھے الیکشن ایکٹ پر دستخط کیے، حالانکہ الیکشن ایکٹ پر دستخط اس وقت قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے کیے تھے
ٹک ٹاک پر "ہم نہ باز آئیں گے محبت سے "اور "بابا یہ کون ہے "کے بعد ٹک ٹاک پر "میرے پاکستانیو"ایک نئی کمپین چل پڑی ہے اس کمپین میں مختلف ٹاکرز نے مختلف آئیڈیاز استعمال کرکے ویڈیوز بنائیں ، اگرچہ عمران خان میرے پاکستانیو کا لفظ اپنی تقریروں میں استعمال کرتے رہے ہیں لیکن ویڈیوز میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عمران خان انہیں پکاررہے ہیں۔ ان 2 الفاظ پر تقریبا "2000" کے قریب ویڈیوز بن چکی ہیں۔۔ ان ویڈیوز میں عمران خان کی آواز اتی ہے"میرے پاکستانیو" ۔۔ تو کوئی سویا ہوا اٹھ بیٹھتا ہے اور کوئی کچھ کرتے ہوئے رک جاتا ہے https://www.tiktok.com/music/original-sound-7276325644391172894 کسی ویڈیوز میں مختلف دوست کھانا کھارہے ہیں اور پیچھے سے عمران خان کی "میرے پاکستانیوں" کی آواز آتی ہے تو وہ اس آواز پر ادھرادھرعمران خان کو ڈھونڈنا شروع کردیتے ہیں اور پھر کچھ دیر بعد افسردہ ہو جاتے ہیں۔ کسی ویڈیو میں کوئی سویا ہوا ہے تو انہیں "میرے پاکستانیوں " کی آواز سنائی دیتی ہے تو وہ آواز سن کر اٹھ جاتا ہے اور ادھر ادھر دیکھنا شروع کردیتا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ عمران خان کی آواز #میرے_پاکستانیو یہ ٹرینڈ سوشل میڈیا پر تو زور پکڑتا جا رہا ہے خاص طور پر ٹک ٹاک پر عمران خان کے بغیر عوام کا جینا مشکل عمران خان لوگوں کی روح بن چکا ہے لوگ اسے مائنس کرنے نکلے تھے اور وہ اور طاقتور بن چکا ہے ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ آجکل ٹک ٹاک پر عمران خان کی ایک آواز '' میرے پاکستانیو'' بہت وائرل ہے اور مرشد کے صرف یہ دو لفظ ہی جبر کی گھٹن میں تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح لگتے ہیں اور یقینا جابروں کے سینے میں گولی کی طرح لگتے ہوں گے
دماغی امراض کیا ہوتے ہیں اور انکا علاج کیونکر ممکن ہے ؟ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے زیر علاج کانسٹیبل شاہد زوہیب جٹ اور اسکی والدہ کو اپنے دفتر مدعو کیا اور ماہر دماغی امراض اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر علی انجم سے زیر علاج کانسٹیبل شاہد زوہیب کی صحت بارے استفسار کیا۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انور اینکر بن گئے اور انہوں نے گالیاں دینےو الے کانسٹیبل شاہد کا انٹرویو کرکے اپلوڈ کردیا، آئی جی پنجاب نے نہ صرف کانسٹیبل شاہد بلکہ اسکی والدہ کا بھی انٹرویو کیا۔ انکا کہنا تھا کہ میں جو بات کرنے جارہا ہوں آپ اس پر میری ٹرولنگ بھی کریں گے، میمز بھی بنائیں گے لیکن میں اس پر بات کروں گا کانسٹیبل شاہد نے بتایا کہ میں نے دوائی لینا چھوڑدی تھی جس کی وجہ سے میرے جسم میں تیزی آگئی تھی، مجھے غصہ زیادہ آتا تھا، میں ہائیپر ہوجاتا تھا، نیند کی کمی تھی مجھے نیند نہیں آرہی تھی۔ انکا مزید کہنا تھا کہ میرے جسم میں طاقت بڑھنا شروع ہوگئی تھی آپ نے مجھے دوبارہ داخل کروایا تومیری صحت میں اسٹیبلش ہونا شروع ہوگئی۔ آئی جی پنجاب نے کانسٹیبل شاہد کی والدہ سے سوال کیا کہ جس بندے نے انکا انٹرویو کیا ہے اور مجھے گالیاں دی ہیں اس سے کیا اثر پڑا ہے؟ اس پر کانسٹیبل شاہد کی والدہ نے کہا کہ اس سے بچوں پر بہت برا اثر پڑا ہے۔ اس قسم کا مواد نہیں نشر ہونا چاہئے تھا، انکے مطابق کانسٹیبل شاہد تیزی سے امپروو کررہے ہیں۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ ایسے لوگ معاشرے کا حصہ ہیں، انہیں نوکری سے نہیں نکالنا چاہئے بلکہ انکا علاج کروانا چاہئے او رانکا علاج ممکن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے افراد کو تحفظ مرکز میں داخل کروائیں جہاں انکا علاج ہوسکے۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی نے گلگت بلتستان کے حلقہ جی بی ایل اے 13 استور 1 کی نشست پر ہونے والے انتخابات میں میدان مارلیا۔ تمام 56 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج سامنے آ چکے ہیں، جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے محمد خورشید خان 6219 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے۔ غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق مسلم ليگ ن کے رانا فرمان علی 5225 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ صحافی سید ثمر عباس نے تبصرہ کیا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے سیاست سے مائنس کئے جانے والے عمران خان کو پلس کر دیا، جی بی ایل اے 13 خالد خورشید کی خالی کی گئی نشست پر تحریک انصاف کے خورشید خان کامیاب۔ زبردستی پلس ہونے والی ن لیگ کا دوسرا جبکہ پیپلز پارٹی کا تیسرا نمبر۔ اطہر کاظمی نے تبصرہ کیا کہ اگر تحریک انصاف اسی طرح جیتتی رہی جیسے آج گلگت بلتستان میں الیکشن جیت گئی ہے تو ایک بات پکی ہے تو الیکشن فروری میں بھی نہیں ہوں گے زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ غیرقانونی طریقے سے گلگت بلتستان حکومت چھین کر، کپتان کے جانباز خالد خورشید کو زبردستی نااہل کروا کے، سب کچھ کنٹرول کرکے بھی عوام کی رائے کنٹرول نہیں کرسکے۔ استور کے عوام نے بھی آج فیصلہ دے دیا ہے کہ جو مرضی کرلیں، انکے دِلوں سے عمران خان کی محبت نہیں نکل سکتی۔ جہاں بھی الیکشن ہو، پاکستان کے عوام یہ محبت بیلٹ باکس میں ڈال کر کپتان کو تحفے میں پیش کرتے ہیں۔ تحریک انصاف کو مبارک ہو ! اسداللہ کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کے لیے اس میں سبق موجود ہےوفاق اور گلگت بلتستان میں مکمل کنٹرول اور حکومت کے باوجود پی ٹی آئی جیت گئی شاکر محمود اعوان نے کہا کہ گلکت بلتستان مائنس کرنے والے کو عوام نے پلس کردیا۔۔ ملیحہ ہاشمی نے لکھا کہ آج خالد خورشید کے والد خورشید خان نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر اپنے بیٹے کی ہی سیٹ دوبارہ جیت کر ثابت کر دیا کہ گلگت بلتستان عمران خان کے ساتھ کھڑا ہے۔ خالد خورشید پر قاتلانہ حملہ کرنے والوں کو مٹھائی بھجوا دیں۔ ان کی عمران خان کو زیر کرنے کی ہر کوشش ہار گئی عمرانعام کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان الیکشن میں تحریک انصاف نے 13 جماعتوں اور ان کے آقاؤں کو سبق سکھا دیا، راج کرے گی خلق خدا کر لو جتنا ظلم کرنا ہے جمال احمد کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی عوام سیاست سے مائنس کئے جانے والے عمران خان کو پلس کرنے کے بعد جشن مناتے ہوئے۔ جی بی ایل اے 13 کی نشست پر تحریک انصاف کے خورشید خان کامیاب۔ مغیث علی کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان استور ضمنی الیکشن، پی ٹی آئی پہلے نمبر پر، دوسرے پر پیپلزپارٹی، تیسرے پر ن لیگ، رزلٹ آنے کا سلسلہ جاری، ووٹوں کی گنتی ہورہی ہے، بہت سے ووٹ جو مسترد ہوئے ہیں اس پر "لو یو قیدی نمبر 804" لکھا ہوا ہے۔۔۔!!! عمران بھٹی نے لکھا کہ استور میں یہ حال تو اندازہ لگائیں پورے ملک میں کیا نتائج آئیں گے۔۔بس عمران خان اور تحریک انصاف کی مشکلات میں اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے
گزشتہ روز ن لیگی کارکنوں نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے لیہ سے تعلق رکھنے والے انصافی ملک فیاض کے گھر کے تہہ خانے سے 200 ارب امریکی ڈالر اور 67 ارب روپیہ برآمد ہوا ہے جس پر ہر شخص ہکا بکا رہ گیا۔ ن لیگی کی سابق رکن اسمبلی عظمیٰ بخاری کے اسسٹنٹ طاہر مغل نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے کی بڑی کاروائی عمران نیازی کے فرنٹ میں ملک فیاض کے گھر لیہ کے تہہ خانے سے 200 ارب امریکی ڈالر، اور 67 ارب روپیہ پاکستانی روپے برآمد ۔۔۔۔ اسکے بعد اسی ٹویٹ کو مختلف ن لیگی سپورٹرز نے کاپی پیسٹ کیا جس پر سوشل میڈیا پر موجود صحافی اور دیگر ایکٹیوسٹس حیران رہ گئے۔انکا کہنا تھا کہ اس شخص کو تو صدارتی ایوارڈ ملنا چاہئے جس کے گھر سے 200 ارب ڈالر ملا اس سے تو پاکستان کی تمام مشکلات حل ہوجائیں گی، اس سے آدھی رقم سے پاکستان کا تمام قرضہ اتر جائے گا اور باقی رقم نئے منصوبوں اور عوامی فلاح کیلئے خرچ ہوچکے گی۔ سیدفیاض شاہ نے سوال اٹھایا کہ 200 ارب امریکی ڈالر؟ عمران خان ٹھیک کہتا ہے۔ ایک تو یہ زیادہ پڑھے لکھے نہیں، دوسرا یہ کوشش بھی نہیں کرتے نواب شامی نے کہا کہ لیہ کے انصافی سے برآمد شدہ رقم سے پاکستان کا سارا قرضہ اتارنے کے بعد اتنے ڈالر بچ جائیں گے کہ ہر پاکستانی کو ایک ایک لاکھ دیا جا سکتا ہے عمر دراز گوندل نے ردعمل دیا کہ شکر ہے معاشی مشکلات سے تو جان چھوٹے گی ہمارے ملک میں 200 ارب امریکی ڈالر موجود تھے معلوم نہیں ہمیں پہنچنے میں دیر کیوں لگی حسیب نواز کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کتنی باشعور ہے اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا لیں۔ 200 ارب امریکی ڈالر؟؟؟ پورہ پاکستان ایک سال میں 45-50 ارب ڈالر میں چلتا ہے۔ اس وقت سٹیٹ بینک کے پاس 10 ارب ڈالر بھی نہ ہوں گے۔ اور بھائی کے گھرسے 200 ارب ڈالر برآمد ہوا؟ جھوٹ بولو مگر کوئی حساب کا تو بولو۔
شہید ارشد شریف کی بیوہ سمعیہ ارشد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پرصحافی برادری اور سوشل میڈیا صارفین سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ارشد شریف قتل کیس میں اسلام آباد کی جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے شہید ارشد شریف کی اہلیہ سمعیہ ارشد اور ان کے پروگرام پروڈیوسر علی عثمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں۔ مقتول کے قتل کے مقدمے میں اس کی اہلیہ اور پروڈیوسر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر صحافی برادری اور سوشل میڈیا صارفین نے شدید مذمت کی ہے۔ اے آروائی نیوز کے صدر عماد یوسف نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ اس مقدمے کو سن رہے ہیں جس کی ایف آئی آر ارشد شریف کے اہلخانہ پہلے دن سے مسترد کرچکے ہیں اور انہیں اس ٹرائل سے متعلق کچھ معلوم بھی نہیں ہے، انہیں عدالت یا پولیس کی جانب سے کبھی کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔ ارشد شریف کی بیٹی علیزے ارشد نے والدہ کے وارنٹ جاری ہونے پر ردعمل دیتےہوئے کہا کہ اللہ الحق ہے، اور اللہ ہمارا ساتھ نہیں چھوڑے گا مجھے پورا یقین ہے۔ سینئر صحافی و پروڈیوسر عدیل راجا نے کہا کہ یہ ایک ایسا خفیہ ٹرائل ہے جس کا ارشد شریف کے اہلخانہ کو بھی کچھ پتا نہیں ہے،پولیس نے اس کیس میں اپنی مدعیت میں ایک جعلی ایف آئی آر درج کررکھی ہے، جس کا مقصد اس کیس کو دبانا ہے۔ انہوں نے اپنی دوسری ٹویٹ میں کہا کہ میں نے ابھی ارشد شریف کی بیوہ سے بات کی اور انہیں مشورہ دیا کہ آئی جی اسلام آباد یا جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں جاکر گرفتاری دیں، کہ شوہر بھی میرا شہید ہوا، ایف آئی آر بھی مجھے دائر کرنے نہیں دی گئی اور اب گرفتاری بھی میری ہی بنتی ہے۔ مقدس فاروق اعوان نے کہا کہ میرے پاس تو الفاظ ہی ختم ہوگئے ہیں۔ ارم زعیم نے کہا کہ شہید ارشد شریف کی بیوہ کو چاہیے کہ ارشد شریف کی والدہ کو لیں او ر اس مجسٹریٹ کی عدالت میں جاکر گرفتاری دیں اور اس نظام اور اس نظام کو چلانےوالوں کے منہ پر تھوک دیں، جو 50 روپے کے اسٹامپ پر مجرم کو لندن بھگاتا ہے اور اس کی گارنٹی دینے والے کو وزیراعظم بناتا ہے۔ صبین شہباز نے کہا کہ ہمارے ملک میں انصاف کا یہ تقاضہ ہے کہ جس نے اپنا شوہر اور پانچ بچوں کا باپ کھویا اسی عورت کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کردیئے جائیں۔ فہیم اختر ملک نے کہا کہ ایسے نظام اور ایسے قانون پر لعنت ہو جس کا واحد مقصد شہید ارشد شریف کے گھروالوں کو اس کیس کی پیروی سے روکنا ہے، جج کو ایسا فیصلہ دیتے ہوئےذرہ برابر بھی شرم نہیں آئی؟ اینکر پرسن سید ثمر عباس نے کہا کہ کوئی شرم کوئی حیا ہوتی ہے؟ سینئر صحافی رضی طاہر نے اس فیصلے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عباس شاہ جیسے ججز پر افسوس، یہ روز قیامت اللہ کی عدالت میں کیا منہ دکھائیں گے۔ محمد عمیر نے کہا کہ جو کچھ ارشد شریف کی اہلیہ کے ساتھ ہوا وہ سب تحریک انصاف کے ساتھ گزشتہ4 ماہ سے ہورہا ہے، کارکن تحریک انصاف کے مارے گئے اور ملزم بھی تحریک انصاف ہی ہے، جیسے ظل شاہ کا قتل عمران خان پر تھوپا گیا،اور کورکمانڈر ہاؤس میں دو کارکنان کا مقدمہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف درج کیا گیا۔

Back
Top