
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عباد فاروق کے بیٹے کی موت پر صحافی برادری پھٹ پڑی، چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما میاں عباد فاروق کےبیٹے عمار عباد نے شدید علالت کے بعد آج دم توڑ دیا ہے، عمار عباد کی دوران علالت متعدد ویڈیوز اورتصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔
میاں عباد فاروق 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ہونےو الے کریک ڈاؤن میں حراست میں لیے گئے تھے،میڈیا رپورٹس کےمطابق ان کے بیمار بیٹے کو کسی بھی ہسپتال میں علاج کیلئے داخل بھی نہیں کیا جارہا تھا جس کے بعد اس کا علاج گھر پر ہی کیا گیا مگر وہ جانبر نا ہوسکے۔
سوشل میڈیا پر عباد فاروق کے بیٹے کی موت پر سخت ردعمل سامنے آرہا ہے، صارفین اپنے غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں، صحافی برادری بھی ننھے عمار کی موت پر سراپا احتجاج ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ عمار اپنے والد کی راہ دیکھتا ہوا اس دنیا سے چل بسا، بار بار یہ اپیل کی گئی کہ معصوم بچے کو اپنے والد سے ملنے دیا جائے مگر پتھر دل ظالم کے دل میں رحم نہیں آیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ظلم کا نظام زیادہ دیر چل نہیں سکتا، اللہ کی لاٹھی بے آواز مگر بے اثر نہیں ہے، عمار کو اللہ کی عدالت میں انصاف ضرور ملے گا۔
صحافی طارق متین نے کہا کہ عمار دنیا سے چلا گیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بتائیں کہ کون ہے قاتل، ہم نے ہنستے کھیلتے بچے کو 9 مئی کے بعد گھر پر ہراسانی کیلئے آنے والوں کے ہاتھوں بیمار پڑتا اور وینٹی لیٹر پر جاتا دیکھا ہے، لگاؤ عدالت، کیمرے رکھو، اس بچے کے والدین کو بلاؤ اور انصاف کرو۔
صحافی عمر انعام نے کہا کہ یزید اور شمر نے بھی بیمار کو چھوڑ دیا تھا مگر آج کے بے غیرت، بے شرم ، بزدل یزیدوں نے معصوم عمار پر رحم نہیں کیا۔
صحافی رائے ثاقب کھرل نے سپریم کورٹ کی کارروائی براہ راست ٹی وی پر نشر کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس کو مخاطب کیا اور کہا کہ عمار دنیا سے چلا گیا، ہوسکے تو 9 مئی کے کیسز بھی ایسے ہی کیمروں کے سامنے سنیے گا۔
صحافی رضوان غلزئی نے لکھا کہ ایک بچہ اپنے والد سے ملاقات کی حسرت لیے سسک سسک کر مرگیا اور کسی عدالت یا جج کے کان پر جوں تک نا رینگی، یہ تماشے بند کرو، انصاف کے انتظار میں بچے قربان ہوتے رہیں اور ہم خوش ہیں کہ سپریم کورٹ کی کارروائی لائیو نشر کی جارہی ہے۔
صحافی واینکر ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ اللہ اس شخص کو بھی اسی کرب سے گزاریں جس اذیت سے آج عباد فاروق اور اس کے گھر والے گزررہے ہیں،ایک بچے کو اپنے باپ کی گرفتاری کا خوف اور اذیت ہنستے کھیلتے بچے کو قبر میں اتار گیا۔
صحافی و سیاسی مبصر سلمان درانی نے کہا کہ عباد فاروق کا بیٹا سسٹم کے آگے سسکتے سسکتے زندگی کی بازی ہار بیٹھا۔
صحافی شاکر محمود اعوان نےلکھا کہ ظل شاہ کے بعد ایک اور ناحق خون، تحریک انصاف اور اس کے ورکرز کے ساتھ ریاست نے جو کچھ کیا وہ سیاہ تاریخ سے بھی بدتر ہے، یزید کے بعد ایسا ظلم موجودہ دور میں دیکھا گیا،اس ناحق موت کا باعث بننےوالوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو۔
صحافی خرم اقبال نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب نے کہا کہ وہ اللہ کو جواب دہ ہیں، ننھا عمار بھی جواب مانگ رہا ہے، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
صحافی محمد عمیر نے کہا کہ نواز شریف کو علاج کیلئے باہر جانے کیلئے مکمل سہولت کاری کی گئی، مریم کو والد کی تیمارداری کیلئے ضمانت مل گئی، مگر عباد فاروق اور اس کے بیٹے کو ایسا کوئی ریلیف نہیں مل سکا، اس ناحق خون پر کمپنی اور عدالتیں برابر کی ذمہ دار ہیں۔
سوشل میڈیا ایکٹویسٹ وہاب خان نے عباد اور ان کےبیٹے عمار کی ایک خوشگوار ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ عباد فاروق کو بتادو کہ تم نے پی ٹی آئی نہیں چھوڑی مگر تمہارا بیٹاباپ کی جدائی میں دنیا چھوڑ گیا۔
عثمان فرحت نے کہا کہ جو بھی اس ظلم میں براہ راست یا بالواسطہ شامل ہے ، ان کی سات نسلوں پر بدترین عذاب اور تکلیفیں نازل ہوں۔